The Latest
اسرائیل کی جس کی فضاء میں کسی جاسوسی طیارے کے داخل ہونے کا تصور عام طور پر نہیں کیا جاتا اورعالمی صیہونی میڈیا کا مسلسل یہ پروپگنڈہ رہتا ہے کہ اسرائیل کی فضاء اور زمین کی تسخیر ممکن نہیں لیکن گذشتہ دنوں اسرائیلی فضاء پر ایسے جاسوسی طیارے نے ہلچل مچادی جو بڑے آرام سے گردش کر رہا تھا دلچسپ بات یہ ہے کہ اس طیارے کو فضا میں دیکھنے کے بعد ایک ایف 16طیارے نے اس کا پیچھا کیا اور ایک میزائل فائر کردیا لیکن جاسوس طیارہ خود کو میزائل سے بچا گیا ادھر اسرائیل نے فوری طور پر بن گورین ائرپورٹ سمیت تمام اہم عسکری مقامات کو خالی کرنا شروع کردیا اور حساس جگوں پر ہنگامی حالات پیدا ہوگئے جاسوس طیارہ فضاء میں گردش جاری رکھے ہوئے تھا کہ ایک اور لڑکا طیارے نے اس پر میزائل فائر کردیا اب کے بارے جاسوس طیارہ میزائل کا نشانہ بنا اور تباہ ہوگیا
اسرائیل اخبار احرنوت کے مطابق پچھلے کچھ عرصہ میں کئی بار ایسا ہوا ہے کہ اسرائیلی فضامیں ایسے طیارے دیکھے گئے ہیں واضح رہے کہ سن دوہزار چھ میں جب اسرائیل نے لبنان پر حملہ کیا تھا اور اس حملے کا جواب لبنانی بڑی سیاسی و عسکری جماعت حزب اللہ دے رہی تھی تو اس وقت بھی اسرائیل فضا پر حزب اللہ کے دو جاسوس طیارے اپنے مشن کو انجام دے رہے تھے جنہیں بعد میں اسرائیلی فضائیہ نے مار گرایا تھا کہا جاتا ہے کہ یہ جاسوس طیارے حجم کے اعتبار سے کافی چھوٹے ہیں
مبصرین کا خیال ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ان طیاروں کو بروقت ڈیٹکٹ نہ کرسکنا اس بات کی دلیل ہے کہ یا تو اسرائیلی ریڈار اور کاونٹر کرنے والا سسٹم اسرائیلی دعووں کے بر خلاف ہے یا پھر ان طیاروں میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی اور آپریٹر سسٹم ایسا ہے کہ جو چکما دے سکتا ہے دونوں صورتوں میں یہ اسرائیل کے لئے اچھی خبر نہیں ہے ۔
اسرائیلی فضاء میں جاسوس طیاروں کے حوالے سے آج رات پاکستانی وقت کے مطابق سید حسن نصر اللہ دس بج کر تیس منٹ پر اہم خطاب کرنے والے ہیں سید حسن نصر اللہ کے اس خطاب کو پریس ٹی وی ،المنار،الصراط ،لمیادین ،اور دیگر ٹی وی چینلوں پر مختلف زبانوں میں سنا جاسکتا ہے ۔مجلس وحدت مسلمین میڈیا سیل واقعے کی اہمیت اور سیدحسن نصر اللہ کے خطاب کے موضوع کی اہمیت کے پیش نظر اس خطاب کو بر وقت اردو ترجمے کے ساتھ قارئین کو فیس بک کے پیج اور سائیٹ پر پیش کریے گا نیز خطاب کے دوران لائیو اہم اقتباسات فیس بک پیج پر نشر کی جائینگی
میرے عزیزو، بھائیو اور بہنو! یہ امتیازی خصوصیات آپ نے سن لیں، یہ نشاط اور زندہ دلی اور کام کے لئے آمادگی انقلاب کے آغاز سے لے کر آج تک اس ملک میں پائی جاتی ہے؛ اور یہ ایک بہت بڑی عطیہ ہے اس قوم کے لئے جو آگے بڑھنا چاہتی ہے، ترقی اور پیشرفت کرنا چاہتی ہے، حیات طیبہ کے درپے ہے۔ یہ آمادگی، نشاط، زندہ دلی اور میدان میں حاضر رہنے کی کیفیت بڑی نعمت ہے لیکن کافی نہيں ہے۔ چوٹیوں کو سر کرنے کے لئے، دوسری شرطیں بھی ہیں۔ سب سے پہلے ایک نقشۂ راہ (Road Map) کی ضرورت ہے؛ یعنی کام کا ہدف معلوم ہو (کام بامقصد ہو)، مستقبل کا تناظر معلوم ہو، اس کام اور حرکت کے لئے راستہ تیار کیا گیا ہو اور پھر اس کام و مشن کو مسلسل سمجھتے رہنے اور اس کی مسلسل نگرانی کی ضرورت ہے۔ یہ ایک ملت کے لئے بہت ضروری ہے۔ آج یہ ہمارے بنیادی مسائل میں سے ایک ہے۔
میرا اصرار ہے کہ ہمارے عزیز نوجوان اور ہمارے ملک کے ممتاز علمی و سائنسی ماہرین آج کے بنیادی مسائل کو مد نظر رکھیں؛ آج ہمیں ان کی ضرورت ہے۔ اس مشن کے اہداف، انقلاب کے آغاز ہی سے معین کئے گئے، امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کی تقاریر میں بھی نقشۂ راہ اجمالی طور پر معلوم ہوا اور ان کے بعد بھی وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ نقشۂ راہ تدوین کیا گیا، اس میں پختگی لائی گئی اور مکمل کیا گیا؛ آج ایرانی قوم جانتی ہے کہ وہ کیا چاہتی ہے اور کن کن مقاصد کے درپے ہے۔
اگر چاہیں کہ ملت ایران کے اہداف کو ایک مفہوم میں خلاصہ کرکے پیش کرنا چاہیں جو بڑی حد تک ملک و ملت کی عمومی خواہشات کو بیان کرسکے، اور ان کا احاطہ کرسکے، تو وہ کلیدی مفہوم عبارت ہے: پیشرفت سے، تاہم پیشرفت اسلام کی بیان کردہ تعریف کے مطابق۔ اسلام کی منطق میں ترقی اور پیشرفت مغرب کی مادی تہذیب میں ترقی اور پیشرفت سے مختلف ہے۔ وہ ترقی کو ایک ہی پہلو سے دیکھتے ہیں،
وہ ایک ہی جہت سے ـ یعنی مادی جہت سے ـ ترقی کو دیکھتے ہیں۔
ان کی نگاہ میں پیشرفت و ترقی پہلے درجے میں دولت کمانے میں ترقی، سائنس میں ترقی، فوجی ترقی اور ٹیکنالوجی میں ترقی۔ مغربیوں کی منطق میں ترقی یہ ہے؛ جبکہ اسلام کی منطق میں ترقی کے پہلو متعدد ہیں: سائنس میں ترقی، اخلاقیات میں ترقی، عدل و انصاف میں ترقی، عام فلاح و بہبود میں پیشرفت، معاشیات میں ترقی، قومی عظمت اور بین الاقوامی ساکھ کے حصول میں پیشرفت، سیاسی استقلال و خودمختاری میں پیشرفت
ترقی و پیشرفت
ترقی و پیشرفت کے اسلامی مفہوم
میں شامل کی گئی ہیں ـ
عبودیت و بندگی اور اللہ کے تقرب میں پیشرفت؛
یعنی معنوی پہلو، الہی پہلو؛ یہ بھی اس پیشرفت میں شامل ہے جو اسلام میں موجود ہے اور ہمارے انقلاب میں یہ ہمارا حتمی اور بنیادی مقصد ہے: اللہ کی قربت۔ اس منظور نظر پیشرفت میں "دنیا" کو بھی ملحوظ رکھا گیا ہے اور "آخرت" کو بھی۔ اسلام نے ہمیں سکھایا ہے کہ: "لیس منّا من ترك دنیاه لآخرته و لا آخرته لدنیاه"؛(1) دنیا کو آخرت کی خاطر ترک نہیں کرنا چاہئے جس طرح کہ آخرت کو دنیا پر قربان نہیں کرنا چاہئے۔ ایک روایت میں ارشاد ہوتا ہے: "إعمل لدنیاك كأنّك تعیش ابداً"۔ یعنی دنیا کی منصوبہ بندی کو اپنی چند روزہ ذاتی دنیا تک محدود نہ رکھو؛ پچاس سالہ منصوبہ بندی کرو۔ اس مسئلے کو ملکی مسئولین ذمہ دار افراد، عام عوامی منصوبہ سازی کے ذمہ داران کی طرف سے توجہ دی جانی چاہئے۔ ہمیں یہ نہيں کہنا چاہئے کہ کیا معلوم ہم پچاس سال بعد زندہ بھی ہونگے یا نہیں تو ہم منصوبہ بندی اتنے عرصے کے لئے کیوں کریں۔ نہیں! اس طرح سے منصوبہ بندی کرو کہ گویا تمہیں دنیا کے اختتام تک زندہ رہنا ہے؛ جس طرح کہ اگر اپنے لئے اور اپنے فائدے کے لئے منصوبہ بندی کرنا چاہو تو کس قدر غور و تدبر اور سنجیدگی سے کام کرتے ہو، بعد میں آنے والی نسلوں کے لئے بھی ـ
جن میں تم نہ ہوگے ـ
اسی طرح منصوبہ بند کرو؛ "إعمل لدنیاك كأنّك تعیش ابداً"۔ اس کے برعکس (Counterpoint) بھی یہ ہے کہ: " وَ اعمَل لآخرتك كأنّك تموت غداً"؛ (2) اپنی آخرت کے لئے اس طرح سے عمل کرو کہ گویا کل ہی تمہیں اس دنیا سے رخصت ہونا ہے۔ یعنی دنیا کے لئے بھی پورا وزن ڈالو اور آخرت کے لئے بھی پورا وزن ڈالو؛ اسلامی پیشرفت، انقلاب کی منطق کے مطابق پیشرفت یہ ہے یعنی ہمہ جہت پیشرفت۔
مقصد پیشرفت و ترقی ہے، لیکن اس کی قدم بقدم نگرانی بھی ضروری ہے، اور کہ ذمہ داری ممتاز علمی و سائنسی دانشوروں پر عائد ہوتی ہے۔ آج ہمارے حالات کیسے ہیں، ہمارے سامنے کیا رکاوٹیں ہیں، ہمارے مضبوط نقاط (Strong Points) ہیں اور ہمارے کمزور نقاط (Weak Points) کیا ہیں، ہمارے لئے دستیاب مواقع ہیں، درپیش خطرات کیا ہیں، مواقع سے فائدہ اٹھانے اور خطرات کا راستہ روکنے کے لئے ہمیں کس طرح منصوبہ بندی کرنی چاہئے؛ یہ سب وہ امور ہیں جو اہل علم و فن کو ہر مرحلے پر انجام دینے پڑتے ہیں؛ منصوبہ بندیوں میں ان کے بروئے کار لائیں اور لوگوں کو بھی آگاہ کریں؛ کیونکہ عوام کھلی آنکھوں اور بصیرت کے ساتھ اپنا مشن جاری رکھنا چاہتے ہیں؛ جاننا چاہتے ہیں کہ وہ کیا کررہے ہیں، جاننا چاہتے کہ کہاں جارہے ہیں۔ جب یہ تقاضے پورے ہونگے تو عوام پورے وجود کے ساتھ مشکل اور دشوار میدانوں میں اترتے ہیں۔
اب اگر میں اس سلسلے میں فیصلہ دینا چاہوں تو میرا فیصلہ مثبت ہے۔ انقلاب کے تیس سالہ دور میں ہم مسلسل ترقی اور پیشرفت کرتے آئے ہیں، اگرچہ اتار چڑھاؤ بھی رہا، تیزرفتاری اور سست رفتاری بھی تھی، ضعف و قوت تھی لیکن منظور نظر چوٹیوں کی طرف قوم کا بڑھتا ہوا مشن کبھی بھی رکا نہیں ہے۔ کمزوریاں رہيں؛ قوم، ذمہ داران قوم اور اہل فن و دانش افراد ـ سیاسی اہل دانش،
سائنسی اہل دانش، علمی و دینی اہل دانش ـ
عزم کریں کہ ان کمزوریوں کو دور کردیں۔
ملک کی پیشرفت کی رفتار کو تیزتر کردیں۔ آج کونسی چیزیں ہمیں کامیابی سے ہم کنار کرسکتی ہیں اور کونسی چیزیں ہمارے لئے مشکلات و مسائل پیدا کرسکتی ہیں؟ میں ایک مثال دیا کرتا ہوں: ایک کوہ پیما گروپ کو مدنظر رکھیں جو اس پہاڑ کی نمایاں چوٹی تک پہنچنا چاہتا ہے جس فائدہ مند اور افتخار کی حامل ہے۔ پہلے درجے پر ان کی پوری توجہ آگے بڑھنا اور محنت و کوشش کرنا ہے۔ البتہ ممکن ہے کہ بیچ راستے بعض دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے، خطرات بھی موجود ہیں۔ جو کچھ ان کے لئے ابتدائی مرحلے میں ضروری ہے، وہ یہ ہے کہ کام کریں، محنت و کوشش کریں، متحرک رہیں، عزم صمیم کریں، امید کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، اہداف تک پہنچنے سے ناامید نہ ہوں، صبر و استقامت کا دامن تھامے رہیں، منصوبہ بندی کے تحت آگے بڑھیں، مشکلات کا سامنا کرنے کے لئے تیار اور ہوشیار رہیں۔ ہوسکتا ہے کہ ہر راستے میں مشکلات اور خطرات پیش آئیں، کہ میں یہاں اشارہ کروں گا کہ انقلاب کے تیس سالہ دور میں ہمارے عوام کو کن مشکلات سے گذرنا پڑا اور کن کن مسائل کو پیچھے چھوڑ آئے ہیں۔ چنانچہ اس عظم مشن کا اصل سازو سامان اسی عزم راسخ، اسی امید، اسی مسلسل محنت اور پیہم کوشش، اسی منصوبہ بندی، اسی آمادگی اور ہوشیاری و زیرکی ہی سے عبارت ہے۔ اگر یہ بنیادی سازوسامان ہو اور یہ ساز و سامان ان بنیادی ارکان اور ستونوں پر مشتمل ہو،
ہمای مثال میں کوہ پیماؤں کا یہ گروپ ـ
جو مہم پر نکلا ہوا ہے ـ _ جو درحقیقت ایرانی قوم سے عبارت ہے _ تمام مشکلات پر غلبہ پائے گا اور [یہ قوم] اپنے سارے دشمنوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرسکتی ہے۔ اصول اور بنیاد یہ ہے۔ اگر یہ ساز و سامان ہو کوئی بھی مشکل ـ
اپنے مکمل اور حقیقی معنوں میں ـ مشکل، نہیں ہے۔ اصل خطرہ کیا ہے؟
اصل اور حقیقی خطرہ یہ ہے کہ یہ قوم اس سازوسامان کو ہاتھ سے دے بیٹھے؛ یعنی محنت و کوشش کا جذبہ کھو جائے، سستی اور کاہلی سے دوچار ہوجائے، امید کا جذبہ ہاتھ سے دے بیٹھے، مایوسی کا شکار ہوجائے؛ صبر و استقامت کا دامن چھوڑ جائے؛ جلدبازی اور عجلت زدگی کا شکار ہوجائے؛ منصوبہ بندی اور منصوبہ سازی کو بھول جائے؛ لائحہ عمل کے فقدان اور تذبذب کا شکار ہوجائے؛ يہ خطرات ہیں۔ اگر ایک قوم اس اہم اور نمایاں جذبے کو ـ
جو عزم و امید اور ایمان و کوشش
و محنت اور تحرک کا آمیزہ ہے ـ برقرار رکھے،
اس کے کوئی بھی مشکل مشکل نہیں
اور کوئی بھی مسئلہ مسئلہ نہیں ہے۔
اب ہم لوٹ کر ایران اور ایران ایرانی عظیم قوم کے منظر کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ جو بھی کہتا ہوں اور جس چیز کے بارے میں میں سوچتا ہوں وہ منطق کے مطابق ہو؛ ہم نعرے نہيں لگانا چاہتے۔ مختلف قسم کے مسائل ـ
بطور خاص انقلاب کے مسائل ـ
بارے میں من گھڑت باتیں کرنے سے میں اتفاق نہیں کرتا۔
دیکھنا یہ ہے کہ کونسی چیز منطقی ہے، حقائق کیا ہیں
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی کی جانب سے ایک روزہ ذاکری ورکشاپ کا انعقاد کیا جارہا ہے اس ورکشاب میں شریک ہونے والی خواتین کو ذاکری اور خطابت کے بارے میں اہم ہدایات اور نکات بیان کئے جاینگے اس ورکشاپ میں قم اور مشہد کی دینی درسگاہوں سے فارغ التحصیل معلمات اہم خطابات کرینگی اور حاضرین کے سوالات کے جواب بھی دینگی نیز اس ورکشاپ سے ایرانی خانہ فرہنگ کے ڈائریکٹر بھی خصوصی خطاب کرینگے واضح رہے کہ ورکشاپ چودہ اکتوبر کو خانہ فرہنگ میں منعقدکی جارہی ہے ۔
ملالہ یوسف زئی پر حملہ اسلام کو بدنام کرنے کے منصوبہ کا حصہ ہےدہشت گردی و انتہا پسندی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ۔علامہ نیاز حسین نقوی
وفاق المدارس الشیعہ کے نائب صدر علامہ نیاز حسین نقوی نے مذہبی انتہاپسندوں کے ہاتھوں ملالہ یوسف زئی پر حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اسلام کو بدنام کرنے کے منصوبے کا حصہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام دشمن طاقتیں جاہل نیم خواندہ افراد کو دہشت گردی وانتہا پسندی کے لئے استعمال کررہی ہیں ۔علامہ نیاز حسین نقوی نے کہا کہ اگر حکومت اور دیگر شعبہ ہائے حیات کے لوگ سالہا سال قبل دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے اپنا فرض پورا کرتے تو شاید آج یہ دلخراش واقعہ پیش نہ آتا۔ انہوں نے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے حکم قرآنی پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا جس میں قاتل کو موت کی سزا دے کر باقی انسانوں کی زندگی کی ضمانت دی گئی ہے
ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والی عالمی ایوارڈ یافتہ 14 سالہ ملالہ یوسف زئی پر امریکہ نواز دہشت گرد ٹولہ طالبان کا حملہ دراصل تمام انسانیت اور علم کے نور پر حملہ ہے ۔مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن خواتین ونگ کی سیکرٹری جنرل خانم زہرا نجفی
سوات میں طالبات کی وین پر حملہ کے بارے میں اپنے ایک بیان میں مجلس وحدت خواتین ونگ کی سیکرٹری جنرل خانم زہرا نجفی کا کہنا ہے کہ سوات میں طالبات کی وین پر حملہ خاص کر عالمی شہرت یافتہ طالبہ ملالہ یوسف زئی پر حملہ نہ صرف ایک بزدلانہ کاروائی ہے بلکہ یہ سراسر علم دشمنی ہے جبکہ حصول علم تمام مسلمان مرد اور عورت پر فرض اور اس کے حصول کی جد وجہد کو عبادت میں شمار کیاہے
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن خواتین ونگ کی سیکرٹری جنرل خانم زہرا نجفی نے مزید کہا کہ ہم اس بزدلانہ حملے کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہے کہ سکولوں اور طالبعلموں پر حملہ کرنے والے علم دشمنوں کے خلاف کاروائی کی جائے اور ان تمام متاثرہ علاقوں میں حصول علم کے دیگر ذرائع پر بھی توجہ دی جائے جہاں سکولوں کو تباہ اور طالبعلموں کو حصول علم سے روکا جارہا ہے
کراچی (پ ر) مجلس و حدت مسلمین کراچی ڈویژن ڈسٹرکٹ ملیر کی ضلعی شوریٰ کا اجلا س ضلعی دفتر المصطفیٰ ہا ؤس جعفر طیار سوسائٹی ملیر میں ضلعی سیکریٹری جنرل سجاد اکبر زیدی کی ذیرِ صدارت منعقد ہوا جسمیں ضلعی کابینہ کے تما م اراکین کے علاوہ تمام یونٹس کے مسؤلین بھی شریک تھے۔ اجلاس میں 20اکتوبر کو کراچی میں منعقدہ لبیک یارسول اللہ (ص)کانفرنس کی تیاریوں کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی اور تمام یونٹ سیکریٹریز کو ہدایات دی گئیں کے شہیدِ ناموسِ رسالت(ص) سید علی رضا تقوی ؒ کے چہلم کے موقع پر20 اکتوبر کو کراچی میں منعقدہ لبیک یارسول اللہ (ص)کانفرنس کی بھر پور تیاریاں کی جائیں تشہیراتی مہم کو تیز کیا جائے ، ملت کے تمام طبقات کو اس عظیم الشان اجتماع میں شرکت کی دعوت دی جائے۔اس سلسلے میں ضلعی کابینہ نے اپنے علاقائی دورہ جات کا بھی اعلا ن کیا۔آخر میں جناب محمد باقر شہیدی کی ضلعی ڈپٹی سیکریٹری روابط اور جناب مرتضیٰ علی جوہر کی ضلعی سیکریٹری امور جوانان ضلعی کابینہ میں شمولیت کا اعلان ہوا اور ضلعی سیکریٹری جنرل سجاد اکبر زیدی نے نو منتخب اراکین سے حلف لیا
دہشت گردوں کے ظلم و ستم اور علم دشمنی کے سامنے ڈٹ جانے والی اور ستارہ جرات پانے والی چودہ سالہ ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملہ، گولی ماتھے پر لگنے کے بعد ریڑھ کی ہڈی تک پہنچ گئی، ڈاکٹر نے تین سے چار دن انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے ملالہ کو علاج کیلئے بیرون ملک بھیجنے کی سفارش کر دی، حملے کا مقدمہ سیدو شریف تھانے میں درج طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ ستارہ جرات پانے والی ملالہ یوسف زئی مینگورہ کے علاقے خواجہ آباد میں واقعہ خوشحال پبلک اسکول سے واپسی پر گاڑی گھر روانہ ہو رہی تھیں کہ نامعلوم شخص نے گاڑی پر فائرنگ کر دی جس سے ملالہ یوسف زئی سمیت دو طلبہ زخمی ہو گئیں جنہیں فوری طور پر سیدو شریف اسپتال منتقل کیا گیا جہاں سے انہیں سی ایم ایچ پشاور منتقل کردیا گیا سی ایم ایچ پشاور میں ملالہ کا تفصیلی چیک اپ مکمل کرلیا گیا ہے۔میڈیکل بورڈ نے ملالہ کو بیرون ملک بھجوانے کی سفارش کی ہیڈاکٹرز نے ابتدائی رپورٹ حکومت کو بجھوا دی ہے جس کے مطابق ملالہ کو ایک گولی سر پر لگی جو ریڑھ کی ہڈی میں پھنسی ہوئی ہے سوجن کی وجہ سے معمول کی سرجری ممکن نہیں۔ڈاکٹرز کے مطابق ملالہ نیم بے ہوشی کی حالت میں آئی سی یو میں زیرعلاج ہیں۔ چودہ سالہ ملالہ یوسف زئی نے سوات میں طالبان کے دور میں گل مکئی کے نام سے ڈائری لکھ کر عالمی شہرت حاصل کی تھی۔بچوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے پر انہیں حکومت پاکستان نے نقدانعام اور امن ایوارڈ بھی دیا اور ستارہ جرات سے بھی نوازا ،دوہزار گیارہ میں ملالہ کو انٹرنیشنل چلڈرن پیس پرائز کیلئے بھی نامزد کیا گیا۔کالعدم تحریک طالبان نے ملالہ یوسف زئی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ملالہ پر حملے کے بعد پولیس نے علاقے مین سرچ آپریشن کے دوران درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔خیبرپختونخواہ کے وزیر اطلاعات میاں افتخار کہتے ہیں ملالہ کو علم دوستی پر دشتگردی کا نشانہ بنایا گیا دہشتگرد امن اور تعلیم کے دشمن ہیں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے ملالہ یوسفزئی کے والد سے ٹیلی فون پر بات چیت دہشتگردوں کے بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ملالہ کے علاج کے تمام اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔اس سلسلے میں وزیر اعظم نے مخدوم امین فہیم کو پشاور پہنچنے کی ہدایت بھی کی ہے جبکہ سیاسی و مذہبی رہنماووں نے اس واقعے شدید مذمت کی ہے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ نے اس وقعے کو علم دشمنی اور بزدلانہ قرار دیا ہے
سوات میں طالبات کی وین پر حملہ علم دشمنی اور بزدلانہ کاروائی ہے۔علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان
سوات میں طالبات کی وین پر حملہ کے بارے میں اپنے ایک بیان میں مجلس وحدت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ
بلوچستان میں سیلاب زدگان کی امداد کا سلسلہ جاری ہے اور اسی تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے گذشتہ دنوں مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ نے سیلاب متاثرین کو اشیاخوردنوش پر مشتمل ایک کھیب کو تقسیم کیا
کوئٹہ میں مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے ضلعی شوری عالی کے رکن علامہ شیخ ولایت حسین جعفری،صوبائی ڈپٹی سیکٹری جنرل سید یوسف آغا اور ضلعی سیکٹری امورتنظیم سازی ماسٹرحسین علی متاثرین سیلاب زدگان کو امداد تقسیم کردیا
شمالی کوریا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے پاس ایسے میزائل موجود ہیں جو امریکی سرزمین کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
یہ بیان امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان میزائلوں کے بارے میں ہونے والے ایک معاہدے کے بعد آیا ہے
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’جاپان، گوام، اور امریکہ‘ کے اندر فوجی اڈے شمالی کوریا کے میزائلوں کی زد میں ہیں۔
اتوار کو جنوبی کوریا نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے میزائل نظام کی پہنچ میں تقریباً تین گنا اضافہ کر رہا ہے۔
شمالی کوریا کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل بنا رہا ہے، لیکن اس کے دو حالیہ تجربے ناکام ہوگئے تھے۔
شمالی کوریا کے پڑوسی ممالک کا کہنا ہے کہ اپریل دو ہزار نو اور اپریل دو ہزار بارہ میں ہونے والے یہ تجربے طویل فاصلے تک مار کرنے والے تائی پو دونگ دو میزائل نظام سے متعلق تھے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس نظام کا مقصد مرکزی امریکی سرزمین (ہوائی اور الاسکا کو چھوڑ کر بقیہ امریکی ریاستیں) تک پہنچنا ہے۔ تاہم اس کا ابھی تک کامیاب تجربہ نہیں کیا جا سکا۔
شمالی کوریا جنوبی کوریا اور امریکہ کے خلاف سخت بیانات دیتا رہتا ہے۔
اس بیان میں، جو سرکاری خبررساں ادارے کے سی این اے نے نشر کیا اور جسے شمالی کوریا کے قومی دفاعی کمیشن سے منسوب کیا گیا ہے، کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا کسی بھی دشمن کا مقابلہ ’جوہری کے بدلے جوہری اورمیزائل کے بدلے میزائل‘ سے کرے گا۔
اتوار کے روز جنوبی کوریا نے اعلان کیا تھا کہ وہ اس کا امریکہ کے ساتھ بیلسٹک میزائلوں کی رینج بڑھانے کے سلسلے میں معاہدہ ہوا ہے۔
امریکہ کے ساتھ ایک سابق دفاعی معاہدے کے تحت جنوبی کوریا کو ایسے میزائلوں تک محدود کر دیا گیا تھا جن کی پہنچ تین سو کلومیٹر تھی۔ نئے معاہدے میں یہ پہنچ بڑھا کر آٹھ سو کلومیٹر کر دی گئی ہے۔