The Latest

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ شیعیان حیدرکرار پُرامن قوم ہے، ہم نے ہمیشہ یہی کوشش کی ہے کہ کسی طرح پاکستان کو امن کا گہواراہ بنایا جاسکے، اور پاکستان سے ہر قسم کی دہشتگردی کا خاتمہ ہو، مگر افسوس اس بات کا ہے کہ ہمارے ڈاکٹر، انجینئر، وکیل اور پروفیسرز کو چن چن کر شہید کیا جا رہا ہے، پاکستان کے تمام ادارے چاہے وہ حکومتی ہو یاعسکری سب خاموش ہیں اور قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جا رہا اور نہ اُنہیں سزائیں دی جارہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے جامعہ شہید مطہری ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ قاضی نادر حسین علوی، مولانا ہادی حسین، مولانا مظہر عباس صادقی، مولانا علی رضا حسینی، مخدوم سید اسد عباس بخاری اور دیگر موجود تھے۔

 اُنہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری گزشتہ بائیس دنوں سے اسلام آباد میں اپنے آئینی اور جائز مطالبات کے لیے بھوک ہڑتال کیے بیٹھے ہیں مگر حکومت ہٹ دھرمی کا شکار ہے۔ ہمارے و قانونی مطالبات جن میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا خاتمہ، ملک میں دہشت گردی کے خلاف بھرپور فوجی آپریشن، پاکستان میں موجود تمام مسلک اور مذاہب کے لوگوں کو تکفیری دہشتگردوں سے تحفظ فراہم کیا جائے، ملک بھر میں بانیان مجالس اور جلوس ہائے عزاء کے خلاف کاٹی گئی ایف آئی آر ختم کی جائیں، ذاکراین اور علمائے کرام پرپابندی کا فوری خاتمہ کیا جائے اور ناجائز طور پر جن شیعہ عمائدین کو شیڈول فور میں ڈالا گیا ہے اُنہیں فوری نکالا جائے۔ علامہ مختار امامی نے کہا کہ مسلکی بنیادوں پر پاکستان کی تقسیم کی سازش کے خلاف عملی اقدامات کیے جائیں، اُنہوں نے پنجاب حکومت کو متنبہ کیا کہ صوبے میں دہشت گردوں کو پروٹوکول دیا جا رہا ہے اور پُرامن شہریوں کو شیڈول فور میں ڈالا جا رہا ہے اگر حکومت اپنے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہ آئی تو اسلام آباد کی طرف مارچ کی کال دیں گے۔ اُنہوں نے ملتان انتظامیہ کو بھی متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے علمائ، ذاکرین، مومنین کے خلاف کاروائیوں کے بعد اب ہمارے امام بارگاہوں، اور مساجد کو شہید کرنے کا سوچ رہی ہے اگر حکومت نے ایسا کوئی اقدام اُٹھایا تو پوری قوم سڑکوں پر ہوگی۔ ہم پاکستان میں امن کے داعی اور علمبردار ہیں ہمارے صبر کو ہماری کمزوری سے تعبیر کرنا کم عقلی ہوگی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) ملک کی 24 بڑی شیعہ تنظیموں نے رمضان کے بعد اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔مجلس وحدت مسلمین کے احتجاجی کیمپ اسلام آباد میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی سربراہی میں ہونے والی آل شیعہ کانفرنس میں کراچی ،لاہور،آزاد کشمیر، خیبرپختونخواہ ، بلوچستان،پارہ چنار، گلگت بلتستان سمیت ملک کے مختلف علاقوں سے کثیر تعداد میں علما، شیعہ رہنماوں اور عمائدین نے شرکت کی۔اجلاس دو گھنٹہ جاری رہا جس کے بعد رہنماوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس عزم کا اعلان کیا کہ ملک میں جاری دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، ریاستی جبر اور ظلم و بربریت کے خلاف علامہ ناصر عباس جعفری کے پر امن احتجاج پر حکومت کی طرف سے مکمل بے حسی کے بعد ہمارے پاس اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کے علاوہ کو ئی آپشن موجود نہیں۔اس وقت ملک بھر میں حکومتی ایما پر ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے بنائے جانے والے نیشنل ایکشن پلان کو ملت تشیع کے بے گناہ افراد کے خلاف استعمال کیا جارہا ۔ہمارے علما و ذاکرین پر پابندیاں لگا کر عزاداری کو محدود کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔پارہ چنار اور گلگت بلتستان میں ہمارے لوگوں کو ملکیتی زمینوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔پارہ چنار کے محب وطن افراد کی ایف سی کے ہاتھوں شہادت ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے۔مختلف شعبوں میں موجود ہمارے ماہرین کو چن چن کر قتل کیا جا رہا ہے۔

رہنمائوں کا کہنا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں حکومت کی ناک کے نیچے کالعدم جماعتیں اپنی ملک دشمن سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن قومی سلامتی کے ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ملک میں جاری اس ظلم و بربریت کے خلاف جنگ میں علامہ ناصر عباس تنہا نہیں بلکہ پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ملک کی ایک بڑی سیاسی و مذہبی تنظیم کے قائد کی بھوک ہڑتال کو آج 23روز گزر چکے ہیں لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی ۔ملت تشیع کے ساتھ حکومت کا یہ جارحانہ رویہ حکومت کی سیاسی ساکھ کو تباہ کر کے رکھ دے گا۔ اجلاس میں تمام جماعتوں نے مشترکہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ رمضان کے بعد پاکستان کے ہر شہر سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کیا جائے گا۔ ہمارا یہ لانگ مارچ پاکستان کے اسی ہزار شہدا کے لیے ہے جو حکومتی نا اہلیوں کے باعث دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے۔ ہم پاکستان کے بیس کرور عوام کے مستقبل کے تحفظ اور ملک کی سالمیت و بقا کے لیے میدان میں نکلیں گے۔ہم نے دہشت گردوں گروہ سے قائد اقبال کے پاکستان کو آزاد کرانا ہے۔حکومت اورقومی اداروں میں موجود دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے اخراج تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ہماری اس تحریک میں ملت تشیع کے علاوہ شہدا کے خاندان ، سنی اتحاد کونسل کے کارکنان اور دیگر بریلوی افراد بھی شریک ہوں گے۔ اجلاس میں شیعہ ایکشن کمیٹی پاکستان ،آئی ایس اوپاکستان، ا نجمن دعائے زہرا،انجمن ذوالفقارحیدری،امامیہ جرگہ،تحفظ عزاداری پاکستان،وحدت کونسل پاکستان،تحفظ حقوق جعفریہ پاکستان،شیعہ پولٹیکل پارٹی،جعفریہ سپریم کونسل کشمیر ،امامیہ علما کونسل،شیعہ کانفرنس بلوچستان ،،امامیہ جرگہ کوہاٹ،تحریک القائم،انصار الحسینؑ ،شیعہ شہریان پاکستان سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماوں نے شرکت کی۔

وحدت نیوز(قم) پاکستان میں کئی سالوں سے جاری شیعہ مسلمانوں پر ظلم و ستم کے خلاف علامہ راجہ ناصر جعفری کے ذریعے کی جا رہی بھوک ہڑتال کے حوالے سے اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی اعلی کونسل کے رکن «آیت الله قربانعلی درّی نجف آبادی» نے ایک بیانیہ جاری کیا ہے جس کا مکمل ترجمہ حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم
قال الله العظیم: وَمَن قُتِلَ مَظْلُومًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِيِّهِ سُلْطَانًا فَلَا يُسْرِف فِّي الْقَتْلِ إِنَّهُ كَانَ مَنصُورًا (سوره اسراء ــ آیه 33)
پاکستان کے غیرتمند اور شریف مسلمانو!
پڑوسی اور ساتھی ملک کے حکمرانو!
عزیز پاکستان کی بنیاد عدالت، انسانی کرامت، عزت اور سربلندی کے سائے میں اس ملک میں رہنے والے تمام مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ پر رکھی گئی تھی۔ اس بنیاد پر امید کی جاتی ہے کہ اقبال لاہوری اور محمد علی جناح کے پاکستان پر عقل و منطق حکفرما ہونا چاہیے۔ اور تمام اسلامی فرقے مکمل اخوت اور بھائی چارے کے ساتھ آپس میں زندگی گزاریں۔ جیسا کہ دنیا کے مسلمان اور آزادی طلب انسان یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ پاکستان کو کسی بھی صورت میں دھشتگردی اور قبائیلی اور مذہبی خانہ جنگی کا کھلاڑا نہیں بننا چاہیے، اور ظالموں، جابروں اور دھشتگردی کے حامیوں کو اس ملک میں تفرقہ بازی اور شیطنت پھیلانے کی اجازت نہیں دینا چاہیے۔

افسوس کے ساتھ وہابیت کا خبیث ٹولہ دسیوں سال سے شیطانی سیرت پر چلتے ہوئے مسلمانوں کے درمیان نفرت اور تفرقہ کی آگ بھڑکا رہا ہے اور ہزاروں بے گناہ انسانوں اور اہل بیت(ع) کے پیروکاروں کا خون بہا رہا ہے اگر چہ پاکستان کے غیرتمند جوان اور اہل بیت(ع) کے مظلوم خدمتکار، پاراچنار، گلگت، بلتستان، کویٹہ، کراچی اور اس ملک کے دیگر شہروں میں شہادتوں کے جام پی رہے ہیں لیکن حقیقت میں انہیں صرف خاندان رسول خدا(ص) سے محبت اور سید الشہدا(ع) کی عزاداری کے جرم میں قتل کیا جا رہا ہے۔

ان گذشتہ سالوں میں، پاکستان کے بزرگ، برجستہ اور قابل قدر علماء اور حکمرانوں نیز عالم اسلام کے علماء اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو چاہیے تھا کہ اس سر زمین میں جاری دھشتگردی اور شیعہ نسل کشی کو رکوائیں لیکن افسوس کے ساتھ کسی نے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی!

پاکستان کے شیعہ بھی حق رکھتے ہیں کہ دنیا کے تمام دیگر انسانوں کی طرح اپنے قومی حقوق یا کم سے کم اپنے شہری حقوق حاصل کر کے امن و چین کی زندگی جئیں اگر کوئی ان پر تجاوز کرے تو تجاوز کرنے والے کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے اور مجرمین کو انکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

لیکن پورے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ حالیہ سالوں میں اہل بیت(ع) کے پیروکاروں کے نہ صرف قومی اور شہری حقوق پامال کئے جا رہے ہیں بلکہ ان کا کھلے عام قتل عام کر کے انہیں کمزور بنایا جا رہا ہے! یہ طریقہ کار انہیں انکے ناجائز مقاصد میں کامیاب نہیں بنائے گا اور نہ ہی ان کے عاملین کو سر بلند کرے گا۔ اس لیے کہ اگر یہ غیر اسلامی طریقہ کار کسی کو کوئی سربلندی عطا کرتا تو دنیا میں سب سے زیادہ سربلند اور کامیاب صدام ہوتا۔

پاکستان کی مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اور عزیز بھائی علامہ شیخ راجہ ناصر عباس جعفری اور دیگر مظلوم شیعہ مسلمان، اس ملک کے کئی شہروں میں بیس دن سے بھوک ہڑتال کے ذریعے اپنی مظلومیت بھری آواز میں اپنے حقوق کی بازیابی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور عدل و انصاف کے خواہاں ہیں۔ پیغمبر اکرم کا فرمان ہے:  مَنْ سَمِعَ رَجُلاً یُنادِی یا لَلْمُسْلِمِینَ فَلَمْ یُجِبْهُ فَلَیْسَ بِمُسْلِم۔ لہذا امید کی جاتی ہے کہ پاکستان کے شریف مسلمان اور سرکاری اور حکومتی عہدہ دار اس سلسلے میں احساس مسئولیت کریں اور اجازت نہ دیں اس ملک کی ایک کثیر تعداد صرف فرزند رسول اور جگر گوشہ بتول سے محبت اور الفت کی وجہ سے ظلم و ستم کا نشانہ بنیں اور ان کے حقوق پامال کئے جائیں۔
پاکستانی حکومت اور فوج یہ جان لیں کہ ہر ملک کی سربلندی اور کامیابی مظلوموں کی حمایت اور ظالموں سے نفرت میں مضمر ہے۔ اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو چاہیے کہ اپنی ملتوں کے ساتھ پدرانہ شفقت کے ساتھ پیش آئیں اس لیے کہ وہ صرف ایک ریوڑ کے محافظ کی حیثیت رکھتے ہیں۔

ہمارے پڑوسی اور دوست ملک کے حکمرانوں کو چاہیے کہ سید الشہدا(ع) کی عزاداری اور اہل بیت(ع) کے لاکھوں چاہنے والوں کے دیگر پروگراموں کی نسبت بھی احساس مسئولیت کریں۔ اور اس بات کی اجازت نہ دیں کہ تشدد پسند ٹولے ناحق طریقے سے شیعوں کا خون بہائیں۔

آیت الله قربانعلی درّی نجف آبادی
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی اعلی کونسل کے نائب سربراہ

وحدت نیوز (اسلام آباد) ملک کی مختلف شیعہ جماعتوں نے کالعدم تنظیموں کی طرف سے اتوار کے روزوفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاجی ریلی کی کال پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے نیشنل ایکشن پلان کوسرعام چیلنج کرناقرار دیا ہے۔بھو ک ہڑتالی کیمپ میں منعقدہ آپ پارٹیز شیعہ کانفرنس میں شریک شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ مرزا یوسف حسن سمیت دیگر شیعہ رہنماوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ حکومتی سرپرستی میں دفاع پاکستان کے نام پر منعقد کی جانے والی اس ریلی کا مقصد نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے مجلس وحدت مسلمین کے احتجاج کو سبوتاژکرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس پروگرام میں کالعدم جماعتوں کی شرکت اس حقیقت کو آشکار کرہی ہے کہ حکومت آج بھی دہشت گرد گروہوں کی پشت پر کھڑی ہے۔ حکومت کی طرف سے مختلف متحارب جماعتوں کے کارکنوں کو آمنے سامنے لاکھڑا کرنا قومی امن و سلامتی کو تباہ کرنے کی ایک بھیانک سازش ہے۔ حکومت کالعدم جماعتوں کی پشت پناہی کر کے عسکری اداروں کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہے۔اگر کالعدم جماعتوں کی ریلی نے مجلس وحدت مسلمین کے گزشتہ 23 دنوں سے قائم پرامن بھوک ہڑتالی کیمپ میں خلل ڈالنے کی کوشش کی تو پھر ملک بھر میں حالات کی سنگینی کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔انہوں نے کہا کہ علامہ ناصر عباس صاحب کی روز اول سے یہ کوشش ہے کہ وہ اپنے مطالبات کی منظور ی کے لیے قوم کو کسی آزمائش میں نہ ڈالا جائے لیکن حکومت کی غیر سنجیدہ ردعمل سے اس تاثر کو تقویت مل رہی ہے کہ حکومت اس احتجاج کو شاہراوں پر دیکھنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ایک بار شیعہ قوم شاہراوں پر آ گئی تو پھر حکومت کے خاتمے کا مطالبہ بھی ہمارے ایجنڈے میں شامل ہو گا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے بجٹ2016-17 کوعداد وشمار کا ہیرپھیر اور ملک کے متوسط طبقے کی مشکلات میں ناقابل برداشت اضافہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ انتہائی مایوس کن ہے۔بے تحاشہ ٹیکسز کے اجراء سے عام استعمال کی بیشتر اشیا مہنگی ہو جائیں گی۔ مصنوعات پر ٹیکسز کے اثرات سے ہر شخص براہ راست متاثر ہو گا۔مہنگائی کے موجودہ تناسب سے مطابقت نہ رکھنے والا یہ بجٹ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت کی داخلی اور خارجی پالیسیوں کی طرح اقتصادی معاملات بھی صلاحیتوں کے فقدان کی نذر ہو رہے ہیں ۔تعلیم اور صحت کے لیے بجٹ میں مختص کی جانے والی انتہائی کم رقم پاکستان کے مستقبل کے بارے حکومت کی غیر سنجیدگی اور عدم دلچسپی کا اظہار ہے ۔پاکستان ایک زرخیز ملک ہے لیکن زراعت کے میدان میں حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث بھرپور استفادہ کرنے سے قاصر رہے ہیں۔حکومت کی ناکام تجارتی پالیسیوں اور وطن عزیز میں عدم استحکام کی صورتحال نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان سے دور کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔پاکستان کا کثیر سرمایہ غیر قانونی طریقہ سے ملک سے باہر منتقل کیا گیا جس سے ملکی ترقی پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔موجودہ حکومت نئی صنعتوں کے قیام میں بُری طرح ناکام رہی۔کسی بھی ملک کی ترقی میں انڈسٹری کو اقتصادی ڈھانچے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ صنعتوں کے قیام میں نون لیگ حکومت کی دانستہ عدم دلچسپی ایک مجرمانہ فعل اور قوم سے خیانت ہے۔پڑھے لکھے نوجوان طبقے کو ملازمتوں کی فراہمی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔جس سے عام شہریوں کی مایوسی میں اضافہ ہو ا ہے۔انہوں نے کہا کہ پورے بجٹ کا انحصار سی پیک منصوبے پر کرنے کی بجائے ملکی ترقی و استحکام کے لیے زرعی خوشحالی اور صنعتوں کے فروغ کی طرف توجہ دی جانے کی اشد ضرورت ہے۔ کسی بھی ملک کے نوجوان وہاں کا اثاثہ اور قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں۔ نوجوانوں کو بہترین مستقبل دینے کے لیے جاندار پالیسیوں کا اجرا وقت کی اہم ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ مزدور کی تنخواہ میں محض ایک ہزار روپے اضافہ موجودہ مہنگائی کے تناسب سے اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے۔نون لیگ کا حالیہ بجٹ بھی سابقہ ادوار کی طرح غریب کُش ہے۔ائیر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر بجٹ تیار کرنے والوں کوعام آدمی کے رہن سہن کا اندازہ نہیں ہے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) شیعہ قتل عام، حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی خاموشی،وطن عزیزکی فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم اور عزاداری مولا حسین علیہ السلام کے خلاف حکومتی پابندیوں اور سازشوں کیخلاف علامہ راجہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال آج 23 ویں روز میں داخل ہو گئی ہے آج بھی بڑے پیمانے پر بعد از نماز جمعہ اہلیان اسلام آباد اور راولپنڈی کی بھوک ہڑتالی کیمپ آمد کا سلسلہ جاری رہا اور لوگوں نے مرد قلندر علامہ راجہ ناصر عباس سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور تکفیریوں کی سرپرست حکومت کے خلاف اسلام آباد مارچ کی درخواست کی ،بروز ہفتہ پاکستان کی اہم شیعہ جماعتیں اور شخصیات اسلام آباد بھوک ہڑتالی کیمپ میں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے اظہار یکجہتی کیلئے اجلاس کررہی ہیں تاکہ شیعہ نسل کشی کے خلاف شروع ہونیوالی اس تحریک کو مزید موثر بنایا جاسکے اور علامہ راجہ ناصر عباس سے یکجہتی کا اظہار کیا جائے گذشتہ 13مئی سے جاری اس احتجاجی بھوک ہڑتال میں مولانا حسن ظفر نقوی ، مولانا احمد اقبال رضوی ، مولانا اعجاز بہشتی ، مولانا اقبال بہشتی سمیت علما اور مومنین کی بڑی تعداد علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے شانہ بشانہ اس احتجاج میں شامل ہیں جبکہ پاکستان کہ مختلف شہروں اور قصبوں میں بھی 30سے زائد مقامات پہ علامتی احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہیں جن کا مقصد اس مرد قلندر کے جرات مندانہ اقدام سے اظہار یکجہتی اور مطالبات کی حمایت ہے13 مئی کو اسلام آباد سے شروع ہونیوالی علامہ راجہ ناصر عباس کی یہ احتجاجی تحریک آج عالمی تحریک میں بدل چکی ہے اور آج براعظم امریکہ ، افریقہ ، مشرق وسطی اور یورپ کے 18سے زائد ممالک میں پاکستانی کمیونٹی اس بربریت کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔

وحدت نیوز(لاہور) پریس کلب پر جاری مجلس وحدت مسلمین کے بھوک ہڑتالی کیمپ کے 22 ویں روز شب شہداء سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شوریٰ عالی کے رکن علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ کارکنان تیار رہیں ہم انصاف کے حصول کے لئے اپنا جمہوری و آئینی حق کو ہر حال میں استعمال کریں گے،اور ان بے حس حکمرانوں کے سامنے کبھی نہیں جھکیں گے،ہماری امن پسندی اور جمہوری جدو جہد کو کمزوری سمجھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ترجمان علامہ مختار امامی کا خطاب میں کہنا تھا کہ وفاق اور پنجاب کے حکمران منظم منصوبہ بندی کے تحت ملت جعفریہ کے خلاف اقدامات میں مصروف ہیں،پنجاب کے اضلاع ہمارے علماء و ذاکرین کے خلاف ہم کسی بھی پابندی کو برداشت نہیں کریں گے،عزاداری کے دشمن چودہ سو سال سے رسوا ہوتے آرہے ہیں اور انشااللہ آج بھی کسی میں ہمت نہیں کہ وہ نواسہ رسول ﷺ کے غم پر پابندی لگائے،یہ ہمارا آئینی و قانونی حق ہے،مجلس وحدت مسلمین مظلوموں کے حامی اور ظالموں کے خلاف برسر پیکار جماعت ہے،ہم اپنے مطالبات کی منظوری نہیں عملدرآمد تک اس احتجاجی تحریک کو جاری رکھیں گے۔

وحدت نیوز(کراچی) ملک میں جاری دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، لاقانونیت اور ریاستی جبر کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بھوک ہڑتال کو بائیس دن گزر گئے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے ملت تشیع کے مطالبات پرحکومتی پس و پیش پر مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کی طرف سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین اور ملی یکجہتی کونسل کے رہنما علامہ باقر عباس زیدی نے وحدت ہاؤس کراچی میں جاری اجلاس سے خطاب میں کیا ان کا کہنا تھا کہ علامہ ناصر عباس کی طرف سے بھوک ہڑتال کے اعلان کے بعد پاکستان کے مختلف شہروں اور یورپین ممالک میں پاکستانی سفارتخانوں کے سامنے بھی علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے گے۔ یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ پاکستان کی تمام بڑی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مرکزی رہنما اپنے اعلی سطح وفود کے ہمراہ احتجاجی کیمپ کا دورہ کر کے مکمل یکجہتی کا اظہار بھی کر چکے ہیں۔ لیکن حکومت کی طرف سے مسلسل ہٹ دھرمی یہ ظاہر کر رہی ہے جیسے حکمران کوئی پرانی کسر نکالنا چاہتے ہیں۔ ہمارے مطالبات اصولی اور آئینی ہیں پاکستان میں بسنے والے تمام افراد کو بلاتخصیص مذہب و مسلک مذہبی آزادی حاصل ہے۔ لیکن حکومت ایک مخصوص گروہ کی خوشنودی کے لیے ہمارے اس آئینی حق پر قدغن لگانا چاہتی ہے۔دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے بنائے جانے والے نیشنل ایکشن پلان کا اطلاق عام شہریوں پر کیا جا رہا ہے۔گلگت اور پارہ چنار میں اہل تشیع کی زمینوں پر زبردستی قبضے کیے جا رہے ہیں۔ ریاستی اداروں کا عوام کو دبانے کے لیے استعمال کرنا ملی وحدت کو نقصان پہچانے کی کوشش ہے ۔ایک طے شدہ سازش کے تحت وطن عزیز کے باسیوں کے دل میں وطن کے خلاف نفرت پیدا کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہماری نرمی کو کمزوری سمجھ رہی ہے،ریاستی اداروں کوہماری نسل کشی اور زمینوں پر غیر قانونی قبضوں کا حساب دینا ہوگا،حکمران ہماری قوم کے مضبوط اعصاب اور عزم سے پوری طرح آگاہ ہے،قائدین کے اشارے کے منتظر ہیں اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گے تو پھر ملک بھر سے اسلام آبادکی طرف مارچ ہوگا۔

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی خامنہ ای نے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رہ) کی ستائیسویں برسی کے موقع پر امام خمینی (رہ) کے مزار پر ایک عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام راحل (رہ) نے انقلاب اسلامی کے ذریعے ملک کو سامراجی طاقتوں اور مشکلات کی دلدل سے نجات عطا کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ حضرت امام خمینی (رہ) مؤمن کامل، اللہ تعالٰی کے عبد خاص اور انقلابی تھے، جنھوں نے اپنی گہری بصیرت کے ساتھ اسلامی انقلاب برپا کیا اور یہ انقلاب فوجی کودتا کے ذریعے نہیں بلکہ عوامی طاقت، عوام کی اسلام پسندی اور حضرت امام خمینی (رہ) کی بصیرت کی بدولت وجود میں آیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کو سیاسی، اقتصادی، ثقافتی وابستگی و پسماندگی سے نجات عطا کی اور ایرانی قوم کو مشکلات اور سامراجی طاقتوں کے دلدل سے نکال لیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کہا کہ ہمیں امریکہ اور برطانیہ نے ہر لحاظ سے پسماندہ بنا دیا تھا، ہم سامراجی طاقتوں سے وابستہ تھے، ہمارے سر پر امریکہ اور برطانیہ جیسی منحوس اور ظالم و جابر طاقتیں مسلط تھیں، ہمیں علمی، سیاسی، ثقافتی اور ترقی و پیشرفت کے لحاظ سے پسماندہ بنا دیا گیا تھا، ہماری قسمت کا فیصلہ امریکہ اور برطانیہ کے ہاتھ میں تھا۔ لیکن حضرت امام خمینی (رہ) نے ایرانی قوم کو نجات عطا کرنے کا فیصلہ کیا، قوم نے ان کا ساتھ دیا، اللہ تعالٰی نے ایرانی قوم اور امام خمینی (رہ) کی مدد و نصرت کی اور خداوند متعال نے حضرت امام خمینی کی تلاش و کوشش کے نتیجے میں اس قوم کو امریکہ اور سامراجی طاقتوں کے شر سے نجات عطا کی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ایرانی قوم علاقائی اور عالمی سطح پر سیاسی، اقتصادی، ثقافتی استقلال اور علم و دانش کے میدان میں ترقی و پیشرفت کی شاہراہ پر گامزن ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کا مزید کہنا تھا کہ آج بھی انقلاب اسلامی کے چھوٹے بڑے دشمن موجود ہیں، لیکن ہمارے اصلی دشمن امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ ہیں اور ہمیں اپنے اصلی دشمنوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ امریکہ قابل اعتماد نہیں، امریکہ بڑا شیطان ہے اور ہمیں بڑے شیطان کے مکر و فریب کے بارے میں ہمیشہ ہوشیار رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ خود بھی ظالم ہے اور دنیا کے ظالموں کی حمایت بھی کرتا ہے۔ امریکہ، فلسطین پر ظلم اور اسرائیل کی مدد کر رہا ہے۔ امریکہ، یمن میں جاری بمباری کی حمایت کر رہا ہے۔ امریکہ یمن میں اپنے اتحادیوں کی مدد میں ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کر رہا ہے۔ امریکہ یمن کے شہروں، اسپتالوں، مدارس، مساجد اور ثقافتی مراکز پر بمباری میں بھرپور تعاون فراہم کر رہا ہے۔ امریکہ شیطنت اور شرارت کا محور ہے اور وہ اسلام اور مسلمانوں کا اصلی دشمن ہے، مسلمانوں کو امریکہ کے مکر و فریب میں نہیں آنا چاہیے، مسلمانون کو ایسے حکمرانوں سے نفرت و بیزاری کا اظہار کرنا چاہیے جو امریکہ کے طرفدار اور اس کے غلام ہوں۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) شخصیات نظریات میں تلتی ہیں۔نظریات کا پتہ میدان عمل میں چلتا ہے۔میدانِ عمل میں انسان اپنی نظریاتی طاقت کا اظہار کرتا ہے۔عمل میں کمزوری دراصل نظریاتی کمزوری کا اظہار ہے۔نظریاتی پختگی افراد کو رشتہ وحدت میں پروتی ہے۔یہ نظریاتی  پختگی جتنی زیادہ ہوتی ہے افراد کے مابین وحدت اتنی زیادہ ہوتی ہے۔بلا شبہ نظریاتی پختگی افراد کو متحد کر کے طوفانوں کے مقابلے میں چٹانوں کی مانند کھڑا کر دیتی ہے۔

نظریاتی طور پر مضبوط لوگ قطب نما کی حیثیت رکھتے ہیں،ملتیں انہیں دیکھ کر اپنی سمتوں کا تعین کرتی ہیں جبکہ نظریاتی طور پر ناپختہ لوگ بادبان کی مانند ہوا کا رخ دیکھ کر اپنی  سمتیں بدلتے رہتے ہیں۔

یاد رکھئے!نظریات جتنے بھی عمدہ ہوں  وہ اپنے تعارف کے لئے دلکش شخصیات کے محتاج ہوتے ہیں۔چنانچہ دینِ اسلام نے بھی اپنے پیروکاروں کے لئے فقط اچھے نظریات کو کافی نہیں سمجھا بلکہ انہیں یہ پیغام دیا کہ ہمارے لئے باعث زینت بنو باعث ننگ  و عارنہ بنو۔

کسی شخص کے نظریات خواہ  کتنے ہی  اچھے کیوں نہ ہوں لیکن  اگر دوسروں کے ساتھ اس کا برتاو منفی ہو  تو ایسا شخص کسی مکتب کو بدنام تو کرسکتا ہے لیکن اس کی ترویج و اشاعت کا باعث نہیں بن سکتا۔

پاکستان میں بہنے والے خونِ ناحق کے خلاف اسلام آباد میں  احتجاج اور بھوک ہڑتال آج کتنے ہی  دنوں سے جاری ہے۔بعض لوگوں کے نزدیک یہ بھوک ہڑتال اور احتجاج کسی ایک تنظیم یا شخص کی آواز نہیں بلکہ ظلم و جبر کے خلاف  مظلوم انسانیت کی آواز ہے۔یہ آواز جس زبان سے بھی نکلے وہ زبان محترم ہے اورجس پلیٹ فارم سے بھی  اٹھے وہ قابل رشک ہے۔

ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ظلم سے نفرت انسانی فطرت ہے اور اس احتجاج کے ذریعے انسانی فطری جذبات کا اظہار کیا گیاہے۔ یاد رکھئے جہاں پر اس احتجاج کو فخرومباہات کی نگاہ سے دیکھنے والے موجود ہیں وہیں ایسے لوگ بھی پائے جاتے  ہیں جو جانے یا انجانے طور پر اس احتجاج کو مسلسل منفی انداز میں پیش کررہے ہیں۔

منفی انداز میں پیش کرنے والوں کا بھی ایک مشن ہے جس کی تکمیل کی خاطر وہ سر گرم ہیں۔انہیں بھی پورا حق ہے کہ وہ اپنے مشن کے لئے جدو جہد کریں۔ان میں سے بعض کا کہنا ہے کہ بھوک ہڑتال کرنے والوں  کی ایجنسیوں نے تنخواہیں بند کردی ہیں اس لئے بھوک ہڑتال کئے بیٹھے ہیں،بعض کہتے ہیں کہ یہ پانامہ لیکس کے دباو کو حکومت سے ہٹانے کی سازش ہے۔

گزشتہ روز مجھے بھی کچھ دانشمندوں کے ساتھ کچھ دیر بیٹھنا نصیب ہوا۔وہاں پر بھی یہی بحث چل رہی تھی۔ارباب دانش کا اصرار تھا کہ غیر جانبدار ہوکر تجزیہ کیا جائے۔

جب جامِ سخن بندہ ناچیز تک پہنچا تو میں نے دست بستہ عرض کیا کہ اگر جان کی امان پاوں تو عرض کردوں کہ نظریاتی جنگ میں غیر جانبداری کو ئی معنیٰ نہیں رکھتی۔

اس وقت اسلام آباد میں جو کچھ ہورہاہے ،چشم فلک اسے رقم کررہی ہے اور مورخ  کی آنکھ یہ دیکھ رہی ہے کہ پاکستان میں ایک شخص نے لاشیں اٹھانے کی سیاست پر بھوک سے مرجانے کو ترجیح دی ہے۔اس نے مصلحتوں کی چھاوں میں بیٹھ کر مرغ مسلم اُڑانے  پرمئی اور جون کی گرمی میں  بھوک اور پیاس  براداشت کرنے کو ترجیح دی ہے۔اس نے  ہرروز لاشیں  اٹھانے  اورجنازےپڑھانے  کی سیاست کرنے کے بجائے  شمشیرِ مظلومیت کو نیامِ سیاست سے باہر نکالا ہے۔

میری گفتگو یہانتک پہنچی تھی کہ شور مچ گیاکہ یہ مکمل جانبدارانہ گفتگو ہے۔میں نے عرض کیا اے میرے بلند فکر دوستو!اے میرے غیرجانبدار  دانشمندو!مجھ پست فکر کو  بھی اظہار خیالات  کا موقع دو!

 میں ظالموں کے خلاف ہونے والی جنگ میں غیر جانبدار نہیں رہ سکتا۔میں یتیموں کے بین سن کر خاموش نہیں بیٹھ سکتا،میں قاتلون کو دندناتے دیکھ کر اپنے لبوں کو نہیں سی سکتا۔

اے  اس نازک وقت میں قلم کی شمشیر کو غیرجانبداری کی نیام میں ڈالنے والو!

جو تلوار دشمن  سے مقابلے کے وقت  غیر جانبدار ہوجائے وہ صرف دوستوں کے گلے کاٹا کرتی ہے۔

 جو قلم دشمن کے ماتھے پرخراش نہ ڈال سکے وہ صرف دوست کے دل میں سوراخ کرتاہے۔

میں یہ کہہ کر  اپنی جگہ پر بیٹھ گیا۔میری گفتگو بظاہر ختم ہوگئی لیکن پیغام ابھی جاری ہے۔

قارئین محترم !ہاں میں غیر جانبدار نہیں ہوں لیکن  مجھ جیسے ہر جانبدار کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ کبھی بھی منفی پروپیگنڈے کاعلاج خصومت آمیز جملے نہیں ہوا کرتے،حسد کی آگ کو نفرتوں کی ہوا سے نہیں بجھایا جاسکتا،بداخلاقی کا درمان طعنوں اور طنز سے نہیں ہوا کرتا۔

جس ملت کے نظریاتی اداروں پر ،عیب جو،افترا پرداز ،بداخلاق اور جھگڑالو مزاج  لوگوں کا قبضہ ہوجائے  اس  ملت  کا سفینہ کبھی بھی ساحل مراد تک نہیں پہنچ سکتا۔

 قارئین کرام !اس وقت ایک دوسرے کو الزام دینے کی ضرورت نہیں،ہمیں اپنی نیتوں پر نظر رکھنی چاہیے، صبر و تحمل کا پرچم کسی بھی صورت نہیں گرنا چاہیے ، لوگوں کو حقائق سے آگاہ کیجئے،عوام کو تجزیہ و تحلیل کرنے دیجئے،ذرا صبح تو ہوجائے،ابھی سورج تو نکلنے دیجئے ۔۔۔

آنے والا کل خود گواہی دے گا کہ آج   ظلم کے خلاف احتجاج اور بھوک ہڑتال  کرنے والے  کسی کے تنخواہ دار ہیں یا اس احتجاج  پر خاموش  رہنے والے،غیرجانبدار کہلانے والے اور اس کی مخالفت کرنے والے حکومتی ایوانوں سے وظیفہ لے رہے  ہیں۔

یاد رکھیئے!شخصیات نظریات میں تلتی ہیں اورنظریات کا پتا میدان عمل میں چلتا ہے۔

 
تحریر۔۔۔۔۔۔۔نذرحافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree