وحدت نیوز(آرٹیکل) لوگوں سے اس طریقہ سے ملو کہ اگر مرجاؤ تو تم پر روئیں اور زند ہ رہو تو تمہارے مشتاق ہوں . مولا علی علیہ سلام
واقعی افضل بھائی زندہ تھے ہنسی مذاق درد دل سنانے نئے منصوبے بنانے ۔ سیر وسیاحت درماندوں غریبوں بیماروں ناداروں کے امید کے مرکز تھے ۔
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جیسی الہامی تنظیم سے تربیت یافتہ جوان امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ، امامیہ آرگنائزیشن ، تحریک حسینی ، مجلس وحدت مسلمین ،امامینز کے روح رواں اور ہر اول دستے کے خاص الخاص سمجھے جاتے تھے ۔ ذاتی کام کے فکر کیے بغیر پیدائشی سماجی کارکن تھے ۔ میرے بھائی،میرے یار، میرے ہمدم ہمراز تھے ۔ سکول کالج دفتر این جی او میں سخت سے سخت کام بلا خوف و خطر آپ کے ذمہ تھا ۔ محفل کے روح روان خدمتی اور ماحول ساز تھے ۔
دنیا کے اسلامی تحریکوں پر بڑی گہری نظر رکھتے تھے خاموشی کے ساتھ سینئرسے لیکر جونیئرترین تک ایسے میل ملاپ کرتے تھے کہ ہر ایک سمجھتا تھا کہ میں ہی افضل کے زندگی میں خاص الخاص ہوں ۔ خوش رو معاملہ فہم فرض و فرد شناس شخص سخت سے سخت بات بھی بڑے ادب و احترام کے ساتھ سمجھانے کی کوشش کرتے تھے ۔
8 مارچ 1986 کو کڑمان گاوں مٹہ کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہونے والے محمد افضل ولد محمد اصغر ملنگ والد کے سایہ سر سے بچپن میں اٹھ گیا ۔ آپ کی والدہ ،میری والدہ کے فرسٹ کزن ہے اس لیے میں کچھ زیادہ جانتا ہوں ۔ کڑمان کا یہ خاندان جس کو شیخان کاول کہتے ہیں ۔ نمازی اور روزہ دار خاندان مشہور ہے ۔ اپ بھی بچپن سے نمازی تھے ۔
2000 میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن محبین سے وابستہ ہوکر 2002 سے باقاعدہ عہدیدار بنے ۔ پارہ چنار ڈگری کالج یونٹ کے صدر رہے ۔جب راولپنڈی سے ایم بی اے کر رہے تھے ۔ تو سیٹلایٹ ٹاون یادگار حسین یونٹ کے پہلے یونٹ صدر تھے ۔ کاشف حسین ، سراحمد ، ابراھیم ایدھی ، حسن علی شاہ قیصر اور افضل یک کالب سات جان تھے ۔ انہوں نے پارہ چنار کے محاصرے کے وقت ہزاروں پارہ چناری طالب علموں کی سرپرستی کی ۔ نہ صرف خود تکلیف میں رہے بلکہ ہمیں بھی روزانہ کے حساب سے پاراچناریوں کے دنگے فساد کے وجہ سے تھانہ کچہری یا جرگوں میں مصروف رکھتے ۔
یوتھ آف پاراچنار کے روح رواں تھے ۔ مسئلہ پارہ چنار کے حل کیلئےآواز بلند کرنے کیلئے مجلس وحدت مسلمین کے بانی اراکین و پہلے ضلعی ڈپٹی جنرل سیکرٹری رہے ۔ امامیہ آرگنائزیشن کے ناظم رہے ۔
کاشف حسین ، سید ابراھیم اور افضل میرے ساتھ کئی سال تک FMC اسلام آباد میں رہے ۔ بلکہ افضل بھائی نے اسلامیہ پبلک سکول اور شورکو روڈ بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا تھا ۔ پانچ سالہ محاصرے کے بعد حکومتی اور عوامی نمایندگان کو اکٹھا کرکے امن کانفرنس کے شاندار پروگرام کے خالق و مالک آپ تھے ۔ پارہ چنار راولپنڈی کیلئے دوستوں سے مل کر ٹرانسپورٹ سروس شروع کی تھی جو اب بھی چل رہی ہے ۔ بیماری کے بعد بھی FMC پارہ چنار برانچ میں استاد تھے ۔
تنظیمی سیاسی سماجی معاشی اور معاشرتی کاموں کے ماہر اور امین تھے کٹر نظریاتی تھے جو بات اچھی لگتی مناسب رویہ اختیار کرتے ہوئےاسی پر کاربند رہتے ۔ اتنے سچے اور کھرے تھے کہ کئی بار خاندان و علاقے میں ناپسندیدہ شخصیات میں شامل ہوئے ۔ مگر بے فکر ہوکر اپنے نظریے پر کاربند روہتے ہوئے عام زندگی میں ثقافتی رسم پر اسلامی چھاپ کو اچھا سمجھتے تھے لیکن اتنے وسیع القلب تھے کہ ہر کسی کو برداشت کے مطابق ڈیل کرکے سرخرو ہوتے ۔
کئی سالوں سے کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا تھے ۔ اپنی جمع پونجی حتی کہ جائیدادبیچ کر سب کچھ علاج پر لگادیا ۔ دوستوں نظریاتی ساتھیوں حتی کہ عام عوام نے بھی آپ کے علاج پر خرچ کرنے سے دریغ نہیں کیا کئی آپریشنوں شاٹوں کے شدید تکلیف برداشت کرتے ہوئے بیماری سے خوب پنجہ آزمائی کی مگر بیماری ایسے سٹیج پر پہنچی تھی کہ آخر کار ہرکسی کا بھائی دوست ہمراز و مددگار خالق حقیقی سے جا ملا ۔ آپ کے جانے سےجو خلا پیدا ہوگیا ہے وہ پر کرنا ناممکن ہے ۔
لیکن آج نظریاتی دوستوں ، عوام ، قومی راہنماوں اور خصوصاً امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے جوانوں نے جس شان سے جنازہ دفنایا اس کے بے پناہ محبت خلوص اور خدمت کے صلہ کا اعلیٰ مثال تھا۔ ان کے آپس میں محبت خلوص اور رشتے پر لوگ رشک کر رہے ہیں ۔شاباش امامیہ جوانو شاباش نظریاتی دوستو۔