وحدت نیوز (مظفرآباد) شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے ملت کو زندگی کا شعود دیا، نوجوانوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کیا ، جوانوں کو متحد و منظم ہونے کا سلیقہ سکھایا، جوان جو آج کل معاشرتی بے راہ روی کا شکار ہیں لیکن جوجوان ڈاکٹرشہید کے افکار سے وابستہ ہیں بہترین معاشرے کے افراد میں سے گنے جاتے ہیں ،ان خیالات کا اظہار ریاستی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے ریاستی دفتر میں منعقدہ پروگرام بعنوان برسی ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی سے خطاب کے دوران کیا ۔

 

انہوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے 1972میں آئی ایس او کی بنیاد رکھی ، آئی ایس او نے ہمیشہ سے مستقبل کے معماروں کی تربیت کا بہترین اہتمام کیا ہے، شہید کا لگایا گیا یہ پودا آج ایک ثمرآور درخت بن چکا ، قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اسی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آئی ایس او شجرہ طیبہ ہے، ایسی منظم تنظیم کہ جس سے بڑی بڑی شخصیات نے جنم لیا،آئی ایس او کو اسی لیئے تنظیموں کی مھد کہا جاتا ہے،معاشرہ سازی میں اس وقت آئی ایس او بنیادی کردار ادا کر رہی ہے،بچوں اور جوانوں کی سطح پر تربیتی امور سر انجام دیئے ، یہ سب اسی درخت کا ثمر ہے کہ جس کا پودا کل ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی نے لگایا تھا، ڈاکٹر شہید نے ملک و بیرون ملک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں ،یہ سب دکھی انسانیت ودرد ملت کے لیئے تھیں ، اپنی ذاتی زندگی پر دین ، ملت و انسانیت کے معاملات کو ترجیح دی ، بہت کم وقت آرام زیادہ وقت کام ڈاکٹر کا شیوہ تھا، ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی نے ملت کے اتحاد و وحدت کے لیئے بھی خوب کام کیا ، اس کی دلیل ڈاکٹر کی تنظیم سے وابستہ مستقبل کے معماروں کا ہرملی تنظیم کے لیئے خود کو پیش پیش رکھنا ، علماء کی قدر دانی اس گروہ کا بنیادی مقصد و مشن تھا، شہید آج بھی ہم میں موجود ہیں ،شہید کے کارنامے زندہ ہیں، اس لیئے کہ ان کا مشن و مقصد ہم لیکر بڑھ رہے ہیں ، ان کے لگائے گئے شجر سایہ دار کا ثمر حاصل کر رہے ہیں ،شہید نے وہ شمعیں روشن کیں جو آج بھی روشن ہیں ۔ شہید علماء کے شانہ بشانہ چلے ،ڈاکٹر شہید وہ واحد شہید ہیں کہ جنہوں نے پاکستان کے نوجوانوں میں شہادت کی تڑپ پیدا کی ، اور خود ڈاکٹر بھی کہا کرتے تھے کہ اے خدا میں کھانس کھانس کے مرنے سے متحرک موت بہترسمجھتا ہوں ،ڈاکٹر غریبوں کے لیئے بھی مسیحا ، اپنی تنخواہ سے غریبوں کے چولہوں کو چلانے کا اہتمام کرتے ۔

 

علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کہا کہ ڈاکٹرکی زندگی کا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے، جوانوں کو انہیں اپنا رول ماڈل بنانا چاہیے ، ڈاکٹر شہید کی زندگی کا مطالعہ سلیقہءِ زندگی سکھا دیتا ہے ، شہید کو چوک تییم خانہ پر جب شہید کیا گیا ، بڑی بڑی شخصیات نے کہا کہ آج پاکستان کی ملت کی کمر ٹوٹ گئی ، ضرورت اس امر کی ہے کہ شہید کی زندگی کو سامنے رکھتے ہوئے دکھی انسانیت و ملت کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں ، ملت کو ایک لڑی میں پرونے کے لیئے کام کریں ۔نوجوان ملت کا سرمایہ ،ملت کے ان عظیم سپوتوں کی صیح تربیت و تعلیم کی ضرورت ہر گزرتے لمحے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ ہوتی جا رہی ہے، ڈاکٹر شہیدنے اسی لیئے تو ایک ایسے پلیٹ فارم کا اہتمام کیا کہ کہ جس کی ضرورت تھی ، نوجوان بھی ڈاکٹر شہید کو پیرو بن جائیں ،ان کا مطالعہ کا کریں ، ان جیسا بننے کی کوشش کریں ، زندگی کی کامیاب ترین منزل کو پہنچ جائیں گے۔برسی شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی سے ریاستی سیکرٹری مالیات برادر سید حسین سبزواری نے بھی خطاب کیا ، آخر میں جملہ شہدائے اسلام، بزرگان دین اور بالخصوص ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی کی بلندی درجات کے لیئے فاتحہ خوانی کی گئی۔

وحدت نیوز (کویت) مجلس وحد ت مسلمین کے سر براہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے حکو مت اور سیکورٹی اداروں سے دہشت گردوں کو سپورٹ کر نیوالوں کے خلاف بھی ملک گیر آپر یشن شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی اصل وجہ حکمران اور سیاست دان ہیں جن کے مراسم بلواسطہ یا بلاواسطہ ان دہشت گردوں سے ہے ‘پنجاب کے وزرا کالعدم دہشت گرد جماعت کی سرپرستی کرتے ہیں،کیا ان وزرا کے ہوتے ہوئے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد ممکن ہے ‘دہشت گردی کے بعد کر پشن اور لوٹ مار پاکستان کا سب سے بڑ ا مسئلہ بن چکا ہے اور جہاں حکمران خود ”مال ”بنانے میں مصروف ہوں وہاں کر پشن کیسے ختم ہو سکتی ہے ؟۔ وہ دورہ کویت کے دوران یہاں ایک تقر یب میں پا کستانیوں سے خطاب کر رہے تھے اور اپنے خطاب میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پنجاب سمیت ملک کے دیگر صوبوں میں بہت سے ایسی کالعدم تنظیمیں موجود ہے جو اب بھی دہشت گردوں کو مکمل سپورٹ کر رہی ہے مگر (ن) لیگ کی وفاقی اور صوبائی حکو مت اپنے ”ووٹ ”بنک کوبچانے کیلئے ان کے خلاف کا روائی سے گر یز کر رہی ہے جو ملک اور قوم کیلئے انتہا ئی خطر ناک ہے ۔

 

 انہوں نے کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکو متوں کے ساتھ ساتھ سیکورٹی ادار ے بھی دہشت گردوں کو سپورٹ کر نیوالے افراد اور ان کالعدم تنظیموں کے خلاف آپر یشن کر یں تا کہ ملک کو مکمل طور پر انتہاپسندوں اور دہشت گر دوں سے پاک کیا جاسکے ورنہ امن کا قیام ایک خوب ہی رہیگا جسکا حکمرانوں کو جواب دینا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ نے عام انتخابات میں قوم سے جو وعدے کیے ان میں سے کسی ایک پر عمل نہیں کیا جا سکا جو انکی سب سے بڑی ناکامی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی پاکستان کی معیشیت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہیں،پاکستان کے جفاکش عوام کے لئے شجاع اور ایماندار قیادت اگر میسر ہو تو ملک ایشین ٹائیگر کیا پوری دنیا پاکستان کا محتاج ہو گا ہمارے حکمران ملک اور عوام سے مخلص نہیں تبدیلی نعروں سے نہیں آتی عملی اقدامات کر نا ہوگا،پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے کرپٹ اور لٹیرے سیاست دانوں سے نجات حاصل کرنا ہوگا بصورت دیگر عوام اسی طرح ان ظالموں کے ہاتھوں یرغمال رہے گی ۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی نے وفد کے ہمراہ عوامی تحریک کے زیراہتمام ’’سفیر امن کانفرنس‘‘ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سرزمین پر مظلومین کا بہتا ہوا خون خواہ وہ کوئٹہ میں ہو، شکار پور میں، ماڈل ٹاون میں ہو، یا پشاور میں اس کو فراموش نہیں کیا جائے گا، جب تک ہم اس کے اصل ذمہ داران کو اُن کے انجام تک نہیں پہنچائیں گے، اُس وقت تک ہم اپنے گھروں میں سکون سے نہیں بیٹھیں گے، نون لیگ کے خلاف کھڑا ہونا یزید کے خلاف کھڑ ے ہونے کے مترادف تھا اور اس جنگ میں صاحبزادہ حامد رضا کا اہم کردار ہے، پنجاب پولیس اس وقت نون لیگ کا عسکری ونگ بن چکی ہے، یہ اب پنجاب پویس کا کام نہیں کر رہی بلکہ میاں صاحبان کے عسکری ونگ کے طور پر کام کر رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جیسے سیلاب میں تباہ کاریاں ہوئی ہیں اور مکان رہنے کے قابل نہیں رہے، نون لیگ بھی اس ہمارے سیاسی سیلاب میں تباہ ہوچکی ہے، اب یہ سات ماہ پہلے والی نون لیگ نہیں رہی، یہ بے نقاب ہوچکی ہے اور اس کے ساتھ کھڑا ہونے کو کوئی تیار نہیں، نہ یہ کسی کو پناہ دے سکتی ہے اور نہ کوئی اس کے پروں میں پناہ لے سکتا ہے۔ سید ناصر شیرازی کا مزید کہنا تھا اگر نبی ﷺ اور حسین علیہ سلام کے عاشقان مل کر میدان میں آجائیں تو خارجیت و تکفیریت کے پیروکاروں کا پاکستان میں جینا محال ہوجائے اور پاکستان میں کوئی شیعہ سنی کی جنگ نہیں تکفیریت اور خارجیت کی جنگ ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں ہم نے خودکش بمبار کو مارا، اسلام آباد میں جامعۃ الرضا پر ہونے والا حملہ ہم نے ناکام بنایا، کوئٹہ میں ہم نے زندہ خودکش پکڑا تو حکومت یہ کام کیوں نہیں کرسکتی؟ اُن کا کہنا تھا جو رسولﷺ کے خاکے بناتے ہیں اور قرآن کو جلاتے ہیں، یہ تو توہین رسالت ہے اور جو نماز میں اللہ اکبر کے ساتھ نمازیوں کو شہید کرتے ہیں، یہ بھی تو توہین رسالت ہے، اب ہم اپنے اتحاد کے ساتھ آگے بڑھیں گے یہ سفر رکا نہیں، صرف وقفہ ہوا ہے، وقفہ تیاری کے لئے ہوتا ہے، اب ہم تیاری کے ساتھ آئیں گے اور شہداء پاکستان کے خون کا حساب لیں گے۔ ناصر شیرازی نے کہا کہ جب بلوچستان کا رئیسانی اپنے 43 وزیروں کے ساتھ پاکستان کی سرزمین پر بطور وزیراعلٰی قدم نہیں رکھ سکا تھا اب پنجاب کے رئیسانی کو بلوچستان کے رئیسانی سے سبق لینا چاہیے، شکار پور میں چار دن کے لانگ مارچ کا مقابلہ سندھ حکومت نہیں کرسکی، اب لانگ مارچ پنجاب کی طرف ہوگا، جو 2 دن کا بھی مقابلہ نہیں کرسکیں گے۔ ناصر شیرازی کا مزید کہنا تھا یہ جو جنگ طالبان اور تکفیریت کے خلاف ہے، اس کا رخ شیعہ اور سنی کی طرف نہ لے جاؤ، اگر ایسا کرو گے تو پھر اب آپ جدہ نہیں جا پاؤ گے، اگر میاں برادران نے اپنا رویہ نہ بدلا تو لانگ مارچ ان کا مقدر بن جائے گا، میاں برادران چاہتے ہیں کہ ان کے فیصلے پاکستان میں ہوں تو ان کو سعودی عرب کی دوستی چھوڑنی پڑے گی، پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہونا ہوگا، جن لوگوں نے ساری زندگی دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے۔ ناصر شیرازی کا کہنا تھا ہم کھڑے ہوں گے تو دین بچے گا، ہمیں اپنے ملک اور دین کی بقا کے لئے متحد ہو کر قیام کرنا ہوگا، ہمارے باہمی اتحاد سے ہی دہشت گرد اور ان کے سرپرستوں کے عزائم ناکام ہوسکتے ہیں۔

وحدت نیوز (شکارپور) چیئر مین شہداء کمیٹی علامہ مقصودڈومکی نے کہا کہ چھبیس مارچ تک شہداء کمیٹی کے تمام بائیس مطالبات پر مکمل عملدارآمد نہ ہوا تو ایک نئی تحریک کا آغاز کیا جائے گا،سندھ حکومت کی جانب سے سانحہ شکارپور کی تحقیقات انتہائی سست روی کا شکارہیں ، شہداء کمیٹی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، وزیر اعلیٰ سندھ خود Apexکمیٹی کے تحت سندھ بھر میں تکفیری عناصر کے خلاف آپریشن میں رکاوٹ بن رہے ہیں ، جو کہ سراسر وعدہ خلافی ہے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی ، مرکزی ترجمان علامہ سید حسن ظفر نقوی ، علامہ حیدر علی جوادی ،صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مختار امامی ، چیئر مین شہداء کمیٹی علامہ مقصودڈومکی ،مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان بردار تہور عباس حیدری،سینئر نائب صدر شیعہ علماء کونسل علامہ ارشاد حسین نقوی ،چیئرمین سندھ قومی محاذریاض چانڈیو سمیت دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے وارثان شہداء کمیٹی کے زیر اہتمام لکھیدرچوک گھنٹہ گھر شکار پورپرمنعقدہ سانحہ مسجد کربلائے معلیٰ کے شہداء کے چہلم کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئر مین شہداء کمیٹی علامہ مقصودڈومکی نے کہا کہ چھبیس مارچ تک شہداء کمیٹی کے تمام بائیس مطالبات پر مکمل عملدارآمد نہ ہوا تو ایک نئی تحریک کا آغاز کیا جائے گا،سندھ حکومت کی جانب سے سانحہ شکارپور کی تحقیقات انتہائی سست روی کا شکارہیں ، شہداء کمیٹی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، وزیر اعلیٰ سندھ خود Apexکمیٹی کے تحت سندھ بھر میں تکفیری عناصر کے خلاف آپریشن میں رکاوٹ بن رہے ہیں ، جو کہ سراسر وعدہ خلافی ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ بھر میں نشاندہی کے باوجود کالعدم تکفیری دہشت گرد جماعتوں کے جھنڈوں اور وال چاکنگ کے خلاف کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے، بعض تکفیری مدارس کے خلاف آپریشن ہوا، سانحہ شکارپور میں ملوث بعض دہشت گرد گرفتار ہوئے یہ عمل قابل تحسین ہے لیکن ، دہشت گردوں کے حمایتیوں اور خودکش حملہ آور تیار کرنے والے بڑے مدارس کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی، جبکہ کسی ایک مجرم کو نہ ہی اب تک تختہ دار پر لٹکایا گیا نہ ہی سانحہ شکارپور سمیت اہل تشیع پر ہونے والے کسی دہشت گرد حملے کا کیس فوجی عدالت کو بھجوایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے شہداء کمیٹی کے مطالبات پر سنجیدگی سے عمل درآمد نہ کیا تو ہم سندھ کے غیور عوام کے ہمراہ ایک مرتبہ پھر کراچی کا رخ کرنے پر مجبور ہونگے اور مطالبہ وہی ہو گا جو کوئٹہ میں تھا ۔

 

انہوں نے حب میں ڈاکٹر قاسم شاہ کی شہادت پر افسوس کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ سندھ اور بلو چستان کی حکو متیں سرحدوں پر سیکیو رٹی کے انتظا ما ت سخت کریں، علما ئے کرام اور دیگر اہم شخصیات کوتحفظ فراہم کیا جا ئے اور ہم نے جو مطالبات پیش کیے تھے ان پر فوری عملدرآمد کیا جا ئے ، انہوں نے کہا کہ 6ما رچ کو سانحہ شکارپور کے شہداء کا چہلم منا یا جا ئے گا جس میں ملک بھر سے علما ئے کرام اور سیا سی و سما جی رہنما شر کت کریں گے ، ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے مدارس سے اسلحہ بر آمد کر نے کا جو دعوی ٰ کیا تھا وہ قوم کے سامنے لا یا جا ئے اور ان مدارس کے خلاف کارروائی کی جا ئے ، مو لا نا مقصود ڈو مکی نے پریس کانفرنس کے دوران شکا رپورپو لیس کی جا نب سے دہشت گردوں کے خلاف کا رروائی میں پیش رفت کو بھی سرا ہا۔

 

علامہ مقصود حسین ڈومکی نے کہا کہ جن مدرسوں میں قرآن اور دین کی تعلیم دی جاتی ہے وہ مدارس احترام کے لائق ہیں اور جن مدارس میں دھماکوں اور انسانیت کے قتل کی تربیت دی جاتی ہے وہ مدارس نہیں دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں، سندھ میں ایک دو نہیں بلکہ بڑی تعداد میں غیر رجسٹرڈ مدارس موجود ہیں، شکارپور سانحے کے بعد سندھ حکومت کو فوری طور پر اندرون سندھ آپریشن کرنے کی ضرورت تھی لیکن سندھ حکومت اندھی اور گونگی ہوچکی ہے ،اس کو عوام کی جان و مال کی فکر نہیں ،سندھ حکومت میں بیٹھے نمائندگان صرف اپنے گھر بھرنے کیلئے اقتدار میں آئے ہیں، کراچی میں وزیر اعلیٰ ہائوس پر دھرنا دینے کا مقصدر صرف یہ تھا کہ سندھ حکومت اپنا قبلہ درست کرے اور شہدا کے ورثا کے ساتھ انصاف کیا جائے لیکن حکومت کے دعوے دعوے ہی رہے ۔ اندرون سندھ پاک فوج کے آپریشن کی سخت ضرورت ہے ،رینجرز اور پولیس سے بات بڑھ چکی ہے ، ہم کسی ایک فرد یا جماعت کی بات نہیں کرتے جو مجرم ہے اس کیخلاف کارروائی کی جائے ، سانحہ شکار پور کے ملزمان گرفتار تو ہوچکے ہیں لیکن ان کو سیاست دانوں کی سرپرستی حاصل ہے، کوئی بھی سانحہ ہو ،سب کے ملزمان کے فوجی عدالتوں میں مقدمات چلنے چاہئیں ۔کراچی آپریشن جاری رہنے کے بعد بھی کراچی میں ٹارگٹ کلنگ جاری ہے، حکومت چاہے وفاقی ہو یا صوبائی اس کی رٹ اسکے ہاتھ سے نکل چکی ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) دہشت گردی کے خلاف جنگ کو متاثر کرنے کی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے، مجلس وحدت مسلمین کسی کونسل یا اتحاد کے ایسے اقدامات کی تائید نہیں کرے گی جو نیشنل ایکشن پلان اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو متاثر کرنے کی سازش کا حصہ ہو، پاکستان کی سلامتی و بقاء کا تقاضہ ہے کہ دہشت گردوں اور اُن کے سہولت کاروں کے خلاف مصلحتوں سے بالاتر ہو کر کاروائی کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سید مہدی عابدی نے ایم ڈبلیو ایم میڈیا کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات سامنے آچکی ہے کہ دہشت گردی میں کالعدم تنظیموں کے ساتھ ساتھ تکفیری مدارس کا بھی بڑا ہاتھ ہے، تمام مسالک کو اپنی مسلکی وابستگی سے بالاتر ہو کر دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کی مکمل حمایت کرنا ہوگی۔ سید مہدی عابدی کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا تعلق کسی مسلک یا مدرسے سے نہیں بلکہ وہ اپنے مذموم مقاصد کے لئے ان مراکز و مدرسوں کو استعمال کرتے ہیں، جس کا سدباب کئے بغیر ملک کو اس دہشت گردی کے عفریت سے نجات دلانا ممکن نہیں، دہشت گردوں کو سہولت دینے کے لئے کی جانے والی سازشوں کا ہمیں مکمل ادراک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سازشوں کے لئے ہم اپنا کاندھا استعمال نہیں ہونے دینگے، اتحاد امت کے نام پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کو متاثر نہ کیا جائے، ہم اپنے ہزاروں شہداء کے قاتلوں کو معاف نہیں کرسکتے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم پاک افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

وحدت نیوز (شکارپور) خانہ خدا میں دوران نماز شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہونے والے یہ شہداء آرمی پبلک اسکول، داتا درباراور میریٹ ہوٹل کے شہداء سے بلند درجہ و مقام رکھتے ہیں ، متعصب حکومت، میڈیا، عدلیہ اور فوج تعصب کا عینک اتار پھینکے،پاکستان کے استحکام اور بقاء کی راہ میں اہل تشیع نے تیس ہزار سے زائد قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کیئے ، حکومت دہشت گرد مدارس کو ملنے والے بھارتی اور سعودی سرمائے کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات کرے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے وارثان شہداء کمیٹی کے زیر اہتمام لکھیدرچوک گھنٹہ گھر شکار پورپرمنعقدہ سانحہ مسجد کربلائے معلیٰ کے شہداء کے چہلم کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

علامہ امین شہیدی نے مزیدکہا کہ شہدائے شکارپور نے سرزمین اولیاء سندھ پر ایثار وفداکاری کی ایک عظیم مثال قائم کی ہے، دوران نماز بارگاہ رب العزت میں جان کا نذرانہ پیش کرنے والے اول درجے کے شہید اور خدا کے محبوب ترین افراد ہیں، ہمارے اداروں اور میڈیا ہاؤسزکو ان عظیم مقتولین کو شہید لکھنے اور پکارنے میں کیوں شرم محسوس ہوتی ہے، خانہ خدا میں دوران نماز شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہونے والے یہ شہداء آرمی پبلک اسکول، داتا درباراور میریٹ ہوٹل کے شہداء سے بلند درجہ و مقام رکھتے ہیں ، متعصب حکومت، میڈیا، عدلیہ اور فوج تعصب کا عینک اتار پھینکے،پاکستان کے استحکام اور بقاء کی راہ میں اہل تشیع نے تیس ہزار سے زائد قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کیئے ، افسوس کہ ریاستی ادارے آج بھی اہل تشیع کی عظیم قربانیوں کا صلہ دینا تو درکنار انہیں شہید ماننے سے بھی قاصر ہیں ،انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقاتی اداروں کے رپورٹس کے مطابق بھارتی اور سعودی سرمایہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے بعض دینی مدارس میں تقسیم کیا جارہا ہے جو کہ باعث تشویش ہے، حکمران اگر پاکستان کی بقاء چاہتے ہیں تو پاکستان میں تیزی سے پھیلتے ہوئے بھارتی اور سعودی سرمائے کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات اٹھائیں ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree