The Latest
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر ملک کے دیگر شہروں کی طرح ملتان میں بھی سانحہ کوئٹہ کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ دھرنے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری جواد جعفری، محمد عباس صدیقی، تہور حیدری، ثقلین نقوی، اقبال مہدی زیدی، آصف گردیزی، مجاہد حسینی، مظفر عباس نے کی۔ دھرنے کا آغاز شام 6 بجے ہوا جو رات گئے تک جاری رہا۔ مظاہرین نے حسنیت زندہ باد یزیدیت مردہ باد، لبیک یا حسین (ع)، پاکستان بنایا تھا پاکستان بچائیں گے، ہے ہماری درسگاہ کربلا کربلا، مردہ باد امریکہ، مردہ باد اسرائیل، طالبان، سمیت دیگر نعرے لگائے۔ مظاہرین نے نماز باجماعت چوک نواں شہر میں علامہ سید اقتدار حسین نقوی کی اقتداء میں ادا کی۔ بعدازاں ماتم داری اور نوحہ خوانی کی گئی۔ نوحہ خوانوں نے شہدائے کربلا، کراچی، کوئٹہ، پشاور کو خراج تحسین پیش کیا۔ آخر میں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے سکیورٹی ادارے اور حکومتیں گذشتہ سانحات کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچاتیں تو اس طرح کا سانحہ رونما نہ ہوتا۔
اُنہوں نے کہا کہ آج شیعوں کا خون پانی سے بھی زیادہ سستا ہو گیا ہے۔ دہشت گرد سکیورٹی حصار کو توڑتے ہوئے قتل عام کرتے ہیں۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو پھر گلگت سے کراچی اور آزاد کشمیر سے کوئٹہ تک پورا پاکستان جام کردینگے۔ ہم پاکستان بنانے والے تھے اور پاکستان بچائیں گے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ امریکہ اور آل سعود کے ایجنٹ ہیں۔ اس لیے پاکستان کو ان امریکیوں اور سعودی ایجنٹوں سے نجات دلانا ضروری ہے۔ علامہ سید اقتدار حسین نقوی نے کہا کہ آج پھر سرزمین کوئٹہ خون سے رنگین ہے ہم اُن مائوں کو سلام کرتے ہیں جنہوں نے اپنے لخت جگر راہ حسین میں قربان کیے ہیں۔
وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور ترجمان علامہ سید عبدالحسین الحسینی نے کوئٹہ خودکش حملہ پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران اگر عوام کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتے تو بتا دیں، پاکستانی قوم اچھی طرح اپنا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت ہاوس پشاور سے جاری اپنے ایک مذمتی بیان میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں نے گذشتہ روز پہلے پشاور کے علاقہ بڈھ بیر میں بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا، پھر شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کے قافلہ پر حملہ کیا اور اس کے بعد رات کو کوئٹہ کے علاقہ ہزارہ ٹاون میں ایک مرتبہ پھر بے گناہوں کے خون کیساتھ ہولی کھیلی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ تبدیلی کے نام پر اقتدار میں آنے والوں نے اپنا کہا سچ ثابت کر دیا ہے۔ پہلے ایک دن میں ایک دھماکہ ہوتا تھا، اب ایک دن میں تین، تین دھماکے ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی کے دعویداروں نے عوام کا خون مزید سستا کر دیا ہے۔ انٹیلی جنس ادارے اور متعلقہ سکیورٹی ذمہ داران مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکمران اگر عوام کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتے تو بتا دیں، پاکستانی قوم اچھی طرح اپنا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اگر ہماری فورسز ان دہشتگردوں کو لگام نہیں دے سکتیں تو عوام امریکی ڈالروں پر پلنے والے ان دہشتگردوں کو سبق سکھانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام خراسان امام بارگاہ نمائش سے امام بارگاہ علی رضا ایم اے جناح روڈ تک احتجاجی ریلی نکالی گئی اور علامتی دھرنا دیا گیا۔ احتجاجی ریلی و علامتی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی، صوبائی رہنما علامہ صادق رضا تقوی اور کراچی کے رہنما علامہ دیدار علی جلبانی اور دیگر کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات ایک مرتبہ پھر پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ہولناک دہشت گردی کی کارروائی کی گئی ہے جس کے نتیجے میں معصوم بچے، خواتین اور بزرگوں سمیت 30 سے زائد شہادتیں ہوئی ہیں جبکہ 70 سے زائد افراد شدید زخمی حالت میں اسپتالوں میں موجود ہیں۔ وفاقی حکومت اور ریاستی ادارے ملک بھر میں دہشت گردوں کی سرکوبی کرنے کے بجائے ان سے مذاکرات کی باتیں کر رہے ہیں جبکہ یہ سفاک اور انسانیت کے دشمن دہشت گرد ملک کے تین صوبوں میں ہولناک تباہی مچا کر معصوم انسانوں کا قتل عام کر رہے ہیں اور معصوم پاکستانیوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اور ریاستی ادارے چاہتے ہیں کہ صرف پاکستان کے ایک صوبے میں امن قائم رہے جس کے نتیجے میں آج پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور وفاقی حکومت اور ریاستی اداروں کی سرپرستی میں کام کرنے والے امریکی و سعودی نواز کالعدم دہشت گرد گروہ کھلے عام دندناتے پھرتے ہیں اور پاکستان اور اسلام کے خلاف سازشوں میں مصروف عمل ہیں۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے تینوں صوبوں میں ہونے والی دہشت گردانہ کاروائیوں میں وفاقی حکومت اور ریاستی ادارے براہ راست ملوث ہیں۔
مقررین کا کہنا تھا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ملک بھر سے دہشت گردی کا خاتمہ صرف اور صرف کالعدم دہشت گرد گروہوں کا قلع قمع کئے جانے سے ہی ممکن ہے جبکہ حکومت اور حکومتی ادارے ملک دشمن اور اسلام دشمن دہشت گرد گروہوں سے مذاکرات کی باتیں کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں جو براہ راست پاکستان کے 71 ہزار شہیدوں کے خانوادوں اور پاکستان سے دشمنی کے مترادف ہے۔ کالعدم دہشت گرد گروہوں کا ملک میں وجود اور ملک دشمن کاروائیاں مضبوط اور مستحکم پاکستان کے لئے خطرناک ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کالعدم دہشت گرد گروہوں کے خلاف آپریشن کئے جائیں نہ کہ ان سے مذاکرات کئے جائیں۔ کوئٹہ میں ہزارہ ٹاؤن میں ہونے والی ہولناک دہشت گردانہ کاروائی میں امریکی، اسرائیلی اور سعودی نواز کالعدم دہشت گرد اور وفاقی حکومت اور ریاستی ادارے براہ راست ملوث ہیں، ملک دشمن اور اسلام دشمن عناصر اسلام کا لبادہ اوڑھ کر پاکستان اور اسلام کے خلاف سازشوں میں مصروف عمل ہیں جبکہ ہماری حکومت انہی دہشت گردوں سے ہاتھ ملا کر دوستی کی باتیں کر رہی ہے جو کہ انتہائی شرمناک فعل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ امریکہ کے طالبان دہشت گردوں کے ساتھ ہونے والے مذاکرات پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں ان کو جان لینا چاہئیے کہ امریکہ انہی دہشت گردوں کے ذریعے پاکستان کے خلاف سازشوں کا جال بچھا رہا ہے تاکہ مملکت خداداد پاکستان کو غیر مستحکم کیا جائے۔ آج ملک بھر میں دہشت گردی انتہائی عروج پر پہنچ چکی ہے۔ پاکستان کے 71 ہزار شہداء کے خانوادے کالعدم دہشت گرد گروہوں سے حکومتی مذاکرات کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک کے خلاف سازشیں کرنے والے ریاستی عناصر اور دہشت گرد گروہوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے اور حکومت کو چاہئیے کہ کالعدم دہشت گرد گروہوں کے خلاف زبانی کلامی دوعوں کے بجائے عملی اقدامات کرتے ہوئے ان دہشت گرد عناصر کی سرکوبی کرے۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) ہزارہ ٹاؤن خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے 28 افراد کی تدفین کر دی گئی ہے، سانحہ پر شہر کی فضا سوگوار ہے، ہزارہ ٹاؤن کے قبرستان میں ایک قطار میں کئی قبریں کھودی گئیں، جہاں ورثاء نے دہشت گردی کی نظر ہونے والے اپنے پیاروں کو سپرد خاک کر دیا۔ لواحقین کا سوال ہے کہ انہیں ان کا جرم تو بتایا جائے۔ گذشتہ روز ہزارہ ٹاؤن کے علاقے علی آباد میں مسجد کے قریب خودکش حملے میں خواتین اور بچوں سمیت تیس افراد شہید اور پچاس سے زائد زخمی ہوئے، جن میں سے کئی کی حالت تشویش ناک ہے۔ سانحہ پر آج شہر کی فضا سوگوار ہے، دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں، تحقیقات کیلئے ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں چھ رکنی ٹیم قائم کر دی گئی ہے۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) گذشتہ روز بلوچستان کے شہر کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں ہونے والی ہولناک دہشت گردانہ کاروائی میں 28 سے زائد معصوم انسانوں کی شہادت پر آج صوبے بھر اور بالخصوص کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے۔رپورٹ کے مطابق کوئٹہ میں سوگ کا سماں ہے اور گذشتہ روز ناصبی طالبان دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہونے والے 28سے زائد شہداء سے اظہار یکجہتی کے لئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی اپیل پر صوبے بھر اور بالخصوص کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے جبکہ کاروبار زندگی معطل ہونے کے ساتھ ساتھ تمام سرکاری ونجی سرگرمیاں بھی معطل ہیں۔ واضح رہے کہ اتوار کے روز کوئٹہ شہر کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں کالعدم دہشت گرد گروہوں سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی (یزید) سمیت طالبان دہشت گردوں نے ایک خود کش حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 28سے زائد مومنین شہید جبکہ 70 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ تاہم پورے شہر کی فضا سوگوار ہے۔ دہشتگردانہ کاروائی کے بعد بریری روڈ تھانے میں مقدمہ قائم کر دیا گیا ہے جبکہ ای پی کوئٹہ کی زیر نگرانی تفتیشی ٹیم متعین کی گئی ہے جو کہ دہشتگردوں کا سراغ لگائے گی۔
سانحہ کے بعد مختلف شیعہ تنظیموں کی جانب سے ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا تاہم کوئٹہ بھر بشمول علمدار روڈ، جناح روڈ، ہزارہ ٹاؤن،کیرانی روڈ ، باچا خان انٹر سیکشن،مشن روڈ، شاہراہ اقبال،لیاقت بازار سمیت تمام مراکز بند ہیں اور شہر میں سوگ کا سماں ہے۔ دوسری جانب شہداء کے لواحقین نے تاحال شہداء کے جنازوں کی تدفین کا اعلا ن نہیں کیا ہے ان کاکہنا ہے کہ وہ شہداء کے جنازوں کو علمائے کرا م سے مشاورت کے بعد سپرد خاک کریں گے تاہم ذرائع کاکہنا ہے کہ تدفین کا عمل آج کسی بھی وقت عمل لایا جا سکتا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے سانحہ کوئٹہ پر آج ملک بھر میں یوم احتجاج اور تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اور ریاستی ایجنسیاں ملت جعفریہ کے عمائدین کی مسلسل نسل کشی میں براہ راست ملوث ہیں اور ناصبی یزیدی دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے بجائے ان سے مذاکرات کی راہیں ہموار کی جا رہی ہیں جو پاکستان کی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبد الخالق اسدی نے مذمتی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ حیرت انگیز بات ہے کہ ملک کے تینوں صوبوں میں دہشت گردی عروج پر پہنچ چکی ہے جبکہ وفاقی حکومت صرف ایک ہی صوبے کو پورا ملک تصور کر رہی ہے۔علامہ عبد الخالق اسدی نے حکومت کی جانب سے طالبان دہشت گردوں سے مذاکرات کے عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان کے 71ہزار شہداء کے خون کے ساتھ غداری قرار دیا اور کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو چاہئیے کہ وہ سانحہ کوئٹہ پر از خود نوٹس لیں اور حکومت کے دہشت گردوں کے ساتھ روابط کے خلاف کاروائی عمل میں لائیں۔ پولیس کاکہنا ہے کہ خود کش حملہ آور امام بارگاہ کو نشانہ بنانا چاہتا تھا تاہم راستے میں رکاوٹ ہونے کی وجہ سے علی آباد بازار میں ہی دھماکہ کر دیا جس کے باعث بازار میں موجود علاقہ مکین کاروبار زندگی میں مصروف عمل تھے۔دھماکے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا۔زخمیوں کو مقامی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
وحدت نیوز (مصر) مصر میں حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے نوجوان مظاہرین نے مصری حکومتی جماعت سلفیت کے بانی اخوان المسلمون کے مرکزی دفتر کو توڑ دیا ہے۔ وحدت نیوز کی مانیٹرنگ ڈیسک کی رپورٹ کے بعد اتوار اور پیر کی درمیانی شب میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں پر پولیس کی جانب سے ہونے والے تشدد کے بعد مظاہرین نے اخوان المسلمون کے مرکزی دفتر پر چڑھائی کر دی اور اسے تباہ کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مصر ی پولیس نے ایک گھنٹے کے دوران مظاہرین پر تشدد اور فائرنگ کے ذریعے پانچ افراد کو قتل کر دیا ہے جبکہ میڈیکل ذرائع کاکہنا ہے کہ ایک سو سے زائد مظاہرین شدید زخمی حالت میں ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے ایک رپورٹر کاکہنا ہے کہ مظاہرین نے اخوان المسلمون کے دفتر پر پٹرل بم پھینکے اور دفتر کے گارڈز نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں پانچ مظاہرین قتل کر دئیے گئے۔ واضح رہے کہ مصری سلفی ناصبی جماعت اخوان المسلمون کے خلاف کافی عرصے سے مظاہرے جاری ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے سلفی وہابی ناصبی محمد مرسی کو کہا ہے کہ وہ چوبیس گھنٹوں میں مستعفی ہو جائیں ورنہ مصر میں سول نا فرمانی کی تحریک کا آغاز کر دیا جائے گا۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) پاکستان کے شورش زدہ صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں اتوار کے روز ہزارہ ٹاؤن میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والے شہداء کی تعداد تیس ہوگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پیر کی صبح اسپتال میں زیر علاج دو مزید زخمی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئے ہیں جس کے بعد سانحہ ہزارہ ٹاؤن کوئٹہ میں ناصبی یزیدی طالبان دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہونے والے مومنین کی تعداد تیس ہوگئی ہے۔ حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار شہزادہ فرحت نے ذرائع کو بتایا ہے کہ اسپتال میں زیر علاج زخمیوں میں سے متعدد کی حالت ابھی بھی نازک بتائی جا رہی ہے جبکہ پیر کی صبح دو زخمی مزید شہید ہونے کے بعد شہداء کی تعداد تیس ہوگئی ہے۔سرکاری عہدیدار نے بتایا ہے کہ زخمیوں کا علاج معالجہ پاک فوج کے زیر انتظام اسپتال سی ایم ایچ میں کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب سانحہ کی تفتیش کے لئے چھ رکنی تفتیشی ٹیم ایس پی محمد طارق کی سر براہی میں قائم کر دی ہے جبکہ بم دھماکے کا مقدمہ بریری روڈ تھانے میں درج کر لیا گیا ہے۔ہزاڑہ ٹاؤن کی سیکورٹی مزید بڑھا دی گئی ہے جبکہ علاقے میں پیرا ملٹری فورسز سمیت پولیس کی بڑ ی تعداد بھی موجود ہے۔ یاد رہے کہ اتوار کے روز ہزارہ ٹاؤن کوئٹہ کے علی آباد بازار میں مسجد و امام بارگاہ کے قریب ہونے والے ناصبی یزیدی طالبان دہشت گردوں کے حملے میں اب تک تیس عزاداران امام حسین علیہ السلام شہید ہو چکے ہیں جبکہ 70سے زائد زخمی ہیں اور متعدد زخمیوں کی حالت انتہائی نازک بتائی جا رہی ہے۔ اسی سانحہ سے متعلق آج سوبے بھر میں مکمل سوگ کا سماں ہے اور کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کے ساتھ ساتھ زندگی معطل ہے۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) بلوچستان کے سیکرٹری داخلہ نے بتایا ہے کہ اتوار کے روز شیعہ مسلمانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والا ناصبی یزیدی دہشت گرد خود کش حملہ آور ازبکستان سے آیا تھا جبکہ اس کی شہریت ازبک تھی۔ بلوچستان کے سیکرٹری داخلہ کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور مغرب کی نماز کے وقت مسجد و امام بارگاہ میں داخل ہوکر دھماکہ کرنا چاہتا تھا تاہم وہ داخل نہ ہو سکا اور بازار میں دھماکہ کر دیا۔ سی سی پی او میر زبیر کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز ہزارہ ٹاؤن میں دو دھماکے نہیں بلکہ ایک ہی دھماکہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں 30 عزاداران امام حسین علیہ السلام شہید ہوئے ہیں جبکہ 70 سے زائد زخمی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی اداروں نے دھماکے کی جگہ سے ثبوت جمعہ کرنا شروع کر دئیے ہیں اور ابتدائی تفتیش کا عمل شروع کیا جا چکا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کوئٹہ میں حالیہ دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر عدلیہ، انتظامیہ اور حساس ادارے تہیہ کرلیں تو ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے یہ بات لاہور میں مجلس وحدت مسلمین کے پنجاب آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔۔ انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت 3 صوبوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا کہ آج ملک بھر کی طرح پنجاب میں بھی یوم احتجاج منایا جائے گا اور 3 روزہ سوگ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ وفاقی حکومت اور ریاستی ادارے دہشت گردوں کی سرکوبی کے بجائے ان سے مذاکرات کی باتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے دہشت گردی کے واقعات کا ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔
کوئٹہ کا علاقہ ہزارہ ٹاون ایک مرتبہ پھر دھماکہ سے گونج اٹھا، آج ہونے والے خودکش حملہ کے نتیجے میں 28 افراد جاں بحق اور 60 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق خودکش دھماکہ رات سوا آٹھ بجے کے بعد ہزارہ ٹاون کے علاقے علی آباد میں امام بارگاہ کے قریب کیا گیا، اس مقام پر نماز کے بعد کافی رش ہوتا ہے۔ دھماکے کے نتیجے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 2 خواتین سمیت 28 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 60 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ جن میں 15 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ دھماکے کے بعد علاقے کی بجلی بند ہوگئی اور شدید فائرنگ کی گئی۔ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، ایف سی اور پولیس نے امدادی اداروں اور میڈیا کے نمائندوں کو دھماکے کی جگہ پر جانے سے روک دیا جبکہ زخمیوں کو بولان میڈیکل کالج کا ایمرجنسی وارڈ بند ہونے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بیشتر زخمیوں کو سول اسپتال اور سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک برقع پوش حملہ آور نے امام بارگاہ کے قریب پہنچنے کی کوشش کی، جس پر اسے روکا گیا تو اس نے دھماکہ کر دیا۔ واقعے کے بعد سکیورٹی اہلکاروں نے متاثرہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ دھماکے سے کئی مکانوں اور دکانوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ کوئٹہ ہسپتالوں سے ڈاکٹرز اور نرسز غائب ہیں، جس کی وجہ سے زخمیوں کے علاج میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
دیگر ذرائع کے مطابق سی سی پی او کوئٹہ میر زبیر محمود نے کہا ہے کہ ہزارہ ٹاون میں امام بارگاہ مسجد ابو طالب کے قریب ہونے والےدھماکے میں اب تک 28 افراد جاں بحق اور 60 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں، جس میں نو خواتین اور تین بچے شامل ہیں، بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ اتوار کی شب میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سی سی پی او کوئٹہ نے مزید کہا کہ جاں بحق افراد کی لاشیں شناخت کے بعد لواحقین کے حوالے کی جائیں گی۔ انھوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور کا سر اور دیگر اعضاء قبضے میں لے لیے ہیں۔ دھماکے میں جاں بحق افراد میں 3بچے اور نو خواتین بھی شامل۔ خودکش حملہ آور کے سائیکل پر دھماکے کی جگہ پہنچنے کی اطلاع ہے۔ فی الحال تصدیق نہیں کی جاسکتی کہ خودکش حملہ آور موقع پر کیسے پہنچا۔ دھماکے سے کئی دکانوں اور مکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ خود کش حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی گئی۔ روکنے پر خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔ دریں اثناء ادھر سیکرٹری داخلہ بلوچستان اکبر درانی کا کہنا ہے کہ حملہ آور کے سر سے ایسا لگتا ہے کہ وہ ازبک ہے، اس حوالے سے مزید تحقیق جاری ہے۔