وحدت نیوز(چنیوٹ) مجلس وحدت مسلمین ضلع چنیوٹ کے زیراہتمام ایک نشست کا اہتمام کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا کہ ہمیں نظریاتی بنیادوں پرایم ڈبلیوایم کا حصہ بن کر کام کرنا ہوگا اور اور اس حوالے سے ان تمام کوششوں کو کامیاب کرنا ہوگا کہ جس سے ہم اپنے آپ کو بحیثیت ایک ملت متعارف کرواسکیں۔
مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے آپ کو طاقتور بنانا ہے تاکہ ہم اپنے امام کے ظہور کی راہ ہموار کر سکیں اور اس سلسلے میں آنے والی تمام تکلیفوں کو برداشت کرنے کی قوت اور صلاحیت پیدا کر سکیں ہمیں کبھی بھی ان حکمرانوں سے گھبرانا نہیں ہے اور بحیثیت قوم ہمیں اپنے ملک کے اندر ایک کردار ادا کرنا ہے نشست میں ضلع چنیوٹ کے تمام یونٹس کے نمائندگان نے شرکت کی تقریب کے اختتام پر ایک پرتکلف عشائیے کا بندوبست کیا گیا۔
وحدت نیوز(بھٹ شاہ) اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیراہتمام یوم رھبر انسانیت سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ آج کی انسانیت رھبر کی تلاش میں ہے کیونکہ اسے رھبر کا ماسک پہنے رھزن ہی ملے ہیں مغربی جمہوریت نے اپنے منافقانہ نعروں کے باوجود انسانیت کو غلامی دھشت گردی استعمار اور استثمار کے تحفے دیئے۔ مغربی جمہوریت کے علم برداروں کو ٹرمپ جیسے پست فطرت انسان کے انتخاب پر شرم سے ڈوب مرنا چاہئے۔
ان کا کہناتھاکہ بش کلنٹن نتن یاہو ٹرمپ جیسے سفاک انسان مغربی جمہوریت کے تحفے ہیں۔ رھبر کے روپ میں چھپے رھزنوں نے عالم انسانیت کو بھوک افلاس غلامی اور دھشت گردی کے تحفے دیئے۔ الہی رھبر کے بغیر انسان کبھی فلاح اور سعادت کی منزل حاصل نہیں کر سکتا۔
انہوں نےکہا کہ حضرت امام مہدی ع عصر حاضر میں اللہ تعالی کی حجت اور امام منصوص ہیں جن کی عظمت کا تذکرہ قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں موجود ہے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) یوں تو بلتستان کے چپے چپے میں جانے کا اتفاق ہوا اور وقتا فوقتاً دور دراز علاقوں میں دورے کا اتفاق بھی ہوتا ہے۔ کیونکہ میں ایک ایسی شخصیت کے ساتھ رہتا ہوں جس کی پوری ذندگی جہد مسلسل سے عبارت ہے۔ 'جس کے اوقات غریبوں کے مسائل کے حل میں گزرتے ہیں جس کی ذندگی کے اکثر ایام سفر میں ہی گزرتے ہیں۔ ایک ایسا مرد حر جو غریبوں کی آواز ہے، مافیا اور چوروں کے خلاف سب سے ذیادہ صدائے احتجاج بلندکرنے والا، اور ظالم کے خلاف سب سے طاقتور آواز کے مالک عالم مبارز مجاہد ملت آغا سید علی رضوی۔ حالیہ دنوں میں ان کی ہمراہی میں بلتستان کے کچھ علاقوں کا تفصیلی دورہ کرنے کا اتفاق ہوا۔ اس مرد حر کی قیادت میں ہم بشو گئے انتہائی پر خطر اور کٹھن راستوں(ایک تو راستہ بہت ہی تنگ اور برف کی وجہ سے خطرناک ) سے ہوتے ہوئے ہم کھر پہنچے، جہاں پر علاقے کے زعماء، علماء اور جوانوں نے گرم جوشی سے استقبال کیا اور مختصر پروگرام منعقد کیا واپسی پہ جب ہم ایک خطرناک موڑسے مڑ رہے تھے تو سمت مخالف سے گاڑی آرہی تھی، بڑی مشکل سے ہم نے کراس کیا۔ خطرناک راستہ اور راستے کی خستگی کو دیکھ کر ایک عالم سے راستہ اور ترقیاتی کاموں کے بارے میں پوچھا تو اس نے عجیب داستان غم سنایا، جس نے مجھے بھی ارباب اقتدار کی توجہ مبذول کروانے پے مجبورکیا، اور اس تحریر کے ذریعے سے بلتستان کے بارے میں کچھ حقائق ضبط تحریر کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ عوام آگاہ ہوں اور ان مافیاوں کے خلاف جدوجہد کریں۔
حقیقت یہ ہے کہ ہر نمائندہ کو اے ڈی پی کے مد میں کڑوروں روپے اپنے حلقے میں ترقیاتی کاموں کاجال بچھانے کے لئے دیئے جاتے ہیں۔ مگربلتستان کے کسی بھی علاقے میں ترقیاتی کام نظر نہیں آتا۔ جس طرح بجلی کی پیداوار کے نام پر لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے بلند و بانگ دعوے کے ساتھ پاور ہاؤس بنایا جاتا ہے، جبکہ آئے روز بجلی نہ کہیں نظر آتی ہے اور نہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوتا ہے۔ بلکہ دن بدن لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھتا جاتا ہے۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ یا اس کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟ اس کے جواب کے لئے کچھ تفصیل بیان کرنے کی ضرورت ہے۔
اسکی ایک وجہ جو سمجھ آئی وہ شاید اس دورے کے دوران سنی گئی روداد سے واضح ہو۔ جب میں بشو پہنچا اور وہاں کے مسائل جاننے کی کوشش کی تو ایک صاحب نے کچھ حقائق کا اظہار کیا وہ کہتا ہے کہ اس روڑ کے لئے ایک نمائندہ نے ایک کڑور کا اعلان کیا مگر ٹھیکہ درٹھیکہ ہوتا ہوا ابھی منصوبے پہ ذیادہ سے ذیادہ 22 لاکھ خرچ کیا گیا ہے اور اس پیسے کی وجہ سے کچھ بھی کام نہیں ہوا۔ بس دو جگہوں پہ دیوار بنائی گئی ہے اور ایک دو جگہوں پے تھوڑا سا راستہ کشادہ کرنے کے لئے کاٹا گیا ہے اور بس۔ اسی طرح دیگر منصوبوں کے ساتھ بھی یہی ہوتا ہے حتی کی چند لاکھ روپے والے منصوبوں میں بھی یہی ہوتاہے۔ جہاں انجیئنر اور ٹھیکہ دار کی ملی بھگت سے کھانے اور کمانے کا جن سوار ہوتا ہے۔ مقام افسوس تو یہ ہے کہ ان چوروں کے خلاف کوئی کاروائی کرنے کے لئے تیار نہیں۔
جبکہ ہم سنتے ہیں کہ ترقی یافتہ ممالک میں ایک منصوبہ مکمل ہونے کے بعد دوسال تک ٹھیکہ دار اور انجیئنر دونوں ذمہ دار ہیں۔ اگر معمولی بھی کوئی خرابی پیدا ہو جائے تو ٹھیکہ دار کو سخت ترین سزادی جاتی ہے۔ جبکہ پاکستان خصوصا ہمارے خطے میں اس کے بلکل برعکس ہوتا ہے۔ اسی طرح اہل مفاد پل اور پاور ہاوس کی تعمیر پر بضد ہیں کیونکہ اس میں کمانے اور کھانے کے لئے پیسہ بہت ہے۔ جب ایک منصوبہ دوچار بار فروخت ہوجائے تو جتنا پیسہ خرچ ہونا چاہئے اتنا پیسہ خرچ نہیں ہوتا ہے۔ مثلا کچورا میں تین پاور ہاوس موجود ہیں مگر دو پاور ہاوسز کی صرف عمارتیں کھڑی ہیں۔ اسی طرح ہرپو پاور ہاوس کی بھی عمارت ہے مگر بجلی نہیں ہے۔ ہم نے سنا تھا کہ پاکستانی اداروں میں خصوصا گلگت بلتستان میں نوکری بکتی ہے، ضمیر کا سودا ہوتا ہے مگر افسوس! یہاں تو کمیشن پر ٹھیکہ بھی بکتا ہے اور جب ایک ٹھیکہ ایک دو تین بار بک جائے توجتنا پیسہ اس منصوبے پہ لگنا چاہئے اتنا پیسہ نہیں لگتا جتنا اس کام کیلئے ضروری ہوتا ہے۔ نتیجتا کسی بھی علاقے میں کوئی ترقیاتی کام ہوتا ہوا دیکھائی نہیں دیتا۔
ایک مثال سکردو شہر کی سڑکوں کی بھی ہے۔ شہر کی مختلف سڑکوں کو ری کار پیٹ کرایا گیا مگر تین ماہ کے قلیل عرصے میں ری کارپیٹنگ کا نام ونشان مٹ گیا ہے۔ سڑکیں پھرسے کھنڈر میں تبدیل ہوچکی ہیں۔ اسی طرح کچورا پل کسی ٹھیکہ دار کو ٹھیکہ ملا تھا۔ اس نے کسی دوسرے ٹھیکہ دارکو فروخت کیا۔ کتنے ہی پاور ہاوسز کی بڑی بڑی عمارت تو نظر آتی ہے مگر کہیں بجلی نظر نہیں آتی۔ پھراس سے ذیادہ افسوس اور دکھ ان بے حس بیورکریٹس اور مفاد پرست کمیشن خوروں پر ہوتا ہے۔ جو جو پاور ہاوس کی عمارت بنانے پہ بضد نظر آتے ہیں خصوصا مقپون پاور ہاوس۔ جس کی تعمیر پر اہل مفاد بضد ہیں جبکہ اہل علاقہ مخالف ہیں۔ کیاعمارت تعمیر کرنا کافی ہے ؟جبکہ ہم دیکھتے ہیں کہ بہت ساری عمارتیں بلکل تیار ہیں بلکہ کچھ توبوسیدہ ہوگئی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ جب بھی کوئی منصوبہ کسی جگہ منظور ہوتا ہے توجتنا پیسہ خرچ ہونا چاہئے اتنا پیسہ خرچ نہیں ہوتا ہے۔ کیونکہ ایک منصوبہ ایک بار ٹینڈر اور کئی بار مختلف ہاتھوں سے بکتا ہوا پیسہ کم ہوجاتا ہے۔ اور اس جرم میں ارباب اقتدار و اختیار کے ساتھ ساتھ کچھ خاص لوگ شریک ہیں ۔ خصوصا انتظامیہ کے لوگ جو دولت مندوں کے سامنے بلی اور غریبوں کے سامنے شیر نظر آتے ہیں۔ نتیجہ گلگت بلتستان جیسے چھوٹے شہروں میں بہت سارے ترقیاتی منصوبوں پرکام ہونے کے باوجود کہیں پر بھی کوئی کام نظر نہیں آتا۔ ورنہ چھوٹے سے شہر میں اگر ایمانداری سے کام کیا جائے تو بے مثال شہر بن سکتا ہے۔
تحریر : شیخ فدا علی ذیشان
وحدت نیوز(جلال آباد) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ نیئر عباس مصطفوی نے جلال آباد میں کارکنوں سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے گرد وپیش میں رونما ہونے و الے حالات وواقعات سے لاتعلق نہیں رہ سکتے اور معاشرہ سازی اور ملکی سیاسی نظام میں ہمارا کردار جزولاینفک ہے ۔ ہمارا سیاست میں وارد ہونا محض اقتدار کا حصول نہیں بلکہ اقتدار کو خدا وند تعالیٰ کے احکامات کی روشنی میں معاشرے میں وانصاف کا نفاذ کرنا ہے جو سیرت انبیاء ہے ۔
شیخ نیئر عباس مصطفوی جلال آباد میں مجلس وحدت مسلمین کے جلال آباد یونٹ کی تنظیم نو کے لئے بلائے گئے اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر انہوں نے جلال آباد انتہائی متحرک وفعال سماجی کارکن اخوند محمد ابراہیم کو مجلس وحدت مسلمین جلال آباد یونٹ کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے حلف بھی لیا ۔
اس موقع پر کارکنان اور عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوم وملت کے متدین افراد نے سیاست سے کنارہ کشی کی تو بد قماش افراد اس خلا کو پر کرتے رہے ہیں جس کا نتیجہ آج ہم سب بھگت رہے ہیں لہٰذا بیدارہوجائیں اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں اور اپنے گردوپیش کو خطرات سے بچانے کیلئے میدان عمل میں کود پڑیں ۔ آخر میں انہوں نے کارکنان اور عمائدین کا تہہ دل سے شکریہ اداکیا ۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے نیب ترمیمی آرڈیننس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی ایسے حکمنامہ کا اجرا ملک و قوم کے مفاد ات کے منافی سمجھا جائے گا جس سے کرپٹ افرادکی حوصلہ افزائی ہوتی ہو اور انہیں قانون کی گرفت سے بچنے میں کسی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک سے کرپشن کے خاتمے کا عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کرے۔قومی خزانے کو بے دریغ لوٹنے والے کسی بھی رعایت کے قطعاََ مستحق نہیں ہو سکتے۔روپے پیسے میں ہیر پھیر چاہے ایک روپے کی ہو یا ایک کروڑ کی وہ کرپشن میں شمار ہوتی ہے اس کے لیے مخصوص رقم کی حد مقرر کرنا درست نہیں۔
انہوں نے کہاکہ کسی بھی ایسے سرکاری حکمنامے کے اجرا کی مخالفت کی جائے گی جس سے کرپٹ عناصرکے لیے رعایت کا کوئی پہلو نکلتا ہو۔پوری قوم ملک کو کرپشن سے پاک دیکھنا چاہتی ہے جس کے لیے کرپٹ عناصر کے خلاف بلاامتیاز کاروائی ہونی چاہیے۔ اس وقت عوام مہنگائی،بے روزگاری اور عدم تحفظ سمیت لاتعداد مسائل کا شکار ہے۔ سیاستدانوں اور دیگر شخصیات سے لوٹی ہوئی رقم واپس لے کر عوام کو مشکلات سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔بدعنوان عناصر کے خلاف انصاف کے عمل میں تیزی لانے کے لیے مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔ذمہ داران کے خلاف اس انداز سے شفاف کاروائی کی جائے جس سے انتقامی کاروائی یا اقربا پروری کا کوئی الزام نہ لگایا جا سکے۔
وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی کا 5 روزہ دورہ خیبر پختونخواہ شروع ہوگیا۔ اپنے دورے کے پہلے مرحلے میں وہ مانسہرہ پہنچے، جہاں پر انہوں نے جوانوں کے ساتھ نشست کی۔ اس موقع پر انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے اہداف سے جوانوں کو آگاہ کیا۔
انہوں نے نوجوانوں سے ایک فارم بھی پر کراویا، جس میں نوجوانوں نے اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ وہ کس شعبہ میں دلچسپی رکھتے ہوئے ملک و قوم کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ علاوہ ازیں علامہ اعجاز حسین بہشتی نے پشاور کا بھی دورہ کیا۔
انہوں نے امامیہ کالونی میں جوانوں سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکرٹری یوتھ جلال حسین اور پشاور کے آرگنائزر علامہ سید زکی الحسن حسینی بھی ان کے ہمراہ تھے۔