وحدت نیوز (کراچی) آیت اللہ شیخ باقر نمر کی سزائے موت کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن ضلع ملیر کی جانب سے مرکزی امام بارگاہ جعفر طیار سوسائٹی سے ناد علی اسکوائر مین روڈ تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس سے خطاب مولانا نسیم حیدر، مولانا حامد مشہدی، مولانا محمد علی جوہر، علامہ ع غ کراروی اور احسن عباس نے کیا۔ رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے سعودی حکومت کی جانب سے معروف عالم دین شیخ باقر النمر کے سر قلم کئے جانے کو وحشیانہ اقدام قرار دیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ معتبر عالم دین کو دہشت گرد ی کا الزام لگا کر شہید کرنا آل سعود کا مجرمانہ اقدام ہے، اس سے قبل بھی مزارات کی بے حرمتی اور سانحہ منہ میں شہید ہونے والے بے گناہ افراد کا خون سعودی حکومت کے گلے پر ہے، عالمی ادارہ انصاف اور حقوق انسانی کی علمبردار تنظیموں کو چاہیئے کے وہ فوراََ اس مجرمانہ اقدام کی مذمت کریں اور آل سعود کے خلاف عالمی تحریک کا آغاز کریں۔ مقررین نے سعودی میڈیا کی جانب سے معروف عالم دین شیخ باقر النمر کی شہادت کے بعد ان کا القائدہ سے تعلق جوڑنے کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے پاکستانی ذرائع ابلاغ سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی حکومت کے اس پروپیگنڈے کے بجائے حق کی اشاعت کریں کہ معروف عالم دین شیخ باقر النمرکا تعلق کسی اسلام دشمن دہشتگرد جماعت القاعدہ سے نہیں ہے۔ رہنماؤں نے سعودی حکومت کے اس پروپیگنڈے کو ان کے خوف کی علامت قرار دیا۔
وحدت نیوز (کمالیہ) مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام کمالیہ میں لبیک یارسول اللہ (ص) کانفرنس کا انعقاد المصطفٰی فاونڈیشن نارتھ امریکہ کے تعاون سے کیا گیا۔ کانفرنس میں ایم ڈبلیو ایم کی مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری، سید ناصرشیرازی،چیئرمین سنی اتحادکونسل صاحبزادہ حامد رضا، مرکزی سیکریٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک خرم نواز گنڈاپور،مرکزی رہنما جمیعت علمائے پاکستان (نیازی)پیرانصرفرید چشتی ، چیئرمین المصطفیٰ فائونڈیشن علامہ ظہیرالحسن نقوی کے علاوہ دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اکابرین نے شرکت کی۔ کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے دینی و سیاسی رہنماوں کے علاوہ شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ حکمران دہشتگردی کے عفریت سے جان چھڑانے کی بجائے مردانہ وار مقابلہ کریں قوم ساتھ دیگی، عالمی دہشتگرد گروہ داعش سے متعلق میڈیا رپورٹس کے منظرِعام پر آنے کے بعد حکومتی وزراء کی جانب سے ملک میں داعش کے وجود سے انکار قوم کی آنکھوں میں دُھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ لاہور، سیالکوٹ سمیت پنجاب کے دیگر اضلاع سے داعش کے کارندوں کی گرفتاری اور اس سفاک گروہ کی وال چاکنگ اس بات کی دلیل ہے کہ دہشتگرد منظم انداز میں اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے سرگرم ہیں۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ سیدالانبیاء کی شخصیت مسلمانوں کے لیے نقطہ اشتراک ہیں، پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کے زوال کا سبب سیرت رسول (ص) سے دوری اور انحراف ہے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ملتان میں ''میلاد مصطفٰی'' موٹرسائیکل ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ اقتدار نقوی نے مزید کہا کہ الحمدللہ مجلس وحدت مسلمین نے پاکستان میں مسلمانون کے درمیان اتحاد اور وحدت کا عملی نمونہ پیش کیا ہے، قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری پاکستان میں شیعہ سنی وحدت کی عظیم مثال قائم کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان شیعہ سنی علماء اور اکابرین نے مل کر بنایا تھا اور انشااللہ یہی مل کر پاکستان کو بچائیں گے، ملک کو چند اشرافیہ خاندانوں نے یرغمال بنایا ہوا ہے ملک میں سیاسی قیادت کی غیرسنجیدگی کی وجہ سے ہزاروں شہداء کی قربانی کے باوجود بھی دہشت گردی میں کوئی کمی نہیں آئی۔ پاکستان میں کراچی، سیالکوٹ اور اب لاہور سے داعش کی نرسریاں موجود ہیں لیکن وفاقی حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔
وحدت نیوز (کراچی) معروف شیعہ عالم دین آیت اللہ شیخ باقرالنمرکی آل سعودکی ناجائز حکومت کے ہاتھوں مظلومانہ شہادت کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن نے قائد وحدت علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پر کل نمائش چورنگی تاسی بریز اسپتال تک احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کردیا ہے، یہ اعلان ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل حسن ہاشمی نے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا ہے،ان کاکہنا تھا کہ آل سعود کی جارح حکومت کے ہاتھوں آیت اللہ شیخ باقرالنمرکی مظلومانہ شہادت کے خلاف مرکزی احتجاجی ریلی کل بروز اتوارتین بجے سہہ پہر نمائش چورنگی تاسی بریز اسپتال تک نکالی جائے گی جس میں مختلف شیعہ سنی تنظیمات کے قائدین اور اکابرین خطاب کریں گے،تمام حامیان مظلومین سے شرکت کی اپیل ہے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) نائجیریا کا دارلحکومت ابوجا ہے،اس کے پڑوسی ممالک میں چاڈ،کیلیفورنیا،کیمرون،وینزیلا اورتنزانیہ شامل ہیں،یہ بر اعظم افریقہ کاایک انتہائی اہم اسلامی ملک ہے،اس کا رقبہ 923768مربع کلومیٹر اور آبادی تقریباً ۱۸ کروڑ نفوس سے تجاوز کرچکی ہے۔آٹھویں صدی میں شمالی افریقہ کے مراکش، الجزائر، لیبیا، تیونس، مصر اور مشرق سے سوڈان، صومالیہ، یمن اور سعودی عرب جیسے مسلمان ممالک کے ذریعے اس ملک میں اسلام داخل ہوا اور بعد ازاں یہاں مسلمانوں کی حکومت تشکیل پائی، بیسویں صدی کا سورج اس ملک پر برطانوی تسلط کا پیغام لے کر طلوع ہوا،۱۹۶۰ تک نائیجریا برطانیہ کی غلامی میں ایک نوآبادی بن کررہا،اس دور میں عیسائیت کو نائیجیریا میں خوب پھیلایا گیا،تعلیمی اداروں میں بائبل اور عیسائیت کی تعلیم کو لازمی قرار دیا گیا اور مشرقی علاقوں کے قبائل نے اسی عہد میں عیسائیت اختیار کی۔
نائیجیریا میں اسلام عیسائیت کے لئے ایک کھلا چیلنج ہے،شروع سے ہی تبلیغِ دین میں عیسائیت کو براہِ راست مسلمانوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا،مسلمان آبادی کے لحاظ سے آج بھی وہاں ایک بڑی اکثریت ہیں،۱۹۶۰ عیسوی میں نائیجریا کی آزادی ایک عیسائی جنرل برونسی کے خونی انقلاب کی بھینٹ چڑھ گئی،اسلامی لیڈر شپ کا قتلِ عام کیا گیا،اس قتلِ عام سے مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان مزید نفرتیں پیدا ہوئیں۔
بعد ازاں عیسائیوں اور مسلمانوں کی نسبتاً مخلوط حکومت وجود میں آگئی،۱۹۶۷ میں ایک عیسائی فوجی کرنل اجوکو نے مرکزی حکومت سے بغاوت کرکے مشرقی نائیجریا میں بیافرا کے نام سے نئی حکومت بنا لی،پٹرول سے مالا مال یہ منطقہ چونکہ عیسائی آبادی پر مشتمل تھا ،چنانچہ مغربی حکومتوں نے اس کا خیرمقدم کیا،کرنل اجوکو کی بغاوت کو مرکزی حکومت نے جلد ہی کچل دیا ،البتہ اس کچلنے میں ۱۰ لاکھ افراد لقمہ اجل بن گئے۔
اس عیسائی کرنل کی بغاوت کے صرف چند سالوں کے بعدیعنی ۱۹۷۰ کے عشرے میں عالمی عیسائیت کے ادارے نےبرّ اعظم افریقہ کو ایک عیسائی برِّ اعظم میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا،ڈالروں کی بارش کی گئی اور عیسائی مبلغین کی ایک بڑی کھیپ مختلف شکلوں میں مغرب اور امریکہ سے برِّ اعظم افریقہ میں داخل ہوئی۔
ٹھیک اسی عشرے میں یعنی ۱۹۷۸ کو نائیجیریا میں انجمن اسلامی سورہ نائیجیریا کا سیکرٹری جنرل شیخ ابراہیم زکزاکی کو منتخب کیا گیا ۔شیخ ابراہیم زکزاکی مالکی مسلک سے تعلق رکھتے تھے،وہ ۱۹۸۰ میں ایران میں اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے موقع پر ایران آئے،ایران میں ان کی ملاقات دوسری مرتبہ امام خمینیؒ سے ہوئی،اس سے پہلے وہ پیرس میں بھی امام ؒ سے ملاقات کرچکے تھے،اس دوسری ملاقات سے ان کی زندگی اور افکارو نظریات میں بھی ایک انقلاب برپاہوا، واپسی پر۸۰ کی دہائی میں ہی انہوں نے ایک اور تنظیم انجمن اسلامی کی بنیاد رکھی،انجمنِ اسلامی کی بنیاد کا مقصد مسلمانوں کو آپس میں متحد کرنا اور دشمنوں کی سازشوں سے آگاہ کرنا تھا۔مسلمانوں کی وحدت اور دشمن شناسی کے پرچار کے باعث ،عیسائیت ،وہابیت اور صہیونیت کی مثلث ان کی تاک میں لگ گئی۔
مسلمانوں میں بیداری اور وحدت کی تبلیغ،خصوصاً مسئلہ فلسطین پر آواز اٹھانےکے باعث انگلش،ہسپانوی،عربی ،فارسی اور ہداسائی جیسی زبانوں پر مسلط اس مسلمان لیڈر کو اب تک ۹ مرتبہ جیل میں ڈالا گیا ہے،آخری مرتبہ شیخ کو۱۹۹۶ میں گرفتار کرکے ۱۹۹۸ میں رہاکیاگیا۔
لوگوں کو اسلام سے متنفر کرکے عیسائی بنانے کے لئے ۲۰۰۲میں بوکوحرام کی بنیاد ڈالی گئی۔شیخ نے تمامتر مشکلات کے باوجودشعور و بیداری کا سفر جاری رکھا ,وقت کے ساتھ ساتھ بوکوحرام جیسے ٹولے عوام النّاس میں متنفر ہوتے گئے اور شیخ کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا گیا۔”شیطانی مثلث” کے ایجنڈے کے مطابق بوکوحرام نے بچوں کو قتل کر کے،عورتوں کو اغوا کرکے اور بے گناہ انسانوں کا خون بہاکر اسلام کو بدنام کرنے کا جو منصوبہ بنایا تھا وہ شیخ کی شخصیت کے باعث ناکام ہوگیا۔
لوگ بوکوحرام کے بجائے شیخ کو اسلام کا ماڈل سمجھنا شروع ہوگئے،لوگوں کی اکثریت نے بلاتفریق مذہب و مسلک شیخ کی آواز پر لبّیک کہنا شروع کردیا ،شیخ کی عوامی مقبولیت کے باعث اسلامی اتحاد کو بھی فروغ ملا اور یوم القدس کو بھی مسلمان مل کر بنانے لگے۔ہر سال یوم القدس کی شان و شوکت میں اضافہ ہونے لگا اور یوم القدس کے پروگراموں میں تمام اسلامی مسالک کے نمائندے بھرپور شرکت کرنے لگے۔
دوسری طرف ““شیطانی مثلث” “کے پالتو درندے” بوکوحرام “کے نام سے فقط درندگی تک محدود ہونے لگے اور شیخ زکزاکی حقیقی اسلام کی نمائندگی کرنے لگے۔چنانچہ گزشتہ سال یوم القدس کے موقع پر شیخ کے تین بیٹوں سمیت تقریبا تیس سے زائد افرادکو شہید کیاگیا۔۲۰۱۴ میں یوم القدس کے موقع پر ہونے والی شہادتوں کے ذریعے “شیطانی مثلث” نے عالمِ اسلام کی بے حسی اور بے خبری کا اندازہ لگایا اور اس سال شیخ کی بیداری اور شعور کی لہر کو کچلنے کے لئے بھرپور حملہ کیا ۔
یہ دوسرا حملہ پہلے سے بھی زیادہ شدید تھا،شیخ کے باقی رہ جانے والے بیٹے اور بیوی سمیت ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو شہید کیا گیا جبکہ شیخ کو زخمی حالت میں کسی نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
بالکل وہی درندگی جو نائیجیریا میں بوکوحرام کے کارندے کرتے ہیں ان کے آقاوں نے بھی کی۔ اب ان ظالم درندوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ظلم کی رات چاہے کتنی ہی طویل کیوں نہ ہو سویرا ضرورہوتا ہے۔
جب تک دنیا میں اسلام کو بدنام کرنے کے لئے طالبان،داعش اور بوکوحرام جیسے گروہ بنائے جاتے رہیں گے،زکزاکی بھی جنم لیتے رہیں گے۔دنیا کب تک دھوکہ کھائے گی ،میڈیا کب تک خاموش رہے گا،انسانی حقوق کے ادارے کب تک بے حسی کا مظاہرہ کریں گے۔۔۔بالاخر شہیدوں کا لہو رنگ لائے گا ۔۔۔ضرور رنگ لائے گا
کتاب سادہ رہے گی کب تک؟؟
کبھی تو آغاز باب ہو گا۔۔۔
جنہوں نے بستی اجاڑ ڈالی،،
کبھی تو انکا حساب ہوگا۔۔۔۔
سکون صحرا میں بسنے والو۔۔
ذرا رتوں کا مزاج سمجھو۔۔
جو آج کا دن سکوں سے گزرا۔۔
تو کل کا موسم خراب ہو گا۔۔۔۔۔۔
بلاشبہ۔۔۔ کل کا موسم ظالموں کے لئے خراب ہوگا۔۔۔۔
تحریر۔۔۔۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سعودی حکومت کے ہاتھوں ممتاز عالم دین آیت اللہ شیخ باقر النمرکی شہادت پر گہرے غم و غٖصے کا اظہارکرتے ہوئے اتوار کے دن کو یوم احتجاج اور یوم سوگ کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ سعودی حکومت کی اس بربریت اور وحشیانہ اقدام نے عالم اسلام کی سب سے بڑی دہشت گرد حکومت کا چہرہ آشکار کر دیا ہے۔شیخ باقر النمر اتحاد بین المسلمین کے حقیقی داعی تھے۔انہوں نے امت مسلمہ کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کے غاصبانہ تسلط کی ہمیشہ مذمت کی۔انہوں نے کعبہ کی مقدس آمدن کو شراب و کباب اور عالم اسلام کی تباہی پر خرچ کرنے کے خلاف آواز بلند کی ۔انہیں سعودی عرب کے بادشاہوں کی حکومت نے موروثی بادشاہت کے اس غیر اسلامی نظام کو تنقید کا نشانہ بنانے کی پاداش میں موت کی سزا سنا دی۔ یمن ،شام سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں جمہوریت کے فروغ کے لیے اپنے تمام تر وسائل فراہم کرنے والے ملک سعودی عرب میں اپنے شہری کو اظہار رائے کی بھی آزادی حاصل نہیں۔اقوام عالم کو اس واقعہ کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں شیخ نمر کی شخصیت ہر دلعزیز،قابل احترام اور غیر متنازعہ تھی۔سعودی حکومت اپنے اس اقدام سے عرب میں اٹھنے والے مختلف تحاریک کو دبانے کی مذموم کوشش کی ہے جو آل سعود کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوں گے۔سعودی حکومت کے جارحانہ اقدام دنیا بھر میں سعودی حکومت کے خلاف نفرت میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔امت مسلمہ کو اس حقیقت کا ادراک ہو چکا ہے کہ سعودی حکومت استعماری طاقتوں کے گٹھ جوڑ سے امت مسلمہ کے مفادات کے خلاف سرگرم ہے۔شیخ باقر سمیت سینتالیس افراد کے سرقلم کرنے کے احکامات پر عمل درآمد سعودی رعونت کا عملی اظہار ہے ۔مجلس وحدت مسلمین نے ملک بھر میں احتجاج کی کال دے دی ہے ۔ہم اس المناک سانحہ پر ملک کے تمام بڑے شہروں میں سعودی عرب کی حکومت کے خلاف احتجاج کریں گے ۔