وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین لاہور اور جناح میڈیکل کمپلیکس کے تعاون سے امام بارگاہ دربار حسین، بیدیاں روڈ لاہور میں فری آئی کیمپ کا اہتمام کیا گیا۔امام بارگاہ دربار حسین کے صدر محترم محمد اشرف بھٹی نے مہمان خصوصی کے طور پر آئی کیمپ میں شرکت کی۔

اس موقع پر محترمہ حنا تقوی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین، محترمہ عظمیٰ نقوی ڈپٹی سیکرٹری جنرل،محترمہ عندلیب اور محترمہ رضوانہ بھی موجود تھیں۔موسم کی خرابی اور شدید بارش کے باوجود آئی کیمپ کا انعقاد بہت احسن اور کامیاب انداز میں ہوا۔فری آئی چیک اپ کا آغاز صبح 11 بجے شروع ہوا اور شام 4 بجے تک جاری رہا۔ ڈھائی سو کے قریب مریضوں کا فری معائنہ کیا گیا۔چشمے اور آئی ڈراپس مہیا کیے۔

جن مریضوں کو آپریشن کی ضرورت ہے انہیں گلاب دیوی ہسپتال کے لئے کارڈز بنا کر دیئے گئے۔مریضوں نے مفاد عامہ کے لیے سہولیات صحت کی فراہمی پر مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین لاہور کے اس اقدام کو سراہا۔اور امید ظاہر کی کہ مجلس وحدت مسلمین ان فلاح وبہبود کے اقدامات کو جاری رکھے گی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے آزادکشمیر سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں برفانی بارشوں کے نتیجے میں سو سے زائد افراد کی ناگہانی وفات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ وادی نیلم میں گلیشئر کی تباہی بلاشبہ ایک المناک سانحہ ہے۔قیمتی جانوں کا ضیاع ایسا نقصان ہے جس کی تلافی کسی بھی طور ممکن نہیں۔اس حادثے میں زخمی اور زندہ رہ جانے والے افراد کو طبی سہولیات کی فراہمی اور متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے حکام بالا کی ذاتی توجہ درکار ہے جس پوری دیانتداری کے ساتھ سرانجام دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان اپنے اپنے علاقوں میں متاثرہ خاندانوں کی بھرپور مدد کریں اور درپیش مشکلات کے ازالے کے لیے مرکز سے بھی رابطے میں رہیں۔انہوں نے کہا کہ مومن کے لیے ناگہانی آفات قدرت کی آزمائش ہے جن کا صبر و رضا سے مقابلہ کرنا ہو گا۔ دکھ کی اس گھڑی میں پوری قوم متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے سانحہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کی بلندی درجات اور لواحقین کے لیے صبر کی دعا بھی کی۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) جس دن امریکی وزیر دفاع نے ہمارے سپہ سالار کو ٹیلی فون کیا اُسی دن وزیر اعظم عمران خان اسلام آباد میں ایک یوٹیلٹی سٹور کا دورہ کر رہے تھے۔ اُسی دن ایرانی سفیر بھی فوج کے سربراہ سے ملے۔ یہ رہا ہمارے حکومتی بندوبست کا اصل چہرہ، کہ کون کس کام پہ لگا ہوا ہے۔

جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے فوراً بعد امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پاکستان فون کیا۔ انہوں نے فون ملایا تو آرمی چیف کو۔ وزیر اعظم کو فون کرنے کا تکلّف کیوں نہ برتا‘ وہی بہتر بتا سکتے ہیں۔ موجودہ حکومتی بندوبست میں کام بڑے خوبصورتی سے بٹے ہوئے ہیں۔ یوٹیلٹی سٹوروں اور یہ جو تماشا غریبوں کیلئے پناہ گاہوں کی شکل میں کھیلا جا رہا ہے‘ اِن کے دورے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے ذمے ہیں۔ کبھی وزیر اعظم کسی پناہ گاہ میں مسکینوں کے ساتھ کھانا تناول فرما رہے ہوتے ہیں کبھی وزیر اعلیٰ عثمان بزدار۔ دیگر معاملات یا یوں کہیے تھوڑے سے بڑے معاملات سپہ سالار نمٹا لیتے ہیں۔ بس انہی خطوط پہ حکومتی بندوبست استوار ہے۔ اور یہ ہیں وہ عوام کے چیمپئن جن سے اُمیدیں وابستہ تھیں کہ وہ قوم کی تقدیر بدلنے والے ہیں اور طیب اردوان نہیں تو مہاتیر محمد بننے جا رہے ہیں۔

یوٹیلٹی سٹور کا دورہ تو ایک واقعہ ہوا۔ آئے روز اسلام آباد میں کوئی بے معنی سی تقریب منعقد ہوتی ہے جس کا نہ کوئی مقصد نہ فعالیت اور وزیر اعظم صاحب پہنچے ہوتے ہیں اور حسبِ عادت ایک فی البدیہہ تقریر چنگھاڑ دیتے ہیں۔ ایک ڈیڑھ سال تو کرپشن اور ممکنہ این آر او سے گزارہ ہو گیا۔ ملک میں ہیں یا کسی غیر ملکی دورے پہ وہی ایک تقریر، وہی گھسے پٹے جملے، اور کام چل جاتا تھا۔ اب یہ ایران اور امریکا والا مسئلہ آ گیا ہے۔ کل ایک اور تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی، مبینہ طور پہ ہنر مند پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کی خاطر۔ نون لیگ والوں نے تو پھبتی کَسی کہ یہ نواز شریف کا ایک پرانا پروگرام تھا جسے کچھ رنگ روغن کر کے نئے پروگرام کے طور پہ پیش کیا گیا ہے۔ اس کو جانے دیجیے۔ جو تقریر وزیر اعظم صاحب نے فرمائی‘ اُس میں انہوں نے کہا کہ ہم ایران، سعودی عرب اور امریکا میں دوستی کے خواہاں ہیں اور اِس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔ اِسے کہتے ہیں‘ پدّی کا شوربہ۔

تقریباً کل ہی کی بات ہے کہ ہم سعودی عرب سے جھاڑ پی چکے ہیں۔ اِسی کی وجہ سے بہتر یہی سمجھا گیا کہ کوالالمپور میں مہاتیر محمد کی بلائی گئی کانفرنس میں شریک نہ ہوں۔ حالانکہ جیسا ہم سب جانتے ہیں اِس کانفرنس کے تجویر کنندہ ہم بھی تھے۔ بہرحال جھاڑ پڑی تو ہوش ٹھکانے آ گئے اور کمال دانش مندی سے ایک اور یُو ٹرن لے لیا گیا۔ اِس سارے ماجرے میں پاکستان کی رسوائی کیا ہوئی‘ وہ الگ کہانی ہے۔ اب بوساطتِ وزیر اعظم ایک اور شوشہ چھوڑا گیا ہے کہ ہم ان تین ممالک میں دوستی کراتے ہیں۔ یہ تین ممالک ایسے ہیں کہ امریکا اور سعودیہ ایران کو نہیں دیکھ سکتے اور ایران اِن دونوں کو اپنا دشمن سمجھتا ہے۔ اور ہم ان میں دوستی کرانے چلے ہیں۔ پدّی کی دوبارہ بات نہ ہی کی جائے تو بہتر ہے۔ اتنا کہنا ہی کافی ہے کہ ان تینوں ممالک کی استطاعت ہم سے کچھ زیادہ ہے۔ ہم ہیں اور ہمارا ناقابل تسخیر کشکول۔ اِس کشکول کے سہارے اِس نئے اَمن مشن پہ چلنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ صرف اِتنی احتیاط کر لی جائے کہ اپنے سے بڑے جھگڑے میں قدم رکھنے سے ملک کی مزید رسوائی نہ ہو جائے۔ سوال تو یہ ہے کہ ایسے عقل کے جھٹکے وزیر اعظم صاحب کو آتے کہاں سے ہیں؟ بیٹھے بٹھائے بغیر سوچے اور مزید برآں بغیر کسی سے پوچھے ایسے بیان داغ دیتے ہیں۔ جھاڑ سہہ کے اور کوالالمپور کانفرنس میں نہ جا کے پاکستان پہلے ہی کافی بے نقاب ہو چکا ہے۔ مزید اپنے ملک کی جگ ہنسائی پہ ہم کیوں تُلے ہوئے ہیں۔ کچھ تو خیال کر لیں۔

کئی ای میل جو مجھے کبھی کبھار آتے تھے انہیں اَب پڑھ کے حیران ہوتا ہوں۔ کوئی تنقیدی الفاظ عمران خان کے بارے میں ہمارے منہ سے نکلے نہیں اور پی ٹی آئی والے ایسی ایسی سُنانے لگ پڑتے تھے۔ گالیاں تو اُن کا عام معمول تھا اور ساتھ ہی یہ کہتے کہ تمہیں پتہ نہیں خان صاحب ملک کی تقدیر بدلنے جارہے ہیں۔ ہم تو کچھ نہ کچھ خان صاحب کی صلاحیتوں کے بارے میں جانتے تھے۔ جو زیادہ واقفانِ حال تھے سمجھاتے کہ تم یہ کیا نیا مسیحا سمجھ کے خان سے اُمیدیں لگائے بیٹھے ہو۔ پھر بھی ہم کہتے تھے کہ جن کو ہم بھگت چکے ہیں‘ اُن دونوں سے تو یہ بہتر ہوں گے۔ پھر وہی تعریف و توصیف کی کہانی آتی کہ ذاتی طور پہ بے داغ ہیں، کرپٹ نہیں اور سخت گیر آدمی ہوتے ہوئے سب کو درست کر دیں گے۔ واقفانِ حال سمجھانے کی کوشش کرتے کہ اِس فضول کے رومانس میں کیوں پڑے ہوئے ہو۔ پلے شے ہے کوئی نہیں تو کس چیز کا انتظار ہے؟ لیکن ہماری بھی عادت بن چکی تھی کہ نواز شریف کرپٹ اور زرداری ملک کو کھا گیا‘ ہمیں ایک بے داغ قیادت کی ضرورت ہے۔

ہمارے دوسرے بھائی‘ کیا کہیں کہ کون سے بھائی اور کس ادارے سے‘ کا اپنا ایجنڈا تھا۔ مقصد تھا نوازشریف سے حساب برابرکرنا۔ پانامہ سکینڈل ایک ایسی چیز تھی جو واقعی آسمانوں سے گری۔ اگلوں کے ہاتھ لگی تو پھر بات سے بات نکلتی گئی اور آخری نتیجہ نواز شریف کی اقتدار سے سبکدوشی تک پہنچا۔ ایک طرف خان صاحب کرپشن کا راگ الاپ رہے تھے اور دوسری طرف دوسرے‘ کیا کہیں کون‘ وہ بھی اپنے مقصد سے لگے ہوئے تھے۔ الیکشن جیسے ہوئے وہ ہم سب جانتے ہیں۔ ہمارا ملک زرعی ملک ہے‘ اس لئے کوئی اچنبھے کی بات نہیں کہ زراعت اور اُس سے جڑے ہوئے محکموں کا الیکشن میں خاصا کردار رہا۔ کچھ ریاضی کا بھی کمال تھا۔ ایسی جمع تفریق کی گئی کہ خان صاحب کا دیرینہ خواب پورا ہوا اور وہ وزیر اعظم بن گئے۔

پانامہ سے لے کر انتخابات تک یہ ایک بڑی مشق تھی۔ جو اِس مشق کے اہداف تھے وہ بڑی خوبصورتی سے حاصل کیے گئے۔ لیکن اُس کے بعد جو حشر ہو رہا ہے وہ ہمارے سامنے ہے۔ ہماری تاریخ میں بڑے بڑے موڑ اور بڑے بڑے فیصلے ایسے آئے جن میں عقل یا سمجھداری کا عمل دخل کچھ زیادہ نہ تھا۔ لیکن ناسمجھی کی حدیں جو اب پار کی جا رہی ہیں اُس کی نظیر ہماری ہوش رُبا تاریخ میں بھی نہیں ملتی۔ اور نتیجہ اِس صورتحال کا وہی نکل رہا ہے جو منطق کے عین مطابق ہے۔ جب خود ڈرائیونگ کی اہلیت زیادہ نہ ہو تو اوروں کا کنٹرول سنبھالنا قدرتی امر ہے۔ اُن کا ہاتھ پہلے بھی سٹیرنگ پہ تھا۔ راستے کا تعین وہی کرتے تھے لیکن پھر بھی کچھ دکھاوے کا لحاظ کیا جاتا تھا۔ خان صاحب کی صلاحیتوں اور کارناموں کی وجہ سے وہ دکھاوا بھی اب ختم ہو چکا ہے۔ اَب تو کام کی تفریق سامنے نظر آتی ہے۔ یوٹیلٹی سٹور اور جو چند ایک مفت کھانے کی پناہ گاہیں ہیں وہ آپ سنبھالیں، دیگر معمولات ہم دیکھ لیں گے۔ باقی دنیا بہری یا اندھی نہیں۔ وہ شاید ہم سے زیادہ پاکستان کے حالات سے باخبر ہے۔ اسی لیے امریکی وزیر خارجہ فون کرتا ہے تو آرمی چیف کو۔ امریکی وزیر دفاع نے کچھ کہنا ہو تو آرمی چیف سے کہتا ہے۔ سفیروں نے با مقصد گفتگو کرنی ہو تو جی ایچ کیو کی طرف منہ کرتے ہیں۔ اِس دوران وزیر اعظم صاحب ایک نئی تقریر فرما دیتے ہیں۔ جس کا نہ سر نہ پاؤں۔

پارلیمنٹ بھی ہم نے دیکھ لی ہے۔ پہلے بھی اُس کے بارے میں کچھ زیادہ غلط فہمی نہ تھی‘ لیکن رہی سہی کسر توسیع کے معاملے میں پوری ہو گئی ہے۔ ہماری تاریخ تابعداری کے مظاہروں سے بھری پڑی ہے۔ لیکن اِس بار جو حب الوطنی اور قومی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے تابعداری کا مظاہرہ ہوا اُس کی مثال پرانے اوراق میں نہیں ملتی۔ سوائے چھوٹی پارٹیوں کے جنہوں نے پارلیمانی عزت کا کچھ خیال رکھا تینوں بڑی پارٹیوں نے کمال ہی کر دیا۔ جمہوریت کے حسن بہت ہوں گے لیکن پاکستانی جمہوریت کا حسن نرالا ہے۔

تحریر: ایاز امیر

وحدت نیوز(جعفرآباد) گوٹھ بشام خان لہر ضلع جعفر آباد بلوچستان میں ایام فاطمیہ کی مناسبت سے مجلس عزا منعقد ہوئی مجلس عزا سے علامہ مقصود علی ڈومکی حاجی سیف علی ڈومکی مولانا منور حسین سولنگی مولانا ارشاد علی سولنگی نے خطاب کیا جب کہ نوحہ خوان غیور حسین بروہی نے نوحہ خوانی کی۔اس موقع پر مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سیدہ کائنات حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا حوا سے لے کر قیامت تک کائنات کی عورتوں کی سردار ہیں آپ کی حیات طیبہ صنف نسواں کے لئے بہترین نمونہ عمل ہے۔

علامہ مقصودڈومکی نے کہاکہ سید الانبیاء ص آپ کو ام ابیہا یعنی اپنی ماں کہہ کر احترام فرماتے اور آپ ص حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے احترام میں کھڑے ہوجاتے۔ آپ نے جو تاریخی خطبہ دیا وہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے ہے کہ سیدہ کائنات کی ذات گرامی علم و عرفان کا سمندر تھیں۔ بنت رسول ص کی مظلومانہ شہادت پر پوری امت مسلمہ کو تعزیت پیش کرتے ہیں۔

انہوں نےکہا کہ آج امت مسلمہ خصوصا صنف نسواں کو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دین اسلام کے خلاف اسلام دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہوگا۔ آج مغرب نے بے حیائی فحاشی عریانی کی جس تہذیب کے ذریعے انسانیت پر ثقافتی یلغار کی ہے اس کے مقابلے کے لیے مسلم خواتین کو سیرت زہراء کو اپناتے ہوئے حجاب عفت اور پاکدامنی کو فروغ دینا ہوگا۔

وحدت نیوز(گلگت) اسلامی تحریک گلگت بلتستان کے رکن اسمبلی و اپوزیشن لیڈر کیپٹن (ر) محمد شفیع خان اور مجلس وحدت مسلمین کے ترجمان الیاس صدیقی، سیکریٹری سیاسیات ایم ڈبلیو ایم غلام عباس نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ بلتستان میں گھر کی آتشزدگی کے واقعے کے بعد جن لوگوں نے گھروں کو مزید جلانے سے بچایا ان پر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرنا انتہائی افسوس ناک عمل ہے، اس سے بلتستان کے عوام میں غلط تاثر پیدا ہوگا۔ انسداد دہشتگردی کا دفعہ جس نوعیت کا ہے وہاں پر استعمال کیا جائے، سول ٹرائل کیس میں بھی اے ٹی اے لگانے سے مزید محرومیوں میں اضافہ ہوگا۔

 انہوں نے کہا کہ بلتستان کے عوام پرامن لوگ ہیں، قانون کو ہاتھ میں لینے یا دہشتگردی کا دفعہ لگانے کا ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، اس کیس کو بڑھایا گیا ہے اور بے گناہ افراد پر اے ٹی اے کے تحت مقدمہ درج کر کے ظلم کیا گیا ہے، ایسا عمل بلتستان کے عوام کو مزید اکسانے کے مترادف ہے، کسی ایک شخص نے ریسکیو 1122 کا ملازم سمجھ کر اسسٹنٹ کمشنر سے تلخ کلامی کی، جس کو تشدد کا نام دیگر درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا اور ان پر اے ٹی اے کا مقدمہ قائم کیا گیا۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ مقامی لوگ اور اسسٹنٹ کمشنر مل بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کرتے، اسسٹنٹ کمشنر کوئی حکمران نہیں ہے بلکہ عوام کا خادم ہے، عوام کی خدمت کے لئے تعینات کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان لوگوں نے آگ بجھانے کے ساتھ متصل گھرانوں کو جلنے سے بچایا ہے۔ اے ٹی اے اور فورتھ شیڈول کا تھوک و پرچوں استعمال بند نہ ہوا تو حالات خراب ہو سکتے ہیں۔

وحدت نیوز(لاہور) سردار مدافعان حرم جنرل شھید قاسم سلیمانی ، ابو مھدی المھندس اور ان کے ساتھیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے اور امریکہ کی عراق میں ظالمانہ و بزدلانہ کاروای ، مشرق وسطی اور دنیا کے دیگر ممالک میں بے امنی و دھشتگردی پھیلانے کے خلاف آج لاھور میں عظیم الشان مردہ باد امریکہ ریلی کا انعقاد کیا گیا ۔

مجلس وحدت مسلمین ، شیعہ علما کونسل ، آئی ایس او ، آئی او ، تحریک بیداری امت مصطفی ، جامعہ المصطفی، جامعہ بعثت اور جامعة المنتظر نے اتحاد امت پلیٹ فارم سے اس فقید المثال ریلی کا انعقاد کیا ۔اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین وومن ونگ لاھور نے سیکرٹری جنرل لاھور محترمہ حنا تقوی اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل محترمہ عظمی نقوی کی قیادت میں بھرپور شرکت کی  ۔

ریلی میں ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل و ایم پی اے پنجاب اسمبلی محترمہ سیدہ زھرا نقوی اور مرکزی سیکرٹری امور تنظیم سازی و پرنسپل جامعہ اہل بیت ؑ رجوعہ سادات محترمہ سیدہ معصومہ نقوی نے بھی خصوصی شرکت کی ،ضلع لاھور کے تمام یونٹس سے خواتین کی کثیر تعداد پنجاب اسمبلی تا امریکی قونصلیٹ مارچ کرتا ھوئی ریلی میں شامل تھی جو کہ مردہ باد امریکہ مردہ باد اسرائیل اور مردہ باد ھندوستان کے نعرے لگاتے شرکاء کے ولولےکو بڑھاتے ھوئے منزل کی جانب رواں دواں تھی۔

 شھید قاسم سلیمانی کی یاد میں جہاں ھزاروں مرد و خواتین ریلی میں موجود تھے وہیں بچے بھی کسی سے پیچھے نہ تھے امریکہ و اسرائیل مخالف پلے کارڈز اور شھداء کی تصاویر اٹھاے بچوں کی کثیر تعداد کا جزبہ دیدنی تھا شیعان حیدر کرار کے اس جمع غفیر کو دیکھ کر یہ کہنا غلط نہ جوگا کہ سردار قاسم سلیمانی کی شھادت نے اس قوم کے بچے بوڑھے جوان مرد وخواتین میں جذبہ شہادت کو اجاگر کیا اور باطل قوتوں کے خلاف متحد کر دیا ھے۔

اس عظیم الشان احتجاجی ریلی میں محترمہ زھرا نقوی ، محترمہ معصومہ نقوی ، محترمہ حنا تقوی اور محترمہ عظمی نقوی نے ایم ڈبلیوایم وومن ونگ کی نمائندگی کرتے ھوئے میڈیا سے گفتگو کی جس میں امریکی دھشت گردی کی پرزور مذمت کی گئی اور شھید حاج قاسم سلیمانی اور رفقاء کو زبردست انداز میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔

Page 77 of 1508

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree