The Latest
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےسربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے کچھ دیر قبل پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ ڈاکٹرطاہرالقادری سے ملاقات کی ، دونوں رہنماوں کے درمیان انقلاب مارچ کی آئندہ کی حکمت عملی اور حکومت کی جانب سے آنے والی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ ہونے والی بات چیت پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی،ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ ملاقات کے بعد نجی ٹی وی چینل کی میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود اب تک سانحہ ماڈل ٹاون کی ایف آئی آر نہ کٹنا قانون کی پامالی نہیں تو کیا ہے، کرپٹ سسٹم قاتلوں کو پروٹیکشن فراہم کر رہا ہے، حکمرانوں نے اب تک مذاکرات کو سنجیدہ نہیں لیا،حکمران قانون کو نہیں مان رہے،نواز شریف کے استعفی کے بغیر انصاف ممکن نہیں،حکومت کا مذاکرات برائے مذاکرات کا ڈھونگ مذید نہیں چل سکتا،ایف آئی آر کے اندراج تک کسی قسم کے مذاکرات بے معنی ہیں ، اتحادی جماعتوں کے قائدین کا اتفاق ہے کہ قاتل اور قانون شکن حکومت کو مذید مہلت نہ دی جائے، مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں اگلے لائحہ عمل کا فوری اعلان کیا جائے، نواز شریف کے استعفی کے بغیر کوئی مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکتے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی قائدین اور کارکنان پر مشتمل سینکڑوں کارکنان کی بڑی ریلی پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے انقلاب مارچ میں شامل ہوگئی ہے، مرکزی سیکریٹریٹ سے G - 6/4سے نکالی گئی ریلی میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ شفقت شیرازی، علامہ احمد اقبال، علامہ اعجاز بہشتی، علامہ عبد الخالق اسدی ، علامہ ضیغم عباس، اقرار ملک، نثار فیضی سمیت دیگر رہنما شامل تھے، بڑی تعداد میں موٹر سائیکلوں ، کاروں اور ویگنوں پر سوار سینکڑوں کارکنا ن پرجوش انداز میں پارلیمنٹ ہاوس پہنچے، جن کے ہاتھوں میں مجلس وحدت کے پرچم موجود تھے، شرکاء گو نواز گو، قاتل حکومت نامنظوراورلبیک یا حسین ع کے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔
وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے رہنماء ارشاد حسین بنگش نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنماوں کی جانب سے اسلام آباد میں پاکستان عوامی تحریک اور اس کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے دیئے جانے والے دھرنے کو تنقید کا نشانہ بنانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک و قوم کی خاطر گذشتہ دو ہفتے سے بھرپور استقامت اور ہمت کا مظاہرہ کرنے والے عوام کا مذاق اڑانا اور ان کی پاکیزہ اور حق پر مبنی جدوجہد پر اعتراضات اٹھانا انتہائی افسوسناک ہے، وحدت ہاوس سے جاری اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ انقلاب مارچ میں شریک مائیں، بہنیں، جوان، بزرگ اور بچے اپنے اقتدار کیلئے نہیں بلکہ 20 کروڑ عوام کے حقوق کے حصول کیلئے گذشتہ دو ہفتوں سے سڑکوں پر ہیں، اور دھرنے میں فحاشی و عریانی کے نازیبا الزامات عائد کرنے والے شائد حقیقت سے واقف نہیں، انہوں نے کہا کہ انقلاب مارچ کے شرکاء ناچ گانوں کی بجائے نماز، دعا و مناجات، درود پاک، تسبیح اور دیگر عبادات الٰہی میں مصروف ہیں، ان مظاہرین نے اپنے نظم و نسق، اور رویئے سے عالمی میڈیا کو بھی اپنی جانب متوجہ کیا، ارشاد حسین بنگش نے کہا کہ دھرنے کے شرکاء درود والے ہیں، بارود والے نہیں، انقلاب مارچ کے شرکاء کو تنقید کا نشانہ بنانے والے پہلے اپنے گریبانوں میں جھانکیں، رسول اکرم (ص) اور نواسہ رسول (ع) کے ان عاشقوں کو کامیابی اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت سے جلد نصیب ہوگی۔
وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے رہنماء ارشاد حسین بنگش نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنماوں کی جانب سے اسلام آباد میں پاکستان عوامی تحریک اور اس کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے دیئے جانے والے دھرنے کو تنقید کا نشانہ بنانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک و قوم کی خاطر گذشتہ دو ہفتے سے بھرپور استقامت اور ہمت کا مظاہرہ کرنے والے عوام کا مذاق اڑانا اور ان کی پاکیزہ اور حق پر مبنی جدوجہد پر اعتراضات اٹھانا انتہائی افسوسناک ہے، وحدت ہاوس سے جاری اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ انقلاب مارچ میں شریک مائیں، بہنیں، جوان، بزرگ اور بچے اپنے اقتدار کیلئے نہیں بلکہ 20 کروڑ عوام کے حقوق کے حصول کیلئے گذشتہ دو ہفتوں سے سڑکوں پر ہیں، اور دھرنے میں فحاشی و عریانی کے نازیبا الزامات عائد کرنے والے شائد حقیقت سے واقف نہیں، انہوں نے کہا کہ انقلاب مارچ کے شرکاء ناچ گانوں کی بجائے نماز، دعا و مناجات، درود پاک، تسبیح اور دیگر عبادات الٰہی میں مصروف ہیں، ان مظاہرین نے اپنے نظم و نسق، اور رویئے سے عالمی میڈیا کو بھی اپنی جانب متوجہ کیا، ارشاد حسین بنگش نے کہا کہ دھرنے کے شرکاء درود والے ہیں، بارود والے نہیں، انقلاب مارچ کے شرکاء کو تنقید کا نشانہ بنانے والے پہلے اپنے گریبانوں میں جھانکیں، رسول اکرم (ص) اور نواسہ رسول (ع) کے ان عاشقوں کو کامیابی اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت سے جلد نصیب ہوگی۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد اب شہباز شریف ، نواز شریف اور سانحہ ماڈل ٹاون کے دیگر ذمہ داران کے خلاف عدالت کے فیصلے کے مطابق ایف ائی ار درج کی جائے ، اس ملک میں کمزور اور طاقتور کیلئے علیحدہ قانون ہے۔ جبکہ مظلوموں اور کمزوروں کی آواز سننے والا کوئی نہیں مگر لاہور ہائی کورٹ کے با ضمیر جج نے عدل و انصاف کے حق میں فیصلہ دے کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں گذشتہ پندرہ سالوں میں ہم نے سینکڑوں شھیدوں کے جنازے اٹھائے مگر ہمیں کسی ادارے سے انصاف نہیں ملا۔ مظلوم شہری اور وارثین شہداء کو انصاف دینے والا کوئی نہیں، ریاستی ادارے دہشت گردوں کے آگے بے بس اور لاچار نظر آتے ہیں۔ اعلیٰ عدالتیں بھی قاتلوں کو تختہ دار پر لٹکانے میں ناکام رہیں۔ سیکڑوں شہداء کے ورثاء کا اعتماد نظام عدل و انصاف سے اٹھ چکا ، ہم مظلوم ہیں اس لئے مظلوم کے درد کو سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرطاہرالقادری اور انقلاب مارچ مظلوموں کی آواز بن چکا ہے جمہوریت کے چیمپیئن اپنے قول اور فعل کے تضاد کوختم کرتے ہوئے غریبوں ، مسکینوں کے حال پر رحم کھائیں ۔ جنہوں نے دونوں ہاتھوں سے قومی دولت کو لوٹا اور بادشاہوں کی طرح محلات میں رہتے ہیں انہیں غریبوں اور مسکینوں سے کیا ہمدردی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کا گورنر ہاؤس شاھانہ زندگی گزارنے کی اعلٰی مثال اور بلوچستان کے مظلوموں اور غریبوں کا مزاق اڑانے کے مترادف ہے ،اب وقت آچکا ہے کہ اس نظام کو بدلہ جائے اور دور غلامی کے تمام آثار مٹائے جائیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نجی ٹی وی پر سامنے والی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ سے واضح ہوگیا ہے کہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف قاتل اعلیٰ ہیں اور انہیں کے ایماں پر ماڈل ٹاؤن میں خون کی ہولی کھیلی گئی، خدا کی لاٹھی بے آواز ہے، انشاء اللہ حکمران اپنے منطقی انجام کو پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اڑتالیس گھنٹے کی ڈیڈلائن سے پہلے ہی حکمران اپنے انجام سے دوچار ہوجائیں گے۔ ہمارا پہلے دن سے یہی موقف رہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث افراد کیخلاف ورثاء کی جانب سے ایف آئی آر درج ہونی چاہیے، لیکن حکمرانوں نے پیسے اور طاقت کے بل بوتے پر یہ کام نہیں ہونے دیا ۔ ہم اپنے خون کے آخری قطرہ تک ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ ہیں اور مظلوموں کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سیشن کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ، علامہ ناصر کا کہنا تھا کہ اب بھی اگر ظالموں کے خلاف مقدمہ درج نہیں ہوتا تو پھر ثابت ہوجائیگا کہ پاکستان میں کوئی قانون نام کی چیز نہیں ہے۔انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں سوال کیا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد انہیں اپنے لبوں کو کھولنا چاہیے، قبرستان جیسی خاموشی جمہوری معاشرے کی نفی ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما نثارعلی فیضی نے کہا کہ نواز حکومت حواریوں کے ساتھ مل کر اپنی بادشاہت کو بچانے کے لیے پورا زور لگا رہی ہے لیکن وہ مظلوموں کے صبر و استقامت کے سامنے زیادہ دیر نہیں ٹھہر سکتے ،سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے شہداءکا لہو انکی آمرانہ حکومت کی کشتی کو ڈبو کر ہی رہیگا دھرنے کے شرکاءشہداءکے خون کے امین ہیں اور اسوقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک نواز شریف کی خاندانی بادشاہت کی بساط لپیٹ نہ لیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
نثار علی فیضی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اور دیگر تمام اتحادی جماعتوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے شہداءکے ورثاءکو اسوقت ہی انصاف مل سکتا ہے جب نواز اور شہباز شریف مستعفی ہو کر قانون کے کٹہرے میں کھڑے ہونگے،بھڑکیں مارنے، جذباتی بیانات اور پیڈ ریلیوں سے حکمران اب اپنے جعلی اقتدار کو نہیں بچا سکتے اور انہیں ہر صورت میں جانا ہی ہو گا ۔مجلس وحدت مسلمین نے روز اول سے ہرمظلوم کا ساتھ دیا اور ہر ظالم کے خلاف آواز بلند کی اور آج بھی اسی بات پر عمل پیرا ہے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن پاکستانی تاریخ کا بد ترین واقعہ ہے جس میں ظالم اور کرپٹ حکمرانوں نے اپنے اقتدار کی خاطر چودہ افراد کو شہید اور درجنوں کو زخمی کر ا دیا اور آ ج تک ایف آئی آر بھی درج نہیں ہونے دے رہے جو کہ انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے اور جب مظلوم کو اس کا حق نہ ملے تو وہ انصاف کے لیے باہر نہ نکلے تو اور کیا کرے۔
وحدت نیوز (لاہور) الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کا بیان الیکشن دھاندلی کا منہ بولتا ثبوت ہے افضل خان کے بیان کے بعد نام نہاد جمہوریت اوربھاری مینڈیٹ کاراز کھل گیا ہے جوائنٹ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو کیوں منظر عام پر نہیں لایا جا رہا ؟اگر حکومت پنجاب قتل کی واردات میں ملوث نہیں تو شہدا کے گھرو ں میں جا کر بھاری رقوم کی پیشکش کیو ں کی جا رہی ہے ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین واہگہ ٹاوُن کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر مہدی نے دوسرے روز لاہور پریس کلب کے سامنے دیے گئے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے لیے تمام راستے بند ہو تے جا رہے ہیں اور عنقریب یہ حکمران اپنے انجام کو پہنچ جائیں گئے ،انہوں نے کہا کہ حکومت عوامی سمندر کے سامنے نہیں ٹھہر نہیں پائے گی دھرنے کے شر کاء سے خطاب کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے رہنما مفتی محمد حبیب قادری نے کہا کہ لاہور دھرنے میں شرکاء کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے اور ہمارے دھرنے حکمرانوں کی بربادی تک جاری رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پولیس کی سرپرستی میں لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں کے ذریعے ہمارے کارکنوں پر حملے کروا رہی ہے جس کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔انتظامیہ دہشت گردوںکی سرپرستی سے باز آجائیں،دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے رہنما مفتی ممتاز حسین صدیقی نے کہا کہ سپریم کو رٹ آف پاکستان کے فیصلے نے بنیادی انسانی حقوق پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے ملک کے اعلیٰ اختیاراتی ادارے کا سیاسی معاملات میں دخل اندازی لمحہ فکریہ ہے!کیا عدلیہ بچاؤ تحریک اسی شاہراہ دستور پر احتجاج نہیں کرتے رہے؟پرامن مظاہرین اپنے حق کے لئے وہاں بیٹھے ہیں جنہوں نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا آج انہی کے حق میں اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے لوگ نہت کچھ سوچنے پر مجبور ہیں، سنی اتحاد کونسل،اور عوامی تحریک کے راہنماؤں مفتی نذیر خاں،رانا محمد حسیب قادری،مفتی محمد علی نقشبندی اور دیگر نے بھی خطاب کیا دھرنے میں شرکاء نے لبیک یا حسین اور گو نواز گو کے نعرے لگاتے رہے دھرنا رات گئے تک جاری رہا۔
وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) جب سے مجلس وحدت مسلمین نے حقیقی سنی بریلوی برادران سے اتحا دکیا ہے بہت سے تکفیریوں کیساتھ ساتھ ان کے اتحادیوں کے پیٹ میں بھی مروڑ اٹھ رہے ہیں،اور وہ ان کی محبت و یارانے میں مارے مارے پھرتے ہیں ان کے چیلے چانٹے سوشل میڈیا پر ظالم و شیعہ دشمن حکومت سے جان چھڑوانے کی جدوجہد پر مجلس وحدت مسلمین کی مخالفت میں لغویات بکنے اور افتراءسے کام لینے میں مشغول دکھائی دیتے ہیں،جو لوگ اس وقت مجلس وحدت مسلمین کی مخالفت کر رہے ہیں ان کو بھول گیا ہے کہ موجودہ نواز حکومت جسے چودہ ماہ ہو چکے ہیں اصل میں پنجاب کی شیعہ دشمن حکومت کا ہی تسلسل ہے،اس بارے معروف کالم نگار جناب ارشا د حسین ناصر کے کالم ؛آذادی و انقلاب مارچ ،منظر و پس منظر؛کا ایک حصہ ملاحظہ فرمائیں،کہ پنجاب میں گزشتہ چھ سال سے ملت تشیع کس کرب میں مبتلا ہے اور کیا چاہتی ہے۔
ارشاد حسین ناصر کے کالم کا ایک حصہ؛
پاکستان کے چاروں صوبوں میں 11مئی3 201ءکے دن ہونے والے عام انتخابات کے نتیجہ میں مسلم لیگ نواز نے وفاقی حکومت قائم کی تھی،پنجاب میں یہ پہلے سے برسر اقتدار تھے بس انتخابات کروانے کیلئے تین ماہ نجم سیٹھی کو نگران وزیر اعلیٰ بنایا گیا تھا،لہذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ عملی طو پہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں گذشتہ چھ برس سے نون لیگ ہی برسر اقتدار ہے ، صوبہ کے پی کے میں پاکستان تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعت اسلامی برسر اقتدار ہیں ،سندھ پاکستان پیپلز پارٹی کے حصہ میں آیا ہوا ہے جبکہ بلوچستان میں مسلم لیگ نواز نے اکثریت کے باوجود مشترکہ حکومت ہی بنائی ہے ،پنجاب میں چھ سالہ اقتدار اور ملت تشیع پر ہونے والے حملوں ،ظلم و زیادتیوں،اور متعصب رویوں کی داستان بہت طوالت رکھتی ہے،اسی دوران پنجاب جسے امن و امان کے حوالے سے بہت آئیڈیل پیش کیا جاتا رہا ہے میں جو واقعات و سانحات پیش آئے ان میں سانحہ سرپاک امام بارگاہ چکوال، سانحہ ڈیرہ غازی خان،سانحہ چہلم خان پور و رحیم یارخان،سانحہ راولپنڈی جلو س محرم،سانحہ گوجرانوالہ،سانحہ ملتان و چشتیاں،سانحہ کربلا گامے شاہ اور پنجاب کے شہروں لاہور ،فیصل آباد،رحیم یارخان،لیہ،بھکر،دریاخان،راولپنڈی،چنیوٹ اور کئی شہروں میں معروف شیعہ شخصیات ،علماءو وکلاءو ،قائدین ،اور شعبہ جاتی ماہرین کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی ،انہی میں مولانا ناصر عباس،ڈاکٹر شبیہ الحسن ہاشمی،ڈاکٹر علی حیدر آئی سرجن،وکیل شاکر رضوی ،کے نام نمایاں ہیں اس ٹارگٹ کلنگ کے علاوہ اس حکومت نے شیعہ شخصیات کے قاتلوں کو باعزت بری کیااور نامور دہشت گردوں جن میں ملک اسحاق اور غلام رسول شاہ جو انہی کے گزشتہ ادوار میں گرفتار کیئے گئے تھے کو نہ صرف رہا کیا گیا بلکہ انہیں رہا کروا کے استقبالات بھی کروائے گئے ،اور اس کے ساتھ ساتھ اس شیعہ دشمن حکومت نے قاتلوں کو رہا کر وا کے کھلی چھوٹ دے دی جنہوں نے ملک بھر میں اپنے نیٹ ورک کو مزید فعال کیا اور جگہ جگہ فسادات ہونے لگے ،یہ عجیب بات تھی کہ قاتلوں کو عزت و وقار سے نوازا گیا جبکہ مظلوموں اور مقتولوں کے ورثا ءکو زندگی سے محروم اور جینا دو بھر کر دیا گیا،اس کے ساتھ ساتھ ہم نے دیکھا کہ پنجاب میں بہت ہی معمولی باتوں پر توہین صحابہ کے سنگین پرچے درج اتنی زیادہ تعداد میں درج ہوئے کہ تاریخی ریکارڈ ہے،295سی،بی یا اے کے تحت درج ہونے والی ایف آئی آر جس پر درج ہو جائے وہ جیل میں جا کر شدید مشکلات کا شکار ہو جاتا ہے ،اس کی ملاقات اور ضمانت نہیں ہوتی ،ایسے ہی ہم نے دیکھا کہ اہل تشیع کی مشکلات اور مصائب میں منظم طریقہ سے اضافہ کیا گیا،حکومت پنجاب کے سب سے زیادہ بااختیار وزیر رانا ثناءاللہ نے ایک طرف تمام قاتلوں و دہشت گردوں کو جیلوں رہا کروانے کا پورا پورا اہتمام کیا دوسری طرف ہمارے لیئے مشکلات کھڑی کرنے میں بھی کوئی کسر نہ چھوڑی،بھکر میں ایک سو سے زیادہ لوگوں کو فورتھ شیڈول جیسے ظالمانہ قانون کا شکار کرتے ہوئے ان کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا ،جبکہ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ معمولی میسیج یا فیس بک پر غلط شیئرنگ کرنے پر پرچے کاٹنے والی حکومت نے ٹیلی ویژن پر مولا علی ؑ کی شان میں گستاخی کرنے والے ڈاکٹر اسرار احمد کے خلاف دس گھنٹے تک پریس کلب لاہور سے لیکر مال روڈ اسمبلی ہال کے سامنے چوک میں پر امن احتجاج کے باوجود نہیں کاٹی تھی ایسے ہی ہم دیکھتے ہیں کہ شیعہ دشمنی اور تعصب کی انتہا کرتے ہوئے پنجاب حکومت نے حالیہ دنوں میں مولا علی ؑ کے خطبات،کلمات،اور خطوط پر مشتمل معتبر ترین کتاب نھج البلاغہ پر پابندی کی سازش کرتے ہوئے اس کی فروخت کے جرم میں ایک سید پر ایف آئی آر کاٹی اور جیل میں بھیجا،اب بھی اس سرمایہءاسلام کو پابندیوں میں لانے کی سازش پر عمل کیا جا رہا ہے، اس وقت سب سے زیادہ جیلوں میں توہین صحابہ کی ایف آئی آر والے شیعہ ہیں ،جن کا کوئی پرسان حال نہیں ،حکومت قاتلوں و دہشت گردوں کو تو کھلی چھوٹ دے چکی ہے مگر بے گناہوں اور معصوم اہل تشیع کیلئے اس کا قانون فوری اور سختی سے عمل درآمد کرنے پر تل جاتا ہے ،آپ دیکھیں کہ اخبارات کے پہلے صفحے پر تکفیریت کے خلاف اشتہارات چھپوائے جاتے مگر پریس اور میڈیا کے سامنے پولیس و انتظامیہ کی موجودگی میں ہر جلسے و احتجاج میں شیعہ کافر کے نعرے لگانے والوں کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگاتا،یہ سب کچھ گزشتہ چھ سال سے ہو رہا ہے ،آپ اے ظلم کہیں یا تعصب کی انتہا،اپنی کمزوری کہیں یا سیاسی میدان میں اپنی لاتعلقی کا نتیجہ،باہمی خلفشار اور انتشار کا نتیجہ سمجھیں یا گزشتہ کئی برس سے تکفیری قوتوں کے ساتھ مل بیٹھنے کا عکس العمل،یہ سب کچھ ہو رہا ہے ،ملت ایسے حکمرانوں سے الٹے ہاتھ کر کر کے نجات چاہتی ہے،ملت ایسے شیعہ دشمنوں کو ایک لمحہ کیلئے بھی اقتدار پر متمکن نہیں دیکھنا چاہتی،اگر کوئی کسی بھی شکل میں ایسی حکومت کی برطرفی کا مطالبہ کر رہا ہے تو اور کیا دلیل سامنے لائی جائے اس مطالبہ کی صداقت و سچائی ثابت کرنے کیلئے؟
میں سمجھتا ہوں کہ یہی وہ منظر نامہ تھا جس پر مجلس وحدت مسلمین نے تکفیریت اور اس کے حامی حکمرانوں کو ان کے کئے کی سزا دینے کی کوشش کرتے ہوئے انہیں معتدل و محبان اہلبیت ؑ پارٹیوں کیساتھ ملکر ایوان اقتدار سے ہٹانے کی جدوجہد شروع کی ہے،یہ جدوجہد کیا رخ اختیار کرتی ہے اور اس کا نتیجہ کیا نکلتا ہے اس سے قطع نظرہم کو اس بات کا جائزہ لینا چاہیئے کہ اگرچہ یہ ایک سیاسی اتحاد ہے اور فی الحال اس کے مقاصد سیاسی ہیں مگر اس اتحادسے فرقہ واریت کے خاتمہ،سنی شیعہ وحدت کے قیام و باہمی اخوت و بھائی چارہ کے فروغ،باہمی اختلافات کو کم سے کم کرنے کا ماحول بنایا ہے۔اسکا عملی ثبوت وہ نعرے ہیں جو اس دھرنے اور جلوس میں لگائے جا رہے ہیں ۔کبھی کبھی تو مجلس کا ماحول بن جاتا ہے۔سنی اتحاد کونسل کے ساتھ تو پہلے ہی یہ اتحاد کام کر رہا تھا اب اہل سنت کی ایک برجستہ شخصیت نے بھی اس میں اپنا کردار ادا کر کے ایک دوسرے کو سمجھنے کی عملی کوششیں اور سنجیدگی کا مظاہرہ کیاہے ۔دعا کی جائے کہ یہ سنی شیعہ وحدت ایسے ہی قائم رہے اورمستقبل میں اس وحدت کے ذریعے ملک پاکستان میں نفرتوں اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے ملک کی خدمت ہو سکے۔ ۔۔۔!
قارئین محترم؛
اگر آپ کا تعلق مکتب جعفری سے ہے تو بہ طور شیعہ علی اس دور میں کون ہے جو پنجاب کی ظالم و جابر کھلی شیعہ دشمن حکومت کو ایک دن بھی اقتدار میںبرداشت کرنے کو تیار ہے۔شائد ہی کوئی شیعہ ہو جس کے شخصی مفادات اس حکومت سے وابستہ ہوں وگرنہ کوئی بھی قومی و اجتماعی سوچ رکھنے والا انسان ایسی حکومت جس میں فیس بک پر ایک پوسٹ پر تبصرہ کرنے اور ایک میسیج کو فارورڈ کرنے کے جرم میں شدید ترین جرم کی دفعہ لگا کر شیعہ نوجوانوں کو پس دیوار زندان ڈال دیا جاتا ہے جبکہ ہمارے مولا و آقا امیر المومنین علی ابن ابی طالب ؑ کی شان میں برسر عام گستاخی پر ڈاکٹر اسرار احمد کے خلاف پرچہ نہیں کاٹا جاتا،آپ کی معتبر ترین کتاب نھج البلاغہ کو پابندیوں کی ذد میں لایا جاتا ہے اس کے خلاف سازشیں کی جاتی ہیں اور آپ کے خلاف فرقہ وارانہ و اشتعال انگیز لٹریچر و کتب سر عام چھپ کر تقسیم کی جاتی ہیں اور گلی گلی میں نعرے لگائے جاتے ہیں تو کوئی پوچھتا نہیں،اب تو سرکاری اداروں میںبھرتی کیلئے باقاعدہ طور پر یہ لکھا جاتا ہے کہ یہ سیٹ صرف دیوبندی مسلک والوں کیلئے ہے۔ میرا نہیں خیال کہ اس سے پہلے ہمیں بہ طور مکتب تسلیم کیا گیا ہو اور ہمارے مطالبات کو باقاعدہ تسلیم کیاگیا ہو ،پاکستان عوامی تحریک کے جتنے بھی مطالبات ہیں وہ جائز ہیں اور ان کے ساتھ ظلم ہوا ہے ،یہ ظلم نہیں کہ ایک گروہ کے چودہ بے گناہ قتل کر دیئے گئے،اور ان کی ایف آئی آر تک درج نہی کی گئی بلکہ اس کے مقابل مظلوموں کے خلاف کئی ایف ۔آئی۔آر کاٹی گئی ہیں۔۔۔
کیا مظلوم کی مدد۔۔کربلا کی تعلیمات کے خلاف ہے ؟
کیا مقتول کا ساتھ دینا۔۔۔اسلام کی آفاقی تعلیمات کے خلاف ہے؟
کیا ظالموں،متعصب حکمرانوں کے خلاف میدان میں نکلنا۔۔۔پاکستان کے آئین و دستور کے خلاف ہے؟
کیا اپنے قومی دشمن حکمرانوں کو نکیل ڈالنے کی کوشش کرنا ۔۔۔حکمت و تدبر و سیاست کے خلاف ہے؟
کیا تکفیری قوتوں کے سرپرستوں کے خلاف ۔۔اپنے جیسے مظلوموں ،کمزوروں کے ساتھ ملکر جدوجہد کرنااور اتحاد و وحدت کی فضا کو جنم دینا ،ملکی بنیادوں کو ہلانے کے مترادف ہے یا اس سے ولایت فقیہ کو خطرات لاحق ہو جاتے ہیں،کیا عراق میں تکفیری قوتوں کو لگام ڈالنے کیلئے اہل سنت( بریلوی جو قبلاً سنی صدام کے ساتھ کھڑے تھے) کے ساتھ ملکر جدوجہد کی پالیسی نہیں اپنائی گئی،کون نہیں جانتا کہ عراق و پاکستان سمیت کئی ممالک میں سعودیہ نے پیسے خرچ کر کے اپنے لوگوں کو اقتدار میں لانے کی سازشیں کیں۔ پاکستان کے موجودہ حکمران اسی سعودی حکمرانوں کی تیار کردہ سازش کے تحت وجود میں آئے تھے،جنہوں نے جمہوری اسلامی کے ساتھ ہونے والے ایک ہی معاہدہ جس کا فائدہ بالآخر پاکستانی عوام کو ہونا ہے وہ بھی کینسل کر دیا ہے۔
جو لوگ مجلس وحدت مسلمین کی حکومت مخالف جدوجہد میں فعالیت و تحرک کے مخالف ہیں،انہیں یہ حکمران مبارک ہوں۔۔۔!
تحریر:غلام رسول جوادی
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ دس روز سے انقلاب اور آزادی کے متوالوں نے انصاف کے حصول کے لئے پرامن دھرنا دے کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ امن و سلامتی اور جمہوریت کے علمبردار ہیں۔ زرداری نواز ملاقات اسٹیٹس اور مشترکہ مفادات کا تحفظ معلوم ہوتی ہے۔ انتخابی اصلاحات اور دھاندلی کے سدباب کے لئے تحریک انصاف کے مطالبات تبدیلی اور حقیقی جمہوریت کے آئینہ دار ہیں۔ دھاندلی کی پیداوار اور اسٹیٹس کے حامی سیاستدانوں سے تبدیلی کی حمایت کی توقع رکھنا عبث ہے۔ پاکستان کے انتخابی نظام میں ضمیر خریدے جاتے ہیں، ووٹر سے لے کر پریزائیڈنگ افسر تک سب کی بولی لگتی ہے۔ اس حقیقت کا کون انکار کر سکتا ہے۔ انتخابی اصلاحات سے متعلق عمران خان کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشہ انتخابات کو ملک کی تمام سیاسی جماعتیں دھاندلی زدہ انتخابات کہہ چکی ہیں۔ انتخابات کے نام پر قوم کے ساتھ سنگین مذاق کیا گیا۔ انتخابی دھاندلی میں ملوث مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانا بےحد ضروری ہے۔ دھاندلی کا ذمہ دار الیکشن کمیشن فوراً مستعفی ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک مجرموں کو سزا نہیں ملتی، اس وقت تک ملک میں شفاف الیکشن ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس اسمبلی کے 70 فیصد اراکین ٹیکس چور ہوں وہ ملک میں کیا بہتری لائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ شہدائے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خون کے ساتھ انصاف کرنا ہوگا۔ طویل عرصہ گذرنے کے باوجود وارثین شہداء کی ایف آئی آر تک کا درج نہ ہونا، انصاف کے قتل کے مترادف ہے۔ حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ اپنی سنجیدگی اور اخلاص کے اظہار کے لئے حکومت کو فوری طور پر وارثین شہداء کی ایف آئی آر درج کرنے سمیت اعتماد سازی کے لئے کچھ سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔