وحدت نیوز(آرٹیکل) بین الاقوامی تعلقات ہمیشہ دو طرفہ قومی مصلحت ومفادات کی بنیاد پر استوار ہوتے ہیں. اور اسٹریٹجک پارٹنرشپ وہی کامیاب ہوتی ہے جس میں شرکاء آپس میں اعتماد اوراحترام متبادل جیسے اصولوں کی پاسداری کریں. اور ھر پارٹنر کو یہ اطمینان ہونا چاہیئے کہ ان تعلقات سے اس کے ملک کی سلامتی، وحدت واستقلال ، امن وامان ، قومی آبرو ووقار ، فلاح وبہبود اور تعمیر وترقی کسی بهی وجه سے متاثر نہ ہو گی.

حقیقی دشمن کی پہچان:

جہاں اس دنیا میں ہر ملک وقوم کے کچھ دوست ہوتے ہیں وہیں پر  اسکے دشمن بھی ہوتے ہیں. جیسے دوستوں کی درجہ بندی کی جا سکتی ہے ویسے ہی دشمنوں کی بھی درجہ بندی کی جا سکتی ہے. لیکن دنیا میں اکثریت انکی ہے جو نہ تو کسی کے قریبی دوست ہوتے ہیں اور نہ ہی دشمن بلکہ کبھی دو طرفہ مفادات اور مصلحتیں انکو آپس میں قریب کر دیتی ہیں اور جب مشترکہ مفادات نہ ہوں تو رابطے نہیں ہوتے. اور فقط ہر ملک وقوم اپنے بنیادی اصولوں پر ثابت قدم رہ کر کامیاب اور لچکدار خارجہ پالیسی کے ذریعے ہی بڑی تعداد میں دوست بنا سکتی ہے. یہ فقط استکباری طاقتوں کا نظریہ  ہے کہ جو ملک ہمارا دوست نہیں تو پھر وہ ہمارا دشمن ہے.اور اس کا اظہار سابق امریکی صدر جورج بش 2 نے نئی جنگیں مسلط کرتے وقت کیا تھا   ۔

حضرت امام علی علیه السلام نے دشمن کو تین گروهون مین تقسیم کیا ہے:
1- کهلا دشمن: کھلے دشمن وه ہوتے ہیں جنھیں جب بھی موقع ملتا ہے وہ حملہ کر دیتے ہیں۔
2- دشمن کا دوست : دوسرے وہ دشمن ہوتے ہیں جو اس کھلے دشمن کے وہ دوست ہوتے ہیں. حملے میں اسکے شریک ہوتے ہیں. یا اسکی  مدد کرتے ہیں اور اسکی تقویت کا سبب بنتے ہیں۔
3- دوست کا دشمن : تیسری قسم کے وه دشمن هوتے جو آپکے حقیقی دوست کے دشمن ہوتےہیں ۔

جس ملک کے حکمران اور عوام اپنے حقیقی دوست اور دشمن کی پہچان نہیں رکھتے وہ ہمیشہ  دھوکے میں رہتے ہیں اور نقصان بھی اٹھاتے ہیں . بین الاقوامی تعلقات میں دوست اور دشمن کا تعین کرنا حکومت کی زمہ داری ہے. اور جب کسی ملک کے تعلقات متوازن نہ ہوں اوراس كے قومی مفادات کو نقصان پہنچ رھا ہو تو سمجھ لیں کہ ملک کے حکمران یا تو نا اھل ہیں یا خود غرض، یا خیانت کار ہیں یا بزدل، یا پھر انکی وفاداریان اپنے ملک وقوم کے ساتھ نہیں بلکہ وہ  کسی دشمن کے آلہ کار اور وفادار ہیں .
ہمارا پیارا وطن مسلسل کئی دھائیوں سے مختلف بحرانوں کا شکار ہے .کئی ایک حکومتیں بدلیں اور فوجی انقلابات بھی آئے ہیں لیکن ہم مسلسل دلدل میں پھنستے جا رہے ہیں. اس مختصر کالم کے ذریعے سارے مسائل ومشکلات کا احاطہ تو ممکن نہیں.البتہ آئیں غور وفکر کریں اور ہر قسم کے تعصب سے بالا تر ہو کر ایک سچے مسلمان اور محب وطن شہری کی حیثیت سے کم از کم یہ فیصلہ کریں کہ ہمارے حقیقی اور کھلے دشمن کون ہیں؟. کیونکہ آج تک بد قسمتی سے ہماری قوم یہ بھی فیصلہ نہ کر پائی کہ ہمارا پہلے درجے والا کھلا دشمن کون کون ہے.؟ اور جب دشمن کا تعین ہی نہیں ہوگا تو پھر قوم اسکا مقابلہ کیسے کرے گی. مثال کے طور پر ہمارے بعض حکمران انڈیا کو دشمن قرار دیتے ہیں اور بعض  دوست.جب ایسی گھمبیر صورتحال ہو تو یہ قوم اس دشمن کا ملکر کیسے مقابلہ کر سکتی ہے. اور جب دشمنوں کا کھل کر تعین ہو جائے گا تو پھر غداروں اور مفاد پرستوں اور خیانتکاروں کو قوم آسانی سے پہچان لے گی۔

ہمارے وطن عزیز کے حقیقی اور کھلے دشمن کون؟

حالانکہ پہلی قسم کا دشمن تو بالکل واضح دشمن ہوتا ہے اور اسکے پے درپے حملوں اور سازشوں سے اسکی دشمنی سب کو نظر آتی ہے.اور کوئی بھی اسکے دشمن ہونے کا انکار نہیں کر سکتا. لیکن ہمارے ہاں پھر بھی اختلاف پایا جاتا ہے،ویسے تو ہر ملک کی طرح ہمارے وطن عزیز پاکستان کے اندرونی وبیرونی دشمن لا تعداد ہیں . اندرونی دشمنوں میں کرپش ، بدعنوانی ، لا قانونیت اور غیر اسلامی ثقافت کی ترویج وغیرہ بھی ایک مسلمان ملک ہونے کے ناطے ہمارے خطرناک دشمن ہیں. اور بیرونی طور پر ہر وہ ملک یا بین الاقوامی ادارہ جس کی پالیسیوں اور اقدامات سے ہمارا قومی مفاد متاثر ہوتا ہے یا وہ ہمارے دین مبین  اسلام پر کھلا حملہ کرتا ہے. یا ہماری آزادی وخود مختاری اور زمینی سرحدوں کے اندر حملہ آور ہوتا ہے . وہ ہمارا بیرونی دشمن ہے.
 
مذکورہ اصولوں کے تحت مندرجہ ذیل تین ہمارے کھلے دشمن ہیں. جنھوں نے بالکل کھل کر وطن عزیز پاکستان اور دین مبین اسلام کے ساتھ دشمنی کی ہے.

1- انڈیا        2-   اسرائیل         3- تکفیری دھشتگرد.

1- انڈیا :

انڈیا متعدد بار جارحیت کر چکا ہے. اور ہمارے وطن کا ایک بہت بڑا حصہ بنگلہ دیش ہم سے جدا کرنے کے بعد اس دشمن ملک کا وزیراعظم کھلے عام اس پر فخر وناز بھی کرتا ہے اور نریندر مودی ڈھاکہ سے اعلان کرتا ہے کہ پاکستان کو دولخت انھوں نے کیا تھا . اور ہمارے وطن کے ایک فطری حصے (كشمير) پر قابض بھی ہے. ھمارے لاکھوں ہم وطن بھائیوں اور بہنوں کا قاتل بھی ہے. اور ہر وقت ہمارے خلاف سازشوں کے جال بنتا رھتا ہے. اور ہمارے بہت سے اندرونی بیرونی بحرانوں کے ماوراء اسکے ہی ھاتھ نظر آتے ہیں. اس لئے اپنی اس پالیسی کی وجہ سے بلا شک وریب یہ ہمارا پہلے درجے کا کھلا دشمن ہے.

2- اسرائیل:

 اسرائیل کا وجود سر زمین مقدس فلسطین پر غیر قانونی ہے اور عالمی طاقتوں کے تعاون سے قوت و طاقت کے بلبوتے پر اسے قائم کیا گیا. یہ لاکھوں ہمارے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کا قاتل ہے. متعدد جنگیں عالم اسلام پر مسلط کر چکا ہے. ہمارے قبلہ اول پر بھی قابض بھی ہے. اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے 70 سال گزر جانے کے باوجود ہم نے اسے تسلیم نہیں کیا. اسکے ہمارے پہلے درجے کے دشمن کے ساتھ گہرے تعلقات بھی ہیں.  ہمارا ایٹمی پروگرام اس کی آنکھوں میں چبھتا ہے. یہ وہ ملک ہے جس نے عراق ، شام  اور سوڈان پر اچانک فضائی حملے کر کے انکے ایٹمی ریکٹر تباہ کئے تھے.اسلام مسلمانوں کے کھلے دشمن ہونے کی وجہ سے اب خطرہ اس بات کا بھی رھتا ہے کہين یہ حماقت ہمارے خلاف بھی نہ کر دے. گو اسے انڈیا کے اکسانے اور اس کی اپنی پلاننگ کے باوجود آج تک اسے  ہمت نہیں ہوئی. ہم نے بھی ہمیشہ اسے اپنا دشمن ہی سمجھا ہے اور پاکستانی پاسپورٹ پر واضح لکھا ہے کہ اس کا حامل ما سوائے اسرائیل کے ساری دنیا کا سفر کر سکتا ہے.البتہ اب امریکی نفوذ اور پریشر کی وجہ سے اور عربوں کی امریکی غلامی اور خیانتوں کی وجہ سے پاکستان میں بھی یہ غلامی کی سوچ پھیلانے پر کام جاری ہے کہ جب عربوں نے صلح کر لی تو ہم کیوں عالمی برادری سے کٹ جانے پر بضد رہیں. یہاں پر چند ایک سوال جنم لیتے ہیں ۔

1- گویا آج تک ہماری پالیسی فقط عربوں کی اسرائیل دشمنی کی وجہ سے تھی . کیا آج تک ہم خود مختار ملک نہ تھے ؟

2- اور اگر ایسا ہی ہے تو پھر ہم کتنے بے وقوف تھے کیونکہ آج تک کسی بھی عرب ملک نے تو ہماری خاطر انڈیا سے تعلقات منقطع نہیں کئے ہم یہ سب کچھ کیوں کرتے رہے.؟

3-  اسی اسرائیل کے ناجائز وجود اور فلسطینی عوام پر ظلم وستم ، بیت القدس کی آزادی اور فلسطین سمیت دیگر مسلمان ممالک کی زمینوں پر قبضے کے خلاف سارے اسلامی ممالک کا مشترکہ ادارہ     ( او آئی  سی) بنا. ہم اسکے بانی ممبران میں سے تھے اور اس ادارے کی کانفرنسز ہماری میزبانی میں ہوئیں اور ہم اسکے چیئرمین بھی رہے . اگر یہ ہمارا ذاتی مسئلہ نہیں تھا تو یہ سب کچھ ہم نے کیوں کیا گیا ؟

4- کیا بیت المقدس فقط عربوں کا پہلا قبلہ ہے ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں.؟ کیا ہمارے نبی کی معراج کی جگہ نہیں.؟

5- اگر بزدل اور خائن فلسطینی اور بعض عرب حکمرانوں نے اسے  تسلیم بھی کر لیا تو کیا اس حق کا اب مطالبہ کرنے والا وھاں پر کوئی نہیں.  جس کی حمایت ہمارا انسانی اور ایمانی فریضہ ہے؟

6- کیا ہمیں امریکہ اور اسرائیل اور عرب حکمرانوں کی خاطر اپنے حقوق کی جنگ لڑنے والے اور اپنے تاریخی حق کا مطالبہ کرنے والے مسلمان بھائیوں اور آزادی خواہ تحریکوں کی حمایت اور مدد کرنا ترک کر دینا چاہیئے ؟

7- اگر ایسا ہی درست ہے تو کشمیری مسلمانوں کے حقوق کا رونا پھر ہم کیوں روتے ہیں ؟ اور تحریک آزادی کشمیر کی حمایت کیوں نہیں چھوڑ دیتے؟

نہیں ہر گز نہیں ہم ایک سچے مسلمان اور محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے اسرائیل کو ہرگز تسلیم نہیں کر سکتے. اور اسرائیلی سیاہ تاریخ اس بات کی شاھد ہے کہ جب بھی اس صہیونی دشمن کو موقع ملے گا وہ آپکو نقصان دے گا. ہمیں کسی مغالطے میں بھی  نہیں رہنا چاہئے۔

3- تکفیری دھشتگردی:

یہ وہ لعنت ہے جس نے ہمارے ملک پاکستان کا امن وامان چھین لیا ہے. اور اسے تباہ کر دیا ہے. خطے میں جس ملک نے ایک لمبا عرصہ اس کے خلاف جنگ لڑی ہے وہ پاکستانی عوام ہیں. اور ہماری فورسز نے اس کے خلاف متعدد آپریشن کئے اور بے پناہ قربانیاں دیں. اسی تکفیری دھشت گردی کی وجہ سے ہماری صنعت وتجارت متاثر ہوئی اور نا امنی کی وجہ سے ہمارا ملکی سرمایہ باہر منتقل ہوا. ملک میں فقر وفاقہ اور بیروزگاری میں اضافہ ہوا. ہمارے آپس میں  اجتماعی تعلقات خراب ہوئے 80 ہزار سے زیادہ شہری اسکی وحشت وبربریت کی پھینٹ چڑھے . ہمارا انفرا اسٹکریکچر تباہ ہوا. اب تو انھیں تکفیریوں کے سرغنوں کے اعترافات بالکل لوگوں کے سامنے میڈیا پر آ چکے ہیں . کہ ہمیں انڈیا اور اسرائیل جیسے پاکستان دشمن ممالک سے مدد ملتی ہے. اور ان سے روابط ہیں. انکے جرائم اور پاکستان کے ہر طبقے کے خلاف کارروائیوں اور حملوں کی لسٹ بہت طویل ہے. اور ہر پاکستانی انہیں خوب پہچانتا ہے۔

اب ان تینوں کھلے دشمنوں کی پاکستان یا اسلام دشمنی سے جو بھی انکار کرے گا . اور انہیں  وطن دشمن قرار نہیں   دے گا وہ ملک کا عالم ہو یا مفکر ، سیاستدان ہو یا حکمران ، سول آفیسر ہو یا ملٹری آفیسر ، صحافی ہو یا رائٹر جو کوئی بھی ہو وہ کبھی بھی پاکستان کا مخلص نہیں ہو سکتا۔


 تحریر ۔۔۔۔ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھارتی افواج کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا یہ جارحانہ طرز عمل پورے خطے کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہو سکتاہے۔اقوام متحدہ مبصرین کی گاڑی پر بھارتی فائرنگ کا اقوام متحدہ سختی سے نوٹس لے۔بھارتی افواج کی مسلسل گولہ باری سے اب تک متعدد پاکستانی جاں بحق ہو چکے ہیں۔جو بین الاقوامی قوانین کی سخت خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کے داخلی حالات کو اپنے لیے سازگار سمجھتے ہوئے بھارت افواج کی طرف سے کسی بھی طرح کی در اندازی بھارت کی بقا و سلامتی کو خطرے میں ڈال دے گی۔ افواج پاکستان اور قوم ملک میں دہشت گردی کے مقابلے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کی بیرونی جارحیت سے نبردآزما ہونے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ بھارت کسی مغالطے میں نہ رہے ۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور اپنے دفاع کے لیے ہر قسم کے ہتھیاروں کے استعمال کرنے میں مکمل طور پر با اختیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی طاقتیں بھارت کے اس رویے کا نوٹس لیں جو اپنے غیر مدبرانہ اور جارحانہ رویے سے پوری دنیا کے امن کو خطرے میں ڈالنا چاہتا ہے۔پاکستان ایک پُرامن ملک ہے اور کبھی بھی جنگ کا حامی نہیں رہا لیکن تاریخ شاید ہے کہ جب بھی اس پر جنگ مسلط کی گئی اس نے میدان جنگ کو دشمن کے قبرستان میں بدل کراپنی طاقت کے جوہر کو عالمی سطح پر منوایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن ایک جاسوس ہے۔ اس کے جرم کی سزا موت ہے جو اسے ہر حال میں مل کر رہے گی۔ اس کے دفاع میں بھارت کا موقف کمزور ہے۔پاکستانی ذرائع ابلاغ کو کسی سازش کا شکار ہونے کی بجائے کلبھوشن اور بھارت کی اصلیت سے دنیا کو آگاہ کرنا ہو گا۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سید علی احمر زیدی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ماہ رمضان المبارک کے دوران پورے ملک میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور واپڈا حکام کو لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا پابند کیا جائے، شدید گرمی میں بجلی کی بندش عوام کیلئے سخت اذیت کا باعث ہے، رمضان کے مقدس ماہ میں عوام کو اس اذیت سے دور رکھا جائے۔ سولجر بازار کراچی میں وحدت میڈیا سیل سندھ کے اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے علی احمر نے کہا کہ رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے، ماہ صیام تذکیہ نفس کیلئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے خصوصی انعام ہے، محض جسمانی عبادات سے اس ماہ کی برکتوں کو مکمل طور پر نہیں سمیٹا جا سکتا، بلکہ یہ مقدس مہینہ آپس کے معاملات میں صبر و تحمل، رواداری، اخوت، عجز و انکساری کا بھی تقاضہ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزہ جسمانی مشقت کا نام نہیں ہے، بلکہ نفس کی تربیت کا ایک بہترین ذریعہ ہے، یہ ہمیں تمام اخلاقی و جسمانی برائیوں سے دور کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان کی مناسبت سے دعائیہ محافل اور دیگر تقریبات میں وطن عزیز کے استحکام و ترقی کیلئے خصوصی دعائیں کی جائیں۔

علی احمر نے کہا کہ ماہ رمضان کے دوران انتظامیہ گراں فروشوں پر بھی کڑی نظر رکھے، تاکہ عام آدمی اشیائے خوردونوش کے حصول میں دشواری سے بچ سکے، ناجائز منافع خوروں کیلئے فوری طور پر کڑی سزاؤں کو موقع پر ہی تعین کیا جائے، تو عام گزر بسر کرنے والے افراد کو اس ماہ میں جن مشکلات کا سامنا رہتا ہے، اس میں یقینی طور پر کمی واقع ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کے قیام کے ذمہ دار اداروں کو ملک دشمن عناصر پر بھی گہری نظر رکھنا ہوگی، تاکہ وہ شرپسندانہ عزائم میں کامیاب نہ ہو سکیں، مساجد، امام بارگاہوں سمیت تمام مقدس مقامات اور عبادت گاہوں کی حفاظت ریاست کی اولین ذمہ داری ہے، اس سلسلہ میں ذرا بھر غفلت کا مظاہرہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماہ رمضان کے دوران ملک بھر میں فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے غیر معمولی اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) خیرا لعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ کے چیئر مین سید باقر زیدی نے کہا ہے کہ خیرا لعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ ورلڈ اینٹی سموکنگ ڈے کے موقع پر ملک بھر میں عوام کی آگاہی کے لیئے سیمینار،لیکچرز و مختلف پروگرامز منعقد کریگی۔ سگریٹ نوشی صحت کے لیے خطرناک ہے  ۔ پاکستان میں سگریٹ نوشی کی وجہ سے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو کر ہر روز  300 کے قریب افراد کی اموات ہو رہی ہیں اس لئے سموکنگ کے نقصانات بارے میں آگاہی بہت ضروری ہے۔اُنہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ سگریٹ نوشی کے خلاف بنائے گئے قوانین پر عمل درآمد کرایا جائے،ان خیالات کا اظہار انہوں نےمرکزی سیکریٹریٹ سے جاری  اپنے بیان میں کیا۔

خیرا لعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ کے چیئر مین سید باقر زیدی سگریٹ نوشی نہ صرف دل کی بیماریوں کا باعث بنتی ہے بلکہ یہ شوگر کا باعث بھی بنتی ہے اور ہارٹ اٹیک کی صورت میں بچنے کے مواقع کم کرتی ہے ۔ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی 69 قسم کے مختلف کینسر کا باعث بنتی ہے۔پھیپھڑ وں کے سرطان میں مبتلا 75 فیصد مریض سگریٹ نوش ہوتے ہیں۔سگریٹ نوشی کی وجہ سے خون میں آکسیجن لے کر جانے کی قوت کم ہو جاتی ہے، رگیں سخت ہو جاتی ہیں اور ضرورت کے وقت پھیلتیں نہیں ، جس کے نتیجہ میں بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے اور دل کی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔ ہم نے اپنے معاشرے میں سگریٹ نوشی کے خلاف آگاہی مہیا کرنی ہے کیونکہ سگریٹ نوشی صرف سگریٹ پینے والے کو ہی نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ گھر اور دفتر میں موجود باقی سب لوگ اور خاص طور پر بچوں کو اس کا زیادہ نقصان ہوتا ہے۔ صحت کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کر کے مختلف موذی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے ۔پرہیز علاج سے بہتر ہے۔

وحدت نیوز(کوہاٹ) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید عبدالحسین الحسینی نے کہا ہے کہ امریکی اور سعودی فوجی اتحاد نے ثابت کردیا کہ یہ اتحاد ایک مخصوص فرقہ کے خلاف ہے نہ کہ داعش کے خلاف۔ اگر پاکستان میں ہر فرقہ کے لوگ موجود ہیں تو اس صورتحال میں اس اتحاد حصہ کیسے بن سکتے ہیں۔؟ پاکستان کا اس فوجی اتحاد کی کمانڈ بھی اپنے پاس رکھنا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ شیعہ رہنماوں کی گرفتاری، شیعہ اکثریتی آبادیوں کو ترقیاتی کاموں میں نظر انداز کرنا، شیڈول فور یا 16 ایم پی او، پاراچنار اور اورکزئی ایجنسی میں شیعوں سے دفاع کا حق چھین کر داعش اور طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑنا کس ایجنڈے کا حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے حکمران اپنے آقاوں کو خوش کرنے کے لئے یہ اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

وحدت نیوز(گلگت) شیخ حسن جوہری اور حافظ بلال زبیری کیخلاف مقدمے کا اندراج آمرانہ طرز عمل ہے۔حکومت اپنے وعدوںکا پاس رکھتے ہوئے عوام کو سفری سہولیات فراہم کرنے کی بجائے ان کے زخموں پر نمک پاشی کررہی ہے۔حکومت اپنے کالے کرتوتوںسے علاقے میں اشتعال انگیزی اور شر پسندی کو فروغ دے رہی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ مولانا حسن جوہری اور حافظ بلال زبیری نے عوامی خواہشات کی ترجمانی کرتے ہوئے حکومت کو آئینہ دکھایا ہے۔جھوٹے وعدوں کرکے عوام کا مینڈیٹ چرانے والی لیگی حکومت کے عزائم بے نقاب ہوتے جارہے ہیں۔انہوں نے شیخ حسن جوہری اور حافظ بلال زبیری پر مقدمات درج کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اپنے دوسالہ دور اقتدار میں آمرانہ طرز عمل کے بدترین ریکارڈ قائم کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سکردو کے عوام کے پرامن احتجاج کو اشتعال انگیزی اور شرپسندی سے تعبیرکرکے حکومت نے پورے  بلتستان کے عوام کی توہین کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سکردو کے عوام کے ساتھ پانچ سال تک جھوٹے وعدے کرتی رہی اور اب حفیظ حکومت بھی پیپلز پارٹی کے نقش قدم پرچل رہی ہے اور آئندہ الیکشن میں نواز لیگ کا وہی حشر ہوگا جو پیپلز پارٹی کا ہوا ہے۔سکردو سے بھاری مینڈیٹ لیکر جیتنے والے سپیکر فدا محمد ناشاد، اکبر تابان اور دیگر ارکان اسمبلی کی سکردو کے عوام بنیادی مسائل سے لاتعلقی مضحکہ خیزہے اور ان حکومتی اراکین کی سکردو کے مسائل سے عدم دلچسپی علاقے کے عوام کیساتھ انتہائی بددیانتی کے مترادف ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree