وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام شام میں نواسی رسول اکرمۖ کے روضہ مبارک پر تکفیری دہشت گردوں کے خودکش حملے کے خلاف پریس کلب لاہور کےسامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا،مظاہرے میں خواتین،بچوں سمیت مردوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی،مظاہرین نے ہاتھوں میں دہشت گردی کے خلاف پلے کارڈ اُٹھائے ہوئے تھے،اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے رہنما علامہ ابوذرمہدوی، علامہ حسن رضا ہمدانی ، اسد عباس نقوی اور خانم سکینہ مہدوی نے شرکاءسے خطاب کیا۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد اقبال کامرانی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر سے امریکہ،اسرائیل اور عرب بادشاہوں نے صہیونی ریاست کی تحفظ کے لئے دہشت گردوں کو جمع کر کے شام پر مسلط کیا،اور شامی عوام کے قتل عام میں شریک رہے، لیکن شامی حکومت اور عوام کی استقامت نے دہشت گردوں کے سرپرستوں کو رسوا کیا اور دہشت گردوں کو عبرت ناک شکست سے دو چار کر دیا،آج مکافات عمل دیکھیئے کہ یہی حکمران انہی دہشت گردوں کے نشانے پر ہے،داعش،النصر فرنٹ،اور نام نہاد فری سیرین آرمی کے دہشت گردوں کو شام میں چھپنے کی جگہ نہیں مل رہے،مقاومت کے بلاگ نے صہیونی ریاست اور اس کے حواریوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیے ہیں۔

خانم سکینہ مہدوی نے کہا کہ دنیا بھر میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے پیچھے ایک مخصوص سوچ اور طبقہ کار فرماہے،وطن عزیز میں بھی یہی سوچ بے گناہوں کے قتل عا م میں مصروف ہے،پنجاب حکو مت داعش کے وجود سے انکاری کر رہی تھی لیکن آج ہر ضلع سے داعش کے کارندے پکڑے جا رہے ہیں،اسلام آباد میں بیٹھ کر ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والے تکفیری ملا سے مکمکا کر کے ملکی سلامتی کو داوُ پر لگا دیا گیا ہے، حکومت دہشت گردوں کے سامنے بے بس ہے،ہمارے شہداء کے لواحقین کو انصاف نہیں مل رہے،حکمرانوں اور ریاستی اداروں کا یہ رویہ بہت حیران کن ہے۔

احتجاجی مظاہرے سے امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن،امامیہ آگنائزیشن کے رہنماوُں نے بھی خطاب کیا،چئیر مین امامیہ آرگنائزیشن لعل مہدی خاں کا کہنا تھا کہ روضہ مبارک پر حملے کے بعد مسلمانوں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے،آج ناموس رسالت و ناموس صحابہ کے جانثار کہا ہیں،شام میں تکفیری دہشت گردوں کی شکست سے دہشت گردوں کے حامی پریشان ہیں،دنیا کو پرامن اور مسلمانوں کو بدنامی سے بچنے کے لئے اس مخصوص سوچ کے حامی تکفیری دہشت گردوں کیخلاف متحد ہونا پڑیگا،بصورت دیگر یہ اسلامی تشخص کی بربادی کیساتھ ساتھ دنیا بھر کے امن کو بھی تہ تیغ کر کے رہینگے،پاکستانی حکمران اور ریاستی ادارے ہوش کے ناخن لیں اور دہشتگردی کے ناسور کیخلاف بھر پور کاروائی کریں ،دہشت گردی کیخلاف جنگ کو مصلحت پسندی کے بھینٹ نہ چڑھایا جائے،

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وفد نے ملتان میں پی آئی اے کے ملازمین کی جانب سے نجکاری اور کراچی میں ہونے والی شہادتوں کے خلاف دیے گئے احتجاجی دھرنے میں شرکت کی۔ وفد کی قیادت صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی، صوبائی سیکرٹری تعمیر ملت زوہیب حسین، ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ قاضی نادر حسین علوی نے کی۔ اس کے علاوہ وفد میں سیکرٹری سیاسیات انجینیئر مہر سخاوت، سید وسیم عباس زیدی، سید جاوید حسین الحسینی، سرائیکستان نوجوان تحریک کے چیئرمین مہر مظہر عباس کات، سید دلاور عباس زیدی، علی رضا بخاری اور ثقلین نقوی شامل تھے۔ اس موقع پر علامہ اقتدار حسین نقوی نے پی آئی اے کے رہنمائوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ہر مظلوم کے ساتھ ہے، جس طرح یہ حکومت کسانوں، مزدوروں، ورکروں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد کے حقوق غصب کر رہی ہے یہی اس کی تباہی کا سبب بنے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر قوم ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان کا دھرنے میں ساتھ دیتی تو معاملہ اس حد تک نہ پہنچتا، کراچی میں پی آئی اے کے ملازمین کی شہادت اس حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔ اس موقع پر علامہ قاضی نادر حسین علوی نے کہا کہ یہ حکومت ظلم پہ ظلم کر رہی ہے، آج اس ملک کے ہر ادارے کو بیچنے کی بازگشت ہو رہی ہے، یہ حکمران اگر واقعی ملکی اداروں سے مخلص ہیں تو کرپٹ افراد کے خلاف کاروائی کریں، ان حکمرانوں سے نئے اداروں کے بننے کی کوئی اُمید نہیں ہے۔ اس موقع پر علامہ اقتدار نقوی نے کراچی میں شہید ہونے والے ملازمین کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی اور زخمیوں کی صحتیابی کے لیے دعا کرائی۔

وحدت نیوز (گلگت) گلگت بلتستان کی خواتین خطے کے حقوق کیلئے مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہونگی۔جو مائیں دلاور اور شجاع بیٹوں کو جنم دے سکتی ہیں تو میدان عمل میں بھی کھڑی رہ سکتی ہیں،مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان شعبہ خواتین کی کوارڈینیٹر محترمہ سائرہ ابراہیم نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ علاقے کی خواتین اپنے مردوں کے شانہ بشانہ حقوق کی جنگ میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔وہ آگاہی و بیداری مہم کے آغاز میں گلگت میں خواتین کے ایک اجتماع سے خطاب کررہی تھیں۔ان کا کہنا تھا اس علاقے کی خواتین میں جرات و ہمت کی کوئی کمی نہیں جو کسی بھی میدان میں اتر جائیں تو اپنی ذہانت اور قابلیت کا لوہا منوانے کی اہلیت رکھتی ہیں۔دنیا کا کوئی انقلاب خواتین کی شراکت داری کے بغیر کامیاب نہیں ہوا ہے گلگت بلتستان کی تحریک آزادی میں بھی خواتین کا اتنا ہی حصہ رہا ہے جتنا کہ مردوں کا۔گلگت بلتستان کی آزادی کی جنگ لڑنے والے عظیم قومی رہنماؤں اور جوانوں کو بھی تو کسی شجاع اور دلیر ماں نے جنم دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب ظلم و ستم حد سے گزرجاتا ہے تو ہرطبقے کو میدان میں نکلنا پڑتا ہے اور گلگت بلتستان کے عوام کو کشمیر کے ساتھ نتھی کرکے حکمرانوں نے یہاں کے عوام کے ساتھ انتہائی ظلم کیا ہے۔دنیا میں علٰحیدگی کی تحریکیں تو جنم لیتی ہیں لیکن یہ واحد علاقہ ہے جس کے عوام الحاق کی جنگ لڑ رہے ہیں اور انہیں حکومت اپنا بنانے سے گریز کررہی ہے۔ انہوں نے کشمیری رہنماؤں کی دھکمیوں کوگیدڑ بھکیوں سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ کشمیری رہنما پاکستان سے زیادہ ہندوستان کے خیر خواہ ہیں اور ان رہنماؤں نے مظلوم کشمیری عوام کو بھی آزاد ریاست کا جھانسہ دیکر یرغمال بنا رکھا ہے ۔وقت آنے پر معلوم ہوگا کہ یہ کشمیری رہنما کس کروٹ بیٹھتے ہیں اور مظلوم کشمیری عوام کو چاہئے کہ وہ ان رہنماؤں کی سازشوں سے محتاط رہیں جو سال میں ایک دن یوم کشمیر مناکر اپنے مفادات حاصل کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے میں اس خطے کی شراکت داری کے بغیر اسے عملی جامہ پہنانا حکمرانوں کیلئے بہت مہنگا پڑے گا اورگلگت بلتستان کی تقسیم کا خواب دیکھنے والوں کو منہ کی کھانی پڑے گی۔

وحدت نیوز(آرٹیکل)کتاب،کاپی اور بستہ لہو میں تر کیوں ہے
بتادے ملک میرا اتنا پُر خطر کیوں ہے۔۔
20 جنوری کی صبح سورج طلوع ہوتے ہی لوگ کام اور حصولِ علم کے لئے نکلے مگر سب انجان تھے کہ آج کے دن بھی بڑا سانحہ ہونے والا ہے۔پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں چارسدہ کے مقام پربا چا خان یونورسٹی کے بوائز ہاسٹل پر صبح 10بجے ناپاک عزائم کے ساتھ دہشت گردوں نے حملہ کیا طالب علموں کے لاش گرتے رہے ہر طرف شور و غوغا اور لوگوں پر وحشت طاری ہوا 16 کے قریب طالبہ و طالبات شہید ہوگئے ۔ پروفیسر ڈاکٹر حامد حسین PHD کیمسٹری سمیت 20سے 25افراد شہید ہوئے ۔وطن کے محافظین پاکستان آرمی کے کمانڈوز ایک بار پھر بھر پور جواب دیتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو مار دئیے اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف بھی حملے کے مقام پر پہنچ گئے اور حالات کو کنٹرول میں لا کر عوام کا غم وغصہ دور کرنے میں کچھ حد تک کامیاب بھی ہوگئے۔تمام سیاست دانوں نے رسماََ اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ملک بھر میں سوگ کا اعلان سمیت قومی پرچم بھی سرنگوں رکھنے کا اعلان کیا۔

قارئینِ کرام! یوں تو وطنِ عزیز پاکستان کو بیرونی خطروں کے ساتھ ساتھ اندرونی خطروں اور سازشوں کا سامنا بھی زیادہ ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی معاشی اور اقتصادی حالت پر بھی گہرا اثر ہوا ہے ۔پاکستان میں پہلے سے طالبان کے حملوں کا خطرہ تمام حساس اداروں سمیت عام پبلک کو بھی پتہ ہے مگر پاکستان میں داعش کا وجود اور داعشی نظریہ رکھنے والے لوگ سب سے زیادہ وطن کی سا لمیت کے لئے خطرہ ہو سکتے ہیں۔کچھ لیڈروں کا کہنا تھا کہ پاکستان میں داعش کا وجود نہیں ہے مگر اب وہ بھی مان گئے ہیں کہ نہ صرف داعش بلکہ داعش کے حامی بھی پاکستان میں ہیں۔دارلخلافہ اسلام آباد میں پہلے سے ہی لال مسجد اور جامعہ حفضہ نے داعش کے ہاتھوں بیعت کر کے اعلان کیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کے حامی ہیں۔اس طرح کراچی میں بھی داعش کے لئے فنڈینگ اور چندہ کرتے ہوئے کئی دفعہ خواتین سمیت داعشی فکر رکھنے والے دہشت گرد پکڑے گئے۔ARY اسلام آباد کے دفتر پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی مگر حکمران پردہ ڈالتے رہے ۔حکمرانوں کا دعویٰ ہے کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں جبکہ گلگت جیسے شہر میں بھی داعش کے حق میں وال چاکنگ ہمارے حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔کل پشاور میں بھی خود کش حملہ ہوا جس میں معروف صحافی اورٹرائبل یونین آف جرنلسٹ کے صدر محبوب شاہ آفریدی سمیت کئی اہم لوگ اس حملے کا شکا رہوئے۔پورے پا کستان اور بلخصوص دارلخلافہ اسلام آباد کے مدرسوں میں داعش اور القاعدہ کے انتہا پسند نظریے کو فروغ مل رہا ہے۔جس کی طرف نشاندہی کئی بار ہمارے حساس ادارے بھی کر چکے ہیں لیکن حکومت کی طرف سے اس حساس معاملے کو نظر انداز کرنا اپنے پاؤں میں کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔آج پاکستان میں حساس ادارے،تعلیمی ادارے،مسجد ،مندر، امام بارگاہ،چرچ اور دیگر اہم مقامات اور شخصیات ٹارگٹ ہو رہے ہیں تو اس لئے کہ ہمارے ہاں مذہبی انتہا پسند لوگوں کو فروغ مل رہے ہیں ۔آج ہمارے حکمرانوں کو پاکستان سے ذیادہ سعودی عرب کی سالمیت کا فکر رہتا ہے حرمین شرفین کے نام سے ہم خواہ مہ خواہ میں جزباتی ہورہے ہیںیہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اول تو حرمین شرفین کو کوئی خطرہ نہیں اور اگر خدانخواستہ کوئی ایسی ویسی بات ہو بھی جاتی ہے تو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری امتِ مسلمہ حرمین شرفین کی دفاع کے لئے سروں پہ کفن باندھ کر نکلیں گے۔حقیقت یہ ہے کہ حرمین شرفین کی سلامتی کے نام پر مسلمانوں کو جذباتی طور پر بلیک میل کر کے سعودی بادشاہی نظام کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جس کے لئے سعودی اعلیٰ قیادت کئی بار پاکستان وزٹ کر چکے ہیں۔اس وقت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مدد کوئی بھی ملک نہیں کر رہا اکیلے پاکستان کئی ملکوں کے دہشت گردوں سے لڑ رہے ہیں جس کی سب سے بڑی مثال وزیرستان آپریشن ہے۔مگر پاکستان کے اندر پاکستان کی سالمیت کے لئے خطرہ لوگ اسلام آباد کے ایوانوں میں چھپے ہیں جو دین کا نعرہ تو لگا تے ہیں مگر دین کے بارے میں ان کو پتہ تک نہیں ہوتا۔لہٰذا آج ہم دربدر کیوں ہیں ہمارے لیڈروں کو سوچنا ہوگا اور جو نتائج نکلتے ہیں اس پر عمل بھی کرنا ہوگا۔ہمارے ایک عزیز رضا بیگ گھائل صاحب نے کیا خوب کہا ہے ۔

چھپا ہے دین کے پردے میں موت کا تاجر
ذرا سا پر دہ ہٹا نے میں تجھ کو ڈر کیوں ہے
ہے دین ملک بچانے میں مصلحت کیسی
اے رہنماؤ بتاؤ اگر مگر کیوں ہے۔۔؟


تحریر۔۔۔۔۔محمد سعید اکبری

وحدت نیوز (ڈیرہ اللہ یار) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے ڈیرہ اللہ یارمیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار سدہ باچا خان یونیوورسٹی میں دھشت گردی کا سانحہ افسوس ناک ہے، ملک بھر میں دھشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا جائے۔ حکومت نیشنل ایکشن پلان میں غیر سنجیدہ ہے، اس لئے کالعدم دھشت گرد تنظیمیں آج بھی ملک بھر میں نفرت انگیز سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسلام آباد میں داعش کا سرپرست آج بھی آزاد ہے جبکہ وفاقی وزیر داخلہ ان کے وکیل صفائی نظر آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے عدل و انصاف کے ذریعے زندہ رہتے ہیں۔ میر بختیار خان ڈومکی کی اہلیہ اور بیٹی کی چوتھی برسی کے موقع پر ہم یہ سوال پوچھتے ہیں کہ ان کے قاتل قانون کی گرفت سے کیوں آزاد ہیں۔ نواب اکبر خان بگٹی کے ورثاء کو بھی انصاف ملنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام آج بھی غربت کی زندگی بسر کر رہے ہیں اور زندگی کی تمام بنیادی ضروریات پینے کے پانی ، تعلیم اور صحت کی سہولیات سے محروم ہیں۔ بلوچستان کے عوام کو ان کے حقوق ملنے چاہئیں۔ بلوچستان کو ترقی دیکر پنجاب کے برابر لایا جائے اور صوبے کے ساحل اور وسائل پر یہاں کے عوام کا حق حاکمیت تسلیم کیا جائے۔پری

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ احمدا قبال رضوی نے گزشتہ پندرہ روز میں شہر قائدمیں پچاس سے زائد شیعہ نوجوانوں کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اد اروں کی جانب سے ملت جعفریہ کے افراد کی بلاجواز گرفتاریاں برداشت نہیں کی جائیں گی ۔شیعہ نوجوانوں کی گرفتاری کے بعدپولیس کی جانب سے اہل خانہ کو حراساں کیا جا رہا ہے۔ان خیلات کا اظہار وحدت ہاؤس کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں کیا اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کراچی کے سیکرٹری جنرل حسن ہاشمی ،مولانا صادق جعفری، علامہ مبشر حسن ،علامہ علی انور جعفری،علامہ احسان دانش،علی حسین نقوی ،رضا نقوی ،ڈاکٹر مدثر حسین ،سجاد اکبر،زین رضا،احسن عباس ،رضوان پنجوانی موجود تھے ۔علاہ احمد اقبال کا کہنا تھا کہ ایک منظم سازش کے تحت ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے پر امن افراد کو پریشان کیا جا رہا ہے شہر میں موجود دہشتگرد کالعدم جماعتیں داعش میں شمولیت اختیارکر رہی ہیں سندھ حکومت کالعدم جماعتوں کو شیلٹر فراہم کر رہی تو دوسری جانب ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں سے گرفتارکر کے ریاستی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اہل خانہ سے جھوٹے مقدمات قائم نہ کرنے اوررہائی کیلئے رشوت طلب کی جارہی انہوں نے وزیر اعلیٰ و آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ سندھ پولیس کی جانب سے بلا جواز گرفتاریوں اور محکمہ میں موجود کالی بھڑوں کے خلاف نوٹس لیں بلاجواز گرفتاریوں کا سلسلہ بند نہیں کیا گیا تو ملت جعفریہ وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کرے گی ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree