وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےسربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ امام خمینیؒ کی زیر قیادت سرزمین ایران پر رونما ہونے والا اسلامی انقلاب پوری دنیا میں غلبہ اسلام کا نقطہ آغاز ثابت ہوا ،آج استعماری قوتیں غلبہ اسلام سے خوفزدہ ہیں اور اسلامی انقلاب کے اثرات سے محفوظ رہنے کے لیے ملت اسلامیہ کے خلاف سازشوں کے جال بن رہی ہیں لیکن وہ اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکیں گی ،انقلاب اسلامی کی 36ویں سالگرہ کے موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے بیان میں انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ اس نے مذہب و مسلک کی قید سے بالا تر ہو کر انسانی ذہنوں کو بیدار کیا اور بالخصوص ملت اسلامیہ کو استعماری طاقتوں سے آزادی کے حصول کا راستہ دکھایا ، انہوں کہا کہ ا نقلاب کسی علاقہ، سرزمین، یا مذہب کے لیے مختص نہیں ہوتے اور نہ ہی ان کے اثرات کو روکا جا سکتا ہے۔
فرانس، روس، چین یا دوسرے ممالک میں انقلاب آئے تو انہوں نے بھی باقی اقوام پر اپنے اثرات ڈالے، لیکن ایران میں آنے والے انقلاب اور باقی ممالک میں آنے والے انقلابات میں بنیادی فرق یہ ہے کہ ایران کا انقلاب "اسلامی" یعنی دین مبین اسلام کے بنیادی اصولوں پر قائم تھا جبکہ دوسرے ممالک میں آنے والے انقلابات خاص اقتصادی، یا معاشرتی نظریہ کی بنیاد پر تھے، کہ جنکا دین اسلام سے کوئی براہ راست رابطہ نہ تھا۔انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران نے جہاں پورے عالم اسلام پر اپنے اثرات مرتب کئے وہاں اس سے سرزمین پاکستان پر بھی مثبت تبدیلیاں رونما ہوئیں، اس خطے میں شہید علامہ عارف حسین حسینی اور شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے پاکستانی معاشرے کو انقلاب اسلامی کی حقیقت سے روشناس کرانے کے لئے کلیدی کردار ادا کیا اور ملت تشیع پاکستان کو آج بھی شہید حسینی کے وہ تاریخی کلمات اچھی طرح یاد ہیں جن میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم ولایت فقیہ سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کیلئے تیار نہیں ہیں اور پاکستانی سرزمین سے کسی کو بھی برادر اسلامی ملک ایران میں انقلاب کے خلاف کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا امریکہ، اسرائیل اور سامراجی سازشوں کا راستہ روکنے کے لئے ملت اسلامیہ کے ہر فرد کو اسلامی انقلاب کا ساتھ دینا ہوگا، تاکہ شیطان بزرگ اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل و سیکریٹری امور خارجہ ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی کا جامعہ الولایت کا دورہ۔ جہاں پر طلاب سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مشرق وسطی میں ابھرنے والی مقاومت اسلامی کی دفاعی پوزیشن کے حوالے سے کہا کہ امریکہ و اسرائیل اس وقت مشرق وسطی میں شکست تسلیم کر چکے ہیں۔ جس کی مثال امریکی صدر باراک اوباما کا رہبر معظم سید علی خامنہ ای کو لکھا گیا خط ہے جس میں اس نے ایران سے داعش کو ختم کرنے کے لئے مدد مانگی ہے۔ اور حزب اللہ کا شام و لبنان کی سرحدوں پر دہشتگردوں اور اسرائیل کے ساتھ جنگ میں فتح سے ثابت ہو گیا کہ جبہ مقاومت اب ناقابل شکست طاقت بن چکا ہے۔ اور انشاٗ اللہ وہ وقت دور نہیں ہے جب سر زمین پاکستان پر حقیقی محبان وطن کی حکومت آئے گی۔ اور پاکستان میں آئین کی بالا دستی ہو گی۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان میں رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا رضوی نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں عدم برداشت اور غیر جمہوری رویے کی وجہ سے پاکستان میں جمہوری ادارے مضبوط نہ ہو سکے۔عدم برداشت کے بڑھتے ہوئے رجحان سے آج جمہوری ادارے زبوں حالی کا شکار ہے بلکہ اس منفی طرز عمل کے فروغ نے عوام کو جمہوریت کے ثمرات سے بھی کوسوں دور رکھا ہے۔ ایک دوسرے کے نظریات سے اختلاف رکھنا ہر جماعت کا حق ہے لیکن اختلاف گالی گلوچ تک پہنچ جانا کسی طور پر بھی مناسب نہیں ہے۔رویوں میں مثبت تبدیلی سیاسی و معاشی استحکام کا باعث بنتے ہیں۔ پاکستان قانون کی حکمرانی سے محروم ملک ہے۔ آئین کا مکمل نفاذ ہی ملک میں مختلف اقسام کے مافیاز، سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز اور ناجائز دولت کے نظام حکومت اور ریاست پر غلبے کو کم اور ختم کر سکتا تھامگر افسوس غلبہ آئین اور قانون کے بجائے مسلسل مافیاز اور خاندانی سیاسی جماعتوں کے اجارہ دار قائدین اور ان کے پیاروں کا ہی ہوتا رہا۔ قائدین کی ان اجارہ داریوں نے ملک میں سیاسی جماعتوں کی نشوونما ہونے ہی نہیں دی۔بیڈ گورننس، قانون کی دہری عملداری، خاندانی سیاست ، مافیاز کاراج، کرپشن کلچر،سیاسی پولیس کی وجہ سے سیاسی جماعتیں طاقت پکڑ ہی نہ سکی۔ شاید یہی وجہ ہے کہ عوام بے پناہ کرپشن ، بد انتظامی ، بے قابو مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ کے عذاب کو برداشت کرتے رہے۔
وحدت نیوز (کراچی) تکفیری دہشتگردوں کے خاتمہ کیلئے تمام محب و طن سیاسی و مذہبی جماعتوں کو مشترکہ جدو جہد کرنا ہوگی ،آپریشن ضرب عضب نے تکفیری دہشتگروں کی کمر توڑ دی ہے سانحہ پشاور و شکار پور دہشتگردی کی ایک ہی کٹری ہے ، سانحہ شکار پور وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے مساجد وامام گارہوں کی سکیورٹی کے انتظامات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ، سندھ حکومت کالعدم جماعتوں کے خلاف آپریشن کرنے سے قاصر ہے ،سندھ حکومت کی سر پرستی میں صوبہ بھر میں کالعدم تکفیری گرہوں کی کفریہ وال چاکنگ اور چھنڈوں سمیت دفاتر آج بھی کھلے ہیں ، صوبہ میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کیلئے افواج پاکستان سے اپیل کرتے ہیں، 15فروری سانحہ شکارپو ر شہداء کمیٹی لواحقین کے احتجاج میں ایم ڈبلیوایم کی جانب سے بھر پور ساتھ دیا جائے گا ،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کی صوبائی کابینہ کے رہنماؤں علامہ مختار امامی ،مولانا نشان حیدر،عبد اللہ مطہری ،عالم کر بلائی سمیت دیگر رہنماؤں نے شہداء کمیٹی کے سر براہ علامہ مقصود حسین ڈومکی، مولانا سکندر علی ،مولانا احمد علی شاہ ،فدا عباس ،سید عباس علی شاہ، قمر دین شیخ، سے وحدت ہاؤس شکار پورملاقات میں رہنماؤں نے اپنے مشترکہ مذمتی بیان میں کیا ۔
ملاقات میں علامہ مقصود حسین ڈومکی کا کہنا تھا کہ تکفیری دہشتگرد ملک بھر کی طرح سندھ میں اپنی جڑیں مضبو ط کر رہے ہیں جبکہ نا اہل و زیر اعلیٰ صرف زبانی جمع چرچ اور دہشتگردی کی روک تھام کے بجائے کاسمیٹک انتظامات سے کا م چلا رہے سانحہ پشاور ہو یا شکارپور دہشتگردی کا سلسلہ تکفیریت سے ملتا ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا میں دین اسلام و مسلمانوں کو بدنام کیا جا رہا ہے جب تک تکفیریت کے خلاف ملک گیر آپریشن اورسیاسی ،مذہبی اور سماجی تنظیموں کا اتحاد تشکیل دینے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے شہداء کمیٹی کی جانب سے بہت جلد ملکی محب و طن سیاسی و مذہبی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی ،جمعہ 13فروری کو شہداء کمیٹی کی جانب سے اندرون سندھ میں احتجاج کیا جائیگا اور ہڑتال کا کریں گے اس حوالے سے شہداء کمیٹی کی جانب سے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں سے رابطہ کئے جارہے ہیں اور بہت جلد آئندہ کا لائحہ عمل شکیل دیا جائے گا ۔علامہ مختار امامی کا کہنا تھا کہ شہداء کمیٹی کی جانب سے ہر فیصلہ کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں شہداء کے لواحقین کے ساتھ ہیں سندھ حکومت سانحہ شکار پور دہشتگردوں کی گرفتاری سے زخمیوں کے علاج تک چھوٹ دعوے کئے علامہ مختار امامی نے گزشتہ روز کراچی کے مقامی اسپتال میں زیر علاج سانحہ شکار پور دہشتگری کے ایک اور زخمی اعجاز شاہ کی شہادت پر دلی غم و رنج کا اظہار کیا اور محروم کے درجات کی بلندی کی خصوصی دعا کرائی۔
وحدت نیوز (مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر شعبہ سیاسیات کے زیر اہتمام یکجہتی کشمیر سیمینارکا انعقاد کیا گیا،سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے یکجہتی کشمیر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سیاست کا یہ کلچر رہا ہے کہ اگر کوئی کام نہیں کرنا ہوتا تو اس کے لیئے کمیٹی بنا دی جاتی ہے، اور اس کمیٹی کا سربراہ ایسے فرد کو لگا دیا جاتا ہے جو متعلقہ امر کا بال برابر بھی علم نہ رکھتا ہو، کشمیر کمیٹی کا چئیرمین کشمیری کو بنایا جائے جو کشمیری جغرافیائی حالات سے واقف ہو ، آلو پیاز کی تجارت ضرور ہو ، مگر اس سے آگے بڑھ کر کشمیر کاز پر توجہ دی جائے، انہوں نے کہا کہ شہدائے کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ، اور سلام پیش کرتے ہیں اُن ماؤں کو کہ جن کے بچے اُن ہی سے تربیت پا کر راہ شہادت اپناتے ہیں ، باضمیر کا ڈٹنا حسینی ہونے کا پتا دیتا ہے ، جو کٹ تو سکتا ہے مگر اپنے مشن و مقصد سے پیچھے نہیں ہٹ سکتا ، کشمیر میں الیکشن ہو جانا حل نہیں ، پائیدار حل استصواب رائے ہے ، مجلس وحدت مسلمین دنیا میں جہاں کہیں بھی ظلم ہو اسکی مذمت و مخالفت میں علم بلند کیئے ہوئے ہے، مسئلہ کشمیر تو گھر کا مسئلہ کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے،دیگر ایشوز کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر پر مذاکرات از حد ضروری ہیں ، اور مذاکرات میں مسئلے کے اصل فریق آر پار کی کشمیری قیادت کو شامل کیا جانا بھی ضروری، انہوں نے کہا کہ ولایت فقیہ کا پرچم جو کربلا سے لے کر چلے تھے تھام کر کشمیری مظلوم و محکوم عوام کے لیئے آواز بلند کرتے رہیں گے، اوبامہ کی انڈیا آمد کسی طور پر بھی خطرے سے خالی نہیں ، امریکہ جو سلامتی کا ضامن بنا بیٹھا ہے کیا اقوام متحدہ کی قراردادیں نظر نہیں آتیں ؟ ہم کشمیری عوام سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں ، اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنی کشمیر پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے سہ فریقی بامقصد مذاکرات کے ذریعے سے مسئلے کے پائیدار حل کی طرف بڑھے ، یہی پاکستان ، ہندوستان اور خطہ کے مفاد میں ہے۔
سابق چئیرمین کشمیر کلچرل اکیڈمی علامہ جواد جعفری نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیئے تشریف لائے ہم انہیں ویلکم کرتے ہیں، مگر اب آگے بڑھ کر عملی اقدامات کی ضرورت ہے، مسئلہ کشمیر انتہائی اہم ایشوہے، اسے اجاگر کرنے کے لیئے عربی ، اردو، انگلش سمیت دنیا کی تمام زبانوں میں کام کرنا ہو گا، یورپین و بیرون ممالک کشمیر کاز کے لیئے جانے والے وفود صرف سیر سپاٹے کرتے ہیں ، وفود مین جانے والوں کو مسئلہ کشمیر یہاں تک کہ کشمیری اضلاع ، گاؤں،دیہات اور شہر تک کا پتا نہیں ہوتاکہ وہ کہاں ہیں؟ وفود میں کشمیری ماہرین و قیادت کو شامل کیا جائے ، ہماری قیادت صرف اور صرف کشمیری کر سکتے ہیں، کسی کو نوازنے یا جھنڈی دینے کی خاطر کشمیری قوم کا نمائندہ مقرر کرنا کہاں کا انصاف ہے؟ صرف اس لیئے کشمیریوں کا نمائندہ مقرر کر دیا گیا کہ وہ مراعات لیتا رہے اور ہمارے خلاف نہ بولے، کشمیر کاز زندہ رکھنے کا کریڈٹ صرف انہیں جاتا ہے جواس راہ میں قربانیاں دیتے چلے آ رہے ہیں، کشمیری تاریخ لازوال قربانیوں کی داستان سے بھری پڑی ہے، حکمران ہر گز اس قابل نہ تھے کہ مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھ سکیں ، ہم نے مملکت خداداد پاکستان کو اسلامی مملک کی تشکیل کے لیئے بنایا، بجائے اس کے کہ تشکیل کو تکمیل کی طرف لے کرجا سکیں ، لسانی ،علاقائی اور مسلکی بنیادوں پر جھگڑے شروع کر دیئے ۔ ہمیں تمام تر تعصبات سے بالا ہو کر ایک ملت بنکر پاکستان کو مضبوط بنانا ہو گا، ہمیں ایک دوسرے کو برداشت کرنا ہو گا، محبت کو فروغ اور نفرت کو مٹانا ہو گا ، تب جا کر کشمیر ایشو جیسے اہم مسائل کے لیئے باہم متحد ہو کر جدوجہد کر سکتے ہیں ۔
سیمینار سے سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر سید تصور عباس موسوی،نمائندہ مہاجرین مقبوضہ کشمیر سید محمد حسین نقوی، ناظم امامیہ آرگنائزیشن سید اشتیاق حسین سبزواری، ڈپٹی جنرل سیکرٹری شیعہ علماء کونسل حافظ کفایت حسین نقوی، سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم مظفرآباد مولانا طالب ہمدانی،سیکرٹری روابط ایم ڈبلیو ایم آزاد کشمیر مولانا سید حمید حسین نقوی،سیکرٹری یوتھ ایم ڈبلیو ایم مظفرآبادسید شاہد کاظمی، نمائندہ آئی ایس او سید تجمل کاظمی، سید علمدار مہدی نقوی، محمد ابرار قادری و دیگرنے خطاب کیا۔
وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای نے آج صبح ایئرفورس کے ہزاروں افسران اور اہلکاروں کے عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے گذشتہ 36 برس کے دوران ایران کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کی وجوہات اور اہداف پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایران کو اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے میں شدید غلط فہمی کا شکار ہے، اسے جان لینا چاہئے کہ ایران ہرگز اس کے سامنے سرتسلیم خم نہیں کرے گا اور اپنی خود مختارانہ اور عزت مندانہ پالیسیوں کو جاری رکھے گا۔ انکا کہنا تھا: "ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد دنیا کی مختلف اقوام نے جب ایرانی قوم کی دلیری اور شجاعت کا مشاہدہ کیا اور دیکھا کہ ایران کس طرح امریکہ کی تسلط پسندانہ پالیسیوں کے مقابلے میں اٹھ کھڑا ہوا ہے تو وہ اسلامی انقلاب کی عاشق ہوگئیں اور دل سے ہماری حامی ہوگئیں، جبکہ دوسری طرف عالمی استکباری قوتوں خاص طور پر امریکہ نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے پہلے دن سے ہی اس عظیم انقلاب کو ختم کرنے کی ٹھان لی اور اس مقصد کیلئے کسی بھی اقدام سے گریز نہ کیا۔ ان کی دشمنی آج تک جاری ہے۔"
امام خامنہ ای نے کہا کہ امریکہ اور عالمی استکباری قوتوں کی دشمنی کسی خاص شخص یا اشخاص سے نہیں بلکہ وہ ملت ایران کی انقلابی تحریک، ان کی خود مختاری اور عزت مندانہ قیام کی دشمن ہیں اور اس حقیقت کا وہ خود بھی اعلانیہ طور پر اعتراف کرتے ہیں۔ استکبار جہانی ایرانی قوم کی استقامت اور پائیداری کی وجہ سے شدید غصے میں ہیں۔ ان کا اصلی مقصد ملت ایران کی تحقیر کرتے ہوئے اسے اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ شدید غلط فہمی اور حساب کتاب میں غلطی کا شکار ہوچکے ہیں۔ اسی غلط فہمی کی ایک مثال چند روز پہلے منظر عام پر آنے والا امریکی عہدیدار کا ایک بیان تھا، جس میں اس نے یہ کہا کہ ایرانی جوہری مذاکرات میں بے بس ہوچکے ہیں اور ہمارے جال میں پھنس گئے ہیں۔ امام خامنہ ای نے کہا کہ کچھ دن بعد 11 فروری (انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کی سالگرہ) کے موقع پر تم لوگ اچھی طرح دیکھ لو گے کہ ایرانی قوم بے بس نہیں۔
ولی امر مسلمین جہان نے کہا کہ ایرانی قوم اور مسئولین کبھی بھی بے بسی کا شکار نہیں ہوئے اور انہوں نے اس حقیقت کو اپنے عمل کے ذریعے بھی ثابت کیا ہے اور مستقبل میں بھی اپنی خلاقیت اور شجاعت کے ذریعے اس کا ثبوت پیش کرتے رہیں گے۔ امام خامنہ ای نے کہا وہ جو اس وقت انتہائی بے بس اور ناچار ہوچکا ہے امریکہ ہے، دنیا اور خطے کے موجودہ حالات اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ انہوں نے شام، عراق، لیبیا، فلسطین، غزہ، افغانستان، پاکستان اور یوکرائن میں امریکی ناکامیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "یہ تم لوگ ہو جو گذشتہ کئی سالوں سے مسلسل ناکامیوں اور شکست کا شکار ہو رہے ہو، جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور ایران کی آج کی صورتحال کا 36 سال پہلے کی نسبت موازنہ ہی نہیں کیا جا سکتا۔"
ولی امر مسلمین جہان نے علم و ٹیکنالوجی، مختلف سماجی مسائل، بین الاقوامی اور خطے کی سطح پر حاصل ہونے والی عظیم کامیابیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اسلامی جمہوریہ ایران گذشتہ تجربات کے قیمتی ذخیرے کے ذریعے انتہائی طاقت کے ساتھ ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور چونکہ امریکی حکام ایران کی ترقی کو روکنے میں ناکام رہے ہیں، لہذا اس وقت اسلامی جمہوری نظام کو برداشت کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ مستقبل میں بھی ان کی سیاسی، سیکورٹی، اقتصادی اور ثقافتی سازشیں ایران کی ترقی کو روک نہیں پائیں گی۔"
نامناسب جوہری معاہدے سے بہتر معاہدے کا نہ ہونا ہے:
اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ایران اور مغربی ممالک کے درمیان جاری جوہری مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی یہ تاثر پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایران کے پاس ان کے مطالبات ماننے کے علاوہ کوئی چارہ باقی نہیں بچا اور ایران اب مکمل طور پر بے بس ہوچکا ہے جبکہ یہ سراسر جھوٹ پر مبنی دعویٰ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکام بارہا اس بات پر تاکید کرچکے ہیں کہ نامناسب معاہدے سے بہتر یہ ہے کہ معاہدہ ہی طے نہ پائے، میں بھی ان کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں۔ میری نظر میں بھی نامناسب معاہدے سے بہتر معاہدہ کا طے نہ پانا ہے۔ امام خامنہ ای نے کہا کہ جوہری مذاکرات میں ایران کا رویہ مکمل طور پر منطقی رہا ہے، جبکہ مدمقابل نے غیرمنطقی رویہ اپنا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بامعنی مذاکرات کیلئے ضروری ہے کہ دونوں اطراف ایک مشترکہ نکتے تک پہنچنے کی کوشش کریں، لیکن اگر ایک فریق اپنے غیر منطقی رویے کے ذریعے اپنی مرضی کے مطالبات دوسرے پر ٹھونسنے کی کوشش کرے تو مذاکرات ناکامی کا شکار ہوجاتے ہیں۔
ولی امر مسلمین جہان نے کہا کہ امریکہ اور اس کے پیرو ممالک کا رویہ مذاکرات کے دوران انتہائی غیر منطقی رہا ہے اور وہ یہ توقع کر رہے ہیں کہ ایران ان کے تمام مطالبات من و عن قبول کر لے گا، لیکن یہ رویہ مذاکرات کے اصول کے منافی ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ ملت ایران کبھی بھی دھونس اور زبردستی قبول نہیں کرتی، چاہے یہ زبردستی کسی کی طرف سے بھی ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی بھی ایسے معاہدے کی اجازت نہیں دوں گا جو ایرانی قوم کی عزت اور احترام سے تضاد رکھتا ہو۔ انہوں نے مذاکرات میں ایران کی عزت، احترام اور ترقی کو ملحوظ خاطر رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان شرائط کے ساتھ انجام پانے والا معاہدہ ملت ایران کیلئے قابل قبول ہوگا۔