The Latest
کراچی تازہ ترین علامہ سید حسن ظفرنقوی کی سرپرستی میں نمائش چورنگی میں ٹارگٹ کلنگ اور بے گناہ گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی دھرنا شروع ہوچکاہے ہزاروں افراد شریک ،گذشتہ دو دن میں سترہ افراد شہید جبکہ چودہ بے گناہوں کو متعصب پولیس نے گرفتارکیا ہوا ہے
ادھر دوسری جانب شہید نثار اور شہید بلال کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے ٹارگٹ کلنگ میں شہیدہونے والے شہید نثار کا تعلق خیرپور سندھ سے تھا
آخری اطلاعات تک ٹارگٹ کلنگ اور بے گناہ افراد کی گرفتاریوں نیز پولیس کے جانب دارانہ رویہ کے خلاف نمائش چورنگی میں احتجاجی دھرنا جاری ہے
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کراچی اور کوئٹہ میں مسلسل شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یوں لگتا ہے کہ کراچی شہر کے بعض پولیس آفیسرز اور کالعدم دہشت گردوں کا کوئی باہمی گٹھ جوڑہوچکا ہے جس کا ہدف وہاں کی مظلوم عوام ہیں
شہر بھر میں ہونے والی شیعہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کرتے ہیں، حکومت دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے، سیاسی جماعتیں اپنے اندر سے دہشت گردوں کا صفایا کریں جو سیاسی آڑ میں شیعہ بے گناہوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور شہید ناموس رسالت کے بھائی مولانا صادق رضا تقوی نے کراچی اور کوئٹہ میں کی جانے والی شیعہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں شیعہ نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ حکومت پر سوالیہ نشان ہے؟ انہوں نے کہا کہ کراچی میں شہید ہونے والے شیعہ نوجوانوں کے قتل میں وہی دہشت گرد عناصر ملوث ہیں جو ملک و قوم کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں اور ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتے ہیں۔
ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل نے سیاسی جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو چاہئیے کہ اپنے اندر موجود ان دہشت گرد عناصر کا صفایا کریں جو سیاسی آڑ میں شیعہ بے گناہ افراد کو دن دیہاڑے گولیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت کو بھی متنبہ کیا کہ شیعہ نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ کو رکوایا جائے اور ان کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے بصورت دیگر ملت جعفریہ اب خاموش نہیں رہے گی اور ملک گیر احتجاج کیا جائے گا
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی آفس کے خدمت کاروں اور رضاکار دوستوں سے گفتگو کرتے ہوئے فرمایاکہ قومی خد مات کی انجام دہی کی توفیق کو اپنے لئے سعادت سمجھ کر انجام دیں اور ہر کام کو نجام دیتے وقت قربۃ الی اللہ کی نیت کریں تاکہ کاموں میں برکت کے ساتھ ساتھ وہ کام عبادت میں شمار ہو
ملک کے سب سے بڑے تجارتی مرکز کراچی میں گزشتہ شب گرفتار ہونے والے 31 افراد کی رہائی کے لئے آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی نے کراچی کی سب سے مصروف نمائش چورنگی پر احتجاجی دھرنا دیا۔ دھرنے کی قیادت علامہ مرزا یوسف حسین نے کی، جبکہ اس موقع پر مولانا منور نقوی، صغیر عابد رضوی، علی اوسط رضوی، ناصر حسینی و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ دھرنے میں اسیران کے خانوادہ کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ شریک تھے۔ اس موقع پر شرکاء نے ’’جیل کے تالے ٹوٹیں گے، اسیر ہمارے چھوٹیں گے‘‘ کے شعار بلند کئے اور ایس ایس پی سینٹرل عاصم قائم خانی، رینجرز اور پولیس حکام اور صوبائی حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔ دھرنے کی وجہ سے نمائش چورنگی کی دونوں شاہراہ بند ہوگئیں۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے موجود تھی۔ دھرنے کے آخر میں کامیاب مذاکرات کے بعد اسیر افراد میں سے 27 افراد کو رہا کر دیا گیا جبکہ 4 افراد ایس آئی یو کی تحویل میں ہیں۔
علامہ مرزا یوسف حسین نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت اگر اس ملک سے مخلص ہے تو فی الفور ایس ایس پی سینٹرل عاصم قائم خانی کے خلاف فوری کارروائی کرے، کیونکہ ایس ایس پی سینٹرل عاصم قائم خانی نے امریکہ کے ہاتھوں اپنا ایمان بیچ دیا ہے اور بلیک واٹر کی ایماء پر کراچی میں فرقہ واریت کی آگ لگا رہے ہیں، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اگر حکومت فقط ایس ایس پی سینٹرل عاصم قائم خانی کے خلاف ہی کارروائی کرے تو ڈسٹرکٹ سینٹرل میں شیعہ اور سنی افراد کی ٹارگٹ کلنگ کرنے والوں کو قانون کے شکنجے میں لایا جاسکتا ہے اور اگر حکومت نے ایسا نہ کیا تو ہم یہ سمجھیں گے کہ حکومت میں شامل اتحادی جماعتیں بھی بلیک واٹر کے ہاتھوں پاکستان کی سلامتی کا سودا کر چکی ہیں۔
گذشتہ ہفتوں اس وقت امریکی چینل سی این این اور مشرق وسطی میں بھیجی گئی اپنی ہی خصوصی رپوٹر کے درمیان تنازعہ اس وقت ایک بریکنگ نیوز بن گئی جب خصوصی رپوٹر امبر لیون نے بحرین کی موجودہ صورت حال پر مشتمل اس ڈاکیومنٹری کو مکمل کرلیا جسے بنانے کے لئے خود سی این این نے اسے بھیجا تھا
جب وہ بحرین میں عوامی جمہوری جدوجہد اور اس کے خلاف شاہی خاندان کے تشدد آمیز ردعمل کے بارے میں زمینی حقائق پر مبنی ڈاکیومنٹری مکمل کرکے واپس نیویارک لوٹی تو سی این این نے ڈاکیومنٹری دیکھنے کے بعد اسے نشر کرنے سے انکار کردیا کیونکہ اس ڈاکیومنٹری میں امریکہ نواز بحرینی شاہی خاندان کا اصل پول کھولا گیا تھا اور زمینی حقائق بیان کئے گئے تھے جب لیون نے اعتراض کیا تو سی این این کی انتظامیہ نے دھمکی دی کہ انہیں فارغ کیا جائے گا انہیں اس سلسلے میں خاموشی اختیار کرنی ہوگی۔
ڈاکیومنٹری میں بحرینی شاہی خاندان کی جانب سے برتنے والے امتیازی سلوک ،خواتین کے ساتھ تشدد،ممنوعہ اعصاب شکن گیس کا استعمال جیسے مسائل شامل ہیں اس ڈاکیومنٹری پر ایک لاکھ امریکی ڈالر یعنی قریب ایک کروڈ روپے لاگت آئے تھے ۔
ڈاکیومنٹری کو نشر نہ کرنے کی ایک وجہ یہ بتائی گئی کہ کیونکہ امریکہ اور بحرین کے تعلقات گرم ہیں اور بحرین نہ صرف امریکہ بلکہ مشرق وسطی میں اسرائیل کے لئے بھی نرم گوشہ رکھتا ہے اس لئے اسے نشر کرنے سے تعلقات پر اثر پڑسکتا ہے اور امریکہ اپنے ایک پٹھو کو کھو نہیں سکتا
سعودی عرب میں شاہی مملکت کے مفتی کے اس فتوئے کے بعد کہ جس میں گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج کو غیر اسلامی کہاگیا تھا ایک ایسے عالم دین کو جیل جانا پڑا جو جمعہ کی نماز کے بعد اس گستاخانہ فلم کے خلاف ایک پرامن احتجاج کررہا تھا ابھی ان کا احتجاج شروع ہی ہوا تھا کہ پولیس کی متعدد گاڑیوں نے انہیں گھیر لیا اور انہیں گرفتار کیا گیا
سعودی عرب میں کسی بھی مسئلے پر احتجاج کرنا ایک جرم تصور کیا جاتا ہے اور اسے حاکم شاہی خاندان اپنے لئے خطرے سمجھتے ہیں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ عرب دنیا میں بڑھتی ہوئی جمہوری سوچ سے وہ تمام عرب سلطنتیں پریشان ہیں جہاں کئی دہائیوں سے موروثی بادشاہت حاکم ہے
رہبر مسلمین حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح بروز (پیر ) حج کے اعلی حکام اور اہلکاروں سے ملاقات میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں توہین اور ان کے دوستوں اور دشمنوں کی نگاہوں میں ان کی عظمت و جلالت کو گذشتہ سالوں کی نسبت اس سال کے حج کی خاص خصوصیت و اہمیت قراردیتے ہوئے فرمایا: خاتم الانبیاء (ص) کے وجود مقدس کی برکت سے امت اسلامی میں عظیم اتحاد اوردنیا کے تمام مسلمانوں کی سامراجی محاذ سے گہری نفرت کا سلسلہ حج کے دوران بھی جاری رہنا چاہیے کیونکہ حج کے موقع پر پورےعالم اسلام سے مسلمان جمع ہوتے ہیں اور حج کے موقع پر سامراجی محاذ سے نفرت کا اظہار درحقیقت مشرکین سے برائت کا بہترین طریقہ ہے۔
رہبر مسلمین نے سامراجی اور استکباری عناصر کی جانب سے پیغمبر رحمت و عزت و کرامت (ص) کی توہین درحقیقت اسلام اور پیغمبر اسلام (ص) کےساتھ دشمنوں کی حقیقی دشمنی، بغض، کینہ اور عداوت کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: مغربی سیاستدانوں نے اس عظیم توہین کے بارے میں جو مؤقف اختیار کیا ہے وہ واضح طورپر دشمنی پر مبنی ہے۔
رہبر مسلمین نے فرمایا: پیغمبر عظیم الشان (ص)کی توہین کا مسئلہ اور سامراجی محاذ کے رہنماؤں کے مؤقف سے ان کا حقیقی چہرہ اور حق و باطل محاذ کے مابین مقابلہ حقیقت میں آشکار اور نمایاں ہوگیا ہےاور یہ بات سامنے آگئی ہے کہ سامراجی محاذ کو اسلام اور پیغمبر اسلام (ص) کے ساتھ خاص دشمنی ہے۔
رہبر مسلمین نے اس عظیم توہین کے مقابلے میں اسلامی ممالک حتی یورپ اور امریکہ میں مسلمانوں اورغیرمسلمانوں کے زبردست احتجاج اور ان کے جوش و ولولے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عالم اسلام میں پیغمبر اسلام (ص)کی نسبت جوش و جذبہ سے سرشارعظیم عقیدت اور ان کے دشمنوں سے گہری نفرت کا اظہار بہت ہی بے مثال اور اہم واقعہ ہے جوامت مسلمہ کی بیداری اور تحرک کا شاندار مظہر ہے۔
رہبر مسلمین نے پیغمبر اسلام(ص) کی ذات کو مختلف فرقوں اور مذہب کے اکٹھا اور جمع ہونے کا نقطہ قراردیتے ہوئے فرمایا: پیغمبر اسلام (ص) کا دفاع کرنے کے لئے تمام شیعہ و سنی ، اعتدال پسند اور انتہا پسند سب اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کرمیدان میں آگئے کیونکہ پیغمبر اسلام (ص) اسلامی و الہی عقائد کے قطب اور اساس و بنیاد ہیں۔
رہبر مسلمین نے حج کےدوران نبی کریم (ص)کی شخصیت کے محور پر اتحاد اور ان کےدشمنوں سے نفرت و بیزاری کےاظہار کو جاری رکھنےپر تاکید کرتےہوئے فرمایا: مشرکین سے برائت کا مطلب یہ ہے کہ تمام مسلمان یہ احساس کریں کہ وہ ایک دشمن کے مد مقابل ہیں اور دل کی گہرائی سے نبی کریم (ص) کے دشمن سے برائت و بیزاری کا اظہار کریں۔
رہبر مسلمین نے پیغمبر اسلام (ص) کے عظیم اور بلند و بالا مقام اوران پر اللہ تعالی اور ملائکہ کے خاص درود و سلام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مسلمانوں کو چاہیے کہ اسلام، توحید اور قرآن کے بارے میں پیغمبر اسلام (ص)کی بات پر عمل کریں اور حج کو آنحضور (ص)کےساتھ محبت و عشق کے اظہار کا مظہر قراردیں۔
رہبر مسلمین نے امت مسلمہ کو دشمنوں کی تفرقہ انگیز سازشوں کے بارے میں آگاہ اور بیدار رہنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: دشمن جان لیں کہ امت مسلمہ مختلف مذاہب اور عقیدوں کے باوجود اسلام اورپیغمبر اسلام (ص) کا دفاع کرنے کے لئے متحد اور متفق ہیں۔
رہبر مسلمین نے فرمایا: دشمن کو امت مسلمہ کےغیظ و غضب سے بچنے کے لئے اختلاف ڈالنےکی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
گستاخانہ فلم کے بعد کی صورت حال پر امریکہ نے اپنی جانب سے ایک ملک کے بڑے بڑے نجی ٹی وی چینلز اور ایف ریڈیوز پر باراک اوباما اور ہیلری کے پیغامات پر مشتمل اشتہارات چلائے کہا جاتا ہے کہ اس اشتہار کی مد میں ان چینلوں کو سترہزار ڈالر دیے گئے ،لیکن خود امریکی اردو سرویس کی ویب سائیڈ یہ اعتراف کرتی ہے کہ یہ مہم ناکام ہوئی اور گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج امریکہ مخالف احتجاج میں بدل گیا ذیل میں امریکی اردو سرویس کی اس خبر کے خلاصے کو ملاحضہ کیجئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک وکیل نے عدالتِ عظمی سے مقامی ٹی وی چینلز پر امریکی صدر براک اوباما اور وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن کے ان بیانات پر مشتمل ویڈیوز نشر کیے جانے کا نوٹس لینے کی درخواست کی ہے جن کا بظاہر مقصد امریکہ میں بننے والی ایک اسلام مخالف فلم پر مسلمانوں کے اشتعال کو دور کرنا ہے۔
پاکستان کے ایک معروف وکیل حشمت حبیب ایڈوکیٹ نے عدالتِ عظمیٰ سے اس امریکی اشتہاری مہم پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کی ہے جو ان کے بقول پیغمبرِ اسلام کی توہین پر مبنی فلم سے متعلق امریکی پروپیگنڈے کا حصہ ہے۔
فلم کے خلاف پاکستان میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں اب تک لگ بھگ 30 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور عوام میں امریکہ مخالف جذبات اپنے عروج پر ہیں۔
مذکورہ اشتہاری مہم امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے شروع کی گئی ہے جس کا مقصد اس فلم کے مسئلے پر امریکی موقف کو اجاگر کرنا ہے۔
گستاخانہ فلم کے خلاف امریکی صدر اوباما اور سیکریٹری کلنٹن کے مذمتی بیانات پر مشتمل یہ ویڈیوز اردو 'سب ٹائٹلز' یا 'ڈبنگ' کے ساتھ پاکستان کے صفِ اول کے نیوز چینلز اور ریڈیو اسٹیشنز پر 'پرائم ٹائم' میں نشر کی جارہی ہیں۔
تاہم اس ابلاغی مہم کو عدالت میں چیلنج کرنے والے حشمت حبیب ایڈوکیٹ اس سے سخت نالاں ہیں اور انہوں نے اس مہم کی اجازت دینے پر پاکستان کی حکومت اور ذرائع ابلاغ پہ کڑی تنقید کی ہے۔
اسلام آباد کے امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے مالی تعاون سے چلنے والی اس اشتہاری مہم کو پاکستان کے ریڈیو نیٹ ورکس پر چار روز اور ٹی وی چینلز پر پانچ روز تک جاری رہنا تھا۔
تاہم مبصرین اور تجزیہ کاروں کی اکثریت کے خیال میں یہ اشتہاری مہم اپنے مقاصد پورے کرنے میں ناکام رہی ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستان میں جاری فلم مخالف احتجاج ۔ جو درحقیقت امریکہ مخالف احتجاج میں تبدیل ہوچکا ہے ۔ پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔(خبر ماخوز از وائس آف امریکہ اردو سائیٹ)
کراچی (اسٹاف رپورٹر)پورے پاکستان میں اہل تشیع کی نسل کشی کی جا رہی ہے، کراچی کے ڈسٹرکٹ سینٹرل میں سن سے زیادہ اہل تشیع افراد کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی اور ان کے قاتل آج تک گرفتار نہیں کئے گئے،ایس ایس پی سینٹرل کیپٹن عاصم قائم خانی بلیک واٹر کے ایجنٹ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی محرک علامہ مرزا یوسف حسین نے خراسان روڈ پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ متحدہ بین المسلمین فورم کے رہنما علامہ علی کرار نقوی اور معروف شیعہ رہنما علی اوسط بھی موجود تھے۔مولانا مرزا یوسف حسین نے کہا کہ جب سے ایس ایس پی سینٹرل کیپٹن عاصم قائم خانی ٹریننگ کے نام پر امریکہ سے ہوکر آئے ہیں جب سے ڈسٹرکٹ سینٹرل میں اہل تشیع افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہوا ہے، ان کی آمد کے بعد ہی شیعہ افراد کی بلاجواز گرفتاریاں شروع ہوئیں ہیں اور گرفتاریوں سے قبل پولیس تھانوں میں موجود شیعہ افراد کو فارغ کردیا گیا ہے۔ رینجرزا اور پولیس افسران بلیک واٹر کے ہاتھوں بک چکے ہیں۔
مرزا یوسف حسین نے مزید کہا کہ رینجرزا اور پولیس کے متعصب افراد نے دہشت گردوں کو ملت جعفریہ کے قتل عام کا کھلا لائسنس دے دیا جبکہ ستم بالائے ستم یہ کہ شیعہ افراد کو بلاجواز جھوٹے قتل کے کیسوں میں فٹ کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رینجرز اور پولیس کے شیعہ دشمن عملہ نے مشترکہ تفتیش میں بے گناہ گرفتار افراد پر پریشر ڈالا کہ وہ علامہ راجہ ناصر عباس ، علامہ مرزا یوسف حسین، علامہ حسن ظفر نقوی اور علامہ عباس کمیلی کا نام لیں تو انہیں چھوڑ دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ متعصب پولیس اہلکاروں نے گزشتہ رات جامع مسجد نور ایمان کا تقدس پامال کیا اور آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے دفتر میں تھوڑ پھوڑ کی اور ساتھ ہی ساتھ کراچی بھر کے مختلف علاقوں سے چالیس سے زائد شیعہ نوجوانوں کو گرفتار کیا۔
علامہ مرزا یوسف حسین کا مزید کہنا تھا کہ آج صبح چار بجے کے قریب کراچی کے مختلف علاقوں میں جن میں ناطم آباد، گلبہار، ناگن چورنگی نگر ہاسٹل،منگھوپیر اور گلشن معمار شامل ہیں سے چالیس سے زائد بیگناہ افراد کو بلاجواز گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی بلیک واٹر کے اشارے پر کراچی میں موجود رینجرز اور پولیس کے متعصب افسران شہر قائد میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی سازش میں مصروف ہیں مگر ہم ان افسران کی اس سازش کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور پاکستان اور بالخصوص کراچی میں امریکہ اور اسرائیل کی سرپرستی میں پولیس افسران کی فرقہ واریت کی سازش کو اپنی اتحاد کی پالیسی سے ناکام بنائیں گے۔
آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی محرک نے کہا کہ حکومت ہمیں تنگ آمد بہ جنگ آمد کی پالیسی پر عمل کرنے پر مجبور نہ کرے۔کیونکہ اگر ایسا ہوا تو حکومت سے ہر طرح کے تعاون کو ختم کردیں گے۔علامہ مرزا یوسف حسین نے گورنر سندھ، وزیراعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ، سی سی پی او سے مطالبہ کیا کراچی کو فرقہ واریت کی گ میں جھونکنے اور امریکی بلیک واٹر سے ساز باز کرکے ملکی سلامتی کو خطرات میں ڈالنے کے جرم میں ایس ایس پی سینٹرل عاصم قائم خانی اور دیگر رینجرز اور پولیس اہلکاروں کے خلاف ایکشن لیا جائے اور محب وطن افسران پر مشتمل انکوائری کمیشن قائم کیا جائے تاکہ پاکستان کو امریکی اور اسرائیلی ایماء پر فرقہ واریت کی سازش سے بچایا جا سکے۔