وحدت نیوز(آرٹیکل) سرگودھا کے نواحی چک95شمالی کے مقام پر، ایک پیر صاحب کے آستانے پر، بیس آدمی موت کے گھاٹ اتر گئے، قاتل کا تعلق طالبان سے نہیں تھا، نہ ہی قتل کرنے والا کسی کالعدم تنظیم کا سرپرست یا ممبر تھا، بلکہ اس مرتبہ قاتل تو الیکشن کمیشن کا افسر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک روحانی بابا اور ایک درگاہ کا متولی بھی تھا۔ یعنی ایک قاتل میں کئی خوبیاں تھیں، نام اس کا تھا عبدالوحید اور کام اس کا لوگوں کے گناہ جھاڑنا تھا، لوگ اپنے گناہوں کو بخشوانے کے لئے پیر صاحب کے پاس آتے تھے اور پیر صاحب ڈنڈے مار مار کر ان کے گناہ جھاڑتے تھے، لیکن اس مرتبہ شاید پیر صاحب کچھ زیادہ ہی جلا ل میں تھے، انہوں نے گناہوں کے ساتھ ساتھ بندے بھی جھاڑ دئے۔ البتہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں عام طور پر لوگ بہت سارے گناہوں کو گناہ سمجھتے ہی نہیں ، پھر نجانے یہ لوگ کون سے گناہ بخشوانے گئے ہونگے۔ مثلا ٹیکس چوری، بجلی چوری ، پانی چوری اور جنگلات سے لکڑی چوری وغیرہ کو عام طور پر گناہ سمجھا ہی نہیں جاتا ، اسی طرح اسی طرح کھانے پینے کی اشیا میں ملاوٹ، کم تولنے ، بیوی بچوں بچوں کے ساتھ بد اخلاقی، ہمسائے کو اذیت اور جھوٹی قسم وغیرہ کو بھی گناہ نہیں سمجھا جاتا اور اگر ان کاموں کو کوئی گناہ سمجھے بھی تو انہیں بخشوانے کی فکر بہت کم لوگوں کو ہوتی ہے۔
یہ بیس آدمی اپنے گناہوں کو بخشواتے ہوئے اپنی جانیں تو گنوا بیٹھے تاہم ایک پیغام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے بھی چھوڑ گئے ہیں کہ اس سلسلے میں بھی تحقیق کی جانی چاہیے کہ وہ کونسے گناہ تھے جو لوگ پیر صاحب سے بخشوانے کے لئے آیا کرتے تھے۔ ممکن ہے اگر اس زاویے سے تفتیش کی جائے تو مزید کچھ پردہ نشینوں کے نام بھی سامنے آئیں۔
اس واردات کے بعد خود پاکستان کے روحانی مشائخ اور سجادہ نشین حضرات کی طرف سے بھی کوئی مشترکہ بیانیہ آنا چاہیے تھا لیکن ممکن ہے ان میں سے بعض کے نزدیک ایسے موقع پر کوئی ردعمل دکھانا اور بیانیہ دینا بھی گناہ ہو!۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ذکر آیا ہے تو عرض کرتا چلوں کہ گزشتہ روز سیالکوٹ کے نواحی علاقے رنگ پورہ میں بھی ایک عجیب واردات ہوئی ہے۔اس میں بھی تحریک طالبان سمیت کسی کالعدم تنظیم کا کوئی ہاتھ نہیں، واقعہ کچھ یوں ہے کہ چندا نامی شخص شامی کباب کی ریڑھی لگاتا تھا، اس نے ریڑھی کی کمائی سے کچھ سیٹھ قسم کے لوگوں سے ایک دکان خریدی اور پھر اسی میں کباب بیچنے شروع کئے، سیٹھ برادران نے ستر لاکھ روپے وصول کرکے بھی رجسٹری اس کے نام نہیں کی اور کچھ دن پہلے انہوں نے وہی دکان کسی اور کو آگے بیچ دی ، اور پھر گزشتہ روز دکان کا قبضہ لینے چلے گئے۔ دکان پر جھگڑا ہوا اورچندا نے حملہ آوروں پر گولی چلائی ، گولی لگنے سےموقع پر ہی ایک آدمی ہلاک ہو گیا، اس کے بعد سیٹھ لوگوں نے اسے کو پکڑ کر مارنا شروع کردیا اور پھر کھمبے سے باندھ کر اتنا مارا کہ اس کی ریڑھ اور بازو کی ہڈیاں بھی ٹوٹ گئیں اور سر پر لوہے کے راڈ لگنے سے مغز بھی باہر آگیا۔
یہ سب کچھ دن دیہاڑے ہوا اور اس میں تقریبا ایک گھنٹہ لگا، اس ایک گھنٹے میں کسی قانون کے محافظ نے ادھر پر نہیں مارا ، کوئی پولیس کی گاڑی بھول کر بھی ادھر سے نہیں گزری اور شہریوں کی سلامتی سے متعلق کسی حساس ادارے کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔
خیر پولیس اور خفیہ اداروں سے تو ہمیں شکایت رہتی ہی ہے لیکن مجھے تعجب ہوا ان لوگوں پر جو اس سارے واقعے کو اپنی آنکھوں سے دیکھتے رہے لیکن کسی نے بھی آگے بڑھ کر اس وحشتناک کارروائی کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔۔۔
یہ اکیسویں صدی کا واقعہ ہے کہ جب شہر اقبالؒ کے نزدیک ، کسی انسان کو سرعام ایک جانور کی طرح باندھ کر، ڈنڈوں اور پتھروں کے ساتھ مارا گیا لیکن قانون کے ماتھے پر شکن تک نہیں آئی، مساجد کے سپیکروں سے کافر کافر کے نعرے لگانے والے ، کسی نہتے مسلمان کی مدد کو نہیں پہنچے، صرف اپنے آپ کو مسلمان سمجھنے والے اور اپنے آپ کو مصلح اعظم کہلوانے والے اس آزمائش کے وقت کہیں دکھائی نہیں دئیے، دفاع حرمین الشریفین کیلئے مرمٹنے کی باتیں کرنے والے اپنی ہی سرزمین پر ایک کلمہ گو مسلمان کا دفاع نہیں کر سکے، سارادن مسجدوں سے اذانیں دینے اور نماز پڑھنے اور پڑھانے والے مرد مومن ، ایک انسان کو اس طرح درندگی کا نشانہ بننے سے نہ بچا سکے۔
سوال یہ ہے کہ اگر ایسا ہی سلوک ،کسی عورت کے ساتھ کیا جاتا تو کیا پھر بھی ہمارا معاشرہ اسی طرح تماشائی بنا رہتا!؟
کیا اگر یہی سلوک کسی کالعدم تنظیم کے کسی ممبر کے ساتھ کیا جاتا تو کیا پھر بھی اس کے پیٹی بھائی حرکت میں نہ آتے!؟
کیا اگر ریڑھی بان کے بجائے ، کسی سیٹھ ، زردار یا وڈیرے کے ساتھ یہی کچھ کیا جاتا تو پھر بھی پولیس موقع پر نہ پہنچتی!؟
عجیب بے حس لوگ ہیں ہم کہ اگر کہیں پر کوئی جعلی پیر بیس آدمیوں کو قتل کر دے یا پھرکہیں پر بیس آدمی مل کر کسی ایک آدمی کو درندگی کا نشانہ بنادیں، توہم لوگ وقت پر کوئی ردعمل نہیں دکھاتے، اور اسی ہمارے رد عمل نہ دکھانے کی وجہ سے ہی ہم پربرے لوگوں کا تسلط ہے۔ ظالم کو دیکھ کر ہم جیسے خاموش رہنے والے لوگ پھر کوچہ و بازار میں یہ گلے بھی کرتے ہیں کہ کہیں پر ہماری شنوائی نہیں ہوتی اور کہیں سے ہمیں انصاف نہیں ملتا!۔ لگتا ہے کہ ہم بھول گئے ہیں کہ اس دنیا میں جو بولتا ہے اسی کی شنوائی ہوتی ہے اور جو جدوجہد کرتا اور قربانی دیتا ہے اسی کو انصاف ملتا ہے۔
ہم لوگ عدل و انصاف کے تو متمنی ہیں لیکن ظلم کے خلاف ردعمل نہیں دکھاتے، ہم انسانی مساوات کے تو نعرے لگاتے ہیں لیکن انسانی زندگی کی قدروقیمت کے قائل نہیں ہیں، ہم کافروں کو مارنے کے تو شوقین ہیں لیکن مسلمانوں میں صلح وصفائی سے بے فکر ہیں، ہم دنیا بھر کی اصلاح پر تو کمر باندھے ہوئے ہیں لیکن اپنے گھر اور محلے کی اصلاح سے غافل ہیں ۔
شاید ہم میں سے کچھ کے نزدیک ، پانی چوری، بجلی چوری اور ٹیکس چوری کی طرح ظلم کو ہوتا دیکھ کر خاموش ہوجانا بھی کوئی گناہ نہیں ہے۔
تحریر۔۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (لاہور) پانامہ کیس کا فیصلہ ثابت کرے گا کہ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ہے یا بادشاہت کا راج،عوام کی نظریں سپریم کورٹ پر ہیں،کرپشن کیخلاف تادیبی کاروائی نہ ہوئی تو دہشتگردی اور ناامنیت کو فروغ ملے گا،عدل سے خالی معاشرے میں امن کا قیام ناممکن ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے صوبائی سیکرٹریٹ میں لاہور ڈویژن کے کارکنوں کے اجلاس سے خطاب میں کیا ۔
انہوں نے کہا ملک کو مشرقی وسطیٰ کے پراکسی وار سے دور رکھنے میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کو کردار ادا کرنا ہوگا،دشمن ہمیں مختلف محاذوں پر الجھا کر ملکی ترقی روکنے کی سازش میں ہے،حرمین شریفین کا دفاع ہر مسلمان کا مذہبی فریضہ ہے،آل سعود کی بادشاہت کو بچانے کے لئے حرمین شریفین کا نام استعمال کرنا امت مسلمہ کے ساتھ ظلم ہے،شام پر ا،مریکی جارحیت کے بعد نام نہاد مسلم اتحاد کے عزائم سب پر عیاں ہوگئے ہیں،اسرائیل اور امریکی پالیسی کو فالو کرنے والے کبھی مسلم امہ کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے،موجودہ حالات مسلم امہ کے درمیان اختلافات کے خاتمے کے لئے کردار ادا کرنے کا وقت ہے،ایسے میں متنازعہ اتحاد کیساتھ شمولیت ہماری غیر جابندارانہ حیثیت پر سوالیہ نشان ہوگا،امید ہے کہ سابقہ تلخ تجربات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمارے حکمران اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرینگے،تاکہ مشرقی وسطیٰ میں جاری اس پراکسی وار کے دلدل سے وطن عزیز کو دور رکھ سکے۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو سزائے موت احسن اقدام ہے،پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف امریکن بلاک کے جاسوسوں کیخلاف بھی عملی اقدامات کی ضرورت ہے،بھارت امریکہ اور عرب ممالک سی پیک کیخلاف مشترکہ منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں،سعودی آفیشلز کی کالعدم جماعتوں کے لیڈروں سے ملاقاتیں اور انتہا پسند مدارس کے دوروں پر حکومت نوٹس لے،ہم انہی عرب مہربانوں کے بچھائے کانٹے اب تک چن رہے ہیں،ہمارے کمزور اور مصلحت پسندانہ خارجہ پالیسی ہی ملکی مشکلات میں اضافے کا سبب ہے،ملتان میں ولادت باسعادت امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی سیکرٹری سیاسیات انجینیئر سخاوت علی،ملک عامر کھوکھر،وسیم عباس زیدی اور دیگر رہنما موجود تھے۔ علامہ اقتدار نقوی نے کہا کہ ہم کشمیر میں بھارتی مظالم کی پور زور مذمت کرتے ہیں اور مظلوم کشمیریوں دکھ میں برابر کے شریک ہیں،کشمیر ،فلسطین اور یمن پر جارحیت کرنے والے انشااللہ جلد رسوا ہونگے،شام پر حملے کے بعد 39 ملکی اتحاد کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے،ہمارے حکمران ،سیاست دانوں اور پالیسی ساز اداروں کو جان لینا چاہیئے کہ اس اتحاد کا اصل ماسٹر مائنڈ امریکہ اور اسرائیل ہے جو اپنی مفادات کے لئے مسلم امہ کو مسلکی بنیاد پر تقسیم کر نے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ علامہ اقتدار نقوی نے مزید کہا کہ حکومت اور بالخصوص وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے کلبھوشن کے معاملے پر خاموشی معنی خیز ہے، حکومت نے کلبھوشن یادیو کے کیس کو عالمی سطح پر اُجاگر نہیں کیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مولود کعبہ حضرت علی علیہ السلام کے یوم ولادت کے موقعہ پرعالم اسلام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ خاندان رسالت ﷺ سے وابستگی نجات کی ضامن ہے۔اہل بیت اطہار علیہم السلام کی خوشی میں خوش اور ان کے مصائب پر غمگین ہونا ہی حق مودت اور اجر رسالت ہے۔حضرت علی علیہ السلام کی جرات، تدبر، حکمت اور بصیرت ہماری زندگی کے ہر شعبہ میں رہنمائی کے لیے بہترین رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ عصر حاضر کی طاغوتی طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے خیبر شکن مولا علیؑ کے افکار کو شعار بنانا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ یہود و نصاری عالم و اسلام کو شکست دینے کے لیے انہیں اسلامی فکر سے دور لے جا رہے ہیں۔مغربی میڈیا کے ذریعے اسلامی تشخص کو بدنما انداز میں پیش کیا جارہا ہے تاکہ لوگ دین اسلام سے متنفر ہو کر دور ہوں۔ثقافتی یلغار کے ہتھیار سے معاشرتی و اسلامی اقدار کو تباہ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر اسلامی کی حقیقی تعلیمات کا مطالعہ کرنا ہے تو رسول ﷺ و آل رسولﷺ کے فرمودات اور کردار پر نظر دہرائی جائے۔حضرت علی ؑ کی زندگی کے ہر لمحہ میں امت مسلمہ کے لیے کوئی نہ کوئی درس موجود ہے۔چودہ سو سال قبل جو پروپیگنڈہ اہلبیت ؑ کے خلاف کیا جا رہا تھا آج اہلبیت ؑ کے ماننے والے بھی اسی کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا رسول آل رسولﷺ سے محبت کا اظہارزبانی دعووں کی بجائے اپنے عمل و کردار سے کیا جانا چاہیے تاکہ ہمارے قول و فعل میں حقیقی محب اہلبیت ؑ ہونے کی جھلک نظر آئے۔ 13رجب کے پرمسرت موقعہ پر مجلس وحدت مسلمین کے تمام صوبائی و ضلعی دفاتر اور مرکزی سیکرٹریٹ میں تقریبات کا بھی انعقاد کیا گیا۔ جن میں مرکزی و صوبائی رہنماؤں نے شرکت کی۔مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ تقریب سے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ اصغر عسکری نے خطاب کرتے ہوئے حضرت علی علیہ السلام کی سیرت اور زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔اس موقعہ پر ملک اسرار حسین اور میثم تمار نے اپنے اپنے انداز میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یوم دستور کے موقعہ پر مرکزی میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ آئین کا مکمل نفاذ ملک کو درپیش تمام مشکلات سے چھٹکارے کا واحد اور بہترین حل ہے۔انہوں نے کہا کہ 1973 کا آئین ایک مقدس دستاویز ہے جس کی رو سے ملک میں بسنے والے ہر فرد کی مذہبی آزادی بنیادی حقوق میں شامل ہے۔یہ آئین بدعنوان عناصر کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔آئین پر عمل سماجی انصاف کے فروغ اور معاشرتی برائیوں کے خاتمے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے ۔آئین پاکستان ملک کی جمہوری قوتوں کا ایک نادر تحفہ ہے جو تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کے بلاامتیاز تحفط کو یقینی بناتا ہے۔تاہم بدقسمتی سے آئین کی بالادستی صرف اخباری بیانات اور نعروں تک محدود ہے یہاں آئین و قانون کی بجائے اختیارات کی حکمرانی ہے۔ آئینی بالادستی کا راگ الاپنے والی قوتیں اس کے نکات کی خود دھجیاں اڑانے میں مصروف ہیں۔اگر آئین پاکستان پر عمل کیا جاتا تو آج پاکستان کی صورتحال مختلف ہوتی۔دہشت گردی، بدعنوانی، رشوت ستانی،اقرباپروری سمیت تمام بے قاعدگیوں کی بنیادی وجہ صاحبان اقتدار کا اپنے اختیارات سے تجاوز ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کے دن حکمران اگر آئین کی پاسداری کا پوری قوم سے وعدہ کرلیں اور پھر اس پر ثابت قدم رہیں تو ملک میں حقیقی جمہوریت آ سکتی ہے۔ شخصی حکومت کو جمہوریت کا نام دے کر آئین کا مزاق اڑایا ملک و قوم کے ساتھ بدترین دھوکہ ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کے دن تمام سیاسی قوتوں کو آئین کی بالادستی کو یقینی بنانے کا عہد کرنا چاہیے۔
وحدت نیوز(لاہور) بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو سزائے موت احسن اقدام ہے،پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف امریکن بلاک کے جاسوسوں کیخلاف بھی عملی اقدامات کی ضرورت ہے،بھارت امریکہ اور عرب ممالک سی پیک کیخلاف مشترکہ منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں،سعودی آفیشلز کی کالعدم جماعتوں کے لیڈروں سے ملاقاتیں اور انتہا پسند مدارس کے دوروں پر حکومت نوٹس لے،ہم انہی عرب مہربانوں کے بچھائے کانٹے اب تک چن رہے ہیں،ہمارے کمزور اور مصلحت پسندانہ خارجہ پالیسی ہی ملکی مشکلات میں اضافے کا سبب ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم پنجاب علامہ مبارک موسوی کے ہمراہ پنجاب کے پارٹی وفود سے ملاقات میں کیا ۔
انہوں نے کہا کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف امام کعبہ کو بھرپور مذمت اور بھارت کو وارننگ دینا چاہیئے تھی کہ مظلوم کشمیریوں کیخلاف مظالم پر مسلمان خاموش نہیں رہیں گے،لیکن امام صاحب نے آل سعود کی بادشاہت کو بچانے کے لئے ہمدردیاں لینے اور کالعدم جماعتوں کی حوصلہ افزائی کے سوا کچھ نہیں کیا،ہم کشمیر میں بھارتی مظالم کی پور زور مذمت کرتے ہیں اور مظلوم کشمیریوں دکھ میں برابر کے شریک ہیں،کشمیر ،فلسطین اور یمن پر جارحیت کرنے والے انشااللہ جلد رسوا ہونگے،شام پر حملے کے بعد 39 ملکی اتحاد کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے،ہمارے حکمران ،سیاست دانوں اور پالیسی ساز اداروں کو جان لینا چاہیئے کہ اس اتحاد کا اصل ماسٹر مائنڈ امریکہ اور اسرائیل ہے جو اپنی مفادات کے لئے مسلم امہ کو مسلکی بنیاد پر تقسیم کر نے کی سازشوں میں مصروف ہے۔