Ahsan Mashadi

Ahsan Mashadi

weku natomiast pierwej usma|onymi pieczarkami z przenn. Pszeniczn do piecyka. I naci pietruszki, powikszajc póB pory na optymistycznie lukratywny kolor. http://vitamineforharet.eu - http://vitaminizakosa.eu
Website URL: http://max-penis.eu Email: This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(اسلام آباد ) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری حفظہ اللہ کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی وفد کی ایران کے سفیر رضا امیری مقدم سے ایرانی سفارت خانے میں ملاقات وفد میں سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا،وائس چئیرمین ایم ڈبلیو ایم علامہ سید احمد اقبال رضوی،چیف آرگنائزر سید ناصر عباس شیرازی،صدر علماء ونگ علامہ سید حسنین عباس گردیزی،ایم این اے و پارلیمانی لیڈر ایم ڈبلیو ایم حمید حسین،مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی،مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ملک اقرار حسین علوی،ترجمان تحریک تحفظ آئین پاکستان حسین احمد اخونزادہ،علامہ اصغر عسکری اور مولانا عیسیٰ امینی شامل تھے۔

وحدت نیوز(کندھ کوٹ)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود ڈومکی نے سندھ میں امن و امان کی ابتر صورتحال پر شدید تشویش کہا ضلع کشمور، کندکوٹ اور پورے سندھ میں امن و امان کی صورتحال نہایت خراب ہو چکی ہے۔ دن دہاڑے مین سڑکوں پر مسافروں اور بچوں کو لوٹا جا رہا ہے۔ مین روڈ پر دن دھاڑے بسوں کو روک کر 300 مسافروں کو لوٹا جاتا ہے۔ خواتین کے زیورات اتارے جا رہے ہیں، مگر حکومت اور ریاستی ادارے تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ یہ بات انہوں نے کندھ کوٹ میں سردار حیدر علی خان جکھرانی سے ان کے کزن راجہ دین محمد جکھرانی کی وفات پر اظہار تعزیت کے بعد ضلعی صدر میر فائق علی خان جکھرانی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس میں موجودہ ملکی و مقامی صورتحال پر تفصیلی اظہار خیال کیا۔

انہوں نے بدامنی کی مسلسل وارداتوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج جماعت اسلامی سندھ کے صوبائی نائب امیر حافظ نصراللہ چنا کو دن دیہاڑے لوٹ لیا گیا۔ ان کی گاڑی، موبائل اور نقد رقم چھین لی گئی۔ اب کوئی شہری یہاں محفوظ نہیں رہا۔ ایک دن میں یہاں ایک درجن وارداتیں ہوتی ہیں۔ علامہ ڈومکی نے محرم سے قبل ان حالات کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماہ محرم سے صرف چند دن پہلے ایسی صورتحال ہم سب کے لئے، بالخصوص عزاداروں، علماء، ذاکرین اور جلوسوں میں شریک عوام کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ رات کے وقت مجالس اور سفر کرنے والے خطباء و علماء مکمل طور پر غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت سندھ فوری طور پر ایام عزاء میں عزاداروں، ذاکرین اور علماء کی سکیورٹی کے لئے خصوصی انتظامات کرے۔

علامہ مقصود ڈومکی نے کالعدم جماعتوں کی سرگرمیوں اور دھمکیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا محرم سے چند دن پہلے کالعدم دہشت گرد جماعت نے شہداد کوٹ اور کندھ کوٹ میں جلسہ کیا۔ عوامی اجتماعات میں اکابرین اور علماء کو سرعام دھمکیاں دیں۔ یہ ایک ناقابل قبول اور خطرناک عمل ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ متعلقہ کالعدم جماعت کے خلاف فوری ایف آئی آر درج کی جائے۔ شرپسند عناصر کے نام شیڈول فور میں شامل کئے جائیں، اور شہداد کوٹ اور کندھ کوٹ میں کی گئی شرانگیزی پر بھرپور قانونی کارروائی کی جائے۔ انہوں نے پنجاب حکومت کی طرف سے عزاداری و چہلم کے متعلق جاری کردہ متنازعہ مراسلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نون لیگ کی حکومت تعصب پر مبنی کارروائیوں اور عزاداروں پر مقدمات کے سلسلے کو بند کرے۔ ہم ان غیر آئینی ہتھکنڈوں کو مسترد کرتے ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران علامہ مقصود ڈومکی نے بین الاقوامی امور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان کے عوام کی جانب سے اپنے برادر اسلامی ملک اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام اور افواج کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا رہبر مسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای صرف ایران کے نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کے سپریم لیڈر ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ان کی شان میں گستاخی سنگین جرم ہے، جس کا ردعمل دنیا بھر میں موجود کروڑوں عاشقان دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ سید علی خامنہ ای حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے نائب ہیں، اور وہ ہماری ریڈ لائن ہیں۔ اس پریس کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی رہنماء میر فائق علی خان جکھرانی، میر نجم دین جکھرانی، بابر علی ملک، مجلس علماء مکتب اہل بیت کے ضلعی رہنماء علامہ سیف علی ڈومکی اور ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنماء علامہ سہیل اکبر شیرازی بھی شریک تھے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل)ایران اور اسرائیل اندر سے ملے ہوئے ہیں!
• ایران اور امریکہ اندر سے ملے ہوئے ہیں!
• ایران کبھی اسرائیل پر حملہ نہیں کرے گا!
• ایران اور بعض “عرب ممالک” کا اختلاف شیعہ سنی لڑائی کا شاخسانہ ہے!
• ایران و عراق کی جنگ شیعہ سنی جنگ تھی!

ایران نے بشار الاسد سے دوستی اس لیے کی کہ وہ علوی شیعہ ہے!
ایران اپنی پراکسیز کے ذریعے خطے میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے!
ایران فلسطینیوں کی مدد اس لیے کر رہا ہے کہ وہ انہیں شیعہ بنانا چاہتا ہے!

یہ وہ چند بے بنیاد اور من گھڑت پروپیگنڈے ہیں جو امریکہ کے غلام عناصر کی جانب سے 1979ء میں شاہِ ایران کی حکومت کے سقوط اور امام خمینیؒ کی قیادت میں برپا ہونے والے اسلامی انقلاب کے بعد سے مسلسل پھیلائے جا رہے ہیں۔ ان پروپیگنڈوں کی اصل وجہ انقلابِ اسلامی کے چند بنیادی نعرے اور پالیسیاں تھیں، جیسے:

مرگ بر آمریکا (مردہ باد امریکہ)

مرگ بر اسرائیل (مردہ باد اسرائیل)

فلسطین پیروز است، اسرائیل نابود است (فلسطین کامیاب ہوگا، اسرائیل نابود ہوگا)

امام خمینیؒ کے فرامین:

اسرائیل باید از صفحۂ روزگار محو شود (اسرائیل کو صفحۂ ہستی سے مٹا دینا چاہیے)

آمریکا شیطان بزرگ است (امریکہ سب سے بڑا شیطان ہے)

مسلمانوں کی تمام تر مشکلات کا ذمہ دار امریکہ ہے۔

انقلاب اسلامی کا ایک اور اہم اصول تھا:
“لا شرقیہ، لا غربیہ، جمہوریہ اسلامیہ”
(نہ مشرق کی غلامی، نہ مغرب کی تابع داری، صرف ایک آزاد و خودمختار اسلامی جمہوری نظام)

ایران کی اصل جنگ ابتدا سے ہی امریکی سامراجیت اور اسرائیل کی جعلی حکومت کے خلاف تھی۔ چنانچہ جو بھی مسلم ممالک امریکہ و اسرائیل کے اتحادی تھے، ان سے اختلافات ناگزیر تھے۔ انہی اختلافات کو ایران دشمن قوتوں نے “شیعہ سنی” لڑائی کا رنگ دیا، جبکہ حقیقت یہ تھی کہ ایران فلسطین کے لیے مسلسل قربانیاں دے رہا تھا اور عالمی دباؤ و اقتصادی محاصروں کا سامنا کر رہا تھا۔

? ایران و عراق جنگ کا پس منظر

1979ء میں اسلامی انقلاب کے فوراً بعد، عراق کے صدام حسین نے امریکی ایما پر ایران پر حملہ کر دیا۔ صدام کو امریکہ، یورپ، اور بیشتر عرب حکومتوں کی حمایت حاصل تھی۔ لیکن نوزائیدہ انقلابی ایران نے نہ صرف دفاع کیا بلکہ صدام اور اس کے حامیوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔

تو سوال یہ ہے:
کیا ایران کی یہ مزاحمت شیعہ سنی مسئلہ تھی؟ یا یہ سامراجی حملہ تھا جسے ایران پر زبردستی مسلط کیا گیا تھا؟

? شام، بشار الاسد اور ایران

ایران کا بشار الاسد اور اس کے والد حافظ الاسد سے اتحاد اس بنیاد پر تھا کہ وہ امریکہ و اسرائیل کے خلاف مزاحم تھے اور فلسطینی و لبنانی مزاحمتی تحریکوں کو پناہ اور رسد فراہم کرتے تھے۔ بشار کی حکومت کو جب امریکہ، اسرائیل، اور ترکی کی مدد سے گرایا گیا تو:

فلسطینی مزاحمت کی سپورٹ کی راہداریاں بند ہو گئیں

اسرائیل کو شام میں آزادانہ مداخلت کا موقع مل گیا

شام کی عسکری تنصیبات کو اسرائیل نے تباہ کر دیا

تو سوال یہ بنتا ہے:
کیا ایران نے بشار سے اتحاد کرکے امت مسلمہ سے خیانت کی یا فلسطین سے وفاداری نبھائی؟

? ایران اور فلسطین

فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی “مزاحمت” کے اصول پر ایران کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔

سوال یہ ہے:

کیا ایران نے 46 سال میں حماس یا دیگر فلسطینیوں کو شیعہ بنا لیا؟

کیا ایران نے حماس کو مدد دینے کے بدلے میں شیعہ ہونے کی شرط رکھی؟

جائیں اور خود فلسطینیوں سے، حماس کے قائدین سے پوچھیں کہ کیا ایران نے کبھی ان پر مسلکی دباؤ ڈالا؟ افسوس! یہ پروپیگنڈا صرف اس لیے کیا گیا تاکہ ایران کو فلسطینیوں کی حمایت سے روکا جا سکے اور اسرائیل کو “قانونی” ریاست کے طور پر تسلیم کرایا جا سکے اور ہمیشہ کے لیے مزاحمت کا خاتمہ کردیا جائے۔

یمن، حزب اللہ اور ایران کی قربانیاں

آج ایران، ایک شیعہ اکثریتی مملکت ہونے کے باوجود، اہلِ سنت فلسطینیوں کے لیے عظیم قربانیاں دے چکا ہے۔
قدس فورس کے کمانڈر حاج قاسم سلیمانی کی شہادت سے لے کر اسرائیلی تازہ حملوں میں ایران کے چیف آف آرمی اسٹاف سمیت دیگر اہم ترین کمانڈرز نے جامِ شہادت نوش کیا۔

اسی طرح شیعہ جماعت حزب اللہ لبنان کے لیڈر سید حسن نصراللہ، ان کے نائب ہاشم صفی الدین، اور کئی دیگر کمانڈرز فلسطین کی حمایت میں شہید ہو چکے ہیں۔
یمن کے پابرہنہ حوثی شیعہ اور انصار اللہ کے مجاہدین بھی اسی مقصد کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔

یہ جنگ شیعہ سنی کی نہیں، بلکہ مظلوم و ظالم کی ہے۔
قرآن و سنت کے مطابق مظلوم کی حمایت اور ظالم کی مخالفت ہر مسلمان کا فریضہ ہے۔

? ایران کا حملہ اور عالمی ردعمل

حال ہی میں جب ایران نے اسرائیل پر براہِ راست حملہ کیا تو وہ لوگ جو کہتے تھے کہ “ایران کبھی حملہ نہیں کرے گا”، انہیں اب اپنی رائے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔

ایران نے جو دلیری دکھائی، اس پر دوست و دشمن سب نے اعتراف کیا کہ ایسا جراتمندانہ حملہ آج تک کسی نے اسرائیل پر نہیں کیا۔
ایران کے سپریم لیڈر نے واضح کہا کہ:

“ہم تمہیں ایسا سبق سکھائیں گے کہ تم پچھتاؤ گے۔”

امریکہ، عرب دنیا، اور ایران

ایران نے نہ کسی ملک پر حملہ کیا، نہ دہشت گردی کی، نہ جارحیت کی۔ ایک جمہوری ملک ہے، جہاں باقاعدگی سے انتخابات ہوتے ہیں۔
پھر بھی امریکہ و مغرب اسے مسلسل دھمکاتے اور اقتصادی، سیاسی و عسکری سازشوں میں الجھاتے رہتے ہیں۔
وجہ واضح ہے: ایران ایک آزاد، خودمختار اور اسلامی مزاحمتی ماڈل ہے جو مغرب کے عالمی نظام کو چیلنج کر رہا ہے۔

بدقسمتی سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور دیگر عرب ممالک کو امریکہ و اسرائیل نے یہ باور کروایا ہے کہ ایران ان کا دشمن ہے، حالانکہ ایران نے کبھی کسی عرب ملک پر حملہ نہیں کیا۔
امریکہ کو اس پروپیگنڈے سے فائدہ ہوتا ہے کہ وہ عربوں سے کھربوں روپے اسلحے کی مد میں بٹورتا ہے۔

? پاکستانی حکومت اور ایران

اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان بھی ایران سے گریز کی پالیسی ترک کرے اور اسٹریٹیجک تعلقات قائم کرے تاکہ اسرائیل کے خلاف مشترکہ محاذ بنایا جا سکے۔
یہ تعلقات دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی، دفاعی طاقت اور امتِ مسلمہ کی آزادی و وحدت کے لیے ضروری ہیں۔

? حاصل کلام

کیا اب بھی امتِ مسلمہ آنکھیں بند رکھے گی؟
کیا اب بھی ایران کے خلاف پروپیگنڈے پر یقین کیا جائے گا؟

ایران نے جو حملہ کیا، وہ محض عسکری ردعمل نہیں تھا، بلکہ غزہ کے یتیم بلکتے بچوں، بے سہارا اور داغدیدہ ماؤں، اور مظلوم نوجوانوں کے چہروں پر مسکراہٹ لانے والا اقدام تھا۔
لہٰذا ایران کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں غزہ کے غمزدہ مسلمانوں میں جشن و سرور اور اسرائیل میں سوگ کا سماں — ایران کی کامیابی کی سب سے بڑی دلیل ہے۔

پس، وقت آگیا ہے کہ امتِ مسلمہ ایران کے ساتھ کھڑی ہو،
اسے شیعہ ہونے کی سزا نہ دی جائے،
مسلکی تعصب کے خول سے باہر نکل کر فلسطین کی حمایت کرے،
اور امریکہ و اسرائیل کے سامراجی نظام کے خلاف متحد ہو کر ایک طاقتور اسلامی بلاک تشکیل دے،
تاکہ ہم نبی مکرم حضرت محمد ﷺ کی اطاعت گزار امت بن سکیں۔

دعا ہے کہ خدا ہمیں مسلکوں سے نکل کر امت واحدہ بننے کی توفیق عنایت فرمائے۔
آمین۔?

تحریر: علامہ سید احمد اقبال رضوی
وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان

وحدت نیوز(اسلام آباد)اسلامی جمہوریہ ایران اور فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اسلام آباد میں ایک اہم عالمی سیمینار منعقد ہوا جس کا مقصد صیہونی جارحیت کے خلاف اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد کو فروغ دینا تھا۔سیمینار کی میزبانی معروف صحافی ہرمیت سنگھ اور رضی طاہر نے کی، جس میں خطے بھر سے 130 سے زائد صحافیوں، تجزیہ نگاروں اور دانشوروں نے شرکت کی۔

مقررین میں سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان  سینیٹرعلامہ راجہ ناصر عباس جعفری ،رضا امیری مقدم (ایران کے سفیر برائے پاکستان)،ابراہیم الدیلمی (یمن کے سفیر برائے ایران)،نصر الدین عامر (انصار اللہ یمن – میڈیا ڈپٹی)،ڈاکٹر یحییٰ غدار (سیکریٹری جنرل، عالمی اتحاد برائے حمایتِ مقاومت)،سینیٹر مشتاق احمد خان (جماعت اسلامی)،بلال الاسطل (صحافی، غزہ)،ڈاکٹر سید ناصر شیرازی (تجزیہ نگار)،مظہر برلاس، عامر عباس، انور رضا (سینئر صحافی)شامل تھے۔ 

مقررین نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے صرف ایران ہی نہیں، بلکہ تمام مسلم دنیا کے خلاف اعلانِ جنگ قرار دیا۔ ایران کے سفیر نے خبردار کیا کہ اسرائیل کا اگلا ہدف پاکستان ہو سکتا ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا: "تہران پر حملہ، اسلام آباد پر حملہ ہے"۔کانفرنس کے اختتام پر متفقہ اعلامیہ میں صحافتی اتحاد، عوامی آگاہی، اور صیہونی توسیع پسندی کے خلاف مشترکہ مزاحمت کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے علماء ونگ مجلس علماء مکتب اہلبیت پاکستان کی جانب سے عظیم الشان ولایت کانفرنس کا انعقاد، جس میں سینکڑوں علمائے کرام اور مدافعین ولایت کی بھر پور شرکت۔

کانفرنس سے سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری چئیرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج دنیا میں جو معرکہ برپا ہے، وہ صرف زمینوں کا، وسائل کا یا سیاست کا معرکہ نہیں، بلکہ یہ حق و باطل کے دو نظاموں کا ٹکراؤ ہے۔ مغرب اور استعماری طاقتیں اُس نظام سے خوفزدہ ہیں جو ظلم کے سامنے سر نہ جھکائے، ایران نے آٹھ سال شدید ترین جنگی صورتحال کا سامنا کیا، اس جنگ میں شہید ہونے والے عام گھروں میں عام سواریوں پر چلنے والے عظیم جنرلز تھے، یہ دو نظریوں کی جنگ ہے یہ حق و باطل کا ٹکراؤ ہے، پاور پالیٹکس طبقاتی نظام لاتی ہے، یہ جنگ ایک عظیم رہبر اور فقیہ کی قیادت میں لڑی جا رہی ہے، دنیا کو درحقیقت ایران کے نظام سے مسئلہ ہے، مغرب کو ایک ایسا نظام قبول نہیں جو ان کے مقابلے میں کھڑا ہو، شہادت میں عزت ہے شکست اور مایوسی نہیں ہے۔‏ہمیں آج فیصلہ کرنا ہے کہ ہم کس کیمپ میں ہیں؟ کیا ہم ظلم اور باطل کی صف میں کھڑے ہیں یا حق، مظلوم اور مزاحمت کے ساتھ؟ شہادت ہمارے لیے شکست نہیں، بلکہ عزت اور بقا کی علامت ہے۔ مایوسی ہمارے لغت میں نہیں۔ ہم اپنے مظلوم فلسطینی، لبنانی، یمنی اور کشمیری بھائیوں کے ساتھ اور اس الٰہی نظام کے دفاع میں سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے رہیں گے۔

صدر مجلس علماء مکتب اہلبیت پاکستان علامہ سید حسنین عباس گردیزی نے کہا کہ اس وقت قلب اسلام ایران اسلامی ہے، قلب اسلام پر اسلام کے بدترین دشمنوں نے حملہ کیا ہے، اس وقت ہماری ذمہ ہے کہ لوگوں تک حقائق کو پہنچائیں، لشکر اسلام کی کمزوریوں کو پھیلانا حرام ہے، امت کی وحدت اس وقت سب سے اہم فریضہ ہے، دشمن کے میزائیل شیعہ سنی کی تفریق نہیں کر رہا، تمام پاکستانی علماء کرام کو دعوت دیتے ہیں آئیں نفرتوں کو ختم کریں اور پاکستان و امت کو مضبوط کریں۔

علامہ سید حسن ظفر نقوی جنرل سیکرٹری ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ حق پر کھڑے ہوں تو جان چلی جائے  کوئی غم نہیں ۔اس کائنات میں امام حسین سے قیمتی جان کس تھی جو حق کے رستے میں قربان ہو گئی، خیبر یہودیوں سے کس نے چھینا ؟ یثرب و مدینہ سے یہودیوں کو کس نے نکالا آج علی کے غلاموں سے یہود کی لڑائی جاری ہے، سروں کے کٹنے سے شکست نہیں ہوتی گھٹنے ٹیک دینا شکست ہوتی ہے، تل ایب کو تمام تر رکاوٹوں کے باوجود کھنڈر بنا دیا گیا ہے، پورا مغرب اسرائیل کے پیچھے کھڑا ہے، پاکستان کو بھی اندازہ ہو چکا ہے مغرب، امریکہ اور اسرائیل  ہندوستان کے ساتھ کھڑا ہے۔دیگر مقررین میں علامہ سید افتخار حسین نقوی، علامہ أقبال بہشتی، علامہ عارف واحدی اور علامہ سید علی اکبر کاظمی بھی شامل تھے۔

وحدت نیوز(کراچی) اصل امتحان سیاسی میدان ہے،پاکستان کے شیعہ آل محمدؑ کے سیاسی نظریہ کو کیوں نہیں اپناتے،اس محرم میں اہل منبر امامت کے اسلوب حکومت و سیاست لوگوں کے سامنے بیان کریں۔چودہ سو سالوں سےدنیا بھرمیں نواسئہ رسول ؐ امام حسینؑ کی یاد میں عزاداری منعقد ہوتی ہے، لیکن افسوس ہمارے ملک میں یزیدی طرز پر عزاداری کے خلاف مقدمے درج ہوتے ہیں، ایسے ایسے علماء و ذاکرین پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں ، ان کی زبان بندی اور ضلعی بدری کے احکامات جاری ہوتے ہیں جہیں فوت ہوئے بھی دہائیاں گذر چکی ہیں،ان خیالات کا اظہار چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے امام بارگاہ شہدائے کربلا انچولی سوسائٹی کراچی میں منعقدہ عزاداری کانفرنس سے خطاب میں کیا ۔

کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سبیلوں کے اہتمام پر ایف آئی آر ، جلوس ومجلس کے انعقاد پر ایف آئی آر، جلوس میں چند منٹ کی تاخیر کے سبب بانی کے خلاف مقدمے کا اندراج یہ سب یزیدی اور شمری طرز حکومت کے انداز ہیں، عزاداری ہماری آئینی ، قانونی اور شہری حق ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا ۔وفاقی وصوبائی حکومتیں عزاداران امام حسینؑ کو ہرممکن سہولیات کو یقینی بنائے، جلوس ومجالس کے روٹس پر صفائی ستھرائی اور لائٹنگ کے موثر انتظامات کی ضرورت ہے، نیپرا کے الیکٹرک اور دیگر بجلی فراہم کرنے والے اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ محرم الحرام میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ یقینی بنائیں۔ اس محرم میں پہلے سے زیادہ مظلوموں کی حمایت میں آواز بلند ہوگی، شیعہ سنی مل کر نواسہ رسول ؐ کی یاد منائیں گے۔ یہ ہماری مشترکہ میراث ہے اور ہمیں اس کا تحفظ کرنا ہے۔

 انہوں نے کہا خطہ میں ایرانی حکومت و شہداء نے جرائت اور جواں مردی کی جو مثال قائم کی ہے اس کی نظیر تاریخ میں نہیں ملتی ، انہیں طویل استقامت کے نتیجے میں ظالم اسرائیل کے سامنے سر نا جھکا کر خود کو بے مثال بنا دیا ہے ۔ خطہ میں موجود تمام اسلامی ممالک اور عالم انسانیت صہیونی جرائم کے خلاف متحد ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس سال کا محرم بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔امام علی ؑ کہتے ہیں جو اپنے زمانے کو پہچان لے وہ محفوظ ہوجاتا ہے اس دور کو پہچاننے کی ضروری ہے ۔ہمیں دیکھنا ہوگا کہ معرکہ ء حق و باطل میں آج ہم کہاں کھڑے ہیں؟غاصب اسرائیل کے مقابلے پر ملت ایران و رہبر معظم کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔غاصب اسرائیل سے جنگ حق و باطل کی جنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ قیادت سب سے اہم معاملہ ہے دوسرا مسئلہ منشور ہے جو اہلیبیت ؑ نے ہمیں بیان کیا ہے تیسرا عوام کا ساتھ دینا ضروری ہے ۔سب سے مشکل امتحان سیاسی میدان ہے.ظالموں کی سیاست محض اقتدار کے لئے ہوتی ہے۔

انہوں نےمزید کہا کہ پاکستان کو پاور پولیٹکس نے برباد کیا۔عزاداری کو کوئی ختم نہیں کرسکتا ہے۔امام حسینؑ کا سجدے میں سر کٹانا خدا کے ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے۔پنجاب حکومت نے مشی کو روکنے کی حماقت کی تو سینوں پر گولیاں کھاکر جلوسوں میں شرکت کریں گے۔

کانفرنس سےعلامہ باقر عباس زیدی، ڈویژنل صدر مولانا صادق جعفری، صدر مجلس ذاکرین امامیہ کراچی علامہ نثار احمد قلندری، رہنما مرکزی تنظیم عزاداری عباس حیدر زیدی، صدر جعفریہ آرگنائزیشن پاکستان حسن صغیر عابدی، رہنما آئی ایس او کراچی غیور عباس،رہنما بوتراب اسکاؤٹس مہدی عباس، رہنما پاک حیدری اسکاؤٹس حسن مہدی و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

اس موقع پر جنرل سیکریٹری جعفریہ الائنس پاکستان سیّد شبر رضا، رہنما ضمیر الحسن ٹرسٹ طحہ زیدی ، صدر عزاداری وِنگ ایم ڈبلیوایم کراچی رضی حیدر رضوی، مولانا نشان حیدر ساجدی ، علامہ مبشر حسن، علامہ حیات عباس نجفی، مولانا سفیر علی نقوی، آئی ایس او ، پیام ولایت پاکستان کے وفودمساجد و امام بارگاہوں کے ٹرسٹیز، مجالس و جلوس عزا کے بانیان، منتظمین اور پرمٹ ہولڈرز، ماتمی انجمنوں کے عہدیداران ، علمائے کِرام، ذاکرین عُظّام سمیت ایم ڈبلیوایم کے کارکنان اور عہدیداران بڑی تعداد میں شریک تھے۔

Page 6 of 2705

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree