The Latest
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس نے کوئٹہ سے لاہور دھرنے کے شرکاء سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں پوری قوم کی استقامت کی داد دیتے ہوئے اس ملت کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کوئٹہ سے یکجہتی کے لئے آنے والے میرے بھائی اور دھرنے میں بیٹھی رہنے والی میری مائیں اور بہنیں میں آپ سب کو سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے شہداء کوئٹہ کے لواحقین کو بھی سلام پیش کیا، جنہوں نے مطالبات کی منظوری تک اپنے پیاروں کو سپردخاک کرنے سے انکار کر دیا۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ ملت تشیع کی استقامت کے باعث آج پوری قوم سرخرو ہوئی ہے، اور ملی جذبے کی بدولت بےحس رئیسانی حکومت کو ختم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت پر واضح کرتے ہیں کہ اگر ملت تشیع کے خلاف مظالم کا سلسلہ بند نہ ہوا تو پھر دھرنوں کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں فوج کوئٹہ میں آکر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین حسینی عزم کے ساتھ میدان عمل ہے اور یزید وقت کے خلاف ہم ہمیشہ سینہ سپر رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ یزیدی نظام کے خلاف ہم علامہ طاہرالقادری کے لانگ مارچ کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے یزیدی نظام کے خاتمہ تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی، انہوں نے کارکنوں کے ہدایت کی کہ وہ تمام رکاؤٹیں توڑ کر علامہ طاہرالقادری کے لانگ مارچ میں شرکت کریں۔
اب ملک میں ایک نئی تاریخ کا آغاز ہوا ہے ۔مایوسیوں کے دن گذرے گئے ،تفرقہ کے دن گذر گئے کامیابیوں کے دن شروع ہوئے آج یہ نعرہ عملی ہوا کہ ساری قوم حسینی ہے ،رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو
آج پاکستان کی زمین ان تنصر اللہ ینصرکم کی عملی تفسیر بن گیا ۔
سلام آپ پر سلام ہو ہر شریف انسان پر ،سلام ہو ہر اس شخص پر جس نے اس تاریخ کے اوراق کو تحریر کرنے میں اپنا کردار ادا کردیا ہے سلام ہو اہل کوئٹہ کی فاتح مظلومیت پر ۔
سالارِ وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا خطاب ، ہم یہ پر امن دھرنے اس وقت ختم کر رہے ہیں جب کوئٹہ کے شیعہ مزاکرات کے نتیجہ میں مانے گئے مطالبات پر مطمئن ہیں ، شہداء کے خون کا معجزہ ہمیں قوم کی وحدت کی صورت میں عطاء ہوا ہے ۔
اگر شیعہ قوم اسی طرح استقامت سے کھڑی رہی تو وہ دن دور نہیں کہ یہ قوم پورے پاکستان کو ایک مثالی حکومت دے گے ، قوم متحد ہو گئی ہے اب ہمیں متحد رہنا ہے ، میدان میں حاضر رہنا ہے ،
یاد رکھیں یہ آغاز ہے اختتام نہیں ،یہ بیداری کا وقت ہے آرام کا نہیں دھرنا ختم ہوا ہے جدوجہد ختم نہیں ہوئی
جب گورنر راج کے نفاذ کا نوٹیفیکیشن جاری ہوگا تب ہم شہدا کی تدفین کرینگے
جب کوئٹہ میں دھرنا ختم ہوگا تب پورے ملک میں اور بیرون ملک دھرنے ختم ہونگے
پر امن دھرنے جاری رکھے جائے سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل
کارکن پر امن دھرنے جاری رکھیں سیکرٹری جنرل مجلس وحدت علامہ ناصر عباس جعفری کی ہدایت
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے بلوچستان میں صوبائی حکومت کو برطرف کرکے گورنر راج نافذ کرنے کا اعلان کر دیا۔ ایف سی کو پولیس کے مکمل اختیارات دیئے گئے ہیں۔ کوئٹہ میں علمدار روڈ پر شہداء کے لواحقین سے مذاکرات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے سانحہ کوئٹہ میں شہادتوں پر شدید افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ سانحہ کوئٹہ انتہائی غیر انسانی فعل ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
ادھر وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے علمدار پر روڈ پر شہداء کے لواحقین سے ملاقات کی۔ وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ اور گورنر بلوچستان ذوالفقار مگسی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ علمدار روڈ پر شہدا کے لواحقین گذشتہ 3 روز سے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔ وزیراعظم سے ملاقات کے دوران ہزارہ برادری کے رہنما قیوم چنگیزی نے وزیراعظم کی آمد کا شکریہ ادا کیا اور بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 2 دہائیوں سے قتل و غارت کا سلسلہ جاری ہے اور اس وقت شہداء کی تعداد 11 سو سے زائد ہوچکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہزارہ برادری کو خاص طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہماری کمیونٹی کے 6 ہزار افراد کو بری طرح زخمی کیا گیا۔
وزیر اعظم سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سول کیا کہ وجہ بتائی جائے کہ کہ صوبے کو فوج کے حوالے کیوں نہیں کیا جارہا؟؟
وزیر اعظم نے جوابا کہا کہ گورنر کو جب ضرورت ہوگی فوج کو بلاسکتا ہے
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ ہمارے دھرنے لانگ مارچ میں ہرگز رکاوٹ نہیں بنیں گے، ہم لانگ مارچ کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے، ایم ڈبلیو ایم کے کارکن لانگ مارچ کے شرکاء کا استقبال کریں گے، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے ایک پریس ریلیز میں انہوں نے کہا کہ کہ سانحہ علمدار روڈ کوئٹہ کے بعد حکمرانوں کی بےحسی نے ثابت کر دیا ہے کہ انہیں ملک و قوم کے مفادات سے کوئی سروکار نہیں۔ مجلس وحدت مسلمین ملک کی سلامتی و استحکام اور پائیدار امن کے قیام کے لیے اٹھائے جانے والے ہر اقدام کی حمایت کرتی ہے اور کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ علامہ طاہرالقادری کے لانگ مارچ سے قوم میں ایک تحرک پیدا ہوا اور اس سے ملک میں بہتری کے آثار نمایاں ہوئے ہیں، سانحہ علمدار روڈ کے بعد اب حکمرانوں کو مزید مہلت دینے کا کوئی جواز باقی نہیں رہا۔ انہوں نے ایم ڈبلیو ایم کے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ احتجاجی دھرنوں کو پرامن جاری رکھتے ہوئے لانگ مارچ کے دوران شرکاء کا بھرپور استقبال کریں اور جہاں تک ممکن ہو انہیں سہولیات فراہم کریں۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ہزارہ کمیونٹی سے اظہار یکجہتی کیلیے کوئٹہ پہنچ گئے۔ انہوں نے کل کہا تھا کہ بلوچستان میں بے گناہ افراد کا قتل قابل مذمت ہے اور وہ متاثرہ خاندانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے کوئٹہ جائیں گے اور وہاں احتجاج میں شرکت کریں گے۔ عمران خان نے یہ بات گورنر ہاوس لاہور کے سامنے سانحہ کوئٹہ کیخلاف مجلس وحدت مسلمین کے دھرنے میں کہی تھی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے وزیراعلٰی کو فوری برطرف کیا جائے، بیگناہ افراد کو مارنا قابل مذمت ہے۔ دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کی رہنماء ناہید خان نے کہا کہ حکومت سانحہ کوئٹہ کے متاثرین کے مطالبات پر غور کرے، تاکہ لوگ اپنے پیاروں کو احترام کے ساتھ سپرد خاک کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام روادری کا درس دیتا ہے، بیگناہ لوگوں کے ساتھ ظلم وستم کیوں روا رکھا جا رہا ہے۔
دیگر ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ بلوچستان کی نااہل حکومت فوری طور پر مستعفی ہو جائے۔ انھوں نے کہا کہ قتل عام کرنے والے مسلمان کہلانے کے حقدار نہیں ہیں۔ ہم کوئٹہ کے مظلوموں کے ساتھ ہیں، اس ظلم پر ہر صورت انصاف فراہم کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے کوئٹہ میں دھرنے میں شریک ہوکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ لوگ کوئٹہ چھوڑنے پر مجبور ہیں، فوری طور پر گورنر راج نافذ کیا جائے، امن وامان کے قیام کے لیے فوج کی ضرورت پڑے تو ضرور تعینات کی جانی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت پیسے بنانے میں لگی ہوئی ہے۔ غیر جانبدار پولیس ہو تو 90 دن میں دہشت گردی ختم ہوسکتی ہے۔ انتخابات کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے دھاندلی نہ روکی تو تباہی مچ جائے گی۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے لاہور میں گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت بری طرح ناکام ہو چکی ہے، آئے روز بےگناہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے اور بےحس وزیراعلیٰ بلوچستان بیرون ملک سیر سپاٹوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت کو فوری طور پر معزول کر کے گورنر راج نافذ کیا جائے اور دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کے لئے فوج شہر کا چارج سنبھالے۔ سید منور حسن نے کہا کہ آج دشمن اپنی غلط فہمی دور کر لے کہ پاکستان کے شیعہ اور سنی الگ الگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ اور سنی میں کوئی لڑائی نہیں، ہم سب ایک اللہ، ایک رسول ایک قرآن کے ماننے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دشمن چاہتا ہے کہ ملک میں فرقہ واریت پھیلے اور اس تفرقے بازی سے وہ فائدہ اٹھائے لیکن ہم ان پر واضح کرتے ہیں کہ شیعہ سنی بھائی بھائی ہیں اور پاکستان کے سالمیت کے لئے متحد ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کوئٹہ کی ہزارہ برادری جہاں دہشت گردوں کے مظالم کا شکار ہے وہاں صوبائی حکومت بھی اس ظلم میں برابر کی شریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوئٹہ کے مظلوموں کیساتھ ہیں اور ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ سید منور حسن نے کہا کہ آج مجھے خوشی ہوئی ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں نے بھی آ کر مجلس وحدت کے اس دھرنے میں ملت تشیع سے اظہار یک جہتی کیا ہے اور واقعی ہمارا باہمی اتحاد وقت کی ضرورت بھی ہے۔
آج کی شب پو رے پاکستان میں شب عاشور ہے اور کل آنے والا دن یوم عاشورہ ہے۔علامہ راجہ ناصرعباس کا کوئٹہ مظلوم شہدا کے جنازوں کے پاس سے اعلان
قوم تیار رہے لگتا ہے اگر جلد بلوچستان حکومت کو برطرف نہ کیا تو پھر ہم مرکزی حکومت کی برطرفی کی کال دینگے
سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے حکومت کو کل دوپہر بارہ بجے تک کی ڈیڈلائن دی جس کے بعد کوئی بھی شیعہ گھر میں نہیں رہے گا اور تمام ہم وطنوں سے بلا تفریق مذہب قوم و علاقہ اپیل کی جاتی ہے کہ سڑکوں پر نکل آئیں
کوئٹہ میں سو سے زائد افراد کے وحشیانہ قتل عام اور نسل کشی کیخلاف نہ صرف پورے ملک میں احتجاج ہورہا ہے بلکہ بیرون ملک بھی شدید احتجاج اور دھرنے جاری ہیں ،ہر مکتبہ فکر اور ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے فریاد کی نہ کی تو حکمران جماعت نے ،خاموش رہی تو حکمران جماعت ، کوئٹہ ہسپتال میں کے زخمیوں سے لیکر ،شہداکے لواحقین تک اور پھر تین درجہ تحت صفر سردی میں بیٹھے مظلوموں کی دادرسی تک ۔لیکن جب شور اٹھا اور اقتدار خطرے میں نظر آنے لگا تو حکمران جماعت کی دوڑیں شروع ہوگئیں ۔
اگرچہ ملک بھر اور بیرون ملک احتجاج میں اصلی اور مرکزی کردار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا ہے کہ جن کے سربراہ اس وقت کوئٹہ دھرنے میں شریک ہیں لیکن اس سانحے پر ہرشخص دکھی اور احتجاج کرتا نظر آتا ہے ۔
انسانی حقوق کمیشن پاکستان ،اقوام متحدہ ،سول سوسائٹی ،سیاسی رہنما ،مذہبی رہنما ،سیکولر جماعتیں صحافی حضرات ہر شخص چیہخ رہا ہے لیکن حکمران جماعت کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگی افسوس صد افسوس بقول حکمران جماعت کے ایم این اے ناصر علی شاہ صاحب یہ صدر زرداری کے ووٹر ز ہیں جنکا قتل عام ہورہا ہے ۔۔
کراچی کے دیگر علاقوں،اسلام آباد،لاہور،گلگت،سکردو،جھنگ،حیدر آباد ،سکھر،جیکب آباد،جاموشورو نوابشاہ،بھکر،ملتان ،لیہ ،اٹک،مورواور پنڈی ،ٹوبہ ٹیک سنگ میں احتجاج کا اعلان باقی شہروں سے بھی خبریں موصول ہورہی ہیں