عقیدہ ختم نبوت

28 نومبر 2017

وحدت نیوز(آرٹیکل) دین اسلام کے مسلمہ اصولوں میں سےایک نبوت پر اعتقاد ہے  بلکہ  تمام ادیان آسمانی  کے ہاں یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے۔نبوت اورپیغمبری کا سلسلہ حضرت آد م علیہ السلام سے شروع ہوااورحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کے ساتھ ختم ہوا۔پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت اور آپ ؐکا آخری نبی ہونا دین اسلام کے مسلمہ امور میں سےہے۔اس پر تمام امت اسلامی کا اتفاق و اجماع ہے۔ اگر کبھی اس سلسلےمیں کوئی اختلاف بھی ہو تو وہ فرعی مسائل میں ہے ۔پیغمبر اسلامصلی اللہ علیہ وآلہ وسلمکی نبوت کی عقلی دلیل  یہی ہے کہ تاریخ شاہد ہے آپ ؐنے نبوت کادعوی کیا اور اپنےدعوےکومعجزات کےذریعے ثابت فرمایا ۔آپ ؐنے ان معجزات کےذریعےلوگوں کو چیلنج بھی دیا ۔لہذا اگر معجزہ چیلنج کے ساتھ ہو تو یہی نبوت کے اثبات کے لئےقطعی دلیل ہے ۔پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےاہم ترین معجزات میں سے ایک قرآن کریم ہے ۔ آپ ؐنے مختلف طریقوں سے لوگوں کو قرآن کا مقابلہ کرنےکاچیلنج دیا۔کبھی قرآن کا مثل لانے 1۔کبھی اس کی طرح دس سورتیں لانے2۔اور کبھی اس کی مانندایک سورہ لانے کا چیلنج دیا3۔جس کے آگے صرف  یہ کہ عرب  کے نامور ادیبوں اور سخنوروں نے سر تسلیم خم کیابلکہ  ان میں سے بعض افراد نے قرآن کریم کے مافوق بشر ہونےکا اعتراف بھی کیا لیکن جاہلی تعصب کی وجہ سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانے کے بجائے وہ آپ ؐکے کلام کو کو جادو سے تعبیر کرنے لگےتاکہ لوگوں کو اس طریقے سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانےسےروکا جا سکے۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن کریم کے علاوہ بھی مختلف معجزات کے مالک تھے ۔اگرچہ ان میں سے ہر ایک تواترلفظی کےساتھ نقل نہیں ہوا لیکن وہ تواتر معنوی کی حدتک پہنچے ہوئےہیں ۔پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےاپنی نبوت  کے اثبات کے لئےمختلف معجزات لوگوں کو دکھائے اور آپ ؐنے اس سلسلے میں دوسروں کو مقابلہ کرنے کی دعوت بھی دی۔ یہ بات تاریخ کے مسلمات اور قطعیات میں شامل ہے۔

۔4۔قرآن مجید پیغمبر اسلام کےمتعدد معجزات بیان کرتاہے جیسے ؛ شق القمر ،واقعہ معراج ، مباہلہ ،عالم غیب کی خبر دینا  وغیرہ۔ ان کے علاوہ محدثین اورمورخین اسلام نےپیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بہت سے معجزات نقل کئےہیں جو تواترکی حد تک پہنچتے ہیں۔
اسلام کے ضروریات میں سے ایک یہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام کا سلسلہ آنحضرت ﷺ پر تمام ہوگیا ہے یعنی (آنحضرت ﷺ خاتم ہیں) اور آپ کے بعد نہ کوئی نبی مبعوث ہوا ہے اور نہ ہی آئندہ کوئی نبی مبعوث ہونے والا ہے یہاں تک کہ غیر مسلموں کو بھی معلوم ہے کہ یہ اسلام کے اعتقادات میں سے ہے اور اس پر ایمان رکھنا ہر مسلمان کا فرض ہے اسی وجہ سے دوسری ضروریات کی طرح اِس کے لئے استدلال کی ضرورت نہیں ہے، اس کے علاوہ اس مطلب کو قرآن اور متواتر دلیلوں کے ذریعہ ثابت کیا جاسکتا ہے۔جیسا کے قرآن کریم فرماتا ہے: {ما کانَ مُحَمَّدٌ أَبا أَحَدٍ مِنْ رِجالِکُمْ وَ لکِنْ رَسُولَ اللّہ ِ وَ خاتَمَ النَّبِيِّينَ ۔۔ }5{۔محمد {ص}تمہارے مردوں میں سےکسی کے باپ  نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول اور سلسلہ انبیاء کے خاتم ہیں اور اللہ ہر شےکاخوب جاننے والاہے ۔یہ آیت واضح انداز میں آپ کے خاتم ہونے کو بیان کرتی ہے، لیکن اسلام کے دشمنوں نے اس آیت پر دو اعتراض کئے ہیں۔پہلا اعتراض یہ ہے کہ یہ آیت سلسلہ انبیاء علیہم السلام کے ختم ہونے کی خبر بھی دے رہی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ رسولوں کی بعثت کا سلسلہ بھی ختم ہوگیا ہے۔دوسرا ا عترض یہ ہے کہ ،بالفرض اگر ہم تسلیم کرلیں کہ آنحضرت سلسلہ نبوت کو ختم کرنے والے ہیں ،لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نبوت کے ساتھ ، رسالت کا سلسلہ بھی ختم ہو گیا ہو۔ پہلے اعتراض کا جواب یہ ہے کہ خاتم کے معنی ختم کرنے اور تمام کرنے والے کے ہیں اور خاتم کو اسی وجہ سے انگوٹھی کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے کہ اس کے لگنے کے بعد تحریر مکمل ہو جاتی ہے ۔دوسرے اعترض کا جواب یہ ہے کہ جو بھی نمائندہ خدا مقام رسالت سے سرفراز ہو وہ مقام نبوت کابھی مالک ہے، لہٰذا انبیاء علیہم السلام کے سلسلہ کے ختم ہوتے ہی رسولوں کا سلسلہ بھی تمام ہوجاتا ہے۔

۔6۔خاتمیت کے گواہ کے طور پر صرف مذکورہ آیت نہیں ہے بلکہ اسی سلسلے میں قرآن مجید میں نصوص ششگانہ ہیں جو پیغمبر اسلا م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خاتمیت پر گواہی دیتے ہیں۔آنحضرت ﷺ کی خاتمیت کے بارے میں متعدد روا یات موجود ہیں جو اس بات کی وضاحت اور تاکید کرتی ہیں جیسے کہ حدیث منزلت جو آنحضرت ﷺ سے نقل ہوئی ہے اُسے شیعہ اور سنی علماء نے تواتر کے ساتھ نقل کی ہیں ۔جس کی وجہ سے اُس کی صحت اور مضمون میں کسی بھی قسم کا شک وشبہ باقی نہیں رہتا ہے۔جب آنحضرت ﷺ نے جنگ تبوک کے لئے مدینہ سے خارج ہونا چاہا تو حضرت علی علیہ السلام کو مسلمانوں کی دیکھ بھال اور اُن کے امور کی انجام د ہی کے لئے اپنا نائب بناکر مدینہ چھوڑ گئے ،لیکن حضرت علی علیہ السلام اس فیض الٰہی سے محروم ہو نے کے سبب غمگین و رنجیدہ خاطر تھے اور آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے، یہ دیکھ کر حضرت رسول اکرا م ﷺ نے آپ سے فرمایا ۔ {اَمَا تَرضَیٰ اَن تَکُونَ مِنِّي بِمَنزِلَہِ ہَارُونَ مِن مُوسیٰ اِلَّا اَنَّہُ لَا نَبِيَّ بَعدِي} کیا تم اس بات سے راضی نہیں ہو کہ تم کو مجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون علیہ السلام کو موسی علیہ السلام سے تھی؟ اور ا سی جملہ کے فوراً بعد فرمایا :  {اِلَّا اَنَّہُ لَانَبِيَّ بَعدِي}بس فرق اتنا ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا یہ جملہ آپ کی خاتمیت کے سلسلہ میں بھی ہر قسم کےشک و شبہ کو دفع کردیتا ہے۔7۔ایک دوسری روایت میں آپ ﷺ سے نقل ہوا ہے کہ آپ فرماتے ہیں: {ایُّہا النَّاس اِنَّہُ لَا نَبِيَّ بَعدِي وَلَا اُمَّۃَ بَعدَکُم}8۔ اے لوگو ! میرے بعد کوئی نبی اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں آئے گی۔اسی طرح ایک دوسری روایت میں فرماتے ہیں :{ اَیُّہَا النَّاسُ اِنَّہُ لَا نَبِيَّ بَعدِي وَلَا سُنۃَ بَعدَ سُنَّتِی}9۔  اے لوگو میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور میری سنت کے بعد کوئی سنت نہیں ہوگی۔

جابر بن عبداللہ انصاری سے نقل کی گئی ایک معتبر حدیث میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فر مایا :انبیاء کے در میان میری مثال ایسی ہے جیسے کسی نے ایک خوبصورت عمارت تعمیر کی ہو ،لیکن اس عمارت میں ایک جگہ صرف ایک اینٹ لگانا باقی ہو ،جو بھی اس عمارت میں داخل ہو تا ہے ،اس خالی جگہ پر نظر ڈالتے ہی کہتا ہے:کتنی خوبصورت ہے یہ عمارت لیکن ایک اینٹ کی جگہ خالی ہے ۔میں وہی آخری اینٹ ہوں اور نبوت کا سلسلہ مجھ پر ختم ہو گیا ہے۔10۔حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فر ماتے ہیں:حلال محمد حلال اٴبداًالیٰ یوم القیامۃ وحرامہ حرام اٴبداً الیٰ یوم القیامۃ۔۱۱۔حلال محمدہمیشہ ہمیشہ قیامت تک حلال ہے اور حرام محمد ہمیشہ ہمیشہ قیامت تک حرام ہے۔ نبوت اوررسالت کےدرمیان نسبت کےبارےمیں دونظریےہیں:بعض نبوت کو رسالت سے عام جبکہ بعض نبوت کو رسالت کا لازمہ قرار دیتے ہیں ۔البتہ بہرحال ختم نبوت،ختم رسالت بھی شمار ہوتا ہےکیونکہ دو متلازم چیزوں میں سےکسی ایک کی نفی کرناگویا دوسری چیز کی بھی نفی کرناہے ۔اسی طرح عام کی نفی کرنا خاص کی بھی نفی ہے ۔لہذا  یہ دعوی کہ خاتمیت پر موجود دلائل صرف ختم نبوت پردلالت کرتی ہیں نہ کہ ختم رسالت پر،صرف اور صرف ایک بیہودہ خیال ہے جو حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔ جب پوری کائنات کے لئے تبلیغ رسالت الہی کی ذمہ داری صرف ایک رسول اور اس کے حامیوں اور جانشینوں کی مدد سے ممکن ہو جائے اور اس کی شریعت کے احکام و قوانین حال و آئندہ کی احتیاجات کے جواب دینے پرقادر ہوں نیز مسائل جدید کو حل کرنے کے لئے اس شریعت میں اتنی صلاحیت ہو اور اس کے علاوہ تحریف سے محفوظ رہنے کی ضمانت اُسے دی گئی ہو تو پھر اس صورت میں کسی دوسرے پیغمبر کی بعثت کی کو ئی ضرورت نہیں ہے۔لیکن بشری علوم ایسے شرائط کی تشخیص سے ناتواں اور عاجز ہے ، فقط خدا ہے جو اپنے لامتناہی علم کی وجہ سے ایسے زمان و شرائط کے تحقق سے باخبر ہے جیسا کہ اُس نے آخری نبی اور اُس کی کتاب کے ساتھ انجام دیالیکن سلسلہ نبوت کے ختم ہوجانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ خدا او راُس کے بندو ں کے درمیان اب کوئی رابطہ نہیں رہا ہے، بلکہ اگر خدا چاہے تو کسی بھی وقت اپنے شائستہ بندوں کو علم غیب کے ذریعہ اضافہ کرسکتا ہے اگرچہ وحی کی صورت ہی میں کیوں نہ ہو، جیسا کہ شیعوں کے عقیدہ کے مطابق خدا نے ائمہ علیہم السلام کو ایسے علوم سے نوازا ہے۔12۔

حوالہ جات:
1۔اسراء،88۔
2۔ہود،13۔
3۔بقرۃ،23۔
4۔عقائد امامیہ ،جعفرسبحانی،ص199۔
5۔احزاب،40۔
6۔مفاہیم القران،ج3ص130۔
7۔صحیح بخاری،ج3،ص58۔صحیح مسلم،ج2،ص323۔امالی صدوق،ص28۔بحار الانوار، ج37،ص254۔ سنن ترمذی، ج2، ص301۔ سیرۃ ابن ہشام،ج4،ص162۔مسنداحمد،ج1،ص174۔
8۔وسائل اشیعہ ۔ج۱/ ص ۱۵․ خصال ۔ج۱/ص ۳۲۲ خصال ج۔۲/ ص ۴۸۷․
9۔وسائل الشیعہ، ج۱۸/ ص۵۵۵․ من لا یحضرہ الفقی، ج۴/ ص ۱۶۳․ بحار الانوار، ج۲۲/ ص ۵۳۱․ کشف الغمہ ،ج۱، ص۲۱۔
10۔تفسیر مجمع البیان
11۔اصول کافی ،ج۱،ص۵۸
12۔علامہ مصباح یزدی،آموزش عقائد



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree