وحدت نیوز(اوورسیز نیوز آن لائن) علامہ تصور حسین نقوی اور ان کی اہلیہ پر قاتلانہ حملہ کرنے والوں کا سراغ نہ مل سکا، انتظامیہ ریاست کی سالمیت پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ۔
تفصیلات کے مطابق سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزادکشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی اور ان کی اہلیہ پر 15فروری کو نامعلوم افراد نے قاتلانہ حملہ کیا ۔ ملزمان دن دیہاڑے کاروائی کر کے غائب ہو گئے ، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے انہیں گرفتار کرنے میں ناکام رہے ۔ واقعہ کے بعد آزادکشمیر بھر سمیت پاکستان میں بھی قاتلوں کی گرفتاری کیلئے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والوں نے احتجاج کیا۔انتظامیہ کی یقین دہانیوں کے بعد احتجاج کا سلسلہ تو رک گیا مگر تا حال کوئی تسلی بخش کاروائی نہ ہو سکی ۔انتظامیہ کی نا اہلی پر آزادکشمیر کے عوام میں شدید بے چینی پائی گئی ہے ۔
ایک شہری نے اوورسیز نیوز آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر علامہ تصور حسین نقوی الجوادی جیسی بڑی شخصیت پر حملہ کرنے والے گرفتار نہ ہو سکے اور دن کی روشنی میں پولیس و دیگر اداروں کی نظروں سے اوجھل ہو گئے تو عام شہریوں کا کیا بنے گا ۔ انتظامیہ کو ہوش کے ناخن لینے ہونگے ، اس واقعہ کو معمولی نہ سمجھا جائے، ریاست کے امن کو پارہ پارہ کرنے کی مذموم سازش کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے ، حملہ آور اور ان کے آلہ کار اگر قانون کی گرفت میں نہیں آتے تو ایسے مزید واقعات رونما ہو سکتے ہیں ۔
یاد رہے کہ علامہ تصور حسین نقوی الجوادی اور ان کی اہلیہ پر 15فروری کو دن گیارہ بجے نا معلوم افراد نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں علامہ تصور جوادی اور ا نکی اہلیہ زخمی ہو گئے ۔ جنہیں زخمی حالت میں سی ایم ایچ مظفرآباد منتقل کیا گیا ۔ بعد ازاں علامہ تصور جوادی کو اسلام آباد سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا تھا ۔چند روز قبل انہیں واپس مظفرآباد گھر منتقل کیا گیا ۔علامہ تصور جوادی تیزی سے روبہ صحت ہو رہے ہیں ۔
وحدت نیوز(اوورسیز نیوز آن لائن) سیاسی و سماجی رہنماءسید صدیق احمد شاہ نے کہا ہے کہ آزادکشمیر کے سیاسی ،سماجی و مذہبی رہنماﺅں کے علاوہ سول سوسائٹی نے حکومت آزادکشمیر سے مطالبہ کیا ہے کہ علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی اور ان کی اہلیہ کو فوری طور پر پچاس پچاس لاکھ روپے مالی امداد فراہم کی جائے ۔علامہ تصور جوادی کا کنبہ اس وقت انتہائی کسمپرسی میں ہے ،ان کے بچے ،بچیاں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں جن کے تعلیمی اخراجات ماہانہ ہزاروں روپے ہیں ۔گھر کے دونوں سربراہان کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا جس سے گھر کا نظام ڈسٹرب ہو چکاہے ۔
انہوں نے کہا کہ گڑھی دوپٹہ کے مقام پر انسداد دہشتگردی عوامی ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام منعقدہ دھرنے میں سیاسی ،سماجی، مذہبی، تاجر و طلباءتنظیموں کے رہنماﺅں اور سول سوسائٹی نے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت علامہ تصور جوادی اور ان کی اہلیہ کو پچاس پچاس لاکھ مالی امداد فراہم کرے ۔دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں کی مالی امداد کرنا حکومت وقت کی ذمہ داری بنتی ہے ،مگر انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حکومت آزادکشمیر واقعہ کی سنگینی کو سمجھنے سے قاصر ہے ،اور متاثرہ گھرانے کی ابھی تک کوئی مالی اعانت نہیں کی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں جسے حکومت سنجیدگی سے نہیں لے رہی ۔فرزند مظفرآباد کے دعویدار وزیراعظم گڑھی دوپٹہ کے مقام پر ہزاروں افراد کے مطالبے پر فوری طور پر متاثرہ خاندان کو پچاس پچاس لاکھ روپے کی فراہمی یقینی بنا کر حقیقی معنوں میں فرزند مظفرآباد ہونے کا ثبوت دیں ۔انہوں نے حکومت آزادکشمیر اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ دہشت گرد عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو فی الفور گرفتار کر کے تختہ دار پر لٹکایا جائے تا کہ آئندہ کوئی بھی ریاست کے امن کو تباہ کرنے کی مذموم سازش نہ کر سکے ۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل سید میثم رضا عابدی و دیگر رہنماؤں نے کہا ہے کہ شہر قائد میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردی کی عدم گرفتاری نے کراچی آپریشن کی کامیابی کے دعوؤں پر سوالیہ نشان عائد کر دیا ہے، ایک طرف تو شہر بھر میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ جاری ہے تو دوسری جانب صوبائی حکومت اور آئی جی سندھ کے درمیان جاری لڑائی، جس کے باعث عوام میں شدید تشویش میں مبتلا ہے، ضروری ہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں ملکی سلامتی کے خلاف سرگرم کالعدم دہشتگرد تنظیموں کیخلاف سندھ حکومت و سیکیورٹی ادارے ایک پیج پر آکر مؤثر حکمت عملی کے تحت کارروائی عمل میں لائیں، ان خیالات کا اظہار رہنماؤں نے وحدت ہاؤس کراچی میں کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ مبشر حسن، علامہ صادق جعفری، علامہ علی انور، علامہ اظہر نقوی، علامہ سجاد شبیر رضوی، علامہ احسان دانش، تقی ظفر و دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں کالعدم تنظیموں اور دہشتگرد عناصر کے ٹریننگ کیمپس اور اڈے بدستور موجود ہیں، دہشتگردی کی نرسریاں قائم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی سرگرمیاں جاری ہیں، بجائے اسکے کہ کالعدم تنظیموں اور دہشتگردی کے اڈوں کے خلاف کارروائی کرکے ان کا سدباب کیا جاتا، سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشتگردی کی کارروائیوں کو نئی نام نہاد تنظیموں پر تھوپ کر اپنی جان چھڑا رہے ہیں، جس کے باعث عوام کے ساتھ ساتھ خود قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار و افسران بھی غیر محفوظ ہو گئے ہیں، جنہیں کالعدم تنظیموں کے دہشتگرد جب جہاں چاہے باآسانی نشانہ بنا رہے ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت، سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ایک پیج پر آکر شہر قائد میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی کو سنجیدگی سے لیں اور کالعدم تنظیموں، دہشتگرد عناصر اور انکے مذہبی و سیاسی سہولت کاروں کے خلاف بے رحمانہ بھرپور آپریشن کا آغاز کیا جائے، کیونکہ کالعدم تنظیمیں ہی ملکی سلامتی کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہیں، سیکورٹی ادارے کراچی سمیت سندھ بھر میں کالعدم تنظیموں اور انکے سہولت کار نام نہاد مدارس کیخلاف موثر حکمت عملی کے تحت کارروائی عمل میں لائیں۔
وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبرپختونخوا کی صوبائی کابینہ کا اجلاس گذشتہ روز صوبائی آفس پشاور میں صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ محمد اقبال بہشتی کے زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں مرکز کی جانب سے مرکزی معاون سیکرٹری تنظیم سازی علامہ اصغر عسکری نے خصوصی شرکت کی۔ اجلاس میں صوبائی سیکرٹری جنرل نے کابینہ کو اگست2017 تک کے جزئیات پر مشتمل تفصیلی مالیاتی رپورٹ پیش کی۔ علاوہ ازیں صوبائ آفس کی فعالیت و سیٹنگ کی ذمہ داری بطور مسؤل آفس سلامت جعفری کو دی گئی۔ جبکہ شعبہ جات میں سیاسیات، عزادازی، میڈیا، جوان، قانونی امور کو ٹیم اورسیل تشکیل دینے کی ھدایات کی گئی۔ علاوہ ازیں کوہاٹ آفس میں 14اور24 مئی کی میٹنگز میں جو فیصلہ جات ہوئے تھے، اس کی روشنی میں بعض شعبہ جات کو، مختلف ضلعوں میں عملی کارکردگی رپورٹ کابینہ میں پیش کرنے کا پابند کیا گیا۔ تقریباً دو ہفتوں کی فعالیت کے بعد، اگلی میٹنگ عی دقربان کے بعد منعقد ہوگی، جسمیں متعلقہ ذمہ داران اپنی رپورٹ پیش کرینگے۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ اعجاز حسین بہشتی کا اپنے پانچ روزہ دورہ کوئٹہ کے تیسرے روز ایم ڈبلیو ایم ڈویژن آفس میں تربیتی درس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسلامی نظام کے تحت ایک اعلیٰ اور مقتدر معاشرے کی تشکیل ہماری ضرورت ہے تاکہ ہم معاشرے کی اصلاح کرسکیں اور عدل و انصاف کو قائم کر سکیں، لیکن یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک ہم علمی، عملی، انفرادی اور اجتماعی طور پر طاقتور نہیں ہوتے۔ ہمیں ہر شعبے میں آگے بڑھنا ہوگا تاکہ ہم اپنے ہدف و مقصد کو حاصل کر سکیں، قرآن بھی ہمیں ہر میدان میں طاقتور ہونے کا حکم دیتا ہے، کیونکہ اگر ہم کمزور رہے تو ہمیشہ محتاج اور زندگی کی بھیک مانگتے رہیں گے۔ اس کے لئے ہمیں سب سے پہلے خود سازی کی طرف توجہ دینا ہوگی کہ مقصد انسان کیا ہے؟ ہماری انفرادی و اجتماعی ذمہ داریاں کیا ہے؟ جب ہم اس طرح سوچیں گے اور قوانین اسلام و سنت ائیمہ اہلیبیت علیہ اسلام پر عمل پیرا ہونگے تو ہم ایک اسلامی معاشرے کی تشکیل میں کامیاب ہونگے جہاں پر عدل و انصاف کا بول بالا ہوگا۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) اپریل ۲۰۱۷ میں احسان اللہ احسان نے پاک فوج کو اپنی گرفتاری دی، کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ طالبان نے نوجوانوں کو اسلام کے نام پر گمراہ کیا ہے ۔ اپنے ویڈیو بیان میں احسان اللہ احسان نے کہا کہ نو سال میں سوشل میڈیا پر اسلام کی غلط تشہیر کر کے پراپیگنڈا کیا گیا ۔
اسلام اس چیز کا درس نہیں دیتا ، لیکن ہم نے نوجوانوں کو بھٹکایا ، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود کالعدم تنظیمیں بھی بھتہ لیتی ہیں اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہیں ۔
احسان اللہ احسان نے کہا کہ میں نے 2008 میں کالعدم ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کی اور دہشتگردی کی کئی کارروائیوں میں حصہ لیا ۔ ان کارروائیوں میں اسرائیل کے علاوہ پاکستان دشمن ممالک بھی ان کے ساتھ تعاون کرتے رہے۔ احسان اللہ احسان نے یہ بھی بتایا کہ "را" اور "این ڈی ایس" افغانستان سے دہشتگردوں کو پاکستان بھیجتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طالبان رہنما خالد خراسانی نے کہا تھا کہ مجھے پاکستان میں دہشتگردی کیلئے اسرائیل کی مدد بھی لینا پڑی تو میں لوں گا۔
اس کے علاوہ احسان اللہ احسان نے واہگہ بارڈ پر حملے، ملالہ یوسفزئی پر حملے، گلگت بلتستان میں 9 غیرملکی سیاحوں کو قتل کرنے اور کرنل شجاع خانزادہ پر حملے سمیت 10 بڑے واقعات کی ذمہ داری بھی قبول کی۔[1]
اس کے بعد مئی ۲۰۱۷ میں70 سے زائد وکلاء کا قاتل ،سانحہ سول ہسپتال ، پولیس ٹریننگ کالج ،سانحہ شاہ نورانی، فرنٹیئر کور ، ٹریفک پولیس اہلکاروں اور ڈاکٹرز سمیت ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردی کی درجنوں وارداتوں کا ماسٹر مائنڈسعید احمد عرف تقویٰ با دینی اپنے کچھ ساتھیوں سمیت کوئٹہ میں گرفتار ہوا۔
اس کی گرفتاری کا اعلان ایک پریس کانفرنس میں صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی نے کیا تھا کہ بلوچستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے صوبے میں ہونیوالی دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کی متعدد وارداتوں میں ملوث کوئٹہ کے رہائشی کالعدم تنظیم طالبان کے کمانڈر سعید احمد عرف تقویٰ با دینی کو گرفتار کر لیا ہے۔
موصوف نے2014 ء میں دتہ خیل میران شاہ میں قائم تحریک طالبان پاکستان کے ٹریننگ کیمپ سے تربیت حاصل کرنے نیز جنوبی وزیرستان میں ملا ہنر کے کیمپ کے علاوہ افغانستان میں براہ راست انڈیا کی خفیہ ایجنسی را سے بھی ٹریننگ حاصل کی اور واپسی پر 2016 میں اسے طالبان کوئٹہ اور لشکر جھنگوی کوئٹہ کا امیر بنادیا گیا ۔
حراست کے دوران موصوف نے کئی کارروائیوں کا اعتراف کیا اور کئی انکشافات کئے ، ان انکشافات کے دوران اس نے مستونگ کے علاقے کانک کلی یارو کے مقام پر طالبان اور لشکر جھنگوی کے اہم مراکز کی نشاندہی بھی کی ۔
چنانچہ سی ٹی ڈی بلوچستان، اے ٹی ایف اور دیگر پولیس اہلکار وں نے سعید تقویٰ کو اپنے ہمراہ لے کر نشاندہی شدہ مقام پر آپریشن کا فیصلہ کیا۔ آپریشن کے دوران وہاںطالبان اور لشکر جھنگوی کے پہلے سے موجود افراد نے فائرنگ کر کے سعید تقوی کو ہلاک کر دیا اور یوں ہمارے میڈیا نے بھی اس موضوع پر مٹی ڈال دی۔
جب تک ہم مٹی ڈالتے رہیں گے ، تب تک ہمارے نوجوان دہشت گردی کی ٹریننگ حاصل کرتے رہیں گے اور ہمارے سرکاری ادارے اور نہتے لوگ دہشت گردی کے شکار ہوتے رہیں گے۔
آپ زیادہ نہیں صرف اسی سال اپریل اور مئی میں گرفتار ہونے والے انہی دو بڑے دہشت گردوں کے بیانات ، انکشافات اور اعترافات کو سامنے رکھیں، آپ کو صاف پتہ چلے گا کہ ہندوستان اور اسرائیل کی ایجنسیاں متحد ہوکر پاکستان کے خلاف سرگرمِ عمل ہیں۔
سب سے بڑھ کر افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستان کے جوانوں کو ہی پاکستان کے خلاف استعمال کیا جا رہاہے۔ پاکستان کے جوان مختلف کیمپوں میں دہشت گردی کی ٹریننگ حاصل کرتے رہتے ہیں اور ہماری خفیہ ایجنسیاں اس سے لاعلم رہتی ہیں جس کے بعد یہ ٹریننگ پانے والے دہشت گرد ملک و قوم کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاتے ہیں۔
دہشت گردی کی روک تھام کے لئے پاک فوج اور عوام کا متحد ہونا ضروری ہے۔ ملت کے ہر شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے ارد گرد مشکوک افراد ، مشکوک دینی مدارس اور مشکوک مراکز پر نگاہ رکھے اور کسی بھی قسم کے خطرے کی صورت میں پاک فوج کو اطلاع فراہم کرے، اسی طرح پاک فوج کوبھی چاہیے کہ وہ درست آگاہی اور معلومات کے حصول کے لئے عوامی طاقت کو ملکی مفاد کے لئے استعمال کرے۔
دوسری طرف مشکوک مراکز، مطلوب افراد ، مفرور شخصیات اور باغی گروہوں کے بارے میں میڈیا کے زریعے عوام کو آگاہی دی جانی چاہیے۔
جب تک ہم اپنے عوام کو دہشت گردوں کی صحیح شناخت فراہم نہیں کرتے اور عوام کو دہشت گردوں کے مقابلے میں کھڑا نہیں کرتے تب تک دہشت گردی پر قابو پانا ناممکن ہے۔
ہم اس طرح کی باتوں سے لوگوں کو وقتی طور پر بے وقوف تو بنا سکتے ہیں کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا لیکن ان باتوں سے عوام کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتے۔ عوام کو تحفظ تبھی ملے گا جب ہم عوام کو دہشت گردوں، ان کے مراکز اور افکار و شخصیات سے آگاہ کریں گے اور لوگوں کو ان سے بچاو کی احتیاطی تدابیر بھی سکھائیں گے۔
عوام کو دہشت گردوں کے خلاف فلمی ڈائیلاگز کے بجائے زمینی حقائق کی روشنی میں آپریشنز کی ضرورت ہے۔ کسی بھی آپریشن سے مطلوبہ فوائد تبھی حاصل ہو سکتے ہیں جب وہ آپریشن درست معلومات کی بنیاد پر کیا گیا ہو۔ درست معلومات کے لئے عوامی اطلاعات کا درست استعمال ضروری ہے۔
ہمارے سیکورٹی اداروں کو چاہیے کہ ہندوستان اور اسرائیل کے مقابلے کے لئے اپنے عوام کو لازمی شعور اور ضروری تربیت فراہم کریں۔
جہاں تک عوامی شعور کی بات ہے وہاں ہمیں اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ نواز حکومت کے ہندوستان سے اور سعودی عرب کے اسرائیل سے تعلقات کا اثر پاکستان کی سلامتی پر بھی پڑا ہے۔ اس وقت میڈیا کی اطلاعات کے مطابق پاکستان اسرائیل الائنس کے نام سے برطانیہ میں ایک تنظیم بھی قائم کی گئی ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں موجود پاکستانی عوام کو اس سلسلے میں ابھارنا ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے پاکستان پر دباو ڈالیں۔
مجموعی طور پر پاکستان اپنی سلامتی کے لحاظ سے انتہائی حساس دور سے گزر رہاہے لہذا ہمارے حساس اداروں کو چاہیے کہ وہ عوام کو بیدار اور باشعور کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ بے شک بیدار اور باشعور عوام ہی اپنے وطن کا صحیح دفاع کر سکتے ہیں۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.