وحدت نیوز (شکارپور) مجلس وحدت مسلمین ضلع شکارپورکے تحت تنظیم سازی مہم زور شور سے جاری ہے، اس سلسلے میں ضلعی سیکریٹری جنرل فدا عباس اور سیکریٹری امور تنظیم سازی شاکر حسین سومرونے چک سٹی اور بھرکھان کا دورہ کیا اور وہاں دو نئے تنظیمی یونٹس تشکیل دیئے، چک سٹی میں منعقدہ جنرل باڈی اجلاس میں کارکنان نے کثرت رائے سے برادرسید سچل شاہ کو جبکہ بھرکھان میں منعقدہ جنرل باڈی اجلاس میں کارکنان نے کثرت رائے سے برادر مظہر عباس کو نیا یونٹ سیکریٹری جنرل منتخب کرلیا ، دونوں منتخب سیکریٹری جنرلز سے ضلعی سیکریٹری جنرل فدا عباس نے حلف لیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈبلیوایم الہیٰ اہدافات کی حامل جماعت ہے، جس کا بنیادی مقصد ملت تشیع کو نظم کی لڑی میں پرو کردرپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے۔امید کرتے ہیں کہ نومنتخب سیکریٹری جنرل صاحبان جماعت کی پالیسیوں کے مطابق اپنی فعالیت سے قوم کی خدمت میں مصروف عمل ہوں گے ، انشاء اللہ تنظیم سازی کا یہ عمل جاری رہے گا اور مذید نئے یونٹس جلد تشکیل دیئے جائیں گے۔
وحدت نیوز (کراچی) کے الیکٹرک انتظامیہ شہر کراچی کے باسیوں کو ذہنی مریض بنانے پر تلی ہوئی ہے،مختلف علاقوں میں غیر اعلانیہ،طویل اور بلاجواز بجلی بندش نے شہریوں کا جینا دوبھر کردیا ہے، موسم گرما کی آمد سے قبل ہی بجلی لوڈشیڈنگ کے اوقات میں اضافہ عوام کو ذہنی اذیت میں مبتلا کرنے کی کوشش ہے،قانون نافذ کرنے والے ادارے کے الیکٹرک انتظامیہ کی عوام دشمنی کا نوٹس لیں، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کراچی ضلع ملیر کے سیکریٹری جنرل احسن عباس رضوی نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ان کاکہنا تھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی حب کراچی کے الیکٹرک انتظامیہ کی نا اہلی کی بھینٹ چڑھ گیا ہے، صنعتیں اور تجارتی مراکز تباہی کے دھانے پہنچ چکے ہیں، گھریلو صافین بوگس بلنگ اور بلاجواز لوڈشیڈنگ کے باعث کرب میں مبتلا ہیں، مختلف علاقوں میں دس تا بارہ گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری ہے، بعض علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا کو ئی شیڈول ہی مکررنہیں، جس سے شہریوں کو شدید مشکلا لاحق ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تو موسم گرما کا ٹھیک سے آغاز بھی نہیں ہوااور کے الیکٹرک انتظامیہ نے عوام کواذیت میں مبتلا کردیا ہے،کنڈہ سسٹم اور بجلی چوری کو بنیاد بناکر لوڈشیڈنگ کا آغاز کرنے والے ادارے نے شہر بھر میں لوڈشیڈنگ کا غیر منصفانہ نظام تشکیل دے رکھا ہے، دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض علاقوں میں رات بارہ بجے اور ایک بجے تک لوڈشیڈنگ جاری رہتی ہے اور بعض جگہ دو تین بجے رات کو بھی بجلی بند کردی جاتی ہے، حکمران طبقہ یو پی ایس ، جنریٹرز اور پاور جنریشن سسٹم کی بدولت شاہانہ زندگی گزار رہا ہے جبکہ غریب آدمی فقط کے لیکٹرک انتظامیہ کو کوسنے پر مجبورہے، اگر کے الیکٹرک انتظامیہ شہریوں کو بلاتعطل اور منصفانہ انداز میں بجلی فراہم کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی تو اپنی ذمہ داریاں حکومت کے حوالے کردے ۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری جنرل عباس علی موسوی نے کہا ہے کہ بارش تو اللہ کی رحمت کی صورت میں برستی ہے مگر کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کی کارکردگی کی وجہ سے یہ رحمت عذاب کی صورت اختیار کر گیا ہے۔ نکاسی آب کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے قابو سے باہر نظر آرہی ہے۔ایک طرف مسلسل بارشوں کے باعث نظام زندگی متاثر ہو رہی ہے تو دوسری طرف مزید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے ۔ اس سے پہلے کے شہر کا سارا نظام درہم برہم ہو جائے کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ملازمین شہر کا جائزہ لے اور جن علاقوں میں کام کرنے کی ضرورت ہے وہاں جلد از جلد نظام کو ٹھیک کرے۔
انہوں نے کہا کہ مسلسل بارشوں سے نالوں میں پانی کا بہاؤ بڑھ رہا ہے اور ایک موثر نظام کی غیر موجودگی کے باعث چھوٹے سیلاب کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔ اسکے علاوہ نکاسی آب کے ناقص نظام کے باعث کچھ علاقوں میں سڑکوں اور گلیوں میں پانی جمع ہو رہے ہیں جس کے باعث نہ صرف ٹریفک کے نظام میں خلل پیدا ہورہی ہے بلکہ یہ پانی شہر میں گندگی اور ماحول کی خرابی کا باعث بن رہی ہے۔شہر میں ایک جگہ سے دوسری جگہ پیدل چلنا بھی محال ہوگیا ہے اور اس طرح باران رحمت شہریوں کیلئے زحمت کی شکل اختیار کرگئی ہے۔
انہو ں نے مزہد کہاکہ ان وجوہات کی بنا پر عوام کو مشکلات کا سامنا ہے اور کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ملازمین بھی اس بات پر رد عمل کا اظہار نہیں کر رہے۔کروڑوں روپوں کے استعمال کے باوجود نالیاں بند ہونے کے باعث گندگی کے ڈھیرسڑکوں پر جمع ہو گئے ہیں اور اس سے تعفن بھی پھیلنے لگا ہے۔ شہر کے نظام کو برقرار رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ بیان کے آخر میں انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اورکوئٹہ میٹروپولیٹن کاپوریشن کی جانب سے صفائی کے اقدامات ناکافی نظر آرہے ہیں۔متعلقہ اداروں کے ملازمین اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے شہر کا جائزہ لے اور شہر میں درپیش مسائل کے حل سے عوام کی مشکلات میں کمی کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے خلیج تعاون کونسل کی طرف سے حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دیے جانے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں مسیحی اقلیتی برادری سمیت مختلف مکتبہ فکر کے لوگ حزب اللہ کے جھنڈے تلے اسلامی مقدسات اور لوگوں کے ناموس کی حفاظت کر رہے ہیں،سعودی حکومت کے نزدیک حزب اللہ کے دہشت گرد ہونے کی سب سے بڑی وجہ اسرائیل دشمنی ہے،اسرائیلی ایما ء پر آل سعود اور خلیجی ریاستوں کا یہ فیصلہ قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔ آل سعود خطے میں اسرائیلی عزائم اور اس کے مفادات کی تکمیل کے لیے سرگرم ہیں۔مسلمان نما یہ حکمران اسلام کے لبادہ اوڑھ کر صیہونی طاقتوں کو تقویت دے رہے ہیں جس کے عالم اسلام پر بدترین اثرات مرتب ہوں گے۔اسرائیل کے ہاتھ لاکھوں بے گناہ مسلمان کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔اس کے باوجود سعودی عرب کی طرف سے اسرائیلی کے کسی بھی اسلام دشمن اقدام کی مذمت نہ کرنا آل سعود اور اسرائیلی گٹھ جوڑ کا منہ بولتاثبوت ہے،داعش سے مقابلے کیلئے34ملکی اتحادتشکیل دینے والی سعودی حکومت کو عالم بشریت کی فلاح اور نجات کا ذرہ برابر احساس ہوتا تو داعش کو کچلنے میں مصروف حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دینے کے بجائے اس کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرتی،جو کہ داعش کے فتنے کو شام میں ہی دفن کرنے کا عزم کربیٹھے ہیں ، داعش کے مقابل حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کا کردار قابل تحسین ہے جو کہ عالم انسانیت کو اس نجس وجود سے نجات دلانے کیلئے شب وروز کوشاں ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت دنیا بھر میں داعش کی بربریت کے خلاف آواز بلند کی جار رہی ہے لیکن خلیجی ممالک ان مسلمان قوتوں کو نیچا دکھانے میں پیش پیش ہیں جو اسلام کی سربلندی اور بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ عالم اسلام پر ان نام نہاد مسلمانوں کی حقیقت آشکار ہو چکی ہے۔سعودی عرب کا متنازعہ کردار لمحہ فکریہ ہے۔ عالم اسلام کو یہ سوچنا چاہیے کہ آخر سعودی عرب اسرائیل کو مضبوط کرنے کے لیے امت مسلمہ کی غیرت کو داو پرکیوں لگا رہا ہے۔ حزب اللہ اسلامی تعلیمات کی حقیقی پیروکار ہے اور اس نے اپنے عمل سے اسلام کی حقانیت کو ثابت کیا ہے،حزب اللہ کی صداقت اور ایمان کا یا عالم ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد اسرائیل بھی سید حسن نصراللہ کے کلام کو پتھر پر لکیر اور سو فیصدسچ قراردیتا ہے۔ داعش کی طرف سے مقدسات اسلامی کی بے حرمتی کے خلاف حزب اللہ سب سے بڑی ڈھال ہے۔حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دینا آل سعود کی متعصبانہ سوچ کا نتیجہ ہے۔سعودی عرب عالم اسلام کا مشاہدہ صیہونی چشمہ پہن کر کر رہا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اسےاصل مسلمان(حزب اللہی) دہشت گرد اور مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے(داعشی) امن کے علمبردار دکھائی دے رہے ہیں۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) دور کسی گاؤں میں ایک غریب کسان رہتا تھا۔ اس کے تمام تر جائیداد ایک کھیت، رہنے کے لئے ایک کمرہ اور ایک گھوڑا تھا کمرہ کے ساتھ ہی گھوڑے کو باندھنے کے لئے چھوٹا سا اصطبل تھا یہ اصطبل اس قدر چھوٹا تھاکہ گھوڑا اِدھر اُدھر ہل نہیں سکتا تھا۔ کسان رات کو گھوڑے کو اصطبل میں بند کرتااور صبح نکال کر اس چھوٹی سی کھیت کے پاس چرانے لے جاتااور اس پر سفر کرتا اور محنت مزدوری کر کے اپنے پیٹ کی آگ بجھاتا تھا۔
کسان کا گھوڑے کو بند کرنے کا طریقہ کچھ مختلف تھا وہ شام ہوتے ہی گھوڑے کو سر کی طرف سے اصطبل کے دروازے کے پاس کھڑا کرتا اور پیچھے سے مار کر اسے آگے کی جانب دھکیلتا اور پھر گھوڑے کو اندر اصطبل میں بھیج کر دروازہ بند کرتا تھا۔ جب صبح گھوڑے کو نکالنا ہوتا تو پیچھے کی جانب سے رسی کو پکڑ کر کھینجتا یوں گھوڑا ریورس پوزیشن میں ہی پیچھے کی طرف آتے اور اصطبل سے باہر نکلتا۔
ایک دن کوئی امیر شخص وہاں آیااور اس نے وہ گھوڑا خریدنا چاہا اس امیر شخص نے گھوڑے کی قیمت ادا کی اور گھوڑے کو لے کر واپس اپنے گھر پہنچا۔ امیر شخص نے جب اس گھوڑے کی عادتیں دیکھیں تو کافی پریشان ہو،ا ہوا کچھ یوں کہ اس امیر شخص کے پاس بیس کے قریب گھوڑے موجود تھے اور ان کے لئے اس نے بڑا اصطبل خانہ بنوایا ہوا تھا تاکہ گھوڑے آرام سے اس میں بیٹھ سکیں اور گھوم پھر سکیں، لیکن غریب آدمی کے گھوڑے کی عادتیں باقی سب سے مختلف تھی۔۔۔اس بڑے اصطبل خانہ میں بھی یہ گھوڑا بالکل سیدھے طریقہ سے داخل ہوتا تھا اور تھوڑا سا چل کر رک جاتا تھا اور ہوشیار پوزیشن میں کھڑا رہتا تھا اور نہ ہی ادھر اُدھر ہلتا جلتا تھا، باقی سارے گھوڑے ادھر ادھر پھرتے تھے مگر یہ گھوڑا اپنی جگہ پر ساکت کھڑا رہتا، امیر مالک کو مزید حیرت تب ہوئی جب صبح اس نے اصطبل خانے کا دروازہ کھولا تو سارے گھوڑے باہر نکل آئے مگر اُس غریب کا گھوڑا لاکھ کوشش کے باوجود باہر نہیں نکلا نہ ہی وہ دائیں بائیں موڑا،امیر آدمی جب تمام طرح سے ناکام ہوچکاتو اس نے غریب آدمی کو بلا نے بھیجا اور تمام واقعہ سنایا، غریب آدمی اپنے گھوڑے کی عادتوں سے واقف تھا وہ سمجھ گیا کہ کس طرح گھوڑے کو باہر نکلنا ہے۔ غریب آدمی اصطبل خانے گیا اور دیکھا کہ دروازہ کھولا ہوا ہے مگر گھوڑا اپنے جگہ پر ساکت کھڑا ہے غریب آدمی نے گھوڑے کی رسی کو پکڑا اور پیچھے کی جانب کھنچا رسی کو کھنچنا تھا کہ گھوڑا فورا ریورس پوزیشن میں پیچھے کی جانب چلنا شروع کیا اور اس طرح اصطبل خانے سے باہر نکل آیا اور پھر باقی گھوڑوں کی جانب جانے لگا امیر آدمی اس گھوڑے کی حرکت دیکھ کر حیران رہ گیا۔
ایسے ہی کچھ صورت حال پاکستانی عوام کی بھی ہے ہم لوگ ہر وقت ظلم، ناانصافی، غربت، بے روز گاری، دہشت گردی اور کرپشن وغیرہ کا رونا روتے ہیں۔ آئے روز کہی نہ کہی مظاہرے، خودکشی، خودکش بم دھماکہ اور اسکولوں پر حملوں جیسے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں اور عوام بھی اس کے عادی ہوچکے ہیں۔ پہلے ایسے سانحات کبھی کبھی رونما ہوتے تھے لیکن اب ایسے واقعات کا ہونا تعجب نہیں ہوتا بلکہ کم اور زیادہ کے مرنے پر بات ہوتی ہے اور کم نقصان پر شکر ادا کرتے ہیں ۔
ناانصافی کا بول بالا ہے امیر امیر سے امیر تر اور غریب غریب سے غریب تر ہو تا جا رہا ہے....آبادی مسلسل بڑھ رہی ہے اور بے روزگاری عام، حکمران ملکی اقتصاد کو بہتر بنانے کے بجائے اپنی اقتدار کو بچا نے میں مصروف ہے، قومی خزانے خالی ہیں، قرضے مسلسل بڑھ رہے ہیں مگر حکمرانوں کے پرسنل اکاؤنٹس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، ان کے بچے غیر ملکی اعلی اسکولوں اور یونی ورسٹیوں میں پڑھتے ہیں اور غریب کے پاس اتنی بھی وسعت نہیں کی گلی محلے میں کھولے ہوئے کاروباری اسکولوں میں اپنے بچوں کو پڑھا سکیں۔ عوامی آمدو رفت کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور ذاتی فائدہ مند والی سڑکیں اور میٹرو آباد۔۔میڑو تو بنا یا گیا ہے مگر اس روڑ پر چلنے والے رکشے گاڑیوں کے لئے کوئی متبادل نظام نہیں۔
بحر حال تمام تر مشکلات اور اشرف المخلوقات ہونے کے باوجود ہم پاکستانیوں میں اور اس گھوڑے میں کوئی فرق نہیں ہم چارر سال غربت، بے روزگاری، ناانصافی اور ظلم کا رونا روتے ہیں مگر جیسے ہی الیکشن قریب آتے ہیں ہم اپنے پورانے رویش پر واپس آجاتے ہیں اور ان ہی حکمران جماعتوں کے پیچھے پڑ جاتے ہیں جن کو کئی دفعہ آزما چکے ہیں اور ان کے ہرجھوٹ اور فریب سے ہم واقف ہوچکے ہیں ، جنہوں نے ہر دفعہ عوام کو لولی پوپ اور جھوٹے دعووں کے سوا کچھ نہیں دیا اور اپنی حکومتی مدت پوری کرنے کے بعد ملک کو مزید قرضوں میں ڈوبو کر عوام کے تن سے لباس اتار کر چلے جاتے ہیں۔۔۔۔ہم بھی اپنی عادتوں سے مجبور انہی حکمران جماعتوں کو ووٹ دے کر ان کو اقتدار میں لے آتے ہیں پھر کچھ مہینوں کے بعد احتجاج جلسہ جلوس اور رونا دھونا شروع ہو جاتا ہے۔
عوام کو ان حکمرانوں کے تمام تر مفادات کا علم ہے مگر پھر بھی ہر بار ایک ہی غلطی دہرا تے ہیں کیونکہ ہم نے اپنے لگام کو ان حکمرانوں کے ہاتھوں میں دیا ہوا ہے اور وہ جس طرح چاہیں ہمیں چلاتے ہیں اور ہمیں اس چیز کا عادی بنا دیا گیا ہے کہ ان کے سوا کوئی نہیں پاکستان میں تمام تر طاقت ان ہی چند خاندانوں کے پاس ہے اور ہم بھی اپنی طاقت(عوامی طاقت) سے بے خبر اس کے عادی ہوچکے ہیں۔ نہیں معلوم وہ وقت کب آئے گا کہ ہم سندھی ،بلوچی، پنجابی ، مہاجراور دیگر علاقائی و خاندانی سیاست کے فریب کردہ خول سے باہر نکلیں گے اور اپنے زہن کو وسیع کر کے ملکی اور عوامی مفادات کے لئے کام کریں تاکہ وطن عزیز پاکستان کو درپیش مسائل کا حل نکال سکیں اور عالمی دنیا میں پاکستان کے امیچ کو بہتر بنایا جاسکیں، مگر افسوس ہم اس وسیع دنیا میں جہاں تمام تر سہولیات اور آرائش موجود ہیں، زندگی گزارنے کے اصول موجود ہیں اسلام اور قرآ ن موجود ہیں جس سے ہم اپنی تمام مشکلات کا حل نکال سکتے ہیں مگر ہم نے صرف چند پیسوں کے عوض، کچھ دنیا داری کی لالچ میں ہمیشہ اپنی غلامی کی عادتوں کو بر قرار رکھا ہوا ہے جس کی وجہ سے ہم نے اس وسیع اورروشن دنیا کو بھی اپنے اوپر تنگ کیا ہو ہے۔
تحریر۔۔۔۔۔۔ ناصر رینگچن
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلین پاکستان شعبہ تبلیغات کے مرکزی سیکریٹری علامہ اعجازحسین بہشتی نے یمن پر جاری سعودی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مکتب تشیع دنیا کے ہر کونے میں موجود مظلوموں کی حمایت اور ظالموں سے اظہار نفرت کرتے رہیں گے خواہ وہ نائجیرایا ہو یا یمن ہم ہمیشہ حق کی حمایت میں باطل سے ٹکرائیں گے چاہے اس کے لئے جان و مال کی قربانی ہی کیوں نہ دینا پڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت عالم اسلام میں فتنہ و فسا د کی جڑ آل سعود ہے جنہوں نے اپنے آقاؤں کی خوشنودی کے لئے مسلمانوں کا قتل عام کیا ہوا ہے اور ہر جگہ ظلم و بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
آل سعود روزانہ کی بنیاد پر نہتے معصوم یمنی عوام پر بمباری کر رہے ہیں جس سے اب تک سینکڑوں بچے ،خواتین سمیت ہزاروں بے گناہ لوگ شہید ہوچکے ہیں، سعودی عرب کی اس وحشیانہ کاروائی پر عالم اسلام کے ٹھیکہداروں کی خاموشی نہایت ہی افسوسناک ہے۔اب دنیا کا ہر باشعور فرد یہ جانتا ہے کہ آل سعود مجرم اور ظالم ہے اور کوئی بھی انسانیت دوست شخص آل سعود کے وجود کو پسند نہیں کرتا۔