وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری سید ناصر شیرازی نے کہا ہے کہ کسی بھی مہذب معاشرے میں جائز مطالبات کی منظوری کے لیے احتجاج جماعتوں اور کارکنان کا بنیادی اور آئینی حق ہے۔ اسے روکنے کے لیے اختیارات کو طاقت کے طور پراستعمال کرنا غیر آئینی اور جمہوری روایات کے منافی ہے۔حکومتی اداروں اور عوام میں تصادم کی راہ ہموار کر کے اداروں کے احترام کو پامال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت پانامہ لیکس کے حوالے سے اپنے آپ کو شفاف احتساب کے لیے پیش کر دیتی ہے تو آج اسے اس طرح کے بحرانوں کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔حکمرانوں کی غیردانشمندانہ حکمت عملی اور ناکام پالیسیوں کے نتائج آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔امور خارجہ عدم دلچسپی کا شکار ہیں۔پڑوسی ممالک سے ہمارے تعلقات بہتر ہونے کی بجائے خرابی کی طرف چل نکلے ہیں اورپاکستانی سفارتی تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔حکمرانوں کی تمام تر توجہ ذاتی مفادات کی تکمیل اور انتقامی سیاست پر مرکوز ہو کر رہ گئی ہے۔اسی صورتحال نے پوری قوم کو سڑکوں کی طرف آنے پر مجبور کر دیا ہے۔حکومت کے پاس ابھی بھی وقت ہے۔پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا واحد رستہ جمہوری اقدار کی بالادستی ہے۔ معاملات کو افہام وتفہیم سے حل کرنے کی کوشش کی جائے تاکہ تیسری قوت کو سیاسی معاملات میں مداخلت نہ کرنی پڑے۔پرویز رشید سے وزارت اطلاعات کا قلمدان واپس لیے جانے کا فیصلہ خوش آئندہے لیکن جب تک مذکورہ معاملے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کر کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی اور قوم کوحقائق سے آگاہ نہیں کیا جاتاتب تک اس فیصلے کو ادھورا اورغیر تسلی بخش سمجھا جائے گا۔ا

انہوں نے عوامی مسلم لیگ کے کارکنوں اورتحریک انصاف کی خواتین پر تشدد اور ہراساں کیے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریت کے نام پر جمہوری اقدار کی بدترین پامالی کا سہرہ بھی مسلم لیگ نون کے سر ہے۔ اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جو طاقت کا جو وحشیانہ استعمال کیا گیا ہے اس کی کسی بھی جمہوری معاشرے میں مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ یہاں قانون و انصاف کی بجائے اختیارات اور طاقت کی حکمرانی ہے۔وفاقی داراالحکومت میں ایک طرف دفعہ 144 لگا کرسیاسی و مذہبی جماعتوں سے احتجاج کا آئینی و قانونی حق چھینا جاتا ہے اور دوسری طرف عین اسی لمحے کالعدم جماعتیں حکومتی اداروں کی چھتری تلے سرعام اپنی تقاریب منعقد کرتی ہیں۔ ملک میں جاری دہشت گردی سمیت ہر لاقانونیت کا واحد سبب یہی دوہرا معیار اور حکومت کا منافقانہ طرزعمل ہے

وحدت نیوز (آرٹیکل) جب امریکہ نے 9/11 بعد افغانستان پر حملہ کیا اور دنیا بھر کے وہابی اور تکفیری جو جہاد افغانستان کے لئے جمع ہوئے تھے انکی مرکزیت توڑ کر اور حکومت ختم کرکے انہیں جہاں اسلام میں بکھیر دیا گیااور اگلے مرحلے میں انہیں لیبیا ، تیونس ، مصر ، عراق ، شام اور یمن میں اپنے مفادات کے لئے استعمال کیااور جنرل پرویز مشرف نے بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شریک ہو کر پاکستان میں انکے خلاف آپریشن کا آغاز کیا.  "سنٹرل ایشیاء انسٹیٹیوٹ اینڈ سلک روڈ سٹڈیز پروگرام " کی تحقیقاتی رپورٹ میں بیان ہوا ہے کہ " طالبان کے وجود کو بچانے اور انکی مالی امداد ، افرادی قوت کی فراہمی  اور لوجسٹک خدمات  کے لئے متحدہ مجلس عمل کا پلیٹ قائم کیا گیا." جس نے مشرف دور میں مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کیا. اور دوسری طرف عدلیہ کے سربراہ افتخار چوہدری کے ذریعے حکومتی گاڑی کے پہیوں میں لکڑیاں ڈالی جاتی رہیں اور ان دونوں کی پشت میں تکفیریت اور وھابیت کے مرکز سعودی عرب کا ہاتھ تھا. افتخار چودھری کی سعودی سفیر سے ملاقاتیں اور ایم ایم اے کے بعض مرکزی قائدین کے سعودیہ سے رابطے کسی سے چھپے نھیں. سعودیہ نے لمبا عرصہ پاکستان میں سرمایہ کاری کی خطے پر تسلط اور طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لئے اب اسے پہلے سے زیادہ انکی تکفیری دہشتگردوں کی  ضرورت تھی. اسی اثناء میں دارالحکومت اسلام آباد میں میں قائم دھشتگردی اور تکفیریت کے سب سے بڑے مرکز  لال مسجد پر ملک میں امن کی بحالی کی بنیاد پر  آپریشن کیا گیا. اس مرکز  کے  فقط پاکستان کے اندر ہی نہیں بلکہ اس  کے عراق و شام اور دیگر ممالک تک مسلح تکفیری گروہوں سے روابط تھے۔

 اب ایک طرف سعودیہ پاکستان کے بشری  اور ایٹمی بموں پر کنٹرول چاہتا تھا اور دوسری طرف پاکستان کی دو بڑی سیاسی پارٹیاں پاکستان پیپلز پارٹی اور .مسلم لیگ نوں بھی ملٹری انقلابوں سے جان چھڑوانا اور سول ڈکٹیٹرشپ کو لانا چاھتی تھیں. اور امریکا ، اسرائیل اور انڈیا کو بھی مضبوط آرمی اور طاقتور پاکستان قابل قبول نہ تھا. اس لئے مشترکہ مفادات کی بنیاد پر ان سب کی آپس میں قربتیں بڑھیں . ایک طرف امریکہ اور مغرب نے جمہوریت اور ڈیموکریسی اور آزادی کا نعرہ لگا کر خطے میں قائم حکومتیں گرانا شروع کر دیں اور سعودی عرب اور قطر جیسی  وہ پولیس اسٹیٹس اور بادشاہتیں جنکے اپنے ممالک میں نہ عوام آزاد ہیں اور نہ وہاں الیکشن ہوتے ہیں نے بھی خطے میں نام نہاد  جمہوری حکومتیں قائم کرنے کی خاطر امریکی اور صہیونی جنگ میں بڑھ چڑھ کر ساتھ دیا.پاکستان میں بھی مذکورہ دونوں بڑی پارٹیوں نے بھی میثاق جمہوریت پر دستخط کئے اور اپنے اقتدار کی خاطر جمہوریت کا ڈھول پیٹنا شروع کیا اور سعودی عرب جو خطے میں امریکی مفادات کے تحفظ  کا منشی تھا پاکستان جیسے ایٹمی طاقت  اور  اسٹرٹیجک مقام رکھنے والے ملک کی بڑی پارٹیوں کے سربراہان اس امریکی منشی کے بھی منشی بن گئے نون لیگ تو سب جانتے ہیں کہ ضیاء الحق کی سیاسی میراث ہے  اور تکفیریوں کے مرکز سے لیکر پاکستان میں موجود تکفیری قوتوں کے پہلے ہی قریب تھی. لیکن پیپلز پارٹی جوکہ ایک سیکولر جماعت تھی اس سعودی قربت سے اس میں تکفیری اثر ورسوخ بڑھا جس کاعملی مظاہرہ کالعدم سپاہ صحابہ کے سیاسی چہرے پاکستان راہ حق پارٹی اور پی پی پی کے کراچی اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے مشترکہ الائنس بننے کے موقع پر ہوا
 اب جب نیشنل ایکشن پلان بنتا ہے یا دھشتگردی اور تنگ نظری کے خاتمے کے لئے قانون سازی ہوتی ہے یا آئین وقانون پر عمل درآمد کا مرحلہ آتا ہے تو دھشتگردی اور تکفیریت کے مراکز سے منسلک یہ لوگ فقط اپنے عوام کو دھوکہ دیتے ہیں . کیونکہ اگر وطن کے وسیع تر مفادات اور نیشنل انٹرسٹ کی بنیاد پر پھانسی کے پھندے لگائے جائیں تو بہت سارے  حکمرانوں ، جرنیلوں ، مذھبی وسیاسی لیڈروں اور دیگر با اثر افراد کی گردنیں ان پھندوں میں آتی ہیں اور یہ لوگ جب تک اقتدار میں رھیں گے اس وقت تک دھشتگردی ، تنگ نظری اور تکفیریت باقی رھے گی۔

پاکستان جیسے ملک میں خلیجی ممالک جیسی ایک خاندان کی بادشاہت لانا ممکن نہیں البتہ خطے میں بغیر داڑھی والا سلطان اور خلیفہ موجود ہے کہ جس کا نعرہ جمہوریت ہے،جو ایک طرف تو امت مسلمہ کا درد مند اور جہان اسلام کا ہیرو ہے اور دوسری طرف  اسرائیل سے تعلقات استوار رکھتا ہے اور داعش کو وجود میں لانے اور انکے ساتھ ملکر عراق وشام کے پٹرول کا کاروبار کرنے کا تجربہ رکھتا ہے. خطے میں امریکی اور مغربی مفادات اور نیٹو اتحاد کے تباہ کن حملوں میں بھی شریک ہے. اور  ساتھ ساتھ جمہوریت کا علمبردار بھی ہے. جس کا نام رجب طیب اردوغان ہے. جب سے اسکا اسرائیل اور امریکا سےگٹھ جوڑ ہوا ہے. اور طے ہوا ہے کہ وہ وفاداری کرے گا. اس وقت سے ترکی کی آرمی جو کئی ایک فوجی انقلابات لا چکی تھی اسکے سامنے رام ہو چکی ہے. اور جو عناصر ممکنہ خطرہ بن سکتے تھے انھیں کچھ عرصہ پہلے فوجی انقلاب کا ڈھونگ رچا کر صفایا کر دیا ہے جن میں ہزاروں فوجی جوان ،اعلی افسران ،ججز اور سیاستدان شامل ہیں۔

اردگان کی حمایت میں ترکی کی عوام نہیں بلکہ داعشی وتکفیری گروہ نکلے تھے. جنھوں نے بیدردی سے فوجی جوانوں اور افسران کے گلے کاٹے جسے انٹرنیشنل میڈیا نے ایک حد تک دکھایا تھا۔آج یوں لگتا جیسے  پاکستان میں نواز شریف  صاحب بھی بغیر داڑھی کے خلیفہ اور سلطان بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں. اخباری رپورٹ کے مطابق انکے پر امن کہلانے والے حامیوں کو اسلحہ کے ٹرک وصول ہو چکے ہیں. حالانکہ ان کے پاس پہلے بھی اسلحہ کی کوئی کمی نہیں تھی دو سال سے جاری آپریشن ضرب عضب جنھیں ختم نہ کر سکا وہ آج بھی پاکستانی عوام اور حکومتی مراکز پر حملے کر رھے ہیں. اور وہ اس ملک کے با اثر بزرگ سیاسی و مذہبی راہنمائوں اور افسران  کے زیر سایہ محفوظ ہیں.
ملک ایک بار پھر مشرقی پاکستان کی علیحدگی اور ضیاء الحق کے فوجی انقلاب جیسی نازک صورتحال سے گزر رھا ہےاور اس کے اثرات بیس پچیس سال تک قائم رہ سکتے ہیں. اس لئے اس مادر وطن کے وفادارں کو ذمہ داری کا ثبوت دینا ہوگا وگرنہ ایک عرصہ تک پوری قوم پچھتائے گی .اور  ملک میں لا قانونیت، ظلم و نانصافی و  عدم احتساب اور آئین کی پامالی سے مزید بحران جنم لیں گے۔


تحریر۔۔۔۔علامہ  ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز(مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے نیشنل ایکشن پلان کا رُخ دہشت گرد عناصر کی طرف کرنے کی بجائے محب وطن افراد کی طرف موڑ دیا گیا۔ کالعدم جماعتوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کرنے کی بجائے ان کو لچک دی جا رہی ہے ۔ دہشت گرد تنظیموں کے سربراہاں کی کھلے عام حکومتی وزراء سے ملاقاتیں نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑانے کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ حکومت کی طرف سے ان ملک دشمن عناصر کا نام شیڈول فور سے نکالے جانے کی یقین دہانی کو نیشنل ایکشن پلان کی ناکامی کے علاوہ کوئی دوسرا نام نہیں دیا جا سکتا۔سانحہ کوئٹہ اس کی تازہ مثال ہے کہ حکومت پالیسیوں کو بیلنس کرنے میں لگی ہوئی ہے جبکہ دہشت گرد اپنی مذموم کاروائیاں کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار ناہوں نے یہاں مظفرآباد میں ایک احتجاجی اجتماع سے خطاب میں کیا ۔

 انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہمارے لوگوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ حکومتی ادارے ان افراد کی پکڑ دھکڑ میں مصروف ہیں، جن کا ماضی و حال بالکل شفاف ہے ۔ وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں کبھی ملوث نہیں رہے ۔ اگر وہ مجرم ہیں تو انہیں طویل عرصہ تک ٹارچر سیلوں میں غائب رکھنے کے غیر قانونی اقدام کی بجائے عدالتوں میں کیوں پیش نہیں کیا جاتا۔ ایک طرف ہمیں دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو دوسری طرف حکومت کی بیلنسنگ پالیسی کے ذریعے ہم پر ستم توڑے جا رہے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم آزاد کشمیرکے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں کی یہ ناانصافیاں قابل مذمت ہیں۔ ہم ان حکومتی مظالم کے خلاف آج جمعہ کے روز ملک بھروریاست آزاد جموں و کشمیر میںیوم احتجاج منا رہے ہیں ۔ ہم ایک بار پھر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ مکتب تشیع کا کبھی دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں رہا، ہمارا کوئی بندہ آج تک اپنی مادر وطن کے خلاف استعمال نہیں ہوا، لیکن افسوس کہ حکومت ہمارے پرامن لوگوں کو گرفتار کر رہی ہے ، جن کا دہشتگردی سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں، ہمارے بزرگ علماء تک کو شیڈول فور میں ڈال دیا گیا ہے اور ان کے شہریت منسوخ کرکے اکاونٹس تک منجمد کر دیئے گئے ہیں،وفاقی حکومت کے ان اقدامات کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کی شوریٰ عالی کے رکن علامہ امین شہیدی جو اس وقت ملی یکجہتی کونسل کے نائب صدر بھی ہیں،اسی طرح علامہ مقصود ڈومکی جو مجلس وحدت سندھ کے سیکرٹری جنرل اور بلوچستان میں ملی یکجہتی کونسل کے صوبائی سیکرٹری جنرل ہیں، ان کے نام بھی بیلنس پالیسی کے تحت شیڈول فور میں ڈال گیا ہے ۔ اسی طرح مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنما علامہ شیخ نئیر عباس، بزرگ عالم دین شیخ محسن علی نجفی جن کی ملت کیلئے بے پناہ خدمات ہیں اور سماجی شخصیت ہیں، ان سمیت دو سو زائد بیگناہ افراد کو شیڈول فور میں ڈال گیا ہے ۔علامہ سید تصور حسین نقوی نے کہاکہ عزاداری ہمارا آئینی و قانونی حق ہے ، جس کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر آئین کی عملداری پر یقین رکھتے ہیں۔وفاقی حکومت بیلنس پالیسیاں ترک کرتے ہوئے فوری طور پر محب وطن علماء کے نام شیڈول فور سے نکالے ۔ نہیں تو احتجاج ہمارا آئینی و قانونی حق ہے اس کا دائرہ کار وسیع کردیا جائے گا۔ عزاداری پر قدغن کسی صورت قبول نہیں ، عزاداروں کو رہا کرتے ہوئے فوری طور پر ان پر قائم مقدمات کو ختم کیا جائے۔

وحدت نیوز (پٹہکہ) یوم سیاہ، بھارت کے غاصبانہ قبضے تک جدوجہد آزادی جاری رہے گی ، 27اکتوبر پوری دنیا میں یوم سیاہ منا کر کشمیریوں نے انڈیا کے خلاف ریفرنڈم کر دیا ، انڈیا کی گولی بندوق کی حکومت کسی طور پر قبول نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر سید طالب ہمدانی نے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آر پار کے کشمیری وحدتِ کشمیر چاہتے ہیں۔ مودی عالمی دہشت گرد ہے ، گجرات کی تاریخ مقبوضہ کشمیر میں دہرا رہا ہے۔ نہتے کشمیری عوام پر ظلم کی المناک داستانیں رقم کی جارہی ہیں ۔ 8لاکھ قابض بھارتی افواج کے ذریعے وہ کبھی بھی اپنے مشن میں کامیاب نہیں ہو سکے گا۔ کشمیر کی آزادی کی تحریک زور و شور سے جاری ہے ۔ سلام ہے ان ماؤں کو جن کے بیٹے آزادی کے لیے قربانیاں دیئے جارہے ہیں ۔ یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کشمیر کی آزادی کی تحریک اپنے منطقی انجام کو نہیں پہنچ جاتی ۔ پوری دنیا بھارت کا مکروہ چہرہ دیکھ چکی ۔ اب کی بار بھارت سرکار بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر پیلٹ گن جیسے مہلک ہتھیاروں کو استعمال کر رہی ہے۔ لیکن وہ سرکار یہ بات نہیں جانتی کہ وہ آگ سے کھیل رہی ہے ۔ یہی آگ اسے اپنی لپیٹ میں لے لے گی اور انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب یہ جدوجہد کامیابی سے ہمکنار ہو گی۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیراہتمام ملک بھر میں شیعہ علماء کے خلاف کاروائیاں، خانیوال میں بلاجواز گرفتاریاں اور ناجائز مقدمات کے خلاف آج ملک بھر میں نماز جمعہ کے بعد یوم احتجاج منایا جائے گا۔ ملتان سے جاری بیان کے مطابق جنوبی پنجاب کے شہروں ملتان،مظفرگڑھ،خانیوال،بہاولپور،ڈیرہ غازیخان،رحیم یارخان، لیہ، بھکر،میانیوالی میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔ملتان میں نماز جمعہ کے بعد چوک کمہاراں والا ، بہالپور میں جامع مسجد کے سامنے،لیہ میں مسجد جعفریہ، بھکر میں جامع مسجد ،ڈیرہ غازیخان میں جامع مسجد کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیا جائیں گے۔ ملتان میں نماز جمعہ کے بعد ڈیڑھ بجے چوک کمہاراں والا پر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا اور خانیوال پولیس کے خلاف ریلی نکالی جائے گی۔ صوبائی ترجمان ثقلین نقوی نے اپنے بیان میں اسلام آباد پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنان پر دھاوے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نواز حکومت ملک میں دہشت کی فضاء پیدا کررہی ہے۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی کال پر ملک بھر کی طرح  بلتستان کے مختلف اضلاع میں بھی پاکستان کے نامور علمائے کرام اور پرامن شخصیات کو فورتھ شیڈول میں ڈالنے کے خلاف احتجاج کیا گیا ۔ اس سلسلے میں روندو، کھرمنگ اور خپلو میں بعد از نماز جمعہ احتجاج کیا گیا۔ روندو میں مظاہرین نے گلگت اسکردو روڈ بلاک کیا اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بلند کیے۔ روندو میں احتجاج سے ، شیخ اکبر رجائی ،شیخ نثاراتحادی،،مولانا عباس،مولانا نثار،مولانا صادق حسن ،اقبال دلبر، الطاف عبادی نے خطاب کیا۔مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ نواز حکومت قومی ایکشن پلان کی آڑ میں سیاسی انتقام لے رہی ہے۔ ملک بھر میں محب وطن شہریوں کو دہشتگردوں سے مخالفت کی سزا دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نامور عالم دین حجۃ الاسلام شیخ محسن علی نجفی کی علمی کی ملی خدمات سے کون واقف نہیں ۔آج حکومتی سطح پر انکی حوصلہ افزائی کی بجائے ان کو فورتھ شیڈول میں ڈال دیاگیا جو کہ سر اسر ناانصافی اور ظلم ہے۔ ان کے علاوہ پاکستان کی نظریاتی اساسوں کی حفاظت کرنے والی شخصیت علامہ امین شہیدی جنہوں نے نہ صرف دہشتگردوں کے خلاف علم بغاوت بلندکیا بلکہ تمام مکاتب فکر کے علماء کرام میں اتحاد کے لیے عملی جدوجہد کیں جس کے سب قائل ہیں،مگر افسوس کہ آج ان کو بھی دہشتگردوں کی صف میں کھڑا کر کے ملی جذبات کو سخت ٹھیس پہنچایا گیا۔انکے علاوہ حجتہ الاسلام شیخ مرزا علی، شیخ نیئر عباس ، شیخ فدا حسین عابدی ،علامہ مقصود ڈومکی ، شیخ علی حیدر،شیخ محمد علی،الیاس صدیقی،سبطین شیرازی اوردیگر سینکڑوں پرامن ، محب وطن پاکستانیوںکوبلاوجواز فورتھ شیڈول میں ڈا ل کرپوری ملت کے جذبات کو ٹھیس پہنچایا گیا۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ حکومت ظالم و مظلوم ، پرامن و فسادی، عالم و جاہل، محسن و غدار کو ایک نگاہ سے نہ دیکھیں۔ قومی ایکشن پلان کو اسکی روح کے ساتھ نافذ کر ے ،ایکشن پلان کی آڑ میں سیاسی انتقام لینے کا سلسلہ بن کیا جائے۔دہشتگردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن کیا جائے۔ کلعدم دہشتگردوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے ۔ حکومت سے عوام کا اعتماد مکمل طور پر اٹھ چکا ہے پاکستان آرمی ہی اس ملک کو دہشتگردی سے پاک کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور ملت تشیع دہشتگردوں کے خلاف جاری ہر جنگ میں پاکستان آرمی کی پشت پر کھڑی ہے۔ پاکستان کی سلامتی کے لیے یہ ملت کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کر ے گی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree