
Ahsan Mashadi
وحدت نیوز(اسلام آباد) تحریک تحفظ آئین کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے ان کی رہائش گاہ پر پاراچنار کے عمائدین نے اہم ملاقات کی۔ اس موقع پر سنی اتحادکونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا، مجلس وحدت مسلمین کے جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی، مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈر ایم این اے انجینئر حمید حسین، کرم یکجہتی کونسل کے رہنما ناصر حسین، مجلس وحدت مسلمین پاراچنار کے رہنما شفیق حسین، اقرار حسین اور سید محمد بھی موجود تھے۔
ملاقات میں پاراچنار کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ تحریک تحفظ آئین کے ایجنڈے میں اس مسئلے کو بھرپور طریقے سے اٹھایا جائے گا۔ اس کے علاوہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے دیگر مسائل کے ساتھ ضلع کرم کی مشکلات پر بھی آواز بلند کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔
وفد نے کرم میں سڑکوں کی بندش اور اس سے پیدا ہونے والی مشکلات سمیت حالیہ نقصانات پر تفصیلی بریفنگ دی، جس پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔ محمود خان اچکزئی اور صاحبزادہ حامد رضا نے پاراچنار کے مسائل کو ہر فورم پر اجاگر کرنے کا وعدہ کیا، جبکہ صاحبزادہ حامد رضا نے انسانی حقوق کمیٹی میں پاراچنار کے مسائل کو اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نےاپنے ایک مذمتی بیان میں کہا ہے کہ
جیو نیوز کے پروگرام “آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ” میں فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے 7 اکتوبر کے آپریشن “طوفان الاقصیٰ” کو دہشتگردی قرار دینا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت اقدام ہے۔ یہ مؤقف نہ صرف صحافتی بددیانتی ہے بلکہ فلسطینی عوام کی جدوجہدِ آزادی کے خلاف کھلی جانبداری بھی ہے۔
حماس اہلِ فلسطین کی سب سے مضبوط اور منظم تحریک ہے، جو اپنے مظلوم عوام، سرزمینِ فلسطین اور مسجدِ اقصیٰ کے تحفظ کے لیے برسرِ پیکار ہے۔ ان کی جدوجہد حق، انصاف اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے اور تاریخ میں ان قربانیوں کو ہمیشہ عزت سے یاد رکھا جائے گا۔
جیو نیوز کی انتظامیہ اس مؤقف پر قوم سے معافی مانگے اور حقائق کو درست انداز میں پیش کرے۔ فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کو دہشتگردی کہنا سراسر ظلم اور سچائی سے انحراف ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کا سربراہی اجلاس تحریک کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے گھر پر منعقد ہوا جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹرعلامہ راجہ ناصر عباس، پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈرشپ بلترتیب عمر ایوب اور شبلی فراز، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر ساجد ترین اور سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر سائیں زین شاہ نے شرکت کی۔
اجلاس میں باقاعدہ طور پر اس تحریک کے بنیادی ڈھانچے کی منظوری دی گئی اور اس کے نیچے ذیلی کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی جن میں ایک رابطہ کمیٹی ہے جس کو اسد قیصر دیکھیں گے، دوسری کمیٹی تنظیمی معاملات اور سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے ہے جس کی نگرانی حامد رضا کی ہوگی اور تیسری کمیٹی عید کے بعد ملک کی امن و سلامتی اور سیاسی حالات پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کے لئے تشکیل دی گئی ہے جس کی ذمہ داری لطیف کھوسہ نے اٹھائی ہے اور دوسری اتحادی جماعتوں سے بھی لوگ اس میں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی بحث ہوئی۔ خاص کر بلوچستان کے مسائل پر بی این پی کے ساجد ترین نے تفصیلی گفتگو کی۔ بلوچ عوام اور ریاست کے درمیان بڑھتی خلیج کو پاٹنے کے لئے تجاویز پیش ہوئے اور ان کو منظوری بھی ملی۔
خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے ایشوز پر اپوزیشن اتحاد کی آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت میں بیٹھے جماعتوں کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کیا جائے گا۔
طاقت کے زور پر نہ ہی خیبر پختونخواہ میں دہشتگردی کا کوئی پائیدار حل ڈھونڈا جا سکتا ہے اور نہ ہی بلوچستان میں۔ جبکہ سندھ کے عوام سے دریائے سندھ کے پانی کو لے کر ہم کسی بھی قسم کی ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔
اس کے علاوہ ہم نے پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی میں شریک نہ ہونے کا جو فیصلہ کیا ہے اس کے پیچھے یہی امر ہے کہ یہ جعلی حکومت اس مسئلے کے حل میں سرے سے سنجیدہ ہی نہیں۔ اس وقت ملک کی سب سے بڑی اور مقبول سیاسی جماعت کے قائد کو اس اہم اجلاس میں نہ بلانا ان کی غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات میں تلخی صرف مذاکرات کے میز پر ہی ختم ہو سکتی ہیں۔ اس لئے ہماری اولین اور آخری ترجیح مذاکرات ہی ہونے چاہئیں۔
افغانستان ہمارا برادر ہمسایہ ملک ہے اور ان کے ساتھ ہمارے تاریخی اور ثقافتی رشتے ہیں۔ یہاں پر تجارت اور کاروبار کے مواقع بھی موجود ہے اور وسطی ایشیا کے ممالک تک رسائی بھی افغانستان کے ذریعے مل سکتی ہے۔
ہم کسی صورت یہ نہیں چاہتے کہ ہمارے دو ملکوں کے درمیان تعلقات خراب ہو۔ یہ خطہ پہلے سے ہی جنگوں سے تباہ حال پڑا ہے اور ہم کسی نئے جنگ کے آگ کو پھونکیں نہیں مار سکتے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے یوم پاکستان کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ 23 مارچ ہماری تاریخ کا وہ دن ہے جب برصغیر کے مسلمانوں نے ایک آزاد ریاست کے لیے آواز بلند کی، ایک ایسی ریاست جہاں انصاف، آزادی اور عوام کی حکمرانی ہو۔ لیکن آج دل خون کے آنسو روتا ہے کہ وہ خواب کہیں کھو چکا ہے۔
ملک اس وقت بدترین معاشی بحران، مہنگائی، اور بے روزگاری کی لپیٹ میں ہے۔ عوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں، دو وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل ہو چکا ہے۔ جمہوریت صرف کتابوں میں رہ گئی ہے، زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔
افسوس کہ آج اس قوم کے مینڈیٹ پر شب خون مار کر کرپٹ عناصر اور مافیاز کو قوم پر مسلط کر دیا گیا ہے۔ ایک ایسی سیاسی جماعت جسے عوام کی سب سے بڑی حمایت حاصل ہے، اسے دیوار سے لگایا جا رہا ہے، اس کے حقِ حکمرانی کو چھینا جا چکا ہے۔ طاقتور طبقے عوام کے فیصلے روند رہے ہیں اور قوم کا مستقبل مٹھی بھر مفاد پرستوں کے ہاتھوں یرغمال بن چکا ہے۔
آج 23 مارچ کے دن ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم نے یہ ملک کس مقصد کے لیے حاصل کیا تھا؟ کیا اس لیے کہ چند خاندان اور مافیا اس قوم کی تقدیر کے مالک بن جائیں؟ یا اس لیے کہ عوام کی حکمرانی ہو، انصاف اور میرٹ کا بول بالا ہو؟
آئیے آج کے دن عہد کریں کہ ہم ظلم، ناانصافی اور کرپٹ نظام کے خلاف آواز بلند کریں گے۔ ہم اس ملک کو اس کے اصل راستے پر واپس لے کر آئیں گے جہاں عوامی رائے کو مقدم سمجھا جائے گا اور پاکستان حقیقی معنوں میں ایک خوددار، آزاد اور خوشحال ریاست بنے گا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نےاپنے مزمتی بیان میں کہا ہے کہ آج کوئٹہ کی سڑکوں پر پرامن مظاہرین پر شیلنگ، لاٹھی چارج اور فائرنگ کا منظر دیکھ کر دل دہل گیا۔ ایک معصوم بارہ سالہ بچہ خاک و خون میں تڑپتا رہا اور ظالموں کے دل نہ پسیجے۔
سوچنے کا مقام ہے — اس ظلم نے بلوچستان کے چپے چپے میں کیا پیغام دے دیا؟کیا حکمرانوں کے دل پتھر ہو چکے ہیں یا سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مکمل کھو چکے ہیں؟ایسا لگتا ہے ریاست خود عوام سے دشمنی پر اتر آئی ہے۔یاد رکھو! ظلم کی ہر گولی، ہر لاٹھی، ہر شہادت تاریخ لکھ رہی ہے —اور تاریخ کبھی معاف نہیں کرتی۔میں اس ظلم اور بربریت کی شدید مذمت کرتا ہوں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے یوم شہادت امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے پردردموقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ 21 رمضان المبارک، وہ المناک دن جب تاریخِ انسانیت کا سب سے بڑا مظلوم، عدل و انصاف کا سب سے عظیم علمبردار، یتیموں کا باپ، مظلوموں کا سہارا، امیرالمؤمنین حضرت علی ابنِ ابی طالب علیہ السلام محرابِ عبادت میں شہادت کے درجے پر فائز ہوا۔
مولا علیؑ کا وجود قرآنِ ناطق تھا، جو اپنے عمل، کردار اور قول سے انسانیت کو راستہ دکھاتا رہا۔ آپؑ نے ظلم کے خلاف جہاد کیا، حق کی سر بلندی کے لیے ہر قربانی دی، اور اپنی حکومت کا مرکز عدل و انصاف کو بنایا۔ آپؑ فرماتے ہیں:
“حکومت کفر کے ساتھ تو چل سکتی ہے، لیکن ظلم کے ساتھ نہیں”
آج جب دنیا بالخصوص ہمارا وطن پاکستان ظلم، ناانصافی، کرپشن اور بے یقینی کا شکار ہے، ہمیں مولا علیؑ کے در سے ہی سبق لینا ہوگا۔ کیونکہ مولا علیؑ صرف ایک شخصیت نہیں، بلکہ ایک مکمل نظامِ زندگی کا نام ہے — ایسا نظام جو معاشرے میں عدل، مساوات، محبت، اور انسانی احترام قائم کرے۔
شہادتِ امیر المومنین حضرت علیؑ ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ:
•ظالم کے خلاف ڈٹ جانا ہی علیؑ کا راستہ ہے،
•مظلوم کے ساتھ کھڑا ہونا علیؑ کی سیرت ہے،
•حق بولنا، چاہے سر کٹ جائے، علیؑ کا طریقہ ہے۔
آئیے! اس موقع پر عہد کریں کہ ہم مولا علیؑ کے کردار کو اپنی زندگی کا شعار بنائیں گے،
انصاف، امانت، دیانت اور حق پرستی کو اپنائیں گے،
اور اپنے ملک کو عدل و انصاف کے اصولوں کے مطابق سنوارنے کی کوشش کریں گے۔
سلام ہو اُس عظیم ہستی پر جس کی زندگی بھی حق تھی اور شہادت بھی حق۔