
Ahsan Mashadi
وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری سیاسیات سید ناصر شیرازی نے کہا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم کے الیکشن مانیٹرنگ سیل نے مسلم لیگ نون کی طرف سے گلگت بلتستان انتخابات کے موقعہ پر متوقع انتخابی بے ضابطگیوں اور طے شدہ دھاندلی پر رپورٹ تیار کر لی ہے۔ایم ڈبلیو ایم کی طرف سے ایسے عناصر پر نظر رکھنے کے لیے تربیت یافتہ ٹاسک فورس کی تشکیل کا عمل بھی مکمل کر لیا گیا ہے جوانتخابی مراحل کی بھرپور نگرانی کرے گی۔وحدت ہاؤس گلگت سے جاری اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کا امن و سکون شفاف الیکشن سے مشروط ہے۔ حکومت کی طرف سے دھاندلی کی کسی بھی کوشش کو شدید عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا ۔مسلم لیگ ن کو عوامی رائے کا احترام کرتے ہوئے انتخابی عمل کو شفاف انداز میں درست سمت بڑھنے دینا چاہیے۔ گلگت بلتستان میں ہمارے تاریخ ساز جلسوں نے مخالفین کوذہنی طور پر شکست کے لیے آمادہ کر لیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ وہ بوکھلاہٹ میں اپنے روایتی حربوں پر اتر آئے ہیں۔جی بی کے الیکشن میں قومی وحدت پر کاری ضرب لگانے کے لیے مسلم لیگ نون کچھ شخصیات سے سودا بازی کرنا چاہ رہی ہے لیکن شاید وہ اس حقیقت سے آگاہ نہیں کہ یہاں کی باشعور عوام نے ووٹ کو کردار کے ساتھ مشروط کر لیا ہے۔ عوامی قوت کی حقدار فقط وہی جماعت ہو گی جس نے دعووں کی بجائے میدان عمل میں رہ کر قوم کی خدمت کی ہے۔مسلم لیگ نون ان کالعدم تنظیموں اور طالبان کی سرپرست ہے جن کے ہاتھ ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں۔ان کے ساتھ تعاون شہداکے خون سے غداری کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ قوم نے ایم ڈبلیو ایم کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے۔ گلگت بلتستان کے تین سو سے زائد شیعہ سنی علما ایم ڈبلیو ایم کا حصہ بن کر ان کی انتخابی مہم میں دن رات مصروف ہیں۔اس کے علاوہ بیشتر نامور سیاسی و سماجی شخصیات بھی مجلس وحدت میں شمولیت کا اعلان کر چکی ہیں جس کے باعث ہمیں شانداراور حوصلہ افزا نتائج ملنے شروع ہو گئے ہیں۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا ہے کہ برما کے مسلمانو ں کا قتل عام، اجتماعی قبروں کی دریافت اور انکے ساتھ غیر انسانی سلوک ناصرف مسلم امہ کیلئے لمحہ فکریہ ہے بلکہ یہ انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور مہذب دنیا کے چہرے پر بد نما داغ ہے جو مسلمانوں پر جاری مظالم پر خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے ۔اقوم متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں کو برما کے مسلمانوں پر جاری مظالم کا نوٹس لینا چاہیئے ۔ہزاروں برمی مسلمان پناہ کی تلاش میں سمندر میں بھٹک رہے ہیں مگر کوئی ملک انھیں قبول کرنے کیلئے تیار نہیں۔
برمی مسلمانوں کے قتل عام پر نام نہاد ،این جی اوزاور سول سوسائٹی کی خاموشی سوالیہ نشان ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عالم اسلام اور اوآئی سی برما کے مسلمانو ں کی حالت زار پر رحم کھائیں ۔اقوام متحدہ اور برما پر دباؤ بڑھایا جائے تاکہ مسلمانوں کو برما سے بے دخل نہ کیا جائے انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش ،ملائیشیا اور انڈونیشیا کی بے حسی قابل افسوس ہے کہ وہ مصیبت زدہ مسلمانوں سے تعاون کرنے کی بجائے انہیں اپنی سرحدوں میں داخل ہونے روک رہے ہیں اور سمندور کی لہروں سے جانیں بچاکر خشکی پر پہنچنے والے مہاجرین کو دوبارہ سمند ر میں دھکیل دیا جاتا ہے ۔حکومت پاکستان برما کے مسلمانو ں کی تحفظ کیلئے پارلیمانی اور سفارتی سطح پر اپنا کردار ادا کریں اور ساتھ ہی ساتھ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اور میڈیا برما کے مظلوم مسلمانوں کیلئے آواز بلند کریں علاوہ ازیں مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام بعد از نماز جمعہ برما کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ایک احتجاجی ریلی علامہ سید ہاشم موسوی کی قیادت میں نکالی گئی۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان میں ایم ڈبلیوایم کے کونسلرعباس علی نے کہا ہے کہ قیام امن کے لیے معاشرے کے ہر فرد کو خود احتسابی کے عمل سے گزرنا ہوگا۔ قومی سطح کی پالیسیوں کو ناصرف معاشرتی ضروریات اور موجودہ صورتحال کا عکاس ہونا چاہیے بلکہ عوام کے حقیقی مسائل و مشکلات کے پائیدار حل کا ضامن ہونا چاہیے۔یہ پالیسیاں محض فائلوں تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ ان پر عمل درآمد کرکے ان کے ثمرات عوام تک پہنچانا ضروری ہے۔ حقیقی جمہوریت کا مطلب عوام کے یکساں حقوق اور ترقی کے مواقع فراہم کرنا ہوتا ہے تا کہ معاشرے میں نہ برابری کی صورتحال ہی پیدا نہ ہو۔ ہمارا محور امن پسندی ، بھائی چارگی اور رواداری ہونا چاہیے۔ محاذ آرائی اور مفادات کی سیاست میں ہمیں پسماندگی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ہمیں اپنے ماضی سے سبق لیتے ہوئے اپنے مستقبل کا از سر نو تعین کرنا ہوگا۔مفاہمتی سیاسی عمل کا تسلسل ترقی و خوشحالی کی کنجی ہے۔ سیاست میں مثبت فیصلے آنے والے وقتوں میں یاد رکھا جائیگا۔ ریاست اپنے عوام کی جان و مال کے تحفظ کا ذمہ دار ہے۔ جب تک دہشتگردی کے خلاف اقدامات نہیں اٹھائے جائینگے ملک اسی طرح دلدل میں پھنسا رہے گا۔ بحیثیت قوم ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق برقرار رکھنے ، ملک کو ترقی دینے، رواداری اور نفرتوں کے خاتمے کے لیے اپنا کردار نبھانا ہوگاتب ہی لوگ اس ریاست میں امن سے زندگی گزار سکیں گے۔ استحکام مادر وطن ہو یا بقاء جمہوریت ہو ہمیں ہر کٹھن گھڑی میں اپنا کلیدی کردار بطریق احسن ادا کرنا ہوگا۔ اے پی سی میں مجلس وحدت مسلمین نے اس توقع سے شرکت کیں کہ صوبے کے عوام کو درپیش سنگین مسائل خصوصاً دہشتگردی اور امن و امان کے حوالے سے حقیقی معنوں میں اس کا تدارک ہوسکے۔درایں اثناء مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے وفد نے مرکزی رہنما علامہ سید ہاشم موسوی کی قیادت میں ایم پی اے طاہر محمود کے بھائی کے انتقال پر فاتحہ خوانی اور تعزیت کے لیے ان کے رہائش گاہ پر گئے ۔
وحدت نیوز (حیدرآباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ سیاست کے زیر اہتمام سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے تناظر میں اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ممتاز عالم دین ، شوری عالی کے معزز رکن قبلہ علامہ حیدر علی جوادی، مرکزی معاون سیکریٹری سیاست علامہ مقصود علی ڈومکی و مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی سیکریٹری جنرلز، سیکریٹری سیاسیات، اصغریہ آرگنائزیشن اور آئی او کے ذمہ داران و دیگر شریک ہوئے۔ اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات جمہوریت کا حسن ہیں ایم ڈبلیو ایم سندہ بھر میں آئندہ انتخابات میں بھر پور حصہ لے گی۔ حیدر آباد کے بعد اگلے ہفتے یعنی ۶ جون کو سکھر میں اہم اجلاس ہورہا ہے۔ سندہ میں حکمران جماعت کی کرپشن سے تنگ آکر عوام کسی بہتر متبادل کی تلاش میں ہیں ، ایم ڈبلیو ایم اپنے انقلابی منشور اور عوامی خدمت کے جذبے سے سندھ کے عوام کو متبادل فراہم کرے گی، صالح، با کردار اور موثر امیدواروں کا چناؤ اور ملت جعفریہ کا اتحاد پہلی ترجیح ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں ہم خیال جماعتوں سے اتحاد زیر غور ہے، اجلاس کے شرکاء نے اپنے اپنے ضلع کی سیاسی ، انتخابی صورتحال پر روشنی ڈالی اور بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں تجاویز دیں۔
وحدت نیوز(حیدرآباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی معاون سیکریٹری سیاست علامہ مقصود علی ڈومکی نے سابق رکن قومی اسمبلی سید شہاب الدین شاہ حسینی سے ان کے جوان بیٹے کی وفات پر تعزیت کی۔ اس موقعہ پر انہوں نے کہا کہ عوام حکمرانوں کی کرپشن ، بد ترین طرز حکمرانی سے تنگ آکر متبادل کی تلاش میں ہیں۔ سید خورشید شاہ ، قائد حزب اختلاف کی بجائے نواز شریف کے پی اے محسوس ہوتے ہیں۔ حقیقی اپوزیشن نہ ہونے کے باعث عوام کی ترجمانی نہیں ہورہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ تکفیری گروہ سے متعلق دھشت گردوں نے سب سے بڑہ کر دین اسلام کو نقصان پہنچایا ہے،مجلس وحدت مسلمین نے تکفیری سوچ کو بے نقاب کیا، اور دہشت گردی کے خلاف شیعہ سنی عوام کو متحد کرکے قائدانہ کردار ادا کیا۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) ایک پاکستانی ہونے کے ناطے حکامِ بالا سے ہمارا پہلا یہ سوال ہے کہ کیا مسافروں کو ہراساں کرنے، دھمکانے اور رشوت لینے والے سرکاری کارندے بھی را اور بھارت کے ملازم ہیں؟؟؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر یہ سب “را” اور بھارت کے لئے کام کر رہے ہیں تو پھر پاکستان کی ایجنسیاں اور ادارے کہاں ہیں؟ اور تیسرا سوال یہ ہے کہ کیا رشوت خوری اور دہشت گردی کا یہ سلسلہ یونہی چلتا رہے گا اور یہ 780 ارب روپے بھی “را” اور بھارت کے ایجنٹوں پر خرچ کئے جائیں گے۔۔۔؟
سانحہ مستونگ کے بعد لوگوں کی نظریں آل پارٹیز کانفرنس پر لگی ہوئی تھیں، یہ اتنی اہم کانفرنس تھی کہ وزیراعظم اور آرمی چیف سمیت متعدد اہم شخصیات اس میں شامل تھیں، ان ساری شخصیات نے سرجوڑ کر بیٹھنے کے بعد یہ نتیجہ نکالا کہ سانحہ مستونگ ملک دشمنوں کی کارروائی ہے اور اس کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ ہے۔ ساتھ ہی ان جذبات کا اظہار بھی کیا گیا کہ ہم ذمہ دار عناصر کو چھوڑیں گے نہیں۔ اتفاق کی بات ہے کہ اتنی اہم کانفرنس منعقد کرکے ہماری اہم شخصیات نے جو نتیجہ نکالا ہے، ہمارے ہاں کا ان پڑھ آدمی بھی بغیر کسی کانفرنس کے یہی نتیجہ نکالتا ہے۔ آپ کسی دودھ بیچنے والے ان پڑھ یا یا نسوار فروش اجڈ کو اس طرح کے واقعات سنا کر پوچھیں، آپ کو کیا لگتا ہے کوئی محبّ وطن شخص ایسا کرسکتا ہے! وہ کہے گا، نہیں نہیں! اس کام کے پیچھے تو مجھے کوئی غیر ملکی ہاتھ لگتا ہے۔ آپ اسے کہیں کہ سانحہ مستونگ کے ذمہ دار عناصر کی بارے میں تمہارے کیا جذبات ہیں؟! وہ کہے گا کہ اگر میرے ہاتھ لگ جائیں تو چھوڑوں گا نہیں۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہماری اہم شخصیات کی تجزیہ و تحلیل کرنے کی صلاحیت اور جذبات ہمارے ہاں کے عام اور ان پڑھ آدمی جیسے ہی ہیں۔ ہماری ان اہم شخصیات نے مالی سال 16-2015 کے لئے 43 کھرب 13 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ ملکی سلامتی کو درپیش خطرات کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ قرار دینے والوں نے ملکی دفاع کے لئے 780 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ 780 ارب روپے ایک سال کے اندر ہمارے دفاع کے لئے مختلف لوگوں کی جیبوں میں چلے جانے ہیں۔ یہ تو آن دی ریکارڈ 780 ارب روپے ہیں، دوسری طرف ہماری سلامتی اور دفاع کا آف دی ریکارڈ بجٹ اگر آپ نے دیکھنا ہو تو کوئٹہ سے تفتان روٹ کا سفر کرکے دیکھیں، جہاں ہماری سکیورٹی اور دفاع پر مامور جیالے مسافروں سے دھڑا دھڑ رشوت بٹورنے میں مصروف ہیں۔ جو مسافر رشوت دینے سے کترائے، اسے کہتے ہیں کہ تمہیں ایک ہفتے تک ادھر ہی “کانوائے” کا انتظار کرنا پڑے گا۔
پورا سال یہ سرکاری کارندے مسافروں سے رشوت بٹورتے ہیں اور جب دہشت گردی کا واقعہ ہوجاتا ہے تو یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ اس کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ ہے۔ ایک پاکستانی ہونے کے ناطے حکامِ بالا سے ہمارا پہلا یہ سوال ہے کہ کیا مسافروں کو ہراساں کرنے، دھمکانے اور رشوت لینے والے سرکاری کارندے بھی را اور بھارت کے ملازم ہیں؟؟؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر یہ سب “را” اور بھارت کے لئے کام کر رہے ہیں تو پھر پاکستان کی ایجنسیاں اور ادارے کہاں ہیں؟ اور تیسرا سوال یہ ہے کہ کیا رشوت خوری اور دہشت گردی کا یہ سلسلہ یونہی چلتا رہے گا اور یہ 780 ارب روپے بھی “را” اور بھارت کے ایجنٹوں پر خرچ کئے جائیں گے۔۔۔؟
تحریر۔۔۔۔۔نذرحافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.