وحدت نیوز (شگر) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے شگر میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے۔کہ نواز شریف پاکستانی عوام کا نہیں بلکہ دہشت گردوں کے محافظ ہے۔وہ اس ملک کو سعودی عرب کی بادشاہوں کی طرح نوکروں کی ذریعے چلانا چاہتے ہیں۔اسی لئے انہوں نے گورنر،وزیر اعلی ٰ ،چیف سیکریٹری ،آئی جی سمیت تمام اعلی ٰ عہدوں پر اپنے نوکروں کو تعینات کیا گیا ہے جس کی ذریعے وہ گلگت بلتستان کی الیکشن میں پری پولنگ دھاندلی کرنا چاہتے ہیں۔کیا مسلم لیگ (ن) کو اس خطے میں کوئی بھی اہل شخص نہیں ملا جس پہ وہ اعتماد کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سمیت تمام وفاقی پارٹیاں گلگت بلتستان سے مخلص نہیں انہیں محض یہاں کے وسائل لوٹنے سے غرض ہے ۔تمام پارٹیوں نے اس خطے کے عوام کو آئینی اور بنیادی تمام حقوق سے محروم رکھا۔نواز شریف اگر اس خطے سے مخلص ہوتے تو وہ دو سال سے کہاں تھے ابھی الیکشن آرہے ہیں تو یہاں آکر فرضی اعلانات کرکے عوام کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔کچھ ضلعوں کا اعلان سے یہاں کے عوام کی محرومی ختم نہیں ہونگے اگر وہ اس خطے سے واقعی مخلص ہے تو اس خطہ بے آئین کو آئینی صوبہ بنا دیں۔نواز شریف نے ائینی حیثیت کی مطالبے پر کمیٹی بنانے کا بہانہ بنا کر عوام کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔چائنا سے اکنامک کوریڈور کیلئے ایک ہزار سے زائد سڑک اور جگہ گلگت بلتستان کا استعمال ہوگا لیکن اس کا مرکز وہ اپنے داماد کو جہیز میں دینے کیلئے ہزارہ میں بنانا چاہتے ہیں۔اس ملک کو وہ سعودی بادشاہوں کی طرح اپنے مرضی اور طبیعت کیمطابق چلانا چاہتے ہیں جس کیلئے انہوں نے اپنے پالتو نوکروں کے ذریعے اپنی مرضی مسلظ کررہے ہیں۔مجلس وحدت المسلمین مظلوم عوام کی پارٹی ہے اور ظالم کے خلاف ہے۔دنیا کی جس خطے میں ظلم ہو وہاں کے مظلوم عوام کیساتھ ہم کھڑے ہونگے اور ان کی آواز میں آواز ملائیں گے۔

 

امین شہیدی نے مزید کہا کہ وفاق گندم پر سبسڈی دیکر کوئی احسان نہیں کررہا ۔ اگر ان علاقوں سے جانے والے معدنیات ،پانی اور سیاحت اور دیگر وسائل کا دو فیصد بھی رائلٹی دے تو وہ اس سے بھی زیادہ بنتا ہے۔انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ اپنے حقوق کیلئے اُٹھ کھڑے ہو کوئی بھی جماعت آپ کو آپ کے حقوق نہیں دیگا بلکہ وہ کچھ بھیک کر اس خطے کے عوام کو غلام بنا کر رکھنا چاہتے ہیں۔ہمیں اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنا ہوگا ورنہ ہم دنیا میں ایک بے غیرت قوم کے نام سے یاد رکھا جائے گا۔جس طرح گندم سبسڈی پر یہاں کے تمام عوام مسلک،پارٹی اور قومیت سے بالاتر ہوکر نکلے تھے اسی طرح آئینی اور بنیادی حقوق کیلئے ایک ہونا پڑے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ شگر ایک زرخیزسرزمین اور ذہین لوگوں کا علاقہ ہے یہاں کے لوگوں نے پورے پاکستان سمیت دنیا بھر میں اپنا نام کمایا ہے۔جس پر تمام گلگت بلتستان کے عوام کو فخر ہے۔جلسے سے آغا علی رضوی،شیخ اعجاز بہشتی ،آغا مظاہر موسوی اور فدا علی شگری نے بھی خطاب کیا۔اس سے پہلے علامہ امین شہیدی شگر دورے پر پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔انہیں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی جھڑمٹ میں جلسہ گاہ تک پہنچائے گئے۔

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن نے گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی انتخابات کے لیے امیدواروں کو درخواستیں جاری کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کا سیاسی شعبہ مکمل جانچ پڑتال کے بعد تنظیمی طریقہ کار کے مطابق کامیاب ٹکٹ ہولڈرز کا اعلان جلد کرے گا۔ مجلس وحدت نے امیدوارں کے لیے ضروری قرار دیا ہے کہ ان پر کوئی اخلاقی یا کرپشن کا داغ نہ ہو، سیاسی فہم، تعلیم اور تجربے کے حامل ایسے دیندار افراد جو حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہوں درخواستیں لے سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین بلتستان ڈویژن نے قانون ساز اسمبلی کے لیے امیدوراوں کو درخواستیں دینا شروع کر دیا ہے۔ پہلے مرحلے میں مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے ٹکٹ کے لیے درخواست لینے والوں میں اسکردو حلقہ 3سے معروف عالم دین حجتہ الاسلام آغا مظاہر حسین موسوی، اسکردو حلقہ پانچ سے معروف سماجی شخصیت سید مبارک موسوی اور معروف نوجوان رہنما ڈاکٹر شجاعت حسین میثم، اسکردو حلقہ 2سے معروف نوجوان رہنما محمد سعید اور سماجی شخصیت کاچو امتیاز علی خان، اسکردو حلقہ چار سے معروف سماجی شخصیت صوبیدار محمد علی اور راجہ ناصر علی خان مقپون، اسکردو حلقہ چھ سے لیکچرار فدا علی اور لیکچرار شیخ مبارک علی عارفی شامل ہیں۔تفصیلات کے مطابق درخواست موصول کرنے والے دو دن تک فارمز جمع کریں گے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن میں ٹکٹ کے لیے ہر حلقے سے درجنوں امیدوار ٹکٹ کے لیے درخواستیں جمع کریں گے اور آج اس سلسلے کی پہلی کڑی ہے۔ کل بھی مختلف حلقوں سے مزید امیدواروں کو درخواستیں جاری کر دی جائیں گی۔

وحدت نیوز (شگر) مجلس وحدت مسلمین شگر کے رہنماؤں شیخ ضامن علی مقدسی و دیگر رہنماؤں نے شگر وحدت آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن میں سعودی بربریت اورجارحیت اقوام متحدہ کی چارٹر کے خلاف ہے،حکمران ذاتی احسانات کے بدلے بیس کروڑ عوام کو قربانی کا بکرابنا نا چاہتے ہیں، نواز شریف اپنے دس سالہ سعودی مہمان نوازی کے عوض پاکستان کے افواج کو کرایے کی فوج کی استعمال کرنا چاہتا ہے۔خانہ کعبہ اور مقامات مقدسہ کویمن کے حوثی یا کسی مسلمان سے نہیں بلکہ یہود و نصاری اور داعش سے خطرہ ہے جو اس وقت سعودی فوج کے ساتھ یمن میں بربریت میں شامل ہے۔سعودی حکومت خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کی خطرے کا بہانہ بناکر اپنے ظالم حکومت کے خلاف عوامی انقلاب سے خوفزدہ ہے انہوں نے اپنے ظالمانہ حکومت کی خاتمے کی خوف میں مقامات مقدسہ کے نام پر خطرے کا جعلی اور جھوٹی پروپگینڈہ کرنے میں مصروف ہے۔دراصل خود سعودی ظالم حکمران یمن کے مظلوم عوام کے خون بہانے میں مصروف عمل ہے۔جو کہ قابل مذمت ہے۔آل سعود شام ،عراق اورسعودی عرب میں مقامات مقدسہ کی بے حرمتی اور ان کو شہید کرانے میں مصروف عمل اور ساتھی رہ چکا ہے۔ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یمن پر سعودی ناجائز بربریت اور جارحیت کی وجہ سے پورے عالم اسلام کو مشکلات کا سامنا ہے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی افواج دنیا کی سب سے باعزت فوج ہے۔وہ کسی کرایے کی فوج نہیں ۔پاکستان خود دہشت گردی اور جارحیت کا شکار ہے اورپاک فوج ضرب عضب میں مصروف ہے۔ نواز شریف اور ان کی خاندان سعودی مہمان نوازی کی قرض چکانے کیلئے پاک فوج کو کرایہ کی فوج کی طرح استعمال کرنا چاہتا ہے ۔اور اسے کسی پراکسی وار میں مظلوموں کی خون بہانے کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔جسے پاکستان کی محب عوام فوج اور اس کے سپاہ سالار جناب راحیل شریف اسے ہرگز قبول نہ کریں۔جس سے پاک فوج کی بدنامی ہو۔حکومت آل سعود کی جانب سے پاک فوج کو یمن میں جارحیت کیلئے بلانا پاک فوج کی توجہ ضرب عضب سے ہٹا کر طالبان کو دوبارہ پاکستان کی قبائلی علاقوں میں بسانے کی سازش بھی ہوسکتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مجلس وحدت المسلمین فرقہ واریت سے بالاتر ہوکر دنیا بھر کے مظلوموں کی حمایت جاری رکھیں گے،چاہئے فلسطین ہو یا شام،صومالیہ ہو یا یمن جہاں کہی بھی کسی مسلمان پر ظلم ہورہا ہو ہم ان کی حق میں آواز بلند کرتے رہیں گے۔اور ظالم کیخلاف آواز اٹھاتا رہے گا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گلگت بلتستان انتظامیہ کا دہرا معیار قانون سمجھ سے بالاتر ہے جہاں وہ ایم ڈبلیو ایم کی جانب گلگت میں مظلوم یمنی عوام کی حمایت میں نکالی گئی ریلی پر انسداد دہشت گردی ایکٹ لگا کر دبانا چاہتا ہے تو دوسری جانب کل عدم سپاہ صحابہ جو آل سعود کی حق میں ریلی نکالنے والوں کی سرپرستی کررہا ہے۔ہم ان کی شدید لفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہے کہ فوری طور ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں پر لگائی گئی ایکٹ ختم کرکے ان کی رہنماؤں کو رہا کریں۔ان رہنماؤں نے عالم اسلام اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آل سعود کی جانب سے یمنی عوام پر کی جارہی جارحیت کو بند کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں۔

وحدت نیوز (خیرپور) شہداء کمیٹی کے چیئرمین اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی معاون سیکرٹری سیاسیات علامہ مقصود علی ڈومکی نے ضلع خیر پور میرس کا دورہ کیا، اس موقع پر ضلعی سیکرٹری جنرل منور جعفری اور ضلعی سیکرٹری سیاسیات فقیر خیر محمد خوشدل بھی ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے کمنب میں شہید ارشاد حسین گوپانگ کے چہلم کے اجتماع سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایچ او کنمب کے ہاتھوں دیندار نوجوان ارشاد حسین کا قتل افسوس ناک واقعہ ہے، انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے متعصب اور نااہل ایس ایچ او کنمب کو ہٹایا جائے اور اس ناحق قتل میں ملوث مجرموں کو عبرتناک سزا دی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایماندار افسران سے اس قتل کی غیر جانبدارانہ تحقیق کرائی جائے۔ انہوں نے عدالت کی جانب سے ایس ایچ او کی برطرفی اور اس کے خلاف مقدمہ قتل کے اندراج کے حکم کو قابل تحسین قرار دیا، انہوں نے کہا کہ آل سعود نے امت مسلمہ پر جو مظالم ڈھائے ہیں، یمن اس کی تازہ مثال ہے۔ زائرین خانہ خدا پر گولیاں چلا کر چار سو حاجیوں کو قتل کرنے والے سعودی حکمرانوں کو خادم حرمین شریفین کی بجائے خائن حرمین کہنا چاہئے۔ دنیا بھر میں دہشت گردوں کی سرپرستی، مصر میں منتخب حکومت کو برطرف کرکے فوجی آمر کی حمایت، امریکہ اور اسرائیل کی غلامی آل سعود کے سیاہ کارنامے ہیں۔ یمن پر جارحیت نے آل سعود کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) یمن پر سعودیہ کی اپنے اتحادیوں کے ساتھ جاری مسلسل جارحیت میں جو اہداف وہ حاصل کرنا چاہتے تھے شاید ان میں زیرو پیمانے تک بھی کامیاب نہیں ہوسکے نہ تو وہ مفرور سابق صدر کو ریاض سے واپس اب تک یمن بھیج سکے اور نہ ہی حوثیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں سے ایک انچ واپس لینے میں کامیاب ہو سکے۔ سوائے اس کے سعودی جارحیت سے مکانات، اور شاہراہوں کو نشانہ بنایا گیا۔ جس سے حوثی کمزور نہیں ہونگے۔ سعودی عرب نے بہت کوشش کی کہ ان کے ساتھ پاکستان مل کر اس جنگ میں حصہ لے کیونکہ افواج پاکستان دنیا کی ماہر ترین افواج میں شمار ہوتی ہیں اور ہر وقت طرح کے ماحول اور حالات میں لڑنا جانتی ہیں لیکن الحمدللہ پاکستانی قوم کے شعور و بیداری نے حکمرانوں کو افغانستان والا پرانا تجربہ دہرانے نہیں دیا اور ہم ایک پرائی جنگ میں اپنے آپ کو ذلیل کرنے سے بچ گئے۔ پھر آل سعود کی طرف سے حرمین شریفین کا منجن بیچا گیا کہ یمنیوں کی طرف سے حرم کو خطرہ ہے۔ جب کہ یہی وہابی و سلفی ذہنیت کے سعودی حکمران ماضی میں خود حرم خدا پر حملہ کر چکے ہیں اور کئی صحابہ کرام کی قبور کو مسمار کر چکے ہیں ۔ اور سعودیہ نے اپنے مخالفین کو دبانے کے لئے ہمیشہ سے ہی حرم خدا کا سہارا لیا ہے اور جھوٹے پروپیگنڈہ کے ذریعے اپنے سیاسی مخالفین پر چڑھائی کی ہے۔ لیکن الحمداللہ دنیا جانتی ہے کہ حوثی مسلمان ہیں اور ان کے لئے کعبۃاللہ حرمت رکھتا ہے اور وہ اس بارے سوچ بھی نہیں سکتے اور انصاراللہ کے رہنمائوں نے بارحا اس بات کا تذکرہ بھی کیا ۔ اور مختلف سیاسی و مذہبی شخصیات کی طرف سے اس بات کی تردید کی گئ کہ اپنے مقاصد کے لئے لڑی جانے والی سیاسی جنگ کو مذہبی و حرمتی جنگ قرار نہ دیا جائے۔ اور بحمداللہ پاکستانی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والی قرار داد بھی اسی موقف کا عکاسی کرتی ہے۔


جب سعودیہ ہر طرف سے ناامید ہو کے اپنے آپ کو اس جنگ میں پھنستا ہوا دیکھتا ہے تو اس وقت مصالحت کی راہ نکالنے کے لئے مختلف کوششسیں کر رہا ہے جیسا کہ پاکستان و ترکی کی طرف سے دونوں فریقین کو مزاکرات کی میز پر لانے کا موقف سامنے آیا ہے جب کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ اس وقت کے دونوں ملکوں کے حکمرانوں سعودیہ کے احسانوں تلے دبے ہوئے ہیں اس کا مطلب یہ ہوا کہ دراصل یہ سعودی خواہش ہے جس کا اظہار یہ ممالک کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کافی سارے ثبوت ہیں جن میں سعودی عرب کی مسلسل کوشش ہے کہ جنگ بندی ہو اور آل سعود کی جعلی عزت و ناموس بھی بچ جائے۔
سعودی عرب كے معروف ٹویٹر اكاونٹ نے ٹویٹ كيا ہے كہ سعوديہ سياسی راه حل نكالنے كے لئے يمنی تحريک انصار الله سے خفيہ رابطے كر رہا ہے.


اور يہ معاہدہ سعودیہ كو حوثيوں كے بڑے دفاعی حملے سے بچائے گا جس كو سعودی افواج روکنے کی طاقت نہیں رکھتی ہیں خصوصا جب پاكستان نے مدد كرنے سے انكار كر ديا ہے.سعوديہ كی  پالیسی ميں يہ لچک اس لئے آئی ہے جب خصوصا اس وقت جب فضائی حملوں كو طويل عرصہ گزرنے كے بعد بهی حوثی مسلسل مختلف علاقوں پر قابض ہو رہے ہیں. اور اب ثابت ہوا كہ فقط القاعدة ہی انكا مقابلہ كر سكتي ہے.
امريكہ كے ساتھ  ملكر اب كوششيں جاری ہیں كہ يمن ميں مصالحت كے لئے اقوام متحدہ  كی سلامتی كونسل كی قرارداد پاس كروا لي جائے.
المجتہد نامی سعودی شخص نے ٹویٹ كيا ہے كہ سعوديہ سلطنت عمان كے ذريعے حوثيوں سے خفيہ رابطوں میں ہے اور سياسي حل نکالنے كي كوشش كر رہا ہے۔ جس ميں حوثيوں کے سیاسی مفادات محفوظ ہونگے  ليكن وه اپنے آپ كو فاتح ظاہر نہیں كریں گے.مجتہد کے مطابق ايک يمن كی صدارتی كونسل تشكيل دی جائے گی اور اسكا سربراه وه شخص ہو گا جس كو انصار الله قبول كرے گی. اور حوثيوں كی اس كونسل ميں نمائندگی ہو گی اور جن علاقوں پر حوثی قابض آ چکے ہیں وہاں كے انتظامی امور سنبهالنے میں بهی شريک ہونگے. اور صدارتی كونسل كی سربراہی كے لئے بحاح كا نام سعوديہ عرب نے انصار الله كے لئے حسن نيت كے طور پر پيش كيا ہے كيونكہ ابتدائي مراحل ميں صنعاء ميں داخل ہونے کے بعد یہی بحاح انصار الله كا اميدوار تها.سعودی عرب نے بحاح كی سربراہی ميں  ملكي امور چلانے كے لئے صدارتی كونسل ميں انصار الله كی نمائندگی كو قبول كر ليا ہے. اور شمالى علاقوں میں انكے مكمل عسكری وجود كو بهی قبول كر ليا ہے.
مجتهد نے اس بات سے بھی پرده اٹهايا كہ جنوبی ڈویژنز ميں بھی شہروں كے باہر انصار الله كے عسكری وجود كو سعوديہ نے قبول كيا ہے. البتہ حوثيوں كا اصرار ہے كہ جيسے اس وقت انكا عسكری وجود جہاں جہاں پر ہے بعد میں بھی ویسا ہی رہے گا۔
تاوان كے طور پر سعوديہ يمن كوکئی بلین ڈالرز بھی دے گا ليكن انكا عنوان يمن كی تعمير نو ہوگا اور جب حوثی جنوبی شہروں سے اپنا عسكری وجود ختم كريں گے اس وقت يہ رقم ادا ہونا شروع ہو جائے گی۔
اس وقت امريكہ سے سعودیہ کے مذاكرات جاری ہیں تاكہ سلامتی کونسل ميں مذكوره بالا شرائط  كے مطابق  مصالحت كی قرارداد منظور ہو سکے. اور اس معاہدہ كو بين الاقوامی سرپرستی اور قانونی شكل مل سکے۔


تحریر۔۔۔۔۔۔علامہ ڈاکٹرسید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز(مظفرآباد)* کانفرنس کی صدارت ریاستی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی اور میزبانی ریاستی سیکرٹری سیاسیات سید تصور عباس موسوی نے کی۔
* کانفرنس میں تحریک انصاف آزاد کشمیرکے ڈاکٹر لطف الرحمٰن، سنی اتحاد کونسل آزاد کشمیرکے قاضی محمد فہد چشتی ایڈووکیٹ، پاکستان عوامی تحریک آزاد کشمیرکے مولانا ضیاء احمد چغتائی ، مسلم لیگ ن آزاد کشمیرکے ڈاکٹر مصطفےٰ بشیر ، پیپلز نیشنل پارٹی آزاد کشمیرکے سید فدا حسین نقوی اور سول سوسائٹی کی نمائندگی سید ذیشان حیدر نے کی۔
* حرمین شریفین کو یمنیوں اور حوثیوں سے کوئی خطرہ نہیں ہے بلکہ اصل خطرہ آل سعود سے ہے جو اس سے قبل ہزاروں شہداء، صحابہ کرام، امہات المؤمنین اور اہلبیت کے مزارات اور قبور کو منہدم کر چکے ہیں ، جنت البقیع اور جنت المعلیٰ اسکی مثالیں ہیں،سعودی عرب کے اندرشہنشاہیت کا نظام ہے ، وہاں کسی کو اظہار رائے کی آزادی میسر ہے اور نہ ہی سیاسی سرگرمیوں کی اجازت لیکن اب وہ یمن میں جمہوریت کی بحالی کی باتیں کر رہے ہیں،یہ بات عقل و منطق سے جدا ہے کہ یمن پر حملہ سعودیہ نے کیا، جارحیت وہاں اتحادی فوج کر رہی ہے اور خطرہ سعودیہ کو کیوں لاحق ہو گیا ہے؟ سعودی حکمرانوں کے احسانات کا لازمی نتیجہ ہے کہ اس وقت ملک کے اندر فرقہ واریت اور دہشتگردی کا عفریت ہے جو ہر ایک کوڈ سے جارہا ہے۔علامہ تصور حسین نقوی الجوادی۔
* کشمیر سمیت دنیا بھر میں جہاں بھی مسلمانوں پر مظالم ڈھائے گئے عرب ممالک نے خاموشی اختیار کی،سعودی عرب اپنے مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کو استعمال کرنا چاہتا ہے ،حریمین شریفین کو یمنیوں سے کوئی خطرہ نہیں،ڈاکٹر مصطفےٰ بشیر۔
* او آئی سی واقعی اسلامی دنیا کا نام نہاد اتحاد ہے ۔ہمارے قائدین کی باتوں کا اثر اس لیے نہیں ہو رہا کہ ان کے قول و فعل میں تضاد ہے ،یمن کے معاملہ پر پاکستان کو ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے ۔ڈاکٹر لطف الرحمٰن۔
* مسئلہ کشمیر مسئلہ ہی بن کر رہ گیا ،بحیثیت کشمیری ہمیں تقسیم نہیں ہونا چاہیے،آزادی کے لیے کوئی راہ متعین کرنا چاہیے، حرمین شریفین کسی کی جاگیر نہیں،پاکستان کو استعمال کیا جا رہا ہے ۔ شوکت گنائی ایڈووکیٹ۔
* کشمیریوں کا موقف آج تک کھل کر سامنے نہیں آیا کہ کرنا کیا چاہتے ہیں،یمن میں سرکار دو عالمؐ سے لے کر آج تک محبت اور امن والے لوگ بستے ہیں ،کعبہ کی حفاظت خدا خود کر رہا ہے ،پاکستان کو سعودی عرب کے حکمرانوں کی غلط بات نہیں ماننی چاہیے،ضیاء احمد چغتائی۔
* علی گیلانی نے کوئی جرم نہیں کیا ،آزادی اظہار کشمیریوں کا حق ہے ،سعودی عرب پہلے دن سے یمن کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے ،جو کھلی جارحیت ہے ، سید فدا حسین نقوی۔
* مسئلہ کشمیر کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہم خود ہیں ،یمن کے معاملے پر پاکستان نے پہلے مشکوک کردار ادا کیا ہمیں ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے،ذیشان حیدر ۔
* آزادکشمیر تو ہم سے سنبھالا نہیں جاتا مقبوضہ کشمیر کی کیا حفاظت کریں گے،مسئلہ کشمیرمحض بیانات اور فوٹو سیشن تک محدود ہو کر رہ گیا ہے ،مسئلہ یمن کو مذہبی رنگ دے دیا گیا ہے ،حرم کو اس وقت آل سعود سے خطرہ ہے ،پرائی لڑائی میں پاکستان کو نہین پڑنا چاہیے،قاضی فہد ایڈووکیٹ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree