وحدت نیوز(کراچی) امریکہ کی اسلام دشمن پالیسیوں اور ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر حملے کی دھمکی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اعلان پر جمعہ کے روز ملک بھر میں ’’یوم مردہ باد امریکہ‘‘ منایا گیا۔ نماز جمعہ کے اجتماعات کے دوران امریکہ کی اسلام دشمنی اور پاکستان کے خلاف ٹرمپ کے جارحانہ خطاب پر کڑی تنقید کی گئی۔ کراچی میں مرکزی احتجاجی مظاہر جامع مسجد خوجہ اثناء عشر کھارادر کے باہر کیا گیا جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر امریکہ مخالف نعرے درج تھے۔ احتجاجی مظاہروں سے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی، صوبائی اور ڈویژنل رہنماؤں کے علاوہ دیگر شخصیات نے بھی خطاب کیا۔ مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ مبشر حسن، علامہ علی انور جعفری، علی حسین نقوی، مولانا اظہر نقوی و دیگر نے کہا کہ دوستی کے لبادے میں چھپا ہوا عالم اسلام کا سب سے بڑا دشمن امریکہ ہے، آستین کے اس سانپ سے جس قدر جلد ممکن ہو چھٹکارا حاصل کر لینا چاہیئے، رہبر انقلاب اسلامی امام خمینی نے آج سے چالیس سال قبل واضح طور پر کہا تھا کہ امریکہ شیطان بزرگ اور مسلمانوں کا دشمن ہے، اس وقت اگر ہمارے حکمران ہوشمندی کا مظاہرہ کرتے تو آج عالمی سامراج کے ہاتھوں ہمیں اسی طرح کی سنگین دھمکیوں کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے پاکستان کو دہشت گردی کی اپنی جنگ میں گھسیٹ کر غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی، جو پاکستان میں داعش کی راہ ہموار کرنے کی امریکی اور بھارتی سازش کا حصہ ہے، امریکہ نے عالمی امن کی آڑ میں افغانستان، عراق اور شام سمیت متعدد مسلم ممالک میں کروڑوں بے گناہ انسانی جانوں کو موت کی وادی میں دھکیل دیا ہے، امریکی فوج جنگی جرائم کا برملا ارتکاب کرتی آئی ہے، دنیا بھر میں دہشت گردی کا بنیادی سبب امریکہ ہے، جس نے داعش اور طالبان جیسی عالمی دہشت گرد تنظیموں کی تشکیل کی ہے، عراق اور شام کے بعد امریکہ پاکستان میں ایسے حالات پیدا کرنا چاہتا ہے، جن سے پاکستان میں داعش کی موجودگی کے تاثر کو تقویت ملے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک آزاد ریاست ہے، جو اپنا داخلی اور خارجی دفاع کرنا جانتی ہے، پاکستان میں امن کے قیام کے لئے ہم بھاری قیمت چکا رہے ہیں، پاکستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہیں بلکہ دہشت گردوں کے لئے جہنم بن چکا ہے، کسی بھی ملک کو یہ اختیار قطعاََ حاصل نہیں کہ وہ کسی دوسرے ملک کی سرحدی خلاف ورزی کرے، پاکستان کی طرف میلی نظر سے دیکھنے والے کو بھیانک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مقررین نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کا صدر بنتے ہی عالم اسلام کے خلاف اپنے بھیانک عزائم کا اظہار کر دیا تھا، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی بے لوث اور مخلصانہ کوششوں کا اعتراف نہ کرنا امریکی صدر کی متعصبانہ ذہنیت کا عکاس اور کھلی بددیانتی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا جنگی جنون امریکہ کی سالمیت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ مقررین نے کہا کہ عالمی سطح پر طاقت کے بدلتے ہوئے توازن نے امریکہ کو حواس باختہ کر دیا ہے، خطے کا استحکام امریکہ کے مذموم عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، وہ پاکستان کو غیر مستحکم کرکے خطے کے حالات خراب کرنا چاہتا ہے، ہمارے پاس چین اور روس جیسے بااعتماد دوست موجود ہیں، پاکستان کی طرف سے امریکی صدر کے بیان کو مسترد کرنا قومی وقار سے ہم آہنگ اور جرات مندانہ فیصلہ ہے، سیاسی قیادت کو خوشامدانہ پالیسیاں ترک کرکے عسکری قیادت کی طرح امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا ہوگی، امریکہ کے خلاف پوری قوم سیاسی و عسکری قیادت کے ساتھ کھڑی ہے، پاکستان کی طرف کسی بھی قسم کی پیش قدمی امریکہ کی ایک بھیانک غلطی ہوگی، جو امریکہ کو کئی حصوں میں تقسیم کردے گی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) امریکہ کی اسلام دشمن پالیسیوں اور ڈونلد ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر حملے کی دھمکی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اعلان پر جمعہ کے روز ملک بھر میں ’’یوم مردہ باد امریکہ‘‘منایا گیا۔ نماز جمعہ کے اجتماعات کے دوران امریکہ کی اسلام دشمنی اور پاکستان کے خلاف ٹرمپ کے جارحانہ خطاب پر کڑی تنقید کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق، اسلام آباد، راولپنڈی،لاہور، کراچی، کوئٹہ، پشاور، آزاد کشمیر، ملتان، سکردو، گلگت، فیصل آباد اور پاراچنار سمیت ملک کے 50سے زائد چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کیئے گئے۔ شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر امریکہ مخالف نعرے درج تھے،ملک بھر میں  مظاہرین نے امریکی پرچم اور ڈونلڈ ٹرمپ کے پتلے بھی نذر آتش کیئے،  احتجاجی مظاہروں سے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی، صوبائی اور ضلعی رہنماؤں کے علاوہ دیگر شخصیات نے بھی خطاب کیا۔

مظاہرین سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ دوستی کے لبادے میں چھپا ہوا عالم اسلام کا سب سے بڑا دشمن امریکہ ہے۔ آستین کے اس سانپ سے جس قدر جلد ممکن ہو چھٹکارا حاصل کر لینا چاہیے۔ رہبر انقلاب اسلامی امام خمینی نے آج سے چالیس سال قبل واضح طور پر کہا تھا کہ امریکہ شیطان بزرگ اور مسلمانوں کا دشمن ہے۔ اس وقت اگر ہمارے حکمران ہوشمندی کا مظاہرہ کرتے تو آج عالمی سامراج کے ہاتھوں ہمیں اسی طرح کی سنگین دھمکیوں کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ امریکہ نے پاکستان کو دہشت گردی کی اپنی جنگ میں گھسیٹ کر غیرمستحکم کرنے کی کوشش کی جو پاکستان میں داعش کی راہ ہموار کرنے کی امریکی اور بھارتی سازش کا حصہ ہے۔ امریکہ نے عالمی امن کی آڑ میں افغانستان، عراق اور شام سمیت متعدد مسلم ممالک میں کروڑوں بےگناہ انسانی جانوں کو موت کی وادی میں دھکیل دیا ہے۔ امریکی فوج جنگی جرائم کا برملا ارتکاب کرتی آئی ہے۔

رہنماوں کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں دہشتگردی کا بنیادی سبب امریکہ ہے جس نے داعش اور طالبان جیسی عالمی دہشت گرد تنظیموں کی تشکیل کی ہے۔ عراق اور شام کے بعد امریکہ پاکستان میں ایسے حالات پیدا کرنا چاہتا ہے جن سے پاکستان میں داعش کی موجودگی کے تاثر کو تقویت ملے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک آزاد ریاست ہے جو اپنا داخلی اور خارجی دفاع کرنا جانتی ہے۔ پاکستان میں امن کے قیام کے لیے ہم بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔ پاکستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہیں بلکہ دہشتگردوں کے لیے جہنم بن چکا ہے۔ کسی بھی ملک کو یہ اختیار قطعاََ حاصل نہیں کہ وہ کسی دوسرے ملک کی سرحدی خلاف ورزی کرے۔ پاکستان کی طرف میلی نظر سے دیکھنے والے کو بھیانک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کا صدر بنتے ہی عالم اسلام کے خلاف اپنے بھیانک عزائم کا اظہار کر دیا تھا۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی بےلوث اور مخلصانہ کوششوں کا اعتراف نہ کرنا امریکی صدر کی متعصبانہ ذہنیت کا عکاس اور کھلی بددیانتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا جنگی جنون امریکہ کی سالمیت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

مقررین نے کہا کہ عالمی سطح پر طاقت کے بدلتے ہوئے توازن نے امریکہ کو حواس باختہ کر دیا ہے۔ خطے کا استحکام امریکہ کے مذموم عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ وہ پاکستان کو غیرمستحکم کر کے خطے کے حالات خراب کرنا چاہتا ہے۔ ہمارے پاس چین اور روس جیسے بااعتبار دوست موجود ہیں۔ پاکستان کی طرف سے امریکی صدر کے بیان کو مسترد کرنا قومی وقار سے ہم آہنگ اور جرات مندانہ فیصلہ ہے۔ سیاسی قیادت کو خوشامدانہ پالیسیاں ترک کر کے عسکری قیادت کی طرح امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا ہو گی۔ امریکہ کے خلاف پوری قوم سیاسی و عسکری قیادت کے ساتھ کھڑی ہے۔ پاکستان کی طرف کسی بھی قسم کی پیش قدمی کی امریکہ کی ایک بھیانک غلطی ہو گی جو امریکہ کو کئی حصوں میں تقسیم کر دے گی۔ اسلام آباد سے نکالی گئی ریلی سے علامہ اصغر عسکری، علامہ علی شیر انصاری، مرکزی رہنما ملک اقرار اور نثار فیضی کے علاوہ دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) کیونکہ امریکی تاریخ ہی ایسی ہے ۔جو وہاں کے باسیوں کے قتل عام سے شروع ہوتی ہے ۔امریکہ میں ابتداء میں ہی ریڈ انڈین کی عورتوں کی جبری نس بندی پر عمل درآمد کا پروگرام شروع کیا گیا ۔کرستوفرکولمبس سے لیکر جنگ جہانی دوم تک ریڈ انڈین کی تعداد ساٹھ لاکھ سے کم ہو کر صرف آٹھ لاکھ تک رہ گئی ۔شکاگو میں مزدور مظاہرین پر بے رحمانہ قتل عام کی وجہ سے ورجینیا میں کان کنوں پر بے جا حملوں کی وجہ سے اور شیکاگومیں ریلوے ملازمین پر تشدد کی وجہ سے ، ہیروشیما اور ناگا ساکی پر ایٹمی حملوں کی وجہ سے جس نے چندلمحوں میں 220000افراد کی جان لے لی ۔ویٹنام میں 150000مظلوں کی ہلاکت کی وجہ سے جس میں زیادہ تر عورتیں اور بچے تھے ۔امریکیوں نے ان حملوں میں زیادہ تر کیمیکل اسلحہ استعمال کیا ۔ اسرائیل کی مجرمانہ حمایت اور پشت پناہی کی وجہ سے جس وجہ صہیونی حکومت وجود میں آئی ہے اور فلسطینیوں کی دنیا بھر میں نسل کشی کی وجہ سے ایران میں بغاوتوں کی پشت پناہی کی وجہ سے انقلاب اسلامی سے دشمنی کی وجہ سے ،دنیا کی دیگر تمام ملتوں کی جاسوسی کرنے کی وجہ سے ،آٹھ سالہ ایران عراق جنگ میں صدام ڈکٹیٹر کی بھر پور مالی اور عسکری مدد کرنے کی وجہ سے ، ایرانی مسافر طیارے پر حملے کی وجہ سے جس پر 290 لوگ سوار تھے ،ایران ،پاکستان ، عراق ،نائیجیریا ،بحرین ،شام اورلبنان کی شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کی وجہ سے ، ایران سمیت دیگر آزاد ملتوں پر پابندیوں کی وجہ سے ،افغانستان اور دیگر ملتوں کے کئی لاکھ افراد کے قتل عام کی وجہ سے ،عراق پر حملہ جس کی وجہ سے ایک لاکھ سے زیادہ افراد امریکی فوجیوں کے ہاتھوں قتل ہوئے ،دنیا کئی عالمی اور علاقائی دہشت گردوں کی فنڈنگ اور حمایت کی وجہ سے ، دنیا میں براہ راست یا بالواسطہ دہشت گردی اور دہشت گردوں کی حمایت کی وجہ سے ، امریکہ کی اسی حمایت کی وجہ سے دہشت گردوں نے دنیا میں ہزاروں بے گناہوں کو قتل کر ڈالاہے ۔ اور امریکہ کی بے جا حمایت کی وجہ اسلام دشمنی میں اضافہ ہوا ہے اور امریکہ کی اس حمایت کی وجہ سے آج مشرق وسطی اور عالم اسلام جنگ کی لپیٹ میں ہے ۔ امریکی غلط پالیسیوں کی وجہ آج آل سعود حرمین شریفین کے لئے خطرہ جبکہ دہشت گردوں کے لئے جائے پناہ بن چکے ہیں۔

ترتیب وتدوین :ظہیر الحسن کربلائی

وحدت نیوز(اسلام آباد) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر حملوں کی دھمکی دینے کے خلاف مجلس وحدت مسلمین25اگست جمعہ کے روز ملک بھر میں ’’یوم مردہ باد امریکہ‘‘ منائے گی۔امریکہ کی اسلام دشمن پالیسیوں سے نفرت کے اظہار کے لیے اسلام آباد،لاہور، پشاور،کراچی ،کوئٹہ، مظفرآباد اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں سے احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی جن کی قیادت مرکزی وصوبائی رہنما کریں گے۔اس موقعہ پر امریکی صدر کے  پُتلے بھی نذر آتش کیے جائیں گے۔ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس احتجاج میں شریک ہو کر حب الوطنی کا ثبوت دیں۔

انہوں نے کہاہے کہ ٹرمپ پاکستان کی سالمیت و بقا کو خطرے میں ڈالنا چاہتا ہے۔پاکستان سے ڈو مور کے تقاضہ کے پیچھے امریکہ کے مذموم عزائم چھپے ہوئے ہے۔پاکستان کو عراق یا شام نہ سمجھا جائے۔پاکستان کی ناقابل تسخیر افواج اور بیس کروڑ عوام مادر وطن کی مضبوط ڈھال ہیں۔پاکستان کے ساتھ کسی بھی قسم کی جارحیت امریکہ کے اپنے وجود کے لیے خطرہ بن جائے گی۔خطے میں طاقت کے توازن کو بدلتا دیکھ کر امریکہ حواس باختہ ہو گیا ہے۔ہمارے پاس امریکی بلاک سے چھٹکارا حاصل کرنے کے علاوہ کوئی بھی دوسراآپشن فائدہ مند ثابت نہیں ہو سکتا۔عسکری قیادت کی طرف سے دیے جانے والا پیغام بھی ٹرمپ کے لیے غیر متوقع تھا۔پاکستانی عوام کے شدید ردعمل سے امریکہ کے ہوش ٹھکانے آجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ملی غیرت کا تقاضہ ہے کہ امریکہ کے خلاف احتجاج کو کامیاب بنایا جائے۔

وحدت نیوز (لاہور) اتحاد امت مصطفی کے زیراہتمام شیعہ سنی اکابرین نے لاہور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا،پریس کانفرنس میں ڈاکٹر امجد چشتی،پیر عثمان نوری،علامہ جاوید اکبر ثاقی،مجلس وحدت مسلمین کے سید ناصر شیرازی،سید اسدعباس نقوی و دیگر علماء و مشائخ شریک تھے،اتحاد امت مصطفی کے رہنماوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ،یہاں تمام مکاتب فکر کے نمائندہ رہنماوں کی موجودگی اس بات کی غمازی ہے کہ پاکستان کے تمام مکاتب و مسالک میں کوئی تفریق نہیں ہم متحد ہیں اور دشمن کیخلاف مشترکہ جدو جہد کا عزم بھی رکھتے ہیں،دشمن ہمیں تقسیم کرکے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل چاہتا ہے جسے ہم انشاء اللہ کا میاب نہیں ہونے دینگے،جس طرح قیام پاکستان کے لئے شیعہ سنی اکابرین نے مل کر جدو جہد کیا اور اس مملکت خدادا پاکستان کو حاصل کیا تھا انشاء اللہ اس کو بچانے کے لئے ہم مل کر باہمی وحدت سے کلیدی کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں،پوری دنیا اس بات سے واقف ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی استعماری طاقتوں کو دنیا بھر میں بدترین شکست کا سامنا ہے ،ہم امریکہ کو ہرگز یہ اجازت نہیں دینگے کہ وہ اپنی شکست کا ملبہ پاکستان پر ڈالے،امریکی صدر کی ہرزہ سرائی پر ہمارے نااہل حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے اور پوری قوم کے لئے لمحہ فکریہ بھی ہے،سوائے چیف آف آرمی سٹاف کے کسی بھی ملکی ذمہ دار شخص نے امریکہ کو جواب نہیں دیا،جب کرپٹ حکمران کبھی بھی ملکی سلامتی اور قومی وقار کا دفاع نہیں کرسکتے،امریکہ اب سپر پاور نہیں رہا ،شام ،عراق ،افغانستان میں اس کا غرور خاک میں مل چکا ہے،امریکہ اپنی موت ابدی موت مرنے کو ہے،ہم ٹرمپ کی ہرزہ سرائی کو پاکستانی عوام کی توہین سمجھتے ہیں،اتحاد امت مصطفیﷺ امریکی صدر کی ہرزہ سرائی کیخلاف جمعے کو احتجاج کریگی۔

اتحاد امت مصطفی کے رہنما ڈاکٹر امجد چشتی نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ایک اور اہم ایشو جس پر گفتگو کرنا مقصود ہے وہ یہ ہے کہ پاکستان میں بسنے والے شیعہ سنی سمیت تمام مذاہب و کاتب کے لوگ ہمارے بھائی ہیں ہم نے مل کر اس ملک کو حاصل کیا اور مل کر اس کی بقا و سلامتی کی جنگ لڑ رہے ہیں،سانحہ راجہ بازار راولپنڈی پر آئی ایس پی آر کی انکشاف ہمارے اصولی موقف کی تائید ہے ہم نے اسی دن کہا تھا کہ یہ ایک سازش کا حصہ ہے جو شیعہ سنی مسلمانوں کو آپس میں دست و گریباں کرنے کا ایجنڈا ہے،بدقسمتی سے مٹھی بھر شرپسند وں نے پاکستان میں بسنے والے بیس کروڑ عوام کا جینا حرام کیا ہوا ہے،اس واقعے کی آڑ میں پنجاب حکومت نے جس طرح ہمارے اہل تشیع برادری کیساتھ سلوک روا رکھا وہ انتہائی قابل مذمت ہے،حقائق کے سامنے آنے کے بعد پنجاب حکومت کیخلاف قانونی کاروائی کا متاثرین حق رکھتے ہیں،پنجاب حکومت نے اس واقعے کی آڑ میں محرم اور ربیع الاول کے جلوسوں کو محدود کرنے کی ناکام کوششیں کیں،راجہ بازار مسجد کو شرپسندوں نے جلایا ان کو کروڑوں روپوں میں معاوضہ ادا کیا گیا جبکہ اس واقعے کے بعد ناعاقبت اندیش لوگوں نے پنڈی کے اہل تشیع امام بارگاہوں کو نذر آتش کیا اور بے گناہ افراد کو قتل کیا ان کیخلاف کسی کاروائی کا نہ ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ پنجاب حکومت کا اصل نشانہ اس واقعے کی آڑ میں صرف ایک ہی مکتب فکر کے لوگ تھے،آپریشن ردالفساد کی کامیابی پاکستان کی سلامتی کا ضامن ہے،لیکن پنجاب میں فسادی عناصر کھل عام نفرت کا پرچار کرتے پھر رہے ہیں،ان شرپسندوں کیخلاف کاروائی میں سکیورٹی فورسسز کو سب سے بڑی رکاوٹ صرف پنجاب حکومت ہے،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مخصوص سوچ رکھنے والے شرپسندوں کیخلاف ملک بھر میں کاروایؤں کو تیز کیا جائے،اور ان انسانیت دشمنوں کو مزید پنپنے کا موقع نہ دیا جائے،مصلحت پسندی اور سیاسی مفادات کے خاطر قومی سلامتی کو داوُ پر لگانے کی ہم اجازت نہیں دینگے،سانحہ راجہ بازار میں بے گناہ گرفتار افراد کو رہا کیا جائے اور حکومت پنجاب اپنی ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے ان مظلوموں کو ہرجانہ ادا کرے،بصورت دیگر متاثرین کے ہر جائز مطالبے کے لئے ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) کائنات میں اس دور اور اس عصر میں تین ایسی کتابیں ہیں جن کی کوئی مثل نہیں اور جن کا کوئی دوسرا مقابلہ نہیں کر سکتا اور ان میں سے ایک قرآن کریم ہے جو ختمی المرتبت کا ایک زندہ معجزہ ہے ۔ قرآن کا اعجاز ہے کہ کوئی قرآن کے چیلنج کے باوجود بھی قرآن کی طرح ایک آیت بھی پیش نہیں کر سکا اور نہ ہی قیامت تک کوئی قرآن کا مقابلہ کر سکتا ہے ۔دوسرا صحیفہ سجادیہ ہے جو امام زین العابدین  علیہ السلام کی دعاوں اور مناجات اور معشوق ازل سے کئے گئے راز و نیازپر مشتمل ہے ۔جو علوم و معارف کا گنجینہ،سیر و سلوک کا جامع دستور عمل ہے اور فصاحت و بلاغت کا ایک سمندر ہے کہ عصر حاضر میں اس کا کوئی ثانی نہیں۔تیسرا نہج البلاغہ ہے جو مدینۃ العلم کے ان خطبات و مکتوبات اور حکمت کے گوہر پاروں پر مشتمل ہے جسے سید رضی نے فصاحت و بلاغت کے شہ پارے اور صراط مستقیم کے طور پر انتخاب کیا ہے ۔اسی لئے ہر عصر اور ہر دور کے نامور ادیب اور عالم کو یہ اعتراف کرانا پڑا کہ یہ مخلوق کے کلام سے بالاتر اور خالق کے کلام سے کمتر ہیں ۔کیوں نہ ہو چونکہ یہ ایک ہستی کا کلام ہے جس نے ببانگ دہل یہ اعلان کر دیا جو پوچھنا ہو پوچھ لو  علی ان سب کا جواب دینے کے لئے تیار ہے ۔

نہج البلاغہ علوم اور معارف کا وہ گراں بہا سرمایہ ہے جس کی اہمیت اور عظمت ہر دور میں مسلم رہی ہے اور ہر عہد کے علماو ادباء نے اس کی بلندی اور رفعت کا اعتراف کیا ہے ۔یہ صرف ادبی شاہکار ہی نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات کا الہامی صحیفہ ،حکمت و اخلاق کاسر چشمہ اور معارف ایمان کا ایک انمول خزانہ ہے ۔ افصح العرب کے آغوش میں پلنے والے اور آب وحی میں دھلی ہوئی زبان چوس کر پروان چڑھنے والے نے بلاغت کلام کے وہ جوھر دکھائے کہ ہر سمت سے [فوق کلام المخلوق و تحت کلام الخالق] کی صدائیں بلند ہونے لگیں. بیروت کے شھر ت آفاق مسیحی ادیباور شاعر پولس سلامہ اپنی کتاب [اول ملحمہ عربیہ عید الغدیر]میں لکھتے ہیں "نہج البلاغہ مشہور ترین کتاب ہے جس سے امام علی علیہ السلام کی معرفت حاصل ہوتی ہے اور اس کتاب سے بالاتر سوائے قرآن کے اور کسی کتاب کی بلاغت نظر نہیں آتی اور اس کے بعد چند اشعار پیش کرتے ہیں جس کا ترجمہ کچھ یوں ہے:یہ معارف و علوم کا معدن اور اسرار رموز کا کھلا ہو ادروازہ ہے ۔یہ نہج البلاغہ کیا ہے ؟ایک روشن کتاب جس میں بکھرے ہوئے موتیوں کو فصاحت و بلاغت کی رسی میں پرووئے گئے ہے ۔یہ چنے ہوئے پھولوں کا ایک ایسا  باغ ہے جس میں پھولوں کی لظافت،چشموں کی صفائی اور آب کوثر کی شیرنی انسان کو نشاط بخشتی ہے ۔جس کی وسعت اور کنارے تو آنکھوں سے نظر آتے ہیں مگر تہ تک نظریں پہنچنے سے قاصرہیں ۔1

کلام امیر المومنین علیہ السلام زمانہ قدیم سے ہی دو ا متیازات کا حامل رہا ہے ۔اور ان ہی امتیازات سے اس کی شناخت ہوتی ہے۔ایک فصاحت و بلاغت اور دوسرا اس کا متعد د جہات اور مختلف پہلووں پر مشتمل ہونا ہے ۔ان میں سے ہر ایک امتیاز اپنی  جگہ کلام علی{علیہ السلام} کی بے پناہ اہمیت کے لئے کافی ہوتا ،چہ جائیکہ ان دونوں کا ایک جگہ جمع ہونا ،یعنی ایک گفتگو جو مختلف بلکہ کہیں کہیں بالکل متضاد جہتوں اور میدانوں سے گزر رہی ہے  اور اسی کے ساتھ ساتھ اپنے کمال فصاحت و بلاغت کو بھی باقی رکھے ہوئے ہے ۔اس نے کلام حضرت علی علیہ السلام کو معجزے کی حد سے قریب کر دیا ہے ۔اسی وجہ سے آپ کا کلام خالق اور مخلوق کے کلام کے درمیان رکھا جاتا ہے ۔02

حضرت علی علیہ السلام کے ساتھی جو فن خطابت سے تھوڑی بہت آشنائی رکھتے تھےآپ کی خطابت کے شیدائی تھے۔انہی شیدائیوں میں سے ایک ابن عباس ہے جیسا کہ جاحظ نے لکھا ہے وہ خود هی ایک زبردست خطیب تھے انہوں نے حضرت علی علیہ السلام کی باتیں اور تقرریں سننے اور ان سے لطف اندوز ہونےکا اشتیاق چھپایا نہیں ہے ۔چناچہ جب حضرت علی علیہ السلام اپنا مشھور خطبہ [خطبہ شقشقیہ ] ارشاد  فرما رہے تھے  ابن عباس وہاں موجود تھے  خطبے کے دوران کوفے کی ایک علمی شخصیت نے  ایک خط آپ کو دیاآپ  نے خطبہ روک دیا اور یہ خط پڑھنے کے بعد کلام کو آگے نہ بڑھائے ۔ابن عباس نے کہا کہ مجھے اپنی عمر میں کسی بات کا اتنا افسوس نہیں ہوا جتنا اس تقریر کے قطع ہونے کا افسوس ہو اہے ۔ابن عباس حضرت علی علیہ السلام کے ایک مختصر خط کے بارے میں جو خود انہی کے نام لکھے  گئے تھے  کہتے ہیں " پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی باتوں کے بعد حضرت علی علیہ السلام کے اس کلام سے زیادہ کسی اور کلام سے میں مستفید نہیں ہوا ہوں۔03

 معاویہ  ابن ابی سفیان جو آپ کا سب سے بڑا دشمن تھا وہ بھی آپ کے کلام کی غیر معمولی فصاحت و بلاغت  اور زیبائی کا معترف تھا ۔محقق ابن ابی محقن حضرت علی علیہ السلام کو چھوڑکر معاویہ کے پاس گئے اور اس کو خوش کرنےکے لئے کہا" میں ایک  گنگ ترین شخص کو چھوڑ کرتمھارے پاس آیاہوں "یہ چاپلوسی اتنی منفور تھی کہ خود معایہ نے اس شخص کو ڈانٹتے ہوئے کہا "وائے ہو تجھ پر،تو علی کو گونگا ترین شخص کہتا ہے جب کہ قریش علی سے پہلے فصاحت سے واقف بھی نہیں تھے ۔علی نے ہی قریش کو درس فصاحت دیا ہے۔04

جو افراد آپ کے ان خطبات کو سنتے وہ بہت زیادہ متائثر  ہو جاتے  تھے ۔آپ کے موعظے لوگوں کے دلوں کو ہلا دیتے تھے اور آنکھوں سے آنسو جاری کر دیتے تھے۔سید رضی مشھور خطبہ [غرا ]نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں [جس وقت حضرت علی علیہ السلام نے یہ خطبہ دیا تو لوگوں کے بدن کانپ اٹھے ،اشک جاری ہو گئے اور دلوں کی دھڑکنیں بڑھ گئیں۔05

 ہمام ابن شریح آپ  کے دوستوں میں سے تھے جن کا دل عشق خدا سے لبریز اور روح مصونیت سے سرشار تھی ۔آپ کوا صرار کرتے ہیں کہ خاصان خدا کی صفات بیان کیجئے ۔جب آپ نے خطبہ شروع کیا اور جوں جوں آگے بڑھتے گئے  ہمام کے دل کی دھڑکنیں تیز تر ہوتی گئی اور ان کی متلاطم روح کے تلاطم میں اضافہ ہو تا گیا اور کسی طائر قفس کی مانند روح قید بدن سے پرواز کے لئے بے تاب ہو گئے کہ اچانک ایک ہو لناک چیخ نے سامعین کو اپنی طرف متوجہ کر لیا جو ہمام کی چیخ تھی ۔جب لوگ اس کے سرہانے پہنچے تو روح قفس عنصری  سے پرواز کر چکی تھی ۔آپ نے فرمایا :میں اسی بات سے ڈر رہا تھا ۔عجب، پر بلیغ موعظہ آمادہ قلوب پر اسی طرح اثر کرتا ہے۔06

  رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد تنہا امام  علی علیہ السلام ہی وہ ذات  ہے جس کے کلام کو لوگوں نے حفظ کرنے کا اہتمام کیا ۔ابن ابی الحدید عبد الحمید کاتب سے جو انشاء پردازی میں ضرب المثل ہے اور دوسری صدی ہجری  کے اوائل میں گزرا ہے نقل کرتے ہیں : میں نے{حضرت }علی {علیہ السلام }کے ستر خطبے حفظ کیا اور اس کے بعد میراذہن یوں جوش مارتا تھا جیسا جوش مارنے کا حق رکھتا ہے۔علی الجندی لکھتے ہیں کہ لوگوں نے عبد الحمید سے معلوم کیا تمھیں بلاغت کے اس مقام پر کس چیز نے پہنچایا ؟اس نے کہا "حفظ کلام الاصلع ۔علی کے خطبوں کی مرہون منت ہے ۔

عبد الرحیم ابن نباتہ جوکہ خطبائے عرب میں اسلامی دور کا نامورخطیب ہے اعتراف کرتا ہے کہ میں نے فکر و ذوق کا سرمایہ حضرت  علی علیہ السلام سے حاصل کیا ہے ۔ابن ابی الحدید نے شرح نہج البلاغہ کے مقدمہ میں اس کا یہ قول نقل کیا ہے : میں نے حضرت علی علیہ السلام کے کلام کی سو فصلیں ذھن میں محفوظ کر لی ہے اور یہی میرا وہ نہ ختم  ہونے والا خزانہ ہے۔مشہور ادیب ،سخن شناس اورنابغہ ادب جاحظ جس کی کتاب البیان و التبین ادب کے ارکان چھارگانہ میں شمار ہوتی ہے میں بار بار حضرت علی [علیہ السلام] کی غیرمعمولی ستائیش اور حد سے زیادہ تعجب کا اظہار کرتے ہیں۔

وہ البیان و التبین کی پہلی جلد میں ان افراد کے عقیدے کے بارے میں لکھتے ہیں {جو سکوت اور صداقت کی تعریف اور زیادہ بولنے کی مذمت کرتے تھے }:زیادہ بولنے کی جو مذمت آئی ہے وہ بے ہودہ باتوں کے سلسلے میں ہے نہ کہ مفیدو سود مند کلام کے بارے میں ورنہ حضرت علی [علیہ السلام] اور عبد اللہ ابن عباس کا کلام بھی بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔07

اسی جلد میں جاحظ نے حضرت علی [علیہ السلام] کا یہ مشہور جملہ نقل کیا ہے [قیمۃ کل امرء مایحسنہ]ہر شخص کی قیمت اس کے علم و دانائی کےمطابق ہے ۔اور پھر اس جملے کی وضاحت اور تشریح میں لگ جاتے ہیں اور کہتے ہیں "ہماری پوری کتاب میں  اگر صرف یہی  ایک جملہ ہوتا تو کافی تھا ۔بہترین کلام وہ ہے جو کہ ہونے کے باوجود آپ کو اپنے بہت ہونے سے بے نیاز کر دے اور معنی لفظ پنہاں نہ رہیں بلکہ ظاھر و آشکار ہوں ۔پھر کہتے ہیں گویا خدانے اس مختصر جملے کو اس کے کہنے والے کی پاک نیت کی مناسبت سے جلالت کاایک پیراھن اور نور حکمت کا لباس پہنا دیا ہے۔8

ابن ابی الحدید  اپنی کتاب کے مقدمے میں تحریر فرماتے ہیں :حق تو یہ ہے کہ لوگوں نے بجا طور پر آپ کے کلام کو خالق کے کلام کے بعد اور بندوں کے کلام سے بالاتر قرار دیا ہے۔لوگوں نے تحریر و تقریر دونوں  فنون آپ سےسیکھے ہیں ۔آپ کی عظمت کے لئے یہی کافی ہے کہ لوگوں نے آپ کے کلام کا دسواں بلکہ بیسواں حصہ جمع اور محفوظ کیا ہے ۔اسی طرح کتاب شرح نہج البلاغہ کی چوتھی جلد میں بھی ابن ابی الحدید امام کے اس خط کے بارے میں جو آپ نے مصر میں معاویہ کی فوج کے تسلط اور محمد ابن ابی بکر کی شہادت کے بعد بصرہ کے گورنر عبد اللہ ابن عباس کے نام لکھا تھا اور انہیں اس سانحہ کی خبردے تھی ،لکھتے ہیں : فصاحت نے اپنی باگ دوڑ کس طرح اس مرد کے سپرد کر دی ہے ۔الفاظ کی بندش کو دیکھے جو یکے بعد دیگرے آتے ہیں اور خود اس طرح اس کے حوالے کر دیتے ہیں جیسے زمین سے اپنے آپ بلا کسی پریشانی کے چشمہ ابل رہا ہو۔سبحان اللہ ،مکہ جیسے شہر میں پروان چڑھنے والے اس عرب جوان کا کیا کہنا کہ جس نے فلسفی و مفکر کی صورت بھی نہیں دیکھی لیکن اس کا کلام حکمت نظری میں افلاطون و ارسطو کے کلام سے زیادہ بلند ہے جو حکمت عملی سے آراستی بندوں کی بزم میں بھی نہیں بیٹھا ۔جس نے بہادروں اور پہلوانوں سے تربیت حاصل نہیں کی لیکن روئے زمین پر پورے عالم بشریت میں شجاع ترین  انسان تھا ۔خلیل ابن احمد سےسوال کیا گیا کہ علی شجاع ہیں یا عنبہ و بسطام؟ اس نے کہا :عنبہ و بسطام کا موا زنہ انسانوں سے کرنا چاہیے علی مافوق بشر ہیں۔9

۔علی الجندی اپنی کتاب [علی ابن ابی طالب شعرہ و حکمہ ] کے مقدمے میں مولائے کائنات کی نثر کے بارے میں تحریر فرماتے ہیں: آپ کے کلام میں ایک خاص قسم کی موسقی کا آہنگ ہے جو احساسات کی گہرائیوں میں پنجے جمادیتا ہے ۔سجع کے اعتبار سے اس قدر منظوم ہے کہ اسے نثری شعر کہا جا سکتا ہے ۔10

حوالہ جات:
۱۔ نہج البلاغۃ،مفتی جعفر حسین۔
۲۔ جاحظ ،البیان و التبین،ج۱،ص۲۳۰۔
۳۔ نہج البلاغہ ،خط،۲۲۔
۴۔ مرتضی مطہری ،سیری در نہج البلاغہ،ص  ۲۶۔
۵۔ نہج البلاغہ ،خطبہ ۸۱۔
۶۔ مرتضی مطہری ،سیری در نہج البلاغہ،ص ۲۷۔
۷۔ جاحظ البیان و التبین،ج۱۔
۸۔ ایضا۔
۹۔ ابن ابی الحدید،شرح نہج البلاغہ ،ج۴۔
۱۰۔ علی الجندی،علی ابن ابی طالب شعرہ و حکمہ ۔


تحریر:۔۔۔۔محمد لطیف مطہری کچوروی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree