وحدت نیوز(اسلام آباد) اسلام آباد کے شہریوں پر صفائی ٹیکس کا نفاذ قبول نہیں کریں گے۔ اختیارتی تقسیم نے شہرکو مسائلستان بنا دیا ہے شہری انتظامیہ شہرکے معاملات چلانے میں ناکام نظر آتی ہے ۔وفاقی دارالحکومت میں شہری انتظامیہ کو غیر سیاسی ہونا چاہئے ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیوایم اسلام آباد انجینئرسید ظہیر عباس نے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی نظام کے لوئے لنگڑے نفاذنے ناصرف اداروں کے درمیان کھنچاتانی پیدا کی بلکہ شہرکے مسائل میں اضافہ کردیا۔ اس وقت وفاقی دارلحکومت پانی ،سیوریج ،صفائی ڈینگی،پارکوں کی بدحالی سمیت امن وامان کے حوالے سے بھی مسائل میں گھیرہواہے یہ انتظامی غفلت ہے کہ ابھی تک کئی علاقوں میں ڈینگی سپرے نہیں کیا جاسکا ۔گذشتہ ایک سال میں شہر میں نا کوئی نیا کام ہوا ہے اور ناہی پہلے سے موجود سٹریکچرکی بحالی اور مینٹینس پر کام ہوا ۔
شہری انتظامی اختیارات کی اداروں میں بٹ چکے ہیں اور یہ سب آپس میں دست وگریبان ہیں جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑرہا ہے۔ عوا م پہلے ہی مہنگائی اور کاروبارکی تنزلی سے پریشان حال ہے۔حکومت کو نت نئے ٹیکس لگانے کی سوجھ رہی ہے شہری ایڈمنسٹریشن کے معاملات کو درست کیا جائےکپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو مذید موثر اور بہتر ادارہ بنایا جانا چاہئے تھا اور اس میں سے کرپشن کو ختم کیا جاتا لیکن ایسانہیں کیاگیا۔اگر حکومت وفاقی دارالحکومت کوبہتری کی جانب لے جانا چاہتی ہے تو میئر سمیت کمشنر ،اور کپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے اختیارات کوضم کر کے ایک چھتری تلے لایا جائے اور ایک ماڈل شہری انتظامیہ کی تشکیل عمل میں لائی جائے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) صہیونی ذرائع ابلاغ پر اس طرح کے تجزیات گردش میں ہیں اور اندرون خانہ بھی یہ خطرہ محسوس کیا جا رہاہے کہ اسلامی مزاحمت کی تنظیموں کی جانب سے کسی بھی وقت اسرائیل کے حساس مقامات کو آرامکو طرز کے حملوں کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
گذشتہ دنوں یمن کی متحدہ افواج نے سعودی عرب کی سب سے بڑی تیل تنصیبات کو نشانہ بنایا اور اس کے بعد خطے کی صورتحال شدید متاثر ہوئی تھی۔ شروع شروع میں سعودی حکومتی ذرائع نے ان حملوں کا الزام ایران اور عراق پر عائد کیا تاہم بعد ازاں حقائق اور شواہد نے ثابت کیا کہ یہ حملہ یمن کے اندر سے ہی کیا گیا تھا اور اس کا مقصد سعودی حکومت کو یمن میں جارحیت کو روکنا تھا۔
یمنی افواج کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ان کی افواج نے یہ کارروائی سعودی عرب کے اندر موجود کچھ خیر خواہوں اور سعودی حکومت کے قریبی ذرائع جو یمن پرامریکی و سعودی جارحیت کے خلاف ہیں، ان کی مدد سے انجام دیا ہے، انہوں نے مزید تفصیلات میں بتایا تھا کہ یمنی افواج نے اس کارروائی میں دس ڈرون طیارے استعمال کئے جو خود کش حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے اور ٹھیک ہدف پر کامیابی کے ساتھ نشانہ بنائے گئے تھے۔
ان حملو ں کے نتیجہ میں سعودی عرب کی سب سے بڑی تیل فیلڈ آرامکو کو شدید نقصان پہنچا او ر اس نقصان کا ازالہ کرنے کے لئے تاحال امدادی ٹیمیں کاموں میں مصروف ہیں۔
یمنی افواج کے اس حملہ سے جہاں دنیا میں تیل کی آمد و رفت اور خرید و فروخت متاثر ہوئی وہا ں سب سے اہم بات امریکہ اور سعودی حکومتوں کی وہ مشترکہ سیکورٹی ہے جو اس حملہ کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔
ماہرین سیاسیات جہاں ایک طرف معاشی اعتبار سے اس حملہ کے نقصان کا جائزہ لے رہے ہیں وہاں دنیا کے دفاعی تجزیہ نگاروں کے نزدیک حقیقت میں آرامکو پر ہونے والا حملہ امریکی سیکورٹی سسٹم کو ناکام بنا کر کیا گیا ہے۔یمنی افواج نے یہ ثابت کر دیا کہ امریکہ کی جدید ترین سیکورٹی آلات اور اربوں ڈالر ک اسلحہ برائے نام ہے اور سعودی حکومت کی حفاظت نہیں کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت نے امریکہ کے ساتھ مل کر چار سال قبل یمن کے خلاف زمینی،، فضائی اور سمندری جنگ کا آغاز کر رکھا ہے جس کے نتیجہ میں دسیوں ہزار معصوم انسانی جانوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا ہے جبکہ یمن کے بعض علاقو ں میں وبائی امراض کے ساتھ ساتھ قحط کا مسئلہ بھی درپیش رہا ہے۔ اس اثنا میں امریکی حکومت نے نہ صرف سعودی اتحادیوں کی ہر طریقہ سے مدد کی ہے بلکہ سعودی عرب کو اربوں ڈالر کا اسلحہ بھی دیا ہے جس کا بے دریغ استعمال تاحال یمن کے علاقوں میں کیا جا رہا ہے۔
آرامکو پر ہونے والے یمنی افواج کا حملہ جہاں سعودی حکومت کے لئے ایک بڑا اور واضح پیغام تھا وہاں ساتھ ساتھ دنیا کے ان تمام ممالک کیلئے بھی پیغام تھا کہ جو یمن کے خلاف جنگ میں امریکی و سعودی اتحاد کا حصہ ہیں۔اسی طرح ان حملوں نے امریکہ کے دفاعی نظام کی صلاحیت پر بھی سوالیہ نشان لگا دئیے ہیں۔
اس تمام صورتحال کے بعد اب سیاسی ماہرین کاکہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ان تمام پیغامات کے ساتھ ساتھ یمنی افواج کی جانب سے اسرائیل کے لئے بھی ایک سخت پیغام ہو۔
کیونکہ اگر سعودی تیل تنصیبات کی دفاعی صلاحیت کو ناکام بنا کر اتنا بڑا حملہ کیا جا سکتا ہے تو پھر اسرائیل پر بھی اس سے بڑے حملے ہو سکتے ہیں جو مقبوضہ فلسطین کے قریبی کسی بھی ممالک سے انجام دئیے جا سکتے ہیں یا پھر شاید یمنی افواج ہی اس صلاحیت کی حامل ہو ں کہ مستقبل قریب میں امریکہ کے ایک اور بڑے شیطان اتحاد ی اسرائیل کی ایٹمی تنصیبات کو بھی نشانہ بنا ڈالیں۔
کچھ عرصہ قبل حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے اسرائیل کو متنبہ کیا تھا کہ اسرائیل لبنان کے ساتھ کسی بھی قسم کی جنگ آزمائی کرنے سے پرہیز کرے ورنہ جوابی کارروائی میں اسرائیل کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنا یا جائے گا جس کے نتیجہ میں غاصب صہیونی ریاست میں بسنے والے صہیونی سب سے پہلے اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔سید حسن نصر اللہ نے اس موقع پرصہیونی آباد کاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا وزیراعظم نیتن یاہو ان کو جھوٹ بولتا ہے اور حقائق سے آگاہ نہیں کرتا ہے تاہم صہیونی آباد کاروں کو چاہئیے کہ اپنے اپنے وطن میں واپس لوٹ جائیں کیونکہ اگر اسرائیل نے لبنان یا حزب اللہ سمیت اسلامی مزاحمت کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کی تو جواب بہت سخت ہو گا اور پھر اسرائیلی قابض ریاست کا وزیر اعظم سب سے پہلے انہی صہیونی آباد کاروں کو جنگ کا چارہ بنا دے گا۔
حالیہ دنوں یمنی افواج کی جانب سے آرامکو پر ہونے والے کامیاب حملہ کے بعد غاصب صہیونی اور جعلی ریاست اسرائیل کے تجزیہ نگاروں نے اس بحث کا آغاز کر دیا ہے کہ اگر سعودی آرامکو کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے تو پھر اسرائیل کی اہم تنصیبات بشمول ایٹمی تنصیبات کی سیکورٹی کو بھی توڑا جا سکتا ہے۔صہیونی ذرائع ابلاغ پر اس طرح کے تجزیات گردش میں ہیں اور اندرون خانہ بھی یہ خطرہ محسوس کیا جا رہاہے کہ اسلامی مزاحمت کی تنظیموں کی جانب سے کسی بھی وقت اسرائیل کے حساس مقامات کو آرامکو طرز کے حملوں کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
اسرائیل کے دفاعی ماہرین نے پہلے ہی گذشتہ دنوں حزب اللہ کی جانب سے مقبوضہ فلسطین میں سات کلو میٹر اندر داخل ہو کر کی جانے والی اسرائیل مخالف کارروائی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کا دفاعی نظام کمزور ترین ہو چکا ہے تاہم انہی ماہرین کا کہنا ہے کہ آرامکو پر ہونے والے حملوں کے بعد اب بعید نہیں ہے کہ اسی طرز کی کاروائی اسرائیل کے حساس مقامات کے خلاف بھی کی جائے۔
خلاصہ یہ ہے کہ دنیا کی تمام ظالم و جابر قوتیں وقت کے ساتھ ساتھ اللہ کے وعدوں کے مطابق سر نگوں ہو رہی ہیں، دنیامیں جہاں کہیں بھی مظلوم ہیں اوت صبر و استقامت کا مظاہر کر رہے ہیں یقینا الہی وعدوں کے مطابق سرخرو ہو رہے ہیں۔کشمیر، یمن، عراق، افغانستان، عراق، لبنان، شام، فلسطین ہرسمت مظلوموں کا ایک اتحاد ابھرتا ہو نظر آ رہاہے جو دنیا کے سامراجی وشیطانی نظام و اتحاد کے بالمقابل سیننہ سپر ہے اور اسی پائیدار استقامت کا ہی نتیجہ ہے کہ آج یمن کے پا برہنہ مجاہدین نے دشمن کے خلاف عظیم کامیابیاں حاصل کرنا شروع کر دی ہیں اور ان کامیابیوں کے دور رس نتائج یہ ہیں کہ صہیونیوں کی غاصب اور جعلی ریاست اسرائیل کو اپنی بقاء کے لئے سوال اٹھا یا جا رہا ہے اور صہیونیوں کے دلوں میں خوف بیٹھ چکا ہے کہ اب آرامکو کے بعد اسرائیل کے حساس مقامات کو نشانہ بنایا جائے گا، اور اس بات میں کسی کو کوئی شک بھی نہیں ہونا چاہیے۔
یہ الہی وعدہ ہے کہ ظالمو ں کو نابود ہونا ہے اور مستضعفین کی حکومت قائم ہونی ہے چاہے یہ بات خدا کے دشمنوں کو ناگوار ہی کیوں نہ گزرے۔
تحریر: صابر ابو مریم
وحدت نیوز(مظفرآباد) شہید شوکت نقوی ملت کا ایک قیمتی اثاثہ تھے آپ آزاد کشمیر حکومت کے ڈپٹی سپیکر تھے اس سے پہلے آپ آئی ایس او کے ڈویژنل صدر اور امامیہ آرگنائزیشن آزاد کشمیر کے بانی ناظم تھے آج چمن میں جو رنگ بہار ہے وہ شوکت نقوی جیسے شہداء کے مقدس خون کی بدولت ہے شہید شوکت نقوی عجزو انکساری کا پیکر ملن ثار اور وفا شعار شخصیت کے حامل تھے آپ کی زندگی روشن چراغ کی مانند تھی آپ 15شعبان بروز جمعہ کو حالت روزہ میںاور حالت نماز میں مسجد زینبیہ سیالکوٹ میں ہونے والے بم دھماکے میں شہید ہو گئے ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے وحدت سیکرٹریٹ مظفرآبادمیں شہید شوکت نقوی کی15ویں برسی کے حوالے سے منعقدہ مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
علامہ تصور جوادی نے کہا کہ شہید شوکت نقوی یکم اکتوبر 2004ء کو حالت روزہ اور حالت نمازمیں جمعہ پڑھتے ہوئے مسجد میں شہید ہوئے آپ کے جد امجد امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام حالت روزہ اور حالت نماز میں مسجد میں شہید ہوئے تھے ہم شہید کی روح سے اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ اے شہیدہم آپ کو بھولے نہیں ہیں شہید کی موت قوم کی حیات ہوتی ہے اور شہداء کا خون قوموں اور ملتوں کی بیداری کا سبب ہوتا ہے اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا سید طالب حسین ہمدانی ،سیکرٹری ویلفئیر مولانا زاھد حسین کاظمی،سیکرٹری روابط سید عامر علی نقوی،سیکرٹری نشرواشاعت سید وقارت کاظمی ،سیکرٹری شعبہ امور کشمیر سید پیر حسین نقوی اور دیگر نے بھی خطاب کیا مجلس کے اختتام پر شہید شوکت نقوی اور ان کے ساتھ مسجد زینبیہ میں شہید ہونے والے دیگر شہداء کے علاوہ شہید ممتاز مغل ،شہید توقیر عباس سبزواری ،شہدائے شب عاشور ،ملت کے دیگر شہداء اور شہدائے کشمیر کے لیئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کوئٹہ میں زائرین کربلا کی پر خلوص خدمت میں مصروف مومنین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ زائرین کی خدمت عظیم عبادت ہے اور جو مومنین زائرین کربلا کی خدمت میں مصروف ہیں ان کی عبادت قابل رشک اور قابل صد تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اربعین کا عالمی اجتماع تاریخ بشریت کا بے مثال اجتماع ہے جو عالم انسانیت کے تابناک مستقبل کی نوید ہے۔ کوئٹہ کے مومنین کو زائرین کی خدمت کا جو موقعہ ملا ہے اس پر انہیں بارگاہ رب العزت ج میں شاکر رہنا چاہیے۔ انہوں نےکہا کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو اس عظیم اجتماع کو بھرپور کوریج دینی چاہیے مقام افسوس ہے کہ میڈیا اس تاریخی اجتماع کی کوریج سے متعلق مجرمانہ کوتاہی کی مرتکب ہورہی ہے۔
انہوں نےکہا کہ عاشقان امام حسین علیہ السلام کا طویل لانگ مارچ منجی عالم بشریت کے ظہور کا زمینہ ساز ہے کربلا میں ہر رنگ نسل اور مذہب کے کروڑوں انسانوں کا اجتماع اس بات کی نوید ہے کہ ظلم کی اندھیری رات اب ختم ہونے کو ہے۔ کربلا اور امام حسین علیہ السلام آج بھی وقت کے فرعون و یزید صفت حکمرانوں کے لئے خوف کی علامت ہے اور عالم انسانیت کے حریت پسند اہل حق کے لئے منارہ نور اور مشعل ھدایت ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ زائرین کی خدمت اور ان کے مسائل کے حل کو اپنی ترجیحات میں قرار دے۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی نے اپنے وفد کے ہمراہ وفاقی وزیرامور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور سے گورنر ہاؤس سکردو میں ملاقات کی۔ ملاقات میں مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ احمد علی نوری، شیخ ذوالفقار عزیزی،سید مبارک، وزیر کلیم، محمد علی و دیگر شامل تھے جبکہ گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال مقپون کے علاوہ پی ٹی آئی کے صوبائی صدرسید جعفر شاہ، تقی اخونزادہ اور دیگر قائدین موجود تھے۔ملاقات میں گلگت بلتستان کے مسائل پرسیر حاصل گفتگو ہوئی۔
ملاقات میں وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان نے پاکستان بھر اور گلگت بلتستان میں مجلس وحدت مسلمین کی سیاسی سرگرمیوں اور فعالیت کو سراہا۔ اس موقع پر آغا علی رضوی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام وزیراعظم پاکستان عمران خان کو خوش آمدید کہتے ہیں اورتمام تر سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر عوام کی بھرپور شرکت ہوگی۔ ہم وزیر اعظم عمران خان سے توقع رکھتے ہیں کہ جہاں انہوں نے عالمی فورم پر کشمیر کے قضیے کو اچھے انداز میں پیش کیا اور بھارتی مظالم میں پسے ہوئے مظلوم کشمیریوں کی جنگ اچھے انداز میں لڑی امید ہے کہ یہاں آنے کے بعد وہ گلگت بلتستان کے عوام کو محرومیوں سے نکالنے، بنیادی حقوق دینے اور جی بی پاکستان کو دیگر صوبوں کے برابر لانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو عمران خان کی حکومت سے توقعات وابستہ ہیں ستر سالوں میں وفاقی حکومتوں نے گلگت بلتستان کو محرومیوں اور دلاسوں کے سوا کچھ بھی نہیں دیا۔ وزیراعظم پاکستان گلگت بلتستان میں تعلیم، صحت اور نفراسٹریکچر کی ناگفتہ بہہ صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے عملی اقدامات اٹھا کر سابقہ حکمرانوں اور جماعتوں سے اپنے آپ کو مختلف ثابت کریں گے گلگت بلتستان کے حوالے سے انکے اقدامات سے واضح ہوجائیں گا کہ وہ گلگت بلتستان کے عوام سے کتنا مخلص ہیں اور ہمدردی رکھتے ہیں۔اس سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین وزیراعظم پاکستان کو اپنی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرے گی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام ستر سالوں سے محرومیوں کا شکار ہے اور یہاں کی تعمیر و ترقی کے لیے کسی حکومت نے بھی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا۔ ہماری حکومت گلگت بلتستان کے تمام عوامی مسائل کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے۔ ہماری حکومت ترجیحی بنیادوں پر گلگت بلتستان کے مسائل حل کرے گی۔
وحدت نیوز(ہنگو) مجلس وحدت مسلمین کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے سیکرٹری جنرل علامہ سیدوحید عباس کاظمی نےوفد کے ہمراہ جامع عسکریہ ہنگو کا دورہ کیا اس موقع پر جامعہ عسکریہ کے مدیر اعلیٰ علامہ خورشید انور جوادی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پولیس انتظامیہ کی متعصبانہ رویئے ہنگو کے دیگر مسائل پر گفت شنید ہوئی۔ صوبائی سیکرٹری جنرل نے علامہ خورشید انور جوادی کوہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
یاد رہے یوم عاشورہ کے جلوس اور اسٹیج لگانے پرایف ائی آر درج کی گئی۔ جس میں علامہ خورشید جوادی سمیت دیگر قومی مشران اور جوانوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ جس کے خلاف نماز جمعہ اور دیگرمواقع پر اہلیان ہنگو نے شدید احتجاج کیا کیونکہ ڈی پی او نے جانبدارانہ اقدام کرتے ہوئے امن وامان کی صورت حال کو نقصان پہنچانے کی مذموم کوشش کی ہے۔
اس دوران ہنگو کے قومی مشران حاجی ظہیر حسین، ایڈوکیٹ عرفان اللہ،حاجی رحمت علی، سید بنیاد علی ایڈوکیٹ اور دیگر سے بھی ملاقاتیں کی گئی جس میں عزادری کے جلوسوں اور مجالس پرایف آئی آر اور ہنگو کے دیگر صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ اس دوران صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ ارشاد علی، ضلعی سیکرٹری جنرل مولانا شیر افضل، صوبائی سیکرٹری عزاداری نیرعباس بھی موجود تھے۔ اس موقع پر فیصلہ ہوا کہ ہم اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کرکے علاقہ بنگش کے مسائل کو اجاگر کرینگے۔