وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے رہنما کامران حسین ہزارہ نے کہا ہے کہ حکمران جماعت ہو یا اپوزیشن دونوں ہی احتساب سے بھاگ رہے ہیں، حکومت اور اپوزیشن احتسابی عمل کو متنازع بنا رہے ہیں ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے بھی نیب کے ادارے پر تنقید کی اور کم و بیش وہی الزامات لگائے جو پہلے پیپلز پارٹی لگا چکی ہے، سوال یہ ہے کہ آخر نیب نے ایسا کیا کردیا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے نیب کے ادارے کو تنقید کا نشانہ بنایا اسکی وجہ شریف فیملی کے خلاف نیب کی تفتیش ہے یا پھر نیب کے اجلاس میں وزارت پانی و بجلی کے ماتحت ادارے آئیسکو میں 2080 غیر قانونی بھرتیوں کی شکایت کی تصدیق کے عمل کو شروع کرنے کا فیصلہ ہے۔ پنجاب میں ممکنہ احتساب کی خبریں آنے کے بعد وزیر اعظم کا نیب کے ادارے کے خلاف بیان دینا معنی خیز لگتا ہے ۔ لگتا ہے کہ مسلم لیگ ن کی دم پر کوئی بھاری بھرکم پاوں آنے والا ہے حکمرانوں نے عوام کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا ، جسکی وجہ سے آج پورا ملک بد امنی اور انتشار کا شکار ہے ملک اربوں ڈالر کا مقروض ہو چکا ہے ، سرکلر ڈیٹ پھر تین سو ارب روپے تک پہنچ گیا ہے حکمران آئی ایم ایف کی بجائے قوم کے سامنے سرخرو ہوں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پانچ روپے کی کمی عوام کے ساتھ مذاق ہے۔ حکومت اس وقت پیٹرولیم سے تین سو ارب روپے وصول کر رہی ہے اب تو تین سو ارب کا نیا سرکلر ڈیٹ دوبارہ بن گیا ہے یہاں قانون امیر کیلئے الگ ہے اور غریب کیلئے الگ قانون ہے سرکاری ہسپتالوں میں غریب کو دوا نہیں ملتی ، کرپشن اور حکمرانوں کی لوٹ مار نے ملک کے معیشت کو کھوکھلا کردیا ہے بد عنوانی اور کرپشن ملک کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بدعنوانی سے نا انصافی ، غربت اور میرٹ کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں اور مستحق کو اسکا حق نہیں ملتا کرپشن ملک کو کینسر کی طرح متاثر کر رہی ہے حکمرانوں اور سیاست دانوں کے فرائض اداروں کو مستحکم کرنا ہے انہیں کمزور اور مذاق کا نشانہ بنوانا نہیں مگر یہ ہمیشہ یہی کرتے ہیں ۔ انھیں اداروں کا خیال نہیں ہوتا بس اپنے مقاصد پورا کرنا اور اپنے ارد گرد جمع لوگوں کو نوازنا یہی انکا کام ہے ۔ ہماری یہ بہت بڑی بد قسمتی ہے کہ ملک سے سیاست ختم ہوتی جا رہی ہے بلکہ ہو گئی ہے صرف حکومت رہ گئی ہے جسکی سیاست ہو رہی ہے مگر عوامی نہیں ہوتی، سرکاری ہوتی ہے ۔ باتیں عوام کی جاتی ہیں مگر کام صرف حکمرانوں کے ہوتے ہیں ۔ نیب کا ادارہ بھی اپنا کام ذمہ داری سے کرے ، نیب کے اندر بھی بھرتیوں کا عمل مشکوک ہے ، نیب کا ادارہ اپنی ساکھ کھو رہا ہے نیب نے آج تک کسی بڑے آدمی کو سزا نہیں دی ہے، نیب خود ایک بلیک میلنگ کا ہتھیار بن گیا ہے جو کوئی بھی استعمال کرسکتا ہے۔ پلی بارگین کا قانون بدمعاشی اور بد عنوانی کی ہی شکل ہے ۔ نیب کے ادارے کو بھی اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا چاہئے۔
وحدت نیوز (قم) ایم ڈبلیوایم قم کے سیکرٹری سیاسیات عاشق حسین آئی آر نے کہاہے کہ نواز حکومت کے دور میں فلسطین،یمن اور بحرین کے مظلوم لوگوں کے حق میں آواز اٹھانا جرم لیکن سعودی عرب کے اوباش حکمرانوں کی حمایت اور مدد کو اولین فریضہ سمجھا جاتا ہے،انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ظالم اور عیاش حکمرانون کی اندھی حمایت اور محب وطن شخصیت شیخ نئیر مصطفوی کی گرفتاری پر حکومت کو عوام سے معافی مانگنی چاہیے،انہوں نے کہا کہ شیخ نئیر مصطفوی کی گرفتاری سے عوام کے دلوں میں نواز حکومت اور سعودی حکمرانون کے خلاف مزید نفرت پیدا ہوئی ہے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں16 فروری 2013 سانحہ ہزارہ ٹاون کے تیسری برسی کے موقع پر ایم پی اے آغا رضا نے کہا ہے کہ وطن عزیز کے شہریوں کے دشمن، ملک کے دشمن ہیں اور شہریوں کو نقصان پہنچانے والے کبھی محب وطن نہیں ہو سکتے، ملک و قوم کو دہشتگردی کی وجہ سے بہت سے نقصانات کا سامنا ہوا ہے۔ آج ہماری پسماندگی کی ایک بڑی وجہ دہشتگردی ہے جس کی وجہ سے ہمیں ہزاروں جانوں کا نقصان ہوا ہے۔ قیمتی جانوں کی قربانی کو ضائع نہ ہونے دیا جائے اور شہیدوں کے ساتھ وفا کرتے ہوئے دہشتگردوں کو ان کے انجام تک پہنچایا جائے،ایم ڈبلیوایم کی عوامی خدمت کے سفرمیں شہدائے کوئٹہ کی قربانیاں مینارہ ہدایت ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ملک دشمن عناصرکو ان کے ناپاک عزائم میں ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ہزارہ ٹاون میں ایک ہی دن میں سینکڑوں بے گناہ ہزارہ قوم سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو شہید کر دیا گیا تھا، کوئی بھی مسلمان ایسا کام ہرگز نہیں کر سکتا۔ ملک دشمن عناصر اپنے ناپاک مقاصد کے حصول کیلئے دہشتگردوں کوپروان چڑھانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں مگر یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انکا راستہ روکیں۔ ہم سب یہ جانتے ہیں کہ آج کی نئی نسل ہمارے روشن مستقبل کی ضمانت ہے اور انہیں دہشتگردی کا نشانہ بنا کر وہ ہمیں ایک سنہری مستقبل سے محروم رکھنا چاہتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دہشتگردی کے واقعات میں ابھی تک کمی نہیں آئی ہے اور ان واقعات کا بڑھ جانا دہشتگردوں کو چھوٹ دینے کا نتیجہ ہے، اگر دہشتگردوں کے خلاف بروقت کاروائیاں کی جاتی اور انکی جڑین کاٹ لی جاتی تو ہمیں سینکڑوں جانوں کی ضیاع کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اور ابھی بھی اگر سخت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو مستقبل میں مزید نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے ۔ قوم دہشتگردوں کے خلاف متحدہے دہشتگردی کی سوچ کو ختم کرنے کیلئے کام کیا جائے۔ ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ وطن عزیز پاکستان کا قیام ہی اسلام کے نام پر ہوا ہے اور اسے نقصان پہنچانے والے ہرگز مسلمان نہیں ہوسکتے، اسلام کے نام پر دھوکہ دے کر دہشتگردی کرانے کی ترغیب مزید نہیں چل سکتی۔ بیان کے آخر میں شہدائے ہزارہ ٹاون کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اورکہا گیا کہ جب انہیں دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا تھا توساری قوم انکے غم میں انکے ساتھ شریک تھی اور دھرنے کی کال پر پوری قوم نے انکے آواز پر لبیک کہا تھا جو ہمارے وحدت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) پاکستان اسلام کا قلعہ ہے۔دینِ اسلام علم و عمل کاعلمبردار ہے۔ پاکستان کی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ اس میں علم و عمل کی فضا حاکم ہو۔ علما کا احترام کیاجائے،دینی مدارس کو دہشت گردوں سے پاک کیا جائے،دانشمندوں کی قدر کی جائے،سکولوں ویونیورسٹیوں کے تعلیمی معیار کو بلند کیا جائے اور انسانی حقوق کا احترام کیاجائے۔
اگر یہ سب نہیں ہوتا تو ہمارے سیاستدان اور حکمران کسی بہروپیے کی طرح عوامی خدمت کی اداکاری تو کرسکتے ہیں لیکن ملی مسائل اور عوامی مشکلات کو حل نہیں کر سکتے۔
گلگت بلتستان ہمارے حکمرانوں کی عدم توجہ کے باعث ویسے بھی مسائل کی آماج گاہ ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سےہمارے حکمران اس خطے کے مسائل حل کرنے کے بجائے الجھاتے ہی چلے جارہے ہیں۔ابھی کچھ دن پہلے گلگت بلتستان کی ایک محبوب شخصیت شیخ نئیر مصطفوی کو گرفتار کیاگیا اورگرفتاری کی وجہ یمن اور بحرین کے مسلمانوں کی حمایت کرنا بتائی گئی ۔
تعجب کی بات ہے کہ پاکستان جیسے اسلامی ملک میں فلسطین،کشمیر ،یمن اور بحرین کے نہتے مسلمانوں کے حقوق کی بات کرنا تو جرم ہے لیکن آل سعود کے بہروپیوں کی مدد و حمایت کرنے پر کوئی قد غن نہیں۔
ہمارے ہاں ابھی بھی بہت سارے حکومتی ادارے ،سیاستدان اور لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں یہ معلوم نہیں کہ آل سعود نے فقط اسلام کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے اور وہ خادم الحرمین کے روپ میں،شام اور عراق کے اندر فقط امریکہ اور اسرائیل کے دفاع اور بقاکی جنگ لڑ رہے ہیں۔
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ نام نہاد خادم الحرمین کا شمار ان بہروپیوں میں ہوتا ہے جنہیں ہمارے ہاں کی سادہ اکثریت ابھی تک نہیں پہچان سکی۔
یقین جانئے کہ اس سے پہلے بھی تاریخ میں بعض ایسے بہروپیے گزرے ہیں کہ جنہوں نے بھیس بدل کر بڑی بڑی شخصیات کو دھوکہ دیا ہے۔ان نامی گرامی بہروپیوں میں سے ایک کا نام کندن بہروپیا ہے۔
کہتے ہیں کہ اورنگزیب عالمگیر کے دربار میں ایک دن کندن بہروپیا آیا اور اس نے کہا :
ظلّ الٰہی! اگرچہ آپ کو اپنے علم ،سیاست اور مدیریت پر بڑا ناز ہے لیکن میں روپ بدل کر آپ کو بھی دھوکہ دے سکتا ہوں۔
اورنگزیب نے کہا کہ منظور ہے ،کچھ کر کے دکھاو!
اس نے کہا حضور اگر آپ مجھے پہچان نہ سکے اور میں نے ایسا بھیس بدلا تو آپ سے پانچ سو روپیہ لونگا -
شہنشاہ نے کہا شرط منظور ہے -
اگلے سال اورنگزیب کی مرہٹوں سے ان بن شروع ہوگئی۔
ایک سال کے بعد جب اپنا لاؤ لشکر لے کر اورنگزیب عالمگیر ساؤتھ انڈیا پہنچا اوروہاں پڑاؤ ڈالا تو تھوڑا سا وہ خوفزدہ تھا -پھر جب اس نے مرہٹوں پر حملہ کیا تو وہ اتنی مضبوطی کے ساتھ قلعہ بند تھے کہ اس کی فوجیں وہ قلعہ توڑ نہ سکیں –
لوگوں نے اورنگزیب سے کہا کہ یہاں قریب ہی ایک درویش بابا اورولی الله رہتے ہیں،جائیں ان کی خدمت میں حاضر ہوں ،ان سے دعا کروائیں اور پھر حملہ کریں۔
شہنشاہ پریشان تھا بیچارہ بھاگا بھاگا گیا ان کے پاس - سلام کیا اور کہا ؛ " حضور میں آپ کی خدمت میں ذرا ............ "
انھوں نے کہا ! " ہم فقیر آدمی ہیں ہمیں ایسی چیزوں سے کیا لینا دینا - "
شہنشاہ نے کہا ! " نہیں عالم اسلام پر بڑا مشکل وقت ہے ،اسلام خطرے میں ہے، آپ ہماری مدد کریں میں کل اس قلعے پر حملہ کرنا چاہتا ہوں - "
فقیر نے کچھ دیر تامل کیا اور پھر فرمایا ! " نہیں کل مت کریں ، پرسوں حملہ کریں اور وہ بھی پرسوں بعد نماز ظہر -
اورنگزیب نے کہا جی بہت اچھا ! چنانچہ اس نے نماز ظہر کے بعد فقیر کی دعا سے ایسا حملہ کیا کہ دشمنوں کو شکستِ فاش ہو گئی۔اتنی بڑی کامیابی اور فتح کے بعد بادشاہ دوڑتا ہوا فقیر کی خدمت میں حاضر ہوا کہنے لگا ،یہ فتح آپ کی ہی بدولت ہوئی ہے
فقیر نے ٹھندی آہ بھر کر کہا " نہیں جو کچھ کیا ہے وہ میرے الله ہی نے کیا "
بادشاہ نے کہا کہ آپ کی خدمت میں کچھ پیش کرنا چاہتا ہوں
درویش بابانے کہا : " نہیں ہر گز نہیں ! جانتے نہیں کہ ہم فقیر لوگ ہیں "
اورنگزیب نے کہا دو بڑے بڑے قصبے آپ کی خدمت میں ہدیہ ہیں اور ۔۔۔ اور۔۔۔ آئندہ آپ کی سات پشتوں کے لئے ۔۔۔ بھی ہے۔
فقیر نے کہا : " بابا ہمارے کس کام کی ہیں یہ ساری چیزیں - ہم تو فقیر لوگ ہیں تیری بڑی مہربانی - "
بادشاہ نے بڑا زور لگایا لیکن درویش بابا نہیں مانے اور بالاخر بادشاہ مایوس ہو کے واپس آگیا -
اگلے دن عین اس لمحے کہ بادشاہ کاروبارِ حکومت میں مشغول اپنے تخت پر جلوہ افروز تھا تو سامنے سے درویش بابا داخل ہوئے۔
بادشاہ نے کھڑے ہوکر عرض کیا ،سرکار،حضور،قبلہ و کعبہ۔۔۔" آپ یہاں کیوں تشریف لائے مجھے حکم دیتے میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا - "
درویش بابا نے کہا ! " نہیں شہنشاہ معظم ! اب یہ ہمارا فرض تھا کہ ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے ۔۔۔!
تو جناب عالی!یہ رہا میرا لباسِ درویشی ۔۔۔ میں کندن بہروپیا ہوں ۔
آپ مہربانی کرکے بس مجھے میرے پانچ سو روپے مجھے عنایت فرمائیں !
بادشاہ ٹھٹھک کر رہ گیا :
تم وہ ہو !
جی ہاں میں وہی ہوں – کندن بہروپیا! جو آج سے ڈیڑھ برس پہلے آپ سے وعدہ کر کے گیا تھا -
اورنگزیب نے کہا : " مجھے پانچ سو روپے دینے میں کوئی تامل نہیں لیکن میں صرف یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ جب میں نے تمہیں دو قصبے عطا کرنے چاہے اور تمہاری سات پشتوں کو بھی مراعات دینے کا اعلان کیا تو اس وقت تم نے کیوں انکار کر دیا ؟ یہ پانچ سو روپیہ تو کچھ بھی نہیں !
اس نے کہا : " حضور بات یہ ہے کہ جن کا روپ دھارا تھا ، ان کی عزت مقصود تھی - وہ سچے لوگ ہیں ہم جھوٹے لوگ ہیں - یہ میں نہیں کر سکتا کہ روپ سچوں کا دھاروں اور پھر بے ایمانی کروں - "
جب بھی ہمارے ملک میں آل سعود کی ایما پر کسی کو گرفتار کیا جاتاہے یا کسی کو قتل کیا جاتاہے تو میں سوچتا ہوں کہ کتنا ذمہ دار تھا وہ کندن بہروپیا کہ جس نے سچوں کا روپ دھارنے کے بعد بے ایمانی کرنا گوارا نہیں کیا اور کتنے غیر ذمہ دار ہیں یہ آلِ سعود کہ جو خادم الحرمین کا روپ دھار کر ملت اسلامیہ کی پیٹھ میں خنجر گھونپ رہے ہیں۔
آلِ سعود کے بہروپیوں کو خوش کرنے والے ہمارے سرکاری کارندے بھی اس حقیقت کو بھول رہے ہیں کہ جذبے کبھی پابندِ سلاسل نہیں ہوتے۔
تحریر۔۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے استعماری قوتیں اسلام دشمن ایجنڈے کی تکمیل کے لیے مسلمانوں کے مابین نفاق کا بیج بورہی ہیں۔دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر سعودی عرب جو اتحاد بنانے جا رہا ہے اس کا مقصد انہی صیہونی عزائم کو تقویت دینا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کا اس اتحاد میں پاکستان کے کردار سے لاعلمی کااظہار مضحکہ خیز ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان اور مشیر کے بیانات میں تضادحکومت کی مبہم خارجہ پالیسی اور انتظامی معاملات پر کمزور گرفت کو آشکار کر رہے ہیں۔حکومت کواس متنازعہ اتحاد میں دو ٹوک موقف اختیار کرنا ہو گا۔ کسی بھی ایسے اتحاد کا حصہ بننا پاکستان کے مفادات میں قطعی نہیں جس کا مقصد اسلام ریاستوں کی تباہی ہو۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت دہشت گردی کے جن خطرات سے نبر دآزما ہے ان کو شکست دینے کے لیے پوری قوت سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ہم پاکستانی فوج کو کسی دوسرے ملک بھیجنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔امت مسلمہ کو اس وقت یہود و نصاری کی عالمی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہو گا۔تمام مسلم ممالک ذاتی وابستگی سے بالاتر ہو کر مسلم ریاستوں کی سالمیت اور بقا کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری دوپہر ایک بجے دو روزہ دورے پر لاہور سے ملتان پہنچے۔ جامعہ شہید مطہری میں نماز ظہرین ادا کی، جس کے بعد دربار حضرت شاہ شمس تبریزی سبزواری رحمۃ اللہ علیہ کے سجادہ نشین مخدوم سید نیئر عباس شمسی کی وفات پر اُن کے ورثاء سے تعزیت کرنے گلستان شمس پہنچے، جہاں کاروان شمس کے سربراہ اور معاون سجادہ نشین مخدوم سید طارق عباس شمسی نے اُن کا بھرپور استقبال کیا۔ سجادہ نشین مخدوم سید نیئر عباس شمسی کے انتقال پر اُن کے بیٹے (موجودہ سجادہ نشین) اور معاون سجادہ نشین مخدوم سید طارق عباس شمسی سے تعزیت کی اور اُن کے درجات کی بلندی کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی۔ وفد میں مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدارحسین نقوی، ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ قاضی نادر حسین علوی اور دیگر رہنما موجود تھے۔ بعدازاں دربار کے مخادیم کے ہمراہ مزار پر حاضری دی اور خصوصی چادر چڑھائی۔ اس موقع پر مخدوم سید طارق عباس شمسی نے اُنہیں حضرت شاہ شمس کی تاریخ کے حوالے آگاہ کیا اور ان کی اس خطے کے حوالے سے خدمت پر بریف کیا۔ دربار کے سجادہ نشین اور مخادیم کی جانب سے علامہ راجہ ناصر عباس کی دستار بندی کی گئی۔
بعدازاں ایم ڈبلیو ایم ملتان کے سوتری وٹ یونٹ کے سیکرٹری جنرل الطاف حسین کی صاحبزادی کے انتقال پر جامع مسجد جعفریہ سوتری وٹ پہنچے، جہاں پر موجود افراد نے شاندار استقبال کیا، اس موقع پر مسجد کے خطیب اور مجلس وحدت مسلمین ملتان کے رہنما مولانا مظہر عباس صادقی نے اُنہیں خوش آمدید کہا۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے الطاف حسین کی بیٹی کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی اور اجتماعی دعا بھی کرائی، اس موقع پر موجود شرکاء کا جوش اور جذبہ دیدنی تھا۔ مجلس وحدت مسلمین ملتان کے سیاسی سیل کے رکن سید قربان حسین محسن نقوی مرحوم کی وفات پر تعزیت کرنے سادات کاٹن فیکڑی چوک شاہ عباس پہنچے۔ جہاں پر پہلے سے موجود افراد نے علامہ ناصر عباس کا استقبال کیا۔ علامہ ناصر عباس نے مرحوم کے بیٹے سے اُن کے والد کی وفات پر تعزیت کی اور فاتحہ خوانی۔
مجلس وحدت مسلمین ملتان کے عباس پورہ یونٹ کے سیکرٹری جنرل اور نومنتخب کونسلر حسنین عباس کربلائی کی رسم نکاح میں شرکت کے لئے محلہ عباس پورہ پہنچے۔ جہاں ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ کا پھولوں اور نعروں سے استقبال کیا گیا۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے دولہے حسنین عباس کربلائی کو مبارکباد دی اور اس موقع پر شادی کے فوائد اور ہمسفر کی خصوصیات پر مفصل گفتگو کی۔ مجلس وحدت مسلمین ملتان کے وکلاء ونگ کی جانب سے منعقدہ تقریب جامعہ مسجد الحسین (ع) میں شرکت کی، اس موقع پر وکلاء کی ایک بڑی تعداد موجود تھی، تقریب میں مجلس وحدت مسلمین کے سابق مرکزی رہنما یافث نوید ہاشمی، سابق صدر ڈسٹرکٹ بار کونسل مہر نجف عباس چاون، سید اقبال مہدی زیدی، سید فیاض حیدر زیدی، اقبال حسین خان کشفی، سید محمد سمیع گردیزی سمیت دیگر سینیئر وکلاء موجود تھے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معاشرے میں وکلاء کے کردار کے حوالے سے گفتگو اور بالخصوص ملت جعفریہ کو درپیش مشکلات کے حوالے سے بات کی اور بعدازاں وکلاء کی جانب سے کئے گئے سوالوں کا جواب دیا۔
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سے اُن کے بھانجے شہید منٰی سید اسد مرتضٰی گیلانی کی شہادت پر تعزیت کرنے گیلانی ہائوس پہنچے، جہاں سابق وزیراعظم نے اُنہیں خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر علامہ ناصر عباس جعفری نے فاتحہ خوانی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ اس موقع پر اُنہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بعض عناصر آپریشن ضرب عضب کو اپنی ڈگر سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں، اس وقت پاکستان میں جو دہشت گردوں کے خلاف کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، وہ آپریشن ضرب عضب کی بدولت حاصل ہوئی ہیں، لہذا اس آپریشن کو صحیح سمت پر چلانے کی ضرورت ہے، علامہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ پاکستانی حکومت پسند اور ناپسند کے چکر میں قوم اور ملک کا شدید نقصان کر رہی ہے۔ پاکستانی حکومت کو قطر میں طے کئے جانے والے ایل این جی منصوبے سے پہلے پاک ایران گیس پائپ لائن کو مکمل کرنا چاہیے۔ حکومت پاکستان اس وقت غیر ملکی آقائوں کو خوش کرنے کے لئے پاک ایران گیس پائپ لائن کو پس پشت ڈال کر اپنے مفاد کی خاطر ایل این جی معاہدے طے کر رہی ہے۔
نماز مغربین جامعہ شہید مطہری ملتان میں ادا کی اور بعدازاں ضلع ملتان کی جانب سے منعقدہ تنظیمی و تربیتی ورکر کنونشن سے خطاب کیا۔ اس کنونشن میں ضلع بھر کے سیکرٹری جنرل اور اُن کی کابینہ کے افراد نے شرکت کی۔ ورکر کنونشن سے مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، ملتان کے سیکرٹری جنرل علامہ قاضی نادر حسین علوی نے خطاب کیا، جبکہ اس موقع پر علامہ غلام مصطفٰی انصاری، علامہ سلطان احمد نقوی، مولانا مظہر حسین صادقی، مولانا ممتاز حسین ساجدی، مولانا غلام جعفر انصاری، ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد عباس صدیقی، غلام اصغر سومرو اور دیگر رہنما موجود تھے۔ دوسرے دن صبح اہلبیت ٹی وی کے چیئرمین سید باقر عباس زیدی کی خوشدامن کے انتقال پر اُن سے تعزیت کی۔ اس موقع پر سید باقر عباس زیدی نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے وجود سے قوم میں ایک تحرک پیدا ہوا ہے، خدا ہماری تمام جماعتوں اور تنظیموں کو راہ امام میں ظہور کی راہیں ہموار کرنے کی توفیق عطا کرے۔
8 ربیع الاول کو مجلس عزا اور جلوس میں شرکت کے بعد شہید ہونے والے سابق چیئرمین سید اختر شاہ کے بھائی سید آصف شاہ کے گھر پہنچے، جہاں پر موجود افراد کی جانب سے بھرپور استقبال کیا گیا، شہید کے درجات کی بلدی کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سید اختر عباس شاہ نے کہا ہے مجلس وحدت مسلمین نے پاکستان کے تشیع کو زبان دی ہے، پہلے ہمارے قتل عام پر بولنے والا کوئی نہیں تھا، لیکن آپ کے آنے بعد اب ہماری آواز دنیا بھر تک پہنچ رہی ہے۔ اُنہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایک بار پھر اس قوم کے طبقات کو ایک ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت ہے۔ دسویں محرم کو وفات پا جانے والے شیعہ علماء کونسل ملتان کے سابق صدر علامہ سید ضمیرالحسن نقوی (مرحوم) کی تعزیت کرنے محلہ غازی آباد پہنچے، اس موقع پر اہل علاقہ کی ایک بڑی تعداد موجود تھی اور خاص طور پر اسکائوٹ کے نوجوان موجود تھے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے مرحوم عالم دین کی وفات پر اُن کے بیٹوں سے تعزیت اور فاتحہ خوانی بھی کی۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے مرحوم کے بیٹوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے والد گرامی ایک عالم دین تھے، آپ کو بھی اپنے والے کے نقش قدم پر چلنا چاہیے اور گھر میں موجود کتابوں کے خزانے سے بہرہ ور ہونا چاہیے۔ تحریک جعفریہ پاکستان ملتان کے سابق صدر قاضی غضنفر حسین اعوان ایڈووکیٹ کے بھائی اور مجلس وحدت مسلمین ملتان کے سیکرٹری جنرل علامہ قاضی نادر حسین علوی کے چچا (قاضی صابر حسین) کی وفات پر تعزیت کرنے مسجد و امام بارگاہ حسینیہ قاضیاں بہار چوک پہنچے۔ اس موقع پر اس خاندان کے مرحومین کے لئے فاتحہ خوانی کی اور اُن کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کی۔ قاضی غضنفر حسین اعوان نے ملتان کے حالات اور عوام کو درپیش مشکلات پر گفتگو کی۔
دوپہر 12:30 بجے جامعہ شہید مطہری ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ غلام مصطفٰی انصاری، علامہ سید سلطان احمد نقوی، مہر سخاوت اور ثقلین نقوی موجود تھے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ اس وقت آپریشن ضرب کی سمت کو جان بوجھ تبدیل کیا جا رہا ہے، ملک بھر سے پکڑے جانے والے دہشتگردوں کا تعلق کسی نہ کسی طرح پنجاب میں موجود دہشتگردوں سے ہوتا ہے۔ ابھی کراچی میں سکیورٹی فورسز نے کارروائی کے دوران دہشت گرد پکڑے ہیں، ان کے سہولت کاروں اور ان کے ہمدردوں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ پاکستان میں نظام عدل انتہائی غیر منصفانہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پنجاب میں حکومتی سطح پر دہشتگردی کی سرپرستی کی جاتی ہے اور حکومت اپنے مفادات کے لئے دہشتگردوں کو استعمال کرتی ہے۔ سرائیکی صوبے کے حوالے سے کئے جانے والے سوال کا جواب دیتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ سرائیکی صوبے سمیت خطے میں انتظامی بنیادوں پر یونٹ بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ خاص طور پر اس علاقے سے محرومیاں کا خاتمہ ہو اور غریب عوام کے ساتھ جو استحصال کیا جا رہا ہے، اُسے ختم کیا جائے۔ سرائیکی خطے کے ممبران قومی اور صوبائی اسمبلی اگر اس خطے کے ساتھ مخلص ہوجائیں تو تخت لاہور سے اس کی جان چھوٹ سکتی ہے۔ نماز ظہرین کے بعد 1:20 پر بذریعہ سڑک ساہیوال کے لئے روانہ ہوگئے۔