جنرل راحیل شریف کی توجہ کیلئے! ازقلم،مفتی کفایت حسین نقوی(مظفرآباد)

12 جون 2016

وحدت نیوز (آرٹیکل) پاکستان کے ارد گرد اور خطہ جنوب مشرقی ایشیا ء میں تمام موثر و بااثر ممالک دُنیا میں مختلف جہت کی تبدیلیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں ،اوراندازبدلتے جارہے ہیں، دوست /دشمن بدلتے جارہے ہیں ،وطن عزیز نے اپنے قیام سے لیکر اب تک ساڑھے چھ عشرے سے بہت سی ہنگامہ خیزیوں کا سامنا کیا ہے ،داخلی و خارجی محاذوں پر ’’حیران ‘‘کردینے والے اُتار چڑھاؤ دیکھے ہیں،لیکن ’’دوست دشمن ‘‘کی پہچان کا وصف ہم سے کوسوں دور ہے ؟شاید اسی وجہ سے ہم ہیں آج بھی وہیں کھڑے ہیں ،جہاں سے چلے تھے ۔ جی ایچ کیو میں منعقدہ حالیہ اجلاس میںآپ نے کہا کہ ’’وطن دشمنوں کو پاکستان کیلئے مسائل پیدا نہیں کرنے دینگے ‘‘اُنھوں نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا ہے ،کہ دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں اور اُنکے سہولت کاروں کو ملک میں مسائل کو ہوا دینے کی اجازت نہیں دینگے ۔۔۔۔،مگر ہم آج بھی’’حقائق ‘‘کی دُنیا میں جانے پر تیار نہیں۔ حالانکہ ہمیں ٹھنڈے دل کیساتھ دیکھنے اور سوچنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کہاں کھڑا ہے؟اور اسکو موجودہ کیفیت سے باہر کیسے نکالا جاسکتاہے ؟پاکستان کیلئے بیرونی جارحیت کا کوئی خطرہ نہیں رہا،لیکن اندرونی خطرات نے قومی سلامتی کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔


آپ کے بارے میں یہ تاثر عام ہے ،کہ پاک فوج کے بہترین کمانڈر ہونے کے علاوہ اس لحاظ سے وارثِ شہدائے پاکستان بھی ہیں ،کہ مادروطن اہل وطن کی خاطر بہنے والے مقدس لہو میں آپکے خاندان کا نمایاں حصہ شامل ہے ،دو نشان حیدر آپکے خاندان کی حُب الوطنی کا لازوال اعلان بھی ہیں۔اور آپ نے جب سے پاک فوج کی کمان سنبھالی ہے ،مختصر عرصہ میں ثابت کیا ہے ،کہ آپکی دلچسپی صرف اور صرف پاکستان کی بقاء و سلامتی ،ترقی واستحکام سے ہے۔نیزکشمیر کی آزادی اور تکمیل پاکستان کیلئے’’کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، قومی سلامتی کے تحفظ کی جنگ کی قیادت کرتے ہوئے قوم میں اُمید ’’روشن صبح ‘‘پیدا کئے ہوئے ہیں۔مگر دوسری طرف منظر نامہ یہ ہے کہ دارالحکومت اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر ( ایک ذمہ دارپاکستانی ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس گذشتہ ایک ماہ سے ’’بھوک ہڑتال‘‘پر بیٹھے ہوئے ہیں،لیکن اب تک ارباب اقتدار نے اُسکی جانب توجہ نہیں دی ۔میں ذاتی طور پر یہ سمجھتا ہوں کہ راجہ ناصر عباس جن مطالبات کو لیکر’’بھوک ہڑتال‘‘پر بیٹھے ہیں،وہ ہر اعتبار سے ’’جائزاور ،مبنی بر حق‘‘ہیں ۔مجلس وحدت مسلمین کا مطالبہ ہے ،کہ شیعہ مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے پروفیشنلز کی ٹارگٹ کلنگ کانوٹس لیا جائے ،اور بے گناہوں کا خون بہانے والوں کو پکڑکر نشان عبرت بنایا جائے ۔کتنی افسوس کی بات ہے کہ ایک ماہ گرز گیا ،مگر حکمران، اسلام آباد پریس کلب کے باہر جاری’’بھوک ہڑتال‘‘سے عملاََ لاتعلق ہوئے بیٹھے ہیں۔باور کیا جاسکتا ہے کہ اگر حکمران زندہ ضمیر ہوتے ،جزا وسزا کے قانون قدرت پر ایمان رکھتے ہوتے ،تواب تک راجہ ناصر عباس کے مطالبات پرسنجیدگی سے نوٹس لیتے ،اور بطور مملکت یقین دہانی کرواکر ’’بھوک ہڑتال‘‘ختم کروادیتے ۔لیکن ایسا نہیں ہوا،اس طرز عمل سے بیرونی دُنیا میں کیا پیغام جارہا ہوگا؟آپکے علم میں ہے کہ پاکستان کا خیرخواہ ہر طبقہ و حلقہ چاہتا ہے ،کہ دہشتگردی کا مکمل طور پر خاتمہ ہو،مسلکی بنیادوں پر بے گناہوں کی گردنیں مارنے کا گھناؤنا سلسلہ رُکے ۔اور اگر ایسا نہیں ہورہا،اور دہشتگردجب بجی جہاں چاہیں کارروائی کرسکتے ہیں ،توپھر آپریشن ضرب عضب۔۔۔قومی ایکشن پلان کی (مبینہ)کامیابیوں پر سوالیہ نشان لگ سکتا ہے۔جبکہ حق تو یہ ہے کہ آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کی توثیق کیلئے دہشتگر دوں کو بھیانک انجام سے دوچار ہونا پڑے۔اگرچہ قوم کے نزدیک آپکی کوششیں ،آپکے جذبے، قوم کے ہر غیرتمند فرد کیلئے قابل قدر ہیں،قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے آپکی سرگرمیاں مستحسن ہیں ،مگر یہ بھی حقیقت ہے ،کہ جمہوریت کی فیوض و برکات سے قومی مفادات کا تعین کرنے اور تحفظ کیلئے اقدامات اُٹھانے میں سنگین غلطیوں کا ارتکاب ہوتا ہے،سچ تو یہی ہے کہ دہشتگردی کا خاتمہ، حکومتی ترجیحات میں شامل نہیں ہے ۔اسکے علاوہ اور کوئی وجہ نہیں کہ قانون نافذ کرنیوالے ادارے بھی اپنا کام نہ کریں ۔اور داخلء سلامتی کے حوالے سے باشندگان مملکت کی تشویش بتدریج بڑھتی جائے ،سوچنا ہوگا ،نتیجہ صفر کیوں ہے؟ظاہر ہے ایسی کیفیت میں پُرامن اور مُحب وطن حلقوں کے نزدیک معاملات پر توجہ دلانے کیلئے ’’احتجاج‘‘ ہی واحد اقدام ہوتا ہے ۔بلاشُبہ وطن عزیز کیلئے پُرامن اور روشن سویرا کی خاطر مسلح افواج نے حالیہ سالوں میں بیش قیمت قربانیاں دی ہیں۔لیکن جب ٹارگٹ کلنگ پہلے کی طرح جاری رہے گی تو پاکستان میں ایک مسلک کیخلاف دہشتگردانہ کارروائیوں کے تسلسل پر ’’ تشویش ‘‘کی لہر پیدا ہونا فطری امرہے ۔شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے پروفیشنلز(ڈاکٹرز،انجینئرز،وکلاء ،صحافی ،پروفیسرزوغیرہ)کی ٹارگٹ کلنگ کا انتہائی مذموم اور وطن دشمن گھناؤنا سلسلہ جاری ہے ،آپریشن ضرب عضب کا آغاز ہوا ،نیشنل ایکشن پلان آیا ،دہشتگردی سے متاثرہ حلقوں کو یہ اُمید تھی ،کہ وطن عزیز میں طویل عرصہ تک جڑیں پکڑنے والا ’’دہشتگردی‘‘کا ناسور ختم ہوگا،دہشتگردوں کو کیفرکردار تک پہنچاکر مظلوموں کو انصاف دیا جائیگا۔لیکن تاحال یہ توقع پوری نہیں ہورہی ۔قومی حلقوں کو اب بھی اُمید ہے کہ مملکت خداداد پاکستان کی بقاء سلامتی اور استحکام کیلئے آپکی قیادت میں مسلح افواج کا فیصلہ کن کردار ’’حوصلہ افزاء‘‘ نتائج لائے گا۔اور بے گناہوں کے خون ناحق کو بہانے والے ظالموں کے مقابلے میں مظلوموں کو انصاف ملے گا‘اب آپ ہی بتائیں ۔اسلام آباد میں ’’بھوک ہڑتال‘‘پر بیٹھنے والے مظلوموں کے حامی ناصرف اشرف المخلوقات ہیں ،بلکہ صاحب ایمان مسلمان ہیں،اور ظلم و ناانصافی کے طرز عمل کیخلاف ’’آوازاحتجاج‘‘بلند کررہے ہیں۔کیا انسانی معاشرے پرظلم و ناانصافی پر مبنی جنگل کا قانون(عملاََ)نادذکرنیوالے حکمران قہر الہیٰ سے بچ سکتے ہیں؟اور کیا آپ سے اس بابت پوچھا نہیں جائیگا؟



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree