وحدت نیوز (گجرات) ہمارے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے ، دہشت گرد اب بھی مختلف بھیس بدل کر حکومتی صفوں میں چھپے ہوئے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی جنرل سیکرٹری علامہ مولانا عبدالخالق اسدی نے امام بارگاہ زینبیہ قادر کالونی گجرات میں مجلس وحدت مسلمین گجرات کی ضلعی شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دہشت گردوں کو ختم کرنے کی بجائے ان سے مذاکرات پر بضد رہی ۔ ضرب عضب کا سہرا پاک فوج کو جاتا ہے ، جنہوں نے دہشت گردی کے خاتمہ میں بنیادی کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت دہشت گردوں کے پکڑنے کی بجائے قومی ایکشن پلان کے تحت بے گناہ اور شریف سنی شیعہ شہریوں کو گرفتار کرنے میں مصروف عمل ہے جبکہ دہشت گرد ٹولے کے خلاف کوئی موثر کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ ہم ملک میں حقیقی معنوں میں جمہوری نظام چاہتے ہیں جس میں بلاتفریق ہر پاکستانی قانون سازی کے عمل میں شریک ہوسکے ۔ موجود سسٹم کے تحت صرف 10فیصد مخصوص طبقہ نے 90فیصد لوگوں کو یرغمال بنارکھا ہے جن کے حقوق کا کوئی تحفظ نہیں اور نہ ہی جان و مال کی حفاظت کی جارہی بلکہ ریاستی دہشت گردی کے ذریعے پولیس کو استعمال کرکے لوگوں کو گولیوں سے چھلنی کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے اس موقع پر یہ بھی اعلان کیا کہ مجلس وحدت مسلمین بلدیاتی الیکشن میں بھر پور حصہ لے گی ۔ انہوں نے کہا کہ قانون سازی کے عمل میں شریک ہوئے بغیر اپنے حقوق کا تحفظ کیا جاسکتاہے نہ ہی انہیں حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں شیعہ سنی کوئی اختلاف نہیں اور اس وقت تمام سنی جماعتوں کے سربراہ ہمارے ساتھ ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں ۔ انہوں نے ضلعی شوریٰ کے ارکان کو ہدایت کی کہ وہ مجلس وحدت مسلمین کے پیغام کو گلی محلوں میں پھیلا دو۔

ضلعی شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ضلعی جنرل سیکرٹری مولانا ڈاکٹر سید تنویر حسین رضوی نے کہا کہ ضلع گجرات میں اب تک 22یونٹ کا قیام عمل میں آچکا ہے ۔ خیر العمل فاؤنڈیشن کے تحت بیوگان ، شہداء کے لواحقین اور مستحقین کی امداد کا سلسلہ جاری ہے ۔ 3دینیات سنٹرز قائم ہوچکے ہیں جہاں قرآنی تعلیم دی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیرت آل محمد کی ترویج کے لیے دن رات کوشاں ہیں ۔

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی نمائندہ تعمیر ملت فنڈ تقی حیدر نے خطاب کرتے ہوئے فنڈز کے لیے اپیل کی کہ مجلس وحدت کو مالی طور پر مضبوط کرنے کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کریں ۔ اس موقع پر تمام یونٹس کے ذمہ داران نے اپنی اپنی کارکردگی رپورٹس پیش کی اور علاقائی مسائل سے آگاہ کیا۔ تمام شرکائے اجلاس نے اس بات پر اتفاق کیا کہ محبت اور اتفاق واتحاد کی فضا کی فروغ دیا جائے اور ملت کو بیدار کرنے کے لیے جدوجہد کو تیز کیا جائے ۔

اجلاس میں مولانا الطاف حسین رضوی ، مولانا نسیم عباس شیرازی ، سید ہارون بابر جعفری معین الدین پور، سید امتیاز حسین شاہ کلیوال سیداں ، یاورعباس کنجاہ ، غلام حسین ترکھا، سٹی سیکرٹری جنرل صفدرحسین کاظمی ، ممتاز حسین نقوی، سید ضمیر حسین شاہ مدینہ سیداں ، سید کاظم سجاد نقوی بیکنہ والا، خاور عباس لالہ موسیٰ سمیت دیگر یونٹس سے کثیر تعداد میں اراکین نے شرکت کی ۔


وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری گلگت بلتستان کی انتخابی مہم کے سلسلہ میں تنظیمی دورے پرآج سکردو پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ  کو خوش آمدید کہنے کے لیے ہزاروں افراد ائیرپورٹ سے ان کی قیام گاہ تک موجود تھے۔ چار کلومیٹر سے زیادہ علاقہ پر تاحد نگاہ ہجوم ہی ہجوم دکھائی دے رہا تھا اور فضا ناصر ملت قدم بڑھاوہم تمہارے ساتھ ہیں کے نعروں سے گونج رہی تھی۔علامہ راجہ ناصر عباس نے عوام کی طرف سے اس بھرپور پذیرائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ گلگت کی عوام نے ہمارے حق میں اپنا فیصلہ دے دیا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین نے ماضی میں گلگت بلتستان کے عوام کے لیے بلا تفریق فلاح و بہبود کے بیشتر منصوبوں کومکمل کیا جن سے یہاں کے لوگ آج مستفید ہو رہے ہیں۔ہمارا منشورعوامی خدمت ہے جس پر ہم ہر حال میں قائم رہیں گے۔ ہم نے اپنے کردار اپنے افکار اور اپنے عمل سے آپ لوگوں کے دل جیتے ہیں اورالیکشن میں بھرپور ساتھ دے کر آپ نے یہ ثابت کرنا ہے کہ ہمارے تعلقات وقتی نہیں بلکہ دیرپا ہیں جن کی بنیاد کسی مفاد پر نہیں بلکہ نظریات کی بنیاد پر ہیں اور نظریاتی لوگوں کو کبھی مفادات کی کشش سے زیر نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن جیت کر گلگت بلتستان کی عوام کی اڑسٹھ سالہ محرومیوں کے خاتمے سمیت آئینی اصلاحات اور بیشتر اہداف پر کام کرنا ہے ۔ آپ کی عوامی طاقت ہی ہماری کامیابی و کامرانی ہے۔ علامہ راجہ ناصرعباس  کا یہ دورہ انتہائی اہم اور تاریخی حیثیت کا حامل ہے۔ گلگت بلتستان کے اندر کئی دہائیوں بعد کسی رہنما کو اتنی بھرپور عوامی پذیرائی حاصل ہوئی ہے جس کی بنیادی وجہ مجلس وحدت مسلمین کی گلگت بلتستان کے اندر عوامی مقبولیت ہے ۔ ایم ڈبلیو ایم نے اس علاقے سے فرقہ واریت اور مسلکی تعصب کا خاتمہ کر کے مذہبی ہم آہنگی اور اخوت و وحدت کے فروغ کے لیے گراں قدر خدمات سرانجام دیں ۔


وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کالعدم جماعتوں کے سیاسی ونگ کا کردار ادا کرنے میں مصروف ہے اور گلگت بلتستان کے انتخابات میں عوام کو خریدنے کے لئے پنجاب سے اپنے ایجنٹ کو گورنر گلگت بلتستان بنایا ہے جبکہ انتظامیہ میں چھوٹی سطح سے لے کر چیف سیکرٹری تک کا تبادلہ کرکے اپنے کارکنوں کو تعینات کیا گیا ہے، گلگت بلتستان اسمبلی الیکشن میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو بدترین شکست سے دوچار کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی انتظامیہ کی نااہلی کے سبب گلگت بلتستان میں آٹے کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، اگر گلگت بلتستان میں ایک ہفتے کے اندر گندم بحران ختم نہ ہوا تو پہلے کی طرح دوبارہ تحریک کا آغاز کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی الیکشن میں مذہبی کارڈ نہیں بلکہ اہلیت کا کارڈ چلے گا، تمام تر تعصبات سے بالاتر ہو کر اہل امیدواروں کو مجلس وحدت نے میدان میں اتارا ہے، ہم گلگت بلتستان کی تمام سیاسی پارٹیوں کو چیلنچ کرسکتے ہیں کہ کوئی ایسے نمائندے سامنے لا کر تبدیلی کی باتیں کرے، جیسے ہم لے کر آئے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین اہل اور تعلیم یافتہ صالح نمائندوں کو متعارف کروا کے گلگت بلتستان کی سیاست میں بڑی تبدیلی لائی ہے۔

سید ناصر عباس شیرازی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے الیکشن میں کامیابی حاصل کرکے پچھلے دور کے حکمرانوں کا کڑا احتساب کیا جائے گا، گلگت بلتستان میں ایک اور یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا اور اس تعلیمی ادارہ میں طرز تعلیم اسلامی اور اخلاقی بنیادوں پر استوار ہوگا۔ کامیابی حاصل کرنے کے بعد سب سے پہلے گڈ گورننس قائم کی جائے گی اور عوام کی حکومت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان رائے ونڈ نہیں بلکہ غیرت مندوں کی سرزمین ہے، یہاں کے عوام کو خریدنے کے لئے رائے ونڈ سے اپنے ایجنٹ کو بھجوایا ہے کیونکہ گلگت بلتستان میں ان کو ایسا شخص نہیں مل سکا تھا۔ گورنر گلگت بلتستان نے اس وقت گورنر ہاوس کو مسلم لیگ (ن) کا سیکرٹریٹ میں تبدیل کر دیا ہے،لیکن عوام آٹھ جون کو بتا دیں گے کہ گلگت بلتستان غیرت مندوں اور شجاع لوگوں کا خطہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 70 دنوں میں مسلم لیگ (ن) کو دنیا بھر میں بے نقاب کر دیا ہے، ہمارا مقابلہ گلگت بلتستان میں مسلم لیگ سے نہیں بلکہ سعودیہ لیگ سے ہے۔ آئین کے آرٹیکل 40 کے تحت دو اسلامی ممالک کے درمیان جنگ ہونے کی صورت میں ثالث بن کر اختلافات کو ختم کرانے کے لئے اقدامات اٹھایا جاتا ہے لیکن نواز حکومت نے سعودی بادشاہوں کو خوش کرنے کے لئے ملک اور افواج پاکستان کو اس جنگ مین دھکیل دینا چاہا، پاکستان کی غیرت مند فوج کو کرائے کی فوج بنانے کی ناپاک کوشش کی، جسے اس وطن کے فرزندوں نے کامیاب ہونے نہیں دیا۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے فیصلے نے واضح کر دیا کہ نواز حکومت اپنی مرضی کے فیصلے کرکے ملک کو پرائی جنگ میں نہیں دھکیل سکے گی۔ اس قوم کی تقدیر کے فیصلے شاہی محلات اور واشنگٹن سے نکل کر اس قوم کے ہاتھوں میں آگئے ہیں۔
 

وحدت نیوز(گلگت) مساجد کی سیاست ختم کرنے کی دعویدار جماعتیں مذہبی کارڈ کا سہارا لینے لگے ہیں اور رات کے اندھیروں کا فائدہ اٹھاکر علماء سے خفیہ ملاقاتیں کرکے حمایت حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔مجلس وحدت کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے رہنما ؤں کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ نیئر عباس مصطفوی نے چھلت نگر میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔

انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے امیدواروں کا چناؤ میرٹ کی بنیاد پر کیا ہے اور ہماری جماعت نے امیدواروں کے چناؤ کا مشکل ترین مرحلہ نہایت خوش اسلوبی سے طے کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام اب باشعور ہوچکے ہیں اور وہ علاقے میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی موروثی سیاست سے تنگ آچکے ہیں جنہوں نے ماضی میں علاقے کے عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی ہے۔انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ دوغلی سیاست پر سے پردہ اٹھادیا ہے ،یہ لوگ خود کو لبرل سیاست دان سمجھتے ہیں اور دوسروں پر فرقہ پرستی کی چھاپ لگانے کی مذموم کوشش کرتے رہے ہیں حالانکہ یہی جماعتیں سب سے زیادہ فرقہ پرستی کو فروغ دے رہی ہیں۔مسلم لیگ ن نے جارح سعودی عرب کی حمایت کرکے ثابت کردیا ہے کہ یہ جماعت ظالموں کی حامی جماعت ہے مظلوموں کی حامی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت اقتدار میںآکرگر گڈ گورننس کا نظام متعارف کرواکر ماضی کی تمام محرومیوں کا ازالہ کرے گی۔اس انتخابی جلسے سے مجلس وحدت کے نامزد امیدوار برئے حلقہ 4 ہنزہ نگر II ڈاکٹر علی محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی مفاداتی سیاست کررہے ہیں جن کی دوغلی پالیسیوں سے پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہورہی ہے۔کرپشن اقربا پروری اور میرٹ کی پائمالی میں ان دونوں جماعتوں نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔گلگت بلتستان میں برسوں سے ان دونوں جماعتوں نے صرف زبانی وعدے کئے ہیں عملی طور پر عوام کو پسماندہ رکھا گیا ہے لیکن اب علاقے کے عوام اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرینگے اور ایسے نمائندوں کو بااختیار بنائیں گے جو عوامی امنگوں پر پورا اترسکیں۔

وحدت نیوز (تتہ پانی) عقیدہ ختم نبوت ہماری اساس ہے، ختمی مرتبت ؐ کی ناموس کے لیئے جان کی قربانی بھی دینی پڑی تو دیں گے، سنی اتحاد کونسل و تحریک جانباز ختم نبوت کو خراج تحسین کہ انہوں نے ناموس رسول کے لیئے اتحاد بین المسلمین کا خوبصورت گلدستہ سجایا،رسولؐ خدا خاتم النبین ؐ ہیں ، رسول عربی ؐ نے غدیر خم کے میدان میں ولایت علی کا اعلان کر کے یہ واضح کر دیا تھا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا بلکہ میرے اولیاء ہوں گے ۔ان خیالات کا اظہار ریاستی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے تحریک جانباز ختم نبوت کے زیر اہتمام کل جماعتی ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

 

انہوں نے کہا کہ اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے، شیعہ سنی جھگڑا ہے نہ ہو گا، ہم آخری نبی ؐ کے پرچم تلے کلمہ لا الہ کی بنیاد پر ایک ہیں، کل جب ہمیں ضرورت پڑی تو اہلسنت نے بڑھ کر ساتھ دیا ، اور ہم بھی اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ جب بھی انہیں ہماری ضرورت پڑی تو ہم بھی ساتھ ہوں گے، ہمارے بڑوں نے یہ کہہ رکھا ہے کہ جہاں اہلسنت کا پسینہ گرے گا وہاں ہم اپنا خون دیں گے، شیعہ سنی کو باہم دست و گریباں کرنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ، اغیار کے ایجنٹ ہیں ، امریکہ و اسرائیلی ایما پر کام کرتے ہیں ، لیکن ہم نے ملکر ہر موڑ پر بتا دیا کہ ہم کل بھی ایک تھے ، آج بھی ایک ہیں اور ایک ہی رہیں گے، ناموس پیغمبرؐ کے لیئے، احترام اصحاب کرام کے لیئے، عشق و محبت اہلبیت کے لیئے ، اپنے وطن کے لیئے ، وطن کی ناموس کے لیئے، اپنے حقوق کے لیئے ، جیسے قائد و اقبال نے ملکر پاکستان بنایا تھا ایسے ہی ان کے بیٹے ملکر بچائیں گے۔

 

انہوں نے کہا کہ آج لوگ سعودیہ کی بات کرتے ہیں ، آل سعود کی بات کرتے ہیں ، اپنے حقوق کے لیئے اٹھنے والی مظلوم یمنی عوام کے خلاف اتحاد میں شامل ہونے کے لیئے دوڑتے ہیں ، ہم سوال کرتے ہیں کہ اس وقت کیوں کوئی اتحاد نہیں بنا کہ جب غزہ کی پٹی پر امریکہ کی نامراد اولاد اسرائیل بم برسا رہا تھا، بچوں اور عورتوں کو مارا جا رہا تھا، ہم سوال کرتے ہیں کہ کشمیر کی آزادی کے لیئے اتحاد کو کیوں نہ بنا یا گیا، کیا اتحاد صرف اپنے بادشاہت کے تحفظ کے لیئے ہوتے ہیں ، اپنے مسلمان بھائیوں کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگین کرنے کے لیئے ہوتے ہیں ، ہم سلام پیش کرتے ہیں اہلسنت برادران کو کہ انہوں نے کلمہ حق بلند کیا ، اور بتا دیا کہ آل سعود ظلم پر ہیں ، حرمین شریفین کو کوئی خطرہ نہیں ، خطرہ تو آل سعود کے اقتدار کو ہے،حرمین شریفین کے لیئے ہر مسلمان جو کلمہ گو ہے اپنی جان تک دینے سے دریغ نہیں کرے گا، حرمین شریفین پر ہم بھی کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے، او ر وہ کہ جس کا گھر ہے جب اسطرح کوئی کعبہ کی طرف ابرہہ بن کر آئے تو خدا ابابیل بھیج دیا کرتا ہے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) امیر المومنین علی ابن ابی طالب ؑ رسول اکرم ؐ کے چچا زاد بھائی ہیں جنہوں نے سب سے پہلے آپ ککی دعوت پر لبجیک کہا اور آپ نے دین کو گلے لگایا اور آپ نے حضور اکرم کے ساتھ نماز پڑھی جب آپ اس دنیا میں تشریف لائے تو سب سے پہلے آپ ؑ نے رسول خدا ؐ کی زیارت کی اور آنحضرت نے سب سے پہلے آپ کے منہ میں اپنی زبان مبارک دی۔ اور مولا علی ؑ چوستے رہے۔ بچپن ہی سے آپ کی تربیت دربار نبوت میں ہوئی وہی پلے وہی جوان ہوئے۔ اور دربار نبوی سے ہی آپ کو باب العلم کا خطاب ہوا۔ جہاں تک کہ آپ ؑ کی وسعت علم کی بات ہے تو خود آپ ؑ کا اپنا قول ہے کہ مجھے رسول خدا نے ہزاروں باب علم کی تعلیم دی جس کے ہر باب سے ہزار باب کھلتے ہیں۔ ابن عباس سے پوچھا گیا کہ تیرے علم کی تیرے چچا زاد بھائی علیؑ سے کیا نسبت ہے۔ تو اس نے کہا جو بارش کے قطرے کی وسیع سمندر سے ہوتی ہے ۔ حضرت علی ؑ نے خود ارشاد فرمایا کہ اگر میرے لیے مسند علم بچھائی جاتی تو میں بسم اللہ کی اس قدر تفسیر بیان کرتا کہ تحریری صورت میں وہ ایک اونٹ کا بار ہو جاتی۔ پھر آپ نے فرمایا کہ اگر میرے لیے مسند علم بچھائی جائے تو اہل تورات کے درمیان توریت سے اہل انجیل کے درمیان انجیل سے اہل ذبور کے درمیان ذبور سے قرآن کے مطابق فیصلے کروں گا۔ اور میں کتاب اللہ کی ہر آیت کے بارے میں جانتا ہوں کہ وہ کب اور کس کے بارے میں نازل ہوئی ۔ مولائے کائنات کی علمی بصیرت کو سامنے رکھتے ہوئے آنحضرت نے فرمایا کہ میں علم کا شہرہوں اور علی اس کا دروازہ ہے۔ آنحضرت کے حدیث مبارک کے رو سے شہر علم میں وہی داخل ہو سکتاہے جو پہلے باب علم سے استفادہ کر سکے برصغیر کے مشہور عالم اہلسنت علامہ مشرقی سے پوچھا گیا کہ حضرت جبرئیل تیئس سالہ نبوت میں آنحضرت کی خدمت میں کتنی مرتبہ وہی لے کر آئے تو آپ نے کہا کہ 12000 مرتبہ جبرئیل کو شہر علم میں آمد ہوئی اور باب العلم کی زیارت 24000مرتبہ کی ۔ بارہ ہزارمرتبہ آنے میں اور بارہ ہزار مرتبہ جانے میں یہی وجہ تھی کہ حضرت علی مرتضیٰ ؑ کو جبرئیل جیسا مقبرب فرشتہ اپنا استاد مانتے تھے۔ سرکار دو عالم ؐ نے فرمایا کہ میں شہر حکمت ہوں اور علیؑ اس کا دروازہ ہے۔ نیز یہ بھی فرمان نبوی ؐ ہے کہ علی ؑ فیصلہ کرنے والوں میں بہتر فیصلہ کرنے والے ہیں۔مذکورہ تمام پہلو قابل ذکر حقائق ہیں جن پر غور کرنے سے پتا چلتا ہے کہ حصول علم کی بنیادیں تعلیمات رسول ؐ کی روشنی میں حضرت علی ؑ ہی نے اہل دنیا کو فراہم کیے حضرت علی ؑ نے سرکار دو عالم ؐ کے عہد میں تمام معلومات تحریری دستاویزات اور دیگر خطوط آپ ؑ ہی تحریر کرتے تھے۔ یہاں تک کہ معاہدہ صلح حدیبیہ جو تاریخ اسلام میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ اس معاہدے کے اہم نکات حضرت علی ؑ نے ہی تحریر کیے۔ ایک مرتبہ ایک صحابی نے حضرت علی ؑ کیا یا علیؑ علم و دولت میں کونسی شے بہتر ہے تو آپ ؑ نے فرمایا علم دنیا کے مال سے بہتر ہے کیونکہ علم تیرا نگہبان ہے۔لیکن دولت کی حفاظت تجھے خود کرنی ہوگی ۔ دنیا کا مال خرچ کرنے سے کم ہوتا ہے اس کے برعکس عقل و علم کو جس قدر استعمال کیا جائے بڑھتی جاتی ہے۔ پھر آپ ؑ نے فرمایا کہ علم و دانش اگر مُشرق ہی سے کیوں نہ ملے حاصل کرو ۔ ایک مرتبہ حضرت علی ؑ نے ارشاد فرمایا انسان علم سے بہتر کوئی ترکہ نہیں چھوڑتا ۔

 

حضرت علی ؑ کے علم و فصل کا چرچا پورے عرب میں تھا آپ کے در پہ اپنے مسائل سننے والے صرف مسلمان ہی تشریف نہیں لاتے تھے بلکہ یہودی عیسائی نصرانی اور دیگر مذہب سے تعلق رکھنے والے بھی آپ سے اپنے مسائل سے رجو ع کرتے تھے۔ اور علم کے سمندر مولائے کائنات انہیں جواب دیتے تھے ۔ حضرت علی ؑ نے ایک ایسا فیصلہ سنایا تھا جس کا تعلق علم ریاضی سے ہے۔ ایک مرتبہ آپ مکہ مکرمہ کی گلی سے گھوڑے کی رکاب تھامے گزر رہے تھے کہ ایک عربی عورت نے آپ ؑ کو آواز دیکر کہا یا امیر المومنین ؑ میر ا بھائی چھ سو درہم چھوڑ کر مر ا ہے جس سے میرے حصے میں صرف ایک درہم آیا ہے حضرت علی ؑ نے دریافت فرمایا کہ تیرے بھائی کی کتنی اولادہے اس نے کہا کہ دو بیٹیاں۔ آپ ؑ نے فرمایا اس میں سے 2/3 حصہ یعنی چار سو درہم اس کی اولاد کے لیے ہیں پھر دریافت فرمایا کہ اس کی ماں بھی زندہ ہے؟ عورت نے کہا کہ اس کی ماں بھی زندہ ہے ۔ حضرت علی ؑ نے فرمایا 1/6 حصہ یعنی سو درہم اس کے ہوئے 1/8 حصہ یعنی 75 درہم اس کی زوجہ کے ہیں پھر دریافت فرمایا کہ تیرے کتنے بھائی ہیں اس عورت نے کہا کہ مولا میرے بارہ بھائی ہیں۔ حضرت علی ؑ نے فرمایا کہ بارہ درہم فی کس کے حساب سے تجھے جو ایک درہم ملا ہے وہ ٹھیک ہے اس میں سے تیر ا اتنا ہی حصہ بنتا ہے۔ایک مرتبہ حضرت علی ؑ منبر کوفہ میں خطبہ دے رہے تھے کہ سامعین میں سے کسی نے علم ریاضی کیا ایک سوال کیا کہ مولا اس عدد کا نام بتائیے جو ایک سے لے کر نو تک تمام ہندسے اس کو پورا تقسیم کر سکے اور کوئی کسر باقی نہ بچے ۔ حضرت علی ؑ نے فرمایا کہ اس عدد کو حاصل کرنے کے لیے ہفتے کے دنوں سے سال کے دنوں کو ضرب دیں دو جو عدد کا مجموعہ آئی گا وہ ایک سے لے کر نو تک پورے اعداد اس کو پورا پورا تقسیم کر سکیں گے اور بعد میں کوئی کسر باقی نہیں رہے گی۔ 360x7=2520یہ وہی عدد ہے جسے ایک سے لے کر نو تک تمام اعداد پور ا پورا تقسیم کر سکتے ہیں۔

 

حضرت علی ؑ علم دین اور دیگر علوم کے علاوہ علم غیب پر بھی فوقیت رکھتے تھے۔ لیکن ان کے مخالفین اور دشمن اس بات پر تلے ہوئے تھے کہ علیؑ علم غیب کیسے جانتے ہیں۔ چنانچہ آپ ؑ کے عہد خلافت میں ہی ایک ایسا واقع رونما ہوا اپ ؑ کے مخالفین سے چند لوگوں نے ایک منصوبہ بنایا اور وہ ایک عورت کے پاس گئے جس کا ایک ہی بیٹا تھا انہوں نے اس عورت کو لالچ دیا اور کہا ہم تیرے بیٹے کو بظاہر مردہ کی شکل میں علی ؑ کے پاس لے جائیں گے اور علی ؑ سے کہیں گے اس کی نماز جنازہ پڑھائی جاء۔ علی نماز جنازہ پڑھائیں گے تو ان کی یہ بات غلط ثابت ہو جائے گی۔ کہ وہ علم غیب بھی جانتے ہیں۔ چنانچہ اس گرو نے اس لڑکے کو بظاہر مردہ بنا کر جنازے کی صورت میں حضر ت علی ؑ کے پاس لے گئے اور عرض کیا کہ امیر المومنین ؑ اس کا نماز جنازہ پڑھایا جائے آپ ؑ نے فرمایا کیا اس کو کوئی وارث ہے۔ تو اس عورت کو سامنے لایا گیا۔ عورت نے فرمایا یا علی ؑ میرا ایک ہی فرزندتھاآج اس کا انتقال ہوگا۔ میں آپ ؑ کو اجازت دیتی ہوں کہ آپ ؑ اس کا جنازہ پڑھائیں۔حضرت علی ؑ نے تین بار اجازت لے کر نماز جنازہ پڑھائی ۔ نماز جنازہ ختم ہونے کے بعد لوگوں نے دعویٰ بول دیا کہ آپ ؑ نے زندہ کی نماز جنازہ پڑھائی اور یہ دعویٰ کرتے ہو کہ میں علم غیب جانتاہوں ۔ مولا علی ؑ نے فرمایا ذرا اس کو اٹھا کر تو دیکھو ۔ جب اس سے چادر اٹھائی گئی تو وہ کب کا مردہ ہو چکا تھا۔ یہ عالم دیکھ کر وہ عورت گھبرا گئی اور انتہائی شرمندگی کے عالم میں سارا واقعہ بیان کیااور حضرت علی ؑ سے معافی مانگنے لگی اور عرض کیا یا علی ؑ میرا یک ہی فرزند ہے جو میرا واحد سہارا ہے۔ حضرت علی ؑ کو اس عورت پر رحم آیا اور مردہ کے پاس جاکر کہا قسم بِاذن اللہ ۔ پس وہ خدا کے حکم سے دوبارہ زندہ ہوگیا۔اور دشمن انتہائی شرمندہ ہوئے۔

 

آپ نے لوگوں کو منبرِ کوفہ سے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا مجھ سے جس چیز کے بارے میں چاہو سوال کرو قبل اس کے کہ میں تم پر نہ رہوں۔ میں زمین سے زیادہ آسمان کے راستوں کو زیادہ جانتا ہوں۔ مگر افسوس اس زمانے کے لوگوں میں سے کسی نے بھی علی ؑ سے ایسا سوال نہیں کیا کہ اگر اس وقت علی ؑ کے آسمان کے ستاروں ،سورج،نظام شمسی اور کائنات کی گردش کے بارے میں سوال کرتے اور قیامت کے ہونے والے واقعات کے متعلق سوال کرتے تو آج سائنسدانوں کو مریخ میں پہنچنے تک اتنی دشوری پیش نہ آتی اور اتنا تو معلوم ہوتا کہ سیاروں اور ستاروں میں کیا کوئی ایسا راز ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے اس وسیع و عریض کائنات میں لامتناہی اربوں کے حساب سے خلق کیا ۔ پھر حضرت علی ؑ نے فرمایا تھا کہ اگر تم چاہو تو سمندر کی گہرائیوں تک بتا دوں اور اس گرتی ہوئی آبشار سے تمہارے لیے روشنی پیدا کردوں تو اس وقت کے لوگ تعجب سے پوچھتے تھے یا علی ؑ یہ کیسے ہو سکتا ہے ۔کہ پانی سے روشنی پیدا کی جائے اب اس سے آپ خود اندازہ لگائیے کہ مولائے کائنات کو کیا زمانہ نصیب ہوا اور اس زمانے کے لوگ اس عظیم درسگاہ اور خزانے کی قدر نہ کرسکے کاش علی ؑ آج کے دور میں ہوتے تو یہ دنیا سائنس اور ٹیکنالوجی اور وسعت کائنا ت کس قدر آگے جاتی۔

 

حضر ت علی ؑ خلفائے ثلاثہ کے دور میں شہر کے قاضی اور مجلس شوریٰ کے اہم رکن تھے ۔ مشکل سے مشکل مسئلے کا حل اور فیصلے حضرت علی ؑ ہی سناتے تھے۔ اور مملکت اسلامیہ کو وسیع کرنے اور ترقی دینے میں سابقہ تینوں خلفاء کو اہم مشورے بھی یہی وجہ ہے کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ کہا کہ اے فرزند ابوطالب آپ ؑ ہرمومن مرد اور عورت کے آقا و مولا ہوگئے۔ حضرت عمرؓ نے کہا کہ علی ؑ نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہو جاتا۔ نیز فرمایا کہ میں کسی مشکل مسئلہ کے لیے زندہ رہوں نہ رہوں کہ جس کے لیے علی ؑ موجود نہ ہو مذید کہا کہ کہ جب علی ؑ سے والہانہ عقیدت کا حضرت عمرؓ کے اس قول سے لگایاجا سکتا ہے کہ کہ آپؓ نے کہا کہ خدا مجھے فرزند ابوطالب کے بعد زندہ نہ رکھے۔پھر فرمایا کہ علی ؑ ہم سب سے بڑے قاضی ہیں۔ خدا مجھے کسی مشکل مسئلے کے لیے باقی نہ رکھے۔ جس کے حل کے ابوالحسن موجود نہ ہوں اور حضرت عثمانؓ نے فرمایا کہ اگر علی ؑ نہ ہوتے تو عثمان ہلاک ہو جاتے۔

 

حضرت علی کے دور خلافت میں ایک شخص نے پوچھا یا علی ؑ کیا وجہ ہے کہ سابقہ خلفاء کے دور میں اتنا انتشار نہیں تھاجتنا آج کے دو ر میں ہے۔ اس وقت مولا علی ؑ نے فرمایا کہ سابقہ خلفا ء مجھ جیسے لوگوں پر حکومت کرتے تھے اور آج میں تم جیسے لوگوں پر حکومت کرتا ہوں۔ اس معقول جواب کے بعد وہ دشمن خاموش ہو گیا۔ علی ؑ کی وسعت علم وسعت فکر کا اندازہ لگائیے کہ آپ ؑ ہر مسئلے کا حل اور ہر بیماری کی دوا اور ہر سوال کا جواب خوب جانتے تھے۔آپ ؑ نے علم کی اہمیت کواجاگر کرتے ہوئے فرمایا کہ علم زندگی ہے اور جہالت موت ۔ نیز آپ ؑ کا فرمان مبارک ہے کہ علم قوموں کو عروج اور جہالت قوموں کو زوال کی طرف لے جاتی ہے۔استاد کے ادب و احترام کو واضح کرتے ہوئے فرمایا کہ جس نے مجھے ایک حرف سکھایا وہ میرا آقا ہے میں اس کا غلام ہوں ۔ آخر میں آنحضرت ؐ کی حدیث کے ساتھ حرف آخر ادا کرتا ہوں کہ آنحضرت ؐ نے فرمایا کہ تمہاری نسبت مجھ سے ایسی ہے جیسا کہ موسی ؑ کو ہارون ؑ سے تھی۔ تاہم میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

 

 
تحریری۔۔۔۔۔۔شکور علی زاہدی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree