شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین نے رہنماؤں نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اچانک زمینی راستوں کو بند کرنا اور زائرین پر پابندی لگانا کسی صورت قبول نہیں، یہ عمل حکومتی انتظامی نااہلی اور عالمی اربعین کو متاثر کرنے کی کوشش ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صدر علامہ باقر عباس زیدی نے صوبائی دفتر میں رہنماؤں اور زیارات ٹریولر و ٹور آپریٹرز سندھ اور پلگرمز ایسوسی ایشن کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان بھر سے ہزاروں زائرین ہر سال اربعین کے موقع پر براستہ سڑک ایران و عراق کا سفر کرتے ہیں، زائرین کے اربوں روپے جو ویزہ، ٹرانسپورٹ اور دیگر تیاریوں پر خرچ ہو چکے ہیں اس نقصان کا ذمہ دار کون ہوگا؟ حالیہ ایران، عراق اور پاکستان کے سہ ملکی اربعین اجلاس میں پاکستانی حکام کی جانب سے کیے گئے وعدے کہاں گئے؟ کیا وہ صرف کاغذی دعوے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے سفری سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا تو اب پیچھے ہٹنے کا جواز کیا ہے؟ یہ پابندی محض ایک انتظامی فیصلہ نہیں، بلکہ لاکھوں عقیدت مندوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ بلو چستان خرابی حالات پر انڈیا و اسرائیل کے بیان کو تقویت دے رہیں ہیں، وفاقی وزیر داخلہ کے اپنے بیانات میں تضاد ہے ایک جانب یہ کہتے ہیں کے بلوچستان میں دہشتگرد قانون کی گرفت میں ہیں اور ایک ایس ایچ او بھی انہیں قابو کر سکتا ہے دوسری جانب ان کو زمینی راستوں پر دہشتگردی کا خطرہ نظر آنے لگا ہے، اگر صوبے کے حالات اتنے ہی خراب ہیں تو آپریشن کیوں نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی کمزوری چھپانے کیلئے ایسے اقدامات کر رہی ہے، زائرین کو سکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ایسے غیر آئینی اقدامات ملک میں انتشار کا باعث بنیں گے، حکومتی ناقص داخلی و خارجی پالیسیاں دنیا بھر میں بدنامی کا باعث بن رہی ہیں۔
علامہ باقر زیدی نے کہا کہ ہم واضح کرتے ہیں کہ زائرین کی راہ میں کھڑی کی گئی رکاوٹیں کسی بھی صورت قابلِ قبول کریں گے، زمینی راستوں سے جانے والے زائرین پر لگائی جانے والی پابندی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں، پاکستان بھر سے سالہائے گزشتہ کی طرح لاکھوں زائرین اربعین امام حسین علیہ السلام زیارت کیلئے عراق جائیں گے، اسی طرح سندھ بھر سے ہزاروں زائرین کے کاروان زمینی سفر کیلئے اپنے انتظامات مکمل کرچکے ہیں، ان عزاداروں کی سفری آسانیوں کیلئے مکتب جعفریہ کے مختلف اداروں کی جانب سے ملک کے مختلف شہروں میں اور بارڈرز پر عارضی انتظامات کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں، جس میں زائرین کے کھانے پینے، عارضی آرام گاہوں اور طبی سہولیات انتظامات کئے جانیں گے، حکومت زائرین کو تحفظ فراہم کرے اور زمینی سفر کرنے والوں پر سے پابندی کو فوراً ہٹایا جائے، ملک گیر احتجاج کا اعلان کرتے ہیں، پہلے مرحلے میں سندھ کے مختلف اضلاع میں احتجاج کیا جائے گا، بندش کو ختم نہیں کیا گیا تو دھرنوں کا اعلان کریں گے۔
کانفرنس سے خطاب میں سندھ پلگرمز ایسوسی ایشن کے رہنما علامہ علی انور جعفری کا کہنا تھا کہ ماہ محرم الحرام میں خطے کی خراب صورتحال ایران و اسرائیل جنگ کی وجہ سے بذریعہ ایران جانے والے عاشورا زائرین پر بھی بہت نقصان ہوا، اب مزید نقصان نہیں اٹھایا جاسکتا، بائی روڈ اربعین کیلئے عراق جانے والے زائرین کے ایک لاکھ اڑتیس ہزار پاسپورٹ ایرانی سفاتخانے میں موجود ہے جو سفری بندش کی وجہ سے اپنے ویزے کا انتظار کررہے ہیں، اگر راستوں کی بندش ایسے ہی جاری رہی تو صرف ٹکٹ، ویزہ کا نقصان کا تخمینہ 4 ارب سے زیادہ کا ہے اس کے علاوہ دیگر انتظامات میں بھی کروڑوں کا نقصان ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہر سال مسافر زائرین کی مشکلات کو آسانی کے صرف دعوے کرتی ہے، ہوائی و زمینی راستوں میں سفری مشکلات میں ٹیکس، ٹکٹ ویزہ فیس میں اضافہ کردیا جاتا ہے، سرکاری ایئر لائن کی پروازوں اور ٹکٹوں میں مہ مانگی رقم وصول لی جاتی ہے جس کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔ کانفرنس میں علامہ مختار امامی، علامہ اصغر شہیدی، علامہ صادق جعفری، ناصر الحسینی سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔