The Latest
وحدت نیوز(آرٹیکل)گلگت بلتستان میں داخلی خارجی دشمنوں کی سازشیں ,مقابلہ کی ضرورت اور راہ حل
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
قَالَ يٰقَوۡمِ اَرَءَيۡتُمۡ اِنۡ كُنۡتُ عَلٰى بَيِّنَةٍ مِّنۡ رَّبِّىۡ وَرَزَقَنِىۡ مِنۡهُ رِزۡقًا حَسَنًا ؕ وَمَاۤ اُرِيۡدُ اَنۡ اُخَالِفَكُمۡ اِلٰى مَاۤ اَنۡهٰٮكُمۡ عَنۡهُ ؕ اِنۡ اُرِيۡدُ اِلَّا الۡاِصۡلَاحَ مَا اسۡتَطَعۡتُ ؕ وَمَا تَوۡفِيۡقِىۡۤ اِلَّا بِاللّٰهِ ؕ عَلَيۡهِ تَوَكَّلۡتُ وَاِلَيۡهِ اُنِيۡبُ ۞
ترجمہ: (شعیب علیہ السلام) بولے اے میری قوم بھلا یہ تو بتاؤ کہ اگر میں اپنے پروردگار کی جانب سے دلیل پر قائم ہوں اور اس نے مجھ کو اپنے پاس سے ایک عمدہ دولت دی ہو ۔ اور میں نہیں چاہتا کہ تمہارے برخلاف ان کاموں کو کروں جن سے میں تمہیں روکتا ہوں ۔ میں تو بس اصلاح ہی چاہتا ہوں جہاں تک میں کرسکوں اور مجھے جو کچھ توفیق ہوتی ہے اللہ ہی کی طرف سے اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں (سورۃهودآیت88)
درپیش چلنجز:
1: زمینوں پر قبضہ۔بذریعہ :
1: بیوروکریسی
2: گرین ٹورزم یعنی ریاستی ادارے اور حکومت
2: زمینوں کی خریداری
تین اھداف
1: بعض لوگ خالص کاروباری ہیں۔
2: بعض لوگوں ریاست اور ایجنسیز کے آلہ کار ہے جو خطے میں نفوز چاہتے ہیں۔
3: بعض لوگ تکفیری ذہنیت (سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی )کے لوگ ہیں جو مذھبی اھداف رکھتے ہیں
ان میں سے 2اور 3 کی پشت پناہی ریاست کرتی ہے۔ جس کے شواہد یہ ہیں:
کور کمانڈر اور وزیر اعلی کا سکردو میں ڈیرہ جمانا
عاشورا کے دن ریجنر تعینات کی سازش۔
عین محرم کے قریب چلاس اپریشن۔
نیز سٹبلشمنٹ، عدلیہ،بیوروکریسی۔وفاقی حکومت،
لوکل گورنمنٹ سنیت تمام اداروں میں مسلکی تعصب اس کی واضح دلیل ہیں۔
مقابلہ :
1: آئینی قانونی طریقہ:
ہماری زمینوں کے مالک ہم ہیں۔اس حقیقت کو تسلیم کروایا جائے۔
کمشنر بلتستان ٹو چیف سیکرٹری ٹو وزیر اعظم یہ باور کرایا جائے۔گورنر، وزیر اعلی،ایف سی این اے جنرل کو باور کرایا جائے کہ ہماری زمین ہمارا ریڈ لائن(سرخ لکیر) ہے اس سے چھیڑنا خطہ کی سکیورٹی کےلئے مسائل بن سکتاہے۔
2: تہذیبی مراکز کے ذریعے عوامی شعور بیدار کرنا:
مساجد،مدارس،سکول کالج،یونیورسٹی ،امام بارگاہ۔محافل و مجالس کے پلیٹ فارمز سے استفادہ کرتے ہوئے اس شعور کو بیدار کرنا کہ یہاں کی زمین، پہاڑ،میدان،جنگلات اور معدنیات ہماری ہی ہے جو مختلف طریقوں سے چھیننے جا رہے ہیں ۔
3: میڈیا وار: درج ذیل طریقوں سے شعورِ پیدا کرنے اور اپنے حقوق کی حفاظت کے لیے عوام کو تیار کرنا۔ میڈیا بریفننگ،پریس کانفرنس، پریس ریلیز، مضامین، مقالات، نیشنل میڈیا تک رسائی۔
3: سیاسی اثر رسوخ : حقوقِ حاصل کرنے اور غصب شدہ حقوق کی بازیابی کے لیے تمام سیاسی پارٹیوں کے ذریعے وفاق حکومت ، قومی اسمبلی اور سینٹ میں یہاں کی مظلومیت پر آواز اٹھانا۔
4: قومی بینایہ کی تشکیل اور ترویج ؛
تمام مسالک کے علماء کا مشترکہ بیانیہ کہ زمین ہم سب (علاقے کے پشتینی باشندوں کی مشترکہ میراث ہے۔ اس پر حکومت اور غیر مقامی لوگوں کا کوئی حق نہیں ہے ۔
5: احتجاج دھرنے عوامی رد عمل:
جمعہ کے اجتماع میں خطاب، عوامی جلسہ جکوس، دھرنے اور احتجاجی مظاہروں کا اہتمام ۔
6: بڑے اداروں اور شخصیات کو خط۔
اہم نکتہ:
کھربوں کی زمین پر قبضہ اور ٹورسٹ کے ذریعے سالانہ اربوں ڈالر کمانے کے لئے ریاست اور سازشی ادارے سارے حربے استعمال کرسکتے ہیں ان اھداف کے حصول کے لئے اگر کچھ لوگوں کو مار بھی دیا جائے تو ان کے لئے کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔ لہذا ہماری نجات کا واحد راستہ مزاحمت، مقاومت اور غلط کاموں کے مقابلے میں ڈٹ جانا ہے۔
مقابلہ :
1: آئینی قانونی طریقہ:
ہماری زمینوں کے مالک ہم ہیں۔اس حقیقت کو تسلیم کروایا جائے۔
کمشنر بلتستان ٹو چیف سیکرٹری ٹو وزیر اعظم یہ باور کرایا جائے۔گورنر، وزیر اعلی،ایف سی این اے جنرل کو باور کرایا جائے کہ ہماری زمین ہمارا ریڈ لائن(سرخ لکیر) ہے اس سے چھیڑنا خطہ کی سکیورٹی کےلئے مسائل بن سکتاہے۔
2: تہذیبی مراکز کے ذریعے عوامی شعور بیدار کرنا:
مساجد،مدارس،سکول کالج،یونیورسٹی ،امام بارگاہ۔محافل و مجالس کے پلیٹ فارمز سے استفادہ کرتے ہوئے اس شعور کو بیدار کرنا کہ یہاں کی زمین، پہاڑ،میدان،جنگلات اور معدنیات ہماری ہی ہے جو مختلف طریقوں سے چھیننے جا رہے ہیں ۔
3: میڈیا وار: درج ذیل طریقوں سے شعورِ پیدا کرنے اور اپنے حقوق کی حفاظت کے لیے عوام کو تیار کرنا۔ میڈیا بریفننگ،پریس کانفرنس، پریس ریلیز، مضامین، مقالات، نیشنل میڈیا تک رسائی۔
3: سیاسی اثر رسوخ : حقوقِ حاصل کرنے اور غصب شدہ حقوق کی بازیابی کے لیے تمام سیاسی پارٹیوں کے ذریعے وفاق حکومت ، قومی اسمبلی اور سینٹ میں یہاں کی مظلومیت پر آواز اٹھانا۔
4: قومی بینایہ کی تشکیل اور ترویج ؛
تمام مسالک کے علماء کا مشترکہ بیانیہ کہ زمین ہم سب (علاقے کے پشتینی باشندوں کی مشترکہ میراث ہے۔ اس پر حکومت اور غیر مقامی لوگوں کا کوئی حق نہیں ہے ۔
5: احتجاج دھرنے عوامی رد عمل:
جمعہ کے اجتماع میں خطاب، عوامی جلسہ جکوس، دھرنے اور احتجاجی مظاہروں کا اہتمام ۔
6: بڑے اداروں اور شخصیات کو خط۔
اہم نکتہ:
کھربوں کی زمین پر قبضہ اور ٹورسٹ کے ذریعے سالانہ اربوں ڈالر کمانے کے لئے ریاست اور سازشی ادارے سارے حربے استعمال کرسکتے ہیں ان اھداف کے حصول کے لئے اگر کچھ لوگوں کو مار بھی دیا جائے تو ان کے لئے کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔ لہذا ہماری نجات کا واحد راستہ مزاحمت، مقاومت اور غلط کاموں کے مقابلے میں ڈٹ جانا ہے۔
: سماجیات اور معاشرتی اقدار پر توجہ:
یہ جو گھر گھر چھوٹے یڑے،سامان،قالین لیکر آنے والے لوگ ،نیز مزدوری کے نام پر آکر اب تک بلتستان میں عزت وناموس کے جومسائل ہوئے ہیں۔ ان کے علاؤہ تہذیبی ٹکراؤ کے حامل افراد، اقوام ،گروہوں اور اداروں کا مختلف طریقوں سے مقامی اسلامی تہذیب کو بدلنے کی کوششوں کی وجہ سے بلتستان سماجی بحران سے دوچار ہوئے والا ہے ۔
راہ حل:
ان کاروباریوں کا بازار سے باہر یعنی محلات اور گلی کوچوں پر جانے پر پابندی لگنی چاہئے۔
ساتھ میں پولیس کے تعاون سے انکے ڈیرے رہائش اور انکے رہن سہن چال چلن پر بہت زیادہ توجہ ضروری ہے۔ تاکہ سماجی مسائل پیدا نہ ہو۔
اس حوالے سے محلہ جات میں پابندی سمیت انکا استقبال کرنے والی خواتین پر توجہ اور انکی تربیت ضروری ہے۔
5: گرین ٹوریزم کی آخری منزل پر توجہ اور ہمارے کاروبار پر فاتحہ خوانی:
گرین ٹوریزم کی آخری منزل کسی ایک مخصوص ریاستی ادارے اور بعض ارباب اختیار کو (آئی پی پیز بجلی گھروں کی طرح) گلگت بلتستان کے ٹورسٹ پوائنٹ کے مالک بنا کر ان کی نسلوں کو بھی مالا مال کرنا ہے انکی آخری منزل یہ ہے کہ گلگت بلتستان کے ٹورسٹ کا پورا کاروبار نال لوکل کچھ بڑوں کے پاس ہو اور اس علاقے کو مقبوضہ فلسطین اور کانگو بنا دے۔ جس کے لیے وہ ایسے قوانین وضع کرین گے کہ ٹورسٹ بائی ائیر ہو یا بائی روڈ اسلام آباد سے ہی ڈائریکٹ گرین ٹوریزم کے انڈر میں ہو انہیں کی گاڑی گائیڈ، ہوٹل اور سسٹم میں رہے۔ وہاں سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ نتیجہ میں اگلے چند سالوں میں گلگت بلتستان کے تمام ہوٹلز، گیسٹ ہاؤسس، ٹرانسپورٹ مالکان سوفیصد بیروزگار ہونگے وہ نہ کیس کرسکین گے کیونکہ کمپنی گورنمٹ رجسٹرڈ ہے نہ کمپنی سے چھیڑ سکیں گے ورنہ فوری فور شیڈول اور ایف آئی ار۔
6: ملی یک جہتی اور اتحاد کو ختم کر کے اختلافات ، انتشار اور فسادات پھیلانا:
اس مقصد کے لیے وہ "لڑاؤ اور حکومت کرو " کی پالیسی پر عمل پیرا ہوں گے اور گھر گھر ، گاؤں گاؤں جھگڑے کرائیں گے۔لسانیت ، علاقائیت اور
قومیت کو پروان چڑھایا جائے گا اور عصبیت کی بنیاد پر فساد عام کریں گےاور ہمیں لڑا کر خود عیاشی کے ساتھ حکومت کریں گے۔
7: ناموس کی حفاظت :
سکولوں، کالجوںاور یونیورسٹی میں مختلف طریقوں خصوصا مخلوط طریقہ تعلیم کی وجہ سے بگاڑ بہت زیادہ ہے۔
ہاسٹلوں کے بھی مسائل ہیں۔ علاؤہ ازیں غیر مقامی پنجاب اور پختون خواہ میں شادی کرکے وہاں عزت وناموس کے مصائب بھی زیادہ پیش آ رہی ہیں۔ کاروبار اور کام کے نام پر آنے والے درندوں کے ہاتھوں پیش آنے والے مسائل بھی کم نہیں۔
سوشل میڈیا کے منفی استعمال کے مضر اثرات اپنی جگہ،اساتید کے ہاتھوں سادہ لوحی سے اداروں میں متاثرہ بچیوں کا غم ایک طرف ،پیسوں کے ریل پیل سے عزت وناموس کی خریداری کا مسئلہ اپنی جگہ۔
خلاصہ ہر طرف سے عزت وناموس خطرے میں ہے
اس حوالے سے گھر گھر محلہ محلہ پروگرام رکھنے، ہاسٹلوں کی نگرانی،
مخلوط نظام تعلیم والے یونیورسٹی کالج سکول اکیڈمی سمیت تمام اداروں پر نظر رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
8: حساس وقت اور اہم ذمہ داری:
اس وقت ہم گلگت بلتستان کی تاریخ کے حساس ترین وقت سے گزررہے ہیں۔
مقام افسوس کہ ہم شھید ضیاء الدین کے شعوری تحریک سے بیدار نہ ہوئے ۔
آج ہر عالم دین مبلغ مدرس محقق دانشور کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے اپنی ذات فیملی خاندان رشتہ دار محلہ گاؤں شہر ضلع صوبہ اور پورے خطے میں گھر گھر سکول سکول،مدرسہ مدرسہ ،دینیات سنٹر دینیات سنٹر،پرائمری سکول سے یونیورسٹی تک، چاہے وہ گورنمنٹ کا اداری ہو یا پرائیوٹ شعور عام کرنے کی ضرورت ہے ۔ سازشوں سے ہوشیار رہے۔
آگاہ رہے بیدار رہے۔ اور اپنی عزت وناموس کو بچانے کےلئے گھروں سے نکلیں قربانی دیں ورنہ قیامت تک غلامی کے زندان میں گرفتار ہونا پڑے گا۔
9: معدنیات اور انفراسٹرکچر پر حملہ:
معدنیات پر کام کرنے والے مقامی لوگوں کے لیے درکار بارود کو مارکیٹ سے غائب کرنا اس لئے ہے کہ ادارے معدنیات کا مکمل کام اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں۔ گلگت بلتستان کی تمام معدنیاتی پوائنٹس پر انکی نظریں ہیں یہ بلوچستان کی طرح وہاں کے لوگوں کو ان پڑھ بھوکے،بےگھر رکھ کر پوری دولتِ لوٹ کر لے جائیں گے ۔
سکردو گلگت روڈ کو موت کا کنواں بنانے کے بعد اب شغرتھنگ پروجیکٹ کو برباد کرنے کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں ایسا لگتا ہے کہ انفراسٹرکچر کو برباد کرکے اپنی معیشت بنانے کا ٹھیکہ، کچھ مخصوص ادروں کی کمپنیوں نے لیا ہواہے۔
10: خلاصۃ مطلب:
امریکہ , تکفیری قوتیں، مختلف اداروں میں گھسے ہوئےدشمن کے آلہ کار اور اپنے خیانت کار مل کر بلتستان کو نابود کرنے کا نقشہ بناچکے ہیں۔
لیکن ہم لا آلہ آلا آللہ محمد رسول اللہ ہر ایمان رکھتے ہیں ۔ غدیر کے وارث ہیں، کربلا کے شاگرد ہیں۔ مہدویت کے سپاہی اور اپنے حقوق کے محافظ ہیں۔
ہم جانتے اور مانتے ہیں کہ نجات کا واحد راستہ شعور، آگہی، وحدت و یک جہتی، مزاحمت ، مقاومت اور غلط کاموں کے مقابلے میں ڈٹ جانا ہے۔
لہذا حقوق کی حفاظت ،ظلم کے خلاف مزاحمت و مقاومت اور مظلوموں کے لیے اللہ تعالٰی کی مدد و نصرت سے مربوط قرآنی آیات اور معصومین علیہم السلام کی احادیث پر عمل کرتے ہوئے ہم ڈٹ جائیں گے۔مر جائیں گے لیکن جب تک زندہ ہیں عزت و توقیر کی حفاظت کرتے رہیں گے۔
وَلَا تَهِنُوۡا وَ لَا تَحۡزَنُوۡا وَاَنۡتُمُ الۡاَعۡلَوۡنَ اِنۡ كُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِيۡنَ
ترجمہ:
اور نہ ہمت ہارو اور نہ غم کرو تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن رہے ۔(سورۃ آل عمران آیت نمبر 139)
تحریر: شیخ جان حیدری
وحدت نیوز(لاہور) یوم دفاع پاکستان کے موقع پر مرکزی صدر ایم ڈبلیو ایم وومن ونگ سیدہ معصومہ نقوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ چھ ستمبر ان عظیم غازیوں اور شہیدوں کی یاد دلاتا ہے کہ جنہوں نے اپنے لہو سے اس پاک سرزمین کی آبیاری کی اور دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا ۔وطن کے اُن جانبازوں کو ہمارا سلام جنہوں نے اپنے سے ہر لحاظ سے کئ گنا بڑے دشمن کو محدود وسائل اور ہتھیاروں کی قلت کے باوجود فقط خدا پر یقین ،وطن کی محبت ، اور جذبہ شہادت سے سرشار ہوتے ہوئے عبرتناک شکست دی۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور پاکستان کا سخت ترین اور مشکلات و مسائل میں گھرا ہوا دور ہے وطن عزیز کو بیک وقت اندرونی و بیرونی دشمن کا سامنا ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ نئ نسل کو چھ ستمبر کی اس سنہری تاریخ ، جزبہ ایمان اور حب الوطنی سے آگاہی دی جائے اور اس مشکل وقت سے نکلنے کے لیے پاکستان کے تمام اداروں اور قوم کو ماضی کی طرح اتحاد و یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے 6 ستمبر یوم دفاع کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہم ملکی دفاع اور وقار کی خاطر دشمن کے مقابلے میں ڈٹ کر مقابلہ کرنے والے اپنے عظیم سپوتوں، سپاہیوں اور شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، یوم دفاع ملک دشمن باطل قوتوں کیخلاف سینہ سپر ہونے کا نام ہے۔پاکستان اور پاکستانیوں کی آزادی و امن، شہدا کی قربانیوں کا ثمر ہے، پاکستانی قوم اور افواجِ پاکستان نے اپنے تن، من، دھن کی قربانی دیکر ملکی سرحدوں کی حفاظت کی، فوج کے ساتھ پاکستانی عوام بھی دشمن سے برسرِپیکار رہی اور دشمن کے دانت کھٹے کیئے۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ داخلی استحکام و سلامتی بھی وقت کا اولین تقاضا ہے، تمام پاکستانی اکائیوں سے بات چیت اور اعتماد کی بحالی اشد ضروری ہے، ملک میں قانون کی بالا دستی، بنیادی حقوق کی فراہمی اور عدل و انصاف کا فروغ بھی ملکی سالمیت و بقا کیلئے ناگزیر ہے، مستقبل میں کسی بھی جارحیت کی صورت میں وطن عزیز کے دفاع کے لیے عزم اور تجدید عہد کا دن ہے، بہادر پاکستانی قوم اپنی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی، ملک کے وسیع تر مفاد کی خاطر ہمیں قومی وحدت کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے اور ماضی کی غلط پالیسیوں سے سبق سیکھنے میں ہی دانشمندی ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شامل اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس سردار لطیف کھوسہ کی رہائش گاہ پر اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی اور مرکزی جنرل سیکریٹری سید ناصرعباس شیرازی نے شرکت کی۔
اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی ، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر، رؤف حسن ودیگر اپوزیشن قائدین نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران آئندہ آنے والے دنوں میں عوامی اجتماعات کے انعقاد کا اعلان کیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن قائدین نے کہا کہ ہم پورے ملک میں نکل رہے ہیں، انشاءاللہ 8ستمبر کو اسلام آباد، 12 ستمبر کو کرک اور 22 ستمبر کو لاہور میں بڑے عوامی جلسے منعقد ہوںگےجبکہ ملک بھرمیں وکلاء کنونشنز کا بھی انعقاد کیا جائےگا۔
اگر حکومت یا انتظامیہ نے ان جلسوں کے انعقاد میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو ہم تب بھی بزورقوت ان اجتماعات کے انعقادکویقینی بنائیں گے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ)مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی نائب صدر و امام جمعہ علامہ علی حسنین حسینی نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں ٹرین سروسز کی بحالی کے لئے کام نہیں کیا جا رہا ہے۔ صوبائی حکومت سفری سہولیات فراہم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے۔ گزشتہ چند روز سے ٹرین سروسز بند ہونے کے باعث عوام الناس کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جبکہ ریلوے اسٹیشن پر کام کرنے والا مزدور طبقہ بھی بے روزگار ہو گیا ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں علامہ علی حسنین نے کہا کہ گزشتہ کئی روز سے کوئٹہ سے دیگر صوبوں کو جانے والی ٹرین سروسز بند ہے، جبکہ حکومت اور محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے کوئی متبادل نظام بھی فراہم نہیں کیا جا سکا ہے۔ غریب عوام کے لئے ٹرین سفر کا ایک سستا اور مناسب نظام تھا، جس کے رک جانے سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ بولان میں ریلوے پل کو ترجیحی بنیادوں پر تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔ پل کی تعمیر تک کوئٹہ کے عوام کے لئے سفر کے متبادل نظام کا انتظام کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کی موجودگی میں عوام کا ٹرانسپورٹ نظام سے محروم ہوجانا محکمہ کی کارکردگی اور ذمہ داران کی صلاحیت پر سوالات اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سے دیگر صوبوں تک ریلوے سروسز کی بحالی عوام الناس کی ضرورت ہے۔ ریلوے کے ذریعے ملک کا غریب طبقہ سفر کرتا ہے۔ جن سے دن بہ دن ان کے بنیادی حقوق چھینے جا رہے ہیں۔ مہنگائی میں پسنے، بھاری بھرکم بل ادا کرنے، گیس و بنیادی سہولیات کے لئے ترسنے والے بلوچستان کے غریب عوام اب سفر کی سہولت سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔ حکومت کو ان عوامی مسائل پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریلوے اسٹیشنز سے غریب طبقے کا روزگار بھی وابسطہ ہے۔ مزدور طبقہ ریلوے اسٹیشن پر سامان اٹھانے اور چھوٹی موٹی اشیاء فروخت کرکے اپنے گھر کا گزارا کرتے ہیں۔ جو ریلوے سروسز کی معطلی سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ حکومت اس طبقے کی بھی فکر کرے اور جلد از جلد وفاقی حکومت کے تعاون سے ریلوے سروسز کی بحالی کو یقینی بنائے۔
وحدت نیوز(پشاور) ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈر ایم این اے انجینئر حمید حسین صاحب کی خیبرپختونخواہ کے وزیر اعلیٰ جناب علی آمین گنڈاپور صاحب سے ملاقات ۔ اس ملاقات میں ضلع کرم کے مختلف مسائل پر گفتگو ہوئی۔
الف۔ضلع کرم کے زمینی تنازعات۔
ضلع کرم میں بدامنی کی بنیادی وجہ زمینی تنازعات ہیں لینڈ کمیشن کو موثر بنانے کے لئے کمیٹیوں کی تشکیل پر بات چیت ہوئی۔
ب۔ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پارہ چنار کی اپگریڈیش سمت تین تحصیل ہسپتالوں(صدہ، علیزئی اور ڈوگر) میں سہولیات کی فراہمی، ڈوگر اور علی زئی ہسپتال کی ڈاکٹروں اورسٹاف کی تنخواہوں کی بندش،جس کی وجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔اس مسئلے کو جلد از جلد حل کیا جائے گا۔
ج۔ضلع کرم میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے لئے بروقت فنڈز کی فراہمی اور بروقت مکمل کرنے کا اعادہ کیا گیا۔
د۔کرم پولیس کو درپیش مشکلات اور لائبیلٹیز کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔جس پر آئی جی خیبر پختونخواہ کو ہدایات جاری کردی گئے۔
ذ۔ایشیائی ترقیاتی بینک کی ریجنل روڈ ڈویلپمینٹ پراجیکٹس
ایشیائی ترقیاتی بینک ضم شدہ اضلاع میں سڑکوں کی تعمیر کے لیے فنڈز فراہم کر رہی ہے وزیر اعلٰی نے یقین دلایا ضلع کرم کو دوسرے مرحلے میں شامل کیا جائے گا۔
ر۔اساتذہ کے لئے پی ٹی سی فنڈز
ضلع کرم میں جاری پی ٹی سی فنڈز اساتذہ کی تنخواہوں پر تبادلہ خیال کیا گیا اور کہا گیا کہ فنڈز کی فراہمی کے لئے اقدامات کیں جائیں گے۔
اس موقع پر صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن مینا خان آفریدی صاحب بھی موجود تھے ۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) تحریک تحفظ آئین پاکستان کے مرکزی قائدین کی نامور بلوچ سیاسی رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر مینگل کو قومی اسمبلی سے استعفیٰ واپس لینے کی درخواست۔
تفصیلات کے مطابق تحریک تحفظ آئین پاکستان کے مرکزی قائدین پر مشتمل وفد نے سربراہ محمود خان اچکزئی کی زیر قیادت پارلیمنٹ لاجز میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل سے ملاقات کی۔
وفد میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی، مرکزی جنرل سیکریٹری سید ناصرعباس شیرازی سمیت پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد قیصر ، سردار لطیف کھوسہ،حسین اخونزادہ ودیگر بھی شامل تھے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے قائدین نے سردار اختر مینگل سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ خطہ محروم بلوچستان کی ایوان میں مضبوط آواز ہیں، بلوچستان کی محرومیوں کی جنگ آپ ایوان میں بہتر اندازمیں لڑسکتے ہیں۔ قائدین نےسرداراختر مینگل سے قومی اسمبلی سے استعفیٰ واپس لینے کی گزارش کی۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی نائب صدر و امام جمعہ علامہ علی حسنین حسینی نے کوئٹہ کے سائنس کالج کی عمارت میں آتشزدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں میں اس طرح کے واقعات متعدد سوالات جنم دیتے ہیں۔ محکمہ تعلیم جلد از جلد واقعہ کی رپورٹ منظر عام پر لاتے ہوئے عوام الناس کو صورتحال سے آگاہ کرے۔ انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ سائنس کالج کوئٹہ شہر کا ایک قدیمی تعلیمی ادارہ ہے۔ جس سے ہزاروں طلباء علم حاصل کرکے مختلف مقامات تک پہنچے ہیں۔ گزشتہ روز کالج میں آتشزدگی کے واقعہ نے عوام کو تشویش میں مبتلاء کر دیا ہے۔
علامہ علی حسنین نے کہا کہ کالج میں آتشزدگی کے واقعہ کی تحقیقات کے بعد غلفت بھرتنے والے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ دیگر تعلیمی اداروں اور سرکاری اداروں کو بھی پابند کرتے ہوئے مستقبل میں نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمارت میں آگ لگنے کے بعد فائر بریگیڈ کے عملی کی جانب سے بھی سستی کا مظاہرہ کیا گیا۔ بروقت کارروائی کے ذریعے نقصان کو کم کیا جا سکتا تھا۔ انہوں نے میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ذمہ داران اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ شہر میں ایمرجنسی سروسز کی مینٹیننس اور متعلقہ اہلکاروں کی تربیت پر توجہ دی جائے۔ ایمرجنسی میں متعلقہ محکموں کی فعالیت نقصان کو کم کر سکتے ہیں۔
وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے پارلیمانی لیڈر و ایم این اے انجنئیرحمید حسین ضلع کرم کے ڈیڈک چیئرمین منتخب ہوگئے ہیں ، ان کی تقرری کاباضابط نوٹیفکیشن وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ خیبرپختونخواہ سےجاری کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ضلع کرم سے منتخب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ایم این اے انجینئرحمید حسین کو ڈسٹرکٹ ڈیویلپمنٹ ایڈوائزری کمیٹی(DDAC) کاچیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے بھائی فیصل امین گنڈاپور کو ڈی آئی خان ڈیڈک کمیٹی کی چیئرمین شپ دے دی گئی ہے، فیصل امین ڈی آئی خان سے رکن قومی اسمبلی بھی ہیں۔
لوئر کوہستان سے ایم این اے ساجد اللہ اسی طرح اپر اور لوئر چترال کے لیے ایم این اے عبدالطیف اور اپر دیر کے لیے ایم پی اے محمد یامین کو ڈیڈک چیئرمین بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ایم این اے انجینئر حمید حسین صاحب قومی اسمبلی میں اپنی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ہونے کے ساتھ ساتھ دو پارلیمانی کمیٹیوں کے ممبر بھی ہے۔جسمیں پارلیمانی کمیٹی برائے کمیونیکیشن اور پارلیمانی کمیٹی برائے پارلیمانی آفیئرز شامل ہیں۔
وحدت نیوز(مقالہ) حدیث کساء میں ہے:انھم منی وانا منھم ترجمہ: یہ (اہلبیت علیہم السلام) مجھ سے ہیں اور میں ان سے
28 صفر کو رسول خدا نبی خاتم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے قرآنی فرزند امام حسن علیہ السلام چھپے دشمنوں کے ہاتھوں زہر ہلاہل کے اثر سے درجہ شہادت پر فائز ہوئے
زیارت آئمہ بقیع علیہم السلام میں ایک جملہ ہے
وان طاعتکم مفروضہ (آپ کی اطاعت فرض ہے)
تاریخ بتاتی ہے کہ آپ نے لوگوں کو حق کی دعوت دی لیکن امت نے سرتابی کی آپ کی اطاعت کی بجائے اپنے نفسوں کی اطاعت کی۔
لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ۔۔ انھم منی وانا منھم ۔۔ بھول گئے کہ اس فرمان کے مطابق امام حسن علیہ السلام وارث رسول خدا (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں اور آپ علیہ السلام کی اطاعت، اطاعت رسول (ص) ہے اور آپ کی ولایت سے دوری گویا رسول خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی ولایت سے دوری ہے ۔
آپ وہ ہستی ہیں کہ جنہیں سید المرسلین صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے جوانان جنت کے سرداروں میں سے قرار دیا گویا جنت کے متلاشیوں کو آپ کی سرداری کو تسلیم کرنا ہو گا ۔
آج بھی مسلمان ظہور امام مہدی علیہ السلام کا منتظر ہے دیکھنا یہ ہے کہ کیا منتظرین امام اپنے زمانے کے امام کی اطاعت میں ہیں! جواب دینے سے پہلے لفظ اطاعت کے معنی و مفہوم کو جاننا ضروری ہے ۔
امام حسن علیہ السلام کو تنہا ترین سردار بھی کہا جاتا ہے ہمیں عہد کرنا ہے کہ ہم اپنے وقت کے امام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے مولا (ع) ہم آپ کے ناصرین ہیں یا مولا امام زمانہ علیہ السلام ہماری جان، ہمارا مال ہمارا سب کچھ آپ کیلئے حاضر ہے ۔
اللّهُمَّ اجعَل مَحیایَ مَحیا محمد و آل محمد(علیهم السلام) و مَماتی مَماتَ محمد و آل محمد (علیهم السلام)
از بندہ خدا انجینئر نجیب الحسن نقوی
مرکزی سیکریٹری تعلیم مجلس وحدت مسلمین پاکستان