The Latest
سعودی عرب میں نوجوان لڑکیاں عمر ڈھلنے کے خوف سے کنواری رہنے کے بجائے شادی شدہ مردوں کی دوسری بیویاں بننے کو ترجیح دے رہی ہیں اور یہ معاملہ معاشرے میں ایک قابل قبول صورت اختیار کرتا جارہا ہے۔
سماجیات کے پروفیسر ابراہیم العنزی کا کہنا ہے کہ ''سعودی مرد حضرات لمبے عرصے کے لیے بیرون ملک کا سفر کرتے اور وہاں مقیم رہتے ہیں۔اس وجہ سے ان میں سے اکثر شادی کو تو یکسر بھلا ہی دیتے ہیں''۔
ان کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک میں رہنے والے مرد وہ کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو سعودی عرب کی قدامت پرست روایات کے مطابق ہوں۔اس لیے ان کے لیے یہ سوچنا بھی مشکل ہے کہ وہاں ان کی شادی ہو اور خاندان بھی ہو۔
پروفیسر ابراہیم کے بہ قول اس صورت حال میں سعودی عرب میں لڑکیاں مردوں کی دوسری بیویاں بننے کو سماجی طور پرقبول کررہی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں ایک لڑکی کی عمر جب تیس سال کو پہنچ جاتی ہے تو وہ خود بخود ہی یہ سوچنا شروع کردیتی ہے کہ اس کی عمر اب ڈھل رہی ہے۔اس مرحلے پر وہ ایک ایسے مرد کے ساتھ بھی شادی پر آمادہ ہوجاتی ہے جو پہلے سے شادی شدہ ہو اور وہ اس کو مکمل توجہ نہ سہی لیکن اس کے حصے کا وقت دے سکے''۔
ان کا کہنا تھا کہ مردوں کی ایک سے زائد شادی سے نہ صرف ڈھلتی عمر کی لڑکیوں کے اکلاپے کا مسئلہ ہوسکتا ہے بلکہ اس سے بغیر نکاح کے ناجائز جنسی تعلقات کی بھی بیخ کنی کی جاسکتی ہے۔
انھوں نے سعودی روزنامے الشرق کو بتایا کہ سعودی عرب میں غیرمنکوحہ جوڑوں کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کی دیکھ بھال کے لیے مراکز قائم ہوچکے ہیں لیکن ہمارے ملک میں پہلے کبھی اس طرح کی صورت حال پیدا نہیں ہوئی تھی کہ کثیر تعداد میں ولدالزنا بچے ہوں۔اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ مردوں کی دوسری شادیوں پر اعتراض کیے جاتے ہیں۔
دوسری جانب ایک سعودی خاتون فاطمہ ابراہیم اس بات کی وجہ بیان کی ہے کہ بعض خواتین پہلے سے شادی شدہ مرد کی بیوی بننے پر کیوں آمادہ نہیں ہوتی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ایک مرد اپنی دونوں بیویوں کے ساتھ مساوی سلوک نہیں کر سکتا۔
انھوں نے بتایا کہ بعض مرد حضرات دوسری شادیاں رچا تو لیتے ہیں مگر اپنی پہلی بیوی اور بچوں کو مکمل طور پر نظرانداز کردیتے یا انھیں بھول جاتے ہیں۔وہ ان کا نان و نفقہ دیتے ہیں اور نہ بچوں کی تعلیم وتربیت کی ذمے داری اٹھاتے ہیں۔
ایک اور خاتون فوزیہ عبدالہادی نے فاطمہ ابراہیم کے اس موقف کی حمایت کی۔ان کا کہنا تھا کہ ''مرد حضرات بالعموم اپنی دوسری بیوی کا زیادہ خیال کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ میں کسی بھی صورت میں اپنے خاوند کو دوسری شادی کرنے کی اجازت دینے کو تیار نہیں ہوں''۔
رشتوں کا کام کرنے والی ایک خاتون اُم رکن کا کہنا تھا کہ مرد اور خواتین دونوں ہی اپنی اپنی ذمے داریوں کو قبول کرنے کو تیار نہیں جس کی وجہ سے بہت سے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی شادی کے بغیر ہی عمریں ڈھل رہے ہیں۔وہ بہتر مستقبل کی تلاش میں شادی کے بغیر زندگی گزارنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ''بہت سے نوجوان دوسرے مسائل کا بھی شکار ہیں۔بہت سے مرد حضرات کی یہ خواہش بلکہ ترجیح ہوتی ہے کہ ان کو تعلیم کے بعد اچھی ملازمت ملے،اگر وہ کاروبار کررہے ہیں تو وہ بہت اچھا ہو۔ان کا خوبصورت گھر ہو اور پھر وہ اپنے لیے دلھن لے کر آئیں گے''۔
اس طرح بہت سے نوجوان اپنے یہ خواب شرمندۂ تعبیر ہوئے بغیر ہی ادھیڑ عمری کی دہلیز پر قدم رکھ دیتے ہیں اور تب تک انھیں جوڑ کا رشتہ نہیں ملتا۔لڑکیوں کے ساتھ بھی یہی معاملہ پیش آتا ہے۔ان کے والدین ان کے لیے اچھے اور خوشحال گھرانے کے لڑکے کی تلاش میں سالہا سال گزار دیتے ہیں۔ان کے لیے مناسب رشتہ ملتا نہیں اور گھر پر ہی ان کی جوانی ڈھل جاتی اور بالوں میں چاندی اتر آتی ہے۔ ماخوز از عربیہ ٹی وی
جمعیت علماء اسلام کے رکن قومی اسمبلی اور سابق وفاقی وزیر مولانا عطاء الرحمان کا کہنا ہے کہ فرقہ وارانہ بنیاد پر ہونے والی قتل و غارت گری میں خفیہ ہاتھ ملوث ہیں، اور وہ لوگ استعمال ہوتے ہیں جن کے صرف ذاتی مقاصد ہوتے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ کیساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کیا، جب ان سے پوچھا گیا کہ ’’آپ کا آبائی علاقہ ڈیرہ اسماعیل خان دہشتگردی کا شدید شکار رہا، ساڑھے چار سو سے زائد اہل تشیع کو قتل کیا گیا، ڈیرہ سمیت ملک بھر میں فرقہ وارانہ بنیاد پر ہونے والی اس قتل و غارت گری کا ذمہ دار کون ہے۔؟‘‘ تو مولانا عطاء الرحمان کا کہنا تھا کہ ایک ڈیرہ اسماعیل خان ہی نہیں پورے ملک میں فرقہ وارانہ بنیاد پر جو قتل و غارت گری ہوتی رہی ہے یا ہو رہی ہے، اس کے بنیادی ذمہ دار وہ لوگ ہیں جو یہ چاہتے ہیں کہ اس ملک میں افراتفری رہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں یقیناً خفیہ ہاتھ ملوث ہیں، وہ نوجوان اور لوگ استعمال ہوتے ہیں جو ملک کے حالات پر نظر نہیں رکھتے، ان کے صرف اپنے ذاتی مقاصد ہوتے ہیں، ان کی نظر اسی پر ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں جمعیت علماء اسلام نے سپاہ صحابہ اور سپاہ محمد کے درمیان ہمیشہ ایک پل کا رول ادا کیا، اور کوشش کی ہے کہ دین کے نام پر جو نفرت پھیلائی جا رہی ہے اس کا کوئی سدباب کیا جا سکے، انہوں نے کہا کہ یقیناً نقصان ہوا ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے، لیکن جمعیت علماء اسلام کی جانب سے فیصلہ کرانے بعد گزشتہ کئی ماہ سے اب وہ صورتحال نہیں ہے، ہاں اکا دکا واقعات تو اب پورے ملک میں ہی ہو رہے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ یہ خفیہ ہاتھ ہے کیا؟شاید مولانا صاحب اس کو بیان نہ کرسکیں کیونکہ خفیہ ہاتھ کی اصطلاح کا شمار بھی ان اصطلاحوں میں ہوتا ہے جو کئی کئی معنی اپنے رکھتیں ہیں جیسے جمہوریت اب س کو ہی لیجیے یہ جمہوریت عرب ممالک کی بادشاہت میں بھی صادق آرہا ہے تو پاکستان میں بھی جہاں جیسے چاہو اس کے معنی کرو تو خفیہ ہاتھ کے معنی بھی جگہ علاقے کے اعتبار سے ہی کرنے ہونگے بلوچ کچھ تو ہم شیعہ کچھ تو کالعدم جماعتیں کچھ ۔۔۔۔۔۔
مجلس وحدت مسلمین لاہور کے ضلعی شوریٰ کا اجلاس العارف ہاؤس اقبال ٹاؤن میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اراکین ضلعی شوریٰ لاہور بھر کے یونٹ مسؤلین شریک ہوئے۔اجلاس میں 7اکتوبر کو منعقدہ اجتماع امت رسول اللہ ؐ کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجتماع کے انتظامی کمیٹی وسطی پنجاب کے سربراہ رائے ناصر علی نے انتظامات کے حوالے سے بریفنگ دی اور کہا کہ اس وقت وسطی پنجاب کے تمام اضلاع میں رابطے جاری ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ اجتماع شریک ہو ں گے۔ تشہیری مہم کے حوالے سے کمیٹی کے سر براہ رائے ناصر علی کا کہنا تھا کہ تشہیر ی مہم جاری ہے اور اشتہارات ، وال چاکنگ کے ذریعے پر ضلع میں اس اجتماع سے متعلق لوگوں کو آگاہی دے رہے تھے۔
ضلعی شوریٰ نے تمام یونٹس مسؤلین کو تاکید کی کہ یہ اجتماع امت محمد ی کے لئے ہے اور ہر مکتب فکر لوگوں کو دعوت دیں۔ اور پروگرام کی کامیابی کو یقینی بنائی
مشرق وسطی کے اس خلیجی ملک بحرین صدیوں سے حاکم مطلق العنان بادشاہت کے خاتمے اور ملک میں حق رائے دہی کے لئے یوں تو گذشتہ کئی دہائیوں سے عوامی کوششیں جاری ہیں لیکن عرب ممالک میں ڈکٹیٹروں کے خلاف حالیہ نئی لہر کے بعد بحرین میں جمہوریت نوازوں کی تحریک نے شدت اختیار کی ہے اور گذشتہ ایک سال سے جاری اس تحریک میں اب تک درجنوں افراد فورسز کی جانب سے شہید کردیے گئے ہیں
بحرین میں حاکم خاندان نے اپنی سلطنت بچانے کے لئے بیرونی ممالک جن میں سرفہرست پاکستان اور مصر شامل ہیں سے کرائے کی فوج بنائی ہوئی ہے جن کو بھاری تنخواہ کے عوض عوامی تحریک کو سختی سے کچلنا ہے
رقبے کے اعتبار سے انتہائی چھوٹا لیکن جغرافیائی خاص اہمیت کے پیش نظر امریکہ سمیت کئی یورپی ممالک بحرین میں کسی قسم کی تبدیلی کے خواہاں نہیں یہی وجہ ہے کہ بحرینی حاکم خاندان کھلے عام انسانی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے
امریکہ اور اسرائیل بحرین کو ان دو تین خلیجی عرب ملکوں میں شمار کرتے ہیں جن سے اسرائیل کے لئے نہ صرف کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں بلکہ خطے میں امریکی پالیسیوں کے اہم مہروں کاکردار بھی بخوبی ادا کرتے ہیں
دوسری جانب مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں حاکم سعود خاندان بھی جو پہلے سے ہی عرب جمہوریت پسندوں کی تحریک سے خوفزدہ ہے اپنے ہمسائے میں جمہوریت کو پلتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا اس لئے بحرین کی جمہوری تحریک سخت بحرانوں کا شکار ہے لیکن دنیا کے لئے جو چیز باعث حیرت ہے وہ بحرینی عوامی تحریک کا عدم تشدد کا رویہ اور تحریک کا تسلسل ہے
عرب ممالک میں جہاں بھی حالیہ تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں وہاں کسی نہ کسی شکل میں تشدد یا خونی جدوجہد نظر آیا ہے جو تقریبا دنیا کے تمام انقلابات کا خاصہ ہیں لیکن بحرین میں عوامی تحریک کی جانب سے کسی بھی قسم کی خونی جدوجہد نظر نہیں آتی جبکہ اس پرامن جدوجہد کے مقابلے میں حاکم خاندان کے کرائے کی فورسز کی جانب سے تشدد اور طاقت کے بے دریغ استعمال نظر آتا ہے
تجزیہ کار کہتے ہیں کہ بحرینی عوامی تحریک کی طوالت کی ایک وجہ اس تحریک کے قائدین کی جانب سے حد سے زیادہ اسے مخصوص انقلابی انداز سے دور رکھنا ہے کیونکہ خونی جدوجہد کسی بھی انقلاب کا تقریبا لازمہ ہوا کرتا ہے
بغیر قربانی کے جذبے کے انقلابات رونما نہیں ہواکرتے۔۔۔۔تجزیہ و رپورٹ ایم ڈبلیوایم میڈیا سیل
راوالپنڈی کی اہم شخصیات کی ایک میٹنگ مرکزی آفس اسلام آباد میں ضلع پنڈی کی جانب سے منعقد کی گئی اس میٹنگ کا مقصد پنڈی اور اس کے ملحقہ علاقوں میں مجلس وحدت کی جماعتی فعالیات نیز یونٹ سازی کے حوالے سے صلح مشورہ تھا اس میٹنگ میں مرکزی سیکرٹری شعبہ امور جوانان شیخ اعجاز حسین بہشتی نے شرکت کی اور پنڈی ضلع کی اہم سماجی و سیاسی و مذہبی شخصیات کو بریفنگ دی ۔ راولپنڈی میں ملت تشیع کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے 25 سے زیادہ افراد موجود تھے۔ جن میں مختلف مقامی انجمنوں اور تنظیموں اور ماتمی سنگتوں کے افراد بھی شریک تھے
علامہ شیخ اعجاز بہشتی موجودہ ملکی اور خاص کر ملت جعفریہ کو درپیش مسائل جیسے ٹارگٹ کلنگ سمیت متعدد اہم موضوعات پر گفت و شنید کی اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی اب تک کی کارکردگی کا ایک جائزہ پیش کیا۔
نشست میں ڈویژن سے آئے ہوئے معززین نے مختلف مسائل اور امور کے حوالے سے سوالات کے علاوہ تجاویز بھی پیش کیں ۔
مجلس وحدت المسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے ترجمان فدا حسین نے اپنے ایک بیان میں امریکی صدر بارک اوباما کے حالیہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرغنہ مجرمین جہان امریکہ کے صدر کا حالیہ بیان انتہائی افسوسناک ہے۔ جس میں انہوں نے مذکورہ فلم پر پابندی عائد کرنے سے انکار کیا ہے اور لیبیا میں امریکی سفارت کار کے قتل کا واویلا مچاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا بدلہ لیا جائے گا اور انہوں نے دنیا میں ہونے والے احتجاجات کی بھی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آزادی بیان کے نام پر عالم اسلام کے جذبات کو مجروح کرنے پر تلا ہوا ہے اور یہ بھی اعلان کیا ہے کہ امریکہ اس فلم پر پابندی عائد کرنے کے سلسلے میں کوئی قانون نہیں رکھتا اور یہ بھی کہا کہ اگر اس طرز کا فلم اگر عیسائیت کے خلاف بھی بنائی جائے تو کوئی کچھ نہیں کرسکتا۔
فدا حسین نے کہا کہ ان باتوں سے واضح ہو رہا ہے کہ اوباما کو اسلام سے ہی نہیں بلکہ عیسائیت سے بھی نفرت ہے اور ان کے پیچھے صیہونی افکار کام کر رہے ہیں۔ اگر امریکہ میں اس قدر آزادی بیان کی اجازت ہے تو ہولوکاسٹ پر پابندی کیوں ہے؟ اس لیے کہ اس سے صیہونیوں کے پول کھل جاتے ہیں، جس جھوٹ پر صیہونیت کی ناجائز اور پرفریب عمارت کھڑی ہے وہ سبوتاژ ہوجائے گی۔ امریکہ میں ہولوکاسٹ پر تحقیق پر پابندی، ہولوکاسٹ پر لکھنے پر پابندی اور ہولوکاسٹ پر بولنے پر پابندی ہے اور امریکی قوانین اس کی اجازت نہیں دیتے جبکہ اسلام اور عیسائیت کے مقدسات پر حملہ آزادی بیان کہلاتا ہے اور امریکہ میں کوئی ایسا قانون نہیں جو ان پر پابندی عائد کرے یہ شیطان بزرگ کی سکرات باتیں ہیں۔
ہنزہ نگر میں گستاخانہ فلم کے خلاف مجلس وحدت کے زیر اہتمام مختلف مکاتب فکر کی مشترکہ ریلی علی آباد مسجد سے تحصیل چوک تک نکالی گئی ریلی کی قیادت مجلس وحدت ہنزہ نگر کے سیکرٹری جنرل علامہ موسی کریمی آئی ایس او ہنزہ نگر کے برادرصادق علی ،جبکہ سنی کیمونٹی کے مولانا عاظم خان اور اسماعلیہ کیمونٹی کے فدا کریم کر رہے تھے
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ موسی کریمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گستاخان رسول اللہ امریکہ اور اسرائیل ہیں اور امریکہ سے اس گستاخانہ حرکت پر تعلقات ختم کرنے چاہیں
علامہ موسی کریمی نے شہید ناموس رسالت ص رضا تقوی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہمیں فخر ہے کہ ناموس رسالت کا پہلا شہید مجلس وحدت مسلمین کا عہدہ دار اور کارکن ہے لیکن اس شہید کا تعلق پورے عالم اسلام سے ہے مقریرین نے اپنے خطابات میں اسلامی بھائی چارگی اور مسلم امہ کے درمیان بڑھتی ہوئی ہم آہنگی کو مبارک جانا اور خبردار کیا کہ امریکہ اپنے اندرونی آلہ کاروں کے زریعے مسلم امہ میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے زریعے اختلافات ڈالنا چاہتا ہے
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے لاہور پریس کلب میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی اس اہم پریس کانفرنس کا مقصد ملت جعفریہ کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ کی مذمت اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری نیز اس سازش کے پس پردہ مقاصد کو سامنے لانے کیلئے اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا ہے۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر( مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کی جانب سے کراچی بھر میں یوم احتجاج کی مناسبت سے جامع مساجد کے باہر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ اس موقع پر مرکزی مظاہرہ جامع مسجد نورایمان ناظم آباد میں کیا گیا ۔جامع مسجد نور ایمان پر احتجاجی مظاہرے سےمولانا مرزا یوسف حسین اور مولانا محمد حسین کریمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں شیعان حیدر کرار کے قتل عام کے ذمہ دار گورنر سندھ اور وزیراعلی سندھ ہیں۔ اڑتالیس گھنٹوں کے اندر 12سے زائد ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے اکابرین، انجینئرز، علمائے کرام اور کاروباری حضرات کی ٹارگٹ کلنگ سندھ حکومت اور اس کے اتحادیوں کی نااہلی اور ناکامی کا ثبوت ہے، اگر دہشت گردوں کی سرکاری سرپرستی بند نہ کی گئی اور قاتلوں کو فوری گرفتار نہ کیا گیا تو وزیراعلی اور گورنر ہاوس کا گھیراو کریں گے۔ نا اہل سندھ حکومت اور اس کے اتحادیوں کو شیعہ قتل عام پر خاموشی کے نتائج آئندہ الیکشن میں بھگتنے پڑیں گے، ملت جعفریہ کے ووٹوں پر اقتدار کے مزے لوٹنے والے سن لیں کہ شیعہ قتل عام پر زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی اقدامات کریں وگرنہ آئندہ الیکشن میں ان کی ضمانتیں بھی نہیں بچ سکیں گی۔
رہنماوں نے کہا کہ ہمیں باخبر ذرائع نے اطلاع دی تھی کہ پاکستان میں امریکن قونصل خانوں پر لبیک یارسول اللہ(ص) کا پرچم لہرانے کی سزا میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کو شروع کرنے کے لئے کالعدم تنظیموں کو یہ ٹاسک دیا گیا ہےاورکالعدم تنظیموں کے دہشت گرد سندھ اور بلوچستان سمیت ملک کے دیگر حصوں میں شیعہ افراد کا قتل عام کر کے امریکیوں سے اس کا معاوضہ وصول کریں گے۔ رہنماوں نےکہا کہ ملکی سالمیت کے لئے ہماری خاموشی کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے، ہم حکومتی اہلکاروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سے ہرگز مطمئن نہیں بلکہ ہمیں یہ یقین ہے کہ ہماری نسل کشی میں ریاستی اداروں کا بھی برابر کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج تک ایک بھی قاتل نہ پکڑا جانا اور پے در پے تشیع کے قتل عام یہ حکومتی عناصر کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں۔رہنماوں نے کہا کہ آئین پاکستان اور اسلام میں ہمیں دفاع کا حق حاصل ہے،ہمیں معلوم ہے ریاستی ادارے اس وقت دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں اگر حالات ایسے رہے تو ہم عزت کی موت کوذلت کی زندگی پر ترجیح دیتے ہوئے ملک گیر لائحہ عمل کا اعلان کریں گے اور ملک دشمن عناصر کو بتا دیں گے کہ حیدر کرار(ع) کے ماننے والے سر تو کٹا سکتے ہیں لیکن جھکا نہیں سکتے۔