The Latest
ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی اور چیف جسٹس آف پاکستان کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی ہے اس ملاقات کی تفصیلات: پاکستان کے پانچ کروڈ عوام کو پاکستان کی آزاد عدلیہ اور اس کے سربراہ سےیہ توقع تھی کہ پاکستان میں مکتب تشیع کی جاری نسل کشی کے خلاف سوموٹو ایکشن لینگے۔
چیف جسٹس صاحب نے ہر چھوٹے سے چھوٹے مسئلے میں سوموٹو ایکشن لیکر عوام کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ آزاد ہے لیکن کوئٹہ میں ساڑھے پانچ سو بے گناہ محب وطن،افسران بیروکریٹس،تاجر،علماء،اساتذہ،اور طلبا،ججز،وکلا اور دیگرطبقات کاخون ناحق بہایا گیا ۔
محب وطن اہل تشیع افراد کو اغوا کے بعدذبح کردیا گیا اور اس قبیح عمل کی وڈیوباقاعدہ انٹرنیٹ پرجاری کی گئی۔ڈیر اسماعیل خان میں دہشت گردوں کے ہاتھوں چارسوپچاس سے زائد بے گناہ افراد خون میں نہلائے گئے جبکہ متعدد جوانوں کو فورسز نے گولی ماردی اور ان کی لاشیں سڑکوں پر پھینک دیں گئیں
پاراچنار میں ایک ہزار پچاس سے زائد افراد کو شہید کیا گیا متعدد معذور اور اپاہیج کئے گئے
گلگت بلتستان میں سینکڑوں لوگ مذہب کے نام پر دہشت کی بھینٹ چڑھ گئے لشکروں کے حملے ہوتے رہے درجنوں دیہات جلائے گئے ۔
کوئٹہ میں روزانہ کئی بے گناہ افراد شہید کردیے جاتے ہیں سیکوریٹی ادارے تماشائی رہے تو آپ کی عدالتوں نے بھی دہشت گردوں کو آزاد کیا
اس ملک کے پانچ کروڈ اہل تشیع آپ کی عدلیہ سے مکمل طور پر مایوس ہوچکے ہیں ،انکا اعتماد ریاستی اداروں سے اٹھتاجارہاہے
ایساکیوں ہے کہ ہمارے حوالے سے آپ بڑے سے بڑے سانحے پر بھی کوئی سوموٹو ایکشن نہیں لیتے ؟
چیف جسٹس نے توجہ دلانے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا
مجھے وطن عزیز ہے اور مذہب کے نام پر جاری درندگی اور بربریت پر نہایت افسوس ہے ،لیکن میری بھی کچھ مجبوریاں ہیں اس سے زیادہ میں کھل کر بات نہیں کرسکتا لیکن آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس درندگی اور دہشت گردی کے خلاف رٹ دائر کریں متعلقہ اداروں اور لوگوں کے خلاف دستاویزات میری عدالت میں فراہم کریں آپ محسوس کرینگے کہ میں اپنی ذمہ داری کیسے ادا کرتا ہوں
میں اس معاملے میں خود سے ایکشن لینے کا رسک نہیں لے سکتا اگر آپ رٹ دائر کریں تو میں پوری طرح سے توجہ دیکر اس کیس کو دیکھ نگا اور قوم کے اندر موجود مایوسی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کرونگا یہ میرا سیاسی بیان نہیں ،آپ اس کی صداقت کو میرے روئے میں محسوس کریں گے کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانیکے قیام کے لئے میں اپنی ذمہ داریاں کیسے ادا کرتا ہوں
میری مجبوری اور عذر سے آپ سمجھ لیں کہ میں نے اب تک خود سے قدم کیوں نہیں اٹھایا
جس میں علامہ محمد امین شہید صاحب نے کہا کہ ہم عنقریب تمام تر ثبوتوں اور دلائل و شواہد کے ساتھ آپ کی عدالت میں آئیں گے
احتجاجی کیمپ کے شرکاء نے آج اعلان کردیا کہ ملک بھر میں جاری دہشت گردی پر ریاستی خاموشی اور شیعہ نسل کشی کے خلاف جمعہ کے دن خواتین کی ریلی برآمد ہوگی جبکہ اتوار کے دن بچوں کی ریلی برآمد ہوگی خواتین اور بچوں کی ریلی دہشت گردی سے متاثرہ خواتین اور یتیم بچوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرینگے اور ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام میں ریاستی عدم دلچسپی کی مذمت کرینگے
پارلیمنٹ کے سامنے چائنہ چوک سے ریلی برآمد ہوئی جو پریس کلب اسلام آباد پر اختتام پذیر ہوئی ریلی کے اختتام پر شرکاء ریلی پریس کلب کے سامنے لگے ہوئے احتجاجی کیمپ پر ملک میں ہونے والی دہشت گردی اور اہل تشیع کی نسل کشی کے خلاف احتجاجا دھرنے پر بیٹھ گئے اور یہ احتجاجی کیمپ ایک غیر معینہ مدت تک لگا رہے گا ۔احتجاجی کیمپ کے شرکاء نے آج اپنی پہلی نماز مغربین باجماعت ادا کی ۔
کیمپ اس وقت علمائے کرام مجلس وحدت کے عہدہ داروں کے علاوہ عمائدین شہر اور جوانوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے
ایم ڈبلیو ایم نے ملک بھر میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے خلاف غیر معینہ مدت کے لیے احتجاجی کیمپ لگا دیا
چائنہ چوک تا نیشنل پریس کلب احتجاجی ریلی، سینکڑوں افراد کاشیعہ نسل کشی پر ریاستی اداروں کی مجرمانہ خاموشی کے خلاف مظاہرہ
اسلام آباد ( پ ر ) مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے ملک بھر میں سامراجی آلہ کاروں کے ہاتھوں ہونے والے قتل عام کے خلاف اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ لگا دیا گیا، احتجاجی کیمپ ملک بھر میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ ، شیعہ نسل کشی اور ریاستی اداروں کی مجرمانہ خاموشی کے خلاف چائنہ چوک سے نکالی جانی جانے والی احتجاجی ریلی کے اختتام پر لگایا گیا ، ریلی کی قیادت ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری ،سکیرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، اسلام آباد کے ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ فخر علوی اور مرکزی سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین سمیت ایم ڈبلیو ایم کے دیگر اکابرین نے کی ۔ ریلی میں ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او سمیت راولپنڈی اسلام آباد کی ایک درجن سے زائد مذہبی ، سیاسی ، انسانی حقوق کی تنظیموں کا اراکین اور سول سوسائٹی کے افرادد شریک تھے ، مظاہرین نے ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی پر ریاست اور ریاستی اداروں کی مجرمانہ خاموشی خلاف احتجاج کیا ،مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے این ڈبلیو ایم پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری اور دیکگر مقررین نے کہا کہ ملک بھر میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ وطن عزیز کو غیر مستحکم کرنے کی ایک سنگین سازش ہے ، ملک دشمن عناصر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سا لمیت کو خطرات میں دھکیلنے کے درپے ہیں ان کا راستہ روکنا ضروری ہے ، انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں فرقہ واریت نام کی کوئی چیز نہیں ، ایک سازش کے تحت قتل و غارت کی ان سنگین وارداتوں کو فرقہ واریت کا رنگ دے کر حقائق کومسخ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، انہوں نے انہوں نے میڈیا سمیت تما م نشریاتی اداروں کے نمائندگان سے اپیل کی کہ وہ ملک میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے لیے فرقہ واریت کی اصطلاح استعمال نہ کریں اور عوام کو اصل حقائق سے باخبر رکھیں ، ریلی کے اختتام پر نیشنل پریس کے سامنے غیر معینہ مدت کے لیے احتجاجی کیمپ لگانے کا اعلان کیا ، علامہ اصغر عسکری نے اس احتجاجی کیمپ کے اغراض و مقاصد اور اہداف پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ کیمپ ٹارگٹ کلنگ اور شیعہ نسل کشی کے خلاف احتجاج کو موثر بنانے، ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی ،قتل و غارت اور لاقانونیت کی جانب سیکورٹی اداروں کی توجہ مبذول کرانے ، دہشت گردی و لاقانونیت کے تدارک کے لیے عوامی شعور بیدار کرنے اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے لگایا جا رہا ہے ، انہوں نے تمام دینی و سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ کیمپ میں شریک ہو کر ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کا نشانہ بننے والے شہداء کے لواحقین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں ۔
ایم ڈبلیو ایم اسلام آبادکی جانب سے ٹارگٹ کلنگ اور شیعہ کشی کے خلاف اسلام آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ لگادیا گیا جبکہ اب سے کچھ دیر بعد پارلیمنٹ کے سامنے سے ریلی برآمد ہوگی اور پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ پر اختتام پذیر ہوگی جس کے بعد شرکاء احتجاجی کیمپ میں شریک ہونگے یہ احتجاجی کیمپ ایک غیر معینہ مدت تک لگا رہے گا کیمپ میں اہم پروگرامز ہونگے جن میں سے جلسہ خطابات،احتجاج،ریلیاں،ٹارگٹ کلنگ کے خلاف عوامی شعور کی بیداری کے لئے مختلف قسم کی پپلیکیشنز اہم سیاسی سماجی شخصیات سے ملاقات وغیرہ شامل ہیں
بلوچستان میں رواں سال 2012ء میں اب تک فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں 224 افراد جاں بحق اور 180 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ 2008ء سے اب تک 365 افراد جاں بحق اور 478 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق یکم جنوری سے 3 اگست 2012ء تک ٹارگٹ کلنگ کے 165 واقعات میں 224 افراد جاں بحق اور 338 زخمی ہوئے ہیں۔ جن میں ایف سی کے 43 اور پولیس کے 28 اہلکار شامل ہیں۔ اس عرصے کے دوران فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے 32 واقعات پیش آئے جس میں 93 افراد جاں بحق اور 172 افراد زخمی ہوئے۔
3 اگست سے یکم ستمبر تک فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے مزید نصف درجن واقعات پیش آئے جس میں سیشن جج سمیت 19 افراد جاں بحق اور 10 سے زائد زخمی ہوئے۔ اس طرح رواں سال میں اب تک فرقہ ورانہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 224 ہو گئی ہے۔ محکمہ داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق 2011ء میں فرقہ ورانہ ٹارگٹ کلنگ 21 واقعات میں 118 افراد ہدف بنا کر قتل اور 84 افراد کو زخمی کیا گیا۔ مجموعی طور پر 2008ء سے اب تک 365 افراد قتل اور 478 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
ایم ڈبلیو ایم ملتان کے سیکرٹری جنرل نے ملتان میں شب شہداء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت بلوچستان شہید ذوالفقار نقوی کے قتل کی تحقیقات کرتا تو اس طرح کے واقعات نہ ہوتے۔
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین ملتان کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسئن نقوی نے کہا کہ ملک میں شیعیان حیدرکرار کا ایک منظم سازش کے تحت قتل عام کیا جارہا ہے، اگر ایک عیسائی لڑکی کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے تو میڈیا ، قومی وصوبائی اسمبلیوں کے ممبران واویلا شروع کر دیتے ہیں اور عدلیہ کو نوٹس لینے پر مجبور کر دیتے ہیں لیکن شیعیان حیدرکرار کے قتل عام کے خلاف کوئی سیاست دان کھل کر بات نہیں کرتا سوائے چند افراد کے ، اُنہوں نے کہا کہ عدلیہ کی یہ صورتحال ہے کہ جیسے اُسے سانپ سونگھ گیا ہو۔
علامہ اقتدار نقوی نے کہا کہ اگر بلوچستان حکومت اور نام نہاد آزاد عدلیہ گزشتہ روز شہید ہونے والے سیشن جج ذولافقار نقوی کے قتل کی مکمل تحقیقات کی جاتیں تو اس طرح کے واقعے نہ ہوتے، اُنہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس قوم کے لیے اُمید کی کرن ثابت ہوگی۔
علامہ اقتدار حسین نقوی،سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین،ملتان،جنوبی پنجاب،سانحہ ہزار گنجی،بلوچستان حکومت کے خلاف،
مجلس وحدت مسلین کراچی کے رہنما مولانا صادق رضا تقوی ،محمد مہدی ،علامہ آفتاب جعفری اور آصف صفوی نے وحدت ہاوس کراچی سے جاری ہونے والے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ وطن عزیز پاکستان بلخصوص کوئٹہ میں شیعان حیدر کرار کی منظم نسل کشی نہ رکی تو عدلیہ اور حکمران نوجوان ملت کے غیض وغضب سے نہیں بچ سکیں گے۔ایڈیشنل سیشن جج بلوچستان ہائی کورٹ شہید سید ذوالفقار حسنین نقوی کی کوئٹہ میں امریکی نواز دہشت گردوں کے ہاتھوں بہیمانہ شہادت کی پرزور مذمت کرتے ہوئے رہنماوں کا کہنا تھا کہ ذوالفقار نقوی کا قتل دراصل عدل و انصاف کا قتل ہے ایڈیشنل سیشن جج بلوچستان ہائی کورٹ سید ذوالفقار نقوی ایک ایمان دار دین دار اور فرض شناس جج تھے اورانہوں نے عدل و انصاف کے دامن کو کبھی نہ چھوڑا ۔ رہنماوں کا کہنا تھا شہید ذوالفقار نقوی کا قتل آزاد عدلیہ پر ایک سوالیہ نشان ہے؟ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کہ جو خود کوئٹہ سے تعلق رکھتے ہیں وہ اپنے ہی شہر میں ہی موجود دہشت گرد عناصر کے خلاف کوئی سوموٹو نوٹس کیوں نہیں لیتے ہم حکومت اور عدلیہ کو متنبہ کرتے ہیں کہ اگر دہشت گردی کی روک تھام کے لیے کوئی موثر اقدامات نہیں کیئے گئے توجو نوجوان اب تک علماء کے احترام میں خاموش ہیں آگے چل کر ان نوجوانوں کو قابو میں رکھنا مشکل ہوجائے گا۔اور تمام تر حالات کی ذمہ دار حکومت وقت اور عدلیہ ہوگ
مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے لاہور میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے احباب وطن عزیز پاکستان کی روز بروز بگڑتی صورت حال سے بخوبی آگاہ ہیں، شیعان حیدر کرار پر آئے دن قاتلانہ حملے ٹارگٹ کلنگ روز مرہ کا معمول
بن چکا ہے، گزشتہ دنوں گلگت بلتستان سے لے کر کوئٹہ تک کوئی ایسا دن باقی نہیں کہ جس دن کسی نہ کسی شیعہ مسلمان کا خون اس سرزمین پر نہ بہا ہو، حکومت اور قانون نافذکرنے والے ادارے میڈیا اور اخبارات میں چند مذمتی جملے اور روایتی تسلیاں دے کر اگلے دن کے سانحے کے انتظار میں بیٹھ جاتے ہیں اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کی بجائے نہتے پر امن اور محب وطن لوگوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے لے کر صوبائی حکومتوں تک نے آج تک کسی ایسے قاتل کو گرفتار نہیں کیا اور نہ ہمارے مطالبات پر کان دھرنے کی کوشش کی گئی، شیعہ قوم کو پاکستان میں منظم منصوبے کے تحت دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کے بھیانک نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیشن جج کوئٹہ ذوالفقار نقوی کی شہادت عدل و انصاف کا گلہ کاٹنے کے مترادف ہے، جب عدلیہ کے افسران دہشت گردوں کے نشانے پر ہوں تو عام آدمی کے تحفظ کی توقع نہیں کی جا سکتی اور آج کے واقعات جو کوئٹہ میں معصوم شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کرنا اور ایک بھی دہشت گرد کا گرفتار نہ ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ ان دہشت گردوں کی سر پرستی ضرور کوئی طاقت کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ایجنسیوں کے کردار کو ان واقعات نے مشکوک بنا دیا ہے، بلوچستان کی حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وہاں گورنر راج نافذ کر کے ان قاتلوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے نہیں تو تمام تر حالات کی ذمہ داری وفاقی اور صوبائی حکومت کی ہو گی۔ علامہ اسدی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں طلباء گزشتہ کئی ہفتوں سے محصور ہیں اور وہاں غذائی قلت اور عوام ریاستی تشدد کا شکار ہیں لیکن ان کے مسائل کے حل کے لئے نہ تو وفاقی حکومت کوئی ایکشن لے رہی ہے نہ ہی وہاں کے نام نہاد صوبائی حکومت ان مسائل کے حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، گلگت بلتستان والوں کیساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک نہ کیا جائے کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کے ہاتھ حکومت وقت کے گریبان تک پہنچ جائیں۔
علامہ عبدالخالق اسد ی نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ بات بات پر سوموٹو ایکشن لے رہی ہے لیکن پاکستان میں دو ہزار سے زائد شیعہ مسلمانوں کے قتل عام پر خاموش بیٹھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ محترمہ عاصمہ جہانگیر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کے ذریعے شیعہ نسل کشی پر درخواست دائر کر رہے ہیں، اس کے بعد ہمیں اس بات کا بھی یقین ہو جائے گا کہ دنوں میں مقدمات نمٹانے والی عدلیہ شیعہ کلنگ کے دائر مقدمے پر کیا فیصلہ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم میڈیا کے توسط سے یہ مطالبات حکمرانوں، اعلی ٰ عدلیہ اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں تک پہنچانا چاہتے ہیں کہ کوئٹہ سمیت ملک بھر میں شیعہ نسل کشی پر سپریم کورٹ فوری سوموٹو ایکشن لے اور حکومت سمیت سیکورٹی اداروں سے ان واقعات پر فوری جواب طلب کرئے، گلگت بلتستان کے بگڑتے ہوئے حالات پر ہمیں شدید تشویش لاحق ہے وفاقی حکومت وہاں کے مسائل فور ی طور پر حل کرئے اور شاہراہ قراقرم کو افواج پاکستان کے حوالے کر کے لوگوں کے سفر کو محفوظ اور دہشت گردوں کے خلاف فوری فوجی آپریشن کا اعلان کرے ملک اسحاق کی گرفتاری کے بعد کل کالعدم تنظیم کے مظاہرے میں تکفیری نعرہ بازی کا وزیر اعلیٰ فوری نوٹس لیں ورنہ یہ گروہ دیگر صوبوں کی پنجاب کے امن کو بھی متاثر کرنے سے باز نہیں آئیں گے۔
اسلام آباد ( پ ر ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کوئٹہ میں ایک ہی دن میں تسلسل کے ساتھ ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کی تین وارداتوں میں نو افراد کی شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قتل و غارت اور خونریزی کی ان سنگین وارداتوں کی ذمہ دار حکومت بلوچستان ہے ، جو دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا علم رکھنے کے باوجود ان کے خلاف اپریشن نہیں کرتی ، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد سے جاری ہونے والے ایک پریس ریلیز میں انہوں نے کہا کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ بلوچستان کی حکومت کو علاقائی امن و امان سے کوئی دلچسپی نہیں اس لیے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے کوئی عملی کردار ادا نہیں کرتی ، اگر سانحہ القدس ریلی اور سانحہ مستونگ جیسے روح فرسا واقعات میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جاتاتو کسی بھی شرپسند کو تخریب کاری کی جرات نہ ہوتی ، بد قسمتی سے آج تک کسی قاتل کو بھی پکڑ کر تختہ دار تک نہیں پہنچایا گیا ۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ حکمرانوں کی بے حسی کی انتہا یہ ہے کہ کوئٹہ میں ایک ہی روز ٹارگٹ کلنگ کی تین وارداتیں ہوئیں اور نو معصوم شہریوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا لیکں حکمرانوں کے کانوںپر جوں تک نہیں رینگی، ان حالات میں حکومت اور حکومتی اداروں سے عوام کے تحفظ کی توقع رکھنا فضول ہے ، انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے تناظرمیں قوم کو وحدت کی لڑی میں پرو کر متحد اور منظم کرنے کی ضرورت ہے ، تاکہ قوم کی اجتماعی طاقت کے ساتھ بیرونی ایجنڈے پر کام کرنے والے دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا جا سکے ۔