وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنمااور امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے کہاہے کہ دہشت گردی کے آگے حکومتی بے بسی قومی المیہ ہے ۔سانحہ حیات آباد پشاور اور سانحہ شکارپور کے بے گناہ انسانوں کے قاتل آج بھی دندناتے پر رہے ہیں۔ ملک بھر میں اب بھی دہشت گردوں کے تربیتی مراکز اور محفوظ ٹھکانے اب بھی موجود ہیں۔ جن کے خلاف آپریشن ناگزیر ہے۔ آپریشن کے باوجود انسانوں کا بہتا لہو ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ دہشت گرد چاہے کسی مدرسے میں ہو یا کسی سیاسی و مذہبی جماعت میں ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔وطن عزیز پاکستان کی بد قسمتی اس سے زیادہ اور کیا ہوسکتی ہے کہ پاکستان کے عوام آئے روز دہشت گردی کی بھینٹ چڑ ھ رہی ہے۔ اس حکومت سے کسی خیر کی توقع رکھنا حماقت ہے۔ کیونکہ یہ دہشت گرد خود ان کے پالے ہوئے ہیں۔ حکومتی جماعت اس وقت دہشت گردوں اور کالعدم جماعتوں کی پشت پناہ بن چکی ہے۔ حکمرانوں نے دوہرا معیار اپنا رکھا ہے۔ ایک طرف فوج کے ساتھ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تو دوسری جانب دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ سانحہ حیات آباد پشاور پر سیاسی و مذہبی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی خاموشی ظاہر کرتی ہے کہ انہوں نے بھی دوہرا معیار اپنا رکھا ہے۔وہ سانحہ آرمی پبلک سکول کے خلاف آواز اُٹھاتی ہے لیکن سانحہ حیات آباد و سانحہ شکار پور پر خاموشی اختیار کرتے ہیں۔جو ایک المیہ ہے۔ ہم سب کو شدت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف ایک آواز بننا ہوگا۔ مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن سانحہ شکارپور اور سانحہ حیات آباد کے خلاف وارثین شہداء کمیٹی کے لانگ مارچ کی بھر پور حمایت کرتے ہیں اور ساتھ ہی حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قیام امن اور عوام کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔ حکومت اپنی ناکامی کو قبول کرتے ہوئے مستعفی ہوجائے۔

وحدت نیوز ( چک جھمرہ) مجلس وحدت مسلمین تحصیل چک جھمرہ کے سیکریٹری جنرل ،ممبر امن کمیٹی تحصیل چک جھمرہ سید شاہد عباس نمبر دارچک نمبر105ج۔ب نے سا نحہ امام با رگا ہ قصرسکینہ اسلام آباد، اما میہ مسجد پشاور اورشکا ر پور کی شدید مذمت کر تے ہوئے کہا کہ اسلام دشمن سفاک در ند وں نے سا زش کے ذریعے شیعہ نسل کشی شر وع کر رکھی ہے۔ آئے روز اما م با رگاہوں اور مسا جد پر خود کش حملے کیئے جا رہے ہیں آج مجلس وحدت مسلمین تحصیل چک جھمر ہ و تحصیل صدر فیصل آباد کا ہنگا می اجلا س ہو ا جس میں عز ا داری کو نسل اور امن کمیٹی نے بھی شر کت کی ملک میں کھلے عام ہو نے والی دہشت گر دی پر تحفظا ت کا اظہار کیا گیا یذید یت کے پیر و کار اپنےمخصو ص ایجنڈے کو تقو یت دے رہے ہیں ۔چُن چُن کر مذہب حق کا نا حق خو ن کیا جا رہا ہے ۔دین اسلام میں ایک بے گناہ کا قتل پوری دنیا ں کا قتل قرار دیا ہے ۔اللہ کے گھر میں نہتے نما ز یو ں کے خون کی ہو لی کھیلی جا رہی ہے ۔حکومت وقت سے پر زور مطا لبہ کیا گیا کہ ملک میں ہر صورت امن قائم کیا جا وے اور تمام عبادت گاہو ں خصو صاً اما م با گا ہو ں کی سکیو رٹی فو ل پر وف بنا ئی جائے ۔

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے وفاقی حکومت اسلام آباد میں امام بارگاہ قصر سکینہ میں دہشتگردانہ حملہ کی شدید مزمت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت شہریوں کو تحفظ فراہم میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور دہشتگرد پورے ملک میں دھندناتے پھر رہے ہیں اور کوئی بھی مسجد اور امام بارگاہ محفوظ نہیں ، نمازیوں پر حملہ تسلسل کیساتھ جاری ہے جبکہ نواز حکومت کو ابھی تک انتقامی سیاست سے فرصت نہیں ملی کہ دہشتگردوں کے خلاف ملک گیر کاروائی کی اجازت دی جائے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ملک بھر میں دہشتگرد مخالفین کو ساتھ لے کر چلے جبکہ معاملہ اس کے برعکس ہورہا ہے ملک بھر میں دہشتگرد مخالفین کو خودساختہ کیسز میں الجھایا جارہا ہے اور ایپکس کے آڑ میں نوا ز حکومت اپنے مخالفین کو پس زندان کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔نواز حکومت ہوش کے ناخن لے اور حقیقی محب وطن اور امن کے داعیوں کے ساتھ ظلم کا سلسلہ بلند کرے۔ اس وقت ملک بھر میں محب وطن اہل سنت اور اہل تشیع دہشتگردوں کے نشانہ پر ہے اور انکے کاندھے شہدا کے جنازے اٹھا کے تھک چکے ہیں تو دوسری طرف نواز لیگ کی انتقامی سیاست کا بھی شکار ہے۔ ہمیں ملک بھر میں حب الوطنی کی سزا دی جارہی ہے سیکیورٹی اور ریاستی ادارے اب بھی ہوش کے ناخن لے اور نواز حکومت انتقامی سیاست ترک کر کے دہشتگردوں کے خلاف اپنی توانائیوں کو صرف کرنے پر مجبور کرے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں قصر سکینہ پر حملہ نے وفاقی حکومت کی سیکیورٹی کی قلعی کھول کے رکھ دی ہے اور یہ وفاقی حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے۔ اب مزید گنجائش نہیں کہ ملک گیر آپریش کے حوالے سے کسی قسم کی سستی کرے۔ ہم پھر مطالبہ کرتے ہیں اگر ملک سے دہشتگردی کو ختم کرنے کے لیے کوئی مخلص ہے تو ملک گیر آپریشن کیا جائے ۔ دہشتگردی کی عفریت کو ختم کرنے کے لیے فوری اور فوجی آپریشن ناگزیر ہو چکا ہے ۔

وحدت نیوز(گلگت ) مساجد پر پے درپے حملے حکومتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ تکفیری قوتیں پاکستان کی سلامتی نہیں چاہتیں،شیعہ اور سنی بقائے ملک عزیز کیلئے متحد ہوکر ان تکفیری قوتوں کا مقابلہ کرینگے اور دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنادینگے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ نیئر عباس مصطفوی نے پاکستان عوامی تحریک کے نمائندہ وفد سے وحدت ہاؤس میں ملاقات کے دوران کیا۔ مجلس وحدت کے سیکرٹری جنرل نے پاکستان عوامی تحریک کے وفد کو سرزمین گلگت بلتستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان میں پاکستان عوامی تحریک کی بھرپور حمایت کرے گی ۔منہاج القران کے سید فرحت حسین شاہ کی قیادت میں وفد نے وحدت ہاؤس کا دورہ کیا اور پاکستان دشمنوں سے ملک عزیز کے عوام کو چھٹکارا دلوانے کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر تبادلہ خیال کیا۔

 

اس موقع پر مجلس وحدت کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ گزشتہ دو مہینوں سے تکفیری قوتوں نے ملک کے طول و عرض میں بے گناہ بچوں اور نمازیوں کو نشانہ بنایا ہوا ہے اور راولپنڈی میں دوسری مرتبہ خود کش حملہ کیا گیا جو حکومت کی ناکامی کا ثبوت ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک عزیز پاکستان سنی اور شیعہ مسلمانوں کی مشترکہ جدوجہد سے معرض وجود میں آیا ہے جس کی حفاظت کی ذمہ داری بھی دونوں مسالک کے پیروکار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نواز نے پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں پر ماڈل ٹاؤن لاہور میں ظلم و بربریت کی انوکھی مثالیں قائم کی ہیں جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر طاہر القادری کی قیادت میں انقلاب مارچ کے ذریعے ملک کے طول عرض میں جو پیغام پہنچایا ہے اس کے اثرات بہت جلد ظاہر ہونگے ۔ مجلس وحدت پاکستان عوامی تحریک کی تکفیری گروہوں کے خلاف قیام کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی۔

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز نے وفاقی وزیر کو گورنر تقرر کر کے ڈوگرہ راج کی یاد تازہ کر دی ۔مسلم لیگ نواز گلگت بلتستان کی عوام کو غلام سمجھتی ہے اور وہ اپنی پارٹی کے افراد کو بھی اس اہل نہیں سمجھتی کہ وہ گورنر کے فرائض کو سرانجام دے سکیں۔ گلگت بلتستان میں غیرمقامی گورنر کی تقرری کو ہر گز برداشت نہیں کی جائے گی ۔ وفاقی حکومت جمہوریت اور جمہوری اصولوں سے نابلد ہے بلکہ وہ تخت لاہور کی طرح گلگت بلتستان میں بھی بادشاہت قائم کرنا چاہتی ہے جسے ہرگز کومیاب ہونے نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے چیف الیکشن کمشنر کو اپنے ہی عہدہ دار منتخب کیا اس کے بعد پیپلز پارٹی کیساتھ گٹھ جوڑ کر کے تمام سیاسی پارٹیوں کو اعتماد میں لیے بغیر نگران وزیر اعلی کو منتخب کیا اس کے بعد اس چھوٹے سے خطہ پر مالی بوجھ ڈالنے کے لیے من مانی سے نگران کابینے میں وزرا کا انتخاب کیا اور اب گورنر بھی برآمد کیا گیا ہے یہ سب الیکشن کو یرغمال بنانے کی کوشش ہے۔اگر عوام ان مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے نہیں ہوئے تو آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ نواز عوامی مینڈیٹ کو چراکر مطلوبہ نتائج حاصل کرے گی۔ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری، نگران وزیر اعلی اور بھاری بھر کم نگران کابینہ کی تقرری اور اب گورنر کی تقرری پری پول رگنگ ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے۔ مسلم لیگ نواز کے اوچھے فیصلوں کے سبب پورے گلگت بلتستان انکی اصلیت اور ذہنیت واضح ہوتی جاری رہی حد تو یہ ہے خود انکی پارٹی افراد بھی نالاں ہیں ۔ وفاقی حکومت کے جانبدار اور انتہائی غیر معقول فیصلوں کے سبب گلگت بلتستان میں ایک بہت بڑا لاوا پک رہا ہے اور جب یہ لاو ا پھٹے گا تو مسلم لیگ نواز کو منہ کی کھانی پڑے گی۔گلگت بلتستان میں اسوقت کوئی جمہوریت نہیں بلکہ بدترین شہنشاہیت ہے عوام جمہوری جدوجہد کے لیے تیار رہے ۔ اگر عوام نے ان مظالم کیخلاف آواز بلند نہیں تو آئندہ الیکشن سنگینوں کے سایہ تلے ہوگا اور عوامی مینڈیٹ یرغمال ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام مظالم کیخلاف ہم نے عدلیہ کا بھی دروازہ کھٹکھٹایا ہے اب عوامی جدوجہد کا بھی آغا ز کیا جائے گا۔یہ مظالم تمام سیاسی پارٹیوں اور گلگت بلتستان بھر کی عوام پر ڈھائے گئے ہیں۔ تمام سیاسی پارٹیوں کو ساتھ ملا کر ان تمام مظالم کیخلاف تحر یک چلائی جائے گی۔ہم وفاقی حکومت کے اس بوکھلاہٹ کو ظالمانہ فیصلے کی بھر پور مذمت کرتے ہیں اور انہیں متنبہ کرتے ہیں کہ جمہوری اقدار کے حصول کے لیے ریاستی جبر کو استعمال کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ گلگت بلتستان میں وفاقی حکومت نے ریاستی جبر کا آغاز کیا ہے جو آئندہ انتخابات میں تشدد کی صورت اختیار کر سکتی ہے اور اسکے سنگین نتائج آسکتے ہیں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ اطلاعات کے زیر اہتمام مرکزی میڈیا ورکشاپ کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ دنیا دو قطبی تھی، دو طاقتوں نے انسانوں کو تقسیم کر رکھا تھا، ایک بائیں بازو کے ترقی پسند لوگ تھے، جو ایک مکمل نظریہ کے حامل تھے، ترقی پسند مصنفین کی انجمنیں تھیں، ان کے مدمقابل امریکہ تھا، جسے دائیں بازو کی طاقت کہا جاتا تھا، دائیں بازو کی طاقت میں امریکہ نے اپنی من مانی قوتوں کو اپنے بلاک میں شامل کیا، جن میں وہابی ریاست سعودی عرب شامل تھی، ان طاقتوں نے جہان اسلام کی مرکزی قیادت وہابیت کے سپرد کر دی، وہابیت نے تیل کے پیسیوں سے پوری دنیا میں مساجد و مراکز بنائے اور اہل سنت کو تسخیر کرنے کی کوشش کی، لیکن اہل سنت نے عبدالوہاب نجدی کو قبول نہ کیا، فلسطین بھی ہم سے دائیں بازو کی طاقتوں امریکہ و اسرائیل، اور مسلم امہ کے خائن حکمرانوں کے ذریعہ چھین لیا گیا، بائیں بازو والے خدا سے لڑ رہے تھے لیکن منافق نہ تھے، دائیں بازو کی طاقتوں کا کام اسلام دشمنی تھا، 1967 تک مسلمانوں کی طاقت صفر ہو کر رہ گئی، روس کے افغانستان میں آنے اور انقلاب اسلامی ایران کے بعد حالات تبدیل ہوئے۔

 

انقلاب اسلامی ایران دونوں سپر طاقتوں امریکہ و روس کے خلاف تھا، یہ پہلا انقلاب تھا جو ان کی مرضی کے خلاف برپا ہوا، لاشرقیہ لاغربیہ کا نعرہ لیکر یہ انقلاب امید کی کرن ثابت ہوا، انقلاب نے مسلم امہ کے اتحاد کی بات کی، کھوکھلے رہبران کو بے نقاب کیا، اسرائیل کے خلاف تحریک کا آغاز کر دیا گیا، اس انقلاب نے عرب آزادی پسند قوتوں کی حمایت کی، انقلاب کو اندرونی اور بیرونی طور پر مشکلات کا شکار کر دیا گیا، چند ماہ کے اندر اٹھارہ ہزار انقلابیوں کو استعمار نے مار ڈالا، ایک ہی دن میں صدر و وزیراعظم کو شہید کیا گیا، اس کارستانی میں دائیں اور بائیں بازو کی دونوں طاقتیں شریک تھیں، انقلاب نے امریکا کے سیکیورٹی سسٹم کو توڑ ڈالا تھا، اس طرح عالمی استکبار کے ساتھ ٹکراو کا آغاز ہوا، انقلاب لانے کی تحریک میں پینسٹھ افراد شہید ہوئے، انقلاب کے تحفظ میں لاکھوں شہید ہوئے، پھر بیرونی طور پر تکفیر کا فتنہ کھڑا کیا گیا، تاکہ شیعہ سنی کے درمیان تنازعات کھڑے کئے جائیں، اسی طرح شیعوں کے اندر اختلافات پیدا کئے گئے، تاکہ تقسیم کرکے مذہب کو مذہب سے لڑایا جائے، وہابیوں نے ہمارے ساتھ ساتھ اہل سنت کی بھی تکفیر کی، عراق نے انقلابی حکومت پر حملہ کیا، مسلمان کو مسلمان نے استعمار نے لڑوا دیا، افغانستان میں دیوبندیت، پاکستانی ایسٹیبلشمنٹ اور امریکہ نے مل کر طاقت کا توازن بگاڑا، نفرتوں نے جنم لیا۔

 

علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ موجودہ زمانہ میں ایک طرف مقاومت کا بلاک ہے جسمییں ایران، عراق، لبنان، فلسطین اور شام کے ساتھ ساتھ روس اور چین بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب عرب ریاستیں اور امریکہ و اسرائیل کا بلاک ہے۔ چین اور روس نے کئی مرتبہ شام سے متعلقہ فیصلوں کو ویٹو کیا، میڈیا میں بھی سو سے زیادہ عربی چینل ہیں، جو امریکہ و اسرائیل کی خدمت کرتے ہیں، العربیہ اور الجزیرہ اسی میڈیا وار کا حصہ ہیں، امریکہ، اسرائیل اور سعودی ریاستیں خطہ میں امریکی بالادستی چاہتی ہیں، سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شیعہ و سنی نے سیاسی جدوجہد نہ کی جس کی وجہ سے دیوبندیت ہی سیاست میں غالب رہی، شیعوں اور سنیوں نے مل کر پیپلز پارٹی کو سپورٹ کیا، اہل سنت کے بعد پاکستان میں شیعہ اکثریت ہونے کے باوجود غیر منظم رہے۔

 

علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ کمزور پاکستان کی خواہشمند قوتوں نے پاکستان میں تکفیریوں کی پشت پناہی کی، انڈیا، سعودی اور دائیں بازو کی طاقتوں امریکہ و اسرائیل کو کمزور پاکستان سوٹ کرتا ہے، انڈیا دہشت گردوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔ اسلامک موومنٹ آف ازبکستان بھی پاکستان میں کام کر رہی ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ دنیا بھر کے دہشت گرد پاکستان میں متحرک ہیں۔ اہل تشیع ان دہشت گردوں کے مقابل سیسہ پلائی دیوار ہیں جنہیں دشمن گرانا چاہتا ہے، ہمارا دشمن وہی ہے جو فوج، اہل سنت اور پاک عوام کو مار رہا ہے، فوج کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنا اشد ضروری امر ہے، مشترکہ دشمن کا قلع قمع کرنے کے لئے فوج کے ساتھ بہتر رابطہ قائم کرنا ضروری ہے، رائے اور افکار فوج تک متنقل کرنے چاہیں، فوج اور نیوی کے اندر تکفیری سرایت کر چکے تھے۔

 

سربراہ ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ ملا ملٹری الائنس کے ذریعہ تکفیری ملک پر قابض ہونا چاہتے تھے، باقاعدہ طور پر فوج میں انہیں تسلیم کیا گیا، تبلیغ کے لئے ایک سال کی چھٹی دی گئی، سنی اتحاد کونسل، منہاج القرآن اور ایم ڈبلیو ایم ایک طاقت بن کر ابھر رہے ہیں، اس طاقت کو بڑھنا چاہیے، ہم تکفیریوں کو تنہا کرنا چاہتے ہیں، جو چھوٹے چھوٹے بچوں اور نمازیوں پر حملہ کرتے ہیں، مساجد پر حملہ کو امام بارگاہ پر حملہ ایک سازش کے تحت قرار دیا جاتا ہے، آداب مسجد و امام بارگاہ علیحدہ علیحدہ ہیں، شکار پور، حیات آباد میں امام بارگاہ پر حملے ہوئے، میڈیا میں بیان کیا جائے کہ یہ نمازیوں پر حملے ہیں، امام بارگاہ پر نہیں، مسجد کی بے حرمتی کی گئی ہے، قرآن لہو میں لت پت کئے گئے۔

 

تکفیری اس وقت پاکستان میں پانچ ونگز کے ذریعہ کام کر رہے ہیں، جن میں تبلیغی، فلاحی، سیاسی، نظامی اور عسکری شامل ہیں، ہر ونگ اپنا اپنا کام کر رہا ہے، جب تک دیوبندیت کمزور نہیں ہو گی امن قائم نہیں ہو سکتا، تکفیریوں کا مقابلہ دین، وطن اور انسانیت کا دفاع ہے، ہم نے پانچ سو بیاسی کلو میٹر کا لانگ مارچ کیا گیا، اسکی میڈیا کے ذریعہ تشہیر کی جائے، پنجاب حکومت ہمیں دھمکیاں دے رہی ہے، سیاسی جماعتیں ہمیں اپنے لیے خطرہ سمجھتی ہیں، نواز شریف سعودی عرب کا سیاسی ونگ ہے، اگر شکار پور میں چار پانچ سکاوٹ ہوتے تو اتنا بڑا نقصان نہ ہوتا، لوکل انتظامیہ کے ساتھ بہتر تعلقات، ہر مسجد و امام بارگاہ اسلحہ کے لائسنس لے، شیعہ سنی مل کر انٹیلی جنس نیٹ ورک بنائیں، دہشت گردوں کی نقل حرکت پر نظر رکھیں، گلی گلی کوچے کوچے میں رہنے والے شیعہ سنی دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس نیٹ ورک بنائیں، آپ نے میڈیا وار لڑنی ہے، جنگیں ہمیشہ میدانوں میں لڑی جاتیں، آپ کا کردار اس جنگ میں بہت اہم ہے، ہمارے پاس جیت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree