وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے یوم ولادت رسول اکرم (ص) کی مناسبت سے مرکزی امامیہ جامع مسجد اسکردو میں منعقدہ جشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضور نبی پاک ختم المرسل (ص) دونوں جہانوں میں رحمت بن کر آئے۔ انہوں نے مدینہ منورہ میں اسلامی حکومت کا قیام عمل میں لاکر الہٰی احکامات کو نافذ کیا۔ صدر اسلام سے ہی حضور اکرم (ص) نے ظالموں کا گھیرا تنگ کر دیا اور جہالت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔ تمام رزائل اخلاق کے خلاف نبی پاک (ص) نے عملی اقدام کیا۔ انہوں نے جہالت، ظلم، ناانصافی، خیانت، رشوت ستانی اور دیگر تمام اخلاقی، سماجی و معاشرتی برائیوں کے خلاف اعلان جنگ کیا۔ اگر عالم اسلام نبی پاک (ص) کی سیرت پر عمل پیرا ہوتے تو کسی کی جرات نہ ہوتی کہ مقدسات اسلام کی طرف آنکھ اٹھا کے دیکھ سکے۔

 

انہوں نے کہا کہ ملک عزیز عالم پریشانی میں ہے اور دہشتگردوں نے اسلام کو بدنام کرنے اور پاکستان کو کمزور کرنے کی تمام تر سازشیں مکمل کر لی ہیں ایسے میں ضروری ہے کہ تمام مکاتب فکر حضور پاک کی ذات پر جمع ہوں آپ کی ذات اقدس عالم اسلام کے لیے نکتہ اتحاد اور آپکی سیرت کامیابی کا ضامن ہے۔ جشن عید سے خطاب کرتے ہوئے آغا علی رضوی نے کہا کہ حضور پاک (ص) نے جہاں دیگر میدانوں میں انسانوں کی بھرپور اور مکمل رہنمائی کی ہے وہاں حکومت سازی اور قیادت کے لیے بھی معیار بھی بنائے ہیں۔ میدان کوئی بھی ہو قیادت و رہبری کے لیے ایسے شخص کا اتباع ضروری ہے جو محمد مصطفیؐ کو اپنا رہبر اور نمونہ سمجھتے ہوں۔ اسلامی اوصاف و اخلاق کے حامل ہوں۔ کسی فاسق کسی ظالم اور کسی بے دین کی پیروی کرنا اسکے ظلم میں برابر کے شریک ہیں۔ نبی کی امت کے پاس اصل دستور قرآن و سنت ہے۔ قرآن و سنت کی طرف رجوع اور ان پر عمل دونوں جہانوں میں کامیابی و کامرانی کا ضامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا اور اسلام کی بالا دستی کے لیے وجود میں آیا۔ اس معاشرہ میں ظلم، فساد، رشوت ستانی اور اخلاقی بے راہروی افسوسناک ہے اور حکمرانوں کی نااہلی کا نتیجہ ہے جو پاکستان کو اسلامی اقدار سے دور کر کے لیبرل اور دیگر نظاموں کی جانب لے کر جانا چاہتا ہے و ہ دراصل روح قائد سے خیانت کرنے والے ہیں۔ پاکستان میں قیادت و رہبری کا حق اسی شخص کو حاصل ہے جو نبی کی سنت پر عمل کرنے والا ہے، عادل ہو، اہل ہو، دیانت دار ہو، صالح ہو اور غریب پرور ہو۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات قریب ہے عوام پھر ان ظالم حکمرانوں کے دھوکے میں نہ آئیں اور صالح و عادل قیادت کا انتخاب کریں۔ سابقہ پانچ سال میں جنہوں نے عوام کے حقوق کھائے اور عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑ ڈالے انکا راستہ عوام کو ہشیاری سے روکنا ہوگا۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ پشاور اور راولپنڈی میں دہشتگردی کرنے والے لوگ سیکولر لوگ نہیں ہیں، یہ مذہبی لوگ ہیں، یہ اللہ اکبر کہہ کر بم پھاڑتے ہیں۔ یہ وہ تکفیری ہیں جنہوں نے اپنے مخالفوں کو شہید کیا ہے، افسوس کا مقام ہے کہ آج اسکولز بند ہیں اور دہشت گردمدارس کھلے ہوئے ہیں، آج مدارس کا تقدس پائمال ہوگیا ہے۔علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ تکفیریوں نے علامہ راغب نعیمی اور علامہ حسن جان جیسی برجستہ شخصیات کو شہید کردیا، فقط اس جرم کی پاداش میں ان کوشہید کیا کہ وہ ان کی فکر سے اختلاف رکھتے تھے۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے ایوان اقبال لاہور میں مجلس وحد ت مسلمین کے زیراہتمام جشن میلاد کے سلسلہ میں منعقد ہونے والی ’’رسول اعظم امن کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

علامہ ناصرعباس کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کی فکری، معاشی اور سیاسی قوت کو کچلنا ہوگا، تبھی ممکن ہے کہ ہم دہشتگردوں کا مقابلہ کرپائیں۔ تکفیریوں کا مقابلے سے مراد پاکستان اور اسلام کا دفاع ہے، فوج اکیلے دہشگردوں سے نہیں لڑسکتی جب تک سیاسی قیادت ملکر یہ جنگ نہ لڑے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لڑائی ہفتہ یا مہینے پر محیط نہیں ہے ، یہ جنگ کئی سالوں پر محیط ہے، فقط شمالی وزیرستان کا آپریشن آٹھ ماہ لے گیا ہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ دہشتگردوں کے جنازے بغیر کسی ڈر وخوف کیساتھ پڑھے جارہے ہیں اور ان کے سیاسی قائدین کہتے ہیں ان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔


علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گرد مدارس کو مسلک کے شیلٹر کے پیچھے چھپنے نہیں دینگے، جو بھی دہشتگردی میں مدرسہ ملوث ہے اسے بند کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ فوج پر حملے میں ملوث افراد کو پھانسی دیدی جائے لیکن عوام پر دہشتگردی کرنے والوں کو چھوڑ دیا جائے، سزائے موت کے سب مجرموں کو پھانسی کی سزا دی جائے۔علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ افسوس کا مقام ہے کہ راولپنڈی میں ہونے بم دھماکے کے بعد چودھری نثار سمیت کوئی بھی حکومتی وزیر یا ایم این اے متاثرین سے ملنے نہیں آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے کہ موجودہ سیاسی لیڈرشپ کی قیادت میں دہشتگردی کے خلاف یہ جنگ نہ جیتی جاسکے۔موجودہ بزدل حکمرانوں سے یہ توقع نہیں رکھی جاسکتی کہ یہ جنگ جیتی جاسکے۔ ہماری دعا ہے کہ یہ جنگ جیتی جاسکے۔ علامہ ناصر عباس نے کہا کہ لیڈرشپ وقت سے آگے ہوتی ہے، جو لیڈر شپ وقت سے پیچھے چلے وہ لیڈرشپ نہیں ہوتی۔لیڈر شپ دوربین ہوتی جو قوم پر آنے والی ہر آفت کو دیکھ رہی ہوتی ہے۔

 

کانفرنس سے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی،مسلم لیگ ن کے شیخ وقاص اکرم، پاکستان عوامی تحریک کے صدر ڈاکٹر رحیق عباسی،مسلم لیگ ق کے رہنما کامل علی آغا،پیپلز پارٹی کے رہنما بیرسٹر عامر حسن ، جامعہ نعیمیہ کے سربراہ علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی،سنی اتحاد کونسل کے رہنما مفتی جاوید نعیمی، مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر تہورعباس حیدری ، علامہ احمد اقبال رضوی سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا۔

 

پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آج پاکستان کو امن اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔ سانحہ پشاور المناک سانحہ تھا، اس سانحہ نے سیاسی اور عسکری قیادت کو یکسوئی سے ایک قومی اتفاق رائے پیدا کرنے والے کیلئے اکٹھاہونے کیلئے مجبورکیا۔مجھے خدشہ ہے کہ کہیں یہ دہشتگردی کیخلاف یہ ملنے والا موقع ہاتھ سے نہ چلا جائے۔خدشہ یہ ہے کہ ہم متحد ہوتے ہوتے منتشر نہ ہوجائیں۔ شاہ محمود سوال اٹھایا کہ کیا جو ایکشن پلان ترتیب دیا گیا کیا ہے اسے منطقی انجام تک پہنچا پائیں گے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ بینظیر بھٹو شہید ہوئیں لیکن ان کے قاتل گرفتار نہیں ہوسکے۔ مسلم لیگ نون پنجاب میں حکومت پانچ سے چھ سال کا تسلسل ہونے کے باوجود وہ اصلاحات نہیں لاسکی، پولیس آج بھی روائتی انداز اختیار کیے ہوئے ہے۔آج ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا جوڈیشل سسٹم کیوں ڈیلور نہیں کرسکا، اسی طرح کے دیگر ادارے کیوں ڈیلور نہیں کرسکے،انہوں نے کہا کہ پشاور سانحہ پر تو سب نے توجہ دی، کیا کل راولپنڈی میں ہونے والا واقعہ توجہ طلب نہیں ہے۔جب تک ہم کاونٹر نریٹو نہیں دینگے تب تک جنگ جیتنا مشکل ہے، یہ جنگ ایک سوچ کی جنگ ہے جس کا ہم مقابلہ کررہے ہیں، جب تک وہ مائنڈ سٹ تبدیل نہیں کرینگے ہمیں کامیابی نہیں ملے گی۔ہم نے دہشتگردوں کیخلاف یہ جنگ جیتی ہے اور ہر حال میں جیتنی ہے۔ دہشتگردی کے اصل روٹس ختم کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے سخت محنت کی ضرورت ہے۔

 

سید ناصر عباس شیرازی نے کہا ہے کہ ہم نے اپنا خون دیکر اس وطن کی حفاظت کی۔ہم اس پاک وطن کا فطری دفاع ہے، ہم دشمن کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ ہم نے سو جنازہ اٹھا کر بھی پاکستان کا جھنڈا سربلند رکھے، تاریخ گواہ ہے کہ ریاستی اداروں کی ایماء پر ہماری منظم نسل کشی کی گئی، بسوں سے اتار کر، شناخت کرکرکے ہمیں گولیوں سے بھونا گیا، لیکن ہم کبھی کسی ملک دشمن قوت کے آلہ کار نہیں بنے، ہم نے ہمیشہ وطن عزیز کے سبز ہلالی پرچم کو اپنے تنظیمی پرچموں پر ترجیح دی۔

 

پاکستان عوامی تحریک کے صدر ڈاکٹر رحیق عباسی کا کہنا تھا کہ اسلام میں تنگ نظری اور انتہاپسندی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ جب تک رانا ثناجیسے لوگ حکومت میں موجود ہیں یہ لوگ دہشتگردوں کے خلاف آپریشن نہیں کرسکتے، انہوں نے متقدر اداروں سے مطالبہ کیا کہ سانحہ ماڈل کا کیس بھی فوجی عدالتوں میں داخل کیا جائے، سول کورٹس کی ہمیں انصاف کی امید نہیں بچی۔

 

مسلم لیگ نون نے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ حضرت خاتم کا پیغام ہی اس امت کو بچا سکتا ہے انہی کی ذات ہی ہمیں دہشتگردوں سے مقابلے کیلئے کھڑی کرسکتی اور ان خوانخوروں کو رسوا کرسکتی ہے۔آج اس پیغام کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنا لیں اور انہیں للکاریں،انہوں نے کہا کہ نہ کوئی محمد ﷺکا سپاہی ہوسکتا ہے اور نہ کوئی صحابہ کا سپاہی ہوسکتا ہے جب تک ان کی تعلیمات پر عمل پیرا نہ ہو۔اگر دس فیصد مدارس دہشتگردی کے پیچھے ہیں تو ان کو نہیں چھوڑیں گے۔ کسی ملاں کو ریاست کیخلاف نہیں لڑنے دیں گے۔

 

سنی اتحاد کونسل کے مفتی نعیم جاوید نوری نے کہا کہ ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہمارے مدارس کا آڈٹ کیا جائے۔وہ مدارس جو دہشتگردی اور تکفیریت کی آماجگاہ بنے ہوئے ہیں انہیں بند ہونا چاہئے، انہوں نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل اپنے تمام مدارس کو حکومتی انشپیکشن کے لئے ہر لمحہ پیش کرنے کو حاضر ہے، جمیعت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی کا دعوا ہے کے ان کے مدارس دہشت گردی میں ملوث نہیں تو انہیں کس بات کا خوف ہے۔

 

مسلم لیگ ق کے رہنما کامل علی آغا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ جو دین کے نام پرپاکستان کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں اور اسلام کو پوری دنیا کے اندر بدنام کرنا چاہتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو مسلمانوں کے بچوں کو زبحہ کررہے ہیں، الحمد اللہ آج پورا پاکستان یکجان ہوچکا ہے،ہمارا اتحاد افواج پاکستان کی پشت پر کھڑا ہے۔

 

مرکزی صدر امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان تہوّرعباس حیدری نے کہا کہ یہ محفل اس لحاظ سے اہم ہے کہ یہاں تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کی نمائندگی موجود ہے، مجلس وحدت مسلمین لائقِ تحسین ہے کہ اس کانفرنس کا انعقاد کیا ، ہمیں اس موجودہ دور میں دشمن شناس اور دوست شناس بننا ہو گا ، اس وقت عالمی حالات کے تناظر میں دنیا اس بات کو درک کر چکی ہے کہ اسلامی نظام ہی واحد راستہ ہے اس لئے دشمنانِ اسلام پوری دنیا میں اسلام کے خلاف سازشیں تیز کر چکے ہیں، معاشرہ کے خواص کی ذمہ داری ہے کہ معاشرے کو درست سمت میں لے کر جائیں ، ہفتہ وحدت کے حوالے سے جو ایام منائے گئے ان کا حق تب ادا ہو گا جن سیرتِ مبارکہ سے استفادہ کیا جائے ، اسلام کے چہرے کو مسخ کرنے والوں کا احتساب کرنا ہو گا،اس کے ساتھ ہمیں اپنی وحدت و یگانگت کا نمونہ پیش کرنا ہے جس سے دنیا کو اسلام کے روشن چہرے سے روشناس کرایا جا سکے۔

 

بیرسٹر عامر حسن نے کہا کہ آیا کیا یہ ملٹری کورٹس ہی اس مسئلہ کا حل ہے۔ آج افتخار چودھری گئے تو پورا نظام دھڑم کر گیا، پیپلز پارٹی نے آنے والی نسلوں کے تحفظ کی خاطر فوجی عدالتوں کی حمایت کی ہے، ہم نے ہمیشہ بھائی چارگی کا پیغام دیا، دہشت گردی کی دوٹوک الفاظ میں مذمت کی ہے، ہماری قیادت پاکستان کے استحکام اور جمہوریت کی بقاء کی خاطر سولی پر بھی چڑھی اورخودکش دھماکے کی بھی نذرہوئی۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی کا منہاج سیکرٹریٹ لاہور میں پاکستان عوامی تحریک اور سنی اتحاد کونسل کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت دہشت گردی میں ملوث مدارس کے خلاف فوری کارروائی کرے اور بلاامتیاز آپریشن کیا جائے، کیونکہ دہشت گردی کے یہ مراکز ملکی سلامتی کے لئے انتہائی خطرناک ہیں۔ سید ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ طالبان دو قسم کے ہیں، ایک وہ جو وزیرستان سے مسلح جدوجہد کرکے دہشت گردی میں ملوث ہیں جبکہ دوسرے وہ ہیں جو پارلیمنٹ میں بیٹھ کر ان کو سیاسی حمایت فراہم کر رہے ہیں، یہ سیاسی پلیٹ فارم سے دہشت گردوں کے لئے کام کرنے والے طالبان مسلح طالبان سے زیادہ خطرناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام اسلامی مکاتب فکر موجود ہیں، ہمارے کسی مدرسے سے دہشت گردی کا لنک ثابت ہو جائے تو ہم خود اس کو قوم اور سکیورٹی اداروں کے سامنے پیش کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ عسکری ضرب عضب کی طرح سیاسی ضرب عضب شروع کیا جائے جو دہشت گردوں کے سیاسی سپورٹرز ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے، اس اقدام سے دہشت گردی عملی طور پر ختم ہو جائے گی۔

 

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کوئی بھی صورت ہو وہ ناقابل قبول ہے، وہ دہشت گردوں کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردوں کے حامیوں کے خلاف متحد ہیں، اگر حکومت کسی شخصیت کو سپورٹ کرتی ہے تو یہ حکومت کا دوہرا معیار ہوگا، ابھی وزیراعلٰی پنجاب کے ساتھ کچھ ایسے لوگوں نے ملاقاتیں کی ہیں جو دہشت گردوں کے کھلے حامی ہیں تو حکومت اپنا کردار واضح کرے۔ مجلس وحدت مسلمین کل لاہور میں اہم پروگرام کر رہی ہے، جس میں تمام جماعتوں کے رہنما شریک ہوں گے، پرویز الہی، شاہ محمود قریشی، شیخ وقاص اکرم، حیدر عباس رضوی، ڈاکٹر رحیق عباسی شریک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردوں کے خلاف سرنڈر نہیں کریں گے اور نہ ہی حکومت کو سرنڈر کرنے دیں گے، ہم شیعہ سنی اتحاد سے ثابت کریں گے کہ دہشت گردوں کے ساتھ تعلق رکھنا اور ہاتھ ملانا جرم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کل کی کانفرنس انتہائی اہمیت کی حامل ہے، ہم نے کربلا سے سبق لیا ہے اور اسی سبق سے ہم دہشت گردوں کو شکست دیں۔

 

سنی اتحاد کونسل کے نعیم نوری نے کہا کہ عوام بخوبی جانتے ہیں کہ دہشت گردی خطرناک چیز ہے لیکن حکومت کا کردار یہ ہے کہ ’’کتی چوروں کے ساتھ ملی ہوئی ہے‘‘ سنی اتحاد کونسل کا ہر رکن مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ ہے۔ ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہا کہ عوامی تحریک ایم ڈبلیو ایم کی کانفرنس میں بھرپور شرکت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں ہر مسئلے کا حل ہے، آج ملک جن بحرانوں کا شکار ہے وہ آئین سے انحراف کے باعث ہے، سسٹم بچوں کو تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولتیں تک نہیں دے رہا، اس لئے اگر ہماری حکومتیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرتیں تو لاکھوں کی تعداد میں بچے مدرسوں میں نہ جاتے، بہت سارے غریب لوگ اپنے بچوں کو مدرسوں کے حوالے کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیمی نصاب قوم کو سیکولر بنا رہا، جس وجہ سے والدین یہ سمجھتے ہیں ان کے بچے سکولوں میں جا کر دین سے دور ہوجائیں گے، اس لئے حکومت کی اس غفلت پر مدارس میں رجحان بڑھا اور کچھ مدارس ایسے بن گئے جنہوں نے بیرونی فنڈنگ سے دہشت گردی کو فروغ دیا اور انہیں انتہا پسندی کی تعلیم دی اور آج وہی انتہا پسندی دہشت گردی بن چکی ہے۔  انہوں نے کہا کہ مدارس کے نصاب میں اصلاحات کی بات ہوتی تو چند مذہبی رہنما اپنے مفاد کے لئے اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، ملک میں امن چاہتے ہیں تو مدارس کے نصاب میں اصلاحات کرنا ہوں گی، اگر یہ اصلاحات پہلے ہوجاتیں تو آج ملک دہشت گردی کے عفریت کا شکار نہ ہوتا، آج پھر حکومت مدارس کے نام پر سیاست کرنے جا رہی ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ مدارس اپنی رجسٹریشن کروائیں، اور اپنے طلباء کا پورا ریکارڈ فراہم کریں اور اپنے وسائل سے آگاہ کریں، جو مدارس رجسٹریشن نہیں کروائیں گے، وہ دہشت گردی میں ملوث ہوں گے، ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس اور تنظیم المدارس کو بھی چاہیے کہ وہ مدارس کی رجسٹریشن کروائیں، اس سے اچھے اور برے مدارس میں تفریق واضح ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف ڈینگی کی طرح دہشت گردی کنٹرول کرنا چاہتے ہیں، اس طرح دہشت گردی کنٹرول نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اگر عوام نے اپنی حفاظت خود کرنا ہے تو حکومت کس کام کے لئے ہے، دہشتگردی کو روکنا اور اس کے خلاف عملی اقدامات کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، اس حوالے سے عوام تعاون کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے اقدامات نظر آنے چاہیے، دہشت گردوں پر نظر رکھی جائے، ان کی نقل و حرکت پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو اس طرح کھلے عام گھومنے پھرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے، اگر عوام نے اپنی حفاظت خود کرنی ہے تو حکومت کس کام کے لئے اقتدار میں آئی ہے۔

وحدت نیوز (راولپنڈی)  امام بارگاہ ابو محمد رضوی پر ہونے والے بم دھماکے میں زخمی شرکائے میلاد البنی ﷺ کی عیادت کیلئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کورٹر اسپتال کا دورہ کیا، دھماکے کی اطلاع ملتے ہی علامہ ناصرعباس جعفری اپنی رہائش گاہ فوری طور پر پہلے جائے وقوعہ پہنچے جہاں انہوں نے امدادی کاموں کا جائزہ لیا، خانوادہ شہداء کو تعزیت و تسلیت پیش کی اور سانحے کے خلاف جائے حادثہ پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کیا،اس کے فوری بعد ایم ڈبلیوایم راولپنڈی کے رہنماوں علامہ علی اکبر کاظمی، علامہ ساجد شیرازی ،فدا حسین اور دیگر کے ہمراہ علامہ ناصر عباس جعفری ڈسٹرکٹ ہیڈ کورٹر اسپتال پہنچے جہاں انہوں نے زخمیوں کی خیرت دریافت کرنے کے ساتھ انکی جلد مکمل صحت یابی کی دعا بھی کی،جبکہ اسپتال کے عملے کوزخمیوں کو ہر ممکن بہترطبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار نقوی اورعلامہ قاضی نادر حسین علوی نے کہا ہے کہ راولپنڈی میں محفل میلاد البنی(ص) پر خودکش حملہ سانحہ پشاور میں ملوث عناصر کی کارستانی ہے، قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کو ثبوتاژ کرنے کے لئے راولپنڈی میں دھماکہ کیا گیا، اللہ اکبر کی صدا بلند کرکے دھماکہ کرنے والے دہشت گرد لبرل یا سکیولر نہیں بلکہ مذہبی شناخت رکتے ہیں، ان کیخلاف ناصرف سرجیکل بلکہ آئیڈیالوجیکل مقابلے کی ضرورت ہے، راولپنڈی واقعہ میں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری نثار کہنا ہے کہ دس فی صد مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ہمارے ہر شہر میں ہر دسواں مدرسہ دہشتگردی میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج تمام شہروں میں چھوٹے چھوٹے وزیرستان بن چکے ہیں جن کیخلاف آپریشن ضرب عضب کی ضرورت ہے۔ اگر دہشتگردوں کو شکست دینی ہے تو پھر ان کے سیاسی ونگز کو بھی کمزور کرنا ہوگا جو قومی اسمبلی میں ان کے حق میں آواز اٹھاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کے اس سانحے نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ دہشت گرد فقط وزیرستان نہیں بلکہ پورے ملک میں اپنا ہدف آسانی سے حاصل کرسکتے ہیں، سانحہ پشاور کے بعد ملک بھر میں پیدا ہونے والی قومی ہم آہنگی سے خوف زدہ دہشت گرد اور ان کے سیاسی و مذہبی پشت پناہ قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد میں مسلسل رکاوٹ ڈالنے میں مصروف ہیں، پاکستان پر مسلط نااہل، بزدل اور خوفزدہ حکمرانوں نے پہلے ان دہشت گردوں کو مذاکرات کے نام پر مسلسل ڈھیل دی، انہیں منظم ہونے کا موقع فراہم کیا، ان کے سیاسی و مذہبی پشت پناہوں اور سہولت کاروں کو یکسوئی کا موقع فراہم کیا گیا، سانحہ پشاور کے بعد پاک فوج اور پاکستانی قوم کے پریشر پر حکومت نے آپریشن کیلئے سرنڈر کیا۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ مبشر حسن شہیدی نے کہا ہے کہ راولپنڈی امام بارگاہ میں خودکش دھماکہ سانحہ پشاور کا ہی تسلسل تھا، راولپنڈی امام بارگاہ میں دھماکہ کر کے بے گناہ مسلمانوں کا خون بہانے والے مدارس ہی کی پیداوار ہیں، یہ سیکولر یا لبرل لوگ نہیں ہیں بلکہ مذہبی شناخت رکھتے ہیں،یہ پاکستان میں موجود بعض مدارس سے تعلیم حاصل کرنے والے تکفیری ہیں، کوئی لاکھ کوشش کرے ، ان کے تعلیمی بیک گراؤنڈ پر نقاب نہیں ڈالی جاسکتی، جس جس نے بھی طالبان اور ان کے اتحادی کالعدم دہشت گرد گروہوں کی حمایت کی، ان سب کو ان گروہوں کے بدنام زمانہ دہشت گردوں کی طرح مشتہر کرکے گرفتار کیا جائے اور انہیں بھی ان کی معاونت کرنے کے جرم میں پھانسی دی جائے، کراچی شہر میں سال 2015ء کے پہلے ہفتے میں 5شیعہ مسلمان شہید کئے جاچکے ہیں،یہ دہشت گرد آج بھی آزاد ہیں اور شہداء کے ور ثاء کو ملک بھر میں دھمکیاں دیتے ہیں کہ قاتلوں سے صلح کرلو ، انہیں معاف کردو ورنہ تمہیں بھی قتل کردیا جائے گا، سیاسی و مذہبی جماعتوں کو پاکستا ن کی نظریاتی جنگ لڑنا ہے، جو بھی سیاست یا مذہب کی آڑ میں تکفیری نظریہ کو پروان چڑھاتا ہے وہ پاکستان اور پاکستانیوں کا دشمن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے پاک محرم ہال میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ آئی ایس او کراچی ڈویژن کے جنرل سیکریٹری غیور عباس عابدی،مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں علامہ علی انور جعفری، علامہ احسان دانش، علامہ صادق جعفری اور ناصر حسینی بھی موجود تھے۔



علامہ مبشر حسن شہیدی نے کہا کہ کل شب سرور کائنات حضور پرنور خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی (ص)کے عاشقوں کو عید میلاد النبی (ص) کا جشن منانے کی سزا دی گئی۔ آٹھ مسلمان صرف اس جرم میں شہید کردیئے گئے کہ انہوں نے عالم اسلام کی ہی نہیں بلکہ عالم انسانیت کی سب سے بڑی عید منائی۔ہمیں فخر ہے کہ ان عظیم شہداء کا تعلق مکتب آل محمد ؑ سے ہے،جس طرح علی رضا تقوی نے ناموس رسالت پر جان قربان کی ، آج پھر شمع رسالت( ص )کے پروانوں نے دیوانہ وار جام شہادت نوش کیا ہے، یہ فضیلت اپنی جگہ لیکن اس سے کوئی قاتل دہشت گردوں کی مذمت کرنے سے غافل نہ ہو، ہم اس عظیم عید پر حملہ آور تکفیری دہشت گردوں کی مذمت کرتے ہیں خواہ ان کا نام طالبان ہو یا بدل کر جماعت الاحرار رکھ دیا جائے،نام بدلنے سے یہ اپنے سیاہ چہروں اور انسانیت دشمن اعمال کو چھپا نہیں سکتے۔



علامہ مبشر حسن شہیدی نے کہا کہ پاکستان کے ان غیرت مند فرزندوں پر سلام کہ جو اسلام اور پاکستان کے دفاع کی جنگ لڑ تے ہوئے شہید ہورہے ہیں،ان شہداء نے بھی سانحہ پشاور کے معصوم شہید بچوں کی طرح قاتلوں کی اسلام دشمنی سے نقاب ہٹادی ہے،یہ سانحہ پشاور کا ہی تسلسل تھا، چٹیاں ہٹیاں عون رضوی امام بارگاہ میں بم دھماکہ کرنے والے دہشت گردوں نے خود ہی ذمہ داری قبول کرکے اپنا اور اپنے مکتب کا تعلق بیان کردیا ہے،یہ لوگ مدارس ہی کی پیداوار ہیں، یہ سیکولر یا لبرل لوگ نہیں ہیں،یہ پاکستان میں موجود بعض مدارس سے تعلیم حاصل کرنے والے تکفیری ہیں، کوئی لاکھ کوشش کرے ، ان کے تعلیمی بیک گراؤنڈ پر نقاب نہیں ڈالی جاسکتی۔مدارس سے وابستہ بعض مولویوں نے ہی ان کی جانب سے حکومت سے مذاکرات بھی کئے ۔مدارس سے وابستہ اہم اور نامور شخصیات ہی ان تکفیریوں کی پشت پناہی میں پیش پیش نظر آیا کرتے تھے۔پاکستانیوں کی یادداشت میں ابھی وہ مناظر موجود ہیں۔



علامہ مبشر حسن شہیدی کا کہنا تھا کہ علامہ حسن ترابی کو شہید کرنے والا قاتل دہشت گرد بھی کراچی کے ایک مدرسے کا طالبعلم تھا۔میاں چنوں میں ایک مدرسے کے اندر دھماکہ خیر مواد دھماکے سے پھٹ گیا تھا تو پاکستانیوں کو معلوم ہوا تھا کہ مدارس دہشت گردی کے لئے اسلحہ اور ایمونیشن چھپانے کے لئے بھی استعمال ہوتے ہیں۔پچھلے سال اپریل میں ایک انگریزی اخبار نے رپورٹ شایع کی کہ راولپنڈی اسلام آباد کے بعض مدارس دہشت گردوں کی پناہ گاہ ہیں اور ان میں دو مولویوں کے اور ان کے مدارس کے نام بھی شایع کئے گئے تھے۔بعض مدارس کا دہشت گردی میں ملوث ہونا کب تک چھپایا جاتا رہے گا؟ ہمارا مطالبہ ہے کہ ایسے تمام مدارس اور مساجد جو مسجد ضرار کی طرح دہشت گردوں کی پناہ گاہ بنی ہوئی ہیں ، ان کے خلاف بلا تاخیر کارروائی کا آغاز کیا جائے اور ایسے مدارس اور مساجد کا دفاع کرنے والے مولوی نما حضرات کو بھی تحفظ پاکستان ایکٹ اور دیگر قوانین کے مطابق پکڑ کر مقدمہ چلائیں ۔جس جس نے بھی طالبان اور ان کے اتحادی کالعدم دہشت گرد گروہوں کی حمایت کی، ان سب کو ان گروہوں کے بدنام زمانہ دہشت گردوں کی طرح مشتہر کرکے گرفتار کیا جائے اور انہیں بھی ان کی معاونت کرنے کے جرم میں پھانسی دی جائے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ انہیں سرعام سزائے موت دی جائے۔



علامہ مبشر حسن شہیدی نے مزید کہا کہ مدارس دہشت گردی میں ملوث ہیں، اس کا اعتراف تو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بھی علی الاعلان کرچکے ہیں۔چٹیاں ہٹیاں امام بارگاہ میں عاشقان رسول اعظم (ص) کے اجتماع کو بم کا نشانہ بنانا کوئی الگ واقعہ نہیں بلکہ ملک بھر اور خاص طور کراچی میں جاری شیعہ نسل کشی کا تسلسل ہی ہے۔ کراچی شہر میں سال 2015ع کے پہلے ہفتے میں 5شیعہ مسلمان شہید کئے جاچکے ہیں۔انہیں تکفیری دہشت گردوں نے ہدف بنا کر قتل کیا ہے۔یہ دہشت گرد آج بھی آزاد ہیں اور شہداء کے ور ثاء کو ملک بھر میں دھمکیاں دیتے ہیں کہ قاتلوں سے صلح کرلو ، انہیں معاف کردو ورنہ تمہیں بھی قتل کردیا جائے گا۔چٹیاں ہٹیاں امام بارگاہ پر دہشت گرد حملے سے قبل اسی نوعیت کی دھمکیاں د ی گئی تھیں۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کالعدم تکفیری دہشت گرد گروہ کے ہر فرد کو سزائے موت دی جائے اور ان پر اسلامی و پاکستانی قوانین کا اطلاق کیا جائے۔ ان سے قصاص لیا جائے اور اس راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہ کی جائے۔



علامہ مبشر حسن شہیدی کا کہنا تھا کہ ہم پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے مالکان اور ذمے داران سے ، اے پی این ایس، سی پی این ای، پیمرا سمیت سارے متعلقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کالعدم دہشت گرد گروہوں اور ان کی حمایت کرنے والوں کو بے نقاب کریں ، ان کی میڈیا پروجیکشن نہ کریں۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان دہشت گردوں کے موقف کو اس طرح پیش کریں کہ قوم کے سامنے ان کے کالے کرتوت آشکارہوں نہ کہ انہیں ہیرو بناکر پیش کیا جائے۔ان دونوں چیزوں میں فرق ہے۔ مثال کے طور پر دہشت گرد خود کو مسلمان اور اپنے مخالفین کو کافر یا اسلام دشمن کہتے ہیں تو ہرگز ان کا باطل موقف پیش نہ کیا جائے بلکہ دنیا کو بتایا جائے کہ یہ اسلام کے دشمن انسانیت کے دشمن دہشت گردوں کا موقف ہے۔اگر ذرائع ابلاغ نے دہشت گردوں کی میڈیا پروجیکشن کی تو پھر اکیسویں آئینی ترمیم کے بعد وہ بھی دہشت گردوں کی اعانت کرنے والوں میں شمار کئے جاسکتے ہیں اور ان کے خلاف بھی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ امید ہے کہ صحافت کی آزادی کا درست استعمال کیا جائے گا اور اسے تکفیری دہشت گردوں کی اسلام دشمنی اور انسانیت دشمنی کو بے نقاب کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔



علامہ مبشر حسن شہیدی نے کہا کہ ہم پاکستان کے سارے سیاستدانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ فوج عسکری محاذ پر جنگ لڑنے میں مصروف ہے اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کو پاکستا ن کی نظریاتی جنگ لڑنا ہے۔جو بھی سیاست یا مذہب کی آڑ میں تکفیری نظریہ کو پروان چڑھاتا ہے وہ پاکستان اور پاکستانیوں کا دشمن ہے۔ پاکستان کے بیس کروڑ عوام اس نظریاتی جنگ میں سیاسی قیادت کا ساتھ دینے کے لئے آمادہ ہیں اور قومی سیاسی قیادت کو اب اس جنگ کو کھل کر اونر شپ دینا ہوگی۔نظریاتی محاذ پر دہشت گردوں سے لڑے بغیر یہ جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔ذرائع ابلاغ بھی اس نظریاتی جنگ کی فرنٹ لائن پر مورچہ زن ہو۔اسلام اور پاکستان کے وسیع تر مفاد میں، انسانیت کے دفاع میں ہمیں پاکستان کے دفاع کی نظریاتی جنگ لڑنا ہوگی اور وقت آگیا ہے کہ ہم اس نظریاتی اور تبلیغاتی جنگ میں اپنے اپنے حصے کا کام کریں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree