وحدت نیوز (مظفرآباد) سانحہ منیٰ ، ذمہ داروں کا تعین بہر حال ضروری ہے، کعبۃ اللہ امت مسلمہ کی مشترکہ میراث ہے، دوران حج پیش آنے والے دو واقعات امت مسلمہ کو بے حد غمزدہ کر گئے ، شہید حاجیوں کا خون رائیگان نہ جانے دیا جائے، ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے وحدت ہاؤس میں آئے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو شہدا کی میتوں کو واپس لانے میں جاندار کردار ادا کرنا چاہیے ، لاپتہ حاجیوں کے حوالے سے اقدامات کو تیز تر کرتے ہوئے لواحقین کی تسلی کے لیے اقدامات کرنے چاہیے ، سعودی عرب حکومت واقعات کا ذمہ دار حاجیوں کو ٹھہرانے کے بجائے واقعے کے ذمہ داروں کا تعین کرے ، اتنا بڑے مجمع کو کنٹرول کرنا ایک سائنس ہے ، اس کے لیے باقاعدہ انتظام و انصرام کی ضرورت ہے ، جس پر توجہ نہ دی گئی،افراد کی تربیت کا اہتمام نہ کیا گیا، جو کہ افسوس ناک امر ہے ، 1925میں آل سعود نے اصحاب کرامؓ، امہات المومنینؓ اور اہلبیت اطہارؓ کے مزارات منہدم کرکے جس قبیح فعل کی ابتدا کی تھی آج 2015میں بھی آل سعود اس کی ذمہ داری نہ قبول کرکے عالم اسلام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں ، عالم اسلام کو آل سعود کے اس طرز عمل کی طرف توجہ دینی چاہیے ، تا کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی جا سکے ۔ علامہ تصور جوادی نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان ٹھوس اقدامات کرتے ہوئے لازمی طور پر شہداء ، لاپتہ اور زخمیوں کی داد رسی کا اہتمام کرے ، اور سرکاری طور پر جانے والے خدام حج کی پرسش بھی کرے کہ وہ کس لیے بھیجے گئے تھے اور انہوں نے کیا کیا؟

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین لاہور کے زیر اہتمام سانحہ منیٰ میں شہید ہونے والے حجاج کی بلندی درجات زخمیوں اور لاپتہ حجاج کے لئے خصوصی دعائیہ محفل کا انعقاد،اجتماعی دعا سے قبل خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ سانحہ منیٰ کے دلخراش واقعے پر ہر مسلمان غم زدہ ہیں،پاکستانی حج مشن اور وزارت مذہبی امور کی لاپرواہی اور غفلت کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے،سینکڑوں حجاج کے گھر والے تاحال پریشان ہیں ہمارے حکمرانوں کے پاس اب تک بھی زخمی اور شہید ہونے والوں کی مکمل معلومات نہیں،حکومتی بے حسی نے پوری قوم کو کرب میں مبتلا کیا ہوا ہے،ہم حکومت وقت سے مطالبہ کہ سانحہ منیٰ کی مکمل تحقیقاتی رپورٹ اور پاکستانی حجاج کے متعلق مکمل معلومات عوام تک پہنچائیں۔

انہوں نے کہاسانحہ منیٰ کو لے کر ملک میں انتشار پھیلانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیئے،ہمارے پیاروں کی شہادت اور زخمی ہونے کے اسباب کے بارے میں معلومات ہر ایک کا حق ہے،سانحہ منیٰ میں اللہ تعالیٰ کے مہمان شہید ہوئے،ہزاروں سی سی ٹی کیمروں کی موجودگی میں سانحہ کے وجوہات کا اب تک سامنے نہ آناحیران کن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دکھ کی اس گھڑی میں شہداء اور زخمی حجاج کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہین اور آج کی اس دعائیہ محفل کا انعقاد کا مقصد شہداء کی بلند درجات اور زخمی حجاج کی جلد صحتیابی کے لئے خصوصی دعااور خراج عقیدت پیش کرنا ہے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) احساس یعنی ایک نازک سا رشتہ ،ایک ایسی ڈور کہ جو تمام موجودات عالم کو نہایت خوبصورتی سے آپس میں جوڑے ہوئے ہے ۔یہ ایک ایسا رشتہ ہے کہ شائد کوئی اس کی تعریف تو نہ کر پائے مگر اتنا ضرور کہا جا سکتا ہے کہ اگر اس کو دنیا سے اٹھا  لیا جائے تو نظام کائنات درہم برہم ہو کر رہ جائے ،نہ زمین خزائنِ عالم کو اپنے سینے میں سمائے ،نہ آسمان بطور سائباں جلوہ فگن ہو ، نہ ستاروں کی وہ مسکراہٹیں رہیں ، اور نہ ہی سورج کی وہ تپش ،نہ ہی چاند کا وہ حسن باقی ہواور  نہ ہی بلبل نغمہ سرا ہو۔ اگرچہ رشتہ احساس ،ہے تو ریشم کی طرح نرم و نازک  مگر باوجود نزاکت کے عالم ہستی کو اپنے احاطے میں لیے ہوئے ہے ۔فلسفے کی رو سے کائنات میں کل تین طرح کے وجود پائے جاتے ہیں ۔اور ان میں سے ایک کو ممکن الوجود سے تعبیر کیا جاتاہے ۔جبکہ ممکن الوجود ایک ایسا وسیع مفہوم ہے کہ جو کائنات کے تماموجودات (سوائے وجود واجب و ممتنع )سب کو شامل ہے جبکہ کائنات کے تمام موجودات میں سے سب سے اشرف و اعلی موجود حضرت انسان ہے کہ جس کی خلقت پر خود اخداوندمتعال نے ناز کرتے ہوئے کہا ہے کہ  ولقد خلقناالانسان فی احسن تقویم   

اور اسی طرح اگر اس اشرف المخلوخات موجود یعنی انسان کی زندگی سے رشتہ احساس کو نکال دیا جائے تو گویا یہ انسانیت سے زندگی چھیننےکے مترادف ہوگا ۔اسی افضل و اکرم مخلوق (انسان) کی زندگی میں اللہ تعالی نے بے شمار نعمات رکھی ہیں اس قدر  کہ ان کا شمار کرنا ممکن نہیں  ،بزبان قرآن ان تعدو اونعمت اللہ لا تحصوھا

خداوند کی ان نعمات میں سے ایک نعمت،نعمت عید ہے ۔لفظ عید عود مصدر سےہےکہ جس کے معنی بار بار آنے کے ہیں یعنی کسی چیز کا باربا ر آنا ۔عید اصل میں احساس انسانیت ہی کا دوسرا نام ہے خداوند متعال نے اس خاص احساس کو عید کا نام اس لیے دیا تاکہ یہ احساس بار بار انسان کی زندگی میں آئے،اور وہ فرائض و ذمہ داریاں کہ جو غفلت انسانی کی نذر ہو گیں یا پھر جان بوجھ کر انسان نے ان سے منہ موڑلیا ہے۔  ان کو  یاد دلائے ۔عید چاہئے عید فطر ہو یا قربان ہر دو صورت میں انسان کو اس کے فراموش کردہ احساسات  کی یاد دلاتی ہے ۔چاہئے وہ احساس و ذمہ داری فردی ہو یا معاشرتی !

آج کا انسان مادیت میں کچھ اس طرح غرق ہو چکا ہے کہ مال، دولت و شہرت طلبی کی ہوس نے اسے  اپنے بھی بھلا رکھے ہیں ۔لہذا عید کا بار بار انسانی زندگی میں لوٹ کر آنا  ،اسے اپنوں کی یاد  دلاتی  ہے،اس میں ایک نیا احساس پیدا کرتی ہے ۔اپنے  بھلائے ہوئے ہمسائے کا  احساس ، اپنےمحلے کے یتیموں کا احساس ، اپنے اردگرد بہت سارے ضرورت مندوں کا احساس ، اس معصوم بچی کا احساس کہ جو معاشرے کی ایجاد کردہ لعنت جہیز کے نہ ہونے کی وجہ سے گھر بیٹی ہے ۔

غریب کے ان بچوں کا احساس کہ جو رات کو بھوکے پیٹ سو جاتے ہیں ، اپنے اس نادار بھائی کا احساس کہ جس کے گھر عید پہ بھی دال بنتی ہے۔لہذا عید  اپنوں  اور غیروں کو ساتھ لے کر چلنے کا نام ہے ، عید ملک قوم کی فلاح و بہبود  میں اپنا فردی و اجتماعی حصہ ڈالنے کا نام ہے ۔ عید فقط سیر و تفریح کا دن نہیں بلکہ عید وہ دن ہے کہ جس دن ہم  ذلت سے نکل کر عزت کا  راستہ  اختیار کریں ۔ عید کا دن اپنوں ،اپنے وطن، اپنی افواج پاکستان سے قریب ہونے و اپنے دشمن امریکہ ، اسرائیل و  آلسعود فکر کے حامل  طالبان (کہ جو اسلام کےاصلی چہرے  و اسلام ناب محمدیﷺ کو مسخ کرنے کی  کوشش کررہے ہیں )سے بیزاری کا دن ہے ۔ لہذا عید کے دن انسان ترقی و تکامل کی  طرف سفر  شروع کرے نہ کہ اس باعظمت دن خدا کی حدود کو پامال کیا جائے ۔

جیساکہ حضرت علیؑ کا ارشاد گرامی ہے کہ   ( انسان کے لیے ہر وہ دن عید کا دن ہے کہ جس دن وہ نافرمانی خدا سے دور رہے)

لہذا آج انسانی دنیا میں احساس ایک متروک  اور فراموش شدہ مفہوم ہے کہ جسے زندہ کرنے کی ضرورت ہے  تاکہ  معاشرے کی وہ ذمہ داریاں ،ضروریات اور انسانی احساسات کہ جنہیں آج معاشرے نے اپنے قدموں تلے روند دیا ہے  انھیں دوبارہ زندہ کیاجاسکے  اور نتیجتا معاشرے کی  تمام برائیوں کا سدباب ہو سکے۔     المختصر یہ کہ  انسانی  تمدّن میں مرتے ہوئے انسانی جذبات و احساسات کو زندہ کرکے           امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو بطریقِ احسن انجام دیاجاسکتا ہے او دکھاوے کے مصافحے و معانقے  کے بجائے حقیقی طور پر دم توڑتے رشتوں کو پھر سے جوڑا جاسکتاہے۔

 

 


تحریر۔ ساجد علی گوندل
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (لاڑکانہ) ﻣﺠﻠﺲ ﻭﺣﺪﺕ ﻣﺴﻠﻤﯿﻦ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ ﻣﺮﮐﺰﯼ ﺳﯿﮑﺮﯾﭩﺮﯼ امورﺳﯿﺎﺳﯿﺎﺕ  ﻧﺎﺻﺮ ﺷﯿﺮﺍﺯﯼ ، ﻣﻌﺎﻭﻥ ﺳﯿﮑﺮﯾﭩﺮﯼ ﺳﯿﺎﺳﯿﺎﺕ ﻋﻼﻣﻪ ﻣﻘﺼﻮﺩ ﮈﻭﻣﮑﯽ  ، ﺳﯿﮑﺮﯾﭩﺮﯼ امور ﺳﯿﺎﺳﯿﺎﺕ ﺻﻮﺑﻪ ﺳﻨﺪﮪﻋﺒﺪﺍﻟﻠﻪ ﻣﻄﮭﺮﯼ  ﻧﮯ ﻻﮌﮐﺎﻧﻪ ﮐﺎ ﺩﻭﺭﻩ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﻠﺪﯾﺎﺗﯽ ﺍﻧﺘﺨﺎﺑﺎﺕ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﭘﺮﯾﺲ ﮐﻠﺐ ﻻﮌﮐﺎﻧﻪ ﻣﯿﮟ ﭘﺮﯾﺲ ﮐﺎﻧﻔﺮﻧﺲ ﮐﯽ . ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﺑﻮ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﯿﻪ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﻻﮌﮐﺎﻧﻪ ﮐﯽ ﺿﻠﻌﯽ ﮐﺎﺑﯿﻨﺎ ﮐﮯ ﺍﺭﺍﮐﯿﻦ ﺳﮯ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﻭ ﺗﻨﻈﯿﻤﯽ ﺍﻣﻮﺭ ﭘﺮ ﻣﯿﭩﻨﮓ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺗﺒﺎﺩﻟﻪ ﺧﯿﺎﻝ ﮐﯿﺎ . ﻣﯿﭩﻨﮓ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻧﻤﺎﺯ ﻣﻐﺮﺑﯿﻦ ﻋﻼﻣﻪ ﮈﻭﻣﮑﯽ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﯽ ﺍﻗﺘﺪﺍ ﻣﯿﮟ ﺍﺩﺍ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ . ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﻠﺲ ﻭﺣﺪﺕ ﻣﺴﻠﻤﯿﻦ ﺿﻠﻊ ﻻﮌﮐﺎﻧﻪ ﮐﮯ ﺳﯿﮑﺮﯾﭩﺮﯼ ﺗﺤﻔﻆ ﻋﺰﺍﺩﺍﺭﯼ ﺑﺮﺍﺩﺭ ﺳﻠﯿﻢ ﺭﺿﺎ ﺍﺑﮍﻭ ، ﺟﻦ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﺻﺎﺣﺐ ﮔﺬﺷﺘﻪ ﺩﻧﻮﮞ ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮐﺮ ﮔﺌﮯ ﺗﮭﮯ ، ﺳﮯ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺟﮕﻪ ﭘﺮ ﻓﺎﺗﺤﻪ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺗﻌﺰﯾﺖ ﭘﯿﺶ ﮐﯽ.

وحدت نیوز (آرٹیکل) دوسرے لوگوں کو سعودی عرب سے محبت شاید دین کی وجہ سے ہو لیکن میری طرح بہت سارے لوگوں کو سعودی خاندان  سے محبت ان کی  شان و شوکت کی وجہ سے ہے۔ماشاللہ ،کیسے کیسے محل تعمیر کرواتے ہیں،کیسی کیسی بلڈنگیں بنواتے ہیں،کیسا نفیس لباس پہنتے ہیں اور ۔۔۔

ویسے بھی دین کے حوالے سے میری  طرح بہت سارے لوگوں کی معلومات بہت کم ہیں،اتنی کم کہ ہم لوگ  جتنی بھی بحث کر لیں کسی مسلمان کو کا فر ثابت نہیں کرسکتے،کسی مومن کے قتل کا فتویٰ صادر نہیں کرسکتے اور کہیں پر بے گناہوں کے ہجوم میں خود کش دھماکہ کرکے جنّت میں جانے کے خواب نہیں دیکھ سکتے۔

البتہ پتہ نہیں کہ کیوں ، جتنی میرے جیسے لوگوں کی  دینی معلومات کم ہوتی  ہیں اتنی ہی ہماری سعودی عرب  کے شاہزادوں سے محبت  اور عقیدت زیادہ  ہوتی ہے۔اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کچھ  لوگوں نے  ہمارے دماغ میں صرف ایک بات بٹھائی ہوئی ہے کہ دین ،سعودی عرب سے پھیلاہے لہذا وہاں جو کچھ ہورہاہے وہی دین ہے۔

بس یہی بات آج تک میرے جیسے لوگوں کی  گھٹی میں پڑی ہوئی ہے اور ہمیں  سعودی خاندان کی تمام حرکات و سکنات میں اسلام کے علاوہ کچھ اور دکھائی ہی نہیں دیتا۔

جب لوگ سعودی عرب پر اعتراض کرتے ہیں تو میں انہیں کہتا ہوں کہ تمہیں صرف سعودی خاندان کی خامیاں ہی کیوں نظر آتی ہیں ان کی خوبیاں بھی تو بیان کرو۔

 مثلاً:۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ آلِ سعود نے جنت البقیع کوبدعت کا مرکز کہہ کر مسمار کروا دیا۔۔۔

میں کہتا ہوں دوستو! آلِ سعود نےجن شاندار سنّتوں کا احیا کیا ہے ان کا بھی تو ذکر کرو،ماشااللہ کیسے کیسے فائیو اور سیون سٹار ہوٹل تعمیر کر کے کی سنّتیں ادا کی گئی ہیں۔[سب ملکر بولو سبحان اللہ]

لوگ کہتے ہیں کہ آلِ سعود  کسی خاندان یا شخصیت کے خصوصی احترام کے قائل نہیں اس لئے مزارِ پیغمبرﷺ کی جالیوں کو چومنے نہیں دیتے۔۔۔

میں کہتا ہوں کہ یہ تو صرف پروپیگنڈہ ہے ابھی اسی سال تو حج کے موقع پر آلِ سعود نے ایک شہزادے کےخصوصی احترام کی خاطر تقریباً پانچ ہزار حاجیوں کو قربان کردیا ہےلیکن پھر بھی ہمارے ہاں کے لوگ ان پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ کسی کےخصوصی احترام کے قائل نہیں ہیں۔[سب ملکر بولو سبحان اللہ]

ہاں! حج سے ایک بات مجھے یاد آئی کہ ان دنوں لوگ حج سے واپس آنا شروع ہوگئے ہیں۔یہ آنے والے بھی سعودی عرب کے خلاف پروپیگنڈہ کررہے ہیں کہ پانچ ہزار حاجیوں کے قتل کا ذمہ دار سعودی عرب ہے۔

میں دیکھ رہاہوں کہ اس وقت سعودی عرب کے جانثار ،حاجیوں  کے مقابلے میں پوری طرح میدان میں اترے ہوئے ہیں۔وہ اپنے لولے لنگڑے  دلائل کے ساتھ سعودی خاندان کا دفاع کررہے ہیں اورمیں بھی  چاہتاہوں کہ میں بھی اس مشکل وقت میں سعودی عرب کے شاہی خاندان کی مدد کروں اور اس طرح میں بھی سعودی عرب کے جانثاروں میں شامل ہوجاوں۔۔۔[سب ملکر بولو سبحان اللہ]

لیکن اب مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی کہ میں سعودی خاندان کا جانثار کیسے بنوں؟

کیا حج سے واپس آنے والے حاجیوں کو  سعودی عرب کے خلاف بولنے پرکافرو مشرک قرار دے دوں!؟

کیا شہید ہوجانے  والے کسی حاجی کی روتی ہوئی ماں کو جہادی غنڈوں سے دھمکیاں دلواوں!؟

کیا شاہی شہزادے کے پروٹوکول کی بھینٹ چڑھنے والے کسی شہید کے یتیموں کو ایران کے ایجنٹ کہہ دوں!؟

کیا شہیدوں کی لاشوں کی بے حرمتی کے واقعات کے عینی شاہدوں کو مرتد کہہ کر ان کی گواہیوں کو مسترد کردوں؟

کیا شہید حجّاج  کے فراق میں بین کرنے والی  ماوں ،بہنوں اور بیٹیوں کو طالبانی ڈاکووں کے خود کش حملوں اور کوڑوں سے ڈراوں!؟

کیا اس موضوع کو اٹھانے والے  لکھاریوں،ٹی وی چینلز اور خبارات کو قانون کے شکنجے سے دھمکاوں۔۔۔

لیکن !!!یہ سب کچھ تو سعودی جانثار اس وقت کررہے ہیں۔۔۔اس کے باوجود شہیدوں کا خون چھپنے نہیں پارہا اور مظلوموں کے بین قصرِ شاہی کو ہلا رہے ہیں۔

اگرچہ ہمارے ملک میں سعودی جانثار بے شمار ہیں اور سعودی لابی بہت مضبوط ہے اور ہماری حکومت بھی اگرچہ اپنے سابقہ ریکارڈ کی روشنی میں آلِ سعود کی جان نثار ہی ہے تاہم پھر بھی پاکستانی ہونے کے ناطے ہم اپنی حکومت سے یہ اپیل کرنا اپنا  پیدائشی حق سمجھتے ہیں کہ بیت اللہ کے انتظامات کو او آئی سی کے حوالے کر نے کے لئے ہماری حکومت بھی  مضبوط آواز اٹھائے۔ورنہ یہ بے لگام بادشاہ اور بے عقل شاہزادے اسی طرح اسلامی و انسانی اقدار کو روندتے رہیں گے۔

 


تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صوبائی رہنما حجت الاسلام شیخ احمد علی نوری نے سانحہ منٰی کے دلخراش سانحہ کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں سال مکہ مکرمہ میں کرین گرنے اور منٰی میں بھگڈر مچنے کی وجہ سے اب تک کی رپورٹ کے مطابق تین ہزار سے زائد حجاج زخمی اور جان بحق ہوچکے ہیں اور بہت سارے حجاج اب تک لاپتہ ہیں، ان کی تعداد میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے، چونکہ سعودی حکومت اصل حقائق چھپا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سانحات سعودی حکومت کے ناقص انتظامات اور سکیورٹی کے فقدان کی وجہ سے رونما ہوئے ہیں۔ انہوں نے ان سانحات میں شہید، زخمی اور لاپتہ ہونے والے حجاج کا اصل قصوروار سعودی حکومت کو ٹھہرایا۔ انہوں نے بتایا کہ عالم اسلام اور خصوصاً او آئی سی کو ان سانحات پر نوٹس لینے اور آئندہ حج انتظامات کو اپنی تحویل میں لینے کا مطالبہ کیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree