وحدت نیوز (آرٹیکل) وقت اور انسان کا بہت پرانا تعلق ہے ۔ہمارا یہ جہان وقت کے اعتبار سے تین  حالتوں سے خالی نہیں ۔ ماضی ،حال اور مستقبل۔ لیکن اگر دقّت سے مشائدہ کیا جائے تو ہم اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ ترقی و تکامل اور استفادے کے اعتبار سے انسان صرف اور صرف ایک ہی زمانے یعنی حال میں ہے ۔کیونکہ نہ تو انسان  اپنے آنیوالے لمحے کی خبر رکھتا ہے کہ آیا وہ اس میں موجود ہوگا بھی یا نہیں ۔اور نہ ہی گزرے ہوئے اوقات سے استفادہ ممکن ہے ۔لہذا انسان جو کچھ بھی ہے  حال میں ہے ۔نہ تو گزرے پر اظہار تاسّف و افسوس اُسے آگے بڑھا سکتا ہے ۔اور نہ ہی آنیوالے  وقت میں داخل ہونے کی  فقط تمنّا و خواہش اسے کسی منزل تک پہنچا سکتی ہےاور نہ ہی انسانی زندگی و حیات میں اس قدر بقاء و پائیداری ہے کہ انسان اس پر اعتماد کرتے ہوئے عزّت ، وسربلندی  کے مختلف راستوں کو طے کرےاور نتیجۃً صحیح راستے کا انتخاب کرکے اپنی منزل و مراد کو حاصل کرے۔

تو یہاں سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ آیا کوئی ایسا راستہ و راہِ عمل ہے کہ جس کو اختیار کرتے ہوئے انسان  اپنے لمحات کو ضائع کیے بغیر اپنی اس مختصر سی زندگی میں ہی اپنی منزل و مقصود کو پالے؟

تو اس کا جواب ہاں میں دیا جاسکتاہے ۔جی ہاں!

وہ  راستہ جو انسان کو ماضی سے فائدہ اٹھا کر مستقبل کو سنوارنے پر اکساتاہے وہ ہے انسان کا تاریخی کرداروں سے استفادہ کرنا ۔اور یہ ایک معتبراور  مؤثر ترین راہِ عمل ہے ۔
ابتداءِ زمانہ و خلقت ِ آدم سے لےکر موجودہ انسان کے حالیہ سانس تک ، اس دورانیے میں رونما ہونے والے ہر  کردار ، حدوث ،تغیّر و تبدّل کو تاریخ کا نام دیا جاتاہے ۔ تاریخ ایک ایسا جامع مضمون ہے کہ جو ہر اچھے و بْرے ، امیر وغریب ،آقاو غلام اور ظالم و مظلوم جیسے کرداروں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے ۔
لہذا اگر آج کا مصروف ترین انسان بھی یہ چاہے کہ وہ اپنے قیمتی لمحات کو ضائع کیے بغیر  ترقی و تکامل کی راہوں پر گامزن ہو ، تو حتماً اسے چاہے کہ وہ تاریخ کے عظیم و کامیاب  ترین کرداروں کو اپنی نگاہ میں رکھتے ہوئے  زندگی کے پْر خطر راہوں کو طے کرے ۔اگر انسان تاریخ ساز شخصیات کا مطالعہ کرتا رہے تو  یقیناً وہ غفلت و جہالت سے جی چرانے لگے گا اور ترقی و عزت کی شاہراہ پر چلنا شروع ہوجائے گا چونکہ انسان کے ارتقا کے لئے ضروری ہے کہ اس کے سامنے  کوئی  رول ماڈل ، آئیڈیل و ہیرو موجود رہے۔

مثالی انسان  ایسے کردار ہوتے ہیں کہ جن کو دیکھ کر انسان زندگی کے مراحل کو طے کرنے اور مشکلات کو بطریق احسن حل کرنے کی سوچتا ہے۔
ہر انسان کی نظر میں ایک آئیڈیل کردار ہوتاہے۔ انسان کی ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ اپنی زندگی کے ہر لمحے کو اپنے آئیڈیل و ہیرو کی طرز ِزندگی کے مطابق ڈھالے ۔
ہمارے ہاں چونکہ شخصیات کو متعارف کروانے سے زیادہ شخصیات کشی کا روج ہے اس لئے  آج ہمار ی نوجوان نسل کے رول ماڈل اہلِ مغرب میں سے کو ئی کردار یاٹی وی ڈراموں اور فلموں کے ہیرو ہی ہوتے ہیں۔

اسلامی شخصیات کی عزت و تکریم نہ کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں اب سب کچھ  تعلیم، لباس ،  رہن وسہن ،زبان ، سب کچھ مغربی اقدار میں ڈھلتا جارہاہے ۔
اگر ہم آج بھی اپنی دینی و علمی شخصیات کو ان کا مناسب مقام دینے پر راضی ہوجائیں اور اپنی نوجوان نسل کے سامنے کسی بھی دینی و  علمی شخصیت کے بارے میں صرف وہی کہیں جس کا ہمیں سو فیصد علم ہو تو آج بھی ہماری نسل ہمارے علمائے کرام کو اپنا آئیڈیل اور رول ماڈل بنا سکتی ہے۔

مجھے اس وقت بہت افسوس ہوتا ہے کہ جب ہمارے جوان علمائے کرام کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہیں،اور بعض تو عمامے کو ٹائر تک بھی کہتے ہیں۔اس میں جوانوں کا قصور نہیں بلکہ ان  بزرگوں کا قصور ہے جنہوں نے  ہماری نوجوان نسل کے دل سے روحانیت اور لباسِ روحانیت کا احترام کھرچ کھرچ کر نکال دیاہے۔
اس کڑے وقت میں شہید علامہ غلام محمد فخرالدین  ہمارے لئے ان تاریخی و زندہ کرداروں میں سے ہیں جن کی متحرک زندگی کا مطالعہ کرنا ہم سب کے بہت ضروری ہے۔

قابلِ فخر ہیں وہ برادران جنہوں نے شہید کے بارے میں آراو نظریات کو جمع کیا۔میں اپنے قارئین سے گزارش کروں گا کہ وہ اس لنک سے شہید منیٰ کی زندگی پر تالیف کی جانے والی کتاب کو ڈاون لوڈ کرکے اس کا مطالعہ ضرور کریں۔

https://www.docdroid.net/v8uF92k/-book-1.pdf.html

آخر میں دست بستہ  یہی عرض کروں گا کہ اپنے مکتب کی جو خدمت ہم  عوام النّاس کو،اپنی اتنظیموں،اداروں اور علمائے کرام کی اخلاقی،انقلابی اور انتھک جدوجہد سے آشنا کرکے انجام دے سکتے ہیں وہ   اداروں اورعلمائے کرام کے باہمی  اور اندرونی اختلافات کو لوگوں میں پھیلا کر انجام نہیں دے سکتے۔

 

 

تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ساجد علی  گوندل
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (گلگت) محکمہ معدنیات کا قبلہ درست نہ کیا گیا تو علاقے میں بلوچستان جیسے مسائل پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔شروع دن سے محکمہ معدنیات کو نااہل اور نان ٹیکنیکل افراد کے رحم و کرم پر چھوڑنے سے ادارہ آج تک ترقی نہ کرسکا۔سیکرٹری منرلز کا رویہ مقامی لوگوں کے ساتھ انتہائی ہتک آمیز ہے اور ایسے رویے علاقے میں منافرت پھیلانے کا باعث بنیں گے، چیف سیکرٹری مذکورہ سیکرٹری کے خلاف فوری ایکشن لیکر عوامی تشویش کو دور کرے۔ سابقہ ادوار میں گلگت بلتستان کے کل رقبے سے زیادہ رقبے کے لیز ایشو کئے گئے۔صوبائی حکومت معدنی وسائل پر توجہ دے تو وفاقی کی خیرات کی ضرورت نہیں رہے گی۔


مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں معدنی وسائل کی کوئی کمی نہیں لیکن حکومت کی عدم توجہی سے منرل ڈیپارٹمنٹ کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے۔سابقہ دور میں بھاری کمیشن کے عوض ایک غیر ملکی کمپنی کو لیزز ایشو کئے گئے اور بہت سے غیر مقامی کمپنیوں کو گلگت بلتستان کے وسائل سے ہاتھ صاف کرنے کا موقع فراہم کیا گیا لیکن عوامی مزاحمت کے نتیجے میں انہیں خالی ہاتھ لوٹنا پڑا۔منرلز کنسیشن رولز 2003 ناردرن ایریازناتوڑ رولز کی طرح گلگت بلتستان کے عوامی حقوق پر ایک ڈاکہ ہے جس میں مقامی عوام کے حقوق کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا ہے جبکہ مجوزہ منرلز رولز 2014 اراکین کونسل کی نا اہلیت کی نذر ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ معدنیات کے کالی بھیڑوں کا احتساب کیا جائے جنہوں نے ایک ہی لوکیشن پر کئی کئی کمپنیوں کو ایکسپلوریشن لائسنس اور مائننگ لیزز ایشو کئے ہیں جس کی وجہ سے آج کئی علاقوں میں لیز ہولڈرز کے ما بین تنازعات پیدا ہوگئے ۔منرلز ڈیپارٹمنٹ کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں جیمز اور منرلزکے کاروبار سے وابستہ ہزاروں خاندان بری طرح متاثر ہوچکے ہیں جبکہ مقامی لوگوں کو ان معدنی وسائل کے استفادے سے دور رکھنے کی پالیسی نہ تو وفاقی حکومت کے مفاد میں ہوگی اور نہ ہی یہ علاقہ ترقی کرسکے گا۔ ادارے میں ٹیکنیکل افراد کو کھڈے لائن لگادیا گیا اور سفارشی بنیادوں پر من پسند افراد کو نوازنے کی کوشش کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔انہوں نے چیف سیکرٹری سے مطالبہ کیا کہ منرلزڈیپارٹمنٹ میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا نوٹس لیکر ادارے کو منفعت بخش بنانے کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں اور جیمز اینڈ منرلز کے شعبے سے وابستہ افراد کی تشویش کو دور کریں۔

وحدت نیوز (لاہور) سانحہ ماڈل ٹاوُن کے ذمہ داران قانونی شکنجے سے بچ نہیں سکیں گے ،عدل و انصاف ہو کر رہے گا،انصاف میں تاخیر اللہ کے غضب کو للکارنے کے مترادف ہے،ہم ہر مظلوم کے حامی و مدد گار اور ہر ظالم کیخلاف آواز اُٹھاتے رہیں گے،موجودہ حکمرانوں نے سانحہ ماڈل ٹاوُن میں بدترین آمریت کی مثال قائم کی،یاد رکھیں حکومت کفر سے تو قا ئم رہ سکتی ہے مگر ظلم سے نہیں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر شیرازی نے منہاج القرآن کے زیر اہتمام سالانہ کل پاکستان بین الکلیاتی ہفتہ تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ ظالم اور مظلوم کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کا عمل معاشرے کو عدم توازن سے دوچار کر دیگا،موجودہ حکمرانوں نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا،اپنے سیاسی مخالفین کو تختہ مشق بنانے کا عمل وفاق ،پنجاب سمیت گلگت بلتستان میں جاری ہے،ایک طرف حکمران جماعت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی کامیابیوں کو اپنے کارنامے قرار دینے کی ناکام کوشش کر رہی ہے تو دوسری طرف اسی جماعت ہی کے بعض وزراء جو سانحہ ماڈل ٹاوُن کے ذمہ دار بھی ہیں وہی شدت پسند تکفیر ی گروہ کی سرپرستی بھی کر رہے ہیں،ان کا یہ دوہرا معیار کسی بھی صورت پاکستانی امن پسند قوم کو قابل قبول نہیں،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے سب سے بڑی قربانی دی،ہم نے چوبیس ہزار سے زائد اپنے پیاروں کے جنازوں کو اُٹھایا،لیکن ملکی سلامتی پر آنچ تک آنے نہیں دی، ہمارے شہداء کے ورثا اب بھی انصاف کے منتظر ہیں،مصلحت پسندی اور مفادات کی سیاست نے شدت پسندوں کو ملک میں پنپنے کا موقعہ ملا،آج بھی یہی حکمران اپنے مفادات کے خاطر ان دہشت گرد گروپوں کیخلاف کاروائی سے گریزاں ہے،انہوں نے کہا کہ پاک چائنہ اقتصادی راہ داری میں ہم گلگت بلتستان جو اس میگا پروجیکٹ کا گیٹ وے ہے کا استحصال نہیں ہونے د ینگے،ہم تمام جماعتوں سے بات کر کے گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کے لئے ہر ممکن کردار ادا کریں گے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے آفس سیکریٹری حاجی ناصر علی کا پیٹرولیم منصوعات کی قمتوں کے بارے میں کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو اگر مد نظر رکھا جائے تو حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی کمی کی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے عوام کو فائدہ ہوا ہے ہم اس بات سے ہرگز انکارنہیں کرتے مگر یہ وقت کی ضرورت ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی لائی جائے۔ مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ سیکریٹریٹ سے جاری کردہ بیان میں حاجی ناصرعلی نے کہا ہے کہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی تو کر دی ہے مگر عالمی قیمتوں کے اعتبار سے یہ کمی کچھ خاص نہیں ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات روز مرہ کے مختلف اشیاء میں زیر استعمال ہے عوام کو ریلیف پہنچانے کے سلسلے میں حکومت کو کسی طور سستی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے۔ روزمرہ استعمال ہونے والے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی کرنے کی ضرورت ہے۔عوام عام طور پر ٹرانسپورٹ اور دیگر سواریوں کا استعمال کرتے ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ ان تمام ٹرانسپورٹز کے کرایوں میں کمی کیلئے حکومت کوشش کرے۔ بعض اوقات پیٹرولیم اور دیگر چیزوں کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے مگراس کا ٹرانسپورٹ کے کرایوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور بعض افراد کو ٹرانسپورٹرز کی منہ مانگی قیمتوں پر سفر کرنا پڑتا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اگر حکومت عوام کو ریلیف دلانا چاہتی ہے تو لازم ہے کہ بجلی کے ریٹ، ٹرانسپورٹ کے کرایوں اور روز مرہ کے اشیاء کی قیمتوں میں فوری کمی کی جائے۔ حکومت اس بات کی ذمہ دار ہے کہ اسمبلی میں پیش کئے گئے بلوں اور دیگر ایسے چیزیں جن سے عوام کو فائدہ پہنچتا ہے ، ان پر عمل بھی کیا جائے۔ بیان کے آخر میں کہا گیا کہ ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومتی وزراء اس بات کو زیر بحث لائے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی بہت کم ہے اور عوام کے ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کی قیمتوں میں مزید کمی لائی جائے تاکہ عوام اس کے استعمال سے مستفید ہو سکے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے امریکہ کی طرف سے پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو محدود اور ذخائر کو کم کرنے کے مطالبے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وطن عزیز کے داخلی معاملات میں امریکہ کی بے جامداخلت نے پاکستان کو عدم استحکام کا شکاربنا رکھا ہے۔ ایک آزاد اور خود مختار ریاست کو اس کے سلامتی کے امور میں ذاتی ڈکٹیشن کا پابند کرنااخلاقی گراوٹ اور بدمعاشی ہے۔خطے میں طاقت کے توازن کو قائم رکھنے کے لیے ہمارا اسٹریٹجک استحکام انتہائی ضروری ہے۔ ایٹمی طاقت پر کسی قسم کی سودے بازی ناقابل قبول ہو گی۔امریکہ ہمارے داخلی معاملات میں دخل اندازی سے باز رہے۔امریکہ اور اسرائیل عالم اسلام کے کُھلے دشمن ہیں۔پاکستان میں دہشت گردی کی آگ انہی کی لگائی ہوئی ہے۔امریکہ ایک طرف بھارت کو جدید ہتھیاروں کی فراہمی کی منظوری دے رہا ہے اور دوسری جانب ہمیں کمزور کرنے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگانے میں مصروف ہے۔انہوں نے کہا کہ حکمران یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ امریکہ سوائے اپنے مفادات کے کسی کا یار نہیں۔ اگر ہمیں اپنی سلامتی عزیز ہے تو اس سے پیچھا چھڑانا ہو گا۔ ہم امریکی احکامات کی اطاعت کے مزید متحمل نہیں ہیں۔چین اور روس کی پائیدار دوستی ہمارے لیے نفع بخش ثابت ہو گی۔جغرافیائی تناطر میں بھی ہمارے لیے یہ دونوں ممالک انتہائی اہم ہے۔ ہمیں امریکہ کے ڈو مور کے بار بار مطالبات اور قومی سلامتی کے امور میں ڈکٹیشن پر اصولی اور جرات مندانہ موقف اختیار کرتے ہوئے دوٹوک جواب دینا ہو گا۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور  شعبہ امور خارجہ کے سیکریٹری حجتہ السلام والمسلمین علامہ شفقت شیرازی نے کہا ہے کہ شام کی سرزمین پر بدترین شکست نے امریکہ کا سپر پاور ہونے کا بھرم خاک میں ملا دیا ہے، آل سعود اب اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں، انشاء اللہ ترکی بھی اپنے ہی بچھائے ہوئے جال میں پھنس کر اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بارگاہ فاطمہ زہرا (س) انچولی سوسائٹی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار کا انعقاد ایم ڈبلیو ایم کراچی کی جانب سے کیا گیا تھا۔ اس موقع پر  علامہ مبشر حسن، علامہ صادق جعفری، میثم عابدی، احسن عباس رضوی، زین رضوی سمیت  شرکاء کی بڑی تعداد موجود تھی۔  اپنے خطاب میں علامہ شفقت شیرازی کا کہنا تھا کہ امریکہ نے آل سعود اور ترکی سمیت اپنے تمام حواریوں کے ساتھ مل کر شام کو بدامنی کا شکار کرنے کا جو جال بچھایا تھا، آج مقاومت کے بلاک کی حکمت عملی سے وہ بری طرح ناکام ہوگیا ہے، شام کی سرزمین پر دہشت گردوں کو بری طرح شکست ہورہی ہے، اور اب وہ لیبیا کی جانب فرار ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی کی برکت کے اثرات آج پوری دنیا دیکھ رہی ہے اور امت کو تفرقہ کا شکار کرنے والا وہابیت کا بانی سعودیہ اب اپنی ہی سرزمین میں اپنی حکومت پچانے کیلئے پر تول رہا ہے لیکن وہ دن دور نہیں کہ  آل سعود کے اقتدار کا خاتمہ ہونے والا ہے۔ علامہ شفقت شیرازی کا کہنا تھا کہ آج یہ بلاک فقط شیعی بلاک نہیں ہے بلکہ ایک عالمی بلاک بن چکا ہے، روس اور چین کی شمولیت نے اب اس بلاک کی طاقت میں مزید اضافہ کردیا ہے،  اب داعش سمیت اس کو پیدا کرنے والے تمام   جنایت کاروں کا خاتمہ نزدیک ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree