محرم الحرام ۔۔۔ پاکستان، سعودی عرب نہیں

25 اکتوبر 2015

وحدت نیوز (آرٹیکل) پاکستان مختلف مذاہب و مسالک کا ایک حسین گلدستہ ہے۔ پاکستان قائم بھی فرقہ وارانہ ہم آہنگی سے ہوا تھا اور آج بھی پاکستان کی بقا مسلمانوں کی وحدت اور اتحاد سے ہی ممکن ہے۔ پاکستان میں بسنے والے تمام اسلامی مسالک قیامِ پاکستان سے پہلے ہی شیر و شکر ہو کر رہتے تھے، آپس میں رشتے ناطے کرتے تھے اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں بڑھ چڑھ کر شریک ہوتے تھے۔ یہ فرقہ وارانہ اتحاد ہی تھا کہ جس نے برّصغیر کے مسلمانوں کو ایک ملت بنایا اور اس ملتِ مسلمہ نے اپنے لئے ایک الگ ملک  “پاکستان“ کے نام سے حاصل کیا۔ اگر مسلمانوں میں فرقہ وارانہ وحدت نہ ہوتی تو مسلمان ایک ملت نہ بنتے اور اگر ایک ملت بن کر مسلم لیگ کے پرچم تلے جمع نہ ہوتے تو کبھی بھی پاکستان نہ بنتا۔ قیامِ پاکستان کے بعد دوسرے ممالک خصوصاً امریکہ اور سعودی عرب  کے مفاد کی خاطر پاکستان میں رفتہ رفتہ اسلامی مذاہب و مسالک کے درمیان بھائی چارے اور اخوّت کی فضا کو سبوتاژ کیا گیا۔ جہادِ افغانستان اور جہادِ کشمیر کے پردے میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو سرکاری سرپرستی میں منظّم انداز سے پھیلایا گیا۔

ہماری حکومتی ایجنسیاں فرقہ واریت کو بڑھکانے کے لئے ہر نہیج حرکت پر اتر آئیں، یہاں تک کہ ایک مخصوص فرقے کی طرف سے دوسرے مسلمانوں کو سرِعام کافر و مشرک کہا جانے لگا، دہشت گردی کی ٹریننگ معمولی سی بات بن گئی، مسجدوں میں نمازیوں کو شہید کیا جانے لگا، اولیائے کرام کے مزاروں کو کھلے عام شرک کے مراکز کہہ کر ان پر دھماکے کئے جانے لگے، سرِعام عید میلادالنّبیﷺ کے مقدس جلوسوں کو بدعت کہا جانے لگا، امام حسینؑ کا غم منانے کو گناہ کہا جانے لگا۔۔۔ مسلمان فرقے آپس میں لڑنا شروع ہوگئے اور سرکاری شیطان مزے سے تماشا دیکھنے لگے۔ جتنی فرقہ واریّت بڑھتی گئی، اتنے ہی سیکولر اور بے دین عناصر مضبوط ہوتے گئے۔ وقت کے ساتھ ساتھ  مسلمان فرقوں میں دوریاں بڑھتی گئیں اور سیاسی شیطان آپس میں قریب آتے گئے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ ہمارے ہاں سیکولر اور سیاسی شیطان، باری باری اقتدار کے مزے لوٹتے ہیں، لیکن دینی پارٹیاں دور دور تک ملکر ایک اسلامی حکومت بنانے کا سوچ بھی نہیں سکتیں۔

اسلامی مسالک کو کمزور کرنے کے لئے مسلمان فرقوں کو سرکاری سرپرستی میں ایک عرصے تک درپردہ لڑوایا جاتا رہا۔ عباد گاہیں جلتی رہیں، جلسے جلوسوں پر پتھراو ہوتا رہا، کافر کافر کا بازار گرم رہا اور لوگ اپنے مقتولین کے قتل کا ذمہ دار اپنے مخالف فرقوں کو قرار دیتے رہے۔ قتل و غارت کی خبریں چھپتی رہیں، ایف آئی آرز درج ہوتی رہیں، پولیس و فوج کی کارروائیاں دیکھنے میں آتی رہیں اور سیاسی و سرکاری شیطانوں کے نقشے کے مطابق مسلمانوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھتی ہی چلی گئی۔ اس دوران شہداء کا خون بھی رنگ لایا، مقتولین کے بچے بھی جوان ہوئے، انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بھی زور پکڑا، تجزیہ و تحلیل اور گفتگو کے دروازے کھلے، ٹی وی چینلز کی بھرمار ہوئی اور پاکستان میں بسنے والے لوگوں کی اکثریت نے اصلی شیطانوں کو پہچاننا شروع کر دیا۔

آج 1437ھ کے محرم الحرام میں بھی وطنِ عزیز پاکستان میں فرقہ واریّت کو بڑھکانے کے لئے  سعودی عرب کی ایما پر بڑی بے دردی کے ساتھ نہتّے عزاداروں کا خون بہایا گیا ہے۔ یہ ہم میں سے کون نہیں جانتا کہ سانحہ مِنٰی کے باعث سعودی حکومت کی ساکھ کو سخت دھچکا لگا ہے اور اس وقت سعودی ریّالوں کی مرہونِ منت ہماری حکومت کے لئے یہ ضروری تھا کہ وہ سانحہ مِنٰی سے لوگوں کی توجہ ہٹائے، نیز سعودی  عرب کی طرح عزاداری کو محدود کرنے کی کوشش کرے۔ یہاں پر ہم دو نکات کو عرض کرنا ضروری سمجھتے ہیں، ایک تو یہ کہ ہمارے حکمرانوں کو یہ سمجھ لینا چاہیئے کہ ملت پاکستان اب سعودی بادشاہوں کے ایشوز پر قربان ہونے کے لئے تیار نہیں ہے۔ وہ زمانہ گزر گیا کہ جب اس طرح کے واقعات کروا کر اسے فرقہ واریّت کا نام دیا جاتا تھا، اب لوگ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ کافر کافر کے نعروں، خودکش دھماکوں اور قتل و غارت میں سرکاری ایجنسیاں اپنے پٹھووں کو استعمال کر رہی ہیں اور یہ کوئی فرقہ وارانہ جنگ نہیں ہے۔

دوسری بات عزداری کو محدود کرنے کے حوالے سے ہے۔ اس سلسلے میں بھی ہمارے حکمرانوں کو زمینی حقائق سامنے رکھنے چاہیئے۔ ریاستِ پاکستان، مملکتِ سعودی عرب کی طرح کسی ایک مخصوص فرقے کی لونڈی نہیں ہے کہ وہ فرقہ جسے چاہے کافر قرار دیدے اور جس کے مقدسات کو چاہے پامال کرتا پھرے۔ پاکستان تمام مسلمان فرقوں نے مل کر بنایا تھا اور اس میں تمام اسلامی فرقوں کو اپنے اپنے فرق و مذاہب کے مطابق، احترامِ باہمی کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ یہاں کسی فرقے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ  کسی دوسرے اسلامی فرقے کو کافر کہے یا اس کی عبادات کی راہ میں حائل ہو یا اس کا خون مباح قرار دے۔ حتّیٰ کہ پاکستان میں بسنے والے غیر مسلموں کو بھی اسلامی قوانین کے مطابق مکمل آزادی حاصل ہے۔ پاکستان کو سعودی عرب جیسی اسٹیٹ بنانے کے خواب دیکھنا دراصل پاکستان کو توڑنے کی سازش ہے۔ پاکستان مختلف مذاہب و مسالک کا ایک حسین گلدستہ ہے۔ پاکستان قائم بھی فرقہ وارانہ ہم آہنگی سے ہوا تھا اور آج بھی پاکستان کی بقا مسلمانوں کی وحدت اور اتحاد سے ہی ممکن ہے۔

تحریر: نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree