وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل و سیکرٹری امور خارجہ نے یوم شہادت شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کے موقع پر ایک بیان میں کہا کہ 5 اگست 1988 کو پاکستان اور پاکستانی عوام کو انسانیت ، اسلام اور پاکستان کے مسائل کیلئے مخلصانہ جدوجہد کرنے والے عظیم قائد سے محروم کر دیا۔ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی اور ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی جیسے عظماء سے اپنے آپ کو منصوب کرنے والا کھبی بھی اسلام ، ملت تشیع اور وطن کی خاطر عملی جدوجہد کیے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔

شہیداء راہ حق کو اپنا مشن عزیز تھا اور وہ اس اپنے مقدس مشن پر فدا ہونے کا عملی درس دے گئے ہیں۔ اور شہید قائد کے حققیی فرزندان اور وارثین وہی ہونگے جو ان کے مشن کی تکمیل کے لئے عملی فعالیت کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔ آج بھی پاکستان کے اندر فعال نظر آنے والا نظریاتی طبقہ شہید کے افکار سے درس لے کے پرورش پانے والا طبقہ ہے۔ پس عصر حاضر کی ضرورت یہ ہے کہ شہید کے افکار کو زندہ کیا جائے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ تبلیغات کے سیکریٹری علامہ اعجاز بہشتی نے مری، تریٹ  سیداں میں قائد شہید عارف حسین کی برسی کے حوالے سے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کی لہو کی پاسداری کا درس حضرت زہنب ع نے دیا۔ آج کے دور میں شہدا کا یاد مناناخود شہادت سے کم نہیں ہے ۔

شہداء کو یاد رکھنا کا معنی اسلامی اصولوں اور اقدار دینی کو یاد رکھنا ہے ،رہبر معظم نے تاکید کی ہے کہ ہمشیہ شہداء کویاد رکھیں تاکہ جذبہ ایمانی باقی رہے ،رہبر معظم آیت اللہ خامنہ نے فرمایا 25سال قبل نواب صفوی کا اک خطاب جو شہادت کے حوالے سے تہا آج تک میرے رگوں میں باقی ہے وہ جذبہ شہید عارف حسین الحسینی کی برسی حقیقت میں لبیک یا حسین اور لبیک یا خامنہ ہے ،عصرحاضر کے ہر ظالم کو ذلیل کرنا ہے تو شہدا کو یاد کرنا ہو گا۔ قاید عارف کی فکر اور نظریہ کو زندہ رکھنا اور اس کی پاسداری کرنا ہم سب پر فرض ہے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) شہید قائد ملت جعفریہ علامہ سید عارف حسین الحسینی کے ستائیسویں یوم شہادت کے موقع پر مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے تعزیتی پیغام میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے  کہا کہ آج اس شہید قائد کی شہادت کا دن ہے جس نے اپنی قوم و ملت اور اپنے خدا کے ساتھ جو عہد کیا اسے نبھایا، اپنے راستے کے سچائی کی گواہی اپنے لہو سے دی، پاکستان کے تمام مومنین کو، پاکستان سے محبت کرنے والوں کو اور دنیا بھر میں اسلامی ممالک کی ان شخصیات کو جو شہید قائد کو تسلیم کرتی ہیں سے تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں،شہید قائد امام خمینیؒ کی مرجیعت اور ان کی رہبریت پر ایمان رکھتے تھے، مرجیعت علمی رہبری کو کہتے ہیں جبکہ لیڈرشپ ایک اجتماعی روابط کو کہتے ہیں۔ شہید قائد امام خمینیؒ کو اپنا مرجع بھی مانتے تھے اور اپنا رہبر بھی مانتے تھے۔ یعنی شہید قائد ولایت فقیہ پر بھی ایمان رکھتے تھے،شہید قائد کا اس بات پر یقین تھا کہ غیبت کبریٰ میں یہ امام زمانہ ؑ کی ولایت کا تسلسل ہے، پس شہید قائد اس بات کے قائل تھے کہ غیبت کبریٰ میں جو ہمیں صراط مستقیم کے ساتھ متصل رکھتا ہے وہ صرف اور صرف ولایت فقیہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہید قائد پاکستان کو ایک مستقل پاکستان دیکھنا چاہتے تھے، ایک ایسا پاکستان کہ جس میں پاکستان میں بسنے والے تمام طبقات کے درمیان بہترین عادلانہ تعلقات اور روابط ہوں،جہاں پر بھائی چارہ، اخوت ہو، مسلمانوں اور پاکستان میں بسنے والی تمام اقوام کے درمیان بھائی چارے کی بہترین مثال قائم ہو۔ شہید قائد چاہتے تھے کہ ہمارا وطن مستقل ہو، آزاد ہو، اس کی خارجہ و داخلہ پالیسی آزاد ہو۔ شہید قائد چاہتے تھے کہ پاکستان کو عالمی قوتوں کے سایہ سے نکالا جائے اور اسے خودمختار بنایا جائے،شہید قائد امام علی ؑ کی طرز پر پاکستان میں ملت جعفریہ کے سیاسی کردار کی ادائیگی کے خواہش مند تھے، امام خمینیؒ نے کہا تھا کہ شہید قائد اپنے تفکر کی وجہ سے شہید ہوئے ہیں اور شہید قائد کا تفکر یہ تھا کہ امریکہ شیطان بزرگ ہے اور اسرائیل کو عالم اسلام کا دشمن سمجھتے تھے۔ یہ شیطانی نظام تھا جو عالم اسلام پر مسلط تھا۔ شہید قائد کا نظریہ ولایت فقیہ پر بھی ایمان تھا۔ شہید کا خدا کے ساتھ رابطہ تھا۔ شہید قائد معنوی لحاظ سے بھی بہت بلند تھے۔ خدا پر توکل، خدا پر قوی ایمان یہ ایسی چیزیں ہیں کہ جو بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ دعا، طہارت، پاکیزگی نفس یہ ساری چیزیں شہید قائد کے اندر بہت زیادہ پائی جاتی تھیں،ہمیں کوشش کرنی چاہیئے کے شہید قائد کی سیرت مبارکہ کو اپنی عملی زندگی میں نمونہ عمل بناکر باطل سے ٹکرانے کی جرائت پید اکریں ۔




 

وحدت نیوز(لاہور) ہندوستانی فورسز کی جانب سے آئے دن ورکنگ بانڈری پر فائرنگ سے قیمتی جانوں کا ضیاع معمول کی بات کی بات بن چکی ہے جبکہ سینکڑوں خاندان نقل مکانی کرنے پر موجود ہیں، بھارت پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا مگر دوسری جانب ہمارے ناعاقبت اندیش سیاسی قیادت آج بھی بھارت سے دوستی کا راگ الاپ رہے ہیں، ہماری قوم کی سب سے بڑی بدقسمتی موجود حکمران ہیں جن کے مفادات پاکستان سے باہر ہیں لہذا یہ لوگ دشمن کو دشمن کہنا بھی پسند نہیں کرتے ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور رکن اسلامی نظریاتی کونسل علامہ محمد امین شہیدی نے مرکزی رہنماوُں کے اجلاس سے خطاب میں کیا انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو چاہئے کہ زبانی جمع خرچ بند کرکے بھارتی فورسز کی بلاشتعال فائرنگ کے واقعات کو عالمی سطح پر اٹھائے ، بھارتی فورسز کا جب دل کرتا ہے سیز فائر کے دو ہزار تین کے معاہدہ کی دھجیاں اڑتے ہوئے ورکنگ بانڈری پر چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں کا آزادانہ استعما ل کیا جاتاہے، جب تک مودی سرکار کا رویہ تبدیل نہیں ہوتا ان سے کسی قسم کی بات چیت کرنا وقت کا ضیاع اور قوم کو بیوقوف بنانے کے مترادف ہے بھارت پاک چائینہ راہداری منصبوبے کی تکمیل اور ان کے کٹھ پتلی طالبان دہشت گردوں کے خاتمے سے پریشان ہیں،۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اس ازلی دشمن کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا اور دہشت گردی کے ذریعے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل ہے،لیکن انشااللہ پاکستانی قوم اور افواج ان کے اس ناپاک ارادے کو خاک میں ملاکر رکھ دیں گے،علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ پوری قوم کی توقعات اس وقت فوج اور جنرل راحیل شریف سے ہیں جو کہ اس وقت دہشت گردوں کے خلاف اپنا خون بہا کر پاکستا ن میں قیام امن اور روشن مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اسی طرح قوم کی دعائیں اس وقت  پاکستان رینجرز کے  جوانوں کے ساتھ بھی ہیں جوکہ بارڈر پربھارتی فورسز کو بھر پور جواب دے رہے ہیں،پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے انڈیا کے ناپاک عزائم کے خلاف موثر جواب دینے کے لئے فوج ہی وہ  واحد ادارہ ہے جس سے پوری قوم کو توقعات ہیں تاہم حکمرانوں کو چاہئے کہ اپنا وہ کردار اد ا جس کا عوام نے انہیں ووٹ دیا تھا ناکہ مودی سرکار کے آگے بزدلوں کی طرح سر جھکا کر کھڑے رہیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے مفتی امان اللہ قتل کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت منظور کرا لی ہے۔ اس سے پہلے علامہ امین شہیدی مولانا اصغر عسکری، اقرار ملک اور مولانا اعجاز بہشتی کے ہمراہ عدالت عالیہ میں پیش ہوئے اور ضمانت کیلئے درخواست دائر کی جو عدالت نے منظور کرلی۔ یاد رہے کہ راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے چند روز قبل مفتی امان اللہ قتل کیس میں علامہ شہیدی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ مفتی امان اللہ کو گذشتہ سال نامعلوم افراد نے راولپنڈی میں قتل کردیا تھا، تاہم کالعدم تنظیموں نے پولیس پر پریشر ڈال کر علامہ امین شہیدی کا نام  مقدمے میں شامل کرایا تھا۔

وحدت نیوز (شکارپور) شکارپور ضلع کے نئے ڈپٹی کمشنرعابد سلیم قریشی نے جامع مسجد سیدالشہداء پہنچ کرشہداء نماز جمہ کے لئے فاتحہ پڑھی اور شہداء کمیٹی کے چیئرمین علامہ مقصود علی ڈومکی اور اراکین سے 22 نکاتی معاہدے اور مطالبات سے متعلق گفتگو کی ،اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سندہ حکومت نے 22 نکاتی معاہدے پر عمل در آمد نہیں کیا ، سندہ حکومت کی نا اہلی کے باعث آج شہداء کے وارث احتجاج کر رہے ہیں۔ سندہ حکومت نے رویہ نہ بدلا تو جمعہ 28 اگست کو یوم سیاہ اور یوم احتجاج منائیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان 48 مدارس کی فہرست شائع کی جائے جہاں دھشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اورشکارپور سمیت سندہ کے مختلف اضلاع میں دھشت گردی کے مراکز کے خلاف کاروائی کی جائے،اس موقع پر ڈپٹی کمشنرعابد سلیم قریشی نے شہداء کمیٹی کویقین دلایا کہ وہ ان مطالبا ت کے حل کے سلسلے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں گے ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree