وحدت نیوز (کراچی) وارثان شہداء کمیٹی کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ وارثان شہداء کے مطالبات کی منظوری عظیم کامیابی ہے، قوم سازشی عناصر سے ہوشیار رہے،مظلوم ملت تشیع پاکستان نے اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت، راہ خدا میں استقامت و بیداری اورخون شہداء کی تاثیر کے ساتھ حکومت سے اپنے مطالبات منوائے ہیں، محب وطن وارثان شہداء کا احتجاج اور اسکی کامیابی ملکی بقاء و سلامتی کیلئے سنگ میل ثابت ہوگا، وارثان شہداء کے مطالبے پر سندھ بھر میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں پاک فوج کی شمولیت خوش آئند ہے، جس سے تکفیری دہشتگرد عناصر سمیت انکے سہولت کاروں اور سرپرستوں کی کمر توڑنے میں کامیابی ممکن ہوسکے گے، محب وطن ملت تشیع پاکستان دہشتگردی کے خلاف ملکی بقاء و سلامتی کی خاطر ماضی کی طرح حال اور مستقبل میں افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ میدان میں عملی طور حاضر ہے، افواج پاکستان تکفیری دہشتگردوں کیخلاف عسکری کارروائی کر رہی ہے تو محب وطن ملت تشیع پاکستان اتحاد و وحدت کا پرچم سربلند کرکے تکفیری دہشتگردانہ سوچ کے خاتمے کیلئے فکری و نظریاتی جہاد میں مصروف عمل ہے، کیونکہ تکفیری دہشتگردانہ سوچ مملکت خداداد پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں اور ملکی بقاء و سلامتی کیخلاف سب سے بڑا حقیقی خطرہ ہے، جس کا خاتمہ کئے بغیر پاکستان سے دہشتگردی کا خاتمہ ممکن نہیں۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ بھر میں تکفیری دہشتگرد عناصر کیخلاف کارروائی کا حکومتی وعدہ اور ملکی سلامتی کے اداروں کیجانب سے اس وعدے پر عمل درآمد کرنے کی یقین دہانی دراصل شہداء کے خون کی تاثیر اور ملت تشیع پاکستان کی استقامت و بیداری کا نتیجہ ہے، انشاء اللہ اس وعدے پر عمل درآمد سے جہاں شیعہ نسل کشی کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا وہیں ملکی بقاء و سلامتی کو درپیش خطرات کا بھی خاتمہ ہوگا۔ ملت تشیع کا احتجاجی دھرنا کسی مسلک و مکتب کے خلاف نہیں بلکہ صرف اور صرف اسلام و پاکستان دشمن تکفیری دہشتگردوں کے خلاف ہے، مظلوم کا تعلق کسی بھی مذہب و مسلک سے ہو، ہم تمام مظلوموں کے ساتھ میدان میں کھڑے ہیں، وارثان شہدائے ملت تشیع کے تکفیریت مخالف احتجاجی دھرنے کی کامیابی تمام مظلوموں کیلئے قابل تقلید مثال بن چکی ہے، جو مملکت عزیز پاکستان کی بقاء و سلامتی اور تکفیری دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ پہلی مرتبہ آئی ایس پی آر کی جانب سے ذرائع ابلاغ پر یہ بیان جاری کیا گیا کہ مسجد القائم راولپنڈی پر ہونے والا دہشتگردانہ حملہ ہماری قوم اور ہمارے مذہب پر حملہ ہے، ہم پاک فوج کے ترجمان ادارے کے اس بیان کو سرہاتے ہیں، یہ اس بات کی علامت ہے کہ دہشتگردوں کا قوم و مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

وحدت نیوز (کراچی ) وزیراعلٰی ہاؤس کراچی میں سندھ حکومت اور شہداء کمیٹی کے وفد کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور نتیجہ خیز رہا، شہداء کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ تمام مطالبات  تسلیم کر لئے گئے۔ کامیاب مذاکرات کے بعد سی ایم ہاوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلٰی سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ حکومت سانحہ شکارپور کے متاثرین کے ساتھ ہے۔ ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ اس موقع پر وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے اعلان کیا کہ سانحہ شکار پور کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے گا اور تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی جائے گی۔ شہدا کمیٹی کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی کا کہنا تھا کہ ان کی تحریک حکومت نہیں دہشتگردی کے خلاف ہے۔ تکفیری سوچ انسانیت کیلئے خطرہ ہے، امید ہے کہ حکومت ہمارے مطالبات کے حل کیلئے تیزی سے اقدامات کرے گی، علامہ مقصود ڈومکی کے اعلان کے بعد سانحہ شکار پور کے متاثرین نے 37 گھنٹے بعد دھرنا ختم کر دیا۔ شہداء کے لواحقین نے شکار پور سے کراچی تک 582کلو میٹر طویل لانگ مارچ کیا تھا۔ وزیراعلٰی ہاؤس کے باہر احتجاج کی اجازت نہ ملنے پر لانگ مارچ کے شرکاء نے نمائش چورنگی پر دھرنا دیا، جس میں مجلس وحدت مسلمین سمیت  دیگر شیعہ تنظیموں نے بھی شرکت کی تھی۔

 

دیگر ذرائع کے مطابق حکومت سندھ سے مذاکرات کامیاب ہوگئے، سانحہ شکار پور کی شہداء کمیٹی اور مجلس وحدت مسلمین نے کراچی میں نمائش چورنگی پر دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل کا کہنا ہے کہ شہداء کمیٹی سے 22 مطالبات پر مذاکرات ہوئے، شکارپور میں ایپکس کمیٹی کی نگرانی میں پولیس اور رینجرز کے آپریشن اور سرکاری املاک پر مذہبی جماعتوں کے قبضے ختم کرانے کے مطالبات بھی مان لئے ہیں۔ علامہ مقصود علی ڈومکی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ سندھ حکومت سے مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں، مذاکرات کامیاب بنانے میں وزیراعلٰی نے کوششیں کیں، ہمیں پوری امید ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی ہوگی، ہماری تحریک دہشتگردی، مذہبی تفریق کے خلاف ہے، ہم سندھ کی جمہوری حکومت کے خلاف تحریک نہیں چلا رہے۔ علامہ مقصود ڈومکی کا یہ بھی کہنا تھا کہ شہداء کمیٹی میں 14 افراد ہیں، جن میں لواحقین بھی شامل ہیں، جبکہ شکار پور میں بھی ایک کمیٹی بنائی جائیگی جو کارروائیوں کا جائزہ لے گی، کمیٹی دیکھے کہ دہشتگرد کس تنظیم یا مدرسے سے ہے۔ اس موقع پر وزیراعلٰی سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ میری گزارش تھی کہ معاملات حل ہوجائیں، بات چیت سے مسائل کا حل نکلتا ہے، حکومت کی ذمے داری ہے مطالبے پورے کئے جائیں، وزیراعلٰی نے سانحہ شکار پور کے شہداء کے لواحقین کیلئے 20، 20 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا، جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ بحریہ ٹاون کے چیئرمین ملک ریاض نے بھی شہدائے شکارپور کے لئے 10،10لاکھ روپے دینے اور زخمیوں کیلئے 5، 5لاکھ روپے دینے کا اعلان کیاہے۔

وحدت نیوز (راولپنڈی) راولپنڈی کے نواحی علاقے شکریال کی مسجد القائم وامام بارگاہ قصر سکینہ ؑپر حملے میں شہید ہونے والے دو شہداءکی نماز جنازہ ایکسپریس وے پر سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ ناصر عباس جعفری کی زیر اقتداءاداکردی گئی، نماز جنازہ کے اختتام پر علاقہ مکینوں ، شیعہ سنی عوام اور ایم ڈبلیوایم کے کارکنان نے شہداءکے جنازوں کے ہمراہ ایکسپریس وے پر علامتی دھرنا بھی دیا اور قاتلوں کی گرفتاری اور ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن فوجی آپریشن کا مطالبہ کیااس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا کہ اسلام کے نام ملک بھر میں بے گناہ نمازیوں کا قتل عام جاری ہے،تکفیری دہشت گرد اوران کے سیاسی سرپرست اسلام اور پاکستان کیلئے باعث ذلت و رسوائی بنتے چلے جارہے ہیں ، ملت جعفریہ مسلسل دہشت گردی کا شکار ہونے کے باوجودحب الوطنی پر کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ،راولپنڈی میں ایک ماہ کے دوران دہشت گردی کے دو حملے ہوئے لیکن کسی حکومتی اہلکار کو اظہار افسوس و تعزیت کی توفیق نصیب نہیں ہوئی، پاکستان کو بچانے کیلئے تمام محب وطن عوام کو اکھٹا ہوکر گھروں سے نکلنا ہوگا، اگر ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی پر قابو نہ پایا گیااور تکفیری دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس فوجی آپریشن کا آغاز نہ کیا گیا تو ہمارا اگلادھرنا جی ایچ کیو پر ہوگا،حکمرانوں کی  بددیانتی ، کرپشن اور  دہشت گردوں کی پشت پناہی کے باعث عوام کو انصاف و امن کی امید فقط پاک فوج سے وابستہ ہے، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے رہنما علامہ اصغر عسکری، علامہ علی شیر انصاری، علامہ ضیغم عباس، اقرار ملک سمیت ہزاروں کی تعداد میں عوام موجود تھی۔

وحدت نیوز (کراچی) سانحہ شکارپور سمیت دہشتگردی کے خلاف وارثان شہداء کمیٹی کے لبیک یاحسین لانگ مارچ کے شرکاء کا احتجاجی دھرنا نمائش چورنگی کراچی پر 2 روز سے جاری ہے، جبکہ سندھ حکومت کی درخواست پر وارثان شہداء کمیٹی کے چیئرمین علامہ مقصود علی ڈومکی کی سربراہی میں نمائندہ وفد اور حکومتی وفد کے درمیان مذاکرات وزیراعلٰی ہاؤس میں ایک بار پھر جاری ہیں۔ واضح رہے کہ گذشتہ شب وارثان شہداء کمیٹی نے مذاکرات ختم کرکے مطالبات کی منظوری کیلئے سندھ حکومت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا، جس کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان آج کیا جانا ہے۔ قبل ازیں گذشتہ شب احتجاجی دھرنے سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنما علامہ شہنشاہ حسین نقوی، علامہ صادق رضا تقوی، وارثہ شہید سہیل احمد شیخ نے خطاب کیا، جبکہ معروف نوحہ خوان شادمان رضوی نے شہداء کے حضور نذرانہ عقیدت پیش کیا۔

وحدت نیوز (کراچی) خانوادہ شہدائے شکارپور نے550کلومیٹر طویل  لانگ مارچ کر کے دہشت گردوں کے خلاف اپنی بیداری کا ثبوت دے دیا، لانگ مارچ کے شرکاءنے استقامت اور شجاعت کی نئی داستان رقم کی ہے، دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ غیر آئینی ، غیر قانونی اور غیر جمہوری نہیں ،پچھلے دو ماہ میں دہشت گردی کے چار بڑے سانحات میں سے تین حملے اہل تشیع پر ہوئے ، فوج کو اپنی روش پر نظرثانی کرنا ہوگی،راولپنڈی میں میری آبائی مسجد و امام بارگاہ پر حملہ ہوا، شہید ہونے والوں کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کرتا ہوں ، وفاقی دارالحکومت کی ناک کے نیچے دہشت گردوں کا پھلنا پھولنا ریاست کے لئے چیلنج سے کم نہیں ،شکار پور سے کراچی تک مسلسل حکومتی شخصیات نے مسلسل مجھ سے ملنے کی درخواست کی لیکن میں نے انکار کر دیا، مطالبات وارثان شہداء کے ہیں مذاکرات بھی انہی سے ہونے چاہیں  ، ایم ڈبلیوایم شہداء کمیٹی کے ہر فیصلے کو تسلیم کرنے کی پابند ہے، شہداء کمیٹی اور حکومت کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے باوجود اگر وارثان شہداء نے سی ایم ہاوس جانے کا اعلان کیا تو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی ، ان خیالات کااظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے نمائش چورنگی پر وارثان شہدائے شکارپور کے لانگ مارچ کے شرکاءکے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

انہوں نے کہا کہ پاکستان کودرپیش مشکلات اور مسائل کا آغاز ضیاء الحق کے دور سے ہوا، دہشت گردوں کوحکومتی اداروں ، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کی تیس سالہ پشت پناہی ملک کی تباہی کا باعث بنی ہے،پاکستان میں اہل تشیع پر تکفیری دہشت گردوں کے حملوں کی تین بنیادی وجوہات ہیں نمبر ایک کہ وہ مسلمان ہیں، دویہ کہ وہ اہل تشیع ہیں ، تین یہ کہ وہ عالمی استعماری  قوتوں کے مخالف ہیں ،  اب وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کے ناسورکے خاتمے کیلئے شیعہ سنی عوام ، تمام محب وطن سیاسی و مذہبی جماعتوں کو مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ بھر پور عوامی جدوجہد کاآغاز کرنا ہوگا، اہل تشیع پچھلے دو ما ہ میں تین بڑے سانحات کا سامنا کرچکی ہے، راولپنڈی ، پشاور اور شکار پور کے سانحات کسی صورت آرمی پبلک اسکول کے سانحے سے کم سنگین نہیں، تمام اداروں  ، حکومتی شخصیات ، افواج پاکستان اورعوام پاکستان کواہل تشیع کے قتل عام کو پاکستان کی اساس اور اسلام کے قلب پر حملہ قرار دینا ہوگا، انہوں نے کہا کہ شکار پور سے آئے ہوئے وارثان شہداءکے تمام تر مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا، حکومت مطالبات کو سنجیدگی سے لے ورنہ شہداء کمیٹی مطالبات میں اضافہ کا بھی اختیار بھی رکھتی ہے ایسا نہ ہوکے پیپلز پارٹی کے لیئے مشکلات میں مذید اضافہ ہو جائے۔

وحدت نیوز (راولپنڈی) وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع کری روڈ پر واقع جامع مسجد و امام بارگاہ قصر سکینہ میں دھماکے کے نتیجے میں ۲ افراد شہید جبکہ سات افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکے میں مزید شہادتوں کا خدشہ ہے۔  عینی شاہدین کے مطابق مسلح حملہ آوروں کی تعداد ۷ کے قریب تھی، جو امام بارگاہ کے قریبی علاقوں میں چھپ گئے ہیں۔ جب کہ کچھ حملہ آوروں نے امام بارگاہ میں گھسنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے بھی ممکنہ حملہ آوروں کے قریبی علاقوں میں چھپنے کی تصدیق کی ہے اور ان کی تلاش کا کام جاری ہے۔ فائرنگ کے بعد زوردار دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں ۲ افراد شہید ہو گئے، جبکہ ۸ افراد زخمی ہوئے۔ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس سے آپس پاس کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا، جبکہ ریسکیو ٹیمیں زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر رہی ہیں۔ جن میں سے ۲ افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے ہیں، جبکہ مزید زخمیوں کی حالت بھی تشویشناک بیان کی جا رہی ہے۔

 

دھما کے کے بعد پمز اور پولی کلینک ہسپتال سمیت اسلام آباد اور راولپنڈی کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکہ خود کش تھا، جس کے نتیجے میں ۸ افراد کے زخمی ہوئے ہیں جنہیں پمز ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، جبکہ عینی شاہدین کے مطابق حمہ آور نے روکے جانے کی کوشش پر بم پھینکا اور فائرنگ کی، جبکہ علاقے میں بعض مقامات پر ابھی بھی فائرنگ کی آوازیں سنی جارہی ہیں۔ دھماکے کے بعد علاقے میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے۔ جس کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی سرچ آپریشن میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق امام بارگاہ کے قریب فائرنگ شروع ہوئی جس کے تھوڑی دیر بعد زوردار دھماکہ ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق امام بارگاہ قصر سکینہ پر پہلے بھی حملے کی کوشش کی جا چکی تھی، تاہم اس بار دہشت گرد دھماکہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree