وحدت نیوز(خیر پور) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کنب، رانی پور اور خیرپور میں منعقدہ پروگرامز سے خطاب کیا۔ اس موقع پر صوبائی سیکرٹری تنظیم منور جعفری، صوبائی سیکرٹری تربیت مولانا محمد نقی حیدری، ضلعی ڈپٹی سیکرٹری مولانا سعید احمد، ضمیر حسین، مولانا ملازم حسین و دیگر موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ماہ مبارک رمضان ہمیں تقویٰ اور تہذیب نفس کا درس دیتا ہے، انسان نفس امارہ کا غلام بننے کی بجائے اس پر حاکمیت کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کا عبدصالح بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رہبر کبیر حضرت امام خمینی ؒ عصر حاضر میں معیار حق ہیں، جنہوں نے خالص محمدی اسلام کی ترویج کی۔ امام خمینیؒ نے عصر حاضر کی انسانیت کو خواب غفلت سے بیدار کیا اور انہیں شیطان بزرگ اور طاغوت کے مقابل کھڑے ہونے کا حوصلہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ماہ مبارک رمضان میں دن دہاڑے معصوم شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا، خاتون پر گولیاں چلانے والے بزدل اور انسانیت سے عاری ہیں۔ کراچی اور کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات حکومتی نا اہلی کا بین ثبوت ہیں۔ ایک طرف آپریشن رد الفساد جاری ہے تو دوسری طرف فساد بھی جاری ہے۔ آپریشن رد الفساد کے باوجود دہشت گردی کے سانحات سوالیہ نشان ہیں۔ کوئٹہ سانحہ بلوچستان میں گذشتہ انیس سال سے جاری دہشت گردی کا تسلسل ہے جس میں سینکڑوں معصوم انسان بے جرم و خطا مارے گئے۔
وحدت نیوز(کراچی) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن، مجلس ذاکرین امامیہ، ناصران امام فاؤنڈیشن، امامیہ آرگنائزیشن پاکستان اور ہیئت آئمہ مساجد و علماء امامیہ پاکستان کی جانب سے رہبر انقلاب اسلامی امام خمینی ؒ کی 28 ویں برسی کے حوالے سے پروگرام کا انعقاد بھوجانی ہال سولجز بازار میں کیا گیا، جس سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی ،علامہ نثار قلندری،مولانا اصغر شہیدی، مولانا شیخ حسن صلاح الدین، مولانا عابد رضا عرفانی سمیت دیگر علماء کرام نے خطاب کیا جبکہ اس موقع پر عوام نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
علامہ احمد اقبال رضوی نے امام خمینیؒ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جس زمانے میں دنیا دو حصوں میں تقسیم تھی اس دور میں امام خمینی ؒ نے ڈھائی ہزار سالہ بادشاہت کو ختم کیا جس کا کوئی تصور نہیں کرسکتا تھا، یہ اس زمانے کا معجزہ ہے کہ جب دین کو سیاست سے جدا سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی ؒ نے اللہ پر توکل کے بعد عوام پر اعتماد کیا، جس پر لوگوں نے اعتراض بھی کیا جس کے جواب میں امام خمینیؒ نے کہا یہ وہ عوام ہے جس نے مشکل حالات میں بھی ساتھ دیا تھا یہ اب بھی ساتھ دیں گے،امام خمینیؒ نے ایرانی قوم کو طاغوت کے اندھیروں سے نکال کر ولایت الٰہی کے نور سے سرفراز کیا۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)1-کیا اس لئے کہ قطر اخوان المسلمین کی مدد کرتا ہے.؟ یا کیونکہ اسکے حماس سے تعلقات ہیں . اس موجودہ بحران کا یہ سبب ہرگز نہیں کیونکہ یہ تعلقات تو قدیمی ہیں اور سب کو اسکا علم ہے.
2- کیا بحران کا سبب قطر کے ایران سے تعلقات ہیں ؟ یہ بھی سراسر جھوٹ ہے کیونکہ امارات اور ایران کے مابین تجارت 6 بلین ڈالرز تک پہنچ چکی ہے. اور کویت ایرانی صدر کا استقبال کرتا ہے. اگر یہ سبب ہو تو خلیجی ممالک کو سلطنت عمان سے زیادہ ناراض ہونا چاہیئے جس کے ایران سے اسٹریٹجک تعلقات ہیں. اس لئے یہ ما سوائے پروپیگنڈے کے اور کچھ نہیں۔
3- کیا قطری بادشاہ امیر تمیم کا بیان ہے ؟ یہ بات بھی حقیقت سے عاری ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ قطر نے اپنے حصے کا فدیہ یا بھتہ یا جگا ٹیکس ان خلیجیوں کے سید وسردار امریکی صدر ٹرانپ کو ادا کرنے سے انکار کیا. کیونکہ اس وقت اقتصادی بحران میں مبتلاء ہے لیبیا کی جنگ کا سارا بل بھی ادا کیا اور شام کیخلاف جنگ میں بھی پہلے مرحلے میں پیش پیش رھا اور بہت پیسہ خرچ کیا. اب اس پوزیشن میں نہیں کہ برابر کا بل ادا کرے۔
جو کچھ میڈیا میں نشر ہو رھا ہے وہ حقائق چھپانے کے علاوہ کچھ نہیں. سعودیہ اور قطر کے ما بین اس بحران کی چنگاری اس وقت بھڑکی جب ٹرامپ نے ریاض کا دورہ کیا اور تقریبا 500 بلین ڈالرز کا بھتہ وصول کیا. حقیقت میں امریکی بدمعاش نے ڈیڑھ ٹریلین ڈالرز آنے سے پہلے طے کیا تھا. اور ریاض سے جانے سے پہلے اس نے مذاکرات کی میز پر خلیجی سربراہان سے اس کا مطالبہ کیا تھا. کیونکہ وہ انتھا درجے کا مفاد پرست ہے. وہ سمجھتا ہے کہ ان خلیجیوں کے پاس بہت دولت ہے اور جس پر انکا حق نہیں اور نہ ہی اس کے اہل ہیں،ٹرامپ اور امریکی فقط خلیجی اموال پر نگاہیں رکھتے ہیں۔
ٹرامپ نے ٹویٹ کیا ہے کہ " مشرق وسطی سے سیکڑوں بلین ڈالرز لایا ہوں. جاب جاب "
سعودی عرب ،امارات اور قطر کی زمہ داری ہے کہ وہ 1500 بلین ڈالرز ادا کریں کیونکہ ان تینوں ممالک میں امریکی فوجی اڈے اور لاکھوں مارینز امریکی بحری افواج موجود ہیں. اس لئے ان تینوں کی زمہ داری ہے کہ وہ اپنی حکمرانی کی بقاء کا یہ فدیہ یا جگا ٹیکس ادا کریں. لیکن قطر نے اپنے حصے کا یہ فدیہ یا جگا ٹیکس ادا کرنے سے انکار کردیا. جس کی وجہ سے سعودیہ اور امارات سخت غصے میں آ گئے. اور امیر قطر سے انتقام کی ٹھان لی. لیکن تینوں ممالک کھل کر اس حقیقت کو بیان نہیں کر سکتے. اور اسی وجہ سے امریکہ بھی قطر سے سخت ناراض ہے،آج قطری وزیر خارجہ نے امریکی وزیر خارجہ سے اسی سلسلے ميں مذاکرات کئے ہیں اور شاید اس بحران سے نکلنے کے لئے مجبورا قطر ذلیل ورسوا ہو کر یہ جگا ٹیکس ادا کرے گا خواہ اسے آسان قسطوں میں ادا کرنا پڑے۔
تجزیہ وتحلیل : ڈاکٹر سید شفقت شیرازی
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے وطن عزیز میں ملت تشیع کو پاکستانی اور شیعہ ہونے کی سزا دی جارہی ہے۔کراچی ،کوئٹہ اور پارہ چنار ہمارے لیے مقتل بنے ہوئے ہیں۔کوئٹہ کی معروف شاہراہ پر دو بہن بھائیوں کو شیعہ ہونے کے جرم میں سروں میں گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا۔کراچی میں ہمارے نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ پھر شروع ہو گئی ہے۔ہم نے ایک ایک دن میں سو سو جنازے اٹھائے ہیں۔کوئٹہ میں حکومت اپنی رٹ منوانے میں ناکام ہو چکی ہے۔ وہاں سے غیر ملکیوں کو اغوا کیا جا رہا ہے۔مزدور قتل کر دیے جاتے ہیں۔حکومتی کمزوری دہشت گردوں کے حوصلوں کی تقویت کا باعث ہے۔اگر ضرب عضب، آپریشن رد الفساد اور نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل ہوتا تو آج پاکستانی قوم کو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ نیشنل ایکشن پلان کو مخالفین کے خلاف انتقامی کاروائیوں کے لیے حکومت نے اپنی ڈھال بنایا ہوا ہے۔کسی ایک شہید کا کیس بھی فوجی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ایک طرف ہم دہشت گردی کا شکار ہیں دوسری طرف حکومتی ادارے ملت تشیع کے نوجوانوں کو اٹھا کر لے جاتے ہیں۔ان نوجوانوں کے خاندان انصاف کے متلاشی ہیں ۔حکمرانوں سے مطالبہ ہے کہ اس ظلم کو روکا جائے۔اگر یہ نوجوان قصور وار ہیں تو انہیں عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔حکومتی اداروں کی طرف سے اس طرح کسی کو حبس بے جا میں رکھنا غیر آئینی ہے۔ریاست ماں کا کردار ادا کرے۔ ہمارے بچے ہمیں واپس کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ 41ممالک کا اتحاد دراصل امریکی اتحاد ہے جس کا مقصد مسلمانوں کی تقسیم ہے۔ یہ فرقہ وارانہ اتحاد امریکی و اسرائیلی مفادات کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔جنرل (ر)راحیل شریف کا ایسے اتحاد کی سربراہی قبول کرنا پاکستان اور امت مسلمہ کے مفادات کے منافی ہے۔انہیں واپس بلایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی خوشنودی کے لیے قطر کا زمینی و فضائی محاصر ہ کیا گیا ہے۔آج تک اسرائیل کی پروازیں بند نہیں کی گئیں لیکن سعودی عرب نے قطر کی پروازوں پر پابندی لگا کر یہ ثابت کیا ہے کہ آل سعود امریکی تابعداری میں پیش پیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی حکومت انتہائی متعصب ہے۔یہ علاقہ سی پیک کی گزر گاہ ہے۔یہاں کے لوگوں کے لیے دانستہ طور پر مسائل کھڑے کر کے علاقے کو انتشار کا شکار بنایا جا رہا ہے جو سی پیک مخالفین اور بھارت کے حق میں ہے۔علماء اور امن پسند افراد کو شیڈول فور میں ڈال کر حالات کو خرابی کی طرف لے جانے کی کوشش کی جارہی ہے جواقتصادی راہدری کے لیے مشکلات کھڑی کرے گی۔ان حکمرانوں کے ان غیر قانونی ہتھکنڈوں کا نوٹس لیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج ظلم و بربریت کی المناک تاریخ رقم کر رہی ہے۔پاکستانی حکومت کو کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے ایک روز پوری قوم کو لے کر سڑکوں پر آنا چاہیے ۔اس احتجاج میں سیاسی و دینی جماعتیں بھی شریک ہوں تاکہ اقوام عالم پر بھارتی مظالم اور کشمیریوں کی مظلومیت آشکار ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی پر حکومتی شخصیات کی طرف سے تحفظات اور الزامات دباؤ اور فرار کی کوشش ہے۔پوری قوم عدلیہ اور جے آئی ٹی کے ساتھ ہے اور پانامہ کیس کے شفاف نتائج کی منتظر ہے۔نہال ہاشمی اور دیگر کردار ایک سکرپٹ کا حصہ ہیں ۔
وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین نے اتحاد بین المومنین کی خاطر ایک مرتبہ پھر ایک بڑی قربانی دے دی ، گلگت حلقہ نگر 4کے ضمنی انتخاب میں مجلس وحدت مسلمین کے نامزد امیدوار ڈاکٹرعلی محمد اسلامی تحریک پاکستان کے نامزد امیدوار شیخ محمد باقر کے حق میں دستبردار، تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکریٹری جنرل علامہ سید علی رضوی نے اسلامی تحریک(شیعہ علماءکونسل) کی دعوت پر شیخ ہائوس میں پر یس کانفرنس کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے امیدوار برائے حلقہ نگر 4ڈاکٹر علی محمد کی اسلامی تحریک کے نامزد امیدوار شیخ محمد باقر کے حق میں دستبردار ہونے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے صوبائی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ احمد علی نوری ، ڈاکٹرعلی گوہر، الیاس صدیقی ودیگر سمیت اسلامی تحریک پاکستان کے صوبائی رہنما علامہ شیخ مرزاعلی ، دیدار علی اور دیگر رہنما موجود تھے ۔
علامہ سید علی رضوی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ خطہ گلگت بلتستان کے عوام کو ہر ادوار میں اقتدار پر براجمان حکمرانوں نے مختلف حیلے بہانوں اور جھوٹے نعروں کے ذریعے بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا ہے ۔عوامی حقوق کے حصول کیلئے جب بھی کوئی موثر آواز اٹھائی گئی اسے دبانے کی بھرپور کوشش کی گئی اور اپنے من پسند افراد کو اقتدار تک پہنچانے کیلئے ہر حربہ آزمایا گیا۔سیاسی و مذہبی جماعتیں اپنے اپنے ایجنڈے اور منشور کو لیکر عوامی عدالت میں پیش ہوتے آئے ہیں اور گزشتہ جنرل الیکشن 2015 میں مسلم لیگ نواز کو بھاری مینڈیٹ کے ذریعے اقتدار تک پہنچایا گیا۔بہت سارے اسباب و علل کے علاوہ مسلم لیگ نواز کی جیت میں ایک اہم سبب مذہبی جماعتوں کی آپس میں چپقلش کو قرار دیا گیا۔پاکستان پیپلز پارٹی اپنی ناقص کارکردگی کی وجہ سے بد ترین شکست سے دوچار ہوئی لیکن ان کے رہنمائوں نے مسلم لیگ نواز کی جیت کا ملبہ مذہبی جماعتوں کے سرتھونپ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الحمد للہ ملی خواہشات کے مطابق آج ملت تشیع کی دو نمائندہ جماعتیں قومی و ملی مسائل کے حل کیلئے مشترکہ جدوجہد کے عزم کے ساتھ میدان میں اتر رہی ہیںجو کہ ملت تشیع کیلئے ایک خوشخبری ہے۔ یہ اتحاد نہ صرف حلقہ 4 نگر کے انتخابات کے حوالے سے ہے بلکہ تمام ملی مسائل کے حل کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنے عنوان سے ہے۔انشاء اللہ اس اتحاد کے ذریعے ملت تشیع کے ساتھ ہونے والے مظالم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائیگا۔جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ان سیاسی جماعتوں نے اپنے دور حکومت میں محض جھوٹ بولنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔پیپلز پارٹی کے دور حکومت کا جائزہ لیں تو ان کے دور حکومت میں لاشوں کے تحفے دیئے گئے،شاہراہ قراقرم پر درجنوں افراد کو شناخت کرکے قتل کردئیے گئے اور ستم ظریفی یہ کہ ان بزدل حکمرانوں نے کسی ایک واقعہ میں ملوچ قاتلوں کو گرفتار تک نہیں کیا بلکہ تشیع کو ہی مظالم کا نشانہ بناتے ہوئے شہداء کے لاشوں پر رونے کے جرم میں شیعہ اکابرین کو 16 ایم پی او کے تحت جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا اور ملت تشیع کے وہ ادارے جو کہ پاکستان بننے سے اب تک سماجی کاموں میں مصروف تھے ان پر پابندیاں لگادی گئیں ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہگلگت بلتستان کے دیرینہ مسائل میں سے ایک بڑا مسئلہ سکردو روڈ ہے جو کہ تاحال وفاقی حکمران جماعتوں کی سیاست کی نذر ہے ۔سکردو کے عوام اور مسافر اس خونی سڑک پر سینکڑوں جانیں گنوانے کے باوجود عرصہ دراز سے ان پارٹیوں کو ووٹ دیتے آئے ہیں۔ستم بالائے ستم سابق حکمران جماعت پیپلز پاڑی کا سی ایم سکردو سے تعلق ہونے اور وفاق میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہونے کے باوجود سکردو کے عوام کے ساتھ سنگین مذاق کیا گیااور اس دفعہ وفاقی بجٹ میں سکردو روڈ کیلئے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی۔ بالآخر شیخ محمد حسن جعفری امام جمعہ والجماعت نے بلتستان ریجن کے ممبران اسمبلی سے اجتماعی استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے جس کی ہم بھرپور تائید کرتے ہیں۔
آغا علی رضوی نےمذید کہاکہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور اسلامی تحریک پاکستان نے نیشنل ایکشن پلان کی حمایت کی تھی لیکن ساتھ ساتھ اس خدشے کا اظہار بھی کیاتھا کہ سیاسی بنیادوں پر اس قانون کا استعمال کرکے سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنایا جائیگا اور آج وقت نے ہمارے خدشات کو ثابت کیا اور معروف علمائے کرام اور ملت کے اکابرین کو آج دہشت گردوں کی صف میں کھڑا کیا گیا ہے جو کہ اس ملت کے ساتھ انتہائی مذاق ہے۔مجلس وحد ت مسلمین کے رہنما اور امام جمعہ والجماعت نومل اس وقت جیل میں ہیں اور دیگر علمائے کرام شیخ مرزا علی امام جمعہ والجماعت دنیور، شیخ شبیر حکیمی، عابد حسین و دیگر کو شیڈول فور میں رکھنا اس پرامن ملت کیساتھ انتہائی ظلم ہے جس کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔ہماراحکمرانوں سے سوال ہے کہ کالعدم جماعت کے سربراہ احمد لدھیانوی کو ضلع دیامر میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرنے کی اجازت کس نے دی جبکہ اسی لدھیانوی پر گلگت سٹی تھانے میں ایف آئی آر نمبر 29/15درج ہے اور انسداد دہشت گردی کی عدالت نے انہیں اشتہاری قرار دے رکھا ہے اس کے باوجود صوبائی حکومت نے قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے لدھیانوی کو ضلع دیامر کے حدود میں جلسہ کرنے کی اجازت دیکر نیشنل ایکشن پلان کی روح کو تڑپادیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شیعہ نشین علاقوں میں زمینوں کو حکومتی تحویل میں دیا گیا اور آج وہی لوگ عوام کو بیوقوف بنانے کیلئے حق ملکیت کے نعرے لگارہے ہیں ۔اگر یہ لوگ واقعی اپنے ان نعروں میں سچے ہیں تو سینٹ میں پیپلز پارتی کی اکثریت ہے وہاں پر بل کیوں پیش نہیں کیا جاتا ۔اپنے دور اقتدار میں یوسف رضا گیلانی کے چلاس دورے کے موقع پر چلاس کے عوام کو مالکانہ حقوق دلوادیئے اور یہی آرڈر گلگت بلتستان بھر کے لئے کیوں نہیں کیا گیا جبکہ پیپلز پارٹی کو جب بھی پذیرائی ملی ہے گلگت اور بلتستان ریجن سے ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کا آئینی حقوق کا مسئلہ تاحال تعطل کا شکار ہے ائور یہ جماعتیں جب اقتدار میں ہوتی ہیں تو ان کو یاد نہیں رہتا اور جب یہ اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو پھر نعرے لگانا شروع کردیتے ہیں۔سی پیک گلگت بلتستان کا معاشی موت اور زندگی کا مسئلہ ہے اگر ہم مصلحت پسندی کا مظاہرہ کریں اوراس اہم منصوبے کے ثمرات اور سی پیک میں گلگت بلتستان کا حصہ حاصل نہ کرسکے تو آنے والی نسلیں ہمیں ہرگز معاف نہیں کرینگی۔حقیقت یہ ہے کہ گلگت بلتستان سی کے گیٹ وے پر ہونے کے باوجود اب تک کوئی بھی پراجیکٹ شامل نہیں ۔ہم صوبائی حکومت کو بھی خبردار کرتے ہیں کہ اقتدار کے نشے میں سی پیک میں گلگت بلتستان کے مفادات کا سودا کیا تو تاریخ میں غدار قرار پائینگے اور حکومت پاکستا ن کو بھی بتادینا چاہتے ہیں کہ سی پیک میں کسی صورت گلگت بلتستان کو نظر انداز کرنے کی اجازت نہیں دینگے ۔ گلگت بلتستان کے عوام ہمیشہ پاکستان کے وفادر رہے ہیں اور مشکل گھڑی میں یہاں کے بہادر جوانوں نے اپنی قربانیاں پیش کی ہیں۔دیامر بھاشا ڈیم ، بونجی ڈیم جو کہ پاکستان میں انرجی کرائسس کے حل کا ضامن منصوبے ہیں ۔دیامر بھاشا ڈیم میں ضلع دیامر کی پوری آبادی لپیٹ میں آنے کے باوجود علاقے کے عوام پاکستان کیلئے قربانی دے رہے ہیں جبکہ کالا باغ ڈیم کے حوالے سے وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ یہ پاکستان کی ترقی کا ضامن منصوبہ ہے لیکن اس کے باوجود دیگر صوبوں کے پریشر میں آکر حکومتیں اس منصوبے کی تعمیر پر تیار نہیں۔حکومت کو چاہئے کہ گلگت بلتستان کے خلوص اور شرافت کا ناجائز فائدہ نہ اٹھائے۔
ا ن کاکہنا تھا کہ ہمیں تعجب ہے کہ پیپلز پارٹی نگر کو اپنا گڑھ کیسے سمجھ رہی ہے اور نگر کے غیور عوام ان کو کیوں ووٹ دیں ۔کیا اس لئے ووٹ دیں کہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں تاریخی کرپشن کی ہے اور ملازمتوں کو بیچا اور کیا اس لئے ووٹ دیں کہ محکمہ ایجوکیشن میں 500 سے زائد لوگ تین تین لاکھ روپے دیکراب بھی نوکری سے محروم ہیں۔کیا اس لئے ووٹ دیں کہ نگر کے ہر ایک گائوں میں ایک شہید آیا اور آج بھی ان کے قاتل نہ صرف گرفتار نہیں بلکہ ان قاتلوں کے ساتھ جنرل الیکشن میں ساز باز کی گئی۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ حلقہ 4 نگر میں دونوں مجلس وحدت مسلمین اور اسلامی تحریک پاکستان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا اعلان کرتے ہیں اور محمد باقر تحریک اسلامی اور وحدت مسلمین کا مشترکہ امیدوار ہوگا اور عوام سے اپیل ہے کہ بھاری اکثریت سے ووٹ دیکر محمد باقر کو کامیاب کریں۔مجلس وحدت مسلمین کے کارکنوں سے اپیل ہے کہ وہ صف اول کا کردار ادا کرکے ملی بیداری کا ثبوت دیں ۔انشاء اللہ حلقہ 4 نگر میں ہونے والی اس اتحاد کے ثمرات نہ صرف گلگت بلتستان ہونگے بلکہ پورے پاکستان میں اس اتحاد کے دور رس نتائج حاصل ہونگے۔
واضح رہے کہ حلقہ نگر 4 میں آئندہ چند روز میں منعقدہ ضمنی انتخاب میں سیاسی جوڑ توڑ نے اس وقت دم توڑ دیا جب مجلس وحدت مسلمین نے قومی وملی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے امیدوار کو اسلامی تحریک کے امیدوار کے حق میں دستبردار کروانے کا اعلان کیا ، اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری سابق چیئرمین سینٹ سید نیئر حسین بخاری ودیگر قائدین نے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سےملاقات میں نگر الیکشن میںاسلامی تحریک کے مقابل سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی آفر دی تھی اور ساتھ ہی پرکشش مراعات سمیت آئندہ قومی انتخابات میں ملک بھر میں سیاسی اتحاد کا عندیہ بھی دیا تھا ، جبکہ اسلامی تحریک پاکستان (شیعہ علماءکونسل )کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کی ہدایت پر علامہ عارف حسین واحدی نے بھی علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سےگذشتہ ہفتے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات میں ایم ڈبلیوایم کے امیدوارکی اسلامی تحریک کے حق میں دستبرداری کی اپیل کی تھی جس پر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے مقامی تنظیمی عہدیداران کو اعتماد میں لینے کاوقت مانگا جبکہ دو رو ز قبل اسلامی تحریک کا صوبائی سطح کا وفد سابق وزیر پانی وبجلی دیدار علی کی سربراہی میں وحدت ہائوس گلگت تشریف لایا اور ایم ڈبلیوایم گلگت بلتستان کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ آغاسید علی رضوی سے ملاقات میں باضابطہ طور پر نگر انتخاب میں اپنے امیدوار کی حمایت کی اپیل کی اور بعد ازاں پی پی پی کی تمام تر آفرزکو ٹھکراتے ہوئے ایم ڈبلیوایم نے اسلامی تحریک کے نامزد امیدوار کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کردیا ، یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ ایم ڈبلیوایم اور اس کی مرکزی قیادت جہاں وطن عزیز میں اتحاد بین المسلمین کے لئے ہمہ وقت کوشاں نظر آتی ہے اتحاد بین المومنین کیلئے بھی کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی ، اس سے قبل سولجر بازار کراچی میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں بھی ایم ڈبلیوایم نے اپنے دو نامزد اور ایک آزاد امیدوار کو اسلامی تحریک کے نامزد امیدوار علی رضا لالجی کے حق میں دستبردار کروائے تھے۔
وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید اسدعباس نقوی نے اپنے دورہ گلگت بلتستان کے موقع پرشیڈول فور کی آڑ میں بلاجواز گرفتار ایم ڈبلیوایم گلگت بلتستان کے سابق صوبائی سیکریٹری جنرل اور جید عالم دین علامہ شیخ نیئر عباس مصطفویٰ کی مقامی اسپتال میں عیادت کی اور ان کی جلد رہائی اور مکمل صحت یابی کی دعاکی، اس موقع پر اسدعباس نقوی کا کہنا تھاکہ گلگت بلتستان حکومت علمائے کرام کو پابند سلاسل کرکے ملت جعفریہ کے جذبات کو مجروح کررہی ہے، علامہ شیخ نیئرعباس کا قصورفقط موجودہ حکمرانوں کے مکروہ چہروں سے نقاب نوچنا اور عوام کو درپیش مسائل اور مشکلات کے لئے صدائے احتجاج بلند کرنا ہے۔
اسدنقوی نے کہاکہ گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے ایم ڈبلیوایم کے قائدین اور کارکنان کے خلاف جاری ریاستی جبر واستبداد کا جلد خاتمہ ناہوا تو مجلس وحدت مسلمین پہلے قانونی جنگ لڑے گی اور انصاف نا ملنے کی صورت میں پر امن عوامی احتجاج کا راستہ اختیار کرے گی۔اس موقع پر ایم ڈبلیوایم صوبہ پنجاب کے سیکریٹری امور سیاسیات سید حسن کاظمی ، مرکزی معاون سیکریٹری امور سیاسیات محسن شہریاراور مرکزی پولیٹیکل سیل کے کورآڈینیٹر آصف رضا ایڈووکیٹ بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔