وحدت نیوز(کوئٹہ ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے میڈیا سیل سے جا ری کردہ بیان میں ایم ڈبلیوایم کے رہنما علامہ ہاشم موسوی نے کہا ہے کہ نواسہ رسول ﷺحضرت امام حسینؑ نے دین اسلام کی سر بلندی کیلئے عظیم قر بانی دیکرتا قیامت دین مبین اسلام کو سر بلند کر دیا آپ حضرت امام علی ؑ اور بی بی فا طمہؑ کے فرزند اور تیسرے امام تھے 61ہجری امام عالی مقام نے میدان کر بلا میںیزید کے خلاف قیام کر کے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ اسلام کی ذریں اصولوں پر کوئی سمجھو تہ نہیں ہو سکتا ،آج کے جدید معا شرے میں جب جمہو ر یت کی باتیں تو بہت کی جا تی ہے لیکن خود اُن کے جما عتوں میں موروثی اور خاندا نی اجا رہ داری اور اقرباء پر وری در اصل ملوکیت ہی ہے جس کے خلاف امام عا لی مقام نے قیام کیا ۔امام عالی مقام نے اپنا سا را خاندان قر با ن کردیا لیکن ظلم کے آگے سر نہیں جھکایا ،آج پاکستان کو مذہبی دہشتگر دی کا سامنا ہے لیکن حکومت اور سیاسی و مذہبی جما عیتں اور دیگر تنظیمیں گڈ اور بیڈ طا لبان کے مسئلے میں الجھی ہوئی ہے اورتمام جما عتیں دہشت گر دی کی مذمت کر تے ہوئے کتراتے ہیں جو حسینی مشن کے خلاف ہے کیونکہ ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کا نام حسینی مشن ہے جو بد قسمتی سے آج کے جدید معاشرے میں اُس کا فقدان ہے۔
امام عالی مقام نے میدان کربلامیں اُس وقت کے سب سے بڑے طا غوت کے خلاف قیام کرکے آج کل کے نام نہاد تر قی پسند وں کو یہ پیغام دیا کہ دین سیاست سے جد انہیں، سیاست ایک پا کیزہ مقصد اور لوگوں کی فلاح وبہبود اور تر قی کیلئے کام کرنے کا نام ہے نا کہ اپنے ذاتی مفا دات اور کرپشن کانام ہے۔
دریں اثناء ایم ڈبلیوایم کے رکن صو بائی اسمبلی سیدمحمد رضا نے سید آبا د گرلز ہائی اسکول کا افتتاح کیا اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم تر قی نہیں کر سکتی تعلیم حاصل کرکے ہی ہم ترقی یا فتہ اقوام کے مقا بلے میں کھڑے ہوسکتے ہیں۔انہوں کی اسکول کی عمارت مکمل ہونے پر علاقہ کونسلر عباس علی کی کاوشوں کو سراہا اور اسکول کی ہیڈ مسٹریس اسٹاف اور طا لبات کو مبارک با د دی۔
وحدت نیوز(سکردو) ظالم و جابرحکمرانوںکیخلاف کلمہ حق بلند کرنااور استحصالی نظام کیخلاف میدان میں حاضر رہنے کا نام حسینیت ہے،سید شہداء کے پیروکار وہی ہے جو باطل قوتوں کیخلاف قیام کرے،دنیا میں ظالم قوتوں سے ٹکرانے کی ہمت حسینیوں کے علاوہ کسی کے پاس نہیں،حسینیت انسانیت کی بقا کا نام ہے،امام عالی مقام نے ظالمانہ نظام کیخلاف سر جھکانے سے سر کٹانے کو ترجیح دی،امام حسین وہ الہٰی شخصیت ہیں جنہوں نے جرات و ہمت، شجاعت و بہادری اورایثار و قربانی کو معراج عطا کی ،امام حسین وہ ہستی ہے جنہوں نے الہٰی اقدار اور اعلیٰ انسانی اقدار کو حیات نو دی ۔غیرت، شجاعت ، ایثار ، قربانی، وفا ، دیانت ، ظلم کے مقابلے میں قیام اور دیگر انسانی اوصاف مر چکے ہوتے اگرامام عالی مقام کربلامیں قیام نہیں کرتے ۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سکردو میں جشن ولادت امام حسین علیہ السلام کی مناسبت سے منعقدہ عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اٹھنے والی حریت پسند تحریکیں دراصل امام عالی مقام کے قیام کی مرہون منت ہے، دنیا بھر کی حریت پسند تحریکوں کی توانائی اور قوت کا مرکز کربلا ہے ۔ کربلا نے انسانیت کو دوام بخشا اور انسانوں کو اپنے سے مضبوط ترین ظالموں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا حوصلہ دیا۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ آج وطن عزیز پاکستان میں یزیدی قوتیں دہشتگردوں کی روپ میںسر اٹھا رہی ہیں ۔ ہر طرف قتل و غارت، دہشتگردی، ظلم و ناانصافی اور بے راہروہ کا دور دورا ہے۔ یہ شیطانی قوتیں چاہتی ہیں کہ پاکستان میں اسلام کا چہرہ مسخ ہو جائے، پاکستان عدم استحکام کا شکار ہو، پاکستان را اور موساد کی چراگاہ بن جائے، پاکستانی ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں اور وطن عزیز خانہ جنگی کیطرف بڑھے یوں وطن عزیز کی سالمیت خطرہ میں پڑ جائے لیکن شاید یزیدی قوتوں کو علم نہیں کہ حسینی پاکستان کی سرزمین میں موجود ہیں۔ہماری فوج اور عوام ان دہشتگردوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہو ئی ہے۔ کربلا سے درس حریت لیتے ہوئے ان شیطانی طاقتوں کا مقابلہ کر کے انکو تاریخی شکست دی جائیگی۔ وہ دن دور نہیں کہ جب ہماری دھرتی امن کا گہورا بنے گا اور امت مسلمہ کی قیادت کرنے کے اہل ہونگے۔ ہم گلگت بلتستان کی سرزمین پر عدل و انصاف پر مبنی معاشرے کے قیام کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں تاکہ یہاں ظلم وناانصافی کاخاتمہ اور حقوق سے محروم ، غریب ، مستضعف عوام کو انکے حقوق میسر ہوں۔
وحدت نیوز (شکارپور) شہداء کمیٹی کے چیئرمین علامہ مقصود علی ڈومکی نے قمر الدین شیخ، مولانا سکندر علی دل، فدا عباس، سید عطا حسین شاہ، سید میر حسن شاہ و دیگر کے ہمراہ کربلا معلیٰ امام بارگاہ شکار پور میں پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ شکارپور کو 100 دن سے زائد کا عرصہ گذر چکا ہے، مگر اس کے باوجود سندھ حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں کئے، ملک ریاض نے زخمیوں اور شہداء کیلئے جس رقم کا وعدہ کیا تھا وہ رقم ابھی تک موصول نہیں ہوئی۔ آج تک ہمارے زخمی علاج کیلئے پریشان ہیں، سندھ بھر میں دہشت گردوں کے اڈے اور ٹریننگ کیمپس موجود ہیں، ان کے خلاف آپریشن سست رفتاری کا شکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شکار پور، جیکب آباد، شہداد کوٹ، خیرپور و دیگر اضلاع میں جن دہشت گردوں کی ہم نے نشان دہی کی ان کے خلاف بھرپور آپریشن کی ضرورت ہے، ہم کراچی میں آغا خانیوں کے قتل عام اور گھوٹکی میں دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے ٢٢ نکاتی مطالبات پر عمل در آمد کے سلسلے میں ٧ رکنی کمیٹی کا اعلان کیا، تین ماہ کے طویل عرصہ میں اس کا فقط ایک اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں ٣ حکومتی اراکین میں سے فقط ایک رکن شریک ہوا، گذشتہ دو ماہ سے کمیٹی کا کوئی اجلاس نہیں بلایا گیا، جس پر ہم افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کا رویہ ٹھیک نہیں، وارثان شہداء کے ساتھ کئے گئے معاہدے پر جلد عمل کیا جائے، ورنہ ہم احتجاجی تحریک کا اعلان کریں گے۔ دریں اثناء شہداء کمیٹی کے وفد نے ایس ایس پی شکارپور سے ملاقات کرکے سانحہ میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری اور سیکورٹی معاملات پر گفتگو کی۔
وحدت نیوز(سکردو)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی یعقوب حسینی کا دورہ شغرتھنگ،شغر تھنگ کے عوام کے لئے امدادی رقوم کی تقسیم،عمائدین اور شغرتھنگ کے عوام کا مجلس وحدت مسلمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین ہمارے لئے امید کی کرن ہے،عوام سے خطاب کرتے ہوئے یعقوب حسینی کا کہنا تھا کہ شغرتھنگ کے عوام کے ساتھ ہونے والے ظلم و زیادتی کا 8 جون کے بعد احتساب شروع ہوگا،یہاں پر بسنے والے باعزت اور مخلص عوام انسانی بنیادی حقوق سے محروم ہیں،لوگ پتھروں کے دور میں زندگی گذار رہے ہیں،اور پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے یہاں سے منتخب ہونے والے نمائندے محلوں میں بیٹھے پر تعیش زندگی گذار رہے ہیں،روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والوں کے لئے شغرتھنگ کے عوام کی پسماندگی ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے،ان شااللہ مجلس وحدت مسلمین شغر تھنگ کے ان محرومین کے ساتھ ہیں،ہم ان کی خدمت کو عین عبادت سمجھ کر کریں گے،اور یہاں کی پسماندگی کو ختم کر کے بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے ہرممکن کوشش کریں گے،اس دورے کے موقع پر حلقہ 2 سکردو سے مجلس وحدت مسلمین کے امیدوار کاچو امتیاز حیدر اور علامہ شیر علی انصار ی موجود تھے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ظالموں نے پینتالیس معصوم لوگوں کی جان لے کر سانحہ پشاورکے غم تازہ کردیے ہیں۔ کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ قوم کے قتل عام کی یاد تازہ کردی کہ جہاں کوئی گھر ایسا نہیں ہے کہ جہاں ایک یا ایک سے زیادہ افراد موت کا شکار نہ ہوچکا ہو۔ یہ حملے ایسے لوگوں پر کیے جاتے ہیں جو سب کے سب پرامن ، ہمدرداور منکسر مزاج ، اپنے کام سے کام رکھنے والے لوگ یہ کسی فرد یا گروہ کے رنج ، غصے یا انتقام کا مسئلہ نہیں یہ خالصتاً تخریبکاری اور دہشت گردی کا خوفناک وار ہے۔ان کاروائیوں کامقصد ملک میں انتشار پھیلانا اور قوم کو عدم تحفظ میں مبتلا کرنا ہے۔ حکومتوں کی طرف سے ہر ورادات کے بعد مذمت کا بیان ، نوٹس لے لیا کی تکرار ، ہلاک شدگان کے ورثاء کے لیے پانچ لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے ایک لاکھ روپے کا اعلان اور اب زیادہ سنگین واردات پر ایک روزہ سوگ اور جھنڈا سر نگوں کرنے کی ذمہ داری بھی ان کے نازک کاندھوں پر آن پڑی ہے۔ پاکستان میں عوام نہ اپنی مرضی کی زندگی جی سکتے ہیں اور نہ ہی اپنی مرضی کی موت مر سکتے ہیں۔ کوئی دہشت گردوں کے ہاتھوں مرتا ہے اور کوئی گھٹ گھٹ کر مرتا ہے۔ دہشت گردوں نے اس ملک کے لوگوں کو جو دکھ دیے ہیں سو دیے ہیں لوگوں کو اس سے زیادہ دکھ قومی سیاسی قیادت کی بے حسی پر ہوتا ہے۔ 13مئی کی صبح صفورہ گوٹھ میں بے گناہ لوگوں کے قتل عام کا ایسا واقعہ رونما ہوا جس نے پوری دنیا کو جھنجوڑ کر کے رکھ دیا۔لیکن ہماری قومی سیاسی قیادت اسلام آباد میں کانفرنس منعقد کرتی رہی اس کانفرنس میں دہشت گردوں کے اس وحشیانہ اقدام کی اطلاع مل چکی تھی لیکن پوری قوم ٹی وی چینلز پر دیکھتی رہی کہ ہمارے قائدین اس کانفرنس میں بیٹھ کر قہقہے بھی لگاتے رہے اور پرتکلف کھانوں سے بھی لطف اندوز ہوتے رہے اور یہ بھی تاثر دیتے رہے کہ جیسے کوئی واقعہ رونما ہوا ہی نہیں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پوری قومی سیاسی قیادت اس کانفرنس سے اٹھ کر فوراً کراچی کے لیے روانہ ہو جاتی لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ سیاسی قیادت نے اب تک اپنے رویے سے یہ تاثر دیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے مسئلے کو نہ تو حل کرنا چاہتی ہے اور نہ ہی اس کے پاس اس مسئلے کا کوئی حل ہے۔ سیاسی قائدین دہشت گردی کے ہر واقعے پر صرف بیانات دیتے ہیں جو ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں ایم ڈبلیوایم کے کونسلرکربلائی رجب علی نے کہا ہے کہ آج ہمارے زوال کی بڑی وجہ خود غرضی اور مفاد پرستی ہے جب معاشرے کا کم و بیش ہر فرد خود غرضی اور مفاد پرستی کا رویہ اپنائے گا تو بلا آخر یہ معاشرہ اور اسکی منفی اور تخریبی اقدار خود ہمارے لئے تکلیف دہ اور تباہ کن ہو جائیں گے یہ معاشرہ رہنے سہنے کے اعتبار سے خود ہمارے لئے نا قابل برداشت ہو جائے گا کونسی ایسی اخلاقی بیماری ہے جو ہم میں موجود نہیں خود غرضی ، بد عنوانی ، حرص و حوس ، مفاد پرستی ، عیاری و چالاکی ،بے عملی غرض ساری اخلاقی برائیاں ہم میں پائی جاتی ہیں بد عنوانی اور رشوت ستانی ایک قبیح بیماری ہے لیکن یہ سرکاری ملازم سے لے کر سیاست دانوں اور وزیروں میں دیکھ سکتے ہیں یہاں تک کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور قانون ساز ادارے بھی اس سے مستثنیٰ نہیں فرد کی اخلاقی حالت کو سدھارے بغیر محض قانون سازی اور جمہوری اداروں کی بحالی اور بالا دستی سے ہم اپنی قومی اور اجتماعی حالت کو تبدیل نہیں کر سکتے ، ظلم و استحصال اور طرح طرح کے زمینی و آسمانی مصائب و آفات ایسے ہی معاشرے کا مقدر بنتے ہیں جہاں ہر فرد کا کردار بگڑ جائے اور اعلیٰ اخلاقی اقدار و صفات سے محروم ہو جائے آج ہمارے معاشرے کا وہ کونسا طبقہ ہے جو بلحاظ علم و تجربہ اور بلا امتیاز رنگ و نسل و عقیدہ ایسے اخلاقی امراض میں گرفتار ہیں کہ نہ انکا علم نا فع رہا اور نہ انکی کوششیں نتیجہ خیز ہیں ۔ ہم دوسروں کا احتساب تو چاہتے ہیں لیکن خود اپنا احتساب کرنے کیلئے تیار نہیں اگر سوچنے اور تجزیے کا انداز ایسا ہو جائے تو معاشرے کے عمومی صورتحال یہ ہو جاتی ہے کہ سب ایک دوسرے کو مورو الزام ٹھہراتے ہیں اور ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھاتے ہیں لہٰذا ہمیں چاہئے کہ قومی مفاد کو زاتی مفاد پر قربان کر دیں اس ایثار و قربانی کے نتیجے میں رفتہ رفتہ معاشرے اور ملک کی حالت سدھرتی جائے گی ۔