The Latest

لائیو دعا پرفیض عرفہ امام حسین ع کی مبارک دعا

مجلس وحدت مسلمین لاہور کے زیر اہتمام" روز عرفہ "کے موقع پر امت مسلمہ خاص طورپر کشمیر ، فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں اور وطنmwm.lhr01
 عزیز پاکستان کی سلامتی کے لئے" دعائے عرفہ" کا پروگرام ترتیب دیا گیا ہے۔ جس میں تمام مکاتب فکر کو مد عو کیا گیا ہے۔ دعا عرفہ کی تلاوت و خصوصی دُعا مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی صاحب کرائیں گے اس پرفیض روحانی دعا کی محفل میں آپ لائیو شامل ہوسکتے ہیں

mwm.ratodiaro21 اکتوبر بروز اتوار مجلس وحدت مسلمین لاڑکانہ کے تحصیل رتوڈیرو میں عشرہ ناموسِ رسالت اور شہید ناموس رسالت کےچہلم کے سلسلے میں مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا۔ مجلس مرکزی امام بارگاہ بڑا علم پاک پہ منعقد کی گئی، جسے مولانا شاھد عبّاس شمسی نے خطاب کرتے ہوئے رسولِ خدا ﷺ کی شان میں گستاخی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے  اسے عالم اسلام کے خلاف یہود و نصرای کے بگڑے ہوئے افراد کی سازش کہا انہوں نے یوم عشق رسول اللہ پر احتجاج کے بجائے بلوے کرنے والوں کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا یہ لوگ اسلام کے دشمن ہیں اور نام نہاد مسلمان جو مسلمانوں کے بھیس میں اسلام اور مسلمانوں کی تذلیل کر رہے
ہیں ان کو پہچاننے کے لئیے عوام کو بیدار رہنے کی ھدایات دیں۔ مجلس میں عزاداروں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ مجلس وحدت مسلمین تحصیل رتو ڈیرو کے سیکریٹری جنرل برادر عزادار حسین اور ڈپٹی سیکریٹری جنرل مولانا ذولفقار سومرو کے علاوہ علائقہ کی معتبر شیعہ شخصیت سیّد الطاف حسین شاہ صاحب نے بھی شرکت کی

khamena.hajjحجاج کرام کے نام رہبر مسلمین آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای  کا پیغام

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد اللہ رب العالمین و صلوات اللہ و سلامہ علی الرسول الاعظم الامین وعلی آلہ المطہرین المنتجبین و صحبہ المیامین۔
رحمتوں اور برکتوں سے معمور موسم حج آن پہنچا اور اس نے ان خوش قسمت لوگوں کو جنہیں اس نورانی منزل کی باریابی کا شرف حاصل ہوا ہے، فیض الہی سے روبرو کر دیا ہے۔ یہاں ہر لمحہ اور ہر مقام آپ حجاج کی ایک ایک فرد کو روحانی و مادی ارتقاء کی دعوت دیتا ہے۔ اس مقام پر مسلمان مرد و زن، فلاح و نجات کی دعوت الہی پر صدائے لبیک بلند کرتے ہیں۔ یہاں ہر ایک کو برادری، یگانگت اور پرہیزگاری کی مشق کرنے کا موقعہ ملتا ہے۔ یہ تعلیم و تربیت کا مرکز، امت اسلامیہ کے اتحاد و عظمت و تنوع کی جلوہ گاہ اور شیطان و طاغوت سے پیکار کا میدان ہے۔ خدائے حکیم و قدیر نے اسے وہ مقام قرار دیا ہے جہاں مومنین اپنے مفادات کا مشاہدہ کریں گے۔ جب ہم چشم بصیرت اور نگاہ عبرت کو وا کرتے ہیں تو یہ وعدہ ملکوتی ہماری انفرادی و سماجی زندگی کی تمام وسعتوں کا احاطہ کر لیتا ہے۔

مناسک حج کی انفرادی خصوصیت دنیا و آخرت کی آمیزش اور انفرادیت و اجتماعیت کا آپس میں ضم ہو جانا ہے۔ ہر طرح کی آرائش سے عاری پرشکوہ خانہ کعبہ، ایک ابدی و استوار محور کے گرد دلوں اور جسموں کا طواف، نقطہ آغاز سے نقطہ اختتام کے درمیان منظم اور پیہم سعی و جستجو، عرفات و مشعر کے نجات بخش میدانوں کی سمت عمومی روانگی، اس محشر عظیم میں پیدا ہونے والی خضوع کی کیفیت جو دلوں کو صفا و شادابی عطا کرتی ہے، شیطان کے مظہر پر عمومی یلغار، اس موقعہ پر ہر جگہ، ہر رنگ اور ہر قسم کے لوگوں کا ان تمام اسرار آمیز اور معانی و علامات ہدایت سے لبریز مناسک میں ایک دوسرے کے قدم سے قدم ملا کے چلنا، اس پرمعنی و پرمغز عبادت کی انفرادی خصوصیات ہیں۔

یہی مناسک ہیں جو دلوں کو یاد الہی سے ربط دیتے اور قلب انسانی کو نور تقوی و ایمان سے منور بھی کرتے ہیں، انسان کو شخصی حصار سے باہر لاکر امت اسلامیہ کی رنگارنگ اجتماعیت میں ضم بھی کر دیتے ہیں، لباس تقوی سے بھی اسے آراستہ کر دیتے ہیں جو گناہوں کے زہر آلود تیروں کے سامنے ڈھال کا کام کرتا ہے، اس کے اندر شیطانوں اور طاغوتوں پر حملہ آور ہونے کا جذبہ بیدار کرتے ہیں۔ اس مقام پر پہنچ کر حاجی اپنی آنکھ سے امت اسلامیہ کی وسعتوں کی جھلک دیکھتا اور اس کی صلاحیت و توانائی سے آگاہ ہوتا ہے، مستقبل کے تئيں پرامید ہو جاتا ہے اور اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے خود کو آمادہ پاتا ہے، اگر توفیق و نصرت الہی اس کے شامل حال ہو جائے تو پیغمبر عظیم الشان سے اپنی بیعت اور اسلام سے اپنے مستحکم میثاق کی تجدید کرتا ہے، اپنی اور امت کی اصلاح اور کلمہ اسلام کی بلندی کے لئے اپنے اندر عزم راسخ پیدا کرتا ہے۔

یہ دونوں باتیں یعنی اپنی اصلاح اور قوم کی اصلاح، دو دائمی فریضے ہیں۔ اہل تفکر و تدبر کے لئے فرائض دینی میں غور و خوض اور بصیرت و خرد سے کام لینے کی صورت میں اس کا طریق کار تلاش لینا دشوار کام نہیں ہے۔ اصلاح نفس کا آغاز شیطانی خواہشات کے خلاف جد و جہد اور گناہوں سے اجتناب کی سعی سے ہوتا ہے اور اصلاح امت کا آغاز دشمن اور اس کے منصوبوں کی شناخت اور اس کی ضربوں، فریبوں اور دشمنیوں کو بے اثر بنانے کے لئے مجاہدت سے۔ پھر یہ عمل مسلمانوں اور مسلم اقوام کے دلوں، زبانوں اور ہاتھوں کے باہمی رابطے سے تقویت پاتا کرتا ہے۔

موجودہ دور میں عالم اسلام کے اہم ترین مسائل میں سے ایک کہ امت اسلامیہ کی تقدیر و سرنوشت سے جس کا گہرا تعلق ہے، شمالی افریقا اور خطے میں رونما ہونے والے انقلابی تغیرات ہیں جو تا حال کئی بدعنوان، امریکا کی فرمانبردار اور صیہونزم کی مددگار حکومتوں کے سقوط اور اسی قسم کی دیگر حکومتوں کے تزلزل کا باعث بنے ہیں۔ اگر مسلمانوں نے اس عظیم موقعے کو گنوا دیا اور اسے امت اسلامیہ کی اصلاح کی راہ میں استعمال نہ کیا تو وہ بہت بڑے خسارے میں جائیں گے۔ اس وقت جارح و مداخلت پسند سامراج ان عظیم اسلامی تحریکوں کو منحرف کر دینے کے لئے پوری طرح حرکت میں آ گیا ہے۔

ان عظیم قیاموں میں مسلمان مرد و زن، حکمرانوں کے استبداد اور امریکا کے تسلط کے خلاف جو قوموں کی تحقیر و تذلیل اور جرائم پیشہ صیہونی حکومت کے ساتھ ساز باز پر منتج ہوا ہے، اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے موت و زندگی کی اس عظیم لڑائی میں اسلام، اسلامی تعلیمات اور اسلامی نعروں کو اپنا سفینہ نجات مانا ہے اور ببانگ دہل اس کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ مظلوم فلسطینی قوم کے دفاع اور غاصب حکومت کے خلاف جہاد کو اپنے مطالبات میں سر فہرست قرار دیا ہے۔ مسلم اقوام کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے امت اسلامیہ کے اتحاد کی دلی خواہش کا اعلان کیا ہے۔
یہ ان ملکوں میں عوامی قیاموں کے بنیادی ستون ہیں جہاں حالیہ دو برسوں میں عوام نے آزادی و اصلاح پسندی کا پرچم لہرایا اور انقلاب کے میدانوں میں جسم و جان کے ساتھ قدم رکھا ہے۔ یہی چیزیں عظیم امت اسلامیہ کی اصلاح کی بنیادوں کو مضبوطی و پائيداری عطا کر سکتی ہیں۔ ان اساسی اصولوں پر ثابت قدمی ان ملکوں میں عوامی انقلابوں کی فتح کی لازمی شرط ہے۔
دشمن انہیں بنیادوں کو متزلزل کر دینے کے در پے ہے۔ امریکا، نیٹو اور صیہونزم کے بدعنوان مہرے کچھ لوگوں کی غفلت و سادہ لوحی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلم نوجوانوں کی طوفانی تحریک کو منحرف کر دینے، انہیں اسلام کے نام پر ایک دوسرے سے دست و گریباں کر دینے اور سامراج مخالف اور صیہونیت مخالف جہاد کو عالم اسلام کی گلیوں اور سڑکوں پر اندھی دہشت گردی میں تبدیل کر دینے کی کوشش کر رہے ہیں، تا کہ مسلمانوں کا خون ایک دوسرے کے ہاتھوں سے ‌زمین پر بہے، دشمنان اسلام اپنی مسدود راہوں کو کھول سکیں اور اسلام اور اس کے مجاہدین بدنام اور ان کی شبیہ مسخ ہو جائے۔

اسلام اور اسلامی نعروں کے خاتمے کے سلسلے میں مایوس ہو جانے کے بعد انہوں نے اب مسلم فرقوں کے درمیان فتنہ انگیزی کا رخ کیا ہے اور شیعہ خطرے اور سنی خطرے کی سازشی باتیں کرکے امت اسلامیہ کے اتحاد کے راستے میں رکاوٹیں ایجاد کر رہے ہیں۔ وہ علاقے میں اپنے زرخرید عناصر کی مدد سے شام میں بحران پیدا کرتے ہیں، تاکہ قوموں کی توجہ اپنے ممالک کے حیاتی مسائل اور گھات میں بیٹھے خطرات سے ہٹا کر اس خونریز مسئلے پر مرکوز کر دیں، جسے انہوں نے خود عمداً پیدا کیا ہے۔ شام میں خانہ جنگی اور مسلمان نوجوانوں کا ایک دوسرے کے ہاتھوں قتل عام وہ مجرمانہ عمل ہے جو امریکا، صیہونزم اور ان کی فرمانبردار حکومتوں کے ہاتھوں شروع ہوا ہے اور اس آگ کو مسلسل ہوا دی جا رہی ہے۔ کون باور کر سکتا ہے کہ مصر، تیونس او لیبیا کی سیاہ رو آمریتوں کی حامی حکومتیں اب شام کے عوام کی جمہوریت پسندی کی حامی بن گئی ہیں؟ شام کا قضیہ اس حکومت سے انتقام لئے جانے کا قضیہ ہے جس نے تین دہائیوں تک اکیلے ہی غاصب صیہونیوں کا مقابلہ اور فلسطین و لبنان کی مزاحمتی تنظیموں کا دفاع کیا ہے۔

ہم شام کے عوام کے طرفدار اور اس ملک میں ہر طرح کی بیرونی مداخلت اور اشتعال انگیزی کے مخالف ہیں۔ اس ملک میں کوئی بھی اصلاحی اقدام خود وہاں کے عوام کے ہاتھوں اور خالص ملی و قومی روشوں سے انجام پانا چاہئے۔ یہ بات کہ عالمی تسلط پسند عناصر اپنی تابع فرمان علاقائی حکومتوں کی مدد سے کسی ملک میں بحران کھڑا کر دیں اور پھر اس ملک میں بحران کے نام پر خود کو ہر مجرمانہ کارروائی کا مجاز جانیں، بہت بڑا خطرہ ہے۔ اگر علاقے کی حکومتوں نے اس پر توجہ نہ دی تو انہیں بھی اس استکباری عیاری میں اپنی باری آنے کا منتظر رہنا چاہئے۔

بھائیو اور بہنو! موسم حج، دنیائے اسلام کے حیاتی مسائل پر غور و فکر کا موقعہ ہے۔ علاقے کے انقلابوں کا مستقبل اور ان انقلابوں سے زخم کھانے والی طاقتوں کی ان انقلابوں کو منحرف کر دینے کی کوششیں، انہی مسائل میں شامل ہیں۔ مسلمانوں کے درمیان نفاق پیدا کرنے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے سلسلے میں انقلابی ملکوں کو بدگمانی میں مبتلا کر دینے کی خائنانہ سازشیں، مسئلہ فلسطین، مجاہدین کو تنہا اور فلسطین کے جہاد کی شمع کو خاموش کر دینے کی کوششیں، مغربی حکومتوں کی اسلام دشمنی پر مبنی تشہیراتی مہم، پیغمبر اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ملکوتی بارگاہ میں گستاخانہ حرکت کا ارتکاب کرنے والوں کی ان کی جانب سے حمایت، بعض مسلم ممالک میں خانہ جنگی اور ان کے حصے بخرے کر دینے کے مقدمات، انقلابی قوموں اور حکومتوں پر مغربی تسلط پسند طاقتوں سے ٹکراؤ کا خوف بٹھانا اور اس توہم کی ترویج کہ ان کے مستقبل کا انحصار انہی جارح طاقتوں کے سامنے سر تسلیم خم کر دینے پر ہے، اسی قسم کے دوسرے اہم اور حیاتی مسائل ان اہم ترین مسائل میں ہیں جن کے بارے میں حج کے اس موقعے پر آپ حجاج کرام کی ہمفکری اور ہمدلی کے زیر سایہ تدبر و تفکر کرنے کی ضرورت ہے۔
بیشک نصرت و ہدایت خداوندی، جانفشانی کرنے والے مومنین کو امن و سلامتی کی راہ سے آشنا کرے گی۔ والذین جاہدوا فینا لنہدینہم سبلنا..»
والسلام عليكم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
سيّد علي خامنہ ای

go-makkahمیدانِ عرفات خطبہ حج:تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اے لوگو اللہ سے ڈرتے رہو، تقویٰ اور ہدایت کی راہ اپناوٴ، اے لوگو، قیامت کے دن سے ڈرتے رہو، اللہ سے ڈرتے رہو اور ہدایت اختیار کرتے رہو، اسلام کاپیغام توحیدکاپیغام ہے، توحیدکاپیغام ہے کہ اللہ کی عبادت کریں اورکسی کی نہیں، اللہ ایک ہے اوراس کاکوئی شریک نہیں، اللہ اپنی ذات اورصفات میں واحدہے، ہماری زندگی اورہماری موت اللہ کے لیے ہے، اسلام کا پیغام سب سے افضل ہے، مسلمان کاحق ہے کہ وہ توحید پر کاربند رہے۔ خطیب جج نے کہا کہ خودکشی حرام ہے، خودکشی کرنے والے کی مغفرت نہیں ہوگی، مسلمان اللہ کے ساتھ کسی کوہرگزشریک نہ ٹھہرائیں، مومن کی نشانی ہے کہ اس کی ذات سے کسی مسلمان کوکوئی نقصان نہیں پہنچتا، اپنے درمیان اختلافات کم کرو، اللہ کی توحید اپنا کر ہی ہم اس دنیا میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ خطبہ حج میں انہوں نے فریا کہ اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہیں کیاجائے گا، دین وہی ہے جونبی کریم نے دیا، اس دین میں نہ قبیلہ ہے نہ خاندان، ہمیں ہرطرح کے تشدد کو روکنا ہوگا، ہمیں اپنے اخلاق کو سنوارنے کے لیے محمدص کی سنتوں کو اپنانا ہوگا، امت مسلمہ میں اخلاقی برائیاں پیداہوگئی ہیں، تمام وسائل کو اگر جمع کرلیا جائے تو مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے، معاشی اور اقتصادی مسائل بھی مسلمان مل کر ہی حل کرسکتے ہیں، سیاسی مشکلات کا حل بھی مسلمان مل کرنکال سکتے ہیں۔ عالم اسلام کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے مفتی اعظم نے کہا کہ آج عالم اسلام مسائل اورمشکلات سے گھرا ہوا ہے، تمام مسائل سے نکلنے کے لیے ضروری ہے کہ اسلام کے احکامات پر عمل کیا جائے، حکمران شریعت پر عمل کرنے کے لیے حالات سازگار بنائیں، مسلمان اپنے تجربات اور وسائل ایک دوسرے کے ساتھ بانٹیں،مسلمان عقیدہ توحید پرچلتے ہوئے اپنی اولادکی پرورش کریں، جادو امت مسلمہ کااہم مسئلہ ہے، اس نے لوگوں کو گمراہی میں مبتلا کردیا ہے اللہ سے ڈریں اورتقویٰ اختیارکریں، اسلام سب سے بہترین ضابطہ اخلاق ہے، مسلمانوں کوچاہیے کہ اگر وہ ترقی کرناچاہتے ہیں تو ٹیکنالوجی کی طرف جائیں، مسلمانوں بقاکے لیے ایسا کرنا بہت ضروری ہے، امت مسلمہ غربت کا شکار ہے، اس میں ترقی کے لیے باہمی یکجہتی اوراخوت کوفروغ دینا ہوگا، وسائل کومسلمانوں کی ترقی اور بہبود پر خرچ کرنا چاہیے، مسلمانوں کو پورے وسائل سے استفادہ اوران میں اضافہ بھی کرناچاہیے، مال حلال ذریعے سے کمایا جائے اور ایسے خرچ کیاجائے جیسے ہمیں حکم دیاگیاہے۔

کراچی میں کھالوں پر تصادم کا خطرہ خفیہ ادارے

کراچی میں قربانی کے جانوروں کی کھالیں جمع کرنے پر بڑی خونریزی کا خطرہ ہے۔ خفیہ اداروں نے وزارت داخلہ اور صوبائی حکومت کو رپورٹ ارسال کردی ہے۔ عید کے موقع پر سیکورٹی ہائی الرٹ رکھنے کیلئے آج (بدھ) اہم اجلاس ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق تفصیلتا کے مطابق خفیہ اداروں نے حکومت کو رپورٹ دی ہے کہ کراچی میں عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کی کھالیں جمع کرنے کے معاملے پر بڑی خونریزی کا خطرہ ہے۔ سیاسی ومذہبی جماعتیں اور کالعدم تنظیمیں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے اور زیادہ سے زیادہ کھالیں جمع کرنے کیلئے سرگرم ہوگئی ہیں اور اس سلسلے میں 20 سے زائد علاقوں کو ایک دوسرے کیلئے نوگو ایریا بنادیا گیا ہے اور ان علاقوں میں داخلی وخارجی راستوں پر رکاوٹیں بھی کھڑی کردی گئی ہیں۔ جن علاقوں کو حساس قرار دیا گیا ہے ان میں اورنگی ٹاؤن، میٹروول، قائدآباد، ابوالحسن اصفہانی روڈ، سہراب گوٹھ، گلستان جوہر، کھارادر، لیاری، چاکیواڑہ، نیو کراچی، گلشن اقبال، گلبرگ، لانڈھی، کورنگی، ملیر کے علاقے شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان علاقوں میں کالعدم تنظٰمیں اور سیاسی ومذہبی گروپس اپنے کارندوں کو مسلح کررہے ہیں تاکہ طاقت کے زور پر قربانی کے جانوروں کی زیادہ سے زیادہ کھالیں جمع کی کاسکیں۔ اس مقصد کیلئے شہر کے حساس علاقوں میں عید پر امن قائم رکھنے کیلئے سیکورٹی پلان ترتیب دینے کی غرض سے پولیس کا اہم اجلاس آج ہوگا جس مین حساس علاقوں میں پولیس کا گشت موثر بنانے کیلئے حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی تھانوں کی حدود میں مختلف جماعتوں کے کارکنان نے اپنے اپنے علاقوں کے داخلی اور خارجی راستوں پر رکاوٹیں لگا کر پورے پورے علاقوں کیلئے صرف ایک ہی داخلی اور خارجی راستہ بنادیا ہے جس کے سبب ایسے علاقوں میں صرف ایسی تنظیم کے کارکنان کا قبضہ ہوگا جنہوں نے راستے میں رکاوٹیں لگائی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر کے 26 پولیس اسٹیشن کی حدود میں میٹھادر، کھارادر، عیدگاہ، نیپیئر، گارڈن، نبی بخش، بریگیڈ، فیروز آباد، محمود آباد، پی آئی بی، شارع فیصل، شاہ فیصل کالونی، ماڈل کالونی، سعود آباد، الفلاح، قائد آباد، لانڈھی، عوامی کالونی، کورنگی صنعتی ایریا، نارتھ ناظم آباد، پاپوش، ناظم آباد، حیدری، تیموریہ، نیو کراچی، بلال کالونی پولیس اسٹیشن شامل ہیں۔ ان علاقوں میں سیاسی، مذہبی، لسانی اور کالعدم تنظیم کے کارکنان کے درمیان خونریز تصادم کا خطرہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقوں میں کسی حد تک پولیس کی مداخلت ضرور ہوگی تاہم جن علاقوں میں رکاوٹیں لگائی گئی ہیں ان علاقوں میں پولیس عید کے تینوں دن کسی قسم کی مداخلت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی۔ ذرائع کے مطابق دھمکیوں کی وجہ سے عوام شدید خوف وہراس میں مبتلا ہیں اور قربانی کی کھالوں پر عید کے دنوں میں بڑے تصادم اور خون خرابے کا خدشہ ہے۔ عیدالاضحیٰ پر اس حوالے سے سندھ پولیس نے ضابطہ اخلاق جاری کردیا ہے۔ ضابطہ اخلاق پر دستخط کرنے والی سیاسی، مذہبی، سماجی تنظیموں اور مدارس کو کھالیں جمع کرنے کی اجازت ہوگی اور اس کیلئے وہ کمشنر کراچی سے پیشگی اور تحریری اجازت حاصل کریں گے جو ان کی گاڑیوں پر آویزاں ہوگی جبکہ کارکن اپنے پاس رکھیں گے۔ کسی سیاسی، مذہبی اور سماجی تنظیم سمیت مدارس کی انتظامیہ کو کھلے مقامات پر کیمپ لگا کر اور اعلانات کرکے کھالیں جمع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ قانون نافذ کرنے والے اہلکار کھالیں جمع کرنے والے کارکنان اور ان کی گاڑیوں کو سیکورٹی فراہم کریں گے۔ عید کے ایام میں دفعہ 144 کے دوران اسلحہ لے کر چلنے کیلئے خصوصی طور پر جاری ہونے والے اجازت نامے منسوخ کردیئے جائیں گے اور ہر قسم کا اسلحہ، لاٹھی، ڈنڈے اور سلاخیں لے کر چلنے پر بھی پابندی ہوگی۔

hajj01اے میرے رب، میں حاضر ہوں۔ لاکھوں فرزندان اسلام آج حج ادا کریں گے، عازمین حج کے رکن اعظم وقوف عرفات کے لئے فجر کے بعد روانہ ہوں گے۔ پچیس لاکھ عازمین کی آمد کے ساتھ ہی منٰی میں دنیا کی سب سے بڑی خیمہ بستی آباد ہوگئی۔ تاحد نگاہ انسانوں کا سمندر ہے۔ بدن پر فقط سفید چادر اور لبوں پر اپنے خالق کا ذکر ہے۔ فضا خدائے واحد کی صداؤں سے گونج رہی ہے۔ اس سال ایک لاکھ اسی ہزار پاکستانی حج کریں گے۔ منٰی میں پاکستانی خیموں کے باہر پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں۔ عازمین عبادات میں مصروف ہیں اور پاکستانی کی سلامتی کیلئے بھی دعا گو ہیں۔ عازمین منٰی میں نماز فجر کی ادائیگی کے بعد حج کے رکن اعظم وقوف عرفات کیلئے میدان عرفات روانہ ہوگئے۔

عازمین مسجد نمرہ میں خطبہ حج سنیں گے، نماز ظہر اور عصر ایک ساتھ ادا کریں گے، سورج غروب ہونے کے بعد حجاج مزدلفہ روانہ ہوں گے جہاں مغرب اور عشا کی نماز ادا کریں گے اور کھلے آسمان تلے شب بسری اور نوافل ادا کریں گے۔ فجر کی نماز کے بعد حجاج واپس منٰی روانہ ہوں گے جہاں وہ بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں گے اور جانور کی قربانی کے بعد سرمنڈوا کر احرام کھول دیں گے، جس کے بعد حجاج طواف زیارت کیلئے مکہ روانہ ہوں گے۔ طواف زیارت کے بعد عازمین دوبارہ منٰی آئیں گے اور اگلے دو دن تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماریں گے۔

عوامی نیشنل پارٹی سندھ صدر سینیٹر شاہی سید نے کہا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی تشدد سے نفرت کرنے والی جماعت ہے، سر قربان کردیں گے مگر یزیدی سوچ کے سامنے کبھی سر نہیں جھکائیں گے، ہمارے مسائل کا حل عدم تشدد میں پنہاں ہے، شہیدوں کا خون کبھی رائیگاں نہیں جائے گا، باچا خان بابا اور خان عبدالولی خان کی سوچ و فکر کو کبھی شکست نہیں دی جاسکتی، وجود تو ختم ہوجاتا ہے مگر سوچ، فکر و نظریہ ہمیشہ باقی رہتا ہے، ملالہ یوسف زئی کی تاریخ ساز قربانی نے قوم کو یکجا کردیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار اے این پی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے مردان ہاؤس میں کارکنان کے مختلف وفود سے ملاقات کے دوران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسفند یار ولی خان کی قیادت میں اسلاف کی جدوجہد جاری کھیں گے قومی حقوق کے تحفظ اور بقاء کے لیے اپنی پرامن سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کارکنان اپنی صف بندی کریں تمام خطرات کا ڈت کر مقابلہ کریں گے، عوامی نیشنل پارٹی نے عیدالاضحیٰ کے بعد تنظیمی سرگرمیوں کے حوالے سے لائحہ عمل ترتیب دیدیا ہے۔ باچا خان مرکز سے جاری کردہ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ اے این پی پٹیل پاڑہ وارڈ کے سینئر نائب صدر عبدالرحمٰن عرف عبدل کو تنظیمی امور کی مسلسل خلاف ورزی اور انتہائی ناپسندیدہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی بناء پر ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے اور وارڈ کی کابینہ و مجلس عاملہ کی سفارشات کی روشنی میں صوبائی صدر سے ان کی بنیادی ممبر شپ معطل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

jhanzeebمجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع ایبٹ آباد کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام مولانا جہانزیب علی جعفری نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایک ایٹمی طاقت بننے کی سزا دی جارہی ہے اور ایران پر بھی نئی پابندیاں لگائی جا رہی ہیں تاکہ یورینیم افزودگی بند کر دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل و امریکہ کے پاس ایٹم بم ہیں، تو یہ ایران و پاکستان کے پاس کیوں نہ ہوں۔ امریکہ و اسرائیل اسلامی ممالک کو ایٹمی طاقت بنتا نہیں دیکھنا چاہتے۔ یہ ہماری حکومت کی کمزوری ہے کہ دشمن کی سازشوں کو ناکام نہیں کر رہے۔ ایران کی حکومت مضبوط حکومت ہے۔ وہاں دشمن حالات خراب کرنے میں کامیاب نہیں ہو پاتا۔

اسلام ٹائمز نامی سائیٹ کو دیے گئے انٹرویو کے دوران مجلس وحدت ایبٹ آباد کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہمارے چند اسلامی ممالک کی طرف سے بھی دہشت گردوں کو سپورٹ فراہم کی جاتی ہے۔ چند مدارس پاکستان میں ایسے ہیں جہاں دہشت گردی کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہنگو میں ایک مدرسہ ہے جو پہاڑوں کے بیچ بنا ہوا ہے۔ اس مدرسے کو وہاں بنانے کا کیا مقصد ہے۔ نہ وہاں آبادی ہے نہ دوسرے ذرائع میسر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے مدارس پاکستان میں کافی تعداد موجود ہے۔ جن میں صرف دہشت گردی کی تربیت دی جاتی ہے۔

NASIR imageمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی کی ضلعی و صوبائی رہنماؤں سے صوبائی سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پنجاب میں ملاقات ہوئی ۔ ملاقات میں پنجاب کی سیاسی صورتحال پر گفتگو ہوئی ۔ سید ناصر عباس شیرازی نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کو ہرصورت آگے بڑھنا چاہئے پاکستان کسی آمریت کے متحمل نہیں ہو سکتا۔

mwm.kharمجلس وحدت مسلمین کراچی شعبہ خواتین کی جانب سے خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران میں منعقدہ ایک روزہ ورکشاپ کی مکمل رپورٹ
فاضلہ قم خواہر مہ جبیں نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ: ’’حماسہء حسینی‘‘ وہ عنوان ہے جو شہید آیت اللہ مرتضیٰ مطہری نے دیا ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس عنوان کو اس کے اصل مفہوم کہ ساتھ سمجھا اور سمجھایا جا ئے یہ لفظِ حماسہ اردو ادب میں بھی رائج ہے مگر بعض اوقات لفظوں کو سازش کہ تحت رائج نہیں ہونے دیا جاتا کہ کہی ملت ان الفظوں کہ زیر اثر نہ آجائے۔مگر ہم نے اس کے مطلب بدل دیئے ضرورت اسکی ہے کہ اسکے اصل مطلب کو سمجھا جائے۔انھوں نے فرمایا کہ حماسہ حسینی ایک ایسے موضوع کی یاد ہے جو روح کو تڑپا دے۔ حماسہ کے چار ارکان ہیں۔عزت،افتخار،حرکت،شجاعت،استقامت یہ خصوصیات جس شخصیت میں یا کسی تحریر یا شاعری یا کلام میں جیسے نہج البلاغہ کا کلام اوّل سے آخر تک حماسی ہے۔ ؑ جب سب گھر میں بیٹھ گئے تھے تو جنابِ زھر ہ ولایت کی دفع کے لئے گھر سے نکلی یہ خصوصیات ہوتی ہیں ایک حماسی شخصیت میں امامِ معصوم ؑ نے فرمایا: مجھے ود راستوں پرلاکر کھڑا کر دیاگیاہے، ایک عزت کا اور ایک ذلت کا۔امام نے فرمایا: ھہات من الز لہ اس کا آغاز عزت سے ہو رہا ہے ،موت کے سائے سے، عزت کے سائے سے۔ اگر ممبر پرسے ہی یہ پیغام عزت نہ پہنچایا جائے تو یہ ظلم ہے۔امام حسین ؑ نے پورے وجودکے ساتھ عزت کا پیغام دیا ایران اور لبنان نے اس پیغام عزت کو سمجھااور عمل کیا تو عزت ملی مگر ہم نے کیا کیا؟ ہم کو یہ دیکھنا ہوگاکہ ہم نے کہاں کوتاہی کی؟
امام نے فرمایاکہ:کیا تم نہیں دیکھ رہے کے حق پر عمل نہیں ہو رہا ۔ہرمومن پر لازم ہے کہ وہ خدا کے لئے قیام کرے۔ہم جو حضرت زہیر اور حضرت حر ؑ میں شجاعت،غیرت،فرض شناسی اور حرکت دیکھتے ہیں اگریہ ہی حرکت ،شجاعت،غیرت،فرض شناسی ممبر سے نہیں پہنچ رہی تو حق ادا نہیں ہو رہا۔سب سے زیادہ عزاداریہمارے ملک میں ہوتی ہےمگرنتیجہہم سب سے پیچھے ہیں۔ ابھی تک ویسے آگے بڑھ نہیں سکے کے

جیسے دنیا کی باقی اقوام آگے بڑھیں کیونکہ ہم نے حماسہ حسینی کو سمجھا ہی نہیں۔پیغامِ حسینی حرکت کے لئے ہے نہ کہ امت کوسلانے کہ لیے ممبر مصلحتوں کی جگہ نہیں ہے یہ وہ جگہ ہے جہاں سے صرف حق اور سچ بیان ہونا چاہیے ،ظالم کے ظلم کو بیان ہونا چاہیے ،جہاں مظلوم کی مظلومیت بیان ہونی چاہیے لیکن ہم نے حسین ؑ کہ حماسہ کو حماسہ حسینی کو لوری بنادیا ہے جس سے حرکت نہیں بلکہ صرف خواب جنت دیکھ کر امت سو رہی ہے۔ ممبر سے حماسہ حسینی کو اس کہ چار ارکان یعنی(عزت ، افتخار،حرکت،شجاعت،استقامت) کو مد نظر رکھتے ہوئے اسکے اصل مفہوم کہ ساتھ بیان کیا جائے۔ ۔خدا بھی اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جو اپنی حالت بدلنے کی کوشش نہ کرے۔کیا ہم نے اپنی حالت بدلنے کی کوشش کی؟یہ کوشش اسی صورت میں ہوسکتی ہے کہ جب ہم واقعی کربلا کو حادثہ نہ سمجھے کیونکہ حادثے پر افسوس کیا جاتا ہے مگر واقعات سے ،تحریک سے سبق لیاجاتاہے بہت فرق ہے کہ عوام حماسہ حسینی کو صرف حادثہ سمجھتی یا تحریک یہ بات بہت اہمیت کی حامل ہے۔عزاداری ایک تحریک ہے جس کہ مرحلے ہیں اس کو نہ ہی مصائب سے جدا کیا جاسکتا ہے نہ فضائل سے اگر حماسہ حسینی کے ثمر کو حاصل کرنا ہے تو پھر عزاداری کے ہر مرحلے پر محنت کرنی ہوگی علم و تفکر ،شعور اور حرکت کہ پہلو وءں پر محنت کرنے کی ضرورت ہے ۔ایسا نہیں کہ فضائل کم کرکہ مصائب زیادہ بڑھا دیئے جائے یا فضائل بڑھا کر مصائب کم کردیئے جائیں ، نہیں ہر پہلو پر توجہ دیں۔ آخر میں مجلس وحدت مسلمین کہ اس اقدام کو سرہاتے ہوئے فرمایا کہ ایسی ورکشاپ منعقد ہوتی رہنی چاہیے تاکہ عزاداری اپنے اصل فلسفے کے ساتھہ منعقد کی جا سکے۔خواہر مہ جبیں کے بعد خواہر طاہرہ فاضلی(فاضلہ قم) کو خطاب کی دعوت دی گئی ۔۔
خواہر طاہرہ فاضلی نے حماسہ حسینی کہ عنوان پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ:
سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کے دیکھنا چاہیے کے آیا لوگوں نے اس کو حادثہ سمجھا یا واقعہ؟ کیونکہ اس سے واقعی بہت فرق پڑتا ہے۔کربلا کا سب سے خو بصورت ترجمہ رہبر کبیر نے کیا آپ ؒ نے فرمایا کہ: پیغام کربلا صرف ملت تشیع تک محدود نہیں کیونکہ یہ ایک تحریک ہے اور تحریک کسی ایک پر نہیں بلکہ اس کے اثرات دور داز تک یعنی دوسرے مکاتب پر بھی اس کے اثرات ہوتے ہیں اور کربلا ایسی تحریک کا نام ہے جو مسلسل حرکت میں ہے لہٰذا جب انقلاب اسلانی ایران انہیں آیا تھا تو شہنشاہ ایران کے دور میں ایران میں کامیابی کے لیے خود کو سیکولر ثابت کرنا ہوتا تھا مگر جب انقلاب اسلامی آیا اور حماسہ حسینی کے حوالے سے دروس وغیرہ منعقد کئے گئے تو وہاں ایسی تبدیلی آئی جس کو دنیا نے عزت کی نگاہ سے دیکھا۔جی عزیزپاکستان میں واقعاَسب سے زیادہ عزاداری منعقد ہوتی ہے مگر نتیجہ

ہم سب سے پیچھے ہیں امام حسین ؑ کو سمجھنے کے لئے شیعہ ہونا ضروری نہیں ہے۔گاندھی نے تحریک آزادی کو کامیاب بنانے کے لئے کربلا وحماسہ حسین کا مطالعہ کیا تھا۔امام باظل کے سامنے حق کو بیان کرنا ہی حسینیت اور مقصد عزاداری ہے اور یہ ہی عزاداری کی طاقت ہے ۔بہت افسوس کہ ہم عزاداری کہ ثمر سے ابھی تک محروم ہیں۔امام ؑ نے قیام کا مقصد منزل بہ منزل بیان کیا صرف عراقیوں کے لئے نہیں بلکہ رہتی دنیا تک کہ لئے۔ مقاصد اور اسباب بیان کئے کہ میں اپنے جد رسولﷺ اور اپنے بابا کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے دین اسلام کی بقاء کے لئے قیام کررہا ہو ۔خواہر طاہر فاضلی نے حماسہ حسینی کہ عنوان پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے فرمایاکہ:جب بھی کوئی انصار امامؑ مقتل کی جانب جاتا تو رجز پڑھتا اپنا مقصد بیان کرنے کے لئے کہ کیوں ہم فرزند ٖفاظمہ پر جان نصار کر ہے ہیں۔یہ رجز مقصد بیان کرنے کا ایک طریقہ تھا تاکہ آنے والے سمجھ سکے ثمر پا سکیں۔ کربلا میں اول سے آخر تک ہر شہید کی یہی آرزو رہی کہ مقصد پہنچ جائے آنے والوں تک۔ مگر ہم کیا کرر ہے ہیں؟mwm.khr01
شو قیہ ذاکری سب سے بڑا مسئلہ:خواہر طاہرہ فاضلی نے فرمایا کی عزاداری امانت دین ہے امانت آل رسولﷺ ہے مگر ہم نے اس کو شوق کی نظر،ریاکاری،ناموونمود ،تحریفات کی نظر کردیا ہے۔ شوقیہ زاکری نے عزاداری کہ مقصد کو حد درجہ نقصان پہنچایا ہے، ممبر کے لئے مصیبت بن گیا ہے ۵سال کہ بچے کو بیٹھا دیا شوق ہے ممبر علم کی جگہ ہے ابھی بارہ اماموں کے نام یاد نہیں مگر شوق کو پور کرنا ہوتا ہے ۔ صرف شوق کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کے لئے سیکھنا اور علم حاصل کرنا ضرروری ہے ۔شرط اول ہے علم ،شرط اول ہے عمل و معرفت۔مثلا اگر آپ کو ڈاکٹر بنے کا شوق ہو operation کرنے کا شوق ہے تو کیا آپ چھری لے کر اپنے بچے کا operation کریں گی؟ نہیں کریں گی ایسا کیونکہ جان کا خطرہ ہے اس کے لئے علم کا ہونا مہارت کا ہونا ضروری ہے ،تو آیا ہمیں پھر یہ حق کس نے دیا کہ ہم زہراء ؑ کے فرزند کی قربانی کو ایک شوق کی نظر کردیں ایک غیر معلم کے سپرد کردے۔ایک بار ہمارے ایک استاد نے بہت خوبصورت بات کہی کہ جب کوئی بغیر درس و تدریس کہ ممبر پر جاتا ہے تو میں سوچتا ہو کہ ایسے لوگوں کی وجہ سے حسین ؑ کو پتہ نہیں اور کتنی بار مقتل میں جاناہوگا۔
خواہر طاہر فاضلی کے بعد آغا خطیب مہدی (ڈائریکٹر خانہ فرہنگ) کو خطاب کے لئے دعوت دی گئی 
آغا خطیب مہدی (ڈائریکٹر خانہ فرہنگ) نے فرمایا کہ:امام ؑ نے اپنے میں شعارمیں فرمایا کس مقصد کہ لئے کیوں دشمن کے مطلبات تسلیم نہیں کرے یہاں تک کہ اپنے آخری خطرہ بہانے کو تیارہوں ۔مگر ہم نے اس شعا رکو بھلا دیا ہے بلکے کچھ شعار لئے آئے ہیں۔وہ نہذتِ عاشورہ کو بیان کرنے کہ بجائے غلط مطلب بیان کرتا ہے۔جو ہم نے اپنایا ہے و ہ دشمن کے ساتھ تعاون کرنا سکھاتا ہے۔ عاشور کو جو ہم ماتم کرتے ہیں اسکا مقصد ،مقصدِ عاشورہ بیان کرنے میں ہے۔امام ؑ نے جنگ کے لئے قیام نہیں کیا تھا بلکہ اقوال کہ ذریعے مقصد واضح کیا۔روزِہ عاشورہ امام ؑ نے اپنے شعار کے ذریعے بنی امیہ اور بنی عباس کی بنیادوں کو ہلا دیا اگر ایسا نہیں کرتے امامؑ تو بنو عباس کئی عرصے تک قا ئم رہتے۔۔امام ؑ نے روز عاشور ایک شعار پڑھا جس کا مطلب یہ تھا کہ:
موت میرے لئے ذلت پرستی سے بہتر ہےmwm.kh02
آپ اس نعرے کا کیا نام رکھیں گے یہ عزت کا نعرہ ہے ،یہ خود اعتمادی کا نعرہ ہے،یہ عزت،شرافت ،شجاعت کا نعرہ ہے۔یہ بتاتا ہے کہ ذلت کی، پستی کی زندگی سے بہتر موت ہے۔دنیا یہ جان لے اپنے خون بہانے اپنے فرزند قربان کرنے کہ لئے تیار ہیں تو مقصد کیا ہے؟ امامؑ کی تربیت رسول اللہﷺ اور پرورش شیرِفاطمہ سے ہوئی ہے۔
امام ؑ کا قول :انسان جنگ لے لئے جب تیارہوتا ہے جب ساری امیدیں خطہ ہو جاتی ہیں۔
امام ؑ کاکلام اگرغور سے پڑھیں تو والہانہ انداز معلوم ہوتا ہے ۔زیاد کا جو بیٹا تھا اس کی تلوار سے خون ٹپکتا رہتا تھا اسکا باپ بھی اسی کی طرح ظالم تھاجب لوگوں کو پتاہ چلا کہ ابن زیادآگیا تو سب اپنے گھروں میں چھپ گئے۔امام ؑ نے فرمایا:مجھے اس نجس زنا زادے، حرام زادے نے دو راستوں پر لا کھڑا کیا ’’کہہ رہا ہے کہ تلواروں کا نشاناں بنو یا بیعت کرلو۔۔ایسی صورت حال میں ،میں کوسعاد ت کہ سوا کچھ نہیں سمجھتا ۔ ظالموں کے ساتھ زندگی گزارنے کو ذلت محسوس کرتا ہو اس لئے امام نے فرمایا میرے قیام کا مقصد مال و دولت حا صل کرنا نہیں ہے بلکہ اپنے نانا کی امت کی اصلاح ہے۔ آغا خطیب مہدی (ڈائریکٹر خانہ فرہنگ) نے فرمایا کہ عزاداری کو زندہ رہنا چاہیے۔عزاداری کرنے والے کا اتنا ثواب رکھا گیا کیوں آئمہ معصومین نے عزاداری کی سفارش کی ہے کیوں کہ اس کی روحَ ایثار ہے،روحِ بندگی ہے،دشمن شناسی ،رضا الہی خود اعتمادی اپنے آپکو پہچانا ،عزت ،سرفرازی غیرت اور شیطان کی ساتھ جنگ اور دور ی ہے۔عاشورہ اس وقت عاشورہ ہے جب لوگوں میں روح ِ مقصد حسینیؑ پیدا کر ے۔عاشورہ اس وقت عاشورہ ہے جب زندگی ملے۔صحیح عزاداری اس وقت عزاداری ہے جو دشمن نے اس میں شامل کیا ہے وہ دور ہو جائے جو عزاداری میں تحریفات شامل کی جاتی ہیں اس سے پاک ہو جائے۔ہمیں جو کچھ آج تک ملاہے امام ؑ کہ وسیلے سے ملا ہے۔
کچھ اہم نکات: 
کچھ اہم نکات جن پر زیادہ توجہ دیں ایام عزا قریب آرہے ہیں لہذا بھی سے ان نکات پر خا ص توجہ رکھیں:
* عزاداری میں جو تحریفات شامل ہوئی ہیں ان سے دور رہیں.
*جہاں بھی مجلس برپا کرئے مشن حسینی کوبیان کریں اور جہاں بھی مجلس پڑھیں وہاں زیادہ سے زیادہ خطبات سید الشہداء ؑ بیا ن کریں حماسہ حسینی بیان کریں۔
*جو ظاہری طور پر شامل ہیں ذوالجناح،تابوت وغیرہ انکو اصل مقصد کے لئے استعمال کریں۔مجلس اس انداز سے پربا کریں جیسے امام زین العابدین ؑ نے کی جیسے امام باقرؑ نے کی جیسے امام رضا ؑ نے کی اس حوالے سے پڑھیں کہ کیا طریق کار تھا آئمہؑ کی عزاداری کرنے کا۔ وہ طریقہ کار خود بھی پڑھیں اور دوسروں کے سامنے بھی یبان کریں کیونکہ آئمہ ؑ نے جو عزاداری و بیداری کہ لئے اپنایا۔،ا ن سب کی کوشش کرئے کیونکہ خواہران بی بی سیدہ ؑ کی کنیزوں میں ہیں تو تحریفات سے دور رہیں، صحیح واقعا ت بیان کرئے کتابیں پڑھیں حقیقت سے بڑھ کر کو ئی چیز اثر انداز نہیں ہو تی۔شہید استاد مطہری کی کتاب( حماسہ حسینی ؑ ) پڑھیں اور ایک ساتھ بیٹھ کر اس موضوع پر تبادلہ خیال کریں۔آپ جب مصائب پڑھیں لہوف المقتل سے پڑھیں(سید ابن طاوس ) کی۔
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژنل سیکرٹیری جنرل خواہر زہراء نجفی کا خطاب:
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژنل سیکرٹیری جنرل خواہر زہراء نجفی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ مجلس وحدت مسلمین کہ اغراض و مقا صد عزاداری کا انعقاد اور اسکی بقاء بنیادی مقاصد میں سے ہے،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹیری جنرل آغا راجہ ناصر صاحب نے فرمایاکہ: یہ خطیب اور ذاکرین ہمار ی �آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں۔مجلس وحدت مسلمین کا کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جس دن وہ مقصد سید الشہدا ء کے لئے کوئی اقدام نہ کرے۔اور اسی کوشش کی ایک کڑی ذاکری ورکشاپ ہے۔مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژنل سیکر ٹیری جنرل خواہر زہراء نجفی نے فرمایاکی امام مظلوم نے اپنے قیام کا مقصد بیان کردیا تھا اور فرمایا تھا کہ ا گرمیرے خون کے علاوہ دین نہیں بچ سکتا تو آؤ تلواروں مجھ پر ٹوٹ پڑو۔تو مقصد دین کی بقاء ہے ،مجلس وحدت مسلمین یہی مقصد لے کر چل رہی ہے۔ آخر میں فاضلِ قُم و مشہد اور اسکالر زکے پینل نے شرکاء کے سوالات کے جوابات دےئے اور عنا و ینِ مجالس ، بانیانِ مجالس و سامعین کی ذمہ داریوں جیسے اہم نکات پر گفتگو فرمائی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree