The Latest
پاکستان میں مرکزی رویت ہلال کیمیٹی کے سربرای مفتی منیب الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ عید سوموار کو ہوگی
لیکن اکثر یورپی ممالک اور بعض عرب ملکوں میں بھی عید اتوار کو ہورہی ہے ادھر ایران میں ولی فقیہ حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اعلان کیا کردیا کہ کل عید ہے ایرانی دارالحکومت تہران میں نماز عید ولی امر مسلمین کی امامت میں ادا کی جائے گی
جبکہ عراق میں بھی عید سوموار کو ہوگی عراق میں آیت اللہ سیستانی کے مطابق عید کے چاند کی رویت ثابت نہیں ہوئی
پاکستان میں عید کے چاند کو لیکر ہر سال کی طرح اس سال بھی اختلافات رہے خیبر پختونخوا کی حکومت نے عید کا اعلان کردیا ہے جبکہ مرکزی رویت ہلال کیمٹی اور ماہرین نے عید سوموار کو قراردیا ہےمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی نے مرکزی رویت ہلال کیمٹی کے اعلان کی تائید کی ٹی وی پر چلنے والے ٹریکر کے مطابق علامہ حسن ظفر نے کہا ہے کہ عید سوموار کو ہی ہوگی
پاکستان میں ملت جعفریہ سانحہ بابوسرٹاپ اور یوم القدس کراچی کے سبب عید کو انتہائی سادگی سے منائے گی
سانحہ بابوسر ٹاپ اور کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کیخلاف مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی دفتر مجلس وحدت مسلمین حاجی
آباد یونٹ سے ہوتے ہوئے آباد علمدار روڈ پر اختتام پذیر ہوئی۔
ریلی میں سینکڑوں مظاہرین نے شرکت کی، جسکی قیادت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رکن شوریٰ علامہ سید ہاشم موسوی اور علامہ ولایت حسین جعفری نے کی۔ ریلی کے شرکاء نے پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر حکومت وقت کیخلاف نعرے درج تھے۔ ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور انتظامیہ ملک میں جاری دہشتگردی کو روکنے میں مکمل ناکام ہوچکے ہیں۔ انہوں نے اس واقعے کی شدید مذمت کی اور چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ واقعہ کا ازخود نوٹس لیکر دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔
انہوں نے حکومت وقت کو ایک مرتبہ پھر متبنہ کیا کہ دہشتگردوں کا جلد از جلد قلع قمع کیا جائے، ورنہ پاکستان کے تمام شیعہ مسلمان اسلام آباد کا رخ کرکے اقتدار پر بیٹھے حکمرانوں کا احتساب کرینگے۔ ریلی کے آخر میں شہیدوں کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعائیں کی گئی۔
آج گلگت بلتستان کے لئے سی ون تھرٹی طیاروں نے پہلی پرواز کی اور کچھ مسافروں کو سکردو اور گلگت ائرپورٹ پہنچا دیا جو کہ انتطامیہ کی جانب سے دیر آید لیکن درست آید عمل ہے
لیکن اب جو خاص زرائع سے اطلاعات موصول ہورہی ہیں اور مقامی انتظامیہ جن خفیہ اطلاعات کی بات کر رہی ہے اس کے مطابق پانچ سو کے قریب دہشت گردوں کا لشکر گلگت بلتستان میں چلاس کوہستان اور اس کے ملحقہ علاقے سے داخل ہوچکا ہے جو کسی بھی بڑی کاروائی کاسبب بن سکتا انتہائی خفیہ زرائع کی فراہم کردہ ان معلومات کے بعد اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت سیکوریٹی فورسز اور انٹیلی جنس ادارے کیا اقدامات کرتے ہیں
لیکن مقامی عمائدین تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ انیس اٹھاسی کی طرح اس پر امن خطے میں کسی بڑے لشکر کشی کی تیاری کی بو محسوس ہو رہی ہے انیس سو اٹھاسی میں اس وقت کے متعصب ڈکٹیٹر ضیا ء الحق نے اپنی فورسز کی سرپرستی میں گلگت بلتستان پر لشکر کشی کرائی تھی جس میں گلگت کے متعدد علاقوں کو تاراج کیا گیا تھا ۔
مسلسل رونما ہونے والے تین بڑے سانحوں نے مقامی افراد کی سوچ میں چند چیزوں کو تقویت دی ہے
الف:ریاست جان بوجھ کر اس خطے کے امن وامان کے بارے میں نہ صرف غفلت کا مرتکب ہورہی ہے بلکہ کو ئی خاص قسم کا ایجنڈا رکھتی،جبکہ بعض سوچتے ہیں کہ ریاست اور ریاستی اداروں کو اہل تشیع کے قتل عام سے کوئی فرق نہیں پڑتا یہی وجہ ہے کہ کوئی خاص قسم کا ایکشن نہیں لیا جاتا
ب:بعض کا خیال ہے کہ یہ خاص ایجنڈہ اس عالمی گریٹ ایجنڈے کا حصہ ہے جس کی تکمیل اس وقت امریکہ پاکستان میں چاہتا ہے پاکستان میں خانہ جنگی کراکر ملک کو ناکام ریاست ڈیکلیئر کرنا ،چائنہ کے مفادات کو زک پہنچانا
ج:بعض افراد سوچتے ہیں کہ اس سانحات کے پیچھے ان مذہبی جنونیوں کا ہاتھ ہے جن کی مخصو ص سوچ اور مخصوص عسکری تربیت ہمارے اداروں نے افغان جہاد کے نام پر کی تھی اور کیونکہ پاکستانی اداروں میں اب بھی ایسے افراد موجود ہوسکتے ہیں جوانفرادی طورپر اس سوچ اور شدت پسندوں کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں اور شدت پسند ان کے نرم گوشے کا بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ بڑے سے بڑے جرم کے بعد بھی وہ پکڑئے نہیں جاتے ،اور کسی بھی دہشت گردانہ کاروائی کے لئے ان کے پاس درست معلومات اور لوجسٹیک مدد حسب ضرورت رہتی ہے
د: بعض افراد کا یہ بھی کہنا ہے کیونکہ ریاست،ریاستی ادار ے اور دہشت گرد یہ جانتے ہیں کہ اہل تشیع اپنے مکتبی عقائد اور تعلیمات کے سبب کسی بھی قسم کی دہشت اور بربریت کا جواب بربریت سے نہیں دیتے اور اہل تشیع کے ہاں کوئی خودکش بمبار پیدا نہیں ہوتا ،کیونکہ شیعہ نے کبھی بھی جوابا کوئی بڑا ردعمل نہیں دیکھایا اور نہ وہ دیکھاینگے،کیونکہ اہل تشیع گروپوں میں تقسیم ہیں لہذا اگر دہشت گرد وں کا رخ اس جانب ہی رہے تو یہ ریاست کے لئے کچھ بہتر ہی ہے ۔
عوام کے ذہنوں میں موجود یہ خیالات کس قدر حقیقت پر مبنی ہیں اس بات سے قطع النظر ان خیالات سے ایک بات ثابت ہورہی ہے کہ ملک کی آبادی کا بیس سے تیس فیصد حصہ خود کو اپنے ہی وطن میں اجنبی محسوس کرنے لگا ہے اور یہ احساس خطرے کی گھنٹی سے کسی طور کم نہیں اپنے جب پرائے بنے لگیں تو پھر پرائے اپنے بن جاتے ہیں جو کسی بھی طور قابل قبول نہیں ہوسکتا
لہذا حکومت سمیت تمام ملکی اہم اداروں کو بروقت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے وگرنہ خدا نہ کرے کہ وہ دن آئے کہ اپنے پرائے ہوں۔۔۔
سید مقاومت حسن نصراللہ نے یوم القدس کے ایک عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں رونما ہونے والی سیاسی تبدیلیاں ظاہر کرتی ہیں کہ اسرائیل کے خلاف گھیرا تنگ سے تنگ تر ہوتا جا رہا ہے اور مسئلہ فلسطین روز بروز اجاگر ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ شام میں کشمکش شروع ہونے کے بعد اسرائیل کو کچھ امید پیدا ہو گئی تھی کیونکہ ترکی جو خطے میں اسلامی مزاحمت کا بڑا حامی ملک قرار پا سکتا ہے نے شام کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی نچلی سطح پر لا کھڑا کیا ہے۔ لہذا اسرائیل نے اس صورتحال سے سوء استفادہ کرتے ہوئے ایران اور عرب ممالک کے درمیان پھوٹ ڈالنے کی کوششیں شروع کر دیں لیکن وہ اپنے مقاصد میں بری طرح ناکامی کا شکار ہوا ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اسلامی ممالک کو چاہئے کہ وہ شام کو اپنے سے دور کرنے کی بجائے اپنی آغوش میں لیں۔ انہوں نے مکہ مکرمہ میں منعقد ہونے والے اسلامی تعاون کی تنظیم کے حالیہ اجلاس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں شام کو بھی دعوت دینی چاہئے تھی اور اسلامی ممالک کے رہنماوں کو دمشق کا دورہ بھی کرنا چاہئے تھا
اور فریقین پر آپس میں مذاکرات اور گفتگو شروع کرنے اور قتل و غارت ختم کرنے کی تاکید کرنی چاہئے تھی
مجلس وحدت مسلمین ملتان کے سیکرٹری جنرل نے مومنین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ابھی سانحہ بابوسر کے شہداء کی تدفین مکمل نہیں ہوئی تھی کہ
یزیدیوں نے ایک بار کراچی میں امامیہ نوجوانوں کی بس پر حملہ کردیا۔
کراچی میں سفاری پارک کے قریب امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے نوجوانوں کی بس پر ہونیوالے حملے کے خلاف دیگر شہروں کی طر ح ملتان میںبھی مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین ملتان کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی ، مولانا قاضی فیاض حسین علوی، مولانا قاضی نادر حسین علوی اورا مامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ملتان کے ڈویژنل نائب صدر ڈاکٹر عرفان حیدر نے کی۔
مومنین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ابھی سانحہ بابوسر کے شہداء کی تدفین مکمل نہیں ہوئی تھی کہ یزیدیوں نے ایک بار کراچی میں امامیہ نوجوانوں کی بس پر حملہ کردیا، اُنہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے میں وہی قوتیں ملوث ہیں جو قبلہ اول بیت المقدس کی دشمن ہیں، گلگت میں ہونے والا سانحہ جس میں بسوں سے اتار کر لوگوں کے شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد شیعہ ثابت ہونے پرشہید کر دیا گیا ،کراچی میں روزانہ ایک سے دو شیعہ نوجوان شہید کئے جا رہے ہیں اور آج یوم القدس کے دن جو کہ خالصتا اسرائیل سے نفرت کے اظہار کا دن ہے ،ایک طرف یوم القدس کی ریلی پر بم حملہ کیا گیا جبکہ دوسری جانب گلبہار کے علاقے سے آنے والے شیعہ نوجوان پر فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا ،ان تمام واقعات سے امریکی وصیہونی ایجنٹ دہشت گردوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور یہ محض اپنے آقاں امریکہ اور اسرائیل کے ناپاک ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں
کے پی کے حکومت کی بے حسی کی انتہاء دیکھ لیجیے کہ سانحہ بابوسرٹاپ میں شہید ہونے والوں کے جنازے لینے کے لئے آنے والوں سے ایمبولینس کا کرایہ وصول کیا اور ورثا کو کسی قسم کا کوئی ڈاکومنٹس نہیں دیا اور نہ ہی شہید کا پوسٹ ماسٹم کیا گیا
رات گئے جب ایم ڈبلیو ایم میڈیا سیل کی ٹیم کو اطلاع ملی کہ بلتستانیہ کمپلیکس میں ایک شہید کا جنازہ آیا ہے جنہیں کراچی لے جانے میں پریشانی کا سامنا ہے جب مرکزی آفس سے ذمہ دار افراد وہاں پہنچے تو معلوم ہوا کہ اپنے عزیزوں کو کھونے والے کس کرب اور سخت حالات کا سامنا کر کے اپنے عزیز کا جسد خاکی مانسرہ سے اسلام آباد لے آئے ہیں
الف:حکومت کا یہ کہنا تھا کہ شہداء کا پوسٹ ماسٹم ہورہا ہے اس لئے تاخیر ہو رہی ہے جبکہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق کسی شہید کا پوسٹ ماسٹم نہیں کیا گیا
ب: جب ورثا شہید کا جنازہ لینے وہاں پہنچے تو مطلقہ افراد کا رویہ انتہائی غیر متعاون تھا کیونکہ جس سرکاری ایمبولینس میں شہید کے جسد خاکی کو رونہ کیا گیا وہ آدھے راستے کے بعد بھیج راستے میں ہی جنازے کو چھوڑ کر واپسی کی راہ لینا چاہتا تھا ایمبولینس ڈرائیور کا کہنا تھا کہ یہاں سے آگے ہمارا علاقہ نہیں ،لیکن جب اسے کرایہ کی آفر کی گئی تو فورا مان گیا
ج:شہید کے ساتھ کسی قسم کے کوئی ڈاکومنٹس نہیں دیے گئے کہ جس سے یہ ثابت ہو کہ یہ شہید سانحہ بابوسر کا ہے جس کے سبب ورثا کو شہید کا جنازہ کراچی شفٹ کرنے میں سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ۔
بڑی تگ ودو کے بعد شہید محمد حسن کا جنازہ صبح چھ بجے کی فلائیٹ سے کراچی روانہ کیا گیا ،شہید کا تعلق کھرمنگ بلتستان سے تھا لیکن وہ کراچی میں مقیم تھے شہید عید میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے سکردو جارہے تھے
کراچی میں رات تقریبا دس بجے ملک بھر میں شیعہ نسل کشی خاص کر سانحہ بابوسر اور آج یوم القدس ریلی کے شرکاپر بم حملے کے بارے میں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما علامہ امین شہیدی علامہ مرزایوسف حسین علامہ سید منور اور آئی ایس او کے مرکزی صدر اطہر عمران کی مشترکہ پریس کانفرنس
معزز صحافی حضرات!
السلام علیکم ،
آج کی اس پریس کانفرنس میں آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ آپ یوم القدس کے شرکاء پر ہونے والی دہشت گردانہ کاروائی کے حوالے سے ملت جعفریہ کے موقف کو عوام تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
محترم صحافی حضرات!
جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ آج دنیا بھر میں فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی اور غاصب صیہونی ریاست اسرائیل اور اس کے سرپرست امریکہ اور یورپی طاقتوں سے بیزاری کے عنوان سے ’’عالمی یوم القدس‘‘ منایا گیا ہے جس سلسلہ میں پاکستان کے غیور اور شجاع عوام نے بھی لاکھوں مشکلات اور مصائب کے باوجود بھی مظلوم اور نہتے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے القدس ریلی کا انعقاد کیا جس میں لاکھوں عاشقان بیت المقدس اور حریت پسندوں نے شرکت کر کے عالمی سامراجی طاقتوں کے خلاف نفرت کا اظہار کیا۔اسی حوالے سے شہر کراچی کے مختلف علاقوں سے بسوں میں سوار ہو کر شرکائے القدس ریلی مرکزی القدس ریلی میں شرکت کے لئے روانہ ہوئے تھے تاہم یونیورسٹی روڈ پرمقامی امریکی و اسرائیلی ایجنٹوں نے ایک بس کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جس کے نتیجہ میں دو جوان منظور حسین اور امتیاز حسین شہید ہو گئے جبکہ درجنوں زخمی ہوئے جن میں سے چند کی حالت انتہائی نازک ہے ،واضح رہے کہ شرکائے القدس ریلی کی بس پر ہونے والا بم حملہ در اصل پہلے سے نصب شدہ تھا جب آئی ایس او کے کارکنان کی بس وہاں سے گذر رہی تھی تو دھماکہ کر دیا گیا ،
معزز صحافی حضرات!
ایک ایسے وقت میں کہ جب دنیا بھر میں مسلم امہ میں بیداری کی لہر جاری ہے اور وہ یک جان ہو اور متحد ہو کرعالمی سامراج سے نبرد آزما ہیں لیکن ایسے ہی وقت میں امریکی و صیہونی ایجنٹ اپنے آقاؤں کی خوشنودی کے لئے مسلمانوں میں تفرقہ ڈالناچاہتے ہیں او ر عراق،لبنان،شام سمیت ہر جگہ مسلمانوں پربم دھماکے کرتے ہیں ،گولیان چلاتے ہیں اور مخلص مسلمانوں کا قتل عام کیا جاتا ہے ۔ہم سمجھتے ہیں کہ مسلمان کو قتل کرنے والا اسلام کا دوست نہیں ہو سکتا اگر ہم پاکستان کے حالات کا جائزہ لیں تو گذشتہ ایک ہفتہ کے دوران سیکڑوں شیعہ مسلمانوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔
گلگت میں ہونے والا سانحہ جس میں بسوں سے اتار کر لوگوں کے شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد شیعہ ثابت ہونے پرشہید کر دیا گیا ،کراچی میں روزانہ ایک سے دو شیعہ نوجوان شہید کئے جا رہے ہیں اور آج یوم القدس کے دن جو کہ خالصتاً اسرائیل سے نفرت کے اظہار کا دن ہے ،ایک طرف یوم القدس کی ریلی پر بم حملہ کیا گیا جبکہ دوسری جانب گلبہار کے علاقے سے آنے والے شیعہ نوجوان پر فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا ،ان تمام واقعات سے امریکی وصیہونی ایجنٹ دہشت گردوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور یہ محض اپنے آقاؤں امریکہ اور اسرائیل کے ناپاک ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ۔
ہم آج کے دن اس پریس کانفرنس سے امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل اور ان کے مقامی ایجنٹوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم مردہ باد امریکہ ،نامنظور اسرائیل کے نعرے بلند کرتے رہیں گے خواہ س کے لئے ہمیں کسی بھی قسم کی قربانی دینا پڑے اس سے دریغ نہیں کریں گے،یہی ہمارے شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی ؒ کا پیغام ہے کہ پاکستان کے مسائل کی اصل جڑ امریکہ ،اسرائیل اور اس کے مقامی حواری ہیں ۔ہم کسی بھی قسم کی فرقی واریت پر یقین نہیں رکھتے ،ہم کسی مسلمان کو اس دھماکے کا ذمہ دار نہیں سمجھتے ،اس بم دھماکے کی تمام تر ذمہ داری کراچی میں موجود امریکی قونصل جنرل پر عائد کرتے ہیں اورچیف جسٹس آف پاکستان سمیت اعلیٰ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عالمی قوانین کے تحت کراچی میں شرکائے القدس ریلی پر ہونے والے بم حملے اور اس کے نتیجہ میں ہونے والی دو شہادتوں کاکراچی میں موجود امریکی قونصل جنرل کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے اور پاکستان سے بے دخل کیا جائے بصورت دیگر ملت جعفریہ کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رہا تو پاکستان میں موجود امریکی سفارت خانوں کا گھراؤ کریں گے اور عالمی دہشت گردوں کو ملک سے نکال بباہر کریں گے
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ لوگوں
کو اُن کے مذہنی اعقاد کی بنا پر قتل نہیں کیا جانا چاہیے
اقوام متحدہ کے ترجمان مارٹن کے مطابق بان کی مون نے سانحہ بابوسر کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو ان کے مذہبی عقائد کی بنیادپر قتل نہیں کیا جانا چاہیے
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اس سانحے میں شہید ہونے والوں کے خاندانوں سے دلی تعزیت کی ہے
سکردو مولانا قاری حنیف کا جنازہ دسیوں ہزار سوگواروں کے لبیک یا حسین کے نعروں کی گونج میں تدفین جب حاجی گام امام بارگاہ سے جنازہ اٹھا تو ہر آنکھ اشک بار تھی ہرشخص کی زبان پر لبیک یا علی ع لبیک یا حسین ع کے نعرے تھے جبکہ عوام نے وزیر اعلی گلگت بلتستان اور مرکزی حکومت سیکوریٹی فورسز کے خلاف بھی شدید نعرہ بازی کی ۔۔تفصیلات عنقریب
واضح رہے کہ شہید حنیف کا تعلق استور سے ہے لیکن وہ سکردو حاجی گام میں رہائش پذیر تھے اور ان کا سارا خاندان سکردو
مولانا قاری محمد حنیف کا جنازہ ہیلی کاپٹر کے زریعے سکردو پہنچایا گیا دسیوں ہزار افراد نے شہید کے جنازے کا استقبال کیا شہید کا جنازہ ان کے رہائشی علاقے حاجی گام کے امام بارگاہ میں غسل وکفن کے بعد سکردو کے قبرستان قتل گاہ میں سپرد خاک کیا جائے گا
جبکہ شہید غلام حسین کا جنازہ سکردو سے شگر لے جایاجائے گا
حاجی گام امام بارگاہ میں مجلس وحدت مسلمین شعبہ جوان کے سیکرٹری علامہ اعجاز حسین بہشتی نے جنازے کے ساتھ آنے والے دسیوں ہزار لوگوں سے خطاب کیا اور اس واقعے کی اصل وجہ گذشتہ دو واقعات میں ریاست کی جانب سے غفلت برتنا قراردیا اور کہا کہ اگر حکومت اور سیکوریٹی فورسز گذشتہ واقعات سے سبق سیکھ لیتیں تو ایسے واقعات تکرار نہ ہوتے
انہوں نے کہا کہ ہمیں اب یہ یقین ہوتا جارہا ہے کہ ہمارے قاتل ریاست کی سرپرستی میں ہمارا قتل عام کر رہے ہیں اور ریاست کو کسی قسم کا کوئی دکھ نہیں کہ شیعہ روز قتل ہو جائیں
ادھر اس المناک سانحے کے سوگ میں آج گلگت بلتستان مکمل طور پر بند رہا اور عوام نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور سکردو کی مقامی انجمن امامیہ کی اپیل پر پر امن احتجاج کیا جبکہ یوم القدس کی ریلیاں بھی اکثر علاقوں میں اب تک اطلاعات کے مطابق پرامن رہیں
خپلو میں اگرچہ شرپسندوں نے ریلی پر پتھراو کیا لیکن حالات کنٹرول میں ہی
بلتستان کے ضلع گانچھے کے شہر خپلو میں یوم القدس کی ریلی پر شرپسندوں کی جانب سے اچانک پتھراو کیا گیا جس سے دس شرکائے ریلی زخمی ہوگئے
یوم القدس کی ریلی مجلس وحدت مسلمین ضلع گانچھے کی زیر سرپرستی نکالی جارہی تھی اور ریلی کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کے رکن شوری عالی علامہ شیخ حافظ حسین نوری اور سیکرٹری امور جوانان علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی کررہے تھے
ریلی کی گذرگاہ کے اطراف میں موجود دکانوں اور چھتوں سے اس وقت شرپسندوں نے اچانک پتھراو جب ریلی اپنے مخصوص راستے سے پرامن گذر رہی تھی
شرپسندوں کے پتھراو کے بعد پولیس نے آنسوگیس کی شلینگ کی جبکہ علمائے کرام نے ریلی کے شرکاء کو پرامن رہنے کی ہدایت کی اور ریلی اپنے مقررہ راستوں آگے بڑھی
واضح رہے کہ خپلو میں ایسے افراد پائے جاتے ہیں جوکالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان اور دیگر شدت پسندوں سے فکر ہم آہنگی رکھتے ہیں اور وقتا فوقتا بلتستان جیسے پرامن علاقے میں شرپسندی کی کوشش کرتے رہتے ہیں