وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کی وحدت یوتھ پاکستان کی مرکزی ایک روزہ مالک اشترتربیتی ورکشاپ کا انعقاد اسلام آباد میں ہوا جس میں نوجوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ورکشاپ سے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماؤں سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا۔اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین شعبہ تعلیم کے مرکزی سیکرٹری نثار فیضی نے کہا کہ نوجوانوں کی تمام تر توجہ تعلیم پر مرکوز رہنی چاہیے۔ملکی و سماجی ترقی حصول تعلیم کے بغیر ممکن نہیں۔انہوں نے کہاتیزی سے بدلتے ہوئے عالمی رجحانات کا مقابلہ کرنے کے لیے آج کے نوجوان کو اپنی تعلیمی وفکری شعور کو بلند کرنا ہو گا۔دنیا میں جن قوموں نے تعلیم کو ترقی کا زینہ بنا لیا آج وہ بااعتماد انداز سے کامیابی کی طرف گامزن ہیں۔ملک وقوم کی ترقی اور عالمی طاقتوں کا سامنا کرنے کے لیے علم کی قوت کا درک اولین شرط ہے۔
ایم ڈبلیو ایم ایمپلائز ونگ کے سیکرٹری ملک اقرا ر حسین نے کہا کہ پڑھے لکھے نوجوانواں کو ملازمتوں کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی صورتحال تشویش ناک ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں سے ملازمتوں کے حوالے سے کیے گئے وعدے پورے کرے۔انہوں نے کہا کہ پڑھے لکھے طبقے کو برسر روزگار بنا کر، بے چینی، معاشرتی ناہمواریوں اور غربت کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ اقبال بہشتی نے کہا کہ نوجوان کسی بھی قوم کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں۔ ان کی فکری و علمی کاوشیں قومی ترقی کو بنیاد فراہم کرتی ہیں۔ جو طبقات اپنے نوجوانوں کی تربیت پر توجہ نہیں دیتے وہ تنزلی و ذلت کا شکار رہتے ہیں۔ کامیابی کی منازل طے کرنے کے لیے نوجوانوں کی فکری بلوغت اور اعلی تربیت انتہائی ضروری ہے۔نوجوانوں کی تربیت کے حوالے سے مجلس وحدت مسلمین کے فعال اور مثبت کردار کو ہر سطح پر سراہا جا رہا ہے۔
ایم ڈبلیو ایم شعبہ تربیت کے مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر یونس حیدری نے کہا ہے نوجوانوں کی تربیت پر توجہ دور عصر کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ اسلام دشمنوں قوتوں کا اولین ہدف عالم اسلام کے نوجوان ہیں۔ جن کے اخلاق و کردار کو تباہ کرنے کے لیے ہر طرح کے وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔ثقافتی یلغار، غیر ملکی این جی اوز، سوشل میڈیا اور اخلاق باختہ مواد دشمن کے وہ مضبوط ہتھیار ہیں جن کے ذریعے نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ اس گمراہی کے سیلاب کے آگے بند باندھنے کا کام صرف باکردار و با عمل نوجوان ہی کر سکتے ہیں۔ہمیں اپنی اسلامی تشخص کی بقا کے لیے نوجوانوں کی تربیت مذہبی اصولوں کے مطابق کرنا ہو گی۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ نوجوان کسی ایسی مذہبی جماعت سے مربوط رہیں جو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و آل رسول ص کی تعلیمات پر کاربند رہتے ہوئے وحدت و اخوت اور اقلیتوں کی مذہبی آزادی پریقین رکھتی ہو۔مجلس وحدت مسلمین اسی ایجنڈے پر پوری طرح کاربند ہے۔