وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل محترمہ سیدہ زہراء نقوی نے دسمبر کے آخری ہفتے میں لاہور ،اسلام آباد اور خیبرپختونخواہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مہدی برحق ورکشاپس اور جشن صادقین کے پروگراموں میں شرکت کی ۔وہ اس سلسلے میں کراچی سے سنٹرل پنجاب ،اسلام آباد اور کے پی کےوزٹ پر آئیں تھیں۔ اسلام آباد میں انہوں ورکشاپ کے اختتام پر اپنے خطاب میں کہا کہ ان ورکشاپ کے انعقاد کا مقصد خواتین میں تنظیمی اور تربیتی شعور کو اجاگر کرنا ہے تاکہ خواتین معاشرے میں اپنا مثبت رول ادا کرسکیں اور تنظیمی امور میں اپنے مردوں کےشانہ بشانہ زندگی کے ہر شعبہ میں اپنی فعالیت کو اجاگر کر سکیں ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی خواتین کارکنان ہماری تنظیم کا ایک قیمتی اثاثہ ہیں انہیں تنظیمی میدان فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان ورکشاپ کا انعقاد بے حد ضروری ہے ۔ امید ہے ان ورکشاپس کے انعقاد سے ہماری تنظیمی خواتین بھر پور استفادہ کریں گی ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تنظیمی خواتین  کے اصرار پر سال 2017 میں یہ پنجاب میں تیسری مرتبہ ورکشاپس منعقد ہو رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کراچی اور اندرون سندھ میں اس سلسلے میں کئی ایک ورکشاپس کا انعقاد کیا جس سے وہاں کی خواتین نہ صرف مستفید ہوئی ہیں بلکہ انہوں نے عملی میدان بھی اپنا رول احسن طریقے سے نبھا رہی ہیں ۔ محترمہ سیدہ زہراء نقوی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہمیشہ ان ورکشاپس میں خواتین کی ایک کثیر تعدادنئی ممبر سازی کرتی ہے جو ایک خوش آئند اقدام ہے ۔ تیزی سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں خواتین شمولیت ہمارے لئے باعث اطمینان ہے کہ معاشرے میں ہمارا رول ایک حوصلہ افزاء قدم ہے ۔ ہماری خواہش ہے کہ ہماری خواتین کارکنان  کسی بھی تنظیمی اور تربیتی میدان میں اپنے مردوں سے پیچھے نہ رہیں ۔ آج تک الحمدللہ اس سلسلے میں ہم کامیابی سے اپنے تنظیمی سفر کی جانب گامزن ہیں اور ان شاء اللہ آگے بھی اسی طرح ہر میدان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہیں گیں ۔

ان کامذید کہنا تھا کہ قائد وحدت اور مجلس وحدت کی معزز کابینہ کی جانب سے ہمیشہ ہمیں بہت ہی عزت ملی ہے جس کے لئے ہم اپنے قائد وحدت اور مسئولین کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے ہم پر اعتماد کیا ہے اور ہمارے لئے تنظیمی میدان فراہم کیا ہے ۔ انہوں نےذمہ دار خواتین  سے گزارش کی کہ بلاتاخیر اپنے اپنے علاقوں فعالیت انجام دیں تاکہ آئندہ سیاسی میدان ہم ملت کی خدمت اور فلاح و بہبود کے لئے ایک زمینہ ہموار کرسکیں ۔ سیاسی میدان میں خواتین بہتر انداز میں اپنا رول ادا کرسکتی ہیں ۔ اور اپنے خاندان کے علاوہ محلے اور انتخابی حلقے میں اپنا مثبت رول انجام دے سکتی ہیں ۔ آج بھی ہماری خواتین  مردوں کے ہمراہ اسمبلیوں بھی اپنا سیاسی حصہ ڈال رہی ہیں اور ملک و ملت کی خدمت میں مصروف عمل ہیں ۔ آنے والے الیکشن میں ان شاء اللہ ہم پہلے سے بہتر ایک نئی حکمت عملی کے ساتھ میدان میں وارد ہوں گے ۔ تاکہ ہماری حکمت عملی گذشتہ کی نسبت مزید بہتر ہو ۔ ان شاءاللہ

وحدت نیوز(اسلام آباد) گذشتہ دنوں مسجد وامام بارگاہ باب العلم آئی ایٹ اسلام آبادمیں تکفیری دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے مجلس وحدت مسلمین کے سابق لیگل ایڈوائزر، سابق ایڈووکیٹ جنرل سندھ معروف قانون دان شہید سید محمد سیدین زیدی ایڈووکیٹ کو آہوں اور سسکیوں میں ایچ الیون قبرستان اسلام آبادمیں سپرد لحد کردیا گیا، تدفین میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری  سمیت علامہ امین شہیدی، علامہ اقبال بہشتی، علامہ سخاوت قمی، محسن شہریار، ارشاد بنگش سمیت دیگر رہنما، معززین شہر اور پسماندگان کی بڑی تعداد شریک تھی، شہید سیدین زیدی کے تدفین کے موقع پر تلقین کی تلاوت علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے فرمائی، اس موقع پر انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) اسلام آبادمیں نمازیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونے والے ممتاز قانون دان شہید سید سیدین زیدی ایڈووکیٹ کے ایصال ثواب کے لئےمسجد باب العلم آئی ایٹ مرکز میں مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا تھا ۔اس مجلس ترحیم میں اسلام آباد اور راولپنڈی کے مومنین کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی اس موقعہ پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےسربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شہید سید سیدین زیدی کی قومی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا،انہوں نے کہا کہ شہید سیدین زیدی ایک کریم اور نجیب انسان تھے ۔انسانی کرامت کا ایک اعلیٰ نمونہ تھے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے خطاب میں کہا کہ انسان اس دنیا میں ہمیشہ کے لئے نہیں آیا مگر جب جاتا ہے تو ہمیشہ کے لئے چلا جاتا ہے انسان موت وحیات کی سرحد پر کیسے پہنچتا ہے یہ انتخاب اس کا اپنا ہے کس کیفیت اور کس حال میں اپنے امام ؑ  کا دیدار کرتا ہے ۔اس کے لئے ہر مسلمان اور خصوصاً ہر مومن کو تیار رہنا چاہئیے ۔جو لوگ کریم ہوتے انہیں ایسے مقام و منصب نصیب ہوتے ہیں کرامت کا مفہوم بہت وسیع ہے ۔اللہ تعالیٰ کریم ہے اور جو بھی اس کی طرف سے آتا ہے وہ کریم ہے ۔ انبیاء کرام کریم ہیں ،ملائکہ کریم ہیں ،کتاب الہی کریم ہے ۔ کریم ایک کرامت کا قبیلہ ہے بس جس انسان کا ہدف الہی ہو جائےوہ کریم ہوتا ہے ۔ کریم اور کرامت بڑھائی (بزرگی) کا نام ہے ۔ کریم انسان پست نہیں ہوتا اس کی سوچ کریمانہ ہوتی ہے ۔ کریم انسان مظلوموں کا حامی اور ظالموں سے نفرت کرنے والا ہوتا ہے ۔ہمارے آئمہ اطہارؑ کریم تھے ۔ کریم باوقار ہوتا ہے ۔ داد رس اور ہمدرد ہوتاہے ۔

انہوں نے کہا کہ شہید سید سیدین زیدی امریکہ چھوڑ کر اپنے مظلوم عوام کی ہمدردی کے لئے پاکستان لوٹے تھے ۔ جب سانحہ راولپنڈی میں مظلوم مومنین کو بے گناہ اور بے بنیاد مقدمات میں گرفتار کیا گیا تو شہید سے رہا نہ گیا اپنی فیملی کی پرواہ کیے بغیر وطن واپس لوٹ آئے اور راولپنڈی کے مومنین کی دن رات بے لوث خدمت کی اور انہیں عدالتوں سے باعزت بری کرایا ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اس رتبے اور مقام کے لئے منتخب کیا تھا آج وہ اس عظیم مقام جس کی آرزو انبیاء اور آئمہ کرام نے اپنی مناجات کی ہے ،پر فائز ہوئے۔ شہیدسید سیدین زیدی پوری شیعہ قوم کے لئے باعث فخر اور افتخار ہیں ۔شہیدکہتے تھے کہ امام خمینی ؒ اور امام سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) کا راستہ عزت ووقار راستہ ہے اور شہید اسی راستے کے راہی تھے ۔شہید پیرو امام اور پیرو خط ولایت فقیہ تھے ۔ شہید کے اندر ایک بڑا پن اور مظلوموں کے لئے ہمیشہ تڑپ رہتی تھی ۔ شہید کے اندر قوم کا بے پناہ درد موجود تھا۔ان کی مذہبی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں نے اس قوم کو اپنے ایک قیمتی اثاثے سے محروم کر دیا ہے،وہ ایک گھر کا شہید نہیں بلکہ پوری ملت کا شہید ہے ، ہم شہداء کے وارث ہیں ہم ان کے پاکیزہ خون کی لاج ضرور رکھیں گے ۔ پاکستان میں جتنے بھی شہید ہوئے ہیں وہ ملت پاکستان کا ایک عظیم اثاثہ ہیں ۔ہم اس سرمایہ عظیم کی حفاظت کریں گے اور کبھی بھی ان شہداء کو فراموش نہیں ہونے دیں گے ،ہمارا مطالبہ ہے کہ اس واقعہ میں ملوث افراد کو فوری طور پر بے نقاب کر کے سولی پر چڑھایا جائے۔ ہم ایک بیدار قوم ہیں اور اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنا زندہ و بیدار قوموں کا خاصا ہے۔ ہم اپنے شہدا کے خون کاانصاف چاہتے ہیں۔ حکومت دہشت گردوں کے ساتھ مفاہمتی رویہ ترک کرے اور قانون وانصاف کے تقاضوں کے مطابق انہیں کیفر کردار تک پہنچائے۔

مجلس ترحیم سے شہید کے بیٹے سید مزمل حسین زیدی نے بھی خطاب کیا اور شہید کی زندگی کے مختلف پہلوں  پر  روشنی ڈالی اور کہا کہ میرے بابا کو اس لئے شہید کیا گیا کہ وہ ایک محب وطن باایمان اور مظلوں کے دادرسی تھے ، ہم پوری  فیملی اس بات کے گواہ ہیں کہ انہیں فیملی سے زیادہ مظلوموں اور محروموں  کی فکر رہتی تھی ان سے کوئی بھی ایک ملتا تو ان کا ہوکر رہ جاتا ہمیں اپنے بابا کی شہادت پر ناز ہے اور ہماری فیملی کو اتنے بڑے اعزاز اور رتبے پر فخر ہے ۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے شہید رہنما علامہ دیدار علی جلبانی اور ان کے جانثار محافظ سرفراز بنگش کی چوتھی برسی کا اجتماع جامع مسجد الحسینی ایوب گوٹھ میں منعقد ہوا جس سے خصوصی خطاب قائد وحدت  ناصر ملت مرکزی سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کیا جبکہ دیگر مقررین میں مرکزی ترجمان ایم ڈبلیوایم علامہ مختارامامی اور مولانا رجب علی بنگش بھی شامل تھے، مجلس ترحیم میں ایم ڈبلیوایم کے رہنماوں علی حسین نقوی، علامہ مبشر حسن، سجاد اکبر، میثم عابدی، علامہ علی انور ، زکی ہاشمی سمیت اہل خانہ ، عزیز اقارب کی بڑی تعداد موجود تھی، مقررین نے شہید جلبانی کی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور ساتھ ہی ان کے باوفا محافظ کی فداکاری کو بھی خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے کہا کہ  شہید دیدار جلبانی ملی درد رکھنے والے نڈر عالم دین تھے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) مجلس وحدت مسلمین پاکستان ر اولپنڈی و اسلام آباد میں مقیم تمام مرکزی صوبائی و ضلعی عہدیداران و کارکنان کی خواہش پر قائدوحدت علامہ ناصر عباس جعفری نےمرکزی سیکریٹریٹ میں حالات حاضرہ ــ’’ پاکستان کا سیاسی کلچر اور ہمارا کردار‘‘کےعنوان سے 15 روزہ دوسرا خصوصی لیکچرسے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دنیا میں حق بھی ہے اور باطل بھی لیکن آخرت (جنت) میں صرف حق ہو باطل اپنے انجام کو پہنچ جائے گا اس کائنات میں ایک ولایت حقیقی ہے اور اس کے مقابلے میں طاغوت کی ولایت ہے ۔ولایت حقیقی جس کاآغازاللہ تعالیٰ سے ہوا انبیاٗ ء اوصیاء اور ائمہ ھدیٰ سے ہوتی ہوولی امر مسلمین حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای تک پہنچی ہے ۔اور یہ تسلسل جاری ہے تا ظہور امام مھدیؑ ،اس ولایت کا کیا فائدہ ہے اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے : اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم۔ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ قال اللہ تبارک و تعالیٰ و قولہ الحق۔ اللہ ولیُّ الذین آمنوا یخرجہم من الظلمٰات الی النور۔ والذین کفروا اولیآئھم الطاغوت یخرجونہم من النور الی الظلمٰات اولآئک اصحاب النار ھم فیھا خالدون۔ جو صاحب ایمان ہیں ، جو مؤمن ہیں اُن کا ولی اللہ ہے کیونکہ اُنہوں نے اللہ کی ولایت کو قبول کرلیا ہے اب اُس کے مقابلہ میں کافر ہے ، والَّذین کفروا، اور جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے ، اولیآئھم الطاغوت، اُن کا سرپرست اور ولی طاغوت ہے ۔ یعنی مراد یہ ہے کہ مؤمنین نے اللہ کو اپنا سرپرست بنایا ہے  اور کفار نے طاغوت کو اپنا سرپرست بنایا ہے ۔ اب اللہ کے مقابلے میں طاغوت ہے ، نظامِ خدا کے مقابلے میں نظامِ طاغوت ہے ، خدا کی سرپرستی کے مقابلے میں طاغوت کی سرپرستی ہے ، رحمٰن کی سرپرستی کے مقابلے میں شیطان کی سرپرستی ہے ،مجموعی طور پر دو ولایتوں کا تذکرہ ہے ، ایک ولایتِ اللہ ، اور ایک ولایتِ طاغوت۔ جو مؤمن ہے اللہ ولیُّ الذین آمنوا، صاحبانِ ایمان  کا ولی و سرپرست اللہ ہے ۔

وہ لوگ جنہوں نے اللہ کو اپنا ولی قرار دیا ہے تو اللہ کا کام کیا ہے، اُس عظیم ولی کا کام کیا ہے ،  اللہ ولی الذین آمنوا یخرجھم من الظلمٰات الی النور۔ اس کا کام مؤمنین کو ظلمات سے ، تاریکی سے ، گمراہی سے نکال کر ہدایت اور نور کے شاہراہ پر گامزن کرنا ہے۔ جو گمراہی میں ہیں اُنہیں ہدایت دینا ہے، جو ظلمات میں ہیں اُنہیں روشنی دیتا ہے ، جو بدبختی میں ہیں اُنھیں نیک بخت بنا دیتا ہے ، جو فسق و فجور میں غلطاں ہیں اُنہیں بندگی، عبادت، تقویٰ اور عبودیت کی منزل تک پہچاتا ہے۔ لیکن جنہوں نے شیطان کو ، طاغوت کو ، نظام فسق و فجور کو اپنا سرپرست بنایا ہے ، والَّذین کفروا اولیآئھم الطاغوت، جو لوگ کافر ہوچکے ہیں ، خدا کےمنکر ہوچکے ہیں  اُن کے اولیاء طاغوت ہیں۔ یخرجھم من النور الی الظلمٰات۔ جو اُنھیں نور سے نکال کر ظلمات اور گمراہی کے راستے پر ڈال دیتے ہیں ، ہدایت سے نکال کر گمراہی کے راستے پر ڈال دیتے ہیں ۔

جبکہ طاغوت کی ولایت شیطان سے چلتے چلتے ڈونلڈ ٹرمپ تک آپہنچی ہے ۔آج کا شیطان اکبر ڈونلڈ ترمپ ہے اور جو اس کا ساتھ دے وہ ایسا جیسے نور(ایمان ) سے نکل کر طاغوت سےجا ملا ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے قرآن میں طاغوتی نظام کے خلاف ڈٹ جانے کا حکم دیا ہے قرآن نے الہی نظام قائم کرنے کا حکم دیا ہے ۔ یا داؤد انا جعلنٰک خلیفۃً فی الارض فاحکم بین الناس بالعدل۔ اے داؤد! ہم نے آپ کو زمین پر خدا کا خلیفہ بنادیا ہے پس آپ لوگوں کے درمیان عدالت کے ساتھ حکم کریں۔لوگوں کے درمیان عدالت کے ساتھ حکم کون کر سکتا ہے ؟ جس کے ہاتھ میں حکومت ہو۔ جس کے ہاتھ میں حکومت ہی نہ ہوتو کیا  وہ لوگوں کے درمیان عدالت کے ساتھ حکم کرسکتا ہے ؟ بھائی جب حکومت ہی نہ ہو تو بات مانے گاکون ؟ و لقد بعثنا فی کل امۃٍ و رسولاًانِ اعبدوا اللہ واجتبوا الطاغوت۔ ہر امت میں خدا نے کوئی نہ کوئی پیغمبر بھیجا ہے ، انبیاء کا کام کیا ہے ؟ انِ اعبدوا اللہ ، لوگوں کو خدا کی عبادت کی جانب دعوت دیں ، واجتنبوا الطاغوت، اور لوگوں کو طاغوت سے دور رکھیں ۔ لوگوں کو طاغوت سے دور رکھنے سے مراد یہ ہے کہ لوگوں کو طاغوت کے مقابلے میں کھڑا کریں۔ لوگ طاغوت کےمقابلے میں ڈٹ جائیں ، لوگ طاغوتی نظام کے خلاف بغاوت کریں ، لوگ طاغوتی نظام کو ٹھکرائیں ، طاغوتی نظام کو ٹھکرانا کافی نہیں ہے بلکہ طاغوتی نظام کو سرنگون کرکے ، طاغوتی نظام کو نابود کرکے طاغوتی نظام کو برباد کرکے پھر اس کے مقابلے میں ایک الٰہی نظام کا کنسپٹ جب تک نہ ہو تب تک جد و جہد کرتے رہیں ۔ تو خدا یہ چاہتا ہے کہ طاغوتی نظام کو گرا کر آپ پھر بیٹھ جائیں ؟ اسی نظام کو بدلنے کا اسی نظام کو گرانے کا کسی سسٹم کو ختم کرنے کا مفہوم و معنیٰ یہ ہے کہ اس نظام کے مقابلے میں کوئی بہترین نظام لے کر آئیں ۔ جب طاغوتی نظام کو توڑنے کا خدا نے حکم دیا ہے ، جب طاغوتی نظام کے ساتھ مقابلہ کرنے کا خدا نے حکم دیا ہےجب طاغوتی نظام کے ساتھ لڑنے کا خدا نے حکم دیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس طاغوتی نظام کے ساتھ ساتھ ایک الٰہی نظام ایک خدائی نظام قائم ہو۔اور ایک ایسا  خدائی نظام کا کنسپٹ اسلام میں پایا جاتا ہے ۔

طاغوتی نظام ، فاسق نظام، فاجر نظام ، جابر نظام ، شیطانی نظام غیرِ الٰہی نظام کے مقابلے میں جس نظامِ حکومت اور جس نظام سیاست کا اسلام نے نظریہ پیش کیا ہے وہ عصرِ غیبت کبریٰ میں نظام ولایتِ فقیہ ہے ، فقیہ کی حکومت۔ اب فقیہ کی حکومت کیوں نہ ہو ؟ ایک عادل وکیل کی حکومت کیوں نہ ہو؟ ایک عادل سیاستمدار کی حکومت کیوں نہ ہو؟ ایک عادل جج کی حکومت کیوں نہ ہو ؟

فقیہ کی حکومت، اگر چہ وہ امام معصومؑ تو نہیں ہیں لیکن ہم اس شخص کی حکومت کو مانتے ہیں جو دوسروں کی بہ نسبت امام معصومؑ سے زیادہ قریب ہیں ، کس چیز میں قریب ؟ علم میں ، تقویٰ میں ، بصیرت میں ، آگاہی میں ، پس فقیہ کی حکومت یا فقہاء کی حکومت وہی اسلامی نظام ہے ۔ قرآن نے کلیات کو بیان کیا ہے کہ طاغوتی  نظام کے مقابلے میں اسلامی نظام کو قائم کرنا ہمارے اوپر واجب ہے ۔ اب عقل کی رو سے آیات کی رو سے روایات کی رو سے سیرت کی رو سے اور انسانی بصیرت کی رو سے اگر ہم اس مصداق کو تلاش کرنا چاہیں اور ڈھونڈنا چاہیں کہ جب تک امام عصر ؑ ظہور نہیں فرمائیں گے اسلام کےلئے جس نظام کا اعلان کیا ہے اور جس سسٹم کا اعلان کیا ہے اُس نظام اور سسٹم کا نام ہے ولایتِ فقیہ۔

  اگر آپ روایات میں جائیں تو ایک کلی مسئلہ آپ حضرات کی خدمت میں ہم پیش کرتے ہیں کہ ائمہ معصومینؑ کے حضور میں اُ ن کی موجودگی میں اس ظاہری دنیا میں امام معصومؑ ہر جگہ نہیں جاسکتے تھے تو کیا مختلف شہروں میں اور مختلف ملکوں میں امام اپنے نمائندئے نہیں بھیجتے تھے ؟ آپ قم جائیں حضرت معصومہ کے حرم کے اس طرف ایک مسجد ہے جس کا نام مسجدِ امام حسن عسکریؑ  ہے، اور جناب اسحق قمی کے فرمان کے مطابق اس مسجد کو تعمیر کرایا گیا تھا۔ اُس زمانے میں جناب اسحاق قمی قم کی سرزمین پر امام حسن عسکریؑ کا نمائندہ ہوا کرتے تھے ۔ کیا امیر المؤمنین ؑ نے اپنے دور حکومت میں مختلف شہروں اور ملکوں میں آپنے نمائیدہ نہیں بھیجتے تھے ؟ کیا امام صادقؑ کے نمائیدے مختلف ملکوں اور شہروں میں نہیں تھے ؟ کیا امام رضاؑ کے دور میں دنیا کے مختلف شہروں میں جہاں شیعہ رہتے تھے کیا وہاں پہ امام ؑ کے نمائیدہ نہیں تھے ؟ جب امام صادق  ایک جگہ پر جناب زرازہ کو بھیجا ؑ نے ۔تو کیا لوگوں سے نہیں کہا کہ آپ لوگ زرارہ کی طرف رجوع کریں ، جو زرارہ کہے گا وہی ہمارا حکم ہے ،جو محمد ابن مسلم کہے گاوہی ہمارا حکم ہے ، جو ابوحمزہ ثمالی کہے گا  وہ ہمارا حکم ہے ۔

امام معصومؑ اپنی زندگی میں اپنی حیات میں جہاں پر امامؑ خود بنفس نفیس نہیں جاسکتے تھے وہاں پرکیا اپنا نمائندہ نہیں بھیجتے تھے ؟ کیا اُن کو امام معصومؑ کی طرف سے ولایت حاصل نہیں تھی ؟ اگر کوئی امامؑ کے نمائیدے کی مخالفت کرے تو کیا اسے امام معصومؑ کی مخالفت نہیں سمجھا جائے گا ؟ اب عقل سے پوچھے جب امامؑ کےہوتے ہوئے جن شہروں میں امامؑ تشریف نہیں لے جا سکتے تھے وہاں پر امامؑ کے نمائندے کی ضرورت ہے تو اس زمانے میں امام ؑ غیبت میں ہیں ، امامؑ ہمارے درمیان (ظاہری طور پر)موجود نہیں ہیں ، تو کیا ہمارے درمیان امامؑ کا نمائندہ نہیں ہونا چاہئے ؟  جو امامؑ کی نیابت میں حکومت کرے ، جو امامؑ کی نیابت میں اس نظام کو چلائے ، جو امامؑ کی نیابت میں اس سسٹم کو آگے لے جائے جو امامؑ کی نیابت میں اسلامی معاشرے کی مدیریت کرے ، اب عقل سے پوچھے کہ امام معصومؑ کے ہوتے ہوئے جہاں امامؑ جن مقامات میں جن ملکوں میں جن شہروں میں نہیں جاسکتے تھے وہاں پر امامؑ کے نائب کی ضرورت ہے تو کیا عصر غیبت میں امامؑ تک جب ہماری رسائی نہیں ہے ،امامؑ کو ہم دیکھ نہیں سکتے ہیں امامؑ کے پاس ہم جا نہیں سکتے ہیں تو اس دور میں جہاں پر ہماری رسائی امامؑ تک نہیں ہیں وہاں پر امامؑ کی نیابت میں امامؑ کا ایک نمائندہ نہیں ہونا چاہئے ؟ ہونا چاہئے ! اسی کا نام ہے نظامِ ولایت فقیہ ۔

فلسفئہ اسلام، حکومت ہے امام خمینیؒ نے فرمایا: کہ اگر ہم حکومتِ اسلامی کا نعرہ بلند نہ کریں ،اگر ہم ولایتِ فقیہ کا نعرہ بلند نہ کریں اگر ہم طاغوتی نظام کے خلاف اپنا احتجاج بلند نہ کریں تو سمجھ لیجئے کہ ہم نے اسلام کو نہیں سمجھا ہے ۔ ایسا انسان فلسفئہ حقیقت اسلام سے آگاہ نہیں ہے ۔ہمیں اگر کوئی یہ کہے کہ آپ ولایتِ فقیہ کو قرآن سے ثابت کریں اسی لفظ کے ساتھ تو آپ اُن سے سوال کریں کہ بارہ امامؑ کےنام ہمیں قرآن میں دکھا دیں ۔ ایک بھی امام کا نام قرآن میں نہیں ہے۔ ائمہؑ کا نام قرآن میں آنا ضروری نہیں ہے؛ قرآن مجید میں اگر صرف ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کے نام ہی آجائیں تو اس قرآن کے دس برابر ہوجائے ۔ قرآن میں کلیات بیان ہوئے ہے ۔ اب تمام مسلمانوں کا ایمان ہے یا نہیں ہے ۔ ہم اور  اہل سنت برادران آپس میں بھائی بھائی کی طرح ہیں ہمیں اس دور میں اس ماحول میں جہاں طاغوتی نظام اسلام کو شکست دینے کے درپےہیں ہمیں شیعہ سنی برادران کو ملاکر طاغوتی نظام کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے؛ انتہائی محبت کے ساتھ اور دشمن یہی چاہتا ہے کہ شیعہ سنی آپس میں لڑیں۔پاکستان میں ہم کیوں کہتے ہیں ہمیں قائداعظم ؒ کا پاکستان چاہیئے اب تو آرمی چیف نے بھی ہمارے موقف کی تائید کرت ہوئے کہا ہے کہ قائد اعظم ؒ کا پاکستان ہی وطن عزیز کی نجات کا ذریعہ ہے ۔

ہم ہمیشہ سے کہہ رہے ہیں کہ امریکی بلاک سے باہر آئو! امریکہ آپ کا نجات دہندہ نہیں ہے ۔ ڈونلڈ ٹرمپ آپ کوبحرانوں سے نہیں نکالے گا بلکہ اس کی کوشش ہو گی کہ آپ اقتصادی ،معاشی اور ثقافتی طور پر بحرانوں میں گھیرے رہیں ۔آپ کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہو گی ۔ آپ چین ،روس ،ترکی اورایران سے ملکر ان سارے بحرانوں سے باہر آسکتے ہیں ۔ آپ کو دہشت گردی ،انتہا پسندی ، فرقہ واریت،کرپشن اور ناامنی میںامریکہ نے پہنچایا ہے ۔آپ نے آج تک امریکہ کاساتھ دیا اور آپ یہاں تک آ پہنچے ہیں ۔ اب اسے سے کنارہ کر دیکھ لیں ۔ جن ممالک نے امریکہ سے دوری اختیار کی ہے وہ خوشحال ہیں ۔آزاد ہیں ۔ ہم سب کو وطن عزیز سے محبت ہے اور ہم میںسے ایک ایک اس پا ک سرزمین کا نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کا سپاہی ہے ۔جب بھی وطن عزیز کو ہماری ضرورت پیش آئی ہم بلاتردد اس وطن پر جان بھی قربان کردیں گے ۔ مگر اس کو تکفیریت جیسی دشمن قوت ہاتھ نہیں جانے دیں گے ۔ ان شاءاللہ۔   

وحدت نیوز (اسلام آباد) قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر اسلام آباد میں جمعتہ المبارک کو نکالے جانے والی حمایت مظلومین ریلی کے حوالے سے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماوں نے اہم شخصیات اور اداروں کو شرکت کی دعوت دی۔ مرکزی سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین اور مرکزی ڈپٹی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ اصغر عسکری نے اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا دورہ کیا، اس موقع پر انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری عارف اور ڈسٹرکٹ بار کونسل کے صدر ملک نوید سے تفصیلی ملاقات اور باہمی دلچسپی کے امور پہ بات چیت کی گئی، ہائیکورٹ بار کے صدر نے مجلس وحدت مسلمین کی ملی و قومی خدمات کو سراہتے ہوئے ریلی میں شرکت کی یقین دھانی کرائی، اس موقع پر ایڈووکیٹ ہائیکورٹ بار آصف ممتاز ملک بھی موجود تھے۔

Page 11 of 106

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree