وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی و ضلعی رہنماؤں کا ایک اہم اجلاس مرکزی رہنما نثار فیضی کی زیر صدارت مرکزی سیکرٹریٹ میں ہوا۔اجلاس میں شہید عارف حسینی کی برسی کے سلسلے میں ہونے والی ’’مہدی ؑ برحق کانفرنس ‘‘کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔ شرکا ء نے راولپنڈی، اسلام آباد، چکوال، اٹک، جہلم، اور پنجاب کے دیگر اضلاع میں جاری رابطہ مہم کی تفصیلی رپورٹ اجلاس میں پیش کی اور اپنے اپنے علاقوں میں ہونے والے روابط اور پیش رفت سے انتظامی کمیٹی کے سربراہ کو آگاہ کیا،  اجلاس میں مرکزی سیکرٹری رابطہ اقرار ملک، مرکزی سیکرٹری یوتھ ڈاکٹر یونس، مسئول آ فس علامہ عبدالخالق اسدی، رکن شوری عالی علامہ اقبال بہشتی، ڈپٹی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ اصغر عسکری، صوبائی سیکرٹری تنظیم سازی نیاز بخاری اور صوبائی سیکرٹری تعلیم اظہر کاظمی نے بھی شرکت کی،اس موقعہ پر بتایا گیا کہ 6اگست بروز اتوار پریڈ گراؤنڈ (شکرپڑیاں) اسلام آباد میں شہید قائد کی برسی کی تقریب منعقد ہو گی جس میں ملک کے تمام بڑے شہروں سے شیعہ سنی افراد شریک ہوں گے۔اس سلسلے میں نامور علما، کرام اور مختلف مذہبی و سیاسی شخصیات کو بھی مدعو کیا جا چکا ہے۔تمام اضلاع میں روابط کا سلسلہ تقریبا مکمل ہو چکا ہے۔تشہیری مہم میں مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان نے شب و روز محنت کر کے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ مختلف علاقوں کی جامع مساجد میں نماز جمعہ کے اجتماعات میں پمفلٹ کی تقسیم اور اعلانات کیے گئے اور شہید حسینی کی قومی خدمات پر روشنی ڈالی گئی۔تقریب کے روز سٹیج کی تیاری ، ساؤنڈ سسٹم کی مناسب تنصیب اور نشست و برخاست کے معاملے پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کرتے ہوئے اس امر کو یقینی بنانے پر اتفاق رائے ہوا کہ مذکورہ معاملات کو بہترین انداز میں طے کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔

اجلاس میں آئندہ جمعہ پر مرکزی و صوبائی شخصیات نماز کے اجتماعات سے خطاب کا شیڈول بھی طے کیا گیا،چیئرمین کانفرنس نثار فیضی نے تمام مسئولین کی فعالیت کو سراہتے ہوئے آئندہ ایام میں اور بھی بھرپور فعالیت پر زور دیا،اجلاس میں وحدت یوتھ کے ڈاکٹر یونس اور وفا حیدر نے یوتھ کی فعالیت پر بریفنگ بھی دی،اراکین نے وحدت یوتھ کی کاوشوں کو سراہا۔بتایا گیا کہ برسی کی تقریب کو حکومت کی طرف سے فول پروف سیکورٹی کی فراہمی کے سلسلے میں متعلقہ انتظامیہ سے بات چیت بھی حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ مجلس وحدت مسلمین کے سینکڑوں سکاؤٹس کو کانفرنس کے داخلی اور خارجی راستوں پر تعینات کیا جائے گا تاکہ ہر آنے جانے والےکی کڑی نگرانی کی جا سکے۔کانفرنس کے چیئرمین نثار فیضی نے تقریب کے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی و ضلعی عہدیدران کی کاوشوں کو سراہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک ملی فریضہ ہے جس کو ہم سب نے مل کر ادا کرنا ہے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان پنجاب کابینہ کاخصوصی  اجلاس جمعہ 28جولائی  کو لاہور وحدت ہاؤس پنجاب میں 6 بجے شام طلب کر لیا گیا ہے، صوبائی ٖڈپٹی سیکریٹری جنرل پنجاب ڈاکٹر سید افتخار حسین نقوی کے مطابق اجلاس میں شہید قائد علامہ عار ف حسین الحسینی ؒ کی برسی کی مناسبت سے اسلام آباد میں منعقدہ مہدی ؑبرحق کانفرنس میں  پنجاب بھر سے بھر پور عوامی شرکت کے حوالے سے حکمت عملی ترتیب دی جائے گی اجلاس میں تمام کابینہ ممبران شریک ہوں گے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین ضلع لاہور کی شوریٰ کا اجلاس ضلعی سیکریٹری جنرل  علامہ حسن رضا ہمدانی کی زیر صدارت وحدت ہاؤس پنجاب میں منعقد ہوا، جس میں پنجاب کے سیکریٹری آفس سید حسین زیدی نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں ضلعی کابینہ کے علاوہ ضلع لاہور کے مختلف یونٹوں سے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں مہدیؑ برحق کانفرنس میں شرکت کی حوالے سے گفتگو ہوئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ضلعی سیکریٹری جنرل علامہ حسن رضا ہمدانی نے شہید عارف حسین الحسینی کے زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان میں شہید عارف حسین الحسینی کے افکار کو زندہ کرنا ہم سب پر واجب ہے اور مجلس وحدت مسلمین ہمیشہ کی طرح اس بار بھی شہید کی برسی کو پوری عقیدت اور جوش و جذبے سے منانے گی تاکہ کہ شہید کے نظریات کا زیادہ سے زیادہ پرچار کیا جا سکے۔ اس وقت  وطن عزیز جن مشکلات کا شکار ہے ان سے شہید عارف حسین الحسینی کے افکار اور نظریات کو پروان چڑھا کر باہر نکالا جا سکتا ہے،ضلع لاہور ہمیشہ کی طرح زندہ دلی کا ثبوت دیتے ہوئے مہدی برحق کانفرنس کو کامیاب کرنے کے ہر ممکن کوشش کرے گا۔

وحدت نیوز(ہری پور) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری تعلیم و کنوینیئر مہدی برحق کانفرنس نثار فیضی اور صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقبال بہشتی کی جعفری ہائوس ہری پور آمد ،شعبہ خواتین کی صوبائی سیکرٹری جنرل راضیہ جعفری ،صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل روبینہ واجد ،ضلعی سیکرٹری تصور نقوی اور کابینہ کی دیگر عہدیداران سے ملاقات کی اور چھ اگست کی راولپنڈی پریڈ گرائونڈ میں ہونے والی مہدی برحق کانفرنس کے حوالے سے بات چیت کی اور کہا کہ پوری تاریخ اٹھا کردیکھی جائے قوموں کی آزادی اور ترقی میں خواتین کا کردار واضع نظر آتا ہے چھ اگست کو قائد شہید عارف حسین حسینی کی 29ویں برسی کے سلسلہ میں منعقد ہونے والی مہدی برحق کانفرنس دنیا اور باالخصوص وطن عزیز پاکستان کے بدلتے ہوئے حالات میں غیر معمولی اہمیت کی حامل کانفرنس ہوگی جس میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی بھرپور نمائندگی وقت کی ضرورت ہے لہذا ایم ڈبلیو ایم کی جملہ عہدیداران و کارکنان اس کانفرنس میں خواتین کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں جس پر راضیہ جعفری نے قائدین کو آگاہ کیا کہ اس سلسلہ میں پہلے ہی خواتین کی کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں جو گائوں گائوں اور گھر گھر جاکر خواتین کو کانفرنس میں شرکت پر آمادہ کررہی ہیں ہم یقین دلاتی ہیں کہ حسب روایت اس کانفرنس میں بھی خیبرپختونخوا، ہزارہ اور خصوصا ضلع ہری پورسے خواتین کی بھرپور نمائندگی ہوگی جس پر نثار فیضی نے خواتین کے جذبہ پر ان کا شکریہ ادا کیا اور خوشی کا اظہار کیا ۔

وحدت نیوز(آرٹیکل)حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی بیٹی، امام علی رضا علیہ السلام کی بہن اور امام محمد تقی جواد علیہ السلام کی پھوپھی ہیں۔ آپ کی ولادت یکم ذیقعد 173 ہجری قمری اور دوسری روایت کے مطابق 183 ہجری قمری میں مدینہ منورہ میں ہوئی۔ آپ کی والدہ ماجدہ کا نام نجمہ اور دوسری روایت کے مطابق خیزران تھا۔ آپ امام موسی کاظم علیہ السلام کی سب سے بڑی اور سب سے ممتاز صاحبزادی تھیں۔ شیخ عباس قمی فرماتے ہیں: "امام موسی کاظم علیہ السلام کی صاحبزادیوں میں سب سے بافضیلت صاحبزادی فاطمہ تھیں جو معصومہ کے نام سے مشہور تھیں۔ آپ کا نام فاطمہ اور سب سے مشہور لقب معصومہ تھا۔ یہ لقب انہیں امام  علی  ابن  موسی  الرضا علیہ السلام نے عطا فرمایا تھا۔حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا بچپن سے ہی اپنے بڑے بھائی امام علی رضا علیہ السلام سے سخت مانوس تھیں، انہیں کے پر مہر دامن میں پرورش پائی اور علم و حکمت اور پاکدامنی اور عصمت کے اس بے کران خزانے سے بہرہ مند ہوئیں۔ اس عظیم خاتون کی فضائل کے لئے یہی کافی ہے  کہ امام وقت نے تین بار فرمایا:{فداھا ابوھا} یعنی باپ اس پر قربان جائے۔  کتاب "کشف اللئالی" میں مرقوم ہیں کہ ایک دن کچھ شیعیان اہلبیت علیہم السلام مدینہ میں داخل ہوئے۔ ان کے پاس کچھ سوالات تھے جن کا جواب وہ امام موسی کاظم علیہ السلام سے لینا چاہتے تھے۔ امام علیہ السلام کسی کام سے شہر سے باہر گئے ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے سوالات لکھ کر امام علیہ السلام کے گھر دے دیئے کیونکہ وہ جلد واپس جانا چاہتے تھے۔حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا گھر میں موجود تھیں۔ آپ نے ان سوالات کو پڑھا اور ان کے جواب لکھ کر انہیں واپس کر دیا۔ وہ بہت خوش ہوئے اور مدینہ سے واپسی کا سفر شروع کر دیا۔ مدینہ سے باہر نکلتے ہوئے اتفاق سے امام موسی کاظم علیہ السلام سے ان کی ملاقات ہو گئی۔ انہوں نے سارا واقعہ بیان کیا۔ جب امام علیہ السلام نے ان کے سوالات اور ان سوالات کے جوابات کو دیکھا تو بہت خوش ہوئے اور تین بار کہا: "فداھا ابوھا" یعنی باپ اس پر قربان جائے۔ اس وقت حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی عمر بہت کم تھی لہذا یہ واقعہ آپ کے بے مثال علم اور دانائی کو ظاہر کرتا ہے۔

مرحوم آیت اللہ مرعشی نجفی رہ اپنے والد بزرگوار مرحوم حاج سید محمود مرعشی سے نقل کرتے ہیں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی قبر مطہر اپنی مادر گرامی حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کی گم شدہ قبر کی تجلی گاہ ہے۔ مرحوم نے حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کی قبر کا جگہ معلوم  کرنے کے لئےایک چلہ شروع کیا اور چالیس دن تک اسے جاری رکھا۔ چالیسویں دن انہیں حضرت امام باقر علیہ السلام اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی زیارت نصیب ہوئی۔ امام علیہ السلام نے انہیں فرمایا:{علیک بکریمہ اھل البیت} یعنی تم کریمہ اہلبیت سلام اللہ علیہا کی پناہ حاصل کرو۔ انہوں نے امام علیہ السلام سے عرض کی: "جی ہاں، میں نے یہ چلہ اسی لئے کاٹا ہے کہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی قبر کی جگہ معلوم کر سکوں اور اسکی زیارت کروں"۔ امام علیہ السلام نے فرمایا: "میرا مقصود قم میں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی قبر ہے"۔ پھر فرمایا:"کچھ مصلحتوں کی وجہ سے خداوند عالم کا ارادہ ہے کہ حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کی قبر کسی کو معلوم نہ ہو اور چھپی رہے ۔

امام رضا علیہ السلام کے مجبورا شہر مرو سفر کرنے کے ایک سال بعد 201ھ قمری میں آپ اپنے بھائیوں کے ہمراہ بھائی کے دیدار اور اپنے امام زمانہ سے تجدید عہد کے قصد سے عازم سفر ہوئیں راستہ میں ساوہ پہنچیں لیکن چونکہ وہاں کے لوگ اس زمانے میں اہلبیت کے مخالف تھے لہٰذا حکومتی کارندوں کے سے مل کر حضرت اور ان کے قافلے پر حملہ کردیا اور جنگ چھیڑدی جس کے نتیجہ میں حضرت کے ہمراہیوں میں سے بہت سارے افراد شہید ہوگئے۔ حضرت غم و الم کی شدت سے مریض ہوگئیں اور شہر ساوہ میں ناامنی محسوس کرنے کی وجہ سے فرمایا : مجھے شہر قم لے چلو کیونکہ میں نے اپنے بابا سے سنا ہے کہ آپ فرماتے تھے : قم ہمارے شیعوں کا مرکز ہے ۔ اس طرح حضرت وہاں سے قم روانہ ہوگئیں ۔ بزرگان قم جب اس مسرت بخش خبر سے مطلع ہوئے تو حضرت کے استقبال کے لئے دوڑ پڑے ، مویٰ بن خزرج اشعری نے اونٹ کی زمام ہاتھوں میں سنبھالی اور  حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کواہل قم نے گلبارن کرتے  ہوئےموسیٰ بن خزرج کے شخصی مکان میں لائے۔

بی بی مکرمہ نے 17 دنوں تک اس شہر امامت و ولایت میں زندگی گزاری اور اس مدت میں ہمیشہ مشغول عبادت رہیں اور اپنے پروردگار سے راز و نیاز کرتی رہیں اس طرح اپنی زندگی کے آخر ی ایام خضوع و خشوع الٰہی کے ساتھ بسر فرمائے ۔ جس جگہ  آج حرم مطہر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا ہے یہ اس زمانے میں "بابلان" کے نام سے پہچانی جاتی تھی اور موسی بن خزرج کے باغات میں سے ایک باغ تھی۔ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی وفات کے بعد ان کو غسل دیا گیا اور کفن پہنایا گیا۔ پھر انہیں اسی جگہ لایا گیا جہاں پر ابھی ان کی قبر مطہر ہے۔ آل سعد نے ایک قبر آمادہ کی۔ اس وقت ان میں اختلاف پڑ گیا کہ کون حضرت معصومہ س کے بدن اقدس کو اس قبر میں اتارے گا۔ آخرکار اس بات پر اتفاق ہوا کہ ان میں موجود ایک متقی اور پرہیزگار سید یہ کام کرے گا۔ جب وہ اس سید کو بلانے کیلئے جا رہے تھے تو انہوں نے دیکھا کہ ناگہان صحرا میں سے دو سوار آ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے چہروں کو نقاب سے چھپا رکھا تھا۔ وہ آئے اور حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی نماز جنازہ پڑھانے کے بعد انہیں دفن کر کے چلے گئے۔ کوئی بھی یہ نہیں جان سکا کہ وہ کون تھے۔ اس کے بعد موسی بن خزرج نے قبر مطہر کے اوپر کپڑے کا ایک چھت بنا دیا۔ جب امام محمد تقی علیہ السلام کے صاحبزادی زینب قم تشریف لائیں تو انہوں نے حضرت معصومہ س کی قبر پر مزار تعمیر کیا۔ کچھ علماء نے یہ احتمال ظاہر کیا ہے کہ بانقاب سوار حضرت امام علی رضا علیہ السلام اور حضرت امام محمد تقی جواد علیہ السلام تھے۔

امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام فرماتے ہیں : {من زار المعصومۃ بقم کمن زارنی } یعنی جس نے قم میں معصومہ سلام اللہ علیہا کی زیارت کی گویا اس نے میری زیارت کی۔ حضرت معصومہ کی زیارت کی فضیلت کے بارے میں ائمہ معصومین سے مختلف روایات نقل ہوئی ہیں.امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:{ إنَ لِلّہِ حَرَماً وَ ہُوَ مَکَہُ وَ إِنَ لِلرَّسُولِ (ص) حَرَماً وَ ہُوَ الْمَدِینَۃُ وَ إِنَ ِأَمِیرِالْمُؤْمِنِینَ(ع) حَرَماً وَ ہُوَ الْکُوفَۃُ وَ إِنَ لَنَا حَرَماً وَ ہُوَ بَلْدَۃٌ قُمَّ وَ سَتُدْفَنُ فِیہَا امْرَأَۃٌ مِنْ أَوْلَادِی تُسَمَّی فَاطِمَۃَ فَمَنْ زَارہَا وَ جَبَتْ لَہُ الْجَنَۃ} خدا کا ایک حرم ہے جو کہ مکہ میں ہے، رسول خدا کا ایک حرم ہے جو کہ مدینہ ہے، امیر المومنین کا ایک حرم ہے جو کہ کوفہ ہے، اور ہم اہل بیت کا حرم ہے جو کہ قم ہے۔ اور عنقریب میری اولاد میں سے موسی بن جعفر کی بیٹی قم میں وفات پائے گی  اس کی شفاعت کے صدقے ہمارے تمام شیعہ بہشت میں داخل ہوں گے۔ ایک اور بیان کے مطابق آپکی زیارت کا اجر بہشت ہے۔ امام جوادعلیہ السلام نے فرمایا: جو کوئی قم میں پوری شوق اور شناخت سے
میری پھوپھی کی زیارت کرے گا وہ اہل بہشت ہو گا.حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا کے بعد وسیع پیمانے پر شفاعت کرنے میں کوئی خاتون شفیعہ محشر، حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا بنت امام موسی کاظم علیہ السلام کے ہم پلہ نہیں ہے"۔ امام جعفر صادق علیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں:{تدخل بشفاعتہا شیعتناالجنۃ باجمعھم} یعنی ان کی شفاعت سے ہمارے تمام شیعیان بہشت میں داخل ہو جائیں گے۔


منابع:
1۔ منتہی الآمال، ج۲، ص۳۷۸.
2۔ کریمہ اہل بیت، ص ۶۳ و ۶۴ نقل از کشف اللئالی.
3۔دلائل الامامہ ص/ ۳۰۹ ۔
4۔زندگانی حضرت معصومہ / آقائے منصوری : ص/ ۱۴ ، بنقل از ریاض الانساب تالیف ملک الکتاب شیرازی ۔
5۔دریائے سخن تاٴلیف سقازادہ تبریزی : ص/۱۲ ، بنقل از ودیعہ آل محمد صل اللہ علیہ و آلہ/ آقائے انصاری ۔
6۔تاریخ قدیم قم ص/ ۲۱۳ ۔
7 ۔مستدرک سفینہ البحار، ص۵۹۶؛ النقض، ص۱۹۶. بحارالانوار، ج۵۷، ص۲۱۹.
8۔ ریاحین الشریعۃ، ج۵، ص۳۵.
9۔ کامل الزیارات، ص۵۳۶، ح۸۲۷؛ بحارالانوار، ج۱۰۲، ص۲۶۶.


تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی

وحدت نیوز (کراچی) وطنِ عزیز پاکستان مسلسل خون آشام تکفیری درندوں کے حملوں کی زد پر ہے اور حکمران اپنی کرسی بچانے کی تگ و دو میں مصروف ہیں،جبکہ عوام اس سانحے کے بعد ایک اور نئے آپریشن کی نوید سننے کے لئے آمادہ ہیں۔ہم نے سب سے پہلے آپریشن ضربِ عضب کی حمایت کی تھی اور ہم نے ہی سب سے پہلے مطالبہ کیا تھا کہ آپریشن ضربِ عضب کو پورے ملک میں پھیلاتے ہوئے کالعدم تکفیری دہشتگردوں کی ملک بھر میں پھیلی کمین گاہوں اور انکے سیاسی و نظریاتی سہولت کاروں کا بھی خاتمہ کیا جائے،لیکن افسوس کہ ہمارے مطالبات کو ردی کی ٹوکری کی نظر کردیا گیا، جس کے خطرناک نتائج مسلسل قوم کے سامنے آرہے ہیں۔

زرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع وسطی کے سیکریٹری جنرل سید ثمر عباس زیدی نے سانحہ فیروز ہورہ لاہور پر اپنے گہرے رنج و غم اور مذمت کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے بعد ملت تشیع ہی تھی کہ جس نے پاکستان بھر میں ان خونخوار تکفیری دہشتگرد وں کے خلاف بھرپور فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا تھا ، جبکہ ان سفاک دہشتگردوں کے حامی عناصر نے ملک میں کسی بھی فوجی آپریشن کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اپنے پالتو دہشتگردوں کو بچانے کی کوشش کی تھی، بعد ازاں ناصرِ ملت علامہ راجہ نصر عباس جعفری نے اس آپریشن کو ملک بھر میں پھیلاتے ہوئے ان سفاک تکفیری دہشتگردوں  کی کمین گاہوں اور انکے سیاسی و نظریاتی سہولت کاروں کے خلاف آپریشن کئے جانے کا مطالبہ کیا تھا جس کو نظر انداز کیا گیا اور قوم اس کے بھیانک نتائج ابھی تک بھگت رہی ہے اور نا جانے کب تک مظلوم پاکستانی قوم ان خونخوار وحشی درندوں کے نا ختم ہونے والےحملو کا نشانہ بنتی رہے گی۔

ثمر زیدی کا مزید کہنا تھا کہ ملتِ تشیع پاکستان اب تک پچاس ہزار سے زائد شھداء کے جنازوں کو کاندھا دے چکی ہے لیکن اس کے باوجود ہمارے کسی شیعہ جوان نے ملک و ملت کے خلاف نا ہی ہتھیار اٹھایا اور نا ہی اس ملک کے خلاف کسی بیرونی طاقت یا ملک سے مدد کی بھیک مانگی اور اس کا صلہ ہمیں یہ ملا کہ ملک بھر سے باالخصوص کراچی،ڈیرہ اسمٰعیل خان سمیت صوبہ پنجاب اور دیگر شہروں سے ہمارے جوانوں اور علماء و زاکرین کو ماورائے عدالت اغوا کیا جا رہا ہے جبکہ ملک و ملت کے دشمن ان تکفیری دہشتگرد عناصر کے خلاف کوئی باقاعدہ واضع پالیسی اختیار نھیں کی جاتی۔

بزرگ عالمِ دین اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیلی ادارے مجلس علمائے شیعہ پاکستان کے سربراہ حجت السلام علامہ مرزا یوسف حسین سمیت دیگر شیعہ قائدین،علماء،زاکرین کے نام فورتھ شیڈول لسٹ میں ڈالے جانے کے حوالے سے کئے گئے ایک سوال کے جواب میں ثمر زیدی کا کہنا تھا کہ سندھ اور پنجاب کی صوبائی حکومتوں سمیت وفاقی حکومت کی جانب سے بیلنس پالیسی کے تحت ہمارے علماء و زاکرین اور دیگر سرکردہ شیعہ افراد کے نام فورتھ شیڈول لسٹ میںشامل کیا جانا سراسر ظلم ہے کہ جس کے خلاف ہم ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے اور اس بیلنس پالیسی کے خلاف ہر ممکن اقدامات کریں گے جو کہ ہمارا آئینی و قانونی حق ہے۔

ثمر عباس زیدی نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے سانحہ فیروز پورہ ،سانحہ مستونگ،سانحہ پارہ چنار سمیت دیگر قومی سانحات میں ملوث سعودی نمک خوار تکفیری دہشتگردوں اور انکے سہولت کاروں کے خلاف بھرپور فوجی آپریشن ک جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے یقین دہانی کرائی ہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ایک ایک کارکن سمیت پوری ملتِ تشیع پاک فوج کی جانب سے ان تکفیری دہشتگردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن کے حوالے سے پاک افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree