وحدت نیوز(آرٹیکل) زندہ رہنے کیلئے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے، مچھلی خشکی پر نہیں جی سکتی، مچھلی کو جینے کیلئے پانی کی ضرورت ہے، انسان پانی میں نہیں زندہ رہ سکتا، انسان کو زندہ رہنے کیلئے خشکی چاہیے، اب آپ سمجھ ہی چکے ہونگے کہ ہمارے ہاں غریب کے بچے ہی جبری طور پر لاپتہ کیوں ہو جاتے ہیں!؟ بات بہت آسان اور واضح ہے، فرعونوں،امیروں ، رئیسوں اور نوابوں کے معاشرے میں ایک غریب آدمی زندگی نہیں گزار سکتا، ایک سفید پوش آدمی چاہے جتنی مرضی ہےمحنت کر لے، پہلے تو اس معاشرتی سسٹم میں اس کے بچے اسی کی طرح محنت کش اور فاقہ کش ہی رہیں گے اور اگر کہیں استاد، صحافی،ڈاکٹر،وکیل یا مولوی وغیرہ بن بھی گئے تو انہیں نامعلوم ٹارگٹ کلر ماردیں گے اور یاپھر غداری کے جرم میں انہیں اٹھا لیا جائے گا۔
گزشتہ روز بھی لاہور اور راولپنڈی میں مسنگ پرسنز کیلئے احتجاج کیا گیا، آپ ان مسنگ پرسنز کے خاندانوں کا سروے کر لیں، آپ کو پتہ چل جائے گا کہ ان کا اصلی جرم یہ ہے کہ یہ سفید پوش خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں، یہ سیلف میڈ لوگ ہیں ، یہ محنت اور زحمت کے ساتھ امرا کے معاشرے میں جینے والے ہیں۔ان میں سے کئی تو ایسے بھی ہیں جو اپنے خاندان کے واحد کفیل ہیں اور کچھ تو دو دو اور تین تین خاندانوں کے سرپرست ہیں۔ان کا قصور یہ ہے کہ ان کے خاندانی پسِ منظر میں نامی گرامی سمگلر، بلیک میلر اور ارب پتی افراد نہیں ہیں۔ورنہ جائیے اور دیکھئے ہمارے ہاں ارب پتی بلوچ، لکھ پتی پٹھان ،کروڑ پتی پنجابی، دولت مندسندھی یا مالدارشیعہ ہونا کوئی جرم نہیں ہے بلکہ اگر بلوچ ہے اور غریب ہے، پٹھان ہے اور نادار ہے، پنجابی ہے اور مفلس ہے، سندھی ہے اور تہی دست ہے، شیعہ ہے اور مسکین ہے تو پھر وہ غدار بھی ہے اور ملک و قوم کیلئے خطرہ بھی۔ لمحہ فکریہ ہے کہ جس سے اپنا پیٹ نہیں پلتا وہ اس ایٹمی ملک کیلئے خطرہ ہے اور جو دوسروں کا پیٹ کاٹ کر کھاتا ہے اس سے کسی کو خطرہ نہیں۔
جو بلوچ ہے اور ارب پتی ٹرانسپورٹر ہے وہ چاہے تو مسافر گاڑیوں کو مال بردار گاڑیوں کے طور پر استعمال کرے، لوگوں سے بڑھا چڑھا کر کرایہ وصول کرے، غیرقانونی لوگوں کوملکی سرحد عبور کروائے، اس سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں، اس کے بارے میں کوئی ادارہ حساس نہیں اور ریاست کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ۔ لیکن اگر کسی غریب بلوچ کے بچے نے اونچی آواز میں بات کر دی یا کوئی نعرہ لگا دیا تو پھر اس کی خیر نہیں۔
پٹھان اس وقت تک محفوظ ہے جب تک اس کے پاس دھونس اور پیسہ ہے، وہ چاہے سرحدی گاندھی کہلائے یا پاکستان کو گالیاں ہی دے لیکن اگر وہ غریب ہے تو پھر ملک کیلئے خطرہ ہے اور پھر وہ غدار بھی ہے۔پنجابی کی پشت پر بھی اگر پیسہ اور تھپکی ہے تو وہ جو چاہے کرے، اس سے کسی کو کیا خطرہ ہے، لیکن اگر اس کی پشت خالی ہے تو پھر اس کی ملک دشمنی کی بدبو دور دور تک سونگھی جائے گی۔ یہی حال سندھی کا بھی ہے، اگر وہ پیسے، زمینوں اور جائیداد کے اعتبار سے واقعی بھٹو ہے تو پھرمر کر بھی زندہ رہے گا اور اگر پیسے ، زمینیں اور جائیداد نہیں ہے تو پھر وہ ملک و قوم کیلئے شدید خطرہ ہے۔اسی طرح وہ شیعہ جو سرِ عام دوسروں کے مقدسات کی توہین کرتا ہے، گالیاں دیتا ہے اور ہر وقت مرنے و مارنے پر تُلا رہتا ہے ، اس سے ہمارے ہاں ملک و قوم کو کوئی خطرہ نہیں چونکہ اس کی جیب میں ڈالر ہیں لیکن ایسا شیعہ جس کی جیب ڈالروں سے خالی ہے اس کا خطرہ فوراً محسوس کیا جاتا ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ غربت فرعونوں کیلئے خطرہ ہے، اس خطرے سے نمٹنے کا آسان نسخہ یہی ہے کہ غریبوں کا خاتمہ کردیاجائے، غریبوں کے خاتمے کیلئے ہمارے ہاں جہاں جگہ جگہ جعلی ادویات، جعلی ڈاکٹرز، بجلی کے شارٹ کھمبے، خستہ حال پبلک ٹرانسپورٹ، ٹوٹی ہوئی سڑکیں، خود کش حملہ آوروں اور ٹارگٹ کلرز کی سہولت موجود ہے، وہیں جبری اغوا کرنے والے لوگوں کی خدمات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔
جبری گمشدگیوں کے حوالے سےہمارا مشورہ یہ ہے کہ اب عوام کواچھی طرح سےیہ سمجھ لینا چاہیے کہ جس طرح مچھلی خشکی پر نہیں جی سکتی، اسی طرح طاقتوروں، دولت مندوں، بلیک میلروں ، سمگلروں، اورامرا کے اس معاشرے میں کمزور اور غریب لوگ نہیں جی سکتے۔ کمزور اورغریب لوگ واقعتاًخطرہ ہیں اس فرعونی معاشرے کیلئے، لہذا ہمارے معاشرتی فرعونوں نے یہ طے کر رکھا ہے کہ یہاں ہر قیمت پر غریب اور کمزور کو دبا کر رکھا جائے گا۔
اگر ہم غریب اور کمزور ہیں اور ہمیں یہ گھمنڈ ہے کہ ہم اس ملک کے شریف شہری ہیں تو پھر ہمیں کسی تھانے میں کسی ظالم وڈیرے، کسی سمگلر ٹرانسپورٹر، کسی کرپٹ ایم این اے یا کسی ستمگر جنرل کے خلاف ایف آئی آر درج کروا نے کا تجربہ کر کے دیکھنا چاہیے ، جہاں کمزور اور غریب کو تھانے، کچہری، عدالتوں، اسمبلیوں اور قانون سے انصاف نہیں ملتا ، جہاں غریبوں کے پینے کیلئے صاف پانی اور سانس لینے کیلئے صاف ہوا تک میسر نہیں، وہاں کسی غریب کے بچوں کو جینے کا کیاحق ہے!؟اورجنہیں جینے کاکوئی حق نہ ہو انہیں جعلی دوائیاں کھلاکر مار دیا جائے یا جبری طور پر لاپتہ کردیا جائے اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔
تحریر:نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(کراچی) شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی وارداتوں نے شہریوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔جرائم پیشہ عناصر کی کاروائیوں میں بیگناہ شہریوں کے قتل عام پر صوبائی حکومت اور قانون نافذکرنے والے اداروں کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے۔
وحدت ہاؤس سولجر بازارسے جاری اپنے بیان میں مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی نے شہر قائد میں جرائم پیشہ عناصر کی کاروائیوں میں اضافے اور اس نتیجے میں معصوم شہریوں کے جان و مال کے نقصانات پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اضافہ اور اس نتیجے میں معصوم شہریوں کی جان و مال کا ضیاع سندھ حکومت اور پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
علامہ باقر عباس زیدی نے آج گلشن اقبال کے علاقے موچی موڑ پر اسٹریٹ کرمنلز کی کاروائی میں میڈیکل یونیورسٹی کی طالبہ کی ہلاکت پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایک جانب کراچی کے عوام شہر کی گندگی اور اس سے پھیلنے والی بیماریوں سے نبرد آزما ہیں تو دوسری جانب اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ شہر کراچی کے عوام فریاد کریں بھی تو کس سے؟ پاکستان کی شہہ رگ کہلایا جانے والے شہر جرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پر چھوڑ کر کیا ثابت کیا جا رہا ہے؟میرا شہر ہمارا شہر کا راگ الاپنے والے جرائم پیشہ عناصر کے ہاتھوں شہر کے معصوم بچے بچیوں کے بے رحمانہ قتل عام پر خاموش کیوں ہیں۔
علامہ باقر عباس زیدی نے وزیراعلیٰ،آئی جی اور ڈی جی رینجرز سندھ سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ شہر کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی وارداتوں اور اس نتیجے میں معصوم شہریوں کی جان و مال عزت و آبرو کے ناقابل تلافی نقصانات کا فوری نوٹس لیتے ہوئے کراچی کے عوام کو ان خونخوار عناصر سے محفوظ کرنے کے حوالے سے اقدامات کریں۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے دو روزہ دورہ ملتان کے دوران مختلف شخصیات سے ملاقاتیں کیں، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں منعقدہ سالانہ ''یوم حسین '' کی تقریب میں شرکت کی، علاوہ ازیں اُنہوں نے ملتان میں مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے صوبائی کابینہ کے اراکین سے ملاقات بھی کی، ملاقات میں صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، معاون سیکرٹری تنظیم سازی آصف رضا ایڈووکیٹ، سلیم عباس صدیقی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، سید ندیم عباس کاظمی، انجینئرسخاوت علی، عابس رضا اور ثقلین نقوی موجود تھے۔
ملاقات میں ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے حوالے سے مختلف اُمور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس میں تنظیم سازی کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ، معاون سیکرٹری تنظیم سازی آصف رضا نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے تمام اضلاع کی ضلعی کابینہ اور صوبائی کابینہ مکمل کی جائے۔ سید ناصر عباس شیرازی نے معروف قانون دان اور آئی ایس او کے سابق مرکزی صدر یافث نوید ہاشمی ایڈوکیٹ کے اہل خانہ سے ملاقات بھی کی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) شہر میں سٹریٹ کرائم میں اضافہ اسلام آباد کو لٹیروں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا۔سیف سٹی کہلانے والے وفاقی دارلحکومت میں دن دھاڑے گن پوائنٹ پر وارداتیں ہو رہی ہیں ہے اور پولیس انتظامیہ کو فوٹو سیشن سے فرصت نہیں، ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم ضلعی سیکرٹری جنرل انجینئر سید ظہیر عباس نقوی نے میڈیاسیل سے جاری بیان میں کیا ۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں سے شہر میں ڈکیٹی اور گاڑی چوری کی وارداتوں میں اضافے نے عوام کو خوف میں مبتلا کردیا ہے شہر کے چوراہوں پر گن پوائنٹ پر وارداتیں ہو رہی ہیں۔قانون نافذ کرنے والے ادارے کہاں ہیں۔ پولیس فورس ان وارداتوں پر قابو پانے میں ناکام نظر آتی ہے۔حال ہی میں یواین نے اسلام آباد کو فیملی سٹیشن کا درجہ دوبار سے دیا ہے اور اسی دوران شہر میں لوگ پیچ بازار چوراہوں میں لٹنے لگے ہیں۔
انہوںنے مزیدکہاکہ وفاقی وزیر داخلہ اورآئی جی اسلام آباد فوری طور پر اس مسئلے کا نوٹس لیں اور شہر میں پولیس کے گشت میں اضافہ سمیت اسنییپ چیکنگ کا سلسلہ تیز کروایا جائے۔ شہرمیں موجود ڈکیٹ اور چوروںکا تعاقب کیا جائے انہیں قانون کے کٹہرے میں لاکر قرار واقعی سزا دلوائی جائے ۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) فوکل پرسن برائے مذہبی ہم آہنگی حکومت پنجاب و مرکزی سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین پاکستان سید اسد عباس نقوی کا عراقی سفیر کے نام مراسلہ، جس میں انہوں نے پاکستان میں تعینات عراقی سفیر سے یہ استدعا کی ہے کہ وہ حکومت عراق کو یہ گذارش کرے کہ وہ زائرین امام حسین علیہ السلام کے لئے ویزہ پالیسی میں نرمی لائیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ جس طرح سے گذشتہ سالوں میں پاکستانی زائرین کے لئے ویزہ پالیسی جس طرح سے پوری دنیا کی جاتی تھی اسی طرح سے امسال بھی یہی طریقہ کار کو اپنایا جائے، ابھی جو نئی ویزا پالیسی آئی ہے، اس کے نتیجے میں ہزاروں زائرین اس مقدس فریضے سے محروم رہیں گے،جہاں پر بہت بڑا مالی نقصان اپنی جگہ پر ہے،لیکن لوگوں کے مذہبی و عقیدتی جذبات مجروح ہونگے،لھذا سفیر محترم سے گذارش ہے کہ وہ اپنی حکومت سے درخواست کرکے ان مسائل کی حل میں اپنا کردار ادا کریں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین راولپنڈی کے سیکرٹری جنرل علامہ سید اکبر کاظمی نے بابوسر بس حادثے میں حکومت کے ناکافی انتظامات کے خلاف پاکستان انقلاب موومنٹ کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی۔
انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بس حادثے میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔ اس حادثے میں علمائے کرام، فوجی جوانوں اور دیگر زائرین اور مسافر لقمہ اجل بن گئے۔ ایسے نقصانات کا ازالہ کھبی نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روڈ کی خستہ حالی اور کئی دیگر ناکافی انتظامات ایسے حادثات کا سبب بن رہے ہیں۔ لہذا ضروت اس امر کی ہے کہ بسوں کی باقاعدہ رول کے مطابق چیکنگ، ڈرائیونگ لائنس اور عمر کا خیال رکھنا چاہیئے۔ ایسے علاقے جہاں مشکل اور کھٹن راستوں سے مسافر سفر کرتے ہیں وہاں حکومت کی ذمہ داری ڈبل ہو جاتی ہے کہ وہ بسوں کے باقاعدہ جانچ پڑتال کرائے، مگر افسوس ایسے اقدامات کہیں نظر نہیں آتے جسکی وجہ سے قیمتی جانوں اور مالی نقصانات کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔
انہوں نے پی ائی اے کی جانب سے کرایوں میں بے تحاشہ اضافہ کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پسماندہ اور دور دراز علاقے سے اگر مریض اسلام آباد یا راولپنڈی لانا ہو تو کیسے وہ ہوائی سفر کریں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بس حادثے محرکات کا تعین کرنے کے لئے انکوئری کی جائے تاکہ ایسے نقصانات کا سدباب ہوسکے۔