The Latest

وحدت نیوز(چنیوٹ) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین چینیوٹ کی جانب سے تحفظ عزاداری کانفرنس مدرسہ اہلبیت جامعہ بعثت میں منعقد ہوئی جس میں ضلع چینیوٹ کے مختلف علاقوں بالخصوص بھوانہ لالیاں ، رجوعہ سادات اور چینیوٹ سٹی سے ذاکرات شریک ہوئیں ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین چینیوٹ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل محترمہ حنفیہ عمر دراز بھی اس موقع پر موجود تھیں تحفظ عزاداری کانفرنس سے  مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی محترمہ معصومہ نقوی ، ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی مولانا شبیر بخاری ، وائس چیئرمین جامعہ  بعثت مولانا حیدر نقوی ، اور مولانا حسن مھدی کاظمی صاحب نے خطاب کیا تمام مقررین نے ماہ محرم الحرام میں بانیان و شرکاء کی ذمہ داریوں نیز قرآن کی روشنی میں  اصل توحید کے تصورات ،عقائد امامیہ کے پرچار اور تحفظ کے حوالے سے ذاکرین و خطباء کی ذمہ داریوں سے تفصیلی آگاہی دی ۔

اس موقع پر خصوصی خطاب کرتے ہوے جناب مولانا حیدر نقوی صاحب کا کہنا تھا جو بھی مجلس پڑھیں صرف اللہ  کی رضا کے لیے ہو جو لوگوں سے تعریف سننے اور  انہیں خوش کرنے کے لیے پڑھے گا اسکا اجر اللہ کے پاس نہیں ہوگا ان کا کہنا تھا یہ منبر یہ مجالس پڑھنا توفیق الٰہی ہے یہ ایک زمہ داری ہے جسکے بارے میں خدا کی طرف سے سوال بھی ہوگا۔ نعروں کے لیے مجلس نہ پڑھیں صرف اللہ کے لیے خالص ہو کے اللہ کا پیغام پہنچائیں چاہے اس کے لیے لوگ اپ سے ناراض بھی ہوجائیں تو مسئلہ نہیں ہے انہوں نے مولا علی علیہ سلام کے ایک قول کا مفہوم بیان کرتے ہوے کہا  کہ لوگوں سے حاصل ہونے والی تعریف بے فائدہ ہے اگر بدلے میں اللہ سے ابدی ذلت ملے اوردنیا میں ملنے والی وقتی ذلت اچھی ہے اگر بدلے میں اللہ سے دائمی اجر مل جائے  جب جناب زینب عالیہ سلام اللہ علیھا کو مخاطب کرتے ہوے  یزید ملعون نے کہا کہ اللہ نے تمہیں ذلیل کیا جبکہ بی بی نے جوابا کہا کہ ما رایت الا جمیلا ۔ دوران خطاب مجلس پڑھنے کے عوض ملنے والے ھدیہ سے متعلق ایک سوال  کے جواب میں مولانا حیدر نقوی نے کہا کہ مجلس پڑھنے کا ھدیہ  طے کر کے لیں تو اشکال ہیں اور طے نہ کریں  بانیان اپنی مرضی سے جو دیں وہ قبول کریں تو جائز ہیں۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) کوئٹہ پریس کلب میں شیعہ علماء واکابرین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ محرم الحرام کا مہینہ یزیدیت کے مقابلے میں دین اسلام کی تاریخی فتح کا مہینہ ہے محرم کے مہینے میں حق کو باطل پر اور خون کو تلوار پر فتح نصیب ہوئی۔ ماہ محرم کی آمد آمد ہے ماہ محرم درحقیقت ہر دور کے یزید کے خلاف اہل حق کی اور حسینیوں کی تحریک کا نام ہے۔ عزاداری امام حسین علیہ السلام ہر دور کے یزید کے خلاف اعلان جہاد ہے محرم کا مہینہ ہمیں اتحاد بین المسلمین کا درس دیتا ہے کیونکہ تمام عالم اسلام بلکہ عالم انسانیت امام حسین عالی مقام علیہ السلام سے محبت کرتے ہیں امام حسین علیہ السلام کسی ایک مسلک کسی ایک فرقے کسی ایک مکتب کے نہیں بلکہ پوری عالم انسانیت کے محسن ہیں یہی سبب ہے کہ دنیا کے ہر رنگ و نسل سے اور ہر مذہب سے تعلق رکھنے والا انسان امام حسین عالی مقام اور شہدائے کربلا سے بے پناہ عقیدت رکھتا ہے اسی لئے تو شاعر جوش ملیح آبادی نے کہا تھا۔

کیا صرف مسلمان کے پیارے ہیں حسین ع
 چرخ نوع بشر کے تارے ہیں حسین ع
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو۔
 ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین ع

انہوں نے کہا کہ میں اس موقعہ پر حکومت اور انتظامیہ کی توجہ چند اہم امور کی طرف مبذول کرانا چاہوں گا ۔

1. ماہ محرم میں کچھ شرپسند عناصر تفرقہ اور اختلاف و انتشار پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ ماہ محرم اور کربلا والوں کا پیغام اتحاد امت اتحاد بین المسلمین اور احترام انسانیت کا پیغام ہے  لہذا محرم کے ایام کو اتحاد بین المسلمین اور وحدت امت کے لیے مخصوص کیا جائے ہم دعوت دیتے ہیں کہ عزاداری امام حسین علیہ السلام کے جلوسوں اور مجالس عزا میں اہل سنت کے علماء کرام اور اکابرین شریک ہوکر امام عالی مقام سے اپنی عقیدت اپنی محبت اور مودت کا اظہار کریں۔

2. محرم الحرام نواسہ رسول ﷺ امام حسین عالیمقام ؑ اور ان کے اصحاب باوفا ؓ کی عظیم قربانی کا مہینہ ہے،جو آل رسول ﷺ نے دین اسلام کی بقاء اور اصلاح امت کی خاطر پیش کی۔ اس عظیم قربانی کی یاد میں ہر سال عاشقان خاندان رسالت مجالس، جلوس عزا اور عزاداری کے پروگرامز منعقد کرتے ہیں۔ کسی بھی مقام پر عزاداری کے پروگرامز میں رکاوٹ ڈالنے کی بجائے تعاون کیا جائے۔ کیونکہ امام عالی مقام علیہ السلام کی یاد منانا عبادت ہے اور پاکستان کا آئین ہمیں مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ اس حوالے سے پولیس،انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خدمات بھی عبادت کا درجہ رکھتی ہیں۔ جبکہ ہمارے اسکاؤٹس رضا کار اور عزادار ہر سطح پر قیام امن اور اخوت کے لئے حکومت اور انتظامیہ سے مکمل تعاون کریں گے۔

3۔ دھشت گرد وطن عزیز کے لئے ناسور بن چکے ہیں ہم اپنے شعور، بیداری، وحدت اور حب الوطنی کے ذریعہ ملک دشمن اور اسلام دشمن دھشت گردوں کو شکست دے سکتے ہیں۔ ملکی صورتحال کے پیش نظر سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کئے جائیں۔ خصوصا خواتین کے اجتماعات، مجالس عزا میں لیڈیز پولیس کانسٹیبلز اور خواتین اسکاوٹس رضا کار ضروری ہیں۔


4۔ متعلقہ ٹی ایم اے، واپڈا اور ہیلتھ کے حکام کو خصوصی ہدایات جاری کی جائیں خصوصا واپڈا کو پابند کیا جائے تا کہ عشرہ محرم کے دوران مجالس اور جلوس کے اوقات میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کی جائے، خصوصا رات کے وقت میں (ایک بجے تک)۔ جلوس عزا کے روٹ کی صفائی، لائیٹنگ پر توجہ دی جائے جبکہ جلوس عزا میں ایمبولینس اور محکمہ صحت کے عملے کی موجودگی یقینی بنائی جائے۔

5. عشرہ محرم کے دوران محرم سیل قائم کیا جائے اور چھٹی کے ایام میں ایمرجنسی لاگو کرکے ھفتہ،اتوار اور نو، دس محرم کو بھی متعلقہ افسران کے دفاتر کھلے رہیں، تاکہ ھنگامی حالت میں رابطہ میں آسانی رہے۔

6۔ کرونا وبا کے پیش نظر ایس او پی پر عمل در آمد ہم سب کا اخلاقی فریضہ ہے، اس سلسلے میں انتظامیہ، بانی جلوس اور خطباء مشترکہ کوشش کرکے عوا م کو رضاکارانہ طور پر ایس او پی پر عمل در آمد کا پابند کر سکتے ہیں۔ ایا م عزا محرم و صفر میں پولیس، ایف سی اور تمام متعلقہ اداروں کی خدمات لائق صد تعریف ہیں، مگر ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیئے کہ عزاداری عبادت ہے اور آئین پاکستان ہمیں مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ لہذا عزاداری امام حسین علیہ السلام کی راہ میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ ڈالنے کی بجائے تعاون کیا جائے۔

آخر میں میں حکیم الامت حضرت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے اس شعر سے اپنی بات کو مکمل کروں گا کہ

قتل حسین اصل میں مرگِ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

آئیے عصر حاضر کے ظالم یزیدیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہم سب مل کر اسوہ شبیری کو اپنائیں۔ آج کا یزید جو مظالم کشمیر اور فلسطین میں ڈھا رہا ہے اس کے سد باب کے لئے بھی اپنا کردار ادا کریں۔ سلام ان حسینیوں پر جو عصر حاضر میں کربلا کے فکر اور فلسفے کے تحت ظلم و جبر اور یزیدیت کے خلاف بر سر پیکار ہیں۔

آخر میں حکومت اور عوام سے ایک گذارش ہے کہ 14 اگست یوم آزادی ہے جو پوری قوم کے لئے قومی جوش و جذبے کا دن ہے مگر اس سال ماہ محرم الحرام کے ایام غم میں یہ دن آرہا ہے اس لئے نواسہ رسول حضرت امام حسین عالی مقام علیہ السلام اور شہدائے کربلا کے احترام میں اس دن کو انتہائی سادگی سے منایا جائے۔

شرکاء پریس کانفرنس میں حاجی جواد رفیعی صدر بلوچستان شیعہ کانفرنس، علامہ شیخ ولایت حسین جعفری صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین بلوچستان، علامہ سید رضا اخلاقی مسؤل مبلغین و مذہبی اسکالر، حاجی رمضان علی ہزارہ نائب صدر بلوچستان شیعہ کانفرنس
 اور علامہ ذوالفقار علی سعیدی صوبائی سیکرٹری تبلیغات مجلس وحدت مسلمین بلوچستان بھی شامل تھے ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مرکزی ماتمی دستہ راولپنڈی کے ماتمی عزادار مرزاظہیر حیدر عرف نومی مرزا کے مختصر علالت کے باعث خالق حقیقی سے جا ملے ان کے سانحہ ارتحال پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری، ایم ڈبلیوایم ضلع راولپنڈی کے سیکریٹری جنرل علامہ علی اکبر کاظمی و دیگر رہنماؤں نے دلی افسوس اور رنج وغم کا اظہار کیا ہے ۔

مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے مشترکہ تعزیتی پیغام میں قائدین نے کہا کہ مرزاظہیر حیدرعرف نومی مرزامولا حسینؑ کے سچے عاشق تھے، وہ ماتمی حلقے کی جان تصور کیئے جاتے تھے، انہوں نے ساری زندگی مکتب اہل بیتؑ کی خدمت میں صرف کی،مرحوم علماء کی عزت اور احترام کرنے والی شخصیت تھے، ان کی اچانک وفات پر ان کے تمام پسماندگان اور ماتمی ساتھیوں کی خدمت میں ہدیہ تعزیت اور تسلیت عرض کرتے ہیں۔

قائدین وحدت نے مرحوم مرزاظہیر حیدر عرف نومی مرزا کے درجات کی بلندی کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ خدا وند متعال مرحوم کو شہدائے کربلا ؑ کے جوار مقدس میں محشور فرمائے ان کے تمام خانوادے اور مرکزی ماتمی دستہ راولپنڈی کے تمام ماتمی ساتھیوں کو صبر جمیل عنایت فرمائے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے وفد کی این اے 249 سے منتخب ایم این اے قادر خان مندوخیل سے ملاقات ہوئی اور محرم الحرام میں امام بارگاہوں اور جلوس ہائے عزا کے روٹس پر مناسب انتظامات کے لئے تفصیکی گفتگوکی گئی ،وفد میں صوبائی سیکریٹری سیاسیات سید علی حسین نقوی، سابق امیدوار این اے 249 و صوبائی ترجمان علامہ مبشر حسن، سیکریٹری جنرل کراچی ڈویژن مولانا صادق جعفری، ضلعی سیکریٹری جنرل کلیم رضا، فوکل پرسن ضلع غربی سید سبط اصغر، ضلعی رہنماء حیدرعباس ،ضلعی رہنماء بوسیم عباس، مولانا عامر زیدی اور انوار شاہ صاحب موجود تھے۔ ایم این اے قادر خان مندوخیل نے اپنے کوآرڈینیٹر عبد السلام کو محرم الحرام کے سلسلے میں جلوس کے روٹس اور امام بارگاہ کے اطراف میں موجود مسائل کو حل کرنے کی فوری ہدایات جاری کیں اور وفد کو اپنے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا۔

وحدت نیوز(سکردو) رہنما مجلس وحدت مسلمین اور صوبائی وزیر زراعت محمد کاظم میثم کا میڈیا کے نمائندوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں انکی شرکت حادثاتی تھی اور راہ چلتے منسٹر ورکس کی دعوت پر سٹی ہوٹل پہنچے تو معلوم ہوا حکومت کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے انجمن تاجران اور سول سوسائٹی اور دیگر سٹیک ہولڈرز جمع تھے۔ ذرائع کے مطابق صحافیوں نے کاظم میثم پر سوالات کی بوچھاڑ کردئیے۔

انہوں نے ایک ایک سوال کا نہ صرف تسلی بخش جواب دیا بلکہ احتجاج کی کال دینے والوں سے منطقی ردعمل نہ دینے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے آٹھ مہینے کی مدت پوری کر دی اس مدت میں کارکردگی اگر بہتر نہ ہوتی تو جی بی کی تاریخ میں تین سو پچہتر ارب کا پیکیج نہ آتا۔ کیا اس بات پر احتجاج کریں گے کہ تاریخ ساز پی ایس ڈی پی بنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ بلتستان ریجن میں ہر حلقے میں تاریخی اے ڈے میں سکیمیں ایک ایک ارب سے  زائد شامل ہونے پر سکردو میں اے ڈے پی کی عدم مساوات پر احتجاج کیا گیا۔ ہر جماعت کو یہ حق حاصل ہے کہ سیاسی پوائنٹ سکورینگ کے لیے جدوجہد کرکے لیکن پورے گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی کے جاری اقدامات کو سراہیں نہ تو منفی کنٹریبیوشن نہ دیں۔ کسی میں یہ ہمت جرات اور جگر ہے ہی نہیں کہ وہ موجودہ حکومت کا اس بات کا شکریہ ادا کرے کہ جس نے تاریخی روڈ شغرتھنگ جسکی اہمیت کا اندازہ ہر کسی کو ہے پی ایس ڈی پی میں شامل کرایا، پے جو روڈ پانچ ارب کا شامل ہے، پانچ سو بیڈ ہسپتال شامل ہے ہمیں جو ہسپتال ملا ہے اسکی شکل بھی سب کے سامنے ہے اور ہم جو ہسپتال بنانے جا رہے ہیں کسی توفیق نہیں ہوئی ہوگئی اسکی وزٹ کریں اور سراہیں۔ اسی طرح سکردو شہر کا مسئلہ سیوریج کا مسئلہ ہے اسکی کنسٹلٹی کے لیے اسی حکومت نے فرم ہائیر کی ہے۔ غواڑی پاور ہاوس کا ایڈمن اپرول، ہرپو کے پی ڈی کی تعیناتی اور شغرتھنگ پاور ہاوس کے فنڈ مختص ساتھ میں شاتونگ کی پی سی ٹی اسی حکومت کا کارنامہ ہے لوڈشیڈنگ پہ شور شرابہ کرنا آسان ہے لیکن گزشتہ سترہ سالوں میں ایک میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل نہیں ہوسکا۔ ہم سو میگاواٹ سے زیادہ بلتستان میں پاور جنریشن پر کام کر رہے ہیں۔  

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بڑے پیمانے پر اور چھوٹے پیمانے پر پاور ہاوسسز کے لیے سکیمیں نہ رکھی ہوں تو ہم مجرم ہے۔ لیکن یہ کہاں کی منطق ہے کہ راتوں رات ہم ہاوس بناکے دینے کا تقاضا کرے۔ ہمیں اجتماعی بلوغت کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور ان جاری سکیموں کے جو وقت مختص ہے اسی میں تکمیل کی ڈیمانڈ کرے تو ہم سمجھیں گے کہ درست مطالبہ ہے۔ اور یہ کہ احتجاج کی بار بار بات کی جا رہی تو اس بات پر احتجاج کریں گی تاریخ میں پہلی بار ہسپتال میں ایم آر آئی مشین کیوں لے کے آ رہی ہے، اس بات پہ بھی احتجاج کریں گے کہ درجنوں فلائیٹس کے ساتھ سیاحوں کی بھر مار کیوں کی اور انٹرنیشنل فلائٹس کیوں چلائی جا رہی ہے، کیا اس بات پہ بھی احتجاج کریں گے کہ ڈرنکنگ واٹر سپلائی سکیم کے لیے کروڑوں کی سکمیں کیوں رکھیں۔ کیا اس بات پہ بھی احتجاج کریں گے کہ سکردو کی سڑکیں پیور مشین کے ساتھ معیاری انداز میں کیوں بننے جا رہا ہے۔ پی ایس ڈی پی اور اے ڈی پی میں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی خصوصی کاوشوں کے نتیجے میں جو سکمیں شامل ہوگئی ہیں اگر تاریخ میں کسی اور حکومت میں ہوئی ہے تو ہم سیاست چھوڑ کر آئیں گے اور احتجاج کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہم اس حکومت کا حصہ ہے جو تمام شعبوں میں ریفامز لے کے آ رہی جو پرانے نظام کو بھی قانون سازی کے ذریعے بہتر بنا رہی ہے اور ریکارڈ ساز ترقیاقی کام جس تیزی سے کر رہی ہے اسکی گواہ عوام ہے۔ سکردو شہر کی سڑکوں کی تعمیر بروقت تکمیل اور معیاری کام کسی کے پریشر کی وجہ سے نہیں بلکہ ذمہ داری کے ساتھ ہورہی سمجھ کر ہو رہی ہے۔ اگر اپوزیشن پازیٹیو کنٹریبیوشن کرتی ہے تو ہم ویلکم کرتے ہیں اچھی کارکردگی پر وایلا مچانا انصاف نہیں۔ وہ لوگ اپنی ڈیمانڈ کو کیسے منطقی قرار دیں گے جو تین چار ماہ کی حکومت کے وزرا کے خلاف نامناسب نعرے لگائے ۔ ہم عوامی نوعیت کے مسائل حل نہ کرے اور ان پہ اقدامات نہ اٹھائیں تو ہم بھی پانچ سال بعد عوام کے مجرم ہوں گے جس طرح سابقہ حکومتیں ہیں۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) شھید قائد عارف حسین الحسینی اکیسویں صدی کی عظیم شخصیت، مجدد اسلام اور پاکستان کی سرزمین میں ایک عظیم الہیٰ نعمت تھے آپ کا اخلاق، آپکی دعا ومناجات، آپکی شجاعت، بصیرت اور زمانہ شناسی ہر زبان پر زد عام ہے۔


مکتب اسلام کے مبلغ اور قائد ہونے کے ناطے آپ نے تمام شعبوں میں اسلامیان پاکستان کی رہنمائی کی۔
ان میں سے ایک اہم طرح شعبہ اور میدان سیاست کا تھا میدان سیاست میں آپ نے حجت شرعی ،فقیہ زمان امام خمینی رہ کے نمائندے ہونے کے ناطے اپنے قول فعل اور عمل سے عملی سیاست میں رہنمائی فرماکر لوگوں کو یہ باور کرایا کہ دین سیاست سے جدا نہیں ہے اور جو امام وامت کے نام پر جمہوری سیاسی نظام کو طاغوت کفر اور شرک قرار دیتے ہیں انہیں بھی بتایا کہ اسلامی جمہوریت کےلئے کوشش کرنا اور پاکستان کے موجودہ سیاسی سسٹم میں رول پلے کرنا عصری ضرورت ہے۔
قول کے اعتبار سے قرآن وسنت کانفرنس لاہور سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں منعقدہ کانفرنسز میں سیاسی طور پر انتخابات میں شرکت کا اعلان اور سیاسی ویژن کی تشریح ان لوگوں کےلئے جو قائد شھید کو رھبر اور قائد ماننے کے باوجود مقام عمل میں اپنی خود ساختہ تشریح کرتے ہیں سوالیہ نشان ہے اور مقام عبرت ہے۔


فعل اور عمل کے حوالے سے بھی قائد شھید نے عملی طور پر انتخابات میں شرکت کا اعلان کیا اور امت کی بھرپور رہنمائی کی اسی طرح تقریر کے عنوان سے بھی قائد شھید نے تمام تر سیاسی اکٹیوٹیز کی تائید کی اور بوقت ضرورت رہنمائی فرمائی۔
لہذا پاکستان کے محاذ میں مراجع عظام ،مجتھدین کرام جو دین مبین اسلام کے ترجمان ہیں۔ انکے نمائندے اور وکیل قائد شھید کی سیرت انکے اقوال ،افعال اور ویژن ہمارے لئے حجت اور آئیڈیل ہے۔
ہم ذیل میں پاکستان میں جمہوریت، انتخابات میں مشارکت اور انتخابات میں دیگر جماعتوں کیساتھ الحاق کے سلسلہ میں شھید قائد کے افکار ونظریات پر بات کرتے ہیں۔
پاکستان میں جمہوریت:

پاکستان میں جمہوریت کے حوالے سے شھید قائد کے افکار بالکل واضح ہیں:
  شہید عارف حسین الحسینی نے قرآن و سنت کانفرنسوں میں جمہوریت کے بارے میں جو کچھ بیان فرمایا ہے اس کے چند اقتباسات کا مطالعہ فرمائیں:1۔ پاکستان بنانے والوں کے تین بڑے مقاصد بیان کرتے ہوئے شہید فرماتے ہیں: ان کا تیسرا مقصد یہ تھا کہ اس ملک میں جو بھی اقتدار میں آئے، بادشاہت، ڈکٹیٹرشپ کے عنوان سے نہیں بلکہ جمہوری طریقے سے آئے۔ پوری قوم کا نمائندہ بن کر حکومت کے تخت پر پہنچے۔ ان کا مقصد اسلامی نظام تھا اور ایسے قوانین کا نفاذ تھا جو قرآن و سنت سے لئے گئے ہوں۔۔۔۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ بزرگ قائدین کا مقصد یہ تھا کہ ہمارے ملک میں جمہوریت ہو اور جو بھی اقتدار میں آئے عوام سے منتخب ہو کر آئے لیکن آج تک ہم صحیح طور پر ان کا یہ مقصد پورا نہیں کر سکے۔ 2۔ علی (ع) نے دنیا کو بتایا کہ ایک اسلامی نظام کیسا ہوتا ہے؟ علی (ع) نے صحیح ڈیموکریسی کے خطوط واضح کئے۔ اگر غریبوں اور محروموں کا درد ہے تو صرف اور صرف علی (ع) کے سینے میں۔ 3۔ "جمہوری عمل ملک میں ختم ہو گیا ہے اور اس کے نتیجے میں جہاں جمہوریت کو ملک میں نقصان پہنچا ہے وہاں ہماری ملکی معیشت بھی مارشل لاء سے متاثر ہوئی ہے۔ ۔ ۔ ۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جب تک ملک میں ایک نمائندہ جمہوری حکومت برسراقتدار نہیں آتی تب تک ہمارا ملک مستحکم نہیں ہوگا۔ ملکی سالمیت کے لئے ضروری ہے کہ جنرل ضیاء الحق فوری طور پر جماعتی بنیادوں پر 73 کے آئین کے تحت انتخابات کروائے۔ جو بھی پارٹی اکثریت کے ساتھ کامیاب ہو جائے وہ حکومت بنائے۔ ہمیں امید ہے کہ انشاءاللہ اگر صحیح طور پر غیر جانبدارانہ انتخابات ہوئے اور ایک نمائندہ حکومت آئی تو ملک کی معیشت پر بھی اس کے اچھے اثرات ہوں گے اور اس سے ملکی استحکام بھی پیدا ہوگا


انتخابات میں شرکت:

 انتخابات میں شرکت قرآن و سنت کانفرنسوں میں شہید عارف حسین الحسینی (رہ) نے دین اور سیاست کے ارتباط پر روشنی ڈالی، آپ نے پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کے عزم کا اظہار فرمایا اور جمہوریت کی حقیقت اور اس کے دشمنوں کی نشاندہی فرمائی۔ قرآن و سنت کانفرنسز اور ان کے بعد ہونے والے آپ کے انٹرویوز کے مطالعے سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ آپ اسلامی نظام کو جمہوریت کے قالب میں نافذ کرنا چاہتے تھے۔ آپ پاکستان میں اسلام اور حقیقی جمہوریت کے اجراء کے لئے انتخابات کا راستہ اپنانا چاہتے تھے۔ اس سلسلے میں شہید عارف حسین الحسینی کے رہنما فرمودات ملاحظہ فرمائیں: 1۔ تحریک سیاسی جماعت نہیں ہے۔ مثلاً ان موجودہ جماعتوں کا جو کردار ہے ان جیسی نہیں ہے لیکن یہ سیاست میں ضرور حصہ لے گی کیونکہ دین اسلام میں سیاست جزو دین ہے جو دین سے جدا نہیں۔2۔ ہماری جماعت ایک مذہبی جماعت ہے لیکن وسیع معنوں میں۔ ہمارے مقاصد اور اہداف صرف چار یا پانچ دینی مطالبات نہیں ہیں۔ وہ بھی ہیں لیکن ان کے ساتھ ساتھ مکی مسائل میں اپنا کردار ادا کرنا، بین الاقوامی مسائل سے غافل نہ رہنا اور زندگی کے دیگر جو شعبے ہیں ان میں اپنا کردار ادا کرنا۔ 3۔ تحریک کے انتخابی منشور کے بارے میں سوال کے جواب میں آپ فرماتے ہیں: تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے گذشتہ 6 جولائی کو مینار پاکستان پر ایک منشور عوام کو دیا تھا۔ اس منشور میں نظام کے حوالے سے، اقتصاد کے حوالے سے، اور جتنے بھی شعبہ ہائے زندگی ہیں، ان کے حوالے سے ہم نے اپنا موقف واضح کردیا ہے۔ اب مزید دوسرے منشور کی ضرورت نہیں ہے۔ البتہ جب ہمیں یہ احساس ہوا کہ اس میں کچھ ترامیم کرنی ہیں یا ان میں کچھ چیزیں زیادہ کرنی ہیں تو یہ ہم کر سکتے ہیں لیکن منشور جو ہم نے 6 جولائی کو مینار پاکستان پر دیا تھا ہمارا وہی منشور ہے۔ اس میں ہم نے ایک منشور کمیٹی بنائی تھی۔ انہوں نے قرآن و سنت اور مراجع عظام کے فتاویٰ کو مدنظر رکھ کر یہ منشور بنایا ہے۔

انتخابات میں دیگر جماعتوں کیساتھ الحاق:

 انتخابات میں دوسری جماعتوں سے الحاق کے بارے میں سوال کے جواب میں آپ نے فرمایا:
 آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ ہماری تحریک جو ایک مذہبی تنظیم ہے اور ہماری منزل مقصود اسلام ہے۔ ہم انتخابات کے حوالے سے کسی بھی پارٹی سے الحاق کر سکتے ہیں۔ البتہ ابھی ہم نے طے نہیں کیا ہے۔ ہمارا انتخاب کے حوالے سے اتحاد ہو سکتا ہے۔ کسی کے ساتھ ہم مدغم ہو جائیں یہ بالکل ممکن نہیں ہے۔ ہماری تحریک ایک مستقل، علیحدہ اور اپنا ایک منشور رکھتی ہے۔ اپنے اہداف و اغراض ہیں اور اپنے ادارات ہیں الحمدللہ۔ انشاءاللہ پورے ملک میں چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں، شمالی علاقہ جات میں ہماری بھرپور نمائندگی ہے۔ ہم یہ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ ہماری جماعت ملک گیر جماعت ہے اور ہر جگہ پر لاکھوں کی تعداد میں عوام کی حمایت اس تحریک کو حاصل ہے۔ 5۔ جب آپ سے پوچھا گیا کہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ ایک خاص فقہ کی نمائندگی کرتی ہے۔ کیا الیکشن میں یہ امید ہے کہ دوسرے لوگ بھی آپ کو ووٹ دیں گے تو آپ نے فرمایا:اس سلسلے میں یہ ہے کہ اصل مسئلہ منشور کا ہے۔ ٹھیک ہے ہماری تحریک کا نام "تحریک نفاذ فقہ جعفریہ" ایک فقہ کے ساتھ مخصوص ہوتا ہے لیکن جو ہمارا منشور ہے وہ ہم نے ملک کے لئے بنایا ہے اس میں اسلام کے حوالے سے بات کی ہے۔ اس میں پاکستانی ہونے کے حوالے سے پاکستان کے شہریوں کے مفادات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب کوئی ہمارا منشور دیکھ لے گا، خواہ وہ سنی ہو، خواہ وہ شیعہ ہو، خواہ وہ غیر مسلم ہو، اگر انہوں نے دیکھ لیا کہ ان کے مسائل تحریک کے پلیٹ فارم سے حل ہو سکتے ہیں تو وہ ضرور تحریک کو ووٹ دیں گے۔

خلاصہ: اس مختصر تحریر میں قائد شھید کے افکار کی روشنی میں ان برادران کو دعوت فکر دینے کی کوشش کی ہے کہ جو جمہوریت ، انتخابات میں مشارکت، اور دیگر جماعتوں کیساتھ الحاق کو غیر صحیح سمجھتے ہیں انکی خدمت میں گزارش ہے کہ پاکستان میں ملت تشیع کے حقیقی رھبر، فرزند خمینی، فرزند راستین اباعبداللہ الحسین علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کریں اور انکے افکار ونظریات کی روشنی میں ملت کی رہنمائی کریں۔

اسکے علاؤہ سیاسی حوالہ سے دیگر زاویوں کی تشریح کے لئے مندرجہ ذیل حوالہ جات پر تحقیق کریں
 
حوالہ جات
۔ قرآن و سنت کانفرنس ملتان۔ اسلوب سیاست صفحہ 84 (دیگر تمام حوالہ جات بھی اسی کتاب سے ہیں لہذا ان میں صرف صفحہ نمبر نقل کیا جائے گا) 2۔ص 65۔ قرآن و سنت کانفرنس لاہور۔

3۔ ص 69۔ قرآن و سنت کانفرنس لاہور۔ 4۔ ص 120۔ کراچی میں انٹرویو۔

5۔ ص 82۔ قرآن و سنت کانفرنس ملتان۔ 6۔ص 61۔ قرآن و سنت کانفرنس لاہور۔ 7۔ ص 62۔ قرآن و سنت کانفرنس لاہور۔ 8۔ ص 64۔ قرآن و سنت کانفرنس لاہور۔9۔ ص 162۔ 10۔ ص 348۔11۔ ص 65 و 66۔ قرآن و سنت کانفرنس لاہور۔12۔ ص 100۔ قرآن و سنت کانفرنس، ڈیرہ اسماعیل خان۔13۔ ص 74۔ قرآن و سنت کانفرنس ملتان۔

14۔ ص 346۔ شہید کی آخری پریس کانفرنس۔15۔ ص 105 و 106۔ قرآن و سنت کانفرنس، ڈیرہ اسماعیل خان۔16۔ ص 324۔17۔ ص 162۔ قرآن و سنت کانفرنس چنیوٹ۔ 18۔ ص 123۔ کراچی میں انٹرویو۔19۔ ص 119۔ کراچی میں انٹرویو۔20۔ ص 348 و 349۔ شہید کی آخری پریس کانفرنس۔ 21۔ ص 337۔ شہید کی آخری پریس کانفرنس۔ 22۔ ص 338۔ شہید کی آخری پریس کانفرنس۔23۔ ص 121۔ کراچی میں انٹرویو۔24۔ ص 349۔ شہید کی آخری پریس کانفرنس۔25۔ ص 94۔ قرآن و سنت کانفرنس فیصل آباد۔ 26۔ ص 90۔ قرآن و سنت کانفرنس فیصل آباد۔27۔ ص 80۔ قرآن و سنت کانفرنس ملتان۔28۔ ص 162۔ قرآن و سنت کانفرنس چنیوٹ۔

 

تحریر: محمدجان حیدری
معاون سیکریٹری تربیت مجلس وحدت مسلمین پاکستان۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل حجت السلام والمسلمین علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے برادر پڑوسی ملک اسلامی جمہوریہ ایران کے نومنتخب صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کو منصب صدارت کا حلف اٹھانے اور اپنا عہدہ سنبھلانے پر مبارک باد پیش کی ہے ۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں انہوںنے کہا کہ صدر اسلامی جمہوریہ ایران آیت اللہ ابراہیمی رئیسی کوعہدہ صدارت کا حلف اٹھانے پر دل سےگہرائی سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ ان کے دور صدارت میں پاکستان اور ایران کے مابین برادرانہ تعلقات میں مذید استحکام آئے گا اور اس رشتے کے خلاف سازشوں میں مصروف عناصر کو شکست ہوگی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یوم استحصال کے موقع پر کشمیری مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اقدام غاصبانہ عمل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ایک مقبوضہ ریاست میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے غیر مقامی لوگوں کی آبادکاری نہ صرف عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بھی نفی ہے۔

انہوں نے کہ ساری دنیا کے سامنے بھارت کی اصلیت واضح ہو چکی ہے۔عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی جارحیت کا نوٹس لے۔انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرے کو دو سال پورے ہو چکے ہیں۔بھارتی افواج نے سوا کروڑ سے زائد آبادی کو ان کے گھروں میں یرغمال بنایا ہوا ہے۔ایسے وحشیانہ اور غیرانسانی عمل پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی طاقتوں کو بھی اپنا اصولی موقف پیش کرتے ہوئے بھارتی حکومت کو متنبہ کرنا چاہئے کہ وہ اس غنڈہ گردی کو ترک کرے اور مقبوضہ کشمیر کے باسیوں کو ان کی مرضی کے مطابق آزادانہ زندگی بسر کرنے دی جائے۔

انہوں نے کشمیریوں کی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا اختیار صرف کشمیری عوام کے پاس ہے۔کسی دوسرے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کشمیریوں پر اپنی مرضی کے فیصلے مسلط کرے۔

وحدت نیوز ++(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ملت تشیع کے عظیم قائد شہید عارف حسین الحسینی کے یوم شہادت کے موقع پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ شہید قائد کی جدائی استعماری طاقتوں کا لگایا گیا وہ زخم ہے جو کبھی مندمل نہیں ہوسکتا۔ عارف حسینی محض کسی شخصیت کا نام نہیں بلکہ جرات و جوانمردی کے ایک ایسیے عہد کا نام ہے جسے تاریخ میں ہمیشہ سنہری لفظوں سے یاد رکھا جائے گا۔

شہید قائد نے قوم کے وقار پر کبھی آنچ نہیں آنے دی۔انکے کردار و افکار کودنیا کی کوئی طاقت مات نہیں دے سکتی۔ ان کی فکر ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں رہتی دنیا تک زندہ رہے گی اور ان کا کردار کے اظہار میدان عمل میں ہماری موجودگی سے اس وقت تک ہوتا رہے گا جب تک ہماری آخری سانس باقی ہے۔شہید قائد عالمی استکباری قوتوں کے خلاف ایک جراتمند آواز تھے۔

انہوں نے دوستی کے لبادے میں چھپے ہوئے ان دشمنوں کو بے نقاب کیا جومسلمانوں کو آپس میں لڑا کر عالم اسلام کی جڑوں کو کھوکھلا کرنا چاہتے تھے۔اتحاد و اخوت کے حقیقی داعی اور وحدت کے پرچارک کو ان طاقتوں نے شہید کرا دیا جو شہید قائد کو مذہبی منافرت کے راستے کی سب سے مضبوط رکاوٹ سمجھتے تھے۔دریں اثنا شہید قائد کی برسی کے موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی، صوبائی اور ضلعی دفاتر میں دعائیہ تقریبات کا انعقاد بھی کیا گیا۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے عظیم انقلابی رہنما حضرت علامہ ابراہیم زکزاکی کی قید سے رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ زکزاکی دنیا کے کروڑوں انسانوں کے محبوب رہنما ہیں ان کی طویل قید کے بعد رھائی سے دنیا بھر کے حسینیوں میں خوشی کا سماں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابراہیم زکزاکی اپنے بے مثال ایثار قربانی اور صبر واستقامت کے باعث اقوام عالم میں ایک عظیم رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ نائیجیریا کی سر زمین کو اس بات پر ناز ہونا چاہئے کہ اس نے زکزاکی جیسے انمول موتی بشریت کو تحفے میں دیئے ہیں کہ چھ جوان بیٹوں کی شہادت اور چھ سال کی طویل قید بھی جس کے آھنی ارادے کو متزلزل نہیں کر سکی۔

انہوں نے مزید کہا کہ طویل قید کے بعد زکزاکی کی رھائی پر نائیجیریا کی بہادر عوام اور دنیا بھر کے انقلابیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔نائیجیریا کی بہادرعوام خراج تحسین کی مستحق ہے جس نے مجاہد رہنما علامہ ابراہیم زکزاکی کی رھائی کے لئے مسلسل جدوجہد کی۔ نائیجیریا کے بہادر حسینیوں کو یہ بات ذھن نشین رکھنی چاہئے کہ ظلم کی سیاہ رات جلد ختم ہوگی۔ اور خدا کی راہ میں ان کی اور ان کے عظیم رہنما زکزاکی کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree