وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی پیام وحدت کنونشن کے اختتام پرتنظیمی سال 15-2016میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پراراکین مرکزی کابینہ، اراکین صوبائی کابینہ، بہترین اضلاع اور ورکرزمیں اعزازی شیلڈز تقسیم برائے حسن کارکردگی تقسیم کی گئیں، چیئرمین شوریٰ عالی حجتہ الاسلام علامہ صلاح الدین نے مرکزی سیکریٹری سیکریٹری جنر ل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کواعلیٰ کارکردگی پر اعزازی سووینئیرپیش کیا، جب کہ مرکزی کابینہ کے اراکین ناصرشیرازی، علامہ احمد اقبال، علامہ شفقت شیرازی، فضل عباس، نثار فیضی، علامہ اعجاز بہشتی، اقرار حسین ملک، یعقوب حسینی، مہدی عابدی، صوبائی سیکریٹری جنرلز علامہ عبدالخالق اسدی، علامہ مختارامامی، علامہ سبطین حسینی، علامہ مقصودڈومکی، علامہ تصور جوادی، علامہ نیئرعباس ،بہترین اضلاع صوبہ سندھ ضلع ملیر،مٹیاری ، بدین، بہترین اضلاع پنجاب فیصل آباد، لاہور، راولپنڈی، بہترین اضلاع خیبر پختونخواپاراچنار اور بنو، بہترین اضلاع بلوچستان کوئٹہ اور جعفرآباد،بہترین اضلاع آزادکشمیرمظفرآباد اور باغ، علی حسین نقوی ، مظاہر شگری، احسن عباس ،امتیاز کاظمی،شجاعت علی، ابراہیم طاہر، علی احمر ، آصف صفوی، مشرت کاظمی، علامہ اقتدار نقوی، عارف قنبری، علامہ سید علی رضوی، حمید نقوی، ماسٹر خادم کربلائی، مدثرکاظمی،زاہد مہدوی، ناصر حسینی کو اعزازی شیلڈز برائے حسن کارکردگی علامہ راجہ ناصرعباس،علامہ امین شہیدی، علامہ غلام حر شبیری، علامہ احمد اقبال، علامہ باقر زیدی، علامہ شفقت شیرازی اور علامہ غلام شبیر بخاری نے پیش کیں۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان میں ڈویژنل سیکریٹری جنرل عباس علی موسوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں آج تک ہمارا بنیادی مسئلہ یہی ہے کہ ہم معاشرے سے تشدد کا اصول ختم نہیں کرپائے۔ عوام کو بنیادی حقوق سے محروم رکھنا، تشدد کی بدترین صورت ہے۔ تاہم ایک غیر مہذب معاشرے میں انفرادی اور اجتماعی سطح پرتشدد کی بہت سی صورتیں موجود ہوتی ہیں۔ ہم جب جمہوریت کے استحکام کی خواہش کرتے ہیں تو ہمارا مقصد محض ایک انتخابی مشق نہیں ہوتا۔ ہمارا نصب العین تو ایک ایسے معاشرے کا قیام ہے، جہاں تشدد کو ایک اصول کے طور پر رد کیا جائے۔ مسئلہ تشدد کی شدت یا حجم کا نہیں، اصول کا ہے۔ جمہوری معاشرے میں تشدد کا اصول نہیں چل سکتا اور تشدد کے خلاف اجتماعی شعور بیدار کرنے کی ذمہ داری سب سے زیادہ سیاسی اور مذہبی رہنماؤں پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے مذید کہاکہ گالی انسانی احترام سے انکار کا اعلان ہے۔ گالی تذلیل اور دھمکی کا ایسا امتزاج ہے، جس سے معاشرے میں تشدد کا اصول جواز پاتا ہے۔ تشدد مہذب معاشرے کو جنگل سے الگ کرنے والی بنیادی لکیر ہے۔ تہذیب دلیل اور مکالمے کا تقاضا کرتی ہے، دوسری طرف جنگل میں اپنا مقصد حاصل کرنے کے لئے تشدد کا سہارا لیا جاتا ہے۔ تشدد کی دھمکی بذات خود تشدد کا آغاز ہے۔ ہمارا ملک ایک تناور درخت ہے۔ اس درخت کو سر سبز رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ اس ملک میں سب کو ایک جیسی عزت اور حقوق ملیں۔ رہنماؤں میں تحمل کی صفت سے قومیں تعمیر ہوتی ہیں۔ گالی اور دھمکی سے نفرت کی جو آگ بھڑکتی ہے اس میں سانجھ کی چادر جل جاتی ہے۔ تشدد کی تازہ مثال ینگ ڈاکٹرز پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکمران عوامی مسائل سننے اور اُس کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ ہم ینگ ڈاکٹرز پر تشدد کی شدید مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ینگ ڈاکٹرز کے مطالبات کے حل کے لئے فوری اقدامات کرے۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کو ئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کونسلر کربلائی عباس علی نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے عوام کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا، جس کی وجہ سے آج پورا ملک بدامنی اور انتشار کا شکار ہے۔ ملک اربوں ڈالر کا مقروض ہو چکا ہے۔ ملکی ترقی کے راستے میں عوام نہیں حکمرانوں کی نیت اور کردار رکاوٹ ہے۔ یہاں قانون امیر کے لئے الگ ہے اور غریب کے لئے الگ ہے۔ کرپشن اور حکمرانوں کی لوٹ مار نے ملک کے معیشت کو کھو کھلا کردیا ہے۔ بدعنوانی اور کرپشن ملک کی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹ ہے۔ بدعنوانی سے ناانصافی، غربت اور میرٹ کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں اور مستحق کو اس کا حق نہیں ملتا۔ کرپشن ملک کو کینسر کی طرح متاثر کر رہی ہے، ملک میں تمام خرابیوں کا بنیادی سبب مخلص اور دیانت دار قومی قیادت کا فقدان ہے۔ سیاست دانوں اور حکمرانوں نے کبھی بھی اپنے ذات سے باہر نکل کر ملک و قوم کے مفادات کو فوقیت نہیں دی۔ ان کی تمام سرگرمیاں اقتدار کے حصول اورکرپشن کے ذریعے دولت کمانا ہے۔ اُنھوں نے سیاست کو سماجی خدمت کا ذریعہ بنانے کی بجائے ذاتی مفادات کے حصول کے لئے استعمال کیا اور عوامی مسائل سے لاتعلق رہے۔ یہی وجہ ہے کہ 68 سال گزرنے کے باوجود عوامی مسائل جوں کے توں ہیں۔ عوام جمہوریت میں گڈگورننس دیکھنا چاہتے ہیں۔ مگر المیہ یہ ہے کہ ہمارے حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ وہ حکومت میں آنے کے بعد سیاہ وسفید کے مالک ہو گئے ہیں اور وہ کسی کے سامنے جواب دہ نہیں ہیں۔ دہشت گردی کرپشن اور بیڈگورننس کے خاتمے سے لے کر علاقائی سیاست تک ہماری قیادت نے بہترکارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔ پاکستان کے عوام یہ سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی کے ساتھ ساتھ کرپشن کا خاتمہ ہونا چاہئے کیونکہ کرپشن ختم کئے بغیر نہ جمہوریت مضبوط ہو سکتی ہے اور نہ ہی پاکستان داخلی طور پر مضبوط ہو سکتا ہے
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری سیاسیات اور ممبر بلوچستان اسمبلی آغا رضا نے کہا ہے کہ نئی نسل کے روشن مستقبل کو یقینی بنانے کیلئے تعلیم کے شعبہ کو اولین ترجیح دینی چاہئے، یہ بات اُنھوں نے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول مومن آباد کوئٹہ میں تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔اُنھوں نے کہا کہ تعلیم پر توجہ دے کر ہی ترقی کی منازل طے کی جاسکتی ہے۔ تعلیم کے بغیر ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ پاکستان میں اس وقت جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ تعلیم ہے۔ اس کے بغیر کسی بھی قسم کی ترقی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ دُنیا میں صرف تعلیم یافتہ ملکوں نے ہی ترقی کی ہے اور جس قوم کو جب شعور آگیا، اُس نے تعلیم پر توجہ دی اور ساری دُنیا پر چھاگئی، لیکن ہماری یہ بد قسمتی رہی ہے کہ ہمارے حکمرانوں کی بدعنوانی اور مال کمانے کی ہوس نے کوئی شعبہ چھوڑا نہیں، سب سے مقدس پیشے تعلیم میں سے بھی رقم ہڑپ کرجاتے ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ یہ اُس ملک کا حال ہے، جہاں تعلیم کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ جہاں حکومتیں سب سے کم رقم تعلیم پر خرچ کرتی ہیں اور ان کے کارندے وہ رقم بھی کھا جاتے ہیں، جودوسرے ممالک انہیں تعلیم کے فروغ کے لئے دیتے ہیں۔ اس ملک کی بد قسمتی اس سے زیادہ اورکیا ہو سکتی ہے کہ جس شعبے میں سب سے زیادہ توجہ کی ضرورت ہے، اُسے سب سے زیادہ نظر اندازکیا جاتا ہے۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ ہم غریب اور مستحق طالباء و طالبات کا حق ان کی دیلیز تک پہنچانے کا عزم رکھتے ہیں۔ مستحق طالب علموں کی ہر ممکن مدد کی جائے گی اور اُنھیں تمام وسائل فراہم کئے جائیں گے۔ اُنھوں نے کہا کہ حکومت تعلیم کے شعبے میں مختص فنڈز میں غیر معمولی اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں میں نظم و ضبط بہتر بنانے، تعلیمی ماحول کے ساتھ تدریس کے عمل کو بامعنی اور مثبت بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ تقریب میں علاقے کے معتبرین اور لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں کونسلررجب علی نے عوام کو قانون کا احترام اور اسکی پاسداری کی تلقین کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کا احترام ہر خاص و عام پر فرض ہے،اسکی پاسداری ملک کے نظام کو بحال رکھ سکتی ہے اور ان بنائے گئے قوانین پر عملدرآمد سے ہی ہمیں بدنظمی اور دیگر مسائل سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ قانون کی نظر میں سب برابرہے ،یعنی ہم سب کو قانون پر عمل کرنا ہوگا، چاہے کوئی وزیر ہو مشیر ہو یا کوئی عام آدمی، کسی کو قانون شکنی کی اجازت نہیں دے سکتے بلکہ وفاقی اور صوبائی وزراء پر ذمہ داریاں دوسروں کی نسبت زیادہ عائد ہیں۔ وزراء اور اعلیٰ افسران قانون کا احترام کرے تاکہ عوام کو خود بخود قانون کی اہمیت کا احساس ہوجائے، قانون کا احترام ہر شہری اپنے منتخب کردہ نمائندے کو دیکھ کر سیکھ سکتا ہے۔ جب عوام کو اس بات کا احساس ہوگا کہ وزراء بھی قانون شکنی سے گریز کرتے ہیں تو عوام بھی ان باتوں کا خیال رکھیں گے۔
انہوں نے مزید کہ ہمیں آئے روز سینکڑوں مسائل کا سامنا اس لئے کرنا پڑتا ہے کہ عوام پوری طرح قانون کا احترام نہیں کرتے اور یہ سب اسباب بنتے ہیں شہر کے نظم و ضبط کی پامالی کا، اسکی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ عوام شہر کے بیشتر قوانین سے غافل ہے اور انہیں کوئی قانون سکھانے والا ہے ہی نہیں۔بیان میں کہا گیا کہ نظم و ضبط کسی معاشرے کی مہذب ہونے کی دلیل ہے اور اسی سے عوام کے شعور کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، ترقی یافتہ ممالک پر ایک نظر ڈالی جائے تو وہاں کا ہر فرد قانون سمجھتا اور اس پر عمل کرتا ہے اگر ہم اپنا شمار دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں کرانا چاہتے ہیں تو نظم و ضبط کی بحالی پر خصوصی توجہ دینی ہوگی۔ بیان کے آخر میں کہا گیا کہ رکشوں کے کرایوں میں کمی کیلئے قانون بنایا گیا ہے اور ٹھیک اسی طرح اشیائے خورد و نوش کو بھی عوام کیلئے سستے دام تک پہنچانے کیلئے قانون بنایا گیا ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ یہ سب قوانین صرف کاغذ کے صفحوں تک ہی محدود ہوکر رہ گئی ہے ان چیزوں پر کوئی عمل نہیں کر رہا اور نہ ہی کوئی اقدام اٹھایا جا رہا ہے۔جو لوگ اپنی ذاتی گاڑیوں پر سفر کرتے ہیں ان کا رکشوں کے کرایوں سے تعلق نہیں، دال چاول کے قیمتوں میں کمی یا اضافے سے شاید اعلیٰ افسران پر کوئی اثر نہ پڑے مگر غریب عوام کو ریلیف پہنچانے کی خاطر ان قوانین پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔
وحدت نیوز (گلگت) ایک منتخب عوامی نمائندے کو حکومت کی عوام دشمن پالیسی کے خلاف آواز اٹھانے پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنااس قانون کا بدترین استعمال ہے۔حکومت اس طرح کے اقدامات سے یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہے کہ جو بھی حکومت کے خلاف آواز اٹھائے گا اسے عبرت کا نشان بنایا جائیگا۔کیپٹن شفیع اور غریب متاثرین کیخلاف اے ٹی اے کے تحت مقدمہ درج کرکے گرفتار کرنا حکومت کی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے رکن صوبائی اسمبلی کیپٹن محمد شفیع ودیگر بیگناہ لوگوں کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہاہے کہ مسلم لیگی حکومت پک اینڈ چوز کی پالیسی پر گامزن ہے اور حالیہ ڈیزاسٹر میں صرف ان حلقوں کی طرف توجہ دیا جارہا ہے جہاں سے لیگی امیدوار کامیاب ہوچکے ہیں ۔جس حلقے سے لیگی امیدوار شکست کھاچکے ہیں یا جن علاقوں سے انہیں ووٹ نہیں پڑا ہے ان علاقوں کے عوام کو بے آسرا چھوڑا گیا ہے ،حکومت نے مقامی انتظامیہ کو بھی دباؤ میں رکھا ہے اور صرف ان علاقوں میں ٹیموں کو روانہ کیا جارہا ہے جہاں سے نواز لیگ کو ووٹ پڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں سے پورا علاقہ متاثر ہوچکا ہے جبکہ حکومت صرف اپنے حامیوں کی بحالی پر توجہ دے رہی ہے پورا علاقہ تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے،پورا انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا اور تمام علاقوں کا صوبائی دارالحکومت سے رابطہ کٹ چکا ہے لیکن حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے جبکہ وزیر اعلیٰ اسلام آباد یاترا میں ہیں۔یہ آمرانہ طرز حکومت گلگت بلتستان میں قطعاً کامیاب نہیں ہوگی اور ظلم و ستم کا یہ سلسلہ جاری رہا اور مقدمات کے ذریعے آواز حق بلند کرنے والوں کی زبان بندی کی کوشش آمرانہ اور بزدلانہ ہے حکومت تنقید کو برداشت کرنے کا مادہ پیدا کرے اگر حکومت نے اپنی یہ روش ترک نہ کی تو حکومت گراؤ مہم چلانے پر مجبور ہونگے۔