اسلام آباد،ایم ڈبلیوایم کے تحت دہشت گردی کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس، قومی سیاسی ومذہبی شخصیات کا خطاب

28 فروری 2017

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی زیر صدارت ہوا ،کانفرنس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سابق چئیرمین سینٹ سید نیئرحسین  بخاری،پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی ،اعجاز چوہدری،عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید احمد،پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما راجہ بشارت،عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما افرسیاب خٹک، ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما سینٹر تنویر الحق تھانوی،جماعت اسلامی کے رہنما میاں اسلم ،آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما احمد رضا قصوری،سنی اتحاد کونسل کے چئیرمین صاحبزادہ حامد رضا،پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈا پور،جمعیت علمائے پاکستان نورانی کے رہنما صاحبزادہ ابوالخیرزبیر،جمعیت علمائے پاکستان نیازی کے رہنما پیر معصوم نقوی،پاک سر زمین پارٹی کے رہنما شہزاد آصف،سرائیکستان ڈیموکریٹک  پارٹی کے رہنما سیدہ عابدہ بخاری اور سول سوسائٹی کے رہنماوں و تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ نے شرکت کی۔

 مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے شرکا ء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ جب تک بیماری کی تشخیص نہ کی جائے تب تک علاج ممکن نہیں۔ پاکستان جب سے امریکی بلاک میں گیا ہے ملک دہشت گردوں کے نرغے میں آ گیا ،افغان پالیسیاں اور جہاد پالیسی پاکستان کے جمہوری طرز کے خلاف تھی، طاقت کے توازن میں بیگاڑ پیدا ہوا اور مخصوص گروہ کو طاقتور بنایا گیا،مادر وطن میں لشکروں کی شکل میں نفر توں کو پروان چڑھایا گیا تاکہ عوامی کو تقسیم کر کے ملک کوکمزور کیا جا سکے،بدامنی کی یلغار نے عوام پر آخری حملہ کیا، عوام میں محبت کو رواج دینا اور نفرتین روکنا حکومت کا کام ہے،ہمیں قائد و اقبال کے پاکستان کے لیے جدوجہد کرنی ہے،ملک میں نہ آئین کی حکمرانی ہے نا قانون کی عملداری پاکستان بحرانوں کا شکار ہے،داعش نے پاکستان میں اولیا اللہ کے مزارت پر حملہ کیا سیہون پر حملہ محبت و اخوت پر حملہ ہے،داعش کے کارندوں کو شام سے منتقل کیا جا رہا ہے،پاکستان جب بھی کسی اہم موڑ پر آیا اس میں اہم تبدیلیاں لائی گئیں،سی پیک بہت اہمیت کا حامل ہے، جو قوتیں ایشیا ءکو مضبوط نہیں دیکھنا چاہتی وہ انتشار پیدا کر رہی ہیں،ایشیائی اقوام اگر متحد نہیں ہوں گی تو دشمن کو تقویت ہو گی،ہمارے مقصد واضح ہے ،ہمیں سبز ہلالی پرچم والا پاکستان چاہیے،ہم رد الفساد کی حمایت کرتے ہیں لیکن یہ امر بھی واضح کیا جائے کہ ضرب عضب کے بعد اس کی ضرورت کیوں پیش آئی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر بخاری نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اگر حکومت بروقت اقدامات کرتی تو قوم مختلف سانحات نہ دیکھنے پڑتے ،حکومت دہشت گردی کے خاتمے کی بجائے کسی اور معاملے میں سنجیدہ دکھائی دیتی ہے،عوام میں عدم تحفظ کا احساس تقویت پکڑ رہا ہے،حکومت کو یہ باور کرانا ہے کہ گزشتہ چار سالوں میں حکومت کی ہر پالیسی ناکامی کا شکار ہے،پاکستان پیپلز پارٹی مجلس وحدت مسلمین کے آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے کی مکمل حمائت کرتی ہے،کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماافرسیاب خٹک نے کہا پاکستان کے لیے سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے،پاکستان کی بقا کے لیے یہ چیلنج کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے،ہم نے افغان جہاد کے نام پر ان قاتلوں کی پرورش کی ،جو آج ملک کے جڑوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان میں کوئی مسلکی اختلاف نہیں،ہمیں اندر سے تباہ کیا جا رہا ہے،دشمن ہماری قوت سے خائف ہے، ہمیں دل سے ایک ہونے کی ضرورت ہے، کانفرنسوں سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں،مجلس وحدت مسلمین کی یہ کوشش انتہائی قابل تعریف ہے،ملٹری کورٹس کی ہم حمایت کرتے ہیں ،سپریم کورٹ میں جب ایک ماں اپنے مقتول بیٹے کے قاتلوں کے خوف سے یہ کہے کہ میں اپنے بیٹے کے قاتلوں کو جانتی ہوں لیکن میرے گھر میں جواں بیٹی ہے میں ان لوگوں کا مقابلہ نہیں کر سکتی وہاں قانون کی بالادستی پر سوالیہ نشان ہے،اس چور اور نا اہل حکومت کو ختم کرنے کے لیے جو بھی کام کرے گا میں اس کے ساتھ ہوں۔

 تحریک انصاف کے وائس چیئرمین  شاہ محمود قریشی نے دہشت گردی کے ناسور نے پوری قوم کو شدید نقصانات سے دوچار کیا ہے۔اس نے سب سے زیادہ پاکستان کو متاثر کیا،ہمیں سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر ملکی مفاد میں سوچنا ہوگا،نیشنل ایکشن پلان پر پوری یکسوئی سے عمل نہیں ہوا اگر ایسا ہوتا تو دہشت گردی کسی حد تک تھم سکتی تھی،اسلام کو دہشت گردی سے جوڑا جا رہا ہے،کون نہیں جانتا کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں،دہشت گردی کے خاتمے میں تمام جماعتوں کو کردار ادا کرنا ہو گا،انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو فعال کرنا ہو گا،پولیس کی تربیت اسی نہج پر کرنے کی ضرورت ہے،ہم دہشت گردی کے خلاف بات تو کرتے ہیں لیکن ترجیح کے تعین میں تساہل سے کام لیتے ہیں جسے پر توجہ دی جانی چاہیے،پاکستان تحریک انصاف آج کی اس آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے کی بھرپور حمایت و تائید کا اعلان کرتی ہے۔

مسلم لیگ قائد اعظم کے چیف آرگنائزر راجہ بشارت نے کہا کہ قومی سلامتی کے قومی وحد ت کی اشد ضرورت ہے،ہم دہشت گردی کے خلاف ردالفسار سمیت ہر اقدام کی حمایت کرتے ہیں،فوجی عدالتوں کا قیام ان حالات میں ضروری ہے جن کی مکمل حمایت کرتے ہیں،ہراہم واقعہ پر حکومت کی طرف سے نوٹس لے کر قوم پر احسان جتایا جا تا ہے،مجلس وحدت مسلمین کی کوششوں کی تائید کرتے ہیں۔

 جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں اسلم نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے کے ذمہ دار انڈیا اور افغانستان ہیں ،انڈیا نے آج تک پاکستان کو قبول نہیں کیا، جو بیس نکات طے کیے گئے تھے ان پر حکومت نے کس حد تک عمل کیا؟ملٹری کورٹس کے قیام کی دوبارہ ضرورت اس لیے پڑی ہے کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عمل نہیں کر سکے، ستر سال گزرنے کے بعد بھی اس ملک کو قائد و اقبال کا پاکستان نہ بنایا جا سکا ،خامیوں کی نشاندہی کرنا ہو گی کہ آخر مسئلہ کہاں ہے،ہمیں سازشوں کو پہچاننا ہو گا، اپنی قومی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ملک میں چھبیس ایجنسیوں اور نیشنل ایکشن پلان کی موجودگی میں آپریشن رد الفساد کی ضرورت کے حوالے سے سوال اٹھایا جانا حق بجانب ہے،طبقاتی تفریق سے بالاتر ہو اللہ کی رسی کو مضبوطے سے پکڑا جائے،پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلافات ملک دشمن طاقتوں کو ایجنڈا ہے۔

پاکستان عوامی تحریک کے جنرل سیکرٹیری خرم نواز گنڈہ پور نے کہا دہشت گردی کے خلاف ہم سب متحد ہیں کے فورم پر مجلس وحدت مسلمین کی یہ کانفرس لائق ستائش ہے۔ جس ملک کا وزیر اعظم سب سے بڑا صوبے کا وزیر اعلی وزیر داخلہ اور وزیر قانون سب کے سب دہشت گردی کی ایف آئی آر میں ہو اور ہو آرمی چیف کی مداخلت سے درج کی جائے پاکستان کے عوام دہشت گردی کے خلاف ایک ہیں صرف خواس کا مسئلہ ہے،حکومت کو کس نے روکا ہے نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرنے سے جب بھی تنقید کی جاتی ہے اسے ترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار دے دیا جاتا ہے،آج درود پڑھنے پر تو ایف آئی آر کٹ رہی ہے لیکن گردن کٹنے پر نہیں کٹتی،قاضی فائز عیسی خان نے رپورٹ میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے،سی پیک منصوبہ پاکستان کے حق میں ہے مگر اس منصوبے کی آڑ میں بدعنوانیاں کی جاتیں ہیں تو کہا جاتا ہے کہ ہم ترقی کے دشمن ہیں۔ اس منصوبے کو جان بوجھ کر مبہم رکھا جا رہا ہے تاکہ مخصوص گروہوں کو نوازہ جا سکے۔

سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کی عابدہ بخاری نے کہا کہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے میں اگر سنجیدہ ہے تو پھر اسے حکومتی اداروں کی چھانٹی کرنا ہو گی۔دہشت گرد اسمبلیوں میں موجود ہیں انہیں وہاں سے نکالنا ہو گا ۔دہشت گردی کے خلاف بلا امتیازآپریشن کے بغیر نتائج حاصل نہیں ہو سکتے۔

ایم کیو ایم کے سینٹر تنویر الحق تھانوی نے کہ ہم پہلے روز سے طالبان کے خلاف تھے،جہاد افغانستان کے خمیازہ ہم آج بھگت رہے ہیں،دہشت گردوں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کی خامیاں دو سال میں بھی درست نہیں کی جا سکیں اس کی بنیای وجہ سہولت کاروں کو چھوٹ دیا جا نا ہے۔،یہ سہولت کار ایوا نوں میں بھی موجود ہیں ،اگر ان کے خلاف کاروائی کی جاتی تو آج رد الفساد کی ضرورت نہ پڑتی۔

 سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا دہشت گردی کے حوالے سے ہماری پارلیمنٹ مکمل طور پر ناکام ہے،ہمیں بتایا جائے کہ دہشت گردی کے حوالے سے پارلیمان میں کتنی بار بحثیں کی گئیں،موجودہ حکومت دہشت گردی کے سب سے بڑی سرپرست ہے،آج تک دہشت گردی کی تعریف ہی واضح نہیں کی گئی۔جمہوری نظام میں قانون و انصاف کی عملداری میں ناکامی ہی فوجی عدالتوں کا جواز ہے،حکومت دہشت گردی کے حوالے سے اس لیے سنجیدہ نہیں کہ اس کے اپنے تعلق دہشت گردوں سے ہیں،جس ریاست میں دہشت گرد عناصر کو حکومتی پروٹوکول دیا جائے وہاں دہشت گردی کا خاتمہ کیسے ممکن ہے۔پنجاب میں رینجرز کا اپنی مرضی سے آپریشن کا اختیار نہیں دیا گیا ،رینجرز آپریشن کا غیر حقیقی ڈھنڈورا پیٹ کر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی رہا ہے،پاک سرزمین پارٹی کے رہنما شہزاد آصف جاوید نے کہا دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سوچ میں تبدیلی لانا ضروری ہے،سہولت کاری کے بغیر دہشت گردی ممکن نہیں۔

جمعیت علمائے پاکستان نورانی کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر زبیرنے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے میں نیشنل ایکشن پلان کی ناکامی کی وجوہات جاننا ضروری ہے،دہشت گردی کے خلاف ہم ہر اقدام کی حمایت کرتے ہیں،جب تک حکومت اپنی صفوں کو دہشت گردوں سے پاک نہیں کرتی تب تک دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں،انہوں نے کہا لعل شہبا ز کی درگاہ پر حملہ کے بعد ملک بھر میں مزارات کی بندش افسوسناک ہے،یہ دہشت گردی کے خاتمے کا حل نہیں۔

ملی یکجہتی کونسل کے رہنما ثاقب اکبر نے کہ پنجاب میں رینجرز کو وہی اختیارات دیے جائیں جو کراچی میں رینجرز کو حاصل ہیں،ردالفساد کی ناکامی دہشت گرد گروہوں کے حوصلوں میں تقویت کا باعث بنے گی،دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو بے گناہ ثابت کرنے کی کوشش تشویشناک ہے،کانفرنس سے آل پاکستان مسلم لیگ،قومی وطن پارٹی کے رہنماوں نے بھی خطاب کیا۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree